Tag: sindh flood

  • جوہی شہر کو سیلابی پانی نے چاروں اطراف سے گھیر لیا

    جوہی شہر کو سیلابی پانی نے چاروں اطراف سے گھیر لیا

    دادو: سندھ کے ضلع دادو کے شہر جوہی کو چاروں طرف سے سیلابی پانی نے گھیر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دادو میں بلوچستان آنے والے سیلابی پانی کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلابی پانی ایم این وی ڈرین میں شگاف ڈالنے کے بعد خیرپور ناتھن شاہ شہر میں داخل ہو گیا۔

    سیلابی پانی کی وجہ سے انڈس ہائی وے بند ہو گیا ہے، اور جوہی شہر کو سیلابی پانی نے چاروں اطراف سے گھیر لیا ہے۔

    دادو ایم این وی ڈرین میں شگاف سے سیلابی پانی کا بہاؤ جوہی کی جانب جاری ہے، سیلابی پانی جوہی کے ڈگری کالج، اسپتال اور نیو سٹی کالونی میں داخل ہو گیا ہے۔

    شہریوں نے جوہی کو بچانے کے لیے رنگ بند کو مضبوط کرنے کا کام تیز کر دیا ہے، تاہم دوسری طرف ایم این وی ڈرین میں پانی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز شہر کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

    پاک بحریہ نے کشتیوں اور ہیلی کاپٹرز سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے، بوٹس کے ذریعے دادو کے گاؤں گوزو سے 253 افراد کو ریسکیو کیا گیا، ترجمان پاک بحریہ کے مطابق رات گئے ریسکیو کیے گئے افراد کو ہیلی کاپٹرز سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    ادھر سانگھڑ میں حفاظتی بند باندھ کر شہر کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے، پاک بحریہ کے جوان پانی میں پھنسے خاندانوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کر رہے ہیں۔

    ٹنڈو محمد خان میں بھی طوفانی بارشوں کے بعد متعدد علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے، تالپور ٹاؤن میں تین سے چار فٹ پانی جمع ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • دریائے سندھ خیر پور کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ، حفاظتی بند کمزور پڑنے لگے

    دریائے سندھ خیر پور کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ، حفاظتی بند کمزور پڑنے لگے

    خیرپور : دریائے سندھ خیر پور کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، پانی کے تیز بہاؤ کے باعث حفاظتی بند کمزور پڑنے لگے۔

    سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب تیزی سے حفاظتی بندوں کو نگلتے ہوئے دیہات اور فصلوں کو تباہ کر رہا ہے، دریائےسندھ خیر پورکےمقام پر پانی کےبہاؤ میں اضافے اورتیز بہاؤ کے باعث حفاظتی بند کمزور پڑنے لگے ہیں، مختلف مقامات پر بندوں میں رساؤ کے باعث کئی دیہات کے زیرِآب آنے کا خدشہ ہے، ایسی صورتحال میں انتظامیہ کا دور دور تک پتہ نہیں ہے۔

    گذشتہ روز پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے معائنہ کے بعد خیر پور کے الراجا گیر بند سے رساؤ شروع ہوگیا، محکمہ آبپاشی نےانہیں بند کی بہتر حالت اور مضبوطی کے بارے میں بریفنگ دی تھی۔

    دوسری جانب سکھربیراج پر پانی کے بڑھتے بہاﺅ اور پانی کی سطح بلند ہونی کی وجہ سے بند وال بند بھی سے پانی رسنےلگا ہے، یہ حفاظتی بندوال دوسال قبل کروڑوں روپےکی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا،  بندوال کی تعمیرمیں ناقص مٹیریل استعمال ہونیکی وجہ سے مختلف مقامات سےدریاکا پانی تیزی سے رسنے لگا ہے، جس سےشہریوں میں تشویش کی لہردوڑگئی ہے، انتظامیہ ریت کی بوریاں لگا کر پانی کے رساؤ کو روکنے کی کوشش کررہی ہے۔

  • سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری،9  افراد جاں بحق ، 100 سے زائد زخمی

    سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری،9 افراد جاں بحق ، 100 سے زائد زخمی

    سکھر: گڈو بیراج کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگیا، سیلابی ریلے سے سکھر، گھوٹکی اور خیر پور کے علاقے زیرِ آب آگئے، سیلاب سے اب تک نو افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

    سندھ میں سیلاب نے آبادیوں کی آبادیاں تہس نہس کردیں، اٹہتر ہزار افراد بے گھر ہوگئے، مال و اسباب مویشی بپھرے پانی کی زد میں جو آیا بہہ گیا، سیلاب سے اب تک نو افراد جاں بحق سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں لیکن انتظامیہ ہے کہ نظر ہی نہیں آتی۔

    سکھر کے نواحی علاقے علی وان سیلاب نے تباہی مچادی، پانی میں گھرے مصیبت زدہ متاثرین تک حکومتی امداد نہ پہنچی، بے یارومددگار قدرتی آفت سے مقابلے کرنے پر مجبور ہوگئے، خوراک فراہمی کا انتظام ہے نہ علاج معالجے کیلئے کیمپ لگائے جارہے ہیں۔

    دوسری جانب گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے، گڈو بیراج پر پانی کی سطح پانچ لاکھ پچیاسی ہزار نو سو ستاسی کیوسک تک پہنچ گئی، سکھر بیراج پر پانچ لاکھ چالیس ہزار تین سو کیوسک اور کوٹری بیراج پربیس لاکھ چونتیس ہزار سرسٹھ کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • سندھ میں آنے والے سیلاب کا زور بھی ٹوٹنے لگا

    سندھ میں آنے والے سیلاب کا زور بھی ٹوٹنے لگا

    سندھ : سیلاب کوٹری بیراج سے سمندر کی جانب رواں دواں ہے، محکمہ آبپاشی کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کوٹری بیراج پر چھ ہزار کیوسک پانی کا اضافہ ہوا ہے۔

    پنجاب کے کئی علاقوں میں سیلابی پانی اتر گیا لیکن متاثرین کے لئے ان گنت مسائل چھوڑ گیا جبکہ سندھ میں آنے والے سیلاب کا زور بھی ٹوٹنے لگا ہے۔

    سندھ میں سیلاب نے سب زیادہ کشمور، کھوٹگی ، دادو، مٹیاری کے دیہات کو متاثر کیا، مٹیاری میں ایس ایم بچاؤ بند سے ڈیرہ لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، پانی کا دباؤ بڑھنے کی وجہ سے بند کی خصوصی نگرانی کی جارہی ہے۔

    محکمہ آبپاشی کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کوٹری بیراج پر چھ ہزار کیوسک پانی کا اضافہ ہوا ہے۔

    اس وقت اپ اسٹریم میں پانی کی سطح ایک لاکھ انچالیس ہزار جبکہ ڈاون اسٹریم میں ایک لاکھ تین ہزار کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے۔

  • کوٹری بیراج پر پانی کی سطح بلند

    کوٹری بیراج پر پانی کی سطح بلند

    سندھ: دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب میں کئی دیہات غرق ہوگئے ہیں، کوٹری بیراج پر پانی کی سطح بلند ہورہی ہے تاہم انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ کچے کے علاقوں کو خطرہ نہیں ہے۔

    دریائے چناب سے دریائے سندھ میں داخل ہونے والے سیلاب نے سندھ دھرتی کے کئی دیہات اجاڑ دیئے، ضلع کشمور سے لے کر ضلع دادو تک کے کچے کے کئی علاقوں میں پانی داخل ہوا تو کھڑی فصلیں ہوں یا غریب کسانوں کے آشیانے سب کچھ اپنے ساتھ لے گیا۔

    محکمۂ آبپاشی کے مطابق سکھر سے نکلنے والا سیلاب کوٹری بیراج کی حدود میں داخل ہوگیا ہے، جس کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کے بہاو میں مسلسل اضافہ ہور ہا ہے۔

    اسوقت اپ اسٹریم میں پانی کی سطح ایک لاکھ چوبیس ہزار پانی تک پہنچ گئی ہیں جبکہ ڈاون اسٹریم میں ننانوے ہزار کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے۔

  • سندھ کے ضلع دادو کے 10سے زائد دیہات زیرِآب

    سندھ کے ضلع دادو کے 10سے زائد دیہات زیرِآب

    سندھ: پنجاب سے سندھ میں داخل ہونے والے سیلابی ریلے سے دادو کے دیہات بھی متاثر ہوگئے ہیں۔

    سندھ کے ضلع دادو کے دس سے زائد دیہات زیرِآب آگئے ہیں، دادو مورو پل سے ایک لاکھ تیس ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے، ایم پی اے بیرسٹر مجیب الحق نے محکمہ آبپاشی کے اہلکاروں کے ہمراہ ایل ایس بچاؤ کے حساس پوائنٹ سیال بند کا معائنہ کیا۔

    سیلابی ریلے نے اب تک ضلع کشمور ، کندھ کوٹ ، گھوٹکی اور اوباڑو کے کچے کے متعدد دیہات کو بری طرح متاثر کیا، جہاں سیلاب نے ہزاروں افراد کو بے گھر کیا وہی کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئی۔

    اس وقت گڈو کے مقام پر تین لاکھ اٹھائیس ہزار سے زائد کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔

    سندھ کے ضلع مٹیاری میں پیپلزپارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم نے ایس ایم بچاو ٴبند بھانوٹ کا دورہ کیا اور ایس ایم بچاوٴ بند کی دیکھ بھال کے کام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطرناک صورتحال پر متاثرین کو ہر ممکن ریلیف دیا جائے گا۔

  • گڈو بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند، کئی دیہات سیلاب کی نذر

    گڈو بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند، کئی دیہات سیلاب کی نذر

    سندھ: گڈو بیراج پر دریا کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہیں اور اس وقت ساڑھے تین لاکھ کا ریلہ گزر رہا ہے، دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب نے کشمور اور گھوٹکی کے کچے کی کئی بستیاں اجاڑ دی ہیں۔

    جنوبی پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلاب نے سندھ کے کچے کے علاقوں کو بھی اپنی لیپٹ میں لے لیا ہے، دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب سے سب سے زیادہ گھوٹکی اور کشمور کے کچے کے علاقے متاثر ہوئے ہیں ۔

    سیلاب سے ضلع کشمور کے ایک سو اٹھاسی دیہات ڈوب گئے جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں، سیلابی ریلے نے ترانوے ہزار ایکڑ اراضی پر پھیلی فصلیں تباہ کر دیں ہیں، تباہ حال متاثرین سیلاب کے لئے سینتیس ریلیف کیمپس لگائے گئے ہیں۔

    دوسری جانب کشمور سے اکانوے کلومیٹر دور جنوب مغرب میں واقع ضلع گھوٹکی میں آنے والے سیلاب نے اب تک اڑتالیس دیہات برباد کردیئے ہیں، اوباڑو، کندھ کوٹ میں بھی پانی کے تیز بہاؤ نے کئی بستیاں اجاڑ دی ہے۔

    گڈو بیراج پر مسلسل پانی کی سطح بلند ہورہی ہیں اور درمیانے درجے کے سیلاب کا رخ سکھر بیراج اور کوٹری بیراج کی جانب ہے، کوٹری بیراج کے ڈاون اسٹریم سے پانی کا اخراج شروع کردیا گیا ہے، کوٹری بیراج کی اپ اسٹریم سے پانی کی آمد اُنہتر ہزار کیوسک ہے جبکہ ڈاون اسٹریم سے پانی کا اخراج تئیس ہزار کیوسک ہورہا ہے۔

    کوٹری بیراج دریائے سندھ کے پانی کو روکنے کا آخری مقام ہے۔

  • سندھ میں بڑے سیلاب کاخطرہ ٹل گیا،وزیرِاعلیٰ سندھ

    سندھ میں بڑے سیلاب کاخطرہ ٹل گیا،وزیرِاعلیٰ سندھ

    سکھر: وزیرِاعلی سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں بڑے سیلاب کا خطرہ ٹل گیا ہے، حفاظتی انتظامات سے مطمئن نہیں تھا، اس لئے دوبارہ دورہ کرنے آیا ہوں۔

    پنجاب سے سندھ میں داخل ہونے والے سیلاب سے ممکنہ تباہی کے خدشہ کے پیشِ نظروزیرِاعلیٰ سندھ نے حفاظتی اقدامات کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

    سکھر میں آبپاشی ماہرین نے وزیرِاعلیٰ کوبریفنگ میں بتایا کہ آج رات چارسے پانچ لاکھ کیوسک کا ریلا سندھ میں داخل ہوگا، انہیں بتایا گیا کہ سیلاب سندھ میں جن مقامات کو نقصان پہنچا سکتا تھا، وہاں حفاظتی اقدامات سخت کردیئے گئے ہیں، کچے میں رہنے والوں کیلئے کیمپس میں قیام سمیت خوراک کا بندو بست کرلیا ہے۔

    وزیرِاعلی قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ انتظامات میں غفلت برتنے والےمتعلقہ افسرکے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی، انہوں نے دریائے سندھ کے دونوں اطراف کے اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کو دن رات نگرانی کرنے کا حکم دیا ہے۔

  • سندھ :کشمور اور اوباڑو کے مقام پر کچے کے کئی دیہات زیرِآب

    سندھ :کشمور اور اوباڑو کے مقام پر کچے کے کئی دیہات زیرِآب

    سندھ: سیلابی ریلے نے پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ میں بھی تباہی پھیلانا شروع کردی ہے، کشمور اور اوباڑہ کے مقام پر کچے کے کئی دیہات زیرِ آب آگئے۔

    دریائے چناب کا سیلابی ریلہ ہیڈ پنجند سے ہوتا ہوا سرکی کے مقام پر دریائے سندھ میں داخل ہورہا ہے، جس سے دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث علی پور رجھان پور اور رحیم یار خان ڈویژن کی متعدد آبادیاں زیرِآب آگئی، ہزاروں ایکٹر زرعی زمین آنے سے فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

    ہیڈ پنجند سے ایک سو پینتالیس کلومیٹر دو جنوب مغرب میں واقع رحیم یارخان کےمنجلن بند کے قریب آنے والے سیلابی ریلے سے ڈیرہ لاکھ کی آبادی متاثر ہوئی جبکہ پندرہ ہزار ایکٹر پر پھیلی فصلیں دریا بُرد ہوگئی ہے۔

    اُوچ شریف میں بیٹ بختاری زمیندارہ بند کے قریب سیلابی پانی گھر وں میں داخل ہوگیا ہے، درجنوں مویشی بھی ڈوب گئے، پنجاب میں سیلاب کی سطح مسلسل گررہی ہیں ، تاہم سندھ میں سیلاب کی سطح میں اضافہ دیکھنےمیں آرہا ہے۔

    اِس وقت گڈو کے مقام سے تین لاکھ نوے ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جبکہ آج رات پنجاب سے آنے والا ساڑھے چار لاکھ کاسیلابی ریلہ گڈو کے مقام سے گزرے گا۔

    سیلاب سے کشمور اور اوباڑہ کے کچے کے علاقوں میں سیلابی ریلوں سے تباہی مچائی اور کئی دیہات زیر آب آگئے، محکمۂ آب پاشی کے مطابق سیلابی ریلہ کندھ کوٹ سکھر اور حیدرآباد کے کچے کے علاقوں کو متاثرہ کرتا ہوا سمندر میں گرے گا۔

  • بلوچستان کے سندھ سے ملحقہ 4اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ

    بلوچستان کے سندھ سے ملحقہ 4اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ

    بلوچستان :ممکنہ سیلاب کے پیشِ نظر سندھ سے ملحقہ چار اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ماہرین آئندہ چوبیس گھنٹے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔

    گذشتہ تباہ کن سیلاب کی زد میں آنے والے بلوچستان کے نصیر آباد ڈویژن میں ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مرتبہ بھی جعفر آباد نصیر آباد جھل مگسی اور صحبت پور میں سیلاب آنے کے خطرات کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں بلوچستان حکومت نے فلڈ الرٹ جاری ہونے کے بعد متعلقہ اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں لیکن مقامی لوگوں خصوصاً زمینداروں میں خاصی بے چینی پائی جاتی ہے۔

    نصیر آباد ڈویژن میں موجود سیکرٹری ایریگیشن بلوچستان نصیب اللہ خان بازئی کے مطابق دریائے سندھ میں چھ سے سات لاکھ کیوسک کا ریلہ آنے کی توقع ہے جو باآسانی گزرے جائے گا۔

    دوسری جانب پی ڈی ایم اے نے سیلاب کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے کنٹرول رومز قائم کرلئے ہیں، ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق آٹھ ہزار خیمے، 700بیگز چاول سمیت دیگر ضروری اشیاء متعلقہ اضلاع پہنچا دی گئی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سندھ کے سیلابی ریلے سے بلوچستان کو کوئی خطرہ نہیں تاہم اگر بارشیں ہوئیں یا ماضی کی طرح ٹوڑی بند ٹوٹا تو سندھ سے ملحقہ بلوچستان کے چاروں اضلاع ڈوب سکتے ہیں، ان حقائق و خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین آئندہ چوبیس گھنٹے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔