Tag: Sindh Assembly

  • بلدیاتی نمائندوں کامیئرکراچی کے ہمراہ سندھ اسمبلی کے باہرمظاہرہ

    بلدیاتی نمائندوں کامیئرکراچی کے ہمراہ سندھ اسمبلی کے باہرمظاہرہ

    مئیر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کو پلاننگ کے تحت تباہ کر رہی ہے۔ بجٹ میں کراچی کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا ہے، پُرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے باہر بلدیاتی نمائندوں کے ہمراہ احتجاجی مطاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احتجاج کے وقت سندھ اسمبلی کا اجلاس جاری تھا۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے دروازے بند کردئیے گئے ہیں۔ سندھ حکومت اتنی ڈری ہوئی ہے کہ احتجاج بھی نہیں کرنے دیتی۔ آج ہمیں تالےلگائےجا رہےہیں، کل تالے لگانے والوں کو تالےلگیں گے۔

    اس موقع پر سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم پاکستان کے اراکین نے بھی اجلاس سے واک آؤٹ کیا، اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ ہمارا مئیر احتجاج کرےاور ہم تقاریرسنیں ایسا نہیں ہو سکتا۔

    اجلاس سے واک کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین نے سندھ اسمبلی میں”شرم کرو ، حیا کرو، ڈوب مرو، ڈوب مرو”کے نعرے لگائے۔

    بعد ازاں سندھ اسمبلی کے باہر بلدیاتی نمائندوں نےاحتجاج ختم کردیا، میئر کراچی وسیم اختر نے صحٓفیوں کو بتایا کہ نماز جمعہ کےباعث احتجاجی مظاہرہ ختم کررہےہیں، احتجاجی مظاہروں کاسلسلہ آج سےشروع کیاہے۔

  • صوبہ سندھ کےنئےمالی سال کا بجٹ دس کھرب،43 ارب مختص

    صوبہ سندھ کےنئےمالی سال کا بجٹ دس کھرب،43 ارب مختص

    کراچی :صوبہ سندھ کےنئےمالی سال کابجٹ10کھرب43ارب18کروڑ56لاکھ روپےمختص کردیا گیا،وزیراعلٰی سندھ نے بجٹ سمری اور فنانس بل کی دستاویزات پردستخظ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے تیار کئے گئے 10کھرب43 ارب 18 کروڑ 56 لاکھ روپےکےبجٹ میں ریونیو اخراجات کا تخمینہ6کھرب57ارب روپےلگایاگیا ہے۔

    اس کے علاوہ سرمایہ جاتی اخراجات کا تخمینہ60ارب روپے لگایا گیا ہے، بجٹ میں کل ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ347ارب روپے اور 245ارب روپے صوبائی اے ڈی پی کے منصوبوں کیلئے رکھےجائیں گے۔

    ضلعی اےڈی پی منصوبوں کیلئے30ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ بیرونی امداد سے چلنےوالے منصوبوں پر 45ارب خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ بلدیاتی اداروں کا بجٹ60ارب سےبڑھاکر65ارب کرنےکی تجویزدی گئی ہے، ذرائع کے مطابق بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ، پنشن میں10 فیصد اضافے کا اعلان متوقع ہے۔

    علاوہ ازیں صوبائی محکموں میں46ہزارنئی اسامیاں پیداکی جائیں گی، محکمہ پولیس میں ساڑھے گیارہ ہزاربھرتیاں کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، بجٹ میں25ہزارلیڈی ہیلتھ ورکرز کومستقل کرنےکااعلان بھی متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق تعلیم،صحت اورپولیس کابجٹ بڑھانےکےاعلانات بھی متوقع ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے نئے بجٹ میں نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلئے245ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    کراچی میں14نئےمیگا پروجیکٹس شروع کئےجائیں گے، آئندہ مالی سال سڑکوں کے 41 منصوبےمکمل کرنےکااعلان بھی ہوگا، اراکین اسمبلی کےترقیاتی فنڈز 8ارب روپے سے بڑھاکر20ارب کرنےکی تجویز دی گی ہے، اب رکن اسمبلی کوترقیاتی منصوبوں کیلئے کروڑ کے بجائے10کروڑملیں گے۔

    بجٹ میں چھوٹےشہروں کی ترقی کیلئے2ارب روپےمختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے، کراچی میگاپروجیکٹس کیلئےبجٹ میں12ارب روپےرکھےجانے کی تجویزبھی دی گئی ہے۔

    کراچی میں 14 نئے میگا پروجیکٹس شروع کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ گوٹھوں کو گیس فراہم کرنے کیلئےایک ارب12کروڑ روپےمختص کرنےکی تجویز دی گئی ہے۔

  • سندھ اسمبلی نے سی ای او کے الیکٹرک کو طلب کرلیا، جیل بھیجنے کی دھمکی

    سندھ اسمبلی نے سی ای او کے الیکٹرک کو طلب کرلیا، جیل بھیجنے کی دھمکی

    کراچی : سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے کے الیکٹرک کے سی او کو تین دن میں کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی مہلت دے دی۔چیئرمین پارلیمانی کمیٹی کا کہنا ہے کہ سی ای او آئندہ اجلاس میں پیش نہ ہوئے تو انہیں جیل بھی بھیج سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک سے متعلق سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جاوید ناگوری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان نے کے الیکٹر ک کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالحمید بھٹی کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی اور موقف اختیار کیا کہ کے الیکڑک کے سی ای او کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس نہیں چل سکتا جس پر اجلاس تین جون تک ملتوی کردیا گیا۔

    کمیٹی کے سربراہ کا کہناتھا کہ کے الیکٹرک کے افسران آئندہ اجلاس میں اپنی ڈگریاں بھی ساتھ لائیں ہمیں ان کی اہلیت پربھی شک ہے۔

    ارکان کمیٹی نے بھی کے الیکڑک انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کراچی کے لوگوں پر طویل لوڈ شیڈنگ مسلط کی جارہی ہے۔

    چئیرمین کمیٹی جاوید ناگوری کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک شہر کے حالات خراب کرنا چاہتی ہے جو ہم ہونے نہیں دیں گے۔انہوں نے کراچی سمیت سندھ بھر میں لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دیا۔

  • سندھ اسمبلی: اراکین کی تنخواہوں میں اضافہ: بل متفقہ طور پر منظور

    سندھ اسمبلی: اراکین کی تنخواہوں میں اضافہ: بل متفقہ طور پر منظور

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کا بل متفقہ طور پر منظور ہوگیا، جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ کی تنخواہ 75 ہزار سے بڑھ کر ڈیڑلاکھ اور اسپیکر اسمبلی کی تنخواہ 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اراکین کے تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کیا گیا جو بغیر کسی احتجاج اور شور شرابے کے متفقہ طور پر منظور ہوگیا۔

    سندھ اسمبلی میں منظور ہونے والے بل میں اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزیروں سمیت تمام اراکین کی تنخواہوں میں دگنا اضافہ ہوجائے گا جس کے بعد اراکین کی تنخواہ چوبیس ہزار سے بڑھ کر 25 ہزا، 10 ہزار فون الاؤنس، 15 ہزار مرمتی الاؤنس، 45 ہزار گھر کا الاؤنس اور پندرہ ہزار روپے یوٹیلیلٹی الاؤنس ہوجائے گا۔

    بل کے مطابق بیرون کراچی سے آنے والے اراکین کو 5 ہزار روپے رہائشی الاؤنس کے سالانہ 2 لاکھ روپے بھی ادا کیے جائیں گے جبکہ سندھ اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کو وزیر کا درجہ دینے کی منظوری بھی دے دی ہے۔

    نئے بل کے تحت وزیراعلیٰ سندھ کی تنخواہ 75 ہزار سے بڑھ کر ڈیڑھ لاکھ، اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ 70 ہزار سے بڑھ کر ڈیڑھ لاکھ جبکہ ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ 60 ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ چالیس ہزار ورپے تک پہنچ جائے گی۔

    صوبائی وزراء کو 75 ہزار روپے تنخواہ کے ساتھ، یوٹیلیٹی بلز، میڈیکل، پانچ سو لیٹر پیٹرول، سرکاری گاڑی، ڈرائیور اور گاڑی کی مرمت کے ساتھ نئے پارٹس کی خریداری کے لیے پچاس ہزار روپے ماہانہ الاؤنس دیا جائے گا۔

    علاوہ ازیں صوبائی وزیروں کو 55 ہزار روپے رہائشی الاؤنس کے ساتھ گھر کی مرمت کے لیے ماہانہ 50 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

  • وزیراعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزراء و دیگر کی تنخواہیں اور مراعات بڑھانے کی سفارش

    وزیراعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزراء و دیگر کی تنخواہیں اور مراعات بڑھانے کی سفارش

    کراچی : سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی نے وزیراعلی،اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزراء، مشیروں، معاون خصوصی اور پارلیمانی سیکریٹری کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی نے وزیراعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزراء،مشیران،معاون خصوصی وغیرہ کی تنخواہوں اورمراعات میں اضافے کی سفارش کردی ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ اور اسپیکر کی ماہوار تنخواہ میں اضافہ کرکے ڈیڑھ لاکھ، ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ میں ایک لاکھ چالیس ہزارمقرر کرنے کی سفارش جبکہ صوبائی وزیراورمشیران کی تنخواہ 75 ہزار، معاون خصوصی کی 70 ہزار اور اراکین اسمبلی کی تنخواہ پچاس ہزارمقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی نے مراعات میں بھی اضافے کی سفارش کر دی ہے، وزیراعلیٰ کے سپلیمینٹری الاؤنس بیس ہزار، گھر کا کرایہ پچپن ہزار، مینٹیننس پچاس ہزار خصوصی اخراجات پانچ لاکھ مقرر کرنیکی سفارش کی گئی۔

    وزیراعلیٰ کے میڈیکل اور دیگر الاؤنسز میں بھی اضافے کی سفارش کی گئی ہے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے سپلیمینٹری الاؤنس بیس بیس ہزار، خصوصی گرانٹ کم از کم پانچ تا دس لاکھ جبکہ مکان کا کرایہ ساٹھ تا ستر ہزار مقرر کرنیکی سفارش کی گئی۔

    مشیر اور معاون خصوصی کا یوٹیلیٹی الاؤنس بیس بیس ہزار مقرر کرنے اور ماہوار چار سو لیٹر اور وزراء کو پانچ سو لیٹر پیٹرول دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

    وزیراعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کو پیٹرول ان لمٹ استعمال کرنے اور دیگر مراعات میں بھی ہزاروں روپے اضافے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ اسمبلی: امداد پتافی کا وزیر اعظم کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال

    سندھ اسمبلی: امداد پتافی کا وزیر اعظم کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال

    کراچی: سندھ اسمبلی کا ایک اور اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔ صوبائی وزیر امداد پتافی نے جذباتی تقریر کرتے ہوئے وزیر اعظم کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال کردیا جس کے بعد ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس حسب معمول شور شرابے کا مرکز بنا رہا۔

    رکن سندھ اسمبلی سہراب سرکی نے کہا کہ سندھ میں مردم شماری پر تحفظات ہیں۔ مردم شماری درست نہیں ہو رہی۔

    انہوں نے کہا کہ خدشات نہ دیکھے گئے تو نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔ ہمیں روزانہ کی بنیاد پر مردم شماری کے نتائج بتائے جائیں۔ خدشہ ہے کہ سندھ کو اقلیت میں تبدیل کردیا جائے گا۔

    اجلاس میں اپوزیشن نے حسب معمول احتجاج شروع کردیا۔ اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف گو شہلا گو کے نعرے لگائے۔

    صوبائی وزیر امداد پتافی نے وزیر اعظم کے سندھ میں دوروں کے خلاف جذباتی تقریر کی جس کے دوران انہوں نے نازیبا زبان کا استعمال بھی کیا تاہم غلطی کا احساس ہونے پر معافی مانگی۔

    بعد ازاں دیگر اراکین قومی اسمبلی نے امداد پتافی کی بات پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کسی رکن اسمبلی کو ایسے الفاظ کا استعمال زیب نہیں دیتا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ اسمبلی میں گو زرداری گو کے نعرے

    سندھ اسمبلی میں گو زرداری گو کے نعرے

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اجلاس کے دوران گو زرداری گو کے نعرے لگ گئے۔ ایم کیو ایم نے ڈپٹی اسپیکر کے رویے کے خلاف واک آؤٹ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں حسب معمول گرما گرمی رہی۔ اراکین عوامی مسائل پر سنجیدگی سے گفت و شنید کرنے کے بجائے کبھی کھیلوں سے متعلق اور کبھی فنڈز نہ ملنے کی شکایات پر ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔

    کراچی کو ترقیاتی فنڈز جاری نہ ہونے پر ایم کیو ایم کے محمد حسین نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا تو ایوان میں شور مچ گیا۔ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کی ڈائس کے سامنے نعرے لگائے اور احتجاج کیا۔

    اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اسمبلی میں گو زرداری گو کے نعرے لگا دیے۔

    مسلم لیگ فنکشنل نے حکومتی وزرا کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے ان کی کھنچائی بھی کی۔

    قائدین کے خلاف نعرے بازی سن کر پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو بھی میدان میں آگئے اور کہنے لگے کہ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ فنکشنل کے احتجاج سے وفاقی حکومت بھی بچنے والی نہیں۔

    گرما گرم بحثوں کے بعد اجلاس ملتوی کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف نواز لیگ کی مذمتی قرارداد منظورکرلی گئی، قرارداد مسلم لیگ ن کے سورٹھ تھیبو نے پیش کی، پی پی پی اراکین نے قرارداد پرخاموشی اختیار کی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں مسلم لیگ نواز کی رکن اسمبلی سورٹھ تھیبو نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی۔

    پیپلزپارٹی نے لیگی ارکان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد پر خاموشی اختیار کی۔ جبکہ ایم کیو ایم کے اراکین نے اس کی حمایت کی ظفر کمالی کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے اراکین خوب شور شرابہ کرتے رہے۔ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی اراکین آمنے سامنے بھی آئے۔

    پی ٹی آئی کے ارکان ایوان میں خوب شور شرابہ کرتے رہے لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اور قرارداد منظور کر لی گئی، قرارداد پربحث کے دوران مسلم لیگ نواز اور پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کرتے رہے۔

    ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کہتی رہیں ایک دوسرے سے بات مت کریں ایک دوسرے سے مت الجھیں، لیکن ان کی کسی نے نہ سنی۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • لیگی رکن سندھ اسمبلی اسماعیل راہو مستعفی، کل پی پی میں شامل ہونگے

    لیگی رکن سندھ اسمبلی اسماعیل راہو مستعفی، کل پی پی میں شامل ہونگے

    کراچی : مسلم لیگ ن کی ایک اور وکٹ گرگئی، ن لیگ کے اسماعیل راہو سندھ اسمبلی سے مستعفی ہوگئے، وہ کل پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے سندھ میں مسلم لیگ ن کی ایک اور وکٹ اڑادی، مسلم لیگ (ن) سندھ کے سابق صدر اور رکن سندھ اسمبلی اسماعیل راہو نے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا ہے، اسماعیل راہو مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔

    انہوں نے اپنا استعفیٰ اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادیا ہے، اسماعیل راہو کل آصف زرداری کی موجودگی میں پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کرینگے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے مسلم لیگ ن سندھ کے رکن اسمبلی اسماعیل راہو نے رابطہ کیا تھا۔ اسماعیل راہو جام صادق علی اور لیاقت علی جتوئی کی کابینہ میں وزیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔

    قبل ازیں مسلم لیگ نواز کی مرکزی قیادت نے نواز لیگ سندھ کے صدر محمد اسماعیل راہو کو پیپلز پارٹی میں شمولیت کی کوششوں کے بعد عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ صدر ڈسٹرکٹ بار لاڑکانہ بابو سرفراز جتوئی ایڈووکیٹ کو مسلم لیگ (ن) سندھ کا نیا صدر مقرر کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل نواز لیگ کے سینئیررہنما عبدالحکیم بلوچ بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہوچکے ہیں۔

  • سندھ اسمبلی: وزیر اعظم کے استعفے کی قرارداد منظور

    سندھ اسمبلی: وزیر اعظم کے استعفے کی قرارداد منظور

    کراچی: سندھ اسمبلی میں وزیر اعظم کے خلاف قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا گیا۔ قرار داد پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے پیش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں حسب معمول شہلا رضا نے اپنے عہدے کا خیال نہ رکھتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار سے تلخ کلامی کی۔ دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے گئے۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو نے دونوں رہنماؤں کے رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو تنبیہہ کہ اپنی سیٹ کی عزت کریں۔ ساتھ ہی ڈپٹی اسپیکر سے بھی غصے پر قابو رکھنے کو کہا۔

    مزید پڑھیں: پاناما کیس کا فیصلہ، عدالت کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    ہنگامہ آرائی کے دوران ہی نثار کھوڑو نے وزیراعظم کے خلاف قرارداد پیش کی جس میں انہوں نے نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم کے خلاف ایک اور قرارداد تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

    قرارداد کی منظوری کے بعد نثار کھوڑو نے ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم کو ججوں نے کلین چٹ دی؟ 2 ججوں کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا گیا مگر شرم کی بات یہ ہے کہ ابھی تک انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سنا دیا جس میں عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ وزیر اعظم ،حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی 60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیر اعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پر ہوگا۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، سیکیورٹی ایکس چینج اور ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    فیصلے کے بعد تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

    دوسری جانب تحریک انصاف نے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد آج یوم نجات اور یوم تشکر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔