Tag: sindh goverment

  • کراچی : موسمِ سرما کی تعطیلات میں10 دن کی توسیع

    کراچی : موسمِ سرما کی تعطیلات میں10 دن کی توسیع

    کراچی: سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر موسمِ سرما کی تعطیلات میں دس دن کی توسیع کردی گئی ہے۔

    محکمۂ تعلیم کے ترجمان کے مطابق صوبہ سندھ سینئر وزیرِ تعلیم نثار کھوڑو نے تعطیلات کیلئے سمری کی منظوری بھی وزیر اعلیٰ سندھ سے حاصل کرلی ہے اور سمری پر دستخط بھی کردیئے گئے ہیں۔

    اس سے قبل سندھ کے تمام تعلیمی اداروں میں اکتیس دسمبر تک تعطیلات کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا اور یکم جنوری سے تعلیمی سرگرمیاں اکیڈمک کلینڈر کے مطابق بحال ہونا تھی۔

    تاہم محکمہ تعلیم نے سیکیورٹی کے سنگین خدشات کے پیشِ نظر تعطیلات میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے اور سندھ بھر کے نجی و سرکاری تعلیمی ادارے اب گیارہ جنوری کو کھولے جائیں گے۔

  • مٹھی میں مزید 7بچے جاں بحق، تعداد 158 ہو گئی

    مٹھی میں مزید 7بچے جاں بحق، تعداد 158 ہو گئی

    تھر پارکر: تھر میں بچوں کی اموات کاسلسلہ رک نہ سکا۔ سول اسپتال مٹھی میں سات بچے دم توڑ گئے ہیں، خشک سالی کے باعث جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو اٹھاون ہوگئی ہے۔ گورنر سندھ نے بچوں کی اموات کا نوٹس لے لیا ہے۔

    صحرائے تھر میں بھوک نے کئی بچوں کو مٹی میں ملادیا ہے۔ تھر میں پیدا ہونے والے بچے صرف کچھ دن ہی جی پاتے ہیں اور پھر بھوک سے بلکتے بلکتے ابدی نیند سوجاتے ہیں۔ بھوک سے بےحال والدین اپنے پیٹ پر پتھر رکھ کر بچوں کو دوردراز علاقوں سے طبی مراکز لے جاتے ہیں جہاں انہیں ڈاکٹر ہی نہیں ملتے ہیں۔

    آج بھی اکیس دن کے بچے کو لے کر والدین اسپتال پہنچے مگر ڈاکٹروں کی غیر موجودگی کی وجہ سے ایک اور ننھی جان نے دم توڑ دیا ہے۔

    بچوں کی مسلسل اموات پر گورنر سندھ نے نوٹس لے لیا ہے۔ ایک سو ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم کل تھرپار کر پہنچے گی اور اموات کے اسباب معلوم کرےگی۔ ڈاکٹرز کی ٹیم بچوں کی اموات کی روک تھام کے لئے پالیسی بھی مرتب کرے گی۔

    تھر بن گیا ہے تھر والوں کیلئے موت کا گھر اور ریگستان کی مشکل ترین زندگی میں اب قحط نے جینا دوبھر کردیاہے۔ بنیادی سہولتوں کی کمی بچوں میں موت کا سبب بن رہی ہے تاہم حکومت کی خاموشی اس معاملے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔

  • سندھ حکومت کورکمانڈرکے سوالات کا جواب دیں،مصطفی عزیز آبادی

    سندھ حکومت کورکمانڈرکے سوالات کا جواب دیں،مصطفی عزیز آبادی

    مصطفی عزیز آبادی نے اپنے ایک بیان میں وزیر اطلاعات شرجیل میمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی نمائش میں کور کمانڈرنے خطاب کرتے ہوئے سندھ کی خراب صورتحال کی وجوہات بیان کی ہیں جو سندھ حکومت کی نا اہلی کا ثبوت ہے۔

    عزیزآبادی نے کہا کہ کور کمانڈر نے سندھ میں لاء اینڈآرڈرکی خراب صورتحال کا ذمہ دار بیڈ گورننس کو قرار دیا اورلوکل گورنمنٹ سسٹم کے نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیاہے۔

    مصطفی عزیز آبادی نے مطالبہ کیا کہ شرجیل میمن کورکمانڈر کی جانب سے اٹھنے والے سوالات کا عوام کو جواب دیں۔

  • اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    کراچی: وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنے وسائل سے بھی زیادہ بڑھ کر تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت پر تنقید کرنے والے 20 سال سے محکمہ صحت اپنے پاس رکھ کر بیٹھے تھے اور تھرپاکر کے وزیر اعلیٰ بھی تھے تو انہوں نے کیوں تھرپارکر کی ترقی کے لئے اقدامات کیوں نہیں کئے۔

    سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے لیکن یہاں سالانہ 2 لاکھ بچوں کی اموات تشویش ناک ہے، اس کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سیاسی جماعتوں اور این جی اوز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ خیرپور پر سیاست افسوس ناک ہے تاہم یہ ایک حادثہ ہے اور اس میں جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔  انھوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور تحقیقات کے احکامات دئیے ہیں۔ انھوں نے ایک بار پھر میڈیا سے مخاطب ہو کر کہا کہ تھرپارکر کے حوالے سے منفی خبروں کی بجائے حقائق پیش کرے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سکھر سے کراچی آنے والی بس کا حادثہ اور اس میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثہ کا ذمہ دار صوبائی حکومت کو قرار دینا بھی قابل افسوس ہے کیونکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی صوبائی نہیں بلکہ وفاقی حکومت کے تحت بنائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اس پر سیاست کرنا قابل افسوس ہے وہ ایک جانب پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہیں تو بیک ڈور پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے لئے منتیں کررہے ہیں۔

    تھرپارکر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال اور اس پر ایم کیو ایم کی جانب سے گذشتہ روز نائین زیرو پر پریس کانفرنس میں سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تھرپارکر ایک پسماندہ علاقہ ہے اور وہاں کی آبادی دور دور علاقوں میں چند چند گھروں تک پھیلی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے صرف مٹھی، چھاچھرو، اسلام کوٹ نگر پارکر کوشاید تھرپاکر تصور کرتے ہیں، جو تھرپارکر کا 10 فیصد بھی نہیں ہے اور 90فیصد آبادی صحرا میں رہتی ہے جہاں عام ٹرانسپورٹ کا جانا بھی ممکن نہیں ہے۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سابقہ دور حکومت اور رواں دور میں بھی تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کوشاں ہے اور سندھ حکومت اپنے وسائل سے بڑھ کر وہاں کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے بتلائیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے قبل وہ مشرف دور میں اور اس سے قبل بھی حکومت میں شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 20 سال تک محکمہ صحت ان کے پاس تھا۔ وزیر اعلیٰ بھی اس دور میں تھرپارکر سے تھا اور تمام وسائل بھی ان کے پاس دستیاب تھے تو انہوں نے اس وقت وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے کیا اقدامات کئے۔ وہاں پر پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں تھا اور جب میں پہلی بار وہاں سے منتخب ہوا تو 54 کلومیٹر طویل پانی کی لائن کی اسکیم شروع کی اور اس پر آج بھی کام جاری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے وہاں زیر زمین پانی کو منرل واٹر بنانے کے لئے مہنگے آر او پلانٹس لگائے اور بجلی کی عدم دستیابی پر ان کو سولر سسٹم پر منتقل کیا۔ اس سے قبل کسی بھی حکومت نے ایسا کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں الزام کا جواب الزام سے نہیں دینا چاہتا لیکن 20 سال تک محکمہ صحت اپنے پاس رکھنے والوں کو وہاں اس وقت صحت کے مسائل کیوں نظر نہیں آئے اور انہوں کیوں اقدامات نہیں کئے۔

    انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے وہاں عوام کی خدمت کی تب ہی وہاں کے عوام نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں اور ان روائتی لوگوں کو مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے اور مسائل پر سیاست کرنے کی بجائے مل کر کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں ڈاکٹروں کو دگنی تنخوائیں دی جارہی ہیں اور وہاں کام کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں اسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی پر ایک سال کے دوران ایک ہزار بچے جاں بحق ہوئے جبکہ فیصل آباد تو تھرپارکر کے مقابلے میں ترقی یافتہ ہے لیکن میڈیا صرف اور صرف تھرپاکر پر نیگیٹیو رپورٹنگ کی بجائے مثبت رپورٹ پیش کرے۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ ایک بھی انسان کی جان کا کوئی متبادل نہیں ہوتا اور ہر جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم اس ذمہ داری سے اپنے آپ کو بری الزمہ بھی قرار نہیں دے رہے لیکن صرف اور صرف سیاست کی بجائے حقائق سے بھی عوام کو آگاہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر پر اگر صوبے کے پاس وسائل کم ہیں تو وفاقی حکومت کیوں خاموش ہے اور وہ کیوں وسائل فراہم نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھسب سے زیادہ ریونیو دینے والا صوبہ ہے تو وفاقی حکومت بھی اس میں اپنا کردار ادا کرے۔ تھرپارکر میں گندم کی بوریوں میں مٹی اور اس حوالے سے شکایت کنندہ کو ہی جیل میں ڈالے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر جام مہتاب ڈہر خود وہاں گئے اور انہوں نے پورے واقعہ کی خود انکوائیری کی ہے اور اس میں جو ملوث ہیں ان کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے ہیں اور افسران کو بھی معطل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب جو غلط کام کرے گا اس کے خلاف ایکشن ہوگا یہی حکومت کی پالیسی ہے اور جو بے گنا ہوں گے وہ آزاد ہوجائیں گے۔

  • سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے استعفے منظور کرلئے

    سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے استعفے منظور کرلئے

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سےصوبائی حکومت میں شامل ایم کیو ایم مشیروں کے استعفے منظور کر کے  گورنر سندھ کو ارسال کردیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نےایم کیوایم کے عادل صدیقی، فیصل سبزواری، عبدالحسیب کے استعفے اتوار کے روز منظور کر تے ہو ئے ان کو گورنر سندھ کو ارسال کردیا ہے۔ ایم کیوایم سے تعلق رکھنے والے عادل صدیقی اورفیصل سبزواری سندھ حکومت  میں اہم مشیر تھے جبکہ عبدالحسیب وزیراعلیٰ کےخصوصی معاون کے طور پر کام کر رہے تھے۔

    ایم کیوایم نےپیپلزپارٹی رہنماؤں کےبیانات کے خلاف مستعفی ہونےکا فیصلہ کیاتھا جس کو حکومت سندھ کی جانب سے منظور کرلیا گیا ہے۔ ادھر سندھ کی سیاسی گرمہ گرمی  میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم میں جاری رفاقت اب باضابطہ طور پر ایک مرتبہ پھر جدا ہوگئی ہے۔

    وزیر اعلیٰ ہاوس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ایم کیو ایم کے دو مشیر اور ایک معاون خصوصی کااستعفیٰ منظور کرلیاگیاہے جبکہ وزراء کے استعفے منظوری کیلئے گورنر سندھ کو ارسال کردیئے گئے ہیں۔ جن دو مشیروں کے استعفے منظور کئے گئے ہیں ان میں فیصل سبزواری اور عادل صدیقی شامل ہیں ایک معاون خصوصی عبدالحسیب خان کا استعفیٰ بھی منظور کرلیا گیا جبکہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد اور صوبائی وزیر صنعت و تجارت روف صدیقی کے استعفے منظور ہونا ابھی باقی ہیں جو کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کی منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے ایم کیو ایم کے مشیروں اور وزراء کے استعفے منظور کئے جس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی جو کوششیں جاری تھیں وہ دم توڑ گئیں۔