Tag: Sindh Assembly

  • اسپیکر کی باتوں پر ہنسی آتی ہے، خواجہ اظہار، میں کامیڈین نہیں، درانی

    اسپیکر کی باتوں پر ہنسی آتی ہے، خواجہ اظہار، میں کامیڈین نہیں، درانی

    کراچی: سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پنجاب کی حالت بدلنے کے حوالے سے بیان دیا تو دل سے نکلا بس کر پگلے رلائے گا کیا، اسپیکر کی باتوں پر بھی ہنسی آتی ہے جواب میں آغا سراج درانی نے کہا کہ میں کامیڈین نہیں۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مزاحیہ جملے سننے میں آئے، پیپلزپارٹی سندھ کے وزیر کی جانب سے پنجاب کی حالت بدلنے کے بیان پر خواجہ اظہار نے مذاق بنا دیا۔

    خواجہ اظہار نے کہا کہ پی پی نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں ہماری حکومت ہوگی تواس کا سندھ جیسا حال کردیں گے، ایسا بیان سننے کے بعد دل سےنکلا بس کردے پگلے رلائے گا کیا؟

    خواجہ اظہار نے کہا کہ اسپیکر صاحب کی بھی کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جن پر بہت ہنسی آتی ہے، اسمبلی میں مذاق تو ہوتا رہتا ہے مگر کراچی کے لیے کوئی سنجیدہ نہیں باوجود اس کے کہ یہاں کے لوگ 98 فیصد ٹیکس سندھ ریونیو بورڈ میں بھی جمع کرواتے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کراچی کو حکومت سندھ نے سونے کی مرغی سمجھا ہوا ہے مگر اب ایسا نہیں چلے گا۔

    سنیئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے خواجہ اظہار کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ آپ 2008 سے اسمبلی کا حصہ ہیں مگر افسوس ابھی تک کچھ نہیں سیکھ سکے، کراچی سندھ کا دارالحکومت ہے ٹیکس اکٹھا کر کے پورے صوبے پر لگائیں گے۔

  • اسپیکرسندھ اسمبلی کی انوکھی تجویز

    اسپیکرسندھ اسمبلی کی انوکھی تجویز

    کراچی: کرکٹ کا جنون سر چڑھ کر بولنے لگا، پی سی ایل کا فائنل تو ہو گیا مگر پاکستانیوں پر تاحال اس کا سحر سوار ہے، اسپیکرسندھ اسمبلی کی اراکین کے درمیان کرکٹ میچ کرانے کی تجویز سامنے رکھ دی ہے.

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ ہوچکا ہے، تاہم عام عوام کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات کے ذہنوں پر تاحال کرکٹ کا جنون سوار ہے۔اب سندھ اسمبلی کی ہی مثال لے لیجئے، جہاں ہوتی تو قانون سازی ہے مگر پی ایس ایل کے اہم معرکے کے بعد بھی اسپیکر سندھ اسمبلی ابھی تک کرکٹ کے سحر میں‌ گرفتار نظر آرہے ہیں‌.

    مزید پڑھیں: ایس ایل سیزن 2 کے یاد گار لمحے

    سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکرسندھ اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے انوکھی تجویز اراکین کے سامنے رکھ دی، آغاسراج درانی کا کہنا ہے کہ کیوں نہ ارکان سندھ اسمبلی کا کرکٹ میچ کرا دیاجائے،میچ میں خواتین اورمرد ارکان حصہ لیں گے۔

    مزید پڑھیں:پی ایس ایل فائنل:شائقین کی بڑی تعداد اسٹیڈیم پہنچ گئی

    5 مارچ کے دن پاکستانیوں کی کثیر تعداد نے قذافی اسٹیڈیم لاہور کا رخ کیا تھا.

    مزید پڑھیں:اورپاکستان جیت گیا

    یاد رہے پاکستان سپر لیگ کے 5 مارچ کے فائنل کو پاکستان کا دہشت گردی کے مابین میچ گرداننا جا رہا تھا، جس میں وطن عزیز فاتح قرار ہوا تھا.

  • سندھ اسمبلی آج بھی مچھلی بازار بنی رہی، ڈونلڈ ٹرمپ کے چرچے

    سندھ اسمبلی آج بھی مچھلی بازار بنی رہی، ڈونلڈ ٹرمپ کے چرچے

    کراچی : سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران گرما گرمی عروج پر رہی۔ وزیرا علیٰ کے پالیسی بیان پر اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ کیا۔ اسپیکر اسمبلی چپ کراتے رہ گئے لیکن کسی نے ایک نہ سنی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی آج بھی گرماگرمی عروج پر رہی۔ اپوزیشن اراکین کا پارہ ہائی رہا۔ اپوزیشن اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تقریر کے بعد بولنے کی اجازت نہ ملنے پر خوب شورشرابہ کیا۔

    اس موقع پر نثار کھوڑو اور اپوزیشن اراکین میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، اسپیکر آغا سراج درانی اراکین کو چپ کراتے رہ گئے لیکن اراکین نے ایک نہ سنی ۔آخر کار اسپیکر نے اجلاس میں پانچ منٹ کا وقفہ لیا، اجلاس دوبارہ شروع ہوتے ہی اراکین اسمبلی اسپیکر کی ڈائس کے پاس جمع ہوگئے اور احتجاج کیا۔

    انہوں نے اپوزیشن ارکان کو کہا کہ اگر آپ بات کرنا چاہتے ہیں تو اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں نہیں تو میں اجلاس ملتوی کردوں گا مگر کوئی ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔

    علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر آغا سراج درانی اور اپوزیشن رکن کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اپوزیشن رکن نے اسپیکر سے سوال کیا کہ آپ کو یہ لال رنگ کی ٹائی کس نے بھیجی ہے؟ جس پر آغا سراج درانی نے جواب دیا کہ یہ ٹائی مجھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھیجی ہے۔

    اسپیکر نے رکن اسمبلی سیف الدین خالد سے کہا کہ بھائی آپ نے شرٹ اچھی پہنی ہوئی ہے، ایک موقع پر حکومتی ارکان اور اپوزیشن لیڈر آپس میں الھجتے رہے اور اسپیکر چپ کراتے رہے۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس :کونسلرزکےاختیارات میں کمی کی تجویز

    سندھ اسمبلی کا اجلاس :کونسلرزکےاختیارات میں کمی کی تجویز

    کراچی: سندھ حکومت نےبلدیاتی نظام میں ایک بارپھرترمیم کرنےکا فیصلہ کیا ہے،جس کےتحت یونین کونسلزاوریونین کمیٹی کےکونسلرز کےاختیارات میں کمی ہوجائے گی۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں بلدیاتی نظام میں ترمیم کاقانون کارروائی میں شامل کیا گیا ہے۔جس میں یونین کونسلزاوریونین کمیٹی کے کونسلرز کےاختیارات میں کمی کی تجویز رکھی گئی ہے۔

    اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے کہ یونین کمیٹی،یونین کونسلزکےممبران چیئرمین ووائس چیئرمین نہیں ہٹا سکیں گے،یوسی چیئرمین اوروائس چیئرمین کے خلاف کونسلرزتحریک عدم اعتماد نہیں لاسکیں گے۔

     

    bill1

    سندھ اسمبلی کےاجلاس میں مجوزہ ترمیمی بل میں یوسی چیئرمین اوروائس چئیرمین کوقانونی تحفظ دیا گیا ہے، کونسل کی موجودگی تک یونین کونسل اور کمیٹی چیئرمین اوروائس چیئرمین کونہیں ہٹایا جاسکے گا۔

    خیال رہے کہ سندھ میں‌ بلدیاتی انتخابات 5 دسمبر 2015 کو ہوئے تھے،جبکہ تاحال بلدیاتی نظام زبوں حالی کا شکار ہے۔

    مزید پڑھیں:کراچی کا پانی اوررقم کہاں جارہی ہے ؟ میئر کراچی کا سوال

    یادرہےکہ گزشتہ دنوں میئر کراچی وسیم اختر نے بھی اپنے تحفظقات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھاکہ سپریم کورٹ کےحکم پرالیکشن تو ہوگئے، لیکن ہمیں مسائل کے حل کے لیے وسائل نہیں دیے گئے۔

    مزید پڑھیں:سندھ یکطرفہ بلدیاتی ایکٹ شہرکی ترقی میں رکاوٹ ہے، ارشد وہرہ

    واضح رہےکہ گذشتہ سال ڈپٹی مئیرکراچی ارشد وہرہ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سال 2013 کا بلدیاتی ایکٹ ایک سیاسی جماعت کی سوچ پرمبنی تھا یکطرفہ ایکٹ کی وجہ سے کراچی کی ترقی رکی ہوئی ہے،میئر کراچی کو اختیارات نہیں ہوں گے تو کراچی کیسے ترقی کرے گا ؟۔

  • میں نے ایوان میں خواتین سے بدسلوکی کاراستہ بند کردیا‘ نصرت سحر

    میں نے ایوان میں خواتین سے بدسلوکی کاراستہ بند کردیا‘ نصرت سحر

    رکن سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ اگروہ معافی قبول نہ کرتیں تو آئندہ سندھ کا کوئی بھائی اپنی بہن کے سرپر چادر نہیں رکھ پاتا‘ امید ہے آئندہ ایوان میں اس قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آئےگا۔

     سندھ کے ایوان میں ان کی شعلہ بیانیوں خاصی شہرت کی حامل ہیں، گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی کے ساتھ ہونے والی تلخ کلامی میڈیا  میں خبروں کی زینت بنی رہیں اور مذکورہ بالا بات انہوں نے اے آروائی نیوز کو دیے خصوصی انٹرویو میں کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک میرے اسٹینڈ لینے سے سندھ اسمبلی کی دیگرخواتین مستقبل میں ہراساں کیے جانے سے محفوظ ہوگئی ہیں اور اگر آئندہ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا تو ایوان میں اوربھی نصرت عباسی موجود ہیں۔

    نصرت سحر عباسی کا تعلق خیر پور سے ہے، وہ مسلم لیگ فنکشنل کی اہم رکن ہونے کے ساتھ سندھ اسمبلی کی رکن بھی ہیں‌، علاوہ ازیں وہ سندھ اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے تعلیم، صعنت، کامرس، مائنز ، منرل ، قانون، امور دستور ساز اسمبلی ، ہیومن رائٹس، پبلک ہیلتھ ، انجیئرنگ اور فنانس کی اہم ممبر بھی ہیں‌۔


    اے آروائی نیوز: کیا امداد پتافی کی سوچ سندھ کے حکمران طبقے کی عکاس ہے ؟

    نصرت سحر عباسی: بالکل اس میں‌تو کوئی دو رائے ہی نہیں ہے، انہوں نے یہ سوچا تھا کہ یہ خاتون ہیں‌‘ یہ کیا کرلیں گی۔ لیکن ان کی سوچ کو شکست ہوئی، میں‌سمجھتی ہوں‌ 23 جنوری کا واقعہ سندھ اسمبلی کے تاریخی واقعات میں‌شمارہوگا ہے ، میرا یہ قدم اسمبلی میں موجوددیگرخواتین کو محفوظ کرگیا ہے۔

    اے آروائی نیوز: آپ کے خیال میں خاتون ہونے کے ناطے حالیہ واقعے پرشہلا رضا کو کیا ایکشن لینا چاہیئے تھا؟

    نصرت سحر عباسی: بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ شہلا رضا اپنی جماعت کے ساتھ نرم رویہ برتتی ہیں جبکہ جس عہدے پروہ فائز ہیں اس کے تحت یہ عمل انہیں زیب نہیں دیتا ہے، جس روز صو بائی وزیرامداد پتافی نے میرے ساتھ گستاخانہ عمل کیا، اس وقت نہ صرف پیپلزپارٹی کے اراکین ہنس رہے تھے بلکہ شہلا رضا بھی ہنس رہی تھیں۔ میری شدید دل آ زاری ہوئی۔

    شہلا رضا کو ڈپٹی اسپیکرہونے کے ناطے اس صورتحال کا فوری ایکشن لینا چاہیے تھا۔ ایک خاتون ہونے کے ناطے بھی یہ ان کی اخلا قی ذمے داری تھی، ان کو اسی وقت امداد پتافی کو روکنا چا ہیے تھا، مگر ایسا نہیں ہوا۔ ڈپٹی اسپیکرکو سب کو یکساں لے کرچلنا ہوتا ہے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہے.

    اے آروائی نیوز: بلاول بھٹو نے اس پر فوری ایکشن لیا مگر آپ پھر بھی ایوان میں پیٹرول کی بوتل ساتھ لے کرگئیں‘ کیا بلا ول بھٹو کے بیان اوران کی مذمت پراعتبار نہیں تھا؟

    نصرت سحر عباسی: ایک عورت جب خود سوزی کی بات کرتی ہے تو اس کے پیچھے کوئی بہت بڑی وجہ پوشیدہ ہوتی ہے، میرے حوالے سے جس قسم کی زبان استعمال کی گی وہ قابل اعتراض تھی، جمعے کے  اس غیراخلاقی واقعے کے بعد سے میرے پاس کالزکا تانتا بندھ گیا۔ملک میں اوربیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مجھے کال کرکے اظہار یکجہتی کیا۔ سوشل میڈیا بہت محتر ک ہوگیا، ہرایک کا کہنا تھا کہ معاف نہیں کرنا ہے، مجھ پربہت دباؤ تھا، لہذا میں اسمبلی میں پیٹرول کی بوتل لیکر گی، پھر اسی ایوان میں جہاں میرے لئے نازیبا زبان استعمال کی گی تھی اسی جگہ مجھ سے معافی مانگی گئی‘ مجھے چا دراڑھا ئی گئی اورمجھے بہن کا درجہ دیا گیا۔ میں سمجھتی ہوں کہ اگراس وقت میں معاف نہ کرتی تو یہ میری جا نب سے زیادتی ہوتی، مجھے لگا کہ اگر میں نے معاف نہیں کیا تو شاید پھرکوئی بھائی بہن کوچا درنہیں پیش کرے گا۔

    ہاں یہ سچ ہے کہ بلاول بھٹو ، بختا ور بھٹو اورآ صفہ بھٹو نے فوری رد عمل کے ذریعےامداد پتا فی کے اقدام کی مذ مت کی ، جس پر میں‌ ان کی شکر گزار ہوں ، مگر ایو ان میں برا جما ن بااثرشخصیات کی خاموشی کے خلاف مجھے یہ سب کر نا پڑا تھا۔

    اے آروائی نیوز: میں نے ایک خاتون رکن اسمبلی سے ایک انٹرویو لیا تھا ان کا کہنا تھا کہ خواتین اراکین اسمبلی کو کسی بل کی منظوری یا پروجیکٹ کے نافذ کے لئے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، ان سے کہا جا تا ہے کہ آپ لوگ ریزروسیٹ پرآئیں ہیں، آپ کو پروجیکٹ پرپیسے خرچ کرنے کی کیا ضرورت‘ آپ کوالیکشن تھوڑی لڑنا ہے ، نصرت صاحبہ کیا آپ کو اس قسم کے جملے سننے کو ملتے ہیں ؟

    نصرت سحر عباسی: بالکل ایسا ہے!بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایسا ہی ہے، نہ صرف صوبائی بلکہ قومی اسمبلی اور سینٹ کی خواتین رکن کو بھی اس قسم کے حالات اورجملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اسمبلیوں میں بزنس سے متعلق تجاویزسب سے زیادہ یہ ریزرو سیٹس والی خواتین ہی لاتی ہیں۔ اس کے باوجود ہمیں فنڈز کی کمی کا سامنا ہوتا ہے ، وجہ یہی ہے کہ جناب آپ تو ریزرو سیٹ کی ہیں ، آپ نے علاقے میں‌ کام کرواکرکیا کرنا ہے، آپ نے الیکشن تھوڑی لڑنا ہے جو آپ علاقے میں کام کے لئے فنڈز کی طلب گار ہیں۔

    آپ یقین کریں میرے لوگ روزانہ مجھ سے اپنے مسائل بیان کرتے ہیں، انہیں‌ بینادی مسائل کے حل کے لئے میرا تعاون درکار ہے، تاہم فنڈزنہ ملنے کی بدولت میں‌اپنے لوگوں کے کام آنے سے قاصر ہوں ، میں فنڈز کے حصول کی خاطراپنے سارے کاٍغذات جمع کراچکی ہوں‌ مگر کوئی شنوائی نہیں ، سمجھ میں نہیں‌آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے.

    اے آروائی نیوز: اگر ایسا ہے تو کیا ہماری قانون ساز اسمبلیاں بھی Men Dominate Society کی تصویر ہیں ؟

    نصرت سحر عباسی: دیکھیں، یہ Men dominate Society کی عکاسی نہیں ہے تو اور کیا ہے ، ایک شخص ایک خاتون کے خلاف کیا کیا شرمناک باتیں کرتا رہا اوراس ایوان میں‌سے کسی نے اُٹھ کراس کو شٹ اپ کا ل نہیں دی، اس کے علاوہ جب بھی کوئی خاتون اپنا موقف بیان کرتی ہے تو کوئی نہ کوئی مرد رکن کوئی نہ کوئی comment ضرور پاس کرتا ہے، آپ یقین کریں یہ سلسلہ معمولات میں شامل ہو گیا ہے، جب بھی کوئی خاتون تقریر کے لئے اُٹھتی ہے، ایک دم آواز آتی ہے کہ ’’چلو جی! خواتین کا رونا شروع ہو گیا‘‘ ، توآپ کا یہ سوال بالکل درست ہے، ہمیں‌ ہرجگہ Men Dominate Society کا سامنا کرنا پڑتا ہے.

    اے آروائی نیوز: کیا مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ دوبارہ پیش آنے کا امکان ہے؟۔

    نصرت سحر عباسی: دیکھیں اس ایشو پرتو اتنا شور اُٹھ گیا ہے، ناصرف پاکستان بلکہ بیرون ملک پاکستانیوں نے اس عمل کی سخت الفاظ میں‌ مذمت کی، جس پر میں تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں ،اس کے علاوہ سوشل میڈیا ، الیکٹرونک میڈیا ، پرنٹ میڈیا اورمختلف ویب سائیٹس نے اس ایشو کو بہت ہائی لائٹ کیا، جس پرصحافی برداری کی شکر گزارہوں، خاص طور پراے آر وائی نیوز کا میں بہت زیادہ شکریہ ادا کرتی ہوں۔

    اب میرا نہیں‌ خیال کہ اس قسم کی یا اس سے ملتی جلتی بھی کوئی صورتحال دیکھنے کو ملے گی، اس واقعے کے بعد سے ہی کتنوں کی زبانیں‌ تو کھلنے سے پہلے ہی بند ہوگئی ہیں‌، اب تو بہن ، بیٹی کہتے کہتے زبان نہیں‌ تھک رہی ہے ، تو میرا خیا ل ہے کہ اب ایسا ممکن نہیں‌ ہے، کیونکہ ہمارے ایوانیوں میں‌اوربھی نصرت سحرعباسی موجود ہیں، اوراگر ایسا ہوا تو اب معافی پرجان نہیں‌ چھوٹے گی، اب رکینت خارج ہوگی.

    اے آروائی نیوز: سب سے پہلے تھر کی صورتحال سے سندھ کے ایوان کو آپ نے باخبر کیا تھا ، تھر میں تاحال خواتین اور بچوں کی بھوک اور بیماریوں کا سلسلہ جاری ہے ، حکومت کی جانب سے مثبت پیش رفت کیوں‌ سامنے نہیں آرہی ہے، آخر کیا قباحت ہے ؟

    نصرت سحر عباسی: تھر کی حالت تاحال ابتر ہے ، وہاں کوئی مثبت پیش رفت نہیں‌ہوئی ہے، ہمارے تھر کے برابرمیں ہی ہندوستان کا صحرائی علاقہ ہے جوکہ ہم سے کہیں‌ زیادہ سہولیات سے مزین ہیں، یہ ہماری حکومت کی کوتاہی ہے، بیماریوں کی وجہ سے معصوم بچوں کا مرجانا ، ماؤں کی گودیاں خالی ہوجانا کوئی معمولی بات نہیں‌ ہے، تھری عوام نے ہاتھ اٹھ اٹھ کر حکومت کو بد دعائیں‌ دی ہیں، یہ بات صوبائی حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے، انہوں نے بڑے بڑے اعلان کیے کہ جی ہم نے تھر کے عوام کو گندم فراہم کی، اشیا خوردونوش فراہم کی، یقین کریں، ایسا نہیں‌ہے، وہ گندم اوراشیا خوردونوش گوداموں میں خراب ہوگئیں مگرضرورت مندوں‌ تک اس کی رسائی ممکن نہیں‌ ہوئی ، امداد کا سامان تک سڑا دیا گیا ، ضرورت مندوں کو نہیں دیا گیا ، اب سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا، اس قسم کی غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیوں‌ ہوا؟ یقینا یہ حکومت کی کھلی نا اہلی ہے.

    اے آروائی نیوز: مگر حکومت تو تھر کے مستقبل سے بہت پرامید ہے، دعویٰ کیا جارہا ہے کہ تھرکول پروجیکٹ شروع کردیا گیا ہے جس سے نہ صرف تھربلکہ پاکستان کی تقدیربدل جائیگی ، کیا واقعی ایسا ہے ؟

    نصرت سحر عباسی: ہاں یہ کام تو ہوریا ہے مگر وہاں مقامی لوگوں سے کام نہیں لیا جارہا ہے. چونکہ یہ پروجیکٹ چین کے  اشتراک سے شروع کیا گیا ہے تو چین کی کمپنی نے اپنے ہی لوگوں کو شامل کیا ہے، وہ اپنے لوگوں کو پاکستان لے کرآئے ہیں اورکول پروجیکٹ پرکام کر رہے ہیں‌ جبکہ تھری عوام کواس پروجیکٹ کا حصہ نہیں بنایا جارہا ہے۔

    اے آروائی نیوز: پی ایم ایل ف کا 23 جنوری کو اسمبلی سیشن کے دوران رونما ہونے والے معاملے پر کیا موقف ہے ؟ پیر صاحب پگارا کیوں اس معاملے پر سامنے نہیں آئے ؟

    نصرت سحر عباسی: میری پارٹی میرے ساتھ ہے‘ پیر صاحب پگارا کو بھی بہت غصہ تھا بلکہ ابھی بھی ہے لیکن میرے منع کرنے پر انہوں نے خاموشی اختیار کرلی ہے۔

    پیر صاحب پگارا ان دنوں روحانی دورے پر ہیں‌ مگر جب ان کے علم میں‌ یہ سارا واقعہ آیا تو انہوں نے سخت موقف اپنا تے ہوئے امداد پتافی کے رویہ کی سخت الفاظ میں‌ مذمت کی، یہ ان ہی کی تعلیمات ہیں کہ بدلہ لینے سے بہترہے کہ معاف کردو لہذا میں نے اپنے بزرگ رہنما کی تعلیمات کے مطابق عمل کیا ، جسے انہوں نے سراہا۔

  • انٹرسٹی بس سروس: سندھ حکومت مسافروں کی انشورنس کرے گی

    انٹرسٹی بس سروس: سندھ حکومت مسافروں کی انشورنس کرے گی

    کراچی : صوبائی وزیر برائے ٹرانسپوٹ ناصرشاہ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کہ کہا کہ انٹرسٹی بسوں کےمسافروں کیلئےانشورنس اسکیم لانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام بے فکری سے سفر کریں.

    مزید تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر ٹرانسپوٹ ناصر شاہ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اس بات کا اعتراف کیا کہ شہید بے نظیر بھٹو انٹرسٹی بس منصوبہ التوا کا شکار ہے تاہم انہوں نے اس کی تکمیل کی بھی یقین دھانی کروائی.

    صوبائی وزیرناصر شاہ نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت 100بسیں چلائی جانی تھیں ، یہ پروجیکٹ 2013میں شروع کیا گیا جبکہ 2014میں منصوبےکوپبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کےتحت کیاگیا ، تاہم یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہونے کے باعث وقت پر وقوع پذیر نہیں ہوسکا کیوں کہ سرمایہ کار کمپنی کام چھوڑ کر چلی گئی تھی لہذا اس پریشانی کے پیش نظر منصوبہ کو وقتی ختم کرنا پڑا تاہم اب  اس منصبے کا آغازکردیا گیا ہے .

    انہوں نے سندھ اسمبلی کے ایوان میں‌ عوام کوخوش خبری سنائی کہ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نےقانون کامسودہ تیارکرلیا ہے انہوں نے کہا کہ انٹرسٹی بسوں کےمسافروں کیلئے محکمہ ٹرانسپوٹ نے انشورنس اسکیم لانے کا فیصلہ کرلیا ہے.

    دوسری جانب سندھ اسمبلی کی کاروائی کے دوران متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی خاتون رکن ہیر سوہو نے اعتراضی نکتہ اُٹھاتے ہوئے کہا کہ آج کے ایجنڈے کی کاپی میں‌ دورانیہ وقفہ سوالات کے لئے لکھے گئے سوال میں‌ کراچی سے باہر کے علاقے کو اندورن سندھ لکھا گیا، انہوں نے کہ اگر ایم کیو ایم کوئی بات کہے تو حرام جبکہ وہی بات اگر کوئی اور بولے تو حلال ، ان کا کہنا تھا کہ آخر یہ تضاد کیوں ہے.

  • نصرت سحر نے امداد پتافی کو معاف کردیا

    نصرت سحر نے امداد پتافی کو معاف کردیا

    کراچی : نصرت سحرعباسی نے صوبائی وزیر امداد پتافی کی غیرمشروط معافی پرانہیں معاف کردیا، انہوں نے پیپلزپارٹی کے چیرمئین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ایکشن لینے کو قابل ستائش قراردیا.

    تفیصلات کے مطابق مسلم لیگ فکشنل کی رہنما ، رکن سندھ اسمبلی نصرت سحرعباسی نے صوبائی وزی ورک اینڈ سروسز امداد پتافی کی غیر مشروط معافی کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے انہیں‌ معاف کردیا.

    اس موقع پر سندھ اسمبلی کے ایوان میں صوبائی وزیر ورک اینڈ سروسز امداد پتافی نے نصرت سحر عباسی کے سر پر ہاتھ رکھا اور ان کو صوبہ سندھ کی روایت کے مطابق سندھی اجرک پیش کی ، ان کا کہنا تھا کہ نصرت سحر عباسی میری بہن ہیں‌. میں اپنی ناسمجھی پرشرمسار ہوں.

    دوسری جانب رکن سندھ اسملبی اور رہنما مسلم لیگ فکشنل نے ان کی معذرت کو قبول کیا، ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں مثبت روایت قائم ہوئی ہے ، سندھ دھرتی میں خواتین کا احترام کیا جاتا ہے.

    انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز کے اجلاس میں میری دل آزاری ہوئی تھی تاہم میں‌ پیپلزپارٹی کے چیرمئین بلاول بھٹو زرداری کے اقدام کو قابل ستائش سمجھتے ہوئے امداد پتافی کے گذشتہ روئیے کو درگزر کرتے ہوئے فراموش کرتی ہوں ، امید ہے کہ اب ایسا واقعہ پیش نہیں‌ آئیگا.

    انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو سے مطالبہ اس لئے کیا تھا کیونکہ انہوں نے اپنی ماں کو کھویا ہے جبکہ میں‌بھی کسی کی ماں ہوں، ان کا کہنا تھا کہ میں‌نے اپنے آپ کوجلانے کی دھمکی دوسری خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے دی تھی ، کیونکہ ایک خاتون ہونے کے ناطے یہ میری اہم ذمے داری ہے.

    یہاں‌پڑھیں:نصرت سحرعباسی کی خودسوزی کی دھمکی

    واضح‌رہے، قبل ازیں رکن سندھ اسمبلی نے بلاول بھٹو سے امداد پتافی کی معطلی کا مطالبہ کیا تھا.

  • نصرت سحر عباسی کی خودسوزی کی دھمکی

    نصرت سحر عباسی کی خودسوزی کی دھمکی

    کراچی: رکن سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ میں‌ صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسزامداد پتافی کے نازیبا رویئے پر سراپا احتجاج ہوں، ان کا کہنا تھا کہ اگر بلاول بھٹو نے صوبائی وزیر کو معطل نہیں‌ کیا تو وہ پیڑول چھڑک کراپنے آپ کو آگ لگا لیں‌ گی ، انہوں نے امداد پتافی کی معافی کی درخواست کو مسترد کرتے ہونے 2 دن کی مہلت دیدی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کے روزسندھ اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر امداد پتافی نے رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی کے ساتھ بدکلامی پرغیرمشروط معافی مانگی جسے مسلم لیگ فنکشنل کی رکن فصرت سحرعباسی نے مسترد کردیا ہے۔ وہ پٹرول کی بوتل لے کرسندھ اسمبلی میں پہنچی اورسیٹرھیوں پردھرنا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرانصاف نہ ملا تو پیٹرول چھڑک کر خود سوزی کر لوں گی۔

    واضح رہے صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسزامداد پتافی نے سئینر وزیر اور پارلیمانی لیڈر نثار کھوڑوکےشوکازنوٹس پرتحریری وضاحت دیکر اپنے رویئے پر معافی مانگی تھی ، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے سے دانستہ نہیں بلکہ ناسمجھی میں یہ غلطی سرزد ہوئی ہے، جس پرمیں غیر مشروط معافی کا طلبگار ہوں۔

    یہاں پڑھیں:سندھ اسمبلی میں تلخ کلامی‘ ڈپٹی اسپیکر کوعوام کا خیال آگیا

    صوبائی وزیر کے رویئے پرپیپلزپارٹی کی سینئر قیادت نے ناگواری کا اظہار کیا تھا اور انہیں فوری معذرت کرنے کا کہا تھا۔

    پیپلزپارٹی کے چیرمئین بلاول بھٹو زرداری نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیا تھا اور صوبائی وزیر کو شوکاز جاری کردیا تھا.

    یہاں پڑھیں:بلاول کی ہدایت پر امداد پتافی کو شوکاز نوٹس جاری

  • کراچی کے موسم نے ارکانِ اسمبلی پر جادو کردیا

    کراچی کے موسم نے ارکانِ اسمبلی پر جادو کردیا

    کراچی: شہرقائد کے دلفریب موسم پر اراکین سندھ اسمبلی بھی گنگنا اُٹھے ، سندھ اسمبلی کے اراکین کا کہنا ہے کہ کراچی کا موسم کافی عرصے بعد سرد ہوا ہے لہذا سردی کو یادگار بنانے کا دل کر رہا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کی ہوائیں جوانی کی یادیں تازہ کر رہی ہیں۔

    کراچی کا خوبصورت سرد موسم عام شہریوں کے ساتھ ساتھ اراکین سندھ اسمبلی کے موڈ میں بھی خوشگوار تبدیلی کا سبب بن گیاہے۔

    خواتین سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ خوبصورت موسم میں‌شریک حیات کے ساتھ سیر و تفریح کرنے کو دل کرتا ہے تاہم پروفیشنل ذمے داریاں اس کا موقع فراہم نہیں‌کرتی ہیں۔

    مرد اراکین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کی سرد ہوائیں جوانی کی یادیں تازہ کر رہی ہیں. موسم کی شگفتگی کو دیکھ کر کسی کو زمانہ طالب علمی کی بے فکری یاد آئی تو کوئی پرانے دوستوں کی یاد میں کھویا نظر آیا۔

    سندھ اسمبلی کے اراکین کا کہنا تھا کہ مصروفیت کے ان لمحات میں کبھی کبھی دل فرصت کے رات دن کو بہت یاد کرتا ہے. جب بارش کی خوشبو کے ساتھ ہی پکوڑوں کی تیاری ہوا کرتی تھی. مصروفیت کی وجہ سے اب یہ قصے ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ اراکین ِ اسمبلی اپنی موجودہ ذمہ داریوں کے ہمراہ عوام میں اپنی جماعت کی نمائندگی کے بھی ذمہ دار ہوتے ہیں اور کسی بھی قسم کے مسئلے یا تنازعے کی صورت میں سب سے پہلے پہنچ کر انہیں اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب، اسکولوں کی چھٹیاں ایجنڈے میں شامل

    سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب، اسکولوں کی چھٹیاں ایجنڈے میں شامل

    کراچی: سندھ اسمبلی کا اجلاس کل صبح 10بجے طلب کرلیا گیا ہے، اجلاس میں اسکول کے بچوں کی سردیوں کی چھٹیوں اور رینجرز کے اختیارات کے معاملات کو ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ متنازعہ اقلیتی بل کی شقوں پر بھی بحث کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی کی ہدایت پر ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے سندھ اسمبلی کا اجلاس کل صبح دس بجے طلب کرلیا ہے۔

    سندھ اسمبلی اجلاس کےایجنڈے کی کاپی اے آر وائی نیوزنےحاصل کرلی، اجلاس میں 4 پینل آف چیئرمینز کا اعلان کیا جائے گا، محکمہ اینٹی کرپشن سےمتعلق سوالات کےجوابات بھی دیئےجائیں گے۔

    اس کے علاوہ نصرت سحرعباسی کی تحریک التواء اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے، اجلاس میں سندھ زکٰوۃ اورعشر ترمیمی بل بھی شامل کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں نقطہ اعتراض پر رینجرز اختیارات کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا، تعلیمی اداروں میں بچوں کی سردیوں کی چھٹیوں کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

    علاوہ ازیں اجلاس میں متنازعہ اقلیتی بل کی شقوں میں بحث کے بعد ترامیم کا بھی امکان ہے۔