Tag: sindh goverment

  • سندھ حکومت غلطی کرے گی تو نشاندہی کرنا ہمارا کام ہے، فیصل واوڈا

    سندھ حکومت غلطی کرے گی تو نشاندہی کرنا ہمارا کام ہے، فیصل واوڈا

    اسلام آباد : وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کوچاہیے تھا پہلے دن سے وفاق کے ساتھ چلتی، سندھ حکومت جہاں بھی غلطی کرے گی نشاندہی کرنا ہماراکام ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے اپنے فیصلوں میں خود مختار ہیں.

    فیصل واوڈا کا کہنا تھاکہ سندھ حکومت نے کہا تھا کہ ہم نے پورے صوبے کو لاک ڈاؤن کردیا ہے، جبکہ وفاق اس وقت لاک ڈاؤن سے متعلق کچھ اورکہہ رہاتھا، اب ایسی کیابات ہوئی کہ سندھ حکومت کو کہنا پڑا کہ وفاق کو فالو کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ سندھ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ پہلے دن سے وفاق کے ساتھ چلتی، سندھ حکومت نے کراچی میں لاک ڈاؤن کیا اندرون سندھ توجہ نہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ اندرون سندھ کورونا وائرس کے کیسزپر کوئی توجہ نہیں دی جارہی، سندھ حکومت جہاں بھی غلطی کرے گی نشاندہی کرنا ہماراکام ہے۔

  • پی ٹی آئی وزراء کی سندھ حکومت پر تنقید بلاجواز ہے، مرتضیٰ وہاب

    پی ٹی آئی وزراء کی سندھ حکومت پر تنقید بلاجواز ہے، مرتضیٰ وہاب

    کراچی : سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے وزراء کی سندھ حکومت پر تنقید بلاجواز ہے، کورونا کیخلاف ہماری حکمت عملی کامیاب رہی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی وزرا کے بے بنیاد بیانات کی پرواہ نہیں کی کیونکہ پی ٹی آئی کے وزراء کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے متعلق اقدامات پر سندھ حکومت پر بلاجواز تنقید کررہے ہیں۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہمیں اس کڑے وقت قومی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے، کورونا کیخلاف سندھ حکومت کی حکمت عملی کامیاب رہی، کورونا کا پہلا کیس سامنے آتے ہی فوری ایکشن لیا اور عملی اقدامات کیے۔

    انہوں نھے کہا کہ اسپتالوں میں ڈاکٹرز نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف نےجانفشانی سے کورونا متاثرین کی دیکھ بھال کی ہے، سندھ حکومت کے بروقت اقدامات سے کورونا وائرس کےخلاف کمٹمنٹ صاف ظاہر ہوتی ہے۔

    ترجمان سندھ حکومت کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے پہل کرتے ہوئے آئسولیشن کی تلقین کی، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ سب لوگ مل کر اس وبا کے خلاف متحرک ہوکر کام کریں۔

  • کراچی کی 11 یوسیز کو سیل کرنے کا فیصلہ چند گھنٹوں بعد واپس

    کراچی کی 11 یوسیز کو سیل کرنے کا فیصلہ چند گھنٹوں بعد واپس

    کراچی : سندھ حکومت نے کورونا وائرس کا پھیلاؤروکنے کے لیے کراچی کی 11 یونین کونسلز کوعجلت میں سیل کرنے کا فیصلہ چند گھنٹے بعد واپس لے لیا، ڈپٹی کمشنر نے ایک وزیر کے کہنے پر یونین کونسل سیل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز کراچی کے ضلع شرقی کے ڈپٹی کمشنر نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 11 یونین کونسلز کو مکمل سیل کرنے کا حکم دیا تھا تاہم چند گھنٹے گزرنے کے بعد حکومت سندھ کی جانب سے انہیں یہ نوٹیفکیشن واپس لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے ایک وزیر کے کہنے پر یونین کونسل سیل کیں تاہم اس فیصلے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔

    اس حوالے سے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی میں یونین کونسلز مکمل سیل کرنے کا حکم واپس لینے کی ہدایت کردی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ جن گلی محلوں میں کورونا کیسز سامنے آئے ہیں صرف انہیں سیل کیاجائے گا کیوں کہ اتنے بڑے علاقوں کو سیل کرنا عوام کے لیے تکلیف دہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر شرقی (ایسٹ) نے کراچی کی 11 یونین کونسلوں کو سیل کرنے کا حکم جاری کردیا۔ ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے مختلف علاقوں کی 11 یونین کونسلز کو سیل کیا اور عوام کو ہدایت کی کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مذکورہ یوسیز میں 150 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے اسی وجہ سے انہیں سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، علاقے میں رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جائے گی اور داخلی خارجی راستے بند کیے جائیں گے جبکہ کورونا وائرس کے حوالے سے ملک میں ہفتے کا دن ہولناک رہا ،ایک ہی دن میں 15اموات اور 229نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

  • سندھ حکومت کا شام 5 بجے اشیائے ضروریہ کی دکانیں بند کرانے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا شام 5 بجے اشیائے ضروریہ کی دکانیں بند کرانے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے پیش نظر شام 5 بجے اشیائے ضروریہ کی دکانیں بند کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سندھ حکومت نے کل سے اشیائے ضروریہ کی دکانیں شام 5 بجے بند کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ دکانیں 8 بجے کے بجائے شام 5 بجے بند ہوجائیں گی۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اشیائے خوردونوش کی دکانیں 12 گھنٹے بند رکھنے کا اعلان کیا تھا اور دکانداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ مقررہ 12 گھنٹوں یعنی صبح 8 سے رات 8 تک کاروبار کریں۔

    مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن مزید سخت، کراچی میں سناٹے کے ڈیرے

    خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں آج لاک ڈاؤن کا چوتھا روز ہے، حکومتی احکامات کی ہدایات کی روشنی میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کی مختلف شاہراؤں پر ناکے لگائے ہوئے ہیں جہاں سڑک پر چلنے والے شہریوں کو روک کر اُن سے گھروں سے نکلنے کی وجوہات پوچھی جارہی ہیں۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے سبب سندھ حکومت کی جانب سے گزشتہ روز نماز جمعہ کے اجتماعات پر 5 اپریل تک پابندی عائد کردی گئی تھی، جس کے بعد سندھ میں جمعہ کی نماز میں صرف مسجد کا عملہ شریک ہوا۔

  • سندھ حکومت کے ساتھ اتحاد کی کوئی تجویز زیر غور نہیں،  فیصل سبزواری

    سندھ حکومت کے ساتھ اتحاد کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، فیصل سبزواری

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے ساتھ اتحاد میں جانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، وزارت قانون کبھی بھی ایم کیوایم کی خواہش نہیں تھی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ بیرسٹر فروغ نسیم کو وزارت قانون کے لئے وزیراعظم عمران خان نے خود منتخب کیا تھا حالانکہ وزارت قانون کا حصول کبھی بھی ایم کیوایم پاکستان کی خواہش نہیں تھی، ان کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی نے مستعفی ہونے کے بارے میں فروغ نسیم کو پہلے ہی بتادیا تھا۔

    فیصل سبزواری کا وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم رہنماؤں کی ملاقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ اسد عمر نے بتایا ہے کہ وہ ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں۔

    ہمارا کہنا ہے کہ حالات بہتر ہونے پر کابینہ میں واپسی ہوسکتی ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین معاملات خراب ہونے پر اپوزیشن بینچوں پر بھی جاسکتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ہم نے18ویں ترمیم کے بعد پی پی حکومت سے بھی مل کر کام کرنے کی کوشش کی لیکن فی الحال سندھ حکومت کے ساتھ اتحاد میں جانے کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

  • سندھ پولیس کے 2 افسران صوبائی حکومت کے فیصلوں کے خلاف ڈٹ گئے

    سندھ پولیس کے 2 افسران صوبائی حکومت کے فیصلوں کے خلاف ڈٹ گئے

    کراچی: سندھ پولیس کے 2 افسران صوبائی حکومت کے فیصلوں کے خلاف ڈٹ گئے، سندھ حکومت نے افسران کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے 2 افسران خادم حسین رند اور ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے صوبائی حکومت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں صوبائی، پبلک سیفٹی اور پولیس کے شکایتی کمیشن میں دائر کردیں۔

    ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ نقیب اللہ قتل کیس میں ریاست کا نمائندہ ہوں، شکارپور میں مجرمان کے خلاف کارروائی پر دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کچے میں زمینداروں، سیاست دانوں، مجرمان کا گٹھ جوڑ توڑنے کی کوشش کی۔

    ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کا کہنا ہے کہ کچے میں آپریشن پر سندھ حکومت نے خدمات وفاق کے حوالے کردیں۔

    مزید پڑھیں: سندھ پولیس اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کا تنازع

    دوسری جانب خادم حسین رند کا کہنا ہے کہ میں سندھ پولیس میں ترقیوں کے ضابطے پرخصوصی کام کررہا ہوں، خدمات بغیر انکوائری، الزام یا تحقیقات کے وفاق کے حوالے کی گئیں۔

    خادم حسین رند نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو ہماری خدمات وفاق کے حوالے کرنے سے روکا جائے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل آئی جی سندھ سید کلیم امام نے افسران کو صوبہ بدر کرنے پر چیف سیکریٹری کو خط لکھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ خادم حسین رند پولیس کے اہم معاملات دیکھ رہے تھے، رضوان احمد شکارپور میں ڈاکوؤں کے خلاف اہم کردار ادا کررہے تھے۔

    آئی جی سندھ کا خط میں کہنا تھا کہ اچانک افسران کےغیرمتوقع تبادلے نےغیر یقینی صورت حال پیدا کی، ان فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈ کو کمزور کیا۔

    آئی جی سندھ نے خط میں سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات سے بھی آگاہ کیا تھا،عدالتی حکم کے مطابق آئی جی انفرادی طور پر تبادلے، تقرری کا مجاز ہے۔

  • کراچی : سندھ میں مزید ایک ہزار این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ

    کراچی : سندھ میں مزید ایک ہزار این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ

    کراچی : سندھ حکومت نے پاکستان میں کام کرنے والی مزید ایک ہزار این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کردی ہے، این جی اوز کی منسوخی کا فیصلہ قواعد وضوابط کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے مزید ایک ہزار این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کردی ہے، اس حوالے سے سیکریٹری سماجی بہبود نوازشیخ کا کہنا ہے کہ کراچی697،سکھر263،لاڑکانہ کی40این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی ہے۔

    اب تک سندھ میں5693کی رجسٹریشن منسوخ کی جاچکی ہیں، سیکریٹری سماجی بہبود نے بتایا کہ مذکورہ این جی اوز نے آڈٹ رپورٹ اور الیکشن رپورٹس جمع نہیں کرائی تھیں جس کے بعد ان کیخلاف یہ اقدام کیا گیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال7 اکتوبر کو پاکستانی وزارت داخلہ نے ملکی قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے والی18 عالمی این جی اوز کو 60روز میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ماحولیات کے لیے کام کرنے والی جرمن این جی او کا پاکستان میں آپریشن بند

    دفتر داخلہ کے ذرایع کا کہنا تھا کہ جن عالمی این جی اوز کو ملک بدری کا حکم دیا گیا، ان میں 9 کا تعلق امریکا، 3 کا برطانیہ، 2 کا ہالینڈ جب کہ دیگر این جی اوز کا تعلق آئرلینڈ، ڈنمارک، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ سے تھا۔

  • ہمیں سندھ کو منشیات سے پاک کرنا ہے: مرتضیٰ وہاب

    ہمیں سندھ کو منشیات سے پاک کرنا ہے: مرتضیٰ وہاب

    کراچی: ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کچھ ایشوز پر کرائم میں اضافہ ہوا جس پر کابینہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے، دیرپاامن دوبارہ بحال کرنے کیلئے پولیس کو کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے بعد مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہمیں سندھ کو منشیات سے پاک کرنا ہے، کوئی افسر منشیات کی سرپرستی کررہا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ آئی جی اور اے آئی جی کو سختی سے منشیات کے خلاف ایکشن کی ہدایت کی، منشیات کے کاروبار میں ملوث کالی بھیڑوں کی نشاندہی کی جائے، پولیس سے منشیات کے کاروبار کیخلاف پیش رفت رپورٹ مانگی گئی ہے۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ منشیات کے کاروبار میں ملوث پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، غیرقانونی فیکٹریوں کیخلاف کارروائی کیلئے متعلقہ پولیس تعاون کرے، پولیس کی ذمہ داری ہے غیرقانونی فیکٹریاں ڈی سیل نہ ہوں۔

    ترجمان کے مطابق سندھ حکومت کے ہر ادارے میں خواجہ سرا کیلئے 0.5فیصد کوٹہ ہوگا، سندھ پولیس کو چھوٹے ہتھیار کی خریداری کی اجازت اور امل عمر ایکٹ بل کے قوانین کی سندھ کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔

    سندھ کابینہ نے خواجہ سراؤں کیلیے نوکریوں کا کوٹہ مقرر کرنے کی منظوری دیدی

    شعبہ صحت سے متعلق مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ محکمہ ہیلتھ کو اسپتالوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، سندھ حکومت انجرڈپرسن ایکٹ کے تحت علاج کے اخراجات اٹھائے گی، تمام اسپتالوں میں کسی بھی زخمی شخص کامفت علاج ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ منصوبوں سے متعلق تمام اقدامات صوبائی حکومت نے کئے، خسروبختیار نے کریڈٹ لینے کی کوشش کی ہے، یہ تاثر غلط ہے، وفاقی نمائندے غلط بیانی سے گریز کریں، امن وامان پر وزیراعلیٰ سندھ کو آئی جی اور اےآئی جی نے بریفنگ دی۔

  • سندھ حکومت کی نااہلی، ٹیکس کی مد میں ملنے والے28ارب روپے پھنس گئے

    سندھ حکومت کی نااہلی، ٹیکس کی مد میں ملنے والے28ارب روپے پھنس گئے

    کراچی : سندھ حکومت کو ٹیکس کی مد میں ملنے والے اربوں روپے اس کی اپنی نااہلی کے باعث التواء کا شکار ہیں، متعلقہ کمپنیوں اور افراد نے ٹیکس نوٹس ملنے پر عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی قانونی ٹیم کی نااہلی کے باعث ٹیکس وصولی کی مد میں سندھ حکومت کے28ارب روپے پھنس گئے، مختلف کمپنیوں اور افراد نے ٹیکس نوٹس پر عدالتوں سے اسٹے لے لیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے ٹیکس نوٹسز کیخلاف ہائیکورٹ میں200سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں، کنسٹرکشن کمپنیوں کے ٹیکس نوٹسز کی مد میں سب سے زیادہ6ارب روپے پھنس گئے۔

    شادی ہالز مالکان نے بھی5ارب روپے ٹیکس کے خلاف اسٹے آرڈر لے رکھا ہے، اس کے علاوہ ٹرمینل آپریٹرز، ٹیلی کام کمپنیوں کو بھی ڈھائی، ڈھائی ارب روپے ٹیکس کیخلاف حکم امتناع مل گیا۔

    مزید پڑھیں: کراچی، تعمیراتی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ لیزنگ، کلبز، بینکنگ، انشورنس اور دیگرکمپنیوں نے بھی اسٹے حاصل کر رکھا ہے، ٹیکس نوٹسز کے خلاف آئینی درخواستیں اور دیوانی مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔

  • سندھ حکومت کی بڑی ناکامی، کےفور منصوبے کی لاگت میں ریکارڈ اضافہ

    سندھ حکومت کی بڑی ناکامی، کےفور منصوبے کی لاگت میں ریکارڈ اضافہ

    کراچی: سندھ حکومت کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوالات اٹھ گئے، میگامنصوبے کےفور کی لاگت میں ریکارڈ اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی ناکامی کھل کر سامنے آگئی، میگامنصوبے کےفور کی لاگت 150ارب روپے سے تجاوز کرگئی۔

    فراہمی آب کے منصوبے کےفور کی ابتدائی لاگت25ارب روپے تھی، گزشتہ13سالوں میں کےفور منصوبے کی لاگت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔

    روپے کی قدر میں کمی اور مزید تاخیر سے کےفور منصوبے کی لاگت میں اور اضافہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کے فور منصوبے کو سندھ حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ منصوبہ 660 ایم جی ڈی پانی 3 مرحلوں میں دینے کے لئے شروع کیا گیا ہے۔

    کے فور منصوبہ تاخیر کا سبب سندھ حکومت کی کراچی سے دشمنی ہے، فردوس شمیم نقوی

    وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق کے فور کا کنٹریکٹ 2016 میں ایف ڈبلیو او کو 28.18 بلین میں دیا گیا، پیکیج اے کا سول ورک 70 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ پروجیکٹ کے لیے 50 میگا واٹ کا پاور پلانٹ بھی لگنا ہے، پیکیج بی میں الیکٹریکل اور میکنیکل کام ہونے ہیں۔