Tag: sindh government

  • سندھ رینجرز کا کراچی میں کاروائیاں ختم کرنے کا اعلان

    سندھ رینجرز کا کراچی میں کاروائیاں ختم کرنے کا اعلان

    کراچی: رینجرز نے اختیارات کی مدت ختم ہونے کے سبب کراچی سمیت سندھ بھرمیں ٹارگٹڈ آپریشن ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز نے ضابطے کے مطابق متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے کہ اختیارات کی مدت ختم ہونے کے سبب رینجرزمزیدٹارگٹڈ آپریشن نہیں کرے گی۔

    رینجرز حکام کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ گرفتار ملزمان اور جرائم پیشہ افراد سے تفتیش کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں بھی چھاپے اورگرفتاریاں نہیں کی جائیں گی۔

    رینجرز کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یومِ علی کے موقع پررینجرزسندھ میں پولیس کے ساتھ مل کر سیکیورٹی کے فرائض انجام دے گی اور اس کے بعد سندھ بھرمیں اپنی سرگرمیاں محدود کردے گی۔

    واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کامعاملہ تاخیر کا شکار ہے جس کے سبب رینجرز اب قانونی طور پر اپنی کاروائیاں جاری نہیں رکھ سکتی۔

    واضح رہے کہ 90 کی دہائی میں سندھ حکومت کی درخواست پر کراچی سمیت سندھ بھرمیں رینجرزکو امن وامان کے قیام کے لئے تعینات کیا گیا تھا اور وقفے وقفے سے ان کی تعیناتی کی مدت میں توسیع کی جاتی رہی ہے۔

  • کراچی میں اموات کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے: خواجہ آصف

    کراچی میں اموات کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے: خواجہ آصف

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے بجلی و آب پاشی خواجہ آصف نے کراچی میں گرمی کی شدید لہر کے دوران ہونے والی اموات کا ذمہ دارسندھ حکومت کو قراردے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروزجمعرات قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کراچی میں بجلی تقسیم کرنے کی ذںہ دار کے الیکٹرک ہے، کراچی کے شہریوں کی مشکلات دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت پہلے ہی 650 میگا واٹ فراہم کررہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک ایک نجی کمپنی ہے جس نے سوئی گیس اور پی ایس اوکے 57 بلین روپے ادا کرنے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کے وعدے کے مطابق سحراورافطارمیں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں میں پانچ گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں آٹھ گنٹھے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

  • کراچی کے مشہورگرلزکالج کے شعبہ جات بند ہونے لگے

    کراچی کے مشہورگرلزکالج کے شعبہ جات بند ہونے لگے

    کراچی : سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کی تعلیم دشمن پالیسی کے سبب کراچی کے مشہور گرلزکاج میں جنرل ہسٹری اورسوشل ورک کے شعبہ جات ختم کئے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد اور بنارس سے متصل عبداللہ گرلزکالج میں رواں سال اساتذہ نہ ہونے کے سبب جنرل ہسٹری اورسوشل ورک کے شعبہ جات میں داخلے نہیں لئے جائیں گے۔

    محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق کالج کے شعبہ جات کے لحاظ سے مقررکردہ تدریسی عملے کی تعداد 77 ہونی چاہئیے جبکہ صرف 37 اساتذہ کی کالج میں پوسٹنگ ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سال سوشل ورک اورجنرل ہسٹری میں اساتذہ کی عدم موجودگی کے سبب داخلے نہیں لئے جائیں گے جبکہ ابلاغِ عامہ اورکامرس کے لئے بھی کوئی ٹیچرموجود نہیں ہے اوراس بارے میں سوچ بچار کی جارہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق دیگر شعبہ جات کے لئے بھی صرف ایک ٹیچ موجود ہے جو کہ عبداللہ گرلزکالج جیسے بڑے کالج کی ضرورت پوری کرنے کے لئے ناکافی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو بتایا گیا ہے کہ محمکہ تعلیم کی جانب سے ریٹائر ہوجانے والے اساتذہ کی جگہ نئے اساتذہ کی تعیناتی نہیں کی جارہی جس کے باعث یہ ساری صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

    اس ساری صورتحال سے سندھ حکومت کی خواتین کی تعلیم کے بارے میں بلند و بانگ دعووں کی قلعی کھل گئی ہے کیونکہ لگ بھگ اسی نوعیت کی صورتحال کراچی سمیت سندھ بھرکے ہرسرکاری اسکول اورکالج میں درپیش ہے۔

    اورنگی ٹاؤن میں واقع ایک سرکاری اسکول کی سینئر ٹیچر کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں ان کے اسکول کی 7 اساتذہ ریٹائر ہوچکی ہیں اور چند انتقال کرچکی ہیں اور ان کے بدلے اتنے عرصے میں صرف ایک ٹیچر بھرتی کی گئی ہے۔

  • کراچی میں پانی کی قلت بحران میں تبدیل، شہری پریشان

    کراچی میں پانی کی قلت بحران میں تبدیل، شہری پریشان

    کراچی: حب ڈیم میں پانی کی سطح آخری حد تک پہنچ جانے کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حب ڈیم خشک ہوجانے کے سبب کراچی کے شہریوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی شہر کی یومیہ ضرورت 10 کروڑ گیلن یومیہ ہے جبکہ انتطامیہ کی جانب سے صرف پانچ کروڑ گیلن پانی مہیا کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ کراچی کو پانی سپلائی کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ حب ڈیم ہے جو کہ کلی طورپربارش کے پانی پر انحصارکرتاہے۔

    سندھ کی صوبائی حکومت کے مطابق معاملے کا نوٹس لے لیا گیا ہے لیکن صورتحال کی بہتری کے لئے کچھ وقت درکار ہے۔

    دوسری جانب اذیت میں مبتلا شہریوں کی حالتِ زارسے فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹینکرمافیا شہریوں کا پانی چوری کرکے
    منہ مانگے داموں میں انہی کو سپلائی کرنے میں مشغول ہے۔

  • عوامی اجتماعات اور ریلیوں کے لئے مقامات مختص کئے جائیں، تھیبو

    عوامی اجتماعات اور ریلیوں کے لئے مقامات مختص کئے جائیں، تھیبو

    کراچی: شہر میں جلسے جلوس اور اجتماعات کیلئے مقامات مختص کرنے کیلئے ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے حکومتِ سندھ کو خط لکھ دیا۔

    ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے ایک خط کے ذریعے حکومت سےمطالبہ کیا ہے کہ شہرِقائد میں جلسے، احتجاج اورریلیوں کیلئے جگہ مختص کی جائے۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے اجتماعات اوراحتجاجی ریلیوں کے دوران عوام کے جان و مال کولاحق خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

    ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایسٹ کے لئے جناح گراونڈ، ڈسٹرکٹ ملیر کیلئے اسٹارگراونڈ، ڈسٹرکٹ سینٹرل کیلئے انو بھائی پارک، ڈسٹرکٹ ساوتھ کیلئے جہانگیر پارک جبکہ ڈسٹرکٹ سٹی کے لئے کے ایم سی گراونڈ کو عوامی اجتماعات کیلئے مختص کیا جائے۔

  • سندھ حکومت مفرور ملزم عزیر بلوچ کو واپس لانے میں ناکام

    سندھ حکومت مفرور ملزم عزیر بلوچ کو واپس لانے میں ناکام

    کراچی: سندھ میں لاقانونیت کی آگ لگی ہوئی ہے اور حکومتِ سندھ مفرور ملزم عزیرجان بلوچ کو مطلوب قرار دلانے میں ناکام ہوگئی، دبئی حکام نے دستاویزی ثبوت مسترد کر دئے ہیں۔

    لیاری کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنے والے مبینہ ملزم عزیرجان بلوچ کو حکومت سندھ مطلوب ملزم قرار نہ دلا سکی، دبئی حکام نے مزید ثبوت مانگ لئے۔

    واضح رہے کہ کالعدم پیپلزامن کمیٹی کا سربراہ عزیربلوچ بلوچستان کے راستے بیرون ملک فرار ہوا تھا۔

    عزیر جان بلوچ کو جعلی پاسپوٹ کے استعمال پر گرفتار کیا گیا تو سندھ پولیس ایسے خوش ہوئی جیسے یہ ان کا کارنامہ ہے۔

    پولیس افسران پر مشتمل ٹیمیں عزیر بلوچ کو وطن لانے کیلئے بلند بانگ دعوے کرتی ہوئی دبئی روانہ ہوئیں، لیکن ملزم کو لیے بغیر نامراد واپس آگئیں۔

    امارات حکام کا کہنا ہے کہعزیر بلوچ کے خلاف ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے گئے ہیں اگر سندھ حکومت کوعزیر بلوچ واقعی مطلوب ہے تو اس کے سزا یافتہ ہونے کے واضح ثبوت فراہم کریں۔

  • سندھ حکومت میں شمولیت: ایم کیوایم اور پی پی کا اجلاس جاری

    سندھ حکومت میں شمولیت: ایم کیوایم اور پی پی کا اجلاس جاری

    کراچی: ایم کیوایم کی سندھ حکومت میں شمولیت کے معاملات کو حتمی شکل دینے کیلئے گورنرہاؤس میں پی پی اورمتحدہ کے رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس میں جاری مذاکرات میں گورنرسندھ اوروزیراعلیٰ سندھ بھی شریک ہیں حکومت میں ایم کیوایم کی شراکت سے متعلق امورپر گفتگو جاری ہے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے شرجیل میمن، مرادعلی شاہ اوررحمان ملک بھی اجلاس میں شامل ہیں۔

    ایم کیوایم کا وفدخالدمقبول، بابرغوری، رؤف صدیقی اورکنورنوید پرمشتمل ہے۔

    اجلاس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیوایم لے لئے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں اوراگر وہ حکومت میں شمولیت کا فیصلہ کرتے ہیں توانہیں خوش آمدید کہیں گے۔

    واضح رہے کہ کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ اور پولیس کسٹڈی میں تشدد کے باعث ہلاکت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ احتجاجاً سندھ حکومت سے مستعفی ہوگئی تھی۔

  • ایم کیوایم کا سندھ حکومت سے استعفے کا مطالبہ

    ایم کیوایم کا سندھ حکومت سے استعفے کا مطالبہ

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے حکومتِ سندھ کے وزراء پر بدعنوانی کا عنوان عائد کرتے ہوئے حکومت سےمستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کاکہنا ہےکہ حکومتِ سندھ اوراس کے وزراء کرپشن، بدعنوانی اور اقرباء پروری کی دلدل میں دھنس چکے ہیں۔

    سپریم کورٹ اورانسدادِبدعنوانی کا ادارہ نیب بھی سندھ حکومت کی کرپشن کی نشاندہی کرچکے ہیں ان غیر معمولی حالات میں سندھ میں مارشل لاء کا مطالبہ سو فیصد درست ہے۔

    عوام کی منتخب اسمبلی کو وزیرِبلدیا ت شرجیل میمن نے اپنی جاگیرسمجھ رکھا ہے اوران کے ایک اشارے پراسمبلی اجلاس ملتوی کردیا جا تا ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ جس صوبے کی منتخب اسمبلی میں عوام کے منتخب نمائندوں کو عوامی مسائل اجاگرکرنے پر خاموش کرایاجائے اور غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کئے جائیں تو ایسی اسمبلی کے بجائے پھر مارشل لاء کی بات کرنا حق بجانب ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ اس صورتحال میں سندھ حکومت کے پاس صرف ایک ہی راستہ باقی رہ جاتا ہے کہ وہ باعزت طریقے سے مستعفی ہونے کااعلان کردے۔

  • سندھ حکومت کا’سرکاری ہوٹل‘پارٹی کارکن کو دینے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا’سرکاری ہوٹل‘پارٹی کارکن کو دینے کا فیصلہ

    لاڑکانہ: سندھ حکومت کا ایک اور کرپشن سامنے آگیالاکھوں روپے ماہانہ کما کردینے والے سرکاری ہوٹل’سمبارا‘ پیپلز پارٹی کے کارکن کو عونے پونے لیزپردینے کا منصوبہ تیارکرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہید ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں لاڑکانہ کے وی آئی پی روڈ پر پی آئی اے کی جانب سےقائم کئے گئے48 کمروں مختلف کانفرنس ہال، کینٹین، سوئمنگ پول اورشاندار پارک پرمشتمل’سمبارا ہوٹل روہڑی سے تعلق رکھنے والی تاج کارپوریشن کو 30 سال کے لئے لیز پردیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق تاج کارپوریشن کا مالک پاکستان پیپلزپارٹی کا پرانا کارکن ہے اور روہڑی شہر میں اس نے پارٹی کے لئے بہت سی خدمات انجام دیں ہیں۔
    سمبارا ہوٹل اس وقت بھی ماہانہ دس لاکھ کے قریب حکومت سندھ کو کمروں اورہالز کے کرایوں کی مد میں کما کے دیتا ہے، اس کے باوجود محکمہ سیاحت کی جانب سےہوٹل کو لیز پر دینے کی دینے کی سمری وزیر اعلی سندھ کو بھجوا دی گئی ہے جس میں کروڑوں روپوں مالیت کے سمبارا ہوٹل کے لیے سیکریٹری سیاحت کی جانب سے یہ لکھا گیا ہے کہ عوام کے وسیع تر مفاد میں سمبارا ہوٹل کو ڈھائی لاکھ روپو ں کے عیوض تیس سال کی لیز پرتاج کارپوریشن کے حوالے کیا جائے۔

    سرکاری ہوٹل کو لیز پر دینے کی سمری وزیرِ اعلیٰ ہاوئس میں موجود ہے جسے جلد منظور کیے جانے کا امکان ظاہرکیا جارہا ہے۔

  • ٹمبرمارکیٹ آتشزدگی: سندھ حکومت متاثرین کی داد رسی کرنے میں ناکام

    ٹمبرمارکیٹ آتشزدگی: سندھ حکومت متاثرین کی داد رسی کرنے میں ناکام

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے سانحۂ ٹمبرمارکیٹ پرشدید ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اس سارے معاملے میں کہیں بھی نظرنہیں آئی۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء منصور کا کہنا ہے کہ سانحۂ ٹمبر مارکیٹ کے متاثرین اس وقت امداد کے منتظرہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب کراچی جل رہا تھا اس وقت سندھ حکومت سورہی تھی۔

    قمر منصور نے یہ بھی کہا کہ کراچی میں اس طرح کے مواقع پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم نام کا کوئی ادارہ وجود نہیں رکھتا۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ فائربریگیڈ کے محمکے میں کنٹریکٹ پررکھے گئے افسران کو برطرف کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فائر ڈیپارٹمنٹ کے لئے فوری طورپر فنڈ مختص کیا جائے۔

    ایم کیوایم کے سینئررہنماء فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ابھی تک وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور وزیرِ اطلاعات شرجیل میمن کسی نے بھی متاثرین کی داد رسی کرنے کی کوشش نہیں کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگرکراچی کے ساتھ اسی طرز کا سلوک روا رکھا گیا اور مسائل حل نہ کئے گئے تو ملک کے دوسرے حصوں کی طرح کراچی سے بھی علیحدہ صوبے کی آواز اٹھ سکتی ہے۔