Tag: Sindh Assembly

  • سندھ اسمبلی: الطاف حسین یونیورسٹی کے قیام کا بل منظور

    سندھ اسمبلی: الطاف حسین یونیورسٹی کے قیام کا بل منظور

    کراچی: سندھ اسمبلی میں آج الطاف حسین یونیورسٹی کے قیام کا بل منظور اور بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے قیام کا بل پیش کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ اسمبلی میں الطاف حسین یونیورسٹی کے قیام کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کا قیام حیدرآباد شہر میں کیا جائے گا۔ جسے چلانے کی ذمہ داری بیگم اختر سلطانہ ٹرسٹ پر ہے ٹرسٹ کا نام ملک ریاض کی والدہ اختر سلطانہ سے منصوب ہے۔

    ادھر پیپلز پارٹی کی جانب سے کے شہید بے نظیرآباد میں بے نظیربھٹو یونیورسٹی کے قیام کا بل پی پی پی رہنما غلام قادر چانڈیو نے پیش کیا ہے۔

  • اسپیکر سندھ اسمبلی نے تھر کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی

    اسپیکر سندھ اسمبلی نے تھر کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی

    کراچی: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے تھر کی صورتحال پر سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ چار ارکان پر مشتمل یہ کمیٹی اپنی رپورٹ سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیش کرے گی۔

    سندھ ا سمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کے ارکان میں پیپلزپارٹی کی جانب سے ڈاکٹر مہیش ملانی، متحدہ قومی موومنٹ کے ظفر کمالی، مسلم لیگ فنکشنل کے سعید خان نظامانی اور مسلم لیگ (ن) کے امیر حیدر شاہ شامل ہوں گے۔

    کمیٹی تھر میں ہونیوالی اموات اور خوراک کے فقدان اور قحط سالی پر حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرے گی۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہریار مہر نے تحریک التواء جمع کرائی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ تھر پر ارکان اسمبلی پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ پارلیمانی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے مدت کا تعین کیا گیا ہے۔

  • ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرادی

    ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرادی

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرادی ہے، ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہارالحسن کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت اسمبلی فلور پر آکر امن و امان کی صورتحال پر ایم کیوایم کو جواب دے۔

    ریکوزیشن رکن صوبائی اسمبلی سید سردار احمد نے جمع کرائی، اس حوالے سے سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ شہر میں امن وامان کی صورتحال بدترین ہے، صوبائی حکومت کیجانب سےامن وامان کےدعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ اورنگی ٹاؤن بم حملے میں ایم کیوایم کے ایک کارکن شہید اور تین ایم پی اے زخمی ہوئے، انہوں نے کہا کہ اسی حکومت میں ہمارے تین ایم پی ایز شہید ہوچکے ہیں۔

    خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن میں ہمارے ایم پی ایز پر پھر حملہ کیا گیا، روزانہ موٹرسائیکلیں اور موبائل فون چھینے جا رہے ہیں، جسکی وجہ سےسندھ کےعوام میں مایوسی اور بےچینی پائی جاتی ہے۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ حکومت رینجرز اورپولیس کو مدد اور حمایت فراہم نہیں کر رہی ہے۔ ہلاکتیں تھر میں ہوں یا کراچی میں ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے۔

  • سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    کراچی :سندھ اسمبلی اجلاس میں تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے متنازعہ الفاظ کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ہے۔

    سندھ اسمبلی قرارداد سینئر وزیرِ نثار کھوڑو نے پیش کی، ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے لیے جانیں قربان کرنے والوں کوغلام کہنا سندھ کے باشعورعوام کی تذلیل ہے، عمران خان سندھ  کے عوام سے معافی مانگیں۔

    ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے بیان میں سندھ کے لوگوں کی دل آزاری کی جس کی پُر زور مذمت کرتے ہیں، ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے بھی عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیا، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان، تنقید خان ہیں، انہیں اپنےسوا سب میں خامیاں دکھائی دیتی ہیں۔

  • واٹربورڈ ملازمین پر تشدد کے ملزمان کیخلاف کاروائی ہوگی، شرجیل میمن

    واٹربورڈ ملازمین پر تشدد کے ملزمان کیخلاف کاروائی ہوگی، شرجیل میمن

    کراچی: سندھ اسمبلی کےاجلاس میں واٹر بورڈ کے ملازمین پر تشدد کا معاملہ اٹھایا گیا۔شرجیل میمن نے کہا کہ واٹربورڈ ملازمین پرتشددکرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی خواہ تعلق کسی بھی جماعت سے ہو۔

    سندھ اسمبلی کااجلاس اسپیکرآغا سراج درانی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے دوران خطاب کرتےہوئےنادر مگسی نےکہاکہ واٹربورڈ میں کام کرنے والے سندھی اوربلوچ ملازمین کودھمکیاں دی جارہی ہیں اورتشددکا نشانہ بنایاجارہاہے۔

    ایم کیوایم کی سینئرقیادت مسئلہ کوسنجیدگی سے لے۔اجلاس کےدوران صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نےکہاکہ واٹربورڈ ملازمین پر تشددکرنے والوں میں جولوگ ملوث ہونگے چاہے وہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    بعض عناصرکی شناخت کرلی گئی ہے، تشددکرنےوالوں کےخلاف مقدمہ درج کیاجائےگا۔اس موقع پر ایم کیوایم کےرہنماڈاکٹرصغیراحمدنےکہاکہ شرجیل میمن نےبعض افرادکےنام دیےتھے،ایوان کویقین دلاتاہوں کہ جولوگ ملوث ہونگے ان کےخلاف کارروائی ہوگی۔

    کسی کےساتھ زیادتی ہوئی ہےتو اس کےازالےکےلیےاقدامات کریں گے۔اجلاس کےدوران مسلم لیگ فنکشل کی نصرت سحرعباسی نےواٹربورڈملازمین پرتشدد کےخلاف قرارداد جمع کرائی۔

    اجلاس کے دوران جاوید ناگوری کاکہناتھا کہ لیاری کے حالات خراب کرنے میں ایک ایم این اے برابرکاشریک ہے۔ملوث ایم این اے کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔

  • سندھ اسمبلی: دہی کےبعد لسی، گو شہلا  گو کےنعرے

    سندھ اسمبلی: دہی کےبعد لسی، گو شہلا گو کےنعرے

      کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں دھی اور لسی بڑی مقبول رہی، ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا دہی کی خوبیاں بتاتی رہیں اور اسمبلی ارکان گو شہلا گو کے نعرے لگاتے رہے۔

    گزشتہ اجلاس میں ایم کیوایم کے رکن محمد حسین کو شہلا رضا نے دماغ کا دہی بنانے سے منع کیا تھا، جو انھیں برا لگا تھا، شہلا رضا نے بھر پور وضاحت کی کہ دماغ کا دہی اور لسی بنانا کراچی کا ہے مشہور جملہ ہے اگرکہہ دیا تو کیا غضب کیا؟؟؟

    اسمبلی میں ہوئی ایسا گرما گرمی کہ اس کے بعد کئی آوازیں ایک ساتھ گونجیں ’ گو شہلا گو‘ اسمبلی میں جب گو شہلا گو کے نعرے لگے تو شہلا رضا نے بھی ہمت نہ ہاری اور نعرے سنتی رہیں مسکراتی رہیں اورلسی پینے کے مشورے دیتی رہیں۔

     شہلا رضا کو شاید معلوم نہ تھا کہ دماغ کا دہی بنانے کے جملے کی بازگشت اتنی سنائی دے گی کہ حقیقتاً دماغ کی لسی ہی بن جائے گی۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایم کیوایم اورپی پی ارکان میں گرما گرمی

    سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایم کیوایم اورپی پی ارکان میں گرما گرمی

    کراچی: سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیرِصدارت  منعقد ہوا، اجلاس میں ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے ارکان میں گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔

    ایوان میں تھر کی صورتحال پر بھی بحث کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد شروع ہوا تو امن و امان کا مسئلہ اور تھرکی صورتحال زیر بحث آئی،۔

    ایم کیو ایم کے وقار شاہ نے کہاکہ اندرون سندھ بااثرشخصیات اغواء برائے تا۔وان کی وارداتوں کی  کی سرپرستی کررہے ہیں،ہندوبرادری اغوابرائے تاوان کی وجہ سے بھارت ہجرت کررہی ہے۔

    اجلاس کے دوران دہی اور لسی کے ذکر پر ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ برائے مہربانی اس ایشو پر بات نہ کی جائے، اس موقع پر اکثر اراکین نے شہلا رضاکو لسی پینے کا مشورہ بھی دیا۔

    ڈاکٹرسکندرشورو نے بھی کہا کہ امن وامان کی صورتحال آئیڈیل نہیں ہے، سندھ میں جرائم اورخطرات موجود ہیں،عسکریت پسندی سب سے بڑا خطرہ ہے تاہم پولیس اورفورسز نے اہم کامیابیاں حاصل کیں اورکئی گرفتاریاں کیں۔

    ایم کیو ایم کے سید سرداراحمد نے تجویز پیش کی کہ صوبے میں علیحدہ انٹیلیجنس ادارہ قائم ہونا چاہیئے، ایوان میں تھر کی صورتحال پر بھی بحث ہوئی۔منظوروسان کا کہنا تھا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے والے حقائق سے آنکھیں چراتے ہیں۔

  • اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    کراچی: وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنے وسائل سے بھی زیادہ بڑھ کر تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت پر تنقید کرنے والے 20 سال سے محکمہ صحت اپنے پاس رکھ کر بیٹھے تھے اور تھرپاکر کے وزیر اعلیٰ بھی تھے تو انہوں نے کیوں تھرپارکر کی ترقی کے لئے اقدامات کیوں نہیں کئے۔

    سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے لیکن یہاں سالانہ 2 لاکھ بچوں کی اموات تشویش ناک ہے، اس کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سیاسی جماعتوں اور این جی اوز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ خیرپور پر سیاست افسوس ناک ہے تاہم یہ ایک حادثہ ہے اور اس میں جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔  انھوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور تحقیقات کے احکامات دئیے ہیں۔ انھوں نے ایک بار پھر میڈیا سے مخاطب ہو کر کہا کہ تھرپارکر کے حوالے سے منفی خبروں کی بجائے حقائق پیش کرے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سکھر سے کراچی آنے والی بس کا حادثہ اور اس میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثہ کا ذمہ دار صوبائی حکومت کو قرار دینا بھی قابل افسوس ہے کیونکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی صوبائی نہیں بلکہ وفاقی حکومت کے تحت بنائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اس پر سیاست کرنا قابل افسوس ہے وہ ایک جانب پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہیں تو بیک ڈور پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے لئے منتیں کررہے ہیں۔

    تھرپارکر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال اور اس پر ایم کیو ایم کی جانب سے گذشتہ روز نائین زیرو پر پریس کانفرنس میں سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تھرپارکر ایک پسماندہ علاقہ ہے اور وہاں کی آبادی دور دور علاقوں میں چند چند گھروں تک پھیلی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے صرف مٹھی، چھاچھرو، اسلام کوٹ نگر پارکر کوشاید تھرپاکر تصور کرتے ہیں، جو تھرپارکر کا 10 فیصد بھی نہیں ہے اور 90فیصد آبادی صحرا میں رہتی ہے جہاں عام ٹرانسپورٹ کا جانا بھی ممکن نہیں ہے۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سابقہ دور حکومت اور رواں دور میں بھی تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کوشاں ہے اور سندھ حکومت اپنے وسائل سے بڑھ کر وہاں کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے بتلائیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے قبل وہ مشرف دور میں اور اس سے قبل بھی حکومت میں شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 20 سال تک محکمہ صحت ان کے پاس تھا۔ وزیر اعلیٰ بھی اس دور میں تھرپارکر سے تھا اور تمام وسائل بھی ان کے پاس دستیاب تھے تو انہوں نے اس وقت وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے کیا اقدامات کئے۔ وہاں پر پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں تھا اور جب میں پہلی بار وہاں سے منتخب ہوا تو 54 کلومیٹر طویل پانی کی لائن کی اسکیم شروع کی اور اس پر آج بھی کام جاری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے وہاں زیر زمین پانی کو منرل واٹر بنانے کے لئے مہنگے آر او پلانٹس لگائے اور بجلی کی عدم دستیابی پر ان کو سولر سسٹم پر منتقل کیا۔ اس سے قبل کسی بھی حکومت نے ایسا کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں الزام کا جواب الزام سے نہیں دینا چاہتا لیکن 20 سال تک محکمہ صحت اپنے پاس رکھنے والوں کو وہاں اس وقت صحت کے مسائل کیوں نظر نہیں آئے اور انہوں کیوں اقدامات نہیں کئے۔

    انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے وہاں عوام کی خدمت کی تب ہی وہاں کے عوام نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں اور ان روائتی لوگوں کو مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے اور مسائل پر سیاست کرنے کی بجائے مل کر کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں ڈاکٹروں کو دگنی تنخوائیں دی جارہی ہیں اور وہاں کام کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں اسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی پر ایک سال کے دوران ایک ہزار بچے جاں بحق ہوئے جبکہ فیصل آباد تو تھرپارکر کے مقابلے میں ترقی یافتہ ہے لیکن میڈیا صرف اور صرف تھرپاکر پر نیگیٹیو رپورٹنگ کی بجائے مثبت رپورٹ پیش کرے۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ ایک بھی انسان کی جان کا کوئی متبادل نہیں ہوتا اور ہر جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم اس ذمہ داری سے اپنے آپ کو بری الزمہ بھی قرار نہیں دے رہے لیکن صرف اور صرف سیاست کی بجائے حقائق سے بھی عوام کو آگاہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر پر اگر صوبے کے پاس وسائل کم ہیں تو وفاقی حکومت کیوں خاموش ہے اور وہ کیوں وسائل فراہم نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھسب سے زیادہ ریونیو دینے والا صوبہ ہے تو وفاقی حکومت بھی اس میں اپنا کردار ادا کرے۔ تھرپارکر میں گندم کی بوریوں میں مٹی اور اس حوالے سے شکایت کنندہ کو ہی جیل میں ڈالے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر جام مہتاب ڈہر خود وہاں گئے اور انہوں نے پورے واقعہ کی خود انکوائیری کی ہے اور اس میں جو ملوث ہیں ان کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے ہیں اور افسران کو بھی معطل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب جو غلط کام کرے گا اس کے خلاف ایکشن ہوگا یہی حکومت کی پالیسی ہے اور جو بے گنا ہوں گے وہ آزاد ہوجائیں گے۔

  • سندھ اسمبلی کے اراکین کا خیر پور حادثے پر اظہار افسوس

    سندھ اسمبلی کے اراکین کا خیر پور حادثے پر اظہار افسوس

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اراکین نے خیرپورٹریفک حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے نیشنل ہائی وے کا ترقیاتی کام فوری مکمل کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ صوبائی اسمبلی کے اراکین کا کہنا تھا کہ قومی شاہراہ پر ہر پچاس کلو میٹر پرایمرجنسی سینٹرقائم کیے جائیں۔

    سندھ اسمبلی کااجلاس آج اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو حکومتی اوراپوزیشن ارکان نے خیر پور کے المناک حادثے میں قیمتی جانوں کےضیاع پراظہارافسوس کرتےہوئےمتاثرین کوفوری معاوضہ اورزخمیوں کو بہترین طبی سہولیات دینے کا مطالبہ کیا۔

    صوبائی وزیر جام مہتاب ڈہرکا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں ڈرائیورکی غفلت کا پتہ چلا ہے۔ خواجہ اظہارالحسن نے قومی شاہراہ پر المناک ٹریفک حادثات کا حوالہ دیتے ہوئےکہاکہ روڈسیفٹی کیلیےسندھ اسمبلی کی قرارداد پر عمل نہیں ہوا۔

    خواجہ اظہار الحسن اسپیکر کی رولنگ پر شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری سندھ سے قرارداد پر عملدرآمد کے لیے اقدامات کا معلوم کیا جائے گا۔ شرجیل انعام میمن قائد حزب اختلاف شہریارمہر و دیگراپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ ہائی وے کی تعمیرفوری مکمل کی جائے۔

    شہریار مہر نصرت سحرعباسی نے کہاکہ کمشنرسکھرنے دوگھنٹے بعد نوٹس لیاڈپٹی کمشنرخیرپورسوئےہوئےتھے اورانہوں نےبس حادثےکاکوئی نوٹس نہیں لیا۔

  • خیرپور حادثہ انتظامیہ کی غفلت کے باعث ہوا، آغا سراج درانی

    خیرپور حادثہ انتظامیہ کی غفلت کے باعث ہوا، آغا سراج درانی

    کراچی:اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے خیر پور ٹریفک حادثے کو انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

    سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ خیر پور میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ڈائی ورژن نہیں اور نہ ہی روشنی کا کوئی معقول انتطام ہے،جو حادثے کی اہم وجہ ہے۔

    اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

      دوسری جانب صوبائی وزیرِ اطلاعات شرجیل میمن نے خیرپور حادثے پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن رہنماء حادثوں پر بھی سیاست کرتے ہیں، خیر پور کے المناک حادثے نے جہاں کئی گھرانوں کے چراغ گل کر دیئے وہیں شہری سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کی غفلت اور لاپرواہی کا بھی پردہ چاک کر دیا ہے۔