Tag: Sindh assembly ka ijlas

  • کراچی : سندھ اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا، اسپیکر سمیت تین ارکان جیل سے آئیں گے

    کراچی : سندھ اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا، اسپیکر سمیت تین ارکان جیل سے آئیں گے

    کراچی : سندھ اسمبلی کا اجلاس طویل وقفے کے بعد آج سہ پہر ہوگا، اسپیکر سمیت تین گرفتار ارکان کو جیل سے اسمبلی لایا جائے گا، پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اہم اجلاس 24دن وقفے کے بعد آج سہ پہر دو بجے ہوگا، آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا جو دو صفحات پر مشتمل ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آغا سراج درانی سمیت تین گرفتار ارکان کو جیل سے لایا جائے گا، اس سلسلے میں سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے گئے ہیں۔

    اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کل اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں اٹھارویں آئینی ترامیم کو امکانی طور ختم کرنے پر بحث ہوگی، پیپلز پارٹی کی رکن غزالہ سیال کی تحریک التوا ایجنڈے میں شامل ہے، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ایوان میں پالیسی بیان دیں گے۔

    اس کے علاوہ گورنرسندھ نے دہشت گردی اور اتفاقی حادثات کے زخمیوں کے مفت علاج کے جس بل کی منظوری دی ہے، گورنر سندھ کے منظور شدہ بل کا اعلان آج ایوان میں کیا جائے گا، دریں اثناء ایجنڈے میں عوامی مسائل سے متعلق پانچ توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل ہیں۔

  • مردم شماری ملتوی نہیں مؤخر ہوئی ہے، سید قائم علی شاہ

    مردم شماری ملتوی نہیں مؤخر ہوئی ہے، سید قائم علی شاہ

    کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ مردم شماری غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوئی بلکہ اس کے بارے میں فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی ) کے 25 مارچ کے آئندہ اجلاس تک مؤخر ہوا ہے ۔

    سی سی آئی کے اگلے اجلاس میں وزیر اعظم اور دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کروں گا کہ مردم شماری کا فوری انعقاد ضروری ہے ۔

    وہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے نکتہ اعتراض پر بیان دے رہے تھے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نے سی سی آئی کے اجلاس میں سندھ کے لوگوں کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی اور یہ بتایا کہ سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں فوج کی نگرانی میں مردم شماری کا فوری انعقاد چاہتی ہیں ۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی مردم شماری کے انعقاد میں دلچسپی رکھتی ہے ۔ اس لئے ہم نے اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس ( اے پی سی ) بلائی تھی ، جس میں سندھ کی 32 سیاسی جماعتوں نے شرکت کی تھی ۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ جب تک وہاں موجود غیر ملکی تارکین وطن کی رجسٹریشن نہ ہو جائے ، تب تک مردم شماری نہ ہو ۔

    میں نے انہیں بتایا کہ سندھ میں غیر ملکی تارکین وطن کی تعداد زیادہ ہے ۔ ان میں سے بعض غیر ملکیوں کی رجسٹریشن بھی نہیں ہوئی ہے ۔ اس طرح کی مشکلات تو رہیں گی لیکن مردم شماری ہونی چاہئے ۔

    قبل ازیں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ ہمیشہ یہ بات کرتے رہے کہ مردم شماری سندھ کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے لیکن مردم شماری کے التواء کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے سی سی آئی کے اجلاس میں سندھ کا مقدمہ صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا ہے ۔

    اسپیکر آغا سراج درانی نے تجویز دی کہ اگر وفاقی حکومت مردم شماری نہیں کرا سکتی تو سندھ حکومت خود صوبے میں مردم شماری کرائے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ سندھ میں کیا صورت حال ہے ۔ سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں کو یہ پیغام دینا چاہئے کہ وہ سندھ کے ایشوز پر ایک ساتھ ہیں۔

     

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس، ایئرپورٹ کے واقعہ کیخلاف قرارداد منظور

    سندھ اسمبلی کا اجلاس، ایئرپورٹ کے واقعہ کیخلاف قرارداد منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی نے میں ایئرپورٹ کے واقعہ کیخلاف قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ، جس میں ایئرپورٹ کے واقعہ کی مذمت کی گئی اور حکومت سے انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا ۔

    سینئر وزیر تعلیم اور پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے باری سے ہٹ کر ایک قرار دا دپیش کی ۔ یہ قرار داد منگل کو کراچی ائیرپورٹ پر پیش آنے والے واقعہ سے متعلق تھی ۔

    ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد ، مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر حاجی شفیع محمد جاموٹ ، مسلم لیگ (فنکشنل) کے پارلیمانی لیڈر نند کمار اور تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے بھی اس معاملے پر ایک جیسی قرار دادیں پیش کیں ۔ قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی ۔

    قرار داد میں کہا گیا کہ ” یہ اسمبلی پی آئی اے ملازمین کی طرف سے نجکاری کے خلاف کیے جانے والے پرامن احتجاج پر تشدد کے واقعہ کی مذمت کرتی ہے ، جس میں تین معصوم جانیں ضائع ہو گئیں اور صحافیوں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔ یہ ایوان حکومت سندھ سے سفارش کرتا ہے کہ وہ پی آئی اے ورکرز ایسوسی ایشن کی مشاورت سے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے اور جلد سے جلد مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے ۔

    “ قرار داد پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے واقعہ پر ہم نے ایک ڈی آئی جی اور دو ایس ایس پیز پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم مقرر کر دی ہے ۔ اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی والے کہیں گے تو جوڈیشل کمیشن بھی بنایا جا سکتا ہے ۔

    وفاقی حکومت پی آئی اے کی نجکاری نہ کرنے پر آمادہ ہو جائے ، ورنہ پیپلز پارٹی مزدوروں اور غریبوں کا ساتھ دے گی ۔

    اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہیں حالانکہ دونوں تحقیقات کرانے کی ذمہ دار ہیں ۔ صوبائی وزیر قرار داد میں مطالبہ کر رہے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔ انہیں تو خود آکر یہ بیان دینا چاہئے تھا کہ تحقیقاتی کمیشن بنا لیا گیا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں پی آئی اے ملازمین کے مظاہرے ہوئے لیکن یہ واقعہ صرف کراچی میں پیش کیوں آیا ۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے لوگ کراچی ٹارگیٹڈ آپریشن کی کامیابیوں کے ایک دوسرے سے زیادہ دعوے کرتے ہیں اور اپنے اپنے سینے پر میڈلز سجا لیتے ہیں ۔ جب لاشیں گریں تو وہ ایک دوسرے کو الزام دے رہے ہیں ۔

    سینئر وزیر برائے تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ قومی اثاثوں کو بیچنا ، ماں کو بیچنے کے مترادف ہے ۔ کسی نے کہا کہ جو احتجاج کرے گا ، اس کی نہ صرف نوکری جائے گی بلکہ وہ جیل بھی جائے گا ۔ یہ وہی ذہنیت ہے ، جو مزدوروں کو بھٹیوں میں پھینکتی ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ ہم پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل سمیت کسی بھی ادارے کی نجکاری نہیں کرنے دیں گے ۔ یہ ادارے کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہیں ۔ قومی اثاثے ہیں۔

  • سینئروزیرنثارکھوڑو نے ایوان کا تقدس دھوئیں میں اڑادیا

    سینئروزیرنثارکھوڑو نے ایوان کا تقدس دھوئیں میں اڑادیا

    کراچی : عوامی مقامات پرتمباکونوشی نہ کرنے کا قانون سندھ اسمبلی میں دھوئیں میں اڑادیاگیا،سینئروزیر تعلیم اور وزیر پارلیمانی امور نثارکھوڑو ایوان میں دھوئیں کےچھلےبناتےرہے۔

    تفصیلات کے مطابق نثارکھوڑو صرف سینئروزیرہی نہیں تعلیم کے وزیربھی ہیں، ایوان میں سگریٹ سلگاتے ہوئے بھول گئے کہ اسی اسمبلی نےعوامی مقامات پرتمباکونوشی نہ کرنے کاقانون بنایا تھا۔

    سندھ اسمبلی اجلاس ختم ہوا تو سینئروزیراپنی نشست سے اٹھے اور لائٹرسےسگریٹ سلگالی،ان کے ساتھ تین ارکان بھی سگریٹ کے دھوئیں سے مستفید ہوتے رہے۔ قریب ہی دوخواتین ارکان بھی موجود تھیں۔

    نثارکھوڑو نے نہ صرف اپنی اسمبلی کے بنائے قانون کامذاق اڑایا بلکہ ایوان کاتقدس بھی پامال کیا،ان ہی کی پارٹی کےرہنما قمرزمان کائرہ نے بھی نثارکھوڑو کی حرکت پرتنقید کی۔

    نثارکھوڑو شاید بھول گئے کہ یہ اسمبلی ہال ہے۔ چائے خانہ یا بس اسٹاپ نہیں۔ اب اگرکل کوئی بچہ اپنی کلاس میں سگریٹ سلگالے۔ تووزیرتعلیم صاحب اسے کیسے روکیں گے؟

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس، اپوزیشن ارکان کااحتجاج، اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ

    سندھ اسمبلی کا اجلاس، اپوزیشن ارکان کااحتجاج، اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ

    کراچی : سندھ اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کے شور شرابے کی نذر ہوگیا۔ اپوزیشن اراکین کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے غیرجمہوری رویئے سے دوسری قوتوں کو موقع دے رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔ ایوان میں حکومتی ارکان کی عدم موجودگی اور اسمبلی کے ایجنڈے کو تیزی سے مکمل کرنے پر اپوزیشن ارکان نےاحتجاج شروع کردیا۔

    اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ بھی کیا۔ اسپیکر نے اپوزیشن ارکان کوخاموش رہنے اور نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت بھی کی۔ اس کے باوجود اپوزیشن نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔

    بعد ازاں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے اجلاس بائیس دسمبر تک ملتوی کردیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےاپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ اسپیکرآغاسراج درانی رولزکےمطابق اجلاس نہیں چلارہے۔

    ان کا کہن اتھا کہ قرارداد اسی طرح پاس کرانی ہےتوڈرائنگ روم میں رہ کر بھی یہ کام کرسکتے ہیں۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے غیرجمہوری رویئے سے دوسری قوتوں کو موقع دے رہی ہے۔

    انیہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کے نقصان کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی۔

  • رینجرز کے اختیارات: قرار داد کل سندھ اسمبلی میں پیش کئے جانیکا امکان

    رینجرز کے اختیارات: قرار داد کل سندھ اسمبلی میں پیش کئے جانیکا امکان

    کراچی : رینجرز کے اختیارات کے معاملات پر قرار داد کل سندھ اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان ہے، جس کیلئے پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی کو کل حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں رینجرز کے اختیارات کی مدت میں مزید توسیع کا معاملہ گھمبیر ہوتا جا رہا ہے، صوبائی حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے تو وفاق نے مختلف آپشنز پر غور شروع کرنےکا عندیہ دیدیا ہے۔

    کراچی میں رینجرز کوبےاختیارہوئےدسواں روزہے لیکن اختیارات کی مدت میں مزید توسیع دینے کا معاملہ تاحال حل نہ ہو سکا۔

    ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس کل سہ پہر تین بجے ہو گا جس میں یہ قرار داد ایوان میں پیش کی جائے گی، وزیر اعلیٰ سندھ کل صبح آرمی پبلک اسکول کے شہداء کیلئے منعقدہ تقریب میں شرکت کیلئے پشاور جائیں گے۔

    مذکورہ تقریب میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی پہنچ رہے ہیں جس کی وجہ سے اجلاس صبح کے بجائے سہ پہر بلایا گیا ہے اور اس اجلاس میں قوی امکان ہے کہ رینجرز کے اختیارات پر قرار داد ایوان میں پیش کی جائے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اس قرار داد پر ایوان میں خود موجود اور تقریر بھی کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے اجلاس ان کی پشاور سے واپسی کے بعد رکھا گیا ہے۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس، رینجرز اختیارات پرآج بھی قرار داد پیش نہ ہوسکی

    سندھ اسمبلی کا اجلاس، رینجرز اختیارات پرآج بھی قرار داد پیش نہ ہوسکی

    کراچی : رینجرز کے اختیارات کی مدت میں توسیع کیلئے قرار داد آج  بھی سندھ اسمبلی میں پیش نہ ہوسکی۔ اجلاس کل صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا،  ایوان میں گرما گرم بحث کا امکانتھا ۔ تاہم رینجرز اختیارات کا معاملہ ایجنڈے میں گیارہویں نمبرپر رکھنے پر اپوزیشن اراکین نے بھرپور احتجاج کیا ، جبکہ پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کیلئے کمرکس لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سندھ اسمبلی کے اجلاس کا آغاز اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا ، سندھ اسمبلی کے اجلاس میں رینجرز اختیارات کا معاملہ ایجنڈے میں گیارہویں نمبرپررکھا گیا ہے۔

    اس حوالے سے اپوزیشن اراکین اسپیکر آغا سراج درانی کی سیٹ کے سامنے جمع ہوگئے اور انہوں نے شور شرابا شروع کردیا۔

    اراکین کا کہنا تھا کہ اسپیکر رینجرز کے معاملے کو ایجنڈے پر لائیں جس پر اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ میں آپ کو فالو کرنے کا پابند نہیں ہوں۔ جس پر اراکین نے جو کرپشن کا یار ہے غدّار ہے کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔اسپیکر نے اراکین کو رولز پر عمل درآمد کیلئے مختلف ہدایات دیں لیکن کوئی سننے کو تیارہی نہیں تھا۔

    بعد ازاں اسپیکر آغا سراج درانی نے اسمبلی کا اجلاس کل صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔

    علاوہ ازیں حزب اختلاف سےتعلق رکھنےوالےاراکین سندھ اسمبلی نےپیپلز پارٹی کی حکومت کوخبردارکیا ہےکہ کراچی سمیت سندھ میں امن و امان کے قیام کیلئےرینجرزکےاختیارات میں توسیع کےمعاملےکولٹکانےسےگریز کرے۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمام جماعتیں رینجرز اورسیکیورٹی فورسزکے ساتھ کھڑی ہیں۔ رینجرز کے اختیارات کو محدود کرنیکی قرارداد کیخلاف مزاحمت کرینگے، سندھ حکومت دہشت گردوں اور بدعنوانوں عناصرکو بچانا چاہتی ہے۔

    پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے اپنی رہائش گاہ پر ہونے والے پارٹی اجلاس میں کہا ہے کہ رینجرز کو اختیارات نہ ملے تو احتجاجی تحریک چلائیں گے، اس حوالے سے حکمت عملی مرتب کررہے ہیں۔

    رینجرز اختیارات سے متعلق پی ٹی آئی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس جاری ہے جس میں ہڑتال یا وزیر اعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ پر غور کیا جارہا ہے ۔

    اجلاس میں ڈاکٹر عارف علوی ، عمران اسماعیل اور فیصل واوڈا سمیت کراچی سے تعلق رکھنے والے اہم پی ٹی آئی رہنما بھی شریک ہیں۔

    فیصل واوڈا کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ رینجرز اختیارات کے معاملے پر ہڑتال کی کال بھی دے سکتے ہیں یا ہوسکتا ہے کہ ہمیں وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنا پڑے، احتجاج کے معاملے پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت ہورہی ہے۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس : رینجرزکو اختیارات کی قرارداد پیش نہ ہوسکی

    سندھ اسمبلی کا اجلاس : رینجرزکو اختیارات کی قرارداد پیش نہ ہوسکی

    کراچی : رینجرزکو اختیارات کا معاملہ پھر لٹک گیا،سائیں سرکار نے یقین دہانیوں کے باوجود سندھ اسمبلی میں معاملے پر قرارداد پیش نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں رینجرز کے اختیارات سے متعلق قرارداد آج بھی سندھ اسمبلی اجلاس میں پیش نہ کی جا سکی، سندھ اسمبلی کے آج ہونیوالے اجلاس کے ایجنڈا میں رینجرز اختیارات سے متعلق قرارداد پر غور کیا جانا شامل تھا، تاہم آج بھی قرارداد اسمبلی میں جمع نہ ہو سکی اور سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کے روز تک ملتوی کر دیا گیا۔

    معاملہ کیوں لٹک رہا ہے؟ کیا سندھ حکومت رینجرز کی کارکردگی سے مطمئن نہیں؟ یا معاملہ کچھ اور ہی ہے؟ سندھ ۔۔۔اسمبلی میں قرارداد پیش نہ کرنے پر کئی سوالات نے جنم لیا ہے

    دوسری جانب سائیں سرکار نے بھی سچ بول ہی دیا کیونکہ لگتا ہے کہ معاملہ کچھ اور ہی ہے۔ قائم علی شاہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ رینجرز کو انسداددہشت گردی کااختیار دیاتھا۔

    رینجرز کرپشن میں گھس گئی،تو کیا اس طرح معاملے کو لٹکا کر کرپشن کے خلاف رینجرز کی کارروائی کو روکنا مقصود ہے؟ کیا اس سے نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن متاثر ہوسکتاہے؟

    کیا کرپشن کو روکنے کیلئے رینجرز کو کارروائی نہیں کرنی چاہیے؟ سندھ حکومت رینجرز کو کرپشن کے خلاف اقدامات سے کیوں روکنا چاہتی ہے؟ یہ ہیں وہ سوالات جو لوگوں کے ذہنوں میں جنم لے رہے ہیں۔