Tag: sindh government

  • کراچی سیف سٹی منصوبے پرعمل درآمد شروع

    کراچی سیف سٹی منصوبے پرعمل درآمد شروع

    کراچی : سندھ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد تیز کرتے ہوئے کراچی میں سیف سٹی منصوبہ شروع کردیا‘ دوسری جانب آئی جی سندھ نے کمپیوٹرائزڈ کمپلین سنٹر کا افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دہشت گردی روکنے اور اسے ایک محفوظ شہر بنانے کے لیے جدیدٹیکنالوجی سےمدد لینےکافیصلہ کیا گیا ہے ‘ جس کے تحت کراچی کے 2 ہزارمقامات پر 10ہزار کیمرےنصب کیے جائیں گے۔

    دہشت گردی اورجدید دورکے تقاضے*

    اس ضمن میں محکمۂ داخلہ سندھ نےنجی کمپنی سےکیمرےنصب کرنے کامعاہدہ کرلیا ہے ‘ سیف سٹی منصوبہ 5 ارب روپےکی لاگت سے شروع کیا جائے گا۔ سیف سٹی منصوبے کی نگرانی آئی جی سندھ کریں گے۔نصب ہونے والے کیمروں کی نگرانی سندھ پولیس کاشعبہ آئی ٹی کرے گا۔

    سندھ حکومت نے10 ماہ قبل منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور سیف سٹی منصوبے کی منظوری صوبائی اپیکس کمیٹی نے دی تھی۔

    سیف سٹی محفوظ اور جدیدزندگی کا خواب*

    دوسری جانب آئی جی سندھ کراچی اے ڈی خواجہ نے آئی جی کمپلین سینٹر کا افتتاح کردیا۔جہاں عوام پولیس کے خلاف شکایات درج کرواسکتے ہیں۔

    آئی جی سندھ نےکمپلین سینٹرکاافتتاح کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بارکمپیوٹرائزڈکمپلین سسٹم بناہ جہاں پولیس کےخلاف شکایات کمپلین سینٹر میں ریکارڈہوں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ذوالفقاربھٹوکی برسی،سندھ حکومت کا کل عام تعطیل کا اعلان

    ذوالفقاربھٹوکی برسی،سندھ حکومت کا کل عام تعطیل کا اعلان

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی کی برسی کے موقع پر حکومت سندھ نے کل صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

    تففصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی کی برسی کل منائی جائے گی ،برسی کے موقع پر سندھ حکومت نے کل عام تعطیل کا اعلان کیا ہے، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    17795722_1894587277492380_1359630948172994397_n

    شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 37ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد ہوگا، جس میں ملک بھر سے لاکھوں کی تعداد میں عوام اور کارکنان شرکت کریں گے۔


    مزید پڑھیں : ذوالفقارعلی بھٹو تاریخ کے صفحات میں امرہو گئے، آصف علی زرداری


    یاد رہے کہ ذوالفقار علی بھٹو 1963 سے 1966 تک ملک کے پہلے فوجی صدر جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وفاقی وزیر تھے جبکہ 1971 سے 1973 تک ملک کے پہلے سویلین صدر اور 1973 سے 5 جولائی 1977تک ملک کے وزیر اعظم رہے۔

    پانچ جولائی کو ملک میں جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء لگایا، اور ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کر لیا گیا، ان پر ایک شخص کے قتل کا مقدمہ چلا، جس میں 18 مارچ 1978 کو ان کو ہائی کورٹ نے سزائے موت سنائی۔

    چھ فروری 1979 کو سپریم کورٹ نے بھی سزا کو برقرا رکھا اور 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔

  • حکومت سندھ  کا آئی جی کی خدمات وفاق کےسپرد کرنے کا فیصلہ

    حکومت سندھ کا آئی جی کی خدمات وفاق کےسپرد کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نےآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نےآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کےسپرد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ حکومت نےوفاقی حکومت کوخط لکھ دیا ہے۔

    سندھ حکومت نےخط میں اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کےسپرد کرنے کی درخواست کی ہے،جبکہ نئے آئی جی سندھ کےلیے3 ناموں کی سمری بھی وفاق کوارسال کی ہے،جس میں سردار عبدالمجید دستی،غلام قادرتھیبو اورخادم حسین بھٹی کےنام تجویز کیے ہیں۔

    latter

    خیال رہے کہ سردارعبدالمجیدد ستی اےآئی جی ریسرچ اورڈیولپمنٹ کےعہدے پرتعینات ہیں،غلام قادر تھیبو چیئرمین اینٹی کرپشن کےعہدے پرتعینات ہیں۔

    خادم حسین بھٹی ایڈیشنل آئی جی ٹریفک کےعہدےپرتعینات ہیں،ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی جی سندھ کےلیےمضبوط انتخاب غلام قادر تھیبو کا ہے۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ جبری رخصت

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کےحوالے سے جبری رخصت کی خبر میڈیا کی زینت تھی.

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دوبارہ تعینات

    رواں سال آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دوبارہ اپنا عہدہ سنبھال لیا تھا، اُن کی غیر موجودگی میں کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کو قائم مقام انسپکٹر جنرل تعینات تھے.

  • بلدیاتی اختیارات پیپلز پارٹی کے منشور میں شامل ہیں‘ منتقل کیے جائیں: وسیم اختر

    بلدیاتی اختیارات پیپلز پارٹی کے منشور میں شامل ہیں‘ منتقل کیے جائیں: وسیم اختر

    کراچی: شہرِ قائد کے منتخب میئر وسیم اختر کا کہنا ہے کہ ہم شہر کی بہتری کے لیے کام کرناچاہتے ہیں لیکن ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں‘پیپلز پارٹی کے منشور میں لوکل گورنمنٹ سر فہرست ہے لہذا اختیارات منتقل کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وسیم اختر ضمانت پر رہائی کے بعد پہلے دن کراچی میونسپل کارپوریشن کے دفتر پہنچے تو وہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور ان پر پھول نچھاور کیے گئے۔

    دفتر میں پہلے دن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو ہوا اسے بھول جائیں‘ نئے عزم کے ساتھ کام کا آغاز کریں۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو مخاطب کرکے کہا کہ بلاول صاحب ہم آپ کو ایک منتخب ٹیم دے رہے ہیں، ہم سندھ حکومت کے خیرخواہ ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی کے منشور میں لوکل گورنمنٹ سر فہرست ہے لہذا اختیارات منتقل کریں، چیف منسٹر کی ذمہ داری ہے کے وہ اختیارات اور فنڈز دے۔لوکل گورنمنٹ کامیاب ہوگی تو کریڈٹ سندھ حکومت کو ہی ملے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم خود اکیلے ہیں ، ہمارے پاس کام کرنے کے لیے اختیارات نہیں ہیں۔ وسیم اختر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اس شہر کی بہتری کے لیے کام کرناچاہتے ہیں لیکن وسائل کا نہ ہونا آڑے آرہا ہے‘ اختیارات ہوتے تو پلاننگ بتا رہا ہوتا مسائل نہیں گنوا رہا ہوتا۔

    وسیم اخترکایہ بھی کہنا تھا کہ کراچی کے ٹیکس سے سارے ملک کا پہیہ چلتا ہے لیکن کراچی کو اس کا حق نہیں ملتا، انہوں نے

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ بلاول بھی چاہتے ہیں کے سندھ اور کراچی ترقی کرے،2018 میں کیا شہر وں کا یہ چہرہ دکھا کے ووٹ لیا جائے گا۔کراچی میں جگہ جگہ کچرے کا ڈھیر منہ چڑا رہا ہے۔

    انہوں نے کراچی کے سب اہم مسئلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ کراچی میں امن قائم ہو اور مسائل حل ہوں‘ ا س سلسلے میں حکومت اور امن قائم کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں گے۔

    میڈیا کانفرنس سے قبل میئر کراچی وسیم اختر کو ڈپٹی میئر ارشد وہرہ اور دیگر افسران کی جانب سے شہری حکومت کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔

  • عزیر بلوچ کو آج بھی اپنا بھائی مانتاہوں، ذوالفقار مرزا

    عزیر بلوچ کو آج بھی اپنا بھائی مانتاہوں، ذوالفقار مرزا

    کراچی: ذوالفقار مرزا کا کہنا ہے کہ وہ آج بھی عزیر بلوچ کو اپنا بھائی مانتے ہیں، شکر ہے وہ بابا لاڈلا کی طرح مارا نہیں گیا۔

    کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا نے کہا کہ عزیربلوچ کو آج بھی اپنابھائی مانتا ہوں،انہوں نے کہا کہ امن کمیٹی میں نے نہیں بنائی، امن کمیٹی ہمیں ورثے میں ملی تھی۔

    دوسری جانب اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے لیاری میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لئے عزیربلوچ کو استعمال کرنے کی کوشش کی ۔

    ذوالفقارمرزا کا کہنا تھا کہ ملک کے بھاگ جانے والوں کو واپس لانے کا بھی انتظام ہوگا، انہوں نے شکر ادا کیا کہ بابا لاڈلہ کی طرح عذیر بلوچ کا انجام نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ عزیر بلوچ کو شہید ایس پی چوہدری اسلم نے پہلی بار گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد عزیر عدالت سے وہ ضمانت پر رہا ہوگیا تھا۔ 2009میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ رحمان ڈکیت پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ عبدالرحمان بلوچ عرف رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد عزیر بلوچ کو رحمان ڈکیت کا جانشین مقرر کیا گیا تھا اور کالعدم امن کمیٹی کی سربراہی بھی عزیر کے حوالے کردی گئی تھی۔

    کراچی میں آپریشن شروع ہونے کے بعد اکتوبر 2013میں عزیر بلوچ اور بابا لاڈلہ کے درمیان علیحدگی ہوگئی۔ حکومت سندھ نے عزیر بلوچ کے سر کی قیمت 50لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔ عزیر بلوچ ، ارشدد پپو قتل کیس سمیت 100سے زائد مقدمات میں مطلوب تھا۔

  • سندھ حکومت کا شاہ عبدالطیف بھٹائی کےعرس پرعام تعطیل کا اعلان

    سندھ حکومت کا شاہ عبدالطیف بھٹائی کےعرس پرعام تعطیل کا اعلان

    کراچی: سندھ کے عظیم صوفی بزرگ اورشاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پرسندھ حکومت نے صوبے بھرمیں عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق 27 نومبربروزجمعہ حضرت عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ کے عرس کی مناسبت سے سندھ بھرمیں عام تعطیل ہوگی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کا اطلاق خود مختارکارپوریشنز سمیت سندھ حکومت کے تمام اداروں اورسرکاری و نجی تعلیمی اداروں پر ہوگا۔

    واضح رہے کہ سندھ میں ہرسال 14 صفر کو حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ کے عرس کی مناسبت سےعام تعطیل ہوتی ہے۔

    سندھ کے صوفی شاعر حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کا یہ دوسواٹھترواں عرس ہے۔

    عرس کی تقریبات کا افتتاح مزار پر چادرچڑھا کرکیاجائے گا، عرس میں شرکت کے لیے ملک بھر سے زائرین آتے ہیں جن کی آمد پرسیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے جائیں گے۔

  • سندھ حکومت کا 10،9 محرم کو ڈبل سواری پرپابندی کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا 10،9 محرم کو ڈبل سواری پرپابندی کا فیصلہ

    کراچی: حکومتَ سندھ نے محرم الحرام میں امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر 8، 9، 10 محرم کو ڈبل سواری پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی سربراہی میں آج اہم اجلاس ہوا جس میں محرم الحرام کے دوران امن و امان کی فضا کو یقینی بنانے کے لئے ممکنہ اقدامات پرغور کیا گیا۔

    اجلاس کے دوران پولیس حکام کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ محرم الحرام کے دوران دہشت گردی کے خدشات موجود ہیں، کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد ملک اسحاق اور عثمان کرد کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے محرم الحرام میں شرپسند کارروائیاں کرسکتے ہیں۔

    پولیس حکام نے یہ بھی بتایا کہ ماتمی جلوسوں کی نگرانی سپارکو کے سرویلنس نظام کے ذریعے کی جائے گی اور اس کے علاوہ رینجرز اور پولیس مشترکہ کنٹرول روم بھی قائم کررہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز اور پولیس کو محرم الحرام میں آپریشن جاری رکھنے اور سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    اجلاس کے دوران 8، 9، 10 محرم الحرام کو کراچی موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں یہ بھی طے پایا ہے کہ 10محرم الحرام کو موبائل فون سروس بند کرنے کی سفارش وفاق کو بھیجی جائے۔

  • بائیومیٹرک تصدیق: محکمہ تعلیم کی غفلت، خواتین اساتذہ پریشان

    بائیومیٹرک تصدیق: محکمہ تعلیم کی غفلت، خواتین اساتذہ پریشان

    کراچی: سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے تدریسی اورغیرتدریسی عملے کی بائیومیٹرک تصدیق کا سلسلہ جاری ہے جس میں بڑے پیمانے پربدنظمی کی شکایت موصول ہورہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوزڈاٹ ٹی وی کو موصول ہونے والی مصدقہ اطلاعات کے سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم نے کراچی
    جیسے بڑے شہرکے تمام ترعملے کی بائیو میٹرک تصدیق کا سلسلہ کراچی میں ایک ہی مقام یعنی سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کیمپ آفس پرشروع کررکھا ہے۔

    اطلاعات کی تصدیق کے لئے جب ڈی جے کالج کراچی سے متصل سندھ ٹیکسٹ بورڈ کیمپ آفس کادورہ کیا گیا تووہاں انتہائی تکلیف دہ صورتحال سامنے آئی۔

    محکمہ تعلیم نے ملازمین کی تصدیق کو ڈسٹرکٹ کی سطح پر تقسیم کیا ہے اور ایک ہی ڈسٹرکٹ کے تمام ترتدریسی اورغیرتدریسی عملے کو کیمپ آفس پہنچ کربائیومیٹرک تصدیق کروانے کے احکامات دیئے جاتے ہیں۔

    محکمہ تعلیم کا تدریسی عملہ زیادہ ترخواتین اساتذہ پرمشتمل ہے اور یہ خواتین رش کے باعث شدید دھوپ میں طویل
    انتظار کی زحمت سے بچنے کے صبح 7 بجے سے کیمپ آفس کے سامنے جمع ہوکر بائیو میٹرک تصدیق کے لئے
    ٹوکن لینا شروع کردیتی ہیں جبکہ بائیومیٹرک تصدیق کا عملہ صبح نو بجے اپنی کاروائی کا آغاز کرتا ہے۔

    کسی بھی قوم میں اساتذہ انتہائی معزز تصور کئے جاتے ہیں اورعموماً معاشرے کے دیگر طبقے اساتذہ کے ساتھ
    تعظیم کے ساتھ پیش آتے ہیں لیکن یہاں تو گنگا الٹی ہی بہتی نظر آئی کہ جہاں چپراسی کی سطح کا ایک قوم کی
    آئندہ نسلوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والی معزز خواتین کے ساتھ انتہائی تحقیرآمیز لہجے میں گفتگو
    کرتے ہوئے ان سے شدید دھوپ میں قطارلگانے کا مطالبہ کرتا نظرآیا۔

    مذکورہ باریش شخص نے انتہائی درشت لہجے میں خواتین کو دئیے گئے نمبروں کے حساب سے قطاربنوائی جبکہ
    انتہائی مختصرتعداد میں موجود مرد حضرات ازخود قطاربنا کرانتظارکی گھڑیاں تکنے لگے۔

    دو گھنٹے کے صبرآزما انتظار کے بعد جب اندر جانے کا مرحلہ پیش آیا توخواتین کو معلوم ہوا کہ صبح 7 بجے
    جو انہیں ٹوکن نمبردئیے گئے تھے وہ درحقیقت بہلاوہ تھا اوراندرصورتحال مزید اندوہناک تھی۔

    دوگھنٹے کے صبرآزما انتظار کے بعد جب خواتین اندرپہنچھی تومعلوم ہوا کہ پورے ڈسٹرکٹ کے بجائے صرف
    ایک مخصوص ٹاوٗن سے تعلق رکھنے والے عملے کی بائیومیٹرک تصدیق کی جارہی ہے۔

    اس موقع پر خواتین اساتذہ نے انتہائی غم وغصے کا مظاہرہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایجوکیشن آفس کی جانب سے
    جاری کردہ ہدایت کے مطابق اپنے طالب علموں کو چھٹی دے کرکراچی کے نواحی علاقے سے یہاں آئیں ہیں اور
    اب ان سے کہا جارہا ہے کہ بعد میں آئیں۔

    ایک خاتون پرنسپل نے اپنا اوراپنے متعلقہ اسکول کانام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایا کہ وہ اوران کاعملہ گزشتہ تین
    دن سے یہاں آرہی ہیں لیکن بائیو میٹرک تصدیق کا مرحلہ تاحال سر نہیں ہوسکا ہے، انکا کہنا تھا کہ یہ سب محکمہ
    تعلیم کی انتظامی غفلت کا نتیجہ جس کے باعث وہ شدید گرمی میں یہاں پریشان ہونے پرمجبورہیں‘‘۔

    انہوں نے شکایت کی کہ اساتذہ کے ساتھ معاشرے کے کسی گئے گزرے طبقے سے بھی زیادہ برا سلوک کیا جاتا ہے
    الیکشن کے دنوں میں انہیں طویل ڈیوٹیاں انجام دینے کےلئے مجبورکیا جاتا ہے اوراگر کوئی کسی معقول وجہ کے
    سبب اپنی ڈیوٹی پرنہ پہنچ پائے تو اسے عدالت میں پیش ہونا پڑجاتا ہے‘‘۔

    ڈسٹرکٹ سنٹرل میں نیوکراچی میں واقع ایک گورنمنٹ بوائزاسکول میں تعینات استاد نے شکایت کی کہ محمکمہ تعلیم
    میں انتظامی بدنظمی عروج پرہےاورانہیں اس قسم کے مسائل کا آئے روز سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    واضح رہے کہ محمکہ تعلیم کے ماتحت کراچی میں تدریسی اورغیرتدریسی عملے کی تعداد پچاس ہزارسے زیادہ ہے۔

    اس معاملے پر اے آر وائی نیوز ڈاٹ ٹی وی نے وزیرتعلیم نثار کھوڑو اور سیکرٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن دونوں متعلقہ افراد سے اس معاملے پر رابطہ ممکن نہیں ہوا۔

  • نوازشریف نے 1990 والی انتقامی سیاست شروع کردی ہے: زرداری

    نوازشریف نے 1990 والی انتقامی سیاست شروع کردی ہے: زرداری

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف نے 1990 کی دہائی والی انتقامی سیاست شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے لندن سے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کو وزیراعظم ہاؤس کے احکامات پر مفلوج کیا جارہاہے۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے اپنے بیان میں کہا کہ کیا سانحہ ماڈل ٹاؤں کے مجرمان دہشت گرد نہیں تھے، پیسے لینے کی ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے باوجود مسلم لیگ ن کے وزیر کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

    آصف علی زرداری نے مطالبہ کیا کہ اصغر خان کیس کو بھی دوبارہ کھولاجائے اورتمام کرداروں پر ہاتھ ڈالا جائے۔

    انہوں نے یہ بھی کہاکہ سب سے پہلے میاں برادران کے لئے منی لانڈرنگ کرنے والے وفاقی وزیر کو گرفتار کیا جائے۔

    انہوں نے ایک بار پھر اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ 2013 کے انتخابات کے کو جمہوریت کی بقا کے لئے قبول کیا تھا، آج الیکشن ٹریبیونل کے فیصلے ہمارے موقف کی حمایت کررہے ہیں 2013کا الیکشن آر اوز کا الیکشن تھا۔

    سابق صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی خدمات کو سراہتے الزام عائد کیا کہ نواز شریف اپنے روایتی حلیف طالبان کو بچانے کے لئے قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں۔

    انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سرحد پر ہمارا ازلی دشمن گولہ باری کرکے نہتے شہریوں کو نشانہ بنارہا اور نواز شریف بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے بجائے پیپلز پارٹی کو انتقام کا نشانہ بنارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ انتقام کی سیاست جاری رکھی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔

    واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ کا یہ بیان اس موقع پر سامنے آیا ہے جب بحیثیت سابق صدر ان پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پابندی بھی چند دنوں میں ختم ہونے والی ہے۔ ساب صدر ستمبر 2013 تک صدرِ پاکستان رہے تھے۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابرنے اعلان کیا تھا کہ سابق صدرآصف علی زرداری کچھ دیر میں اہم بیان جاری کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹرعاصم حسین کو گرفتارکرکے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا، ان کی گرفتاری کے خلاف اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سمیت پیپلز پارٹی کی کئی اہم شخصیات اپنے ردعمل کا اظہار کرچکی ہیں۔

    سابق صدر لگ بھگ دو ماہ قبل پاکستان سے دبئی کے لئے روانہ ہوئے تھے اس کے بعد سے وطن واپس نہیں آئے ہیں۔

    سابق صدر آصف زرداری کےمکمل بیان کا اردو عکس


    سابق صدر آصف زرداری کےمکمل بیان کا انگریزی عکس


  • سندھ میں سرکاری ملازمتوں پر پابندی عائد

    سندھ میں سرکاری ملازمتوں پر پابندی عائد

    کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر میں ملازمتوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ملازمتوں پر پابندی کا اطلاق آج بروز جمعرات سے ہوگا۔

    پابندی کے اطلاق کے لئے چیف سیکرٹری سندھ نے تمام انتظامی محمکموں کے سربراہان کو خط تحریر کردیا ہے۔

    ملازمتوں پر پابندی کا اطلاق غیر معینہ مدت تک کےلئے ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمتوں پر پابندی مالی بدعنوانیوں کی شکایات کے سبب کیا گیا، کہا جارہا ہے کہ ایک ملازمت کے لئے کئی افراد سے رشوت وصول کی گئی ہے اور ضرورت سے زیادہ افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نےگذشتہ سال بیس ستمبرکو ملازمتوں پر عائد پابندی ہٹا لی تھی۔