Tag: sindh flood

  • کشمور اور کندھکوٹ کے کچے علاقوں میں سیلابی پانی داخل

    سندھ : پنجاب بھر میں تباہی مچانے کے بعدسیلابی ریلے نے گڈو بیراج کو بھی متاثر کردیا ہے، کشمور اور کندھکوٹ کے کچے علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہورہے ہیں۔

    پنجاب بھرمیں تباہی مچانے کے بعد سیلابی ریلہ گڈو بیراج میں داخل ہوگیا ہے، جہاں پانی کی آمد لگ بھگ چار لاکھ کیوسک ہے، محکمہء آبپاشی کے مطابق گڈو بیراج سے چھ سے سات لاکھ کیوسک تک کا سیلابی ریلہ گزرنا تھا۔

    تاہم سیلابی پانی کندھ کوٹ اور کشمور کےعلاقوں میں بھی داخل ہونا شروع ہوگیا ہے، جہاں پانی کا اخراج دو لاکھ اڑتیس ہزار آٹھ سو اسی کیوسک بتایا جا رہا ہے۔

    سندھ میں سیلاب سے ایک سوچھتیس گاؤں اور دو لاکھ ایکڑ زمین متاثر ہونے کا خدشہ ہے، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔

    ضلعی حکومت کی جانب سے کندھکوٹ اور کشمور میں چار سو خیمہ بستیاں قائم کی گئی ہیں ، گھوٹکی کے مکین بھی کشتیوں کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر جارہے ہیں۔

    دریائے سندھ میں راجن پور کے مقام پر پانچ لاکھ کیوسک کاسیلاب ہے، جس سے درجنوں قریبی بستیاں زیرِ آب آگئیں ہیں۔

  • سیلابی ریلا پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ میں داخل

    سیلابی ریلا پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ میں داخل

    سندھ :بھارت سے آنے والا سیلابی ریلہ پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ کی سرحد پر پہنچ گیا ہے، جہاں گھوٹکی کےسیکڑوں دیہات کے مکین کشتیوں پر محفوظ مقامات کی جانب جا رہے ہیں۔

    سیلاپی ریلے کی سندھ میں آمد کے بعد سے گڈو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے، جہاں پانی کی آمد دو لاکھ ساٹھ ہزار کیوسک ہوچکی ہے جبکہ کشمور سے پانی کا اخراج دو لاکھ اڑتیس ہزار آٹھ سو اسی کیوسک ہے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹے کےدوران گڈو میں اکتالیس ہزار جبکہ سکھر کے مقام پر 15ہزار کیوسک اضافہ ہوا ہے، دوسری جانب گھوٹکی کے سیکڑوں دیہات کے مکینوں نے کشتیوں کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی شروع کردی ہے۔

    دریائے سندھ میں راجن پور کے مقام پر پانچ لاکھ کیوسک کا سیلاب ہے، جس سے درجنوں قریبی بستیاں زیر آب آگئیں ہیں، سیلابی ریلہ راجن پور ضلع کو متاثر کرنے کے بعد صوبہء سندھ میں گڈو بیراج سے سندھ میں داخل ہوجائے گا۔

  • سیلابی صورتحال،12ستمبر سے پانی کے بہاؤ میں مزید اضافے کا اندیشہ

    سیلابی صورتحال،12ستمبر سے پانی کے بہاؤ میں مزید اضافے کا اندیشہ

    لاہور/پنجاب: ملک بھر میں سیلاب کی تشویشناک صورتحال کے باعث بارہ ستمبر سے پانی کے بہاؤ میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے۔

    دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کےمقام پر پانی کی آمد پچاسی ہزارچار سو، اخراج بیاسی ہزارچارسو کیوسک ہے، ہیڈخانکی پر پانی کی آمد اور اخراج اٹھاسی ہزارسات سوچھیتر،  ہیڈ قادر آباد میں تیرانوے ہزار آٹھ سو تیرانوے، ہیڈ پنجند پر پانی کی آمد1لاکھ اکیاسی ہزار سات سو تئیس اور  اخراج ایک لاکھ پانچ ہزار آٹھ سو تئیس کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    منگلا کے مقام پر پانی کی آمد اناسی ہزاراوراخراج چوون ہزارنوسوچوالیس کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، ہیڈ رسول کے مقام پر پانی کی آمد تریسٹھ ہزار تین سو اکیانوے اوراخراج ساٹھ ہزارایک سواکیانوے ہے، ہیڈ بلوکی پرآمد چوہترہزارپانچ سو پندرہ اوراخراج ساٹھ ہزارایک سو اکیانوے، ہیڈ سدھنائی میں آمد اکتالیس ہزار ایک سو تیرہ اوراخراج اٹھائیس ہزاردو سو تریسٹھ کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    ہیڈ سلیمانکی میں پانی کی آمد اٹھارہ ہزارایک سو چودہ اوراخراج بارہ ہزار نو سو چونتیس، ہیڈاسلام میں پانی کی آمد انیس ہزار آٹھ سو تیس اخراج ستراہ ہزار آٹھ ہزار ساٹھ ،میلسی پرپانی کی آمد اوراخراج 15ہزار531کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    چھ لاکھ چھبیس ہزار چھ کیوسک کا بڑا سیلابی ریلہ ہیڈ تریموں کے مقام سے گزرے گا، بارہ ستمبر تک پانی کا بہاؤ آٹھ لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق سیلابی پانی ملتان، خانیوال ، مظفرگڑھ ، جھنگ اورٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی داخل ہو سکتا ہے، کالا باغ ڈیم کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ ایک ہزاردو سو بائیس اور اخراج تیرانوے ہزار ایک سو بائیس جبکہ تونسہ کے مقام پر آمد اناسی ہزار تین سو چھپن اور اخراج تیرسٹھ ہزار پانچ سو چھپن کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    دریائے سندھ میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہونے لگی ہے، گڈو کے مقام پر 13ستمبر جبکہ سکھر میں ،14ستمبر کو اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

  • سندھ میں سیلاب کاخطرہ، لوگوں کی نقل مکانی جاری

    سندھ میں سیلاب کاخطرہ، لوگوں کی نقل مکانی جاری

    سندھ: سیلاب کے خطرے کے پیشِ نظر سندھ کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے، وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات کے باوجود خیرپورمیں ایک بھی ریلیف کیمپ نہیں لگایا گیا ہے۔

    سیلابی ریلہ بالائی پنجاب میں سینکڑوں بستیاں صفحہ ہستی سے مٹاتا ہواجنوبی پنجاب میں تباہی مچارہا ہے، پنجاب میں موسلادھار بارش اور بھارت کی جانب سے چھوڑے جانے والے پانی نے تباہی مچا رکھی ہے، ملتان میں سیلاب کے خطرے کے پیشِ نظرسوکے قریب دیہات خالی کرالئے گئے ہیں، جن میں بندبوسن، نواب پور، ہیڈ محمد والا، بستی گرے والا، بستی لنگڑیال اور شیر شاہ کے چندعلاقےشامل ہیں۔

    سیلابی ریلہ اب تیزی سے سندھ کی جانب رواں دواں ہے، سندھ حکومت نے کچھ روز قبل دریائے سندھ کے نشیبی علاقوں سےآٹھ لاکھ افراد کے انخلاء کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد مختلف علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔

    وزیرِاعلی سندھ قائم علی شاہ کے آبائی ضلع خیرپور کے کچےکے مکین بے یارو مددگار رہنے پر مجبور ہیں، وزیرِاعلی سندھ کےاحکامات کے باوجود ایک بھی ریلیف کیمپ قائم نہیں کیا گیا ہے۔

    کچے کے علاقے میں سینکڑوں مویشی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں لیکن کوئی پرسان حال نہیں، ضلعی انتظامیہ کی جانب سےسیلاب کے خطرے کے باعث کچے میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے جبکہ حکومت سندھ کی جانب سے دریا کے کنارے پشتوں کو مضبوط کرنے اور اس کی نگرانی کا عمل جاری ہے۔

  • سکھر:سیلابی صورتحال، دو سال سے بند گیٹ نمبر2 اور3 کو کھول دیا گیا

    سکھر:سیلابی صورتحال، دو سال سے بند گیٹ نمبر2 اور3 کو کھول دیا گیا

    سکھر: دریا ئے سندھ میں امکانی سیلاب کی وجہ سے دو سال سے بند گیٹ نمبر دو اور تین کو کھول دیا گیا ہے.

    گیٹ کے بند ہونے کی وجہ ریت کا جم جانا تھا، جنہیں صفائی کے بعد محکمہ ایر یگیشن نے آج کھول دیا ہےجبکہ سکھر ضلع کے توڑی اور قریشی بند کو حساس قراردیا جا رہا ہے۔

    محکمہ ایریگیشن کے مطابق چودہ سے پندرہ تاریخ تک پنجاب سے آنے والا دس لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا جو کہ سکھر سے گزرے گا، اُس کے لئے ممکنہ حفاظتی اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور آج دو سال سے بند گیٹ نمبر دواور تین کو بھی صفائی کے بعد کھول دیا گیا ہے جبکہ محکمہ ایر یگیشن کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کرکے ایمرجنسی نا فذ کردی گئی ہے۔