Tag: sindh Govt

  • سندھ حکومت کا  این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک‘ ماربل سٹی کی تعمیر کا اعلان

    سندھ حکومت کا  این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک‘ ماربل سٹی کی تعمیر کا اعلان

    کراچی: شہرقائد میں دو بڑے صنعتی و کاروباری منصوبے لگانے کی منظوری دے دی گئی، منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مکمل کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے زیر صدارت  منعقدہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی بورڈ کےاجلاس میں ٹیکنالوجی پارک اور ماربل سٹی منصوبے کی منظوری دی گئی ہے۔

    سندھ حکومت نے کراچی کے لئے مجوزہ ان دو منصوبوں کے لیے  محکمہ سرمایہ کاری سندھ کو  ہدایت کی ہے کہ انہیں جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

    اسپیشل اکنامک زون ایکٹ 2012 کے تحت یہ دونوں منصوبے اسپیشل اکنامک زون مقام کے حامل ہوں گے۔ ان دونوں منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو انکم ٹیکس اور مشینری  درآمد کرنے پر کسٹم ڈیوٹی میں 10 سال تک چھوٹ ملے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تیزی سے ترقی کرتی آئی ٹی انڈسٹری نے گزشتہ برس ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ کمایا تھا۔

     آئی ٹی اورالیکٹرانکس سے وابستہ طلباء و طالبات،اساتذہ، پروفیشنلز اور ماہرین  کو انڈسٹری میں مفید مواقع کی فراہمی کے لئے سندھ حکومت ،این ای  ڈی یونیورسٹی کے ساتھ مل  کر یونیورسٹی کیمپس میں 12 ارب روپے کی لاگت سے 20 منزلہ ٹیکنالوجی زون کی عمارت تعمیر کرے گی جو 2021 میں مکمل ہوگی اور یہاں آئی ٹی اور الیکٹرانکس سے وابستہ تمام سرمایہ کاروں کو 30 فیصد کم کرائے پر مکمل لاجسٹکس سپورٹ کے ساتھ دفاتر دیئے جائیں گے۔

    کراچی کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت دوسرے بڑے صنعتی منصوبے ناردرن بائی پاس پر 300 ایکڑ اراضی کے حامل کراچی ماربل سٹی میں ماربل،گرینائٹ،سنگ مرمراوردیگر پتھروں کی ویلیو ایڈیشن کرنے والی صنعتوں کو فروغ دینے اور پتھر کو ویلیو ایڈیشن کے بعد فروخت کرنے کے لئے منصوبہ بندی کی گئی ہے جس سے اس صنعت کو فروغ ملے گا، روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور سرمایہ کار زرمبادلہ کما سکیں گے۔

    ماربل سٹی سے ملحق مزید 200 ایکڑ اراضی تعمیرات سے وابستہ صنعتوں کے لئے مختص کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے، اس زون میں سیمنٹ، سریا، لکڑی، فٹنگز اوردیگر تعمیراتی اشیاء کی صنعتیں قائم کی جائیں گی۔

  • سندھ حکومت مہنگائی پرکنٹرول کرنے کے لیے سرگرم

    سندھ حکومت مہنگائی پرکنٹرول کرنے کے لیے سرگرم

    کراچی: سندھ حکومت نےصوبے میں اشیائےخوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کرنےوالوں کے خلاف  کارروائی کا فیصلہ کرلیا، کارروائی سے بے لگام مہنگائی پر کنٹرول ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق  صوبائی وزیر برائے زراعت اور پرائز کنٹرول اسماعیل راہو نے حکم دیا ہے کہ کمشنرز اور پرائز مجسٹریٹ منافع خوروں کے خلاف فی الفور کارروائی کا آغاز کریں۔

    انہوں نے مزید کہا ہے کہ سندھ حکومت نان بائی سے لے کر دودھ  فروخت کرنے والے تک کسی کو بھی قیمت میں اضافہ نہیں کرنے دے گی۔کمشنرز اور پرائسز مجسٹریٹ روزانہ کے بنیاد پر منافع خوروں کےخلاف کارروائی کرکے رپورٹ دیں۔

     ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہےلیکن سندھ حکومت اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونے دے گی۔سندھ بھر کے پرائسز مجسٹریٹ بازاروں،دوکانوں,  اور ٹھیلوں پر بکنے والی اشیا  کے ریٹ چیک کریں۔

     انہوں نے یہ بھی کہا کہ  اس وقت ملک بھر میں تاجر، ٹرانسپورٹرز اور  ڈیری فارمرز سے لے کر نان بائی تک اور عوام بھی مہنگائی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اورسڑکوں پر نکل آئے ہیں۔سندھ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کرنےوالوں کے خلاف سخت قانون بنائیں گے، مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کرنے والے عناصر کو قانون کے شکنجے میں لائیں گے۔

  • سندھ حکومت کا وفاق سے سی این جی پرسیلز ٹیکس کے خاتمے کا مطالبہ

    سندھ حکومت کا وفاق سے سی این جی پرسیلز ٹیکس کے خاتمے کا مطالبہ

    کراچی : سندھ حکومت نے وفاق سے سی این جی پرسیلز ٹیکس کے خاتمے کا مطالبہ کردیا ، اویس شاہ کا کہنا ہے کہ ظالمانہ فیصلہ فوری واپس لیا جائے ، سی این جی مہنگی ہونے سے کرایوں میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے وزیر ٹرانسپورٹ سندھ نے وفاق سے سی این جی پرسیلز ٹیکس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ، ظالمانہ فیصلہ فوری واپس لیاجائے،اس سےمہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔

    اویس شاہ کا کہنا تھا سی این جی مہنگی ہونے سے کرایوں میں اضافہ ہوگا، سندھ سب سے زیادہ گیس پیدا کرتا ہے ، سندھ میں ٹرانسپورٹرز سب سے زیادہ سی این جی استعمال کرتے ہیں۔

    وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا ٹیکس کا بوجھ بھی سندھ کے ٹرانسپورٹرز پر ڈالا گیا ہے، ٹرانسپورٹرز نے وفاقی حکومت کےخلاف تحریک چلائی تو پی پی ساتھ دے گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز  آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے سی این جی مہنگی ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا،  نوٹیفکیشن کے مطابق سی این جی سیکٹر کے لیے گیس کی قیمت 980 روپے سے بڑھ کر 1283 روپے فی ایم ایم نے مقرر کردی گئی۔

    مزید پڑھیں : سی این جی پر سیلز ٹیکس کے نئے اضافی نرخ کا نوٹیفکیشن جاری

    گیس کی قیمتیں بڑھنے سے 19 روپے فی کلو گرام اضافہ ہوگا اور سیلز ٹیکس فارمولے شامل کرکے سی این جی کی قیمتوں پر مجموعی اضافہ 22 روپے فی کلو گرام کیا گیا۔

    ریجن ون کے سی این جی صارفین کو گیس سپلائی پر 69 روپے 57 پیسے فی کلو ٹیکس دینا ہوگا، ریجن ٹو کے صارفین پر سی این جی سپلائی 74 روپے 4 پیسے کلو ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    ریجن ون میں پختونخوا، بلوچستان، راولپنڈی، اسلام آباد، گوجر خان شامل ہیں، ریجن ٹو میں سندھ اور پوٹھوہار کے علاوہ پنجاب بھر کے دیگر علاقے شامل ہیں۔

    ایف بی آر ٹیکسوں میں اضافے سے سی این جی کی قیمتوں میں 21 سے 22 روپے اضافہ ہوگا، سندھ میں سی این جی کی قیمت 125 روپے فی کلو ہوجائے گی۔

  • سندھ حکومت نے عام شہریوں ، کاروباری افراد پر ٹیکسوں کا نیابم گرا دیا

    سندھ حکومت نے عام شہریوں ، کاروباری افراد پر ٹیکسوں کا نیابم گرا دیا

    کراچی : سندھ حکومت نے عام شہریوں ،کاروباری افراد پر ٹیکسوں کا نیابم گرادیااور اربوں روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے، آن لائن سروسز ہوں یا فنی تعلیم کے ادارے، مسجد، مدرسہ، امام بارگاہ، مندر، چرچ یا ٹرسٹ ٹیکس سب کو دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 20-2019 کے لیے سندھ کا بجٹ میزانیہ جاری کردی، سندھ حکومت نے مجوزہ فنانس بل دو ہزار انیس بیس میں اربوں روپے کے نئے ٹیکس متعارف کرادیے۔

    مجوزہ فنانس بل میں آن لائن موٹرسائیکل، کار، ٹیکسی سروس پر جی ایس ٹی عائدکرنےکی تجویز جبکہ کچرا اٹھانے اور ری سائیکلنگ پر بھی سیلز ٹیکس آن سروسز عائد ہونے امکان ہے۔

    رہائشی فلیٹس پر مجموعی مالیت کاڈیڑھ فیصد ٹیکس دینا ہوگا جبکہ پروفیشنل ٹیکس کی شرح 500 سے بڑھا کر 1500کرنے اور کمپنیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1500 سے لے کر 30 ہزار تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : سندھ بجٹ 2020-2019: 12 کھرب 17 ارب کا بجٹ پیش

    سندھ حکومت نے فنی تعلیم کے تمام اداروں پر جی ایس ٹی آن سروسز کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مسجد، مدرسہ ، امام بارگاہ ، مندر، گرجا گھرٹرسٹ پر500 روپے ٹیکس کی تجویز دی ہے۔

    فنانس بل میں غیرمنقولہ جائیداد پر ڈیڑھ فیصد کی شرح سےٹیکس کےنفاذ اور پانی کی بورنگ، تعمیراتی مشینری کرائے پر دینے پر بھی جی ایس ٹی آن سروسز اور پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز پر سالانہ 5ہزار ٹیکس کی تجویز ہے۔

    مجوزہ فنانس بل دو ہزار انیس بیس کے مطابق آن لائن اشیا کی خریدوفروخت پر صوبائی جی ایس ٹی وصول کیاجائےگا اور انوائس کا اجرا نہ کرنے پر کاروبار منجمد کردیاجائےگا۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، سندھ حکومت نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکر دی

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، سندھ حکومت نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکر دی

    اسلام آباد : سندھ حکومت نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس اسلام آبادمنتقل نہ کیاجائے، مزیدانکوائری اسلام آباد میں کرنے سے انتظامی مسائل ہوں گے،انکوائری کراچی میں ہی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپورکے بعد سندھ حکومت کی جانب سے بھی سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائرکردی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کے زبانی احکامات تھے، کیس کی مزید انکوائری اسلام آباد میں کرنے سے نہ صرف انتظامی مسائل ہوں گے، بلکہ ایسا کرناشفاف ٹرائل سے انکار کے مترادف بھی ہوگا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی مزیدانکوائری کراچی میں ہی کی جائے اور انکوائری کا تمام ریکارڈ نیب کراچی کےحوالے کیا جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اسلام آباد منتقل نہ کیا جائے، اگر کوئی نیب ریفرنس تیار ہوتاہے تو وہ کراچی میں دائر کیا جائے اور سات جنوری کے حکم نامے کے پیرا 29 سے 35 اور 37 پر نظر ثانی کی جائے۔

    یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  اور ان کی بہن فریال تالپور نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر  کی تھی ۔

    مزید پڑھیں :  جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا،   قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    واضح رہے  7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے 924 افراد کے 11500 اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے 11 مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95 ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

  • سندھ حکومت2ہفتے میں غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے سے متعلق جامع پلان دے، سپریم کورٹ

    سندھ حکومت2ہفتے میں غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے سے متعلق جامع پلان دے، سپریم کورٹ

    کراچی : سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سےغیر قانونی تعمیرات کےخاتمےسےمتعلق دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی اور کہا ہمیں لوریاں نہ سنائیں، شہر کو تباہ کردیاکوئی پوچھنےوالانہیں،کراچی کی صورتحال پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ،لائنزایریا گرا کرملٹی اسٹوریزبلڈنگز بنائیں اور لوگوں کو آباد کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزاراحمداورجسٹس سجادعلی شاہ پرمشتمل بینچ نے شہر میں بڑےپیمانےپرغیر قانونی تجاوزارت سےمتعلق کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی رپورٹ مستردکردی اور سپریم کورٹ رجسٹری کراچی کاانفرااسٹرکچر تباہ کرنے پر برہمی کا اظہار کر تے ہوئے شہرکی تباہی پر سندھ حکومت کوفوری کابینہ کااجلاس بلانے کا حکم دے دیا۔

    شہرکی تباہی پرسندھ حکومت کوفوری کابینہ کااجلاس بلانے کا حکم

    جسٹس گلزار نے اےجی سندھ سے مکالمے میں کہا ہمیں لوریاں نہ سنائیں،آپ کی لوریوں میں آنےوالےنہیں، اے جی صاحب ہمیں لوریوں سے سولانےکی کوشش مت کریں، آپ کٹھ پتلیاں ہیں کسی کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، کراچی کی صورتحال پرکسی قسم کاکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہمیں1950کے بعد والا اصل ماسٹر پلان لاکر دیں۔

    ہمیں لوریاں نہ سنائیں،آپ کی لوریوں میں آنےوالےنہیں،کراچی کی صورتحال پرکسی قسم کاکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، جسٹس گلزار

    جسٹس گلزار احمد کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ شہرکی کم ازکم500عمارتیں گراناہوں گی، شہرکی تباہی میں سب اداروں کی ملی بھگت شامل ہے اور حکم دیا سندھ حکومت شہرکی تباہی پرماہرین سےمشاورت کرے، بتایاجائے بے ہنگم اور غیر قانونی عمارتوں کوکیسےگرایاجاسکتاہے۔

    شہرکی کم ازکم500عمارتیں گراناہوں گی، عدالت کے ریمارکس 

    جسٹس گلزار احمد نے حکم دیا کہ سندھ حکومت غیرقانونی تعمیرات کےخاتمےسےمتعلق2ہفتےمیں رپورٹ پش کرے ، کراچی کی ایک انچ زمین پربھی کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، غیرقانونی تعمیرات کےپیچھےکوئی بھی ہوآپ کوسب گراناہوگا، بیرون ملک سےٹاؤن پلانرزکوبلائیں،کراچی کواصل شکل میں بحال کریں، شہرایسےہوتےہیں،جائیں انگریزوں سےہی پوچھ لیں ، لندن کےپاکستانی نژادمیئرصادق احمدسےپوچھیں شہرکیسے بسائے جاتےہیں۔

    غیرقانونی تعمیرات کےپیچھےکوئی بھی ہوآپ کوسب گراناہوگا، لندن کےپاکستانی نژادمیئرصادق احمدسےپوچھیں شہرکیسے ، ، بسائے جاتےہیں، جسٹس گلزار

    سماعت کے دوران جسٹس گلزاراحمد نے مزید کہا لائنزایریاگراکرملٹی اسٹوریزبلڈنگزبنائیں اورلوگوں کوآبادکریں، شہرکو تباہ کردیا ہےکوئی پوچھنےوالا نہیں، ٹیپوسلطان روڈ، شہید ملت روڈ، کشمیرروڈ پر تباہی پھیر دی، شارع فیصل پردونوں اطراف خوبصورت بنگلےتھےاب عمارتوں کاجنگل ہے، بجلی کےتاروں کے بعد کیبلز نے خوبصورتی بگاڑ دی، یہ کراچی پرکلنک ہے۔

    جسٹس گلزاراحمد نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا آپ پیسہ بنانےمیں لگےرہیں،یہ کلنک لگتارہےآپ کو فرق نہیں پڑتا،ر ہرکوئی برطانیہ،امریکااورکینیڈامیں جائیدادبناناچاہتاہے، سندھ حکومت2ہفتےمیں جامع پلان دے۔

    لائنزایریا گرا کرملٹی اسٹوریزبلڈنگز بنائیں اور لوگوں کو آباد کریں

    جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا کہ سب پیسہ بنانےمیں لگےہوئےہیں ، ملیرندی پرقائم ہرقسم کی عمارتیں گراناہوں گی، لائنزایریاگرائیں، کثیرالمنزلہ عمارتیں بناکر لوگوں کو بہتر سہولتیں دیں۔

    جام صادق پارک سے تجاوزات ختم نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اورسندھ حکومت کی رپورٹ مستردکردی، اےجی نے بتایا کہ جام صادق نےصرف پارک کا اعلان کیا تھا زمین الاٹ نہیں ہوئی تھی، جس پرجسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کیاوزیراعلیٰ کےاعلان کی کوئی اہمیت نہیں؟ بلائیں اپنے سی ایم کو ان سے پوچھتےہیں کیاچیف منسٹری کررہے ہیں۔

    ڈائریکٹراینٹی انکروچمنٹ کےڈی اے جمیل بلوچ نے کہا یہ ملیرندی کی زمین ہے جو کورنگی انڈسٹریل ایریاکودے دی گئی تھی ، اب زمین پر سپراسٹور اور دیگر عمارتیں بن گئی ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے یہاں متوازی قانون چل رہاہے؟لوگوں کوبےوقوف نہ بنائیں اے جی صاحب۔

    عدالت نے ملیر ندی کی زمین واگزار کرانے کابھی حکم دیتے ہوئے کہا عوام کےحقوق پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، غیرقانونی عمارتیں گرادیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے اعتراف کیا ماضی میں کوتاہیاں ہوئی ہیں، جس پر جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ کوتاہیوں کانتیجہ سب بھگت رہےہیں،سمجھ لیں سب ٹھیک کرناہوگا، یونیورسٹی کےاطراف غیرقانونی شادی ہالز،بلندعمارتیں بنا دی گئیں ، اس زمین پرمیرج ہال بھی غیرقانونی بنایاگیاہے، جوبھی غیرقانونی عمارت ہےوہ گرےگی، پاکستان کی کوئی طاقت غیرقانونی عمارت گرانےسےنہیں روک سکتی۔

    جوبھی غیرقانونی عمارت ہےوہ گرےگی، پاکستان کی کوئی طاقت غیرقانونی عمارت گرانےسےنہیں روک سکتی، جسٹس گلزار

    غیرقانونی تجاوزات کیس میں عدالت نےچیئرمین پی آئی اےکونوٹس جاری کردیا، جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے سناہے پی آئی اے ہیڈآفس کراچی سے اسلام آبادجارہاہے، ہیڈ آفس اسلام آباد گیا تو جگہ کو کیسے استعمال کریں گے۔

    پی آئی اے کی اراضی پر کیاہورہا ہے چیئرمین رپورٹ دیں، جسٹس گلزار

    جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا بتائیں پرانےایئرپورٹ کی زمین کاکیااستعمال ہے، معلوم ہے دنیا بھر سے آنے والے اسلام آبادکیوں اترتے ہیں، جس پر اےجی سندھ نے بتایا کہ ایئررپورٹس کےباعث پروازیں اسلام آبادمنتقل ہوگئیں ہیں، توجسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے یہ کہیں آپ نےکراچی میں ایساکیاکیاجولوگ یہاں آئیں، جوحال شہرکاکیاہےلوگ یہاں کیسےآئیں، پی آئی اے کی اراضی پر کیاہورہا ہے چیئرمین رپورٹ دیں۔

    دوسری جانب امن وامان کی صورتحال اورپولیس کی کارکردگی پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہارکیا ، جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمے میں کہا پولیس کارویہ اورکارکردگی شرمناک ہے، ختم کردیں ایسی پولیس ان سےکہیں چلےجائیں، کوئی دوسری فورس لائیں۔

    یہلوگ کسی وجہ کےبغیرچلتےآدمی کوماردیتےہیں، انہوں نے 5سال کی بچی کوبھی نہیں چھوڑاکیاوہ دہشت گردی تھی؟ عوام ، کےٹیکسوں پرپلتے ہیں مگرعوام کیلئےکچھ نہیں کرتے، جسٹس گلزار 

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس میں مزید کہا یہ لوگ کسی وجہ کےبغیرچلتےآدمی کوماردیتےہیں، فیملی گاڑی میں سفرکررہی ہےاسے بھی مار دیتے ہیں، انہوں نے 5سال کی بچی کوبھی نہیں چھوڑاکیاوہ دہشت گردی تھی؟ عوام کےٹیکسوں پرپلتے ہیں مگرعوام کیلئےکچھ نہیں کرتے۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں، سپریم کورٹ کا بڑاحکم

    یاد رہے 22جنوری کو سپریم کورٹ نے بڑا حکم دیتے ہوئے کہا تھا غیرقانونی شادی ہال ہو یاشاپنگ مال اورپلازہ، کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں اور حکام کو کہا بندوق اٹھائیں، کچھ بھی کریں، عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں، کراچی کوچالیس سال پہلے والی پوزیشن میں بحال کریں۔

  • چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے  تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    تھرپارکر: چیف جسٹس کی تھر آمد سے قبل سندھ حکومت نے اسپتال کی تزئین و آرائش پر مبینہ طور لاکھوں روپے لگا دیئے، گلی کوچوں کی مرمت رنگ و روغن  اور طبی آلات ہنگامی طور پر خریدے گئے، اسپتال میں جگہ جگہ پھولوں کے گمبلے سجادیئے گئے جبکہ 60 سے زائد کمروں و چار دیواری کی مرمت کا کام دن رات جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے 12 دسمبر کو بروز بدھ تھر حالات کا جائزہ لینے تھرپارکر پہنچ رہے ہیں، متوقع دورے کی اطلاع پہنچتے ہیں سندھ حکومت نے پہلی مرتبہ ہنگامی طور پر سول اسپتال مٹھی کو نئے سرے سے فعال بنانا شروع کر دیا یے۔

    جہاں خستہ حال کمروں کی مرمت کی جا رہی ہے، وہیں ہنگامی طور پر ٹوٹے ہوئے بیڈز و آلات کی جگہ تمام تر نئے آلات خریدے گئے ہیں۔فرنیچر و ایمبولینسز کو دوبارہ سے مکمل طور پر فعال بنایا جا رہا ہے۔

    اسپتال کی عمارت میں موجود پانچ درجن سے زائد کمرے پلستر کے بعد رنگ و روغن کے مرحلے میں ہیں اور نتیجے میں اسپتال میں داخل مریض ہنگامی مرمت کی وجہ سے شدید پریشانی سے دو چار ہیں، جہاں مریض بیڈز پر سوئے ہیں وہاں پر دیواروں پر چونا پوچی و بجلی لائینوں کی مرمت بھی دن رات جاری ہے۔

    گذشتہ روز دو سئو سے زائد پودوں کے گمبلے بھی اسپتال پہنچائے گئے اور گلی کوچے میں پھولوں کی بہار سے ماحول کو عارضی طور پر معطر بنا دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مریضوں کے ساتھ آنے والے تھری باشندے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

    مزید پڑھیں : 12 دسمبرکو تھرجاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    میونسپل کمیٹی مٹھی کی جانب سے فائر برگیڈ گاڑی کے ذریعے ہسپتال کی دیواروں اور سائن بورڈز کی دہلائی کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس کے ممکنہ سوالات کے جوابات دینے کیلئے ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم بھی تشکیل دیدی گئی ہے۔

    تمام تر تیاریوں کے نتیجے میں مریض پریشان ہو کر رہ گئے ہیں اور تمام عملہ انتظامات میں مصروف ہونے سے معمول کی سرگرمیاں بھی عملی طور ہر متاثر ہوتے دکھائی دے رہی ہیں۔

    یاد رہے 7 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا تھا اور حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تھر کے مسائل زدہ علاقوں پر بھی توجہ دیں، تھر میں پانی اور خوراک کے مسائل تشویشناک ہیں۔

  • سندھ میں نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد

    سندھ میں نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد

    کراچی: سندھ کابینہ نے نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی۔ نئی سرکاری گاڑیوں پر پابندی 3 سال تک رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سرکاری افسران کے لی ےگاڑیوں کی نئی پالیسی بنانا چاہتا ہوں۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گریڈ 17 کے افسر کو لیز پر گاڑی خرید کر دی جائے گی، سرکاری افسر خود گاڑی کی اقساط اور مرمت کے اخراجات ادا کرے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اقساط پوری ہونے پر گاڑی متعلقہ افسر کے حوالے کردی جائے گی۔

    اجلاس میں نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگا دی گئی۔ اجلاس میں نئی گاڑیوں پر پابندی 3 سال تک کے لیے رکھی گئی ہے۔

    صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ گورنر، وزیر اعلیٰ، چیف جسٹس، چیف سیکریٹری، وزیر داخلہ، اسپیکر سندھ اسمبلی، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جیز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔

    اگر کسی وزیر یا افسر کو کسی قسم کا خدشہ لاحق ہوگا تو کابینہ کی منظوری سے اسے بلٹ پروف گاڑی فراہم کی جائے گی۔

    اجلاس میں آئی جی پریزن اور ڈی آئی جی پریزن کی بھرتی کے قوانین پر بحث ہوئی۔ کابینہ نے 2015 اور 2018 کے قوانین کو مسترد کر کے 1978 کا اصل رول 890 بحال کردیا۔

    رول کے تحت آئی جی پریزن کی ترقی ڈی آئی جی پریزن سے کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جیل خانہ جات کا نام تبدیل ہونا چاہیئے، جیل پولیس کو اسپیشل فورس کا درجہ دیا جائے گا۔

    صوبائی کابینہ نے پولیس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔ کمیٹی میں مرتضیٰ وہاب، شبیر بجا رانی، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو شامل کیا گیا ہے۔

  • سندھ حکومت کا تھر میں غذائی قلت دور کرنے کا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا تھر میں غذائی قلت دور کرنے کا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے تھر میں غذائی قلت دور کرنے کا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جس کے مطابق 50 ہزار خاندانوں کو ہر ماہ راشن بیگ دیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی اموات جاری ہیں، سندھ حکومت نے تھر میں غذائی قلت دور کرنے کا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    پروگرام کے مطابق 50 ہزار خاندانوں کو ہر ماہ راشن بیگ دیےجائیں گے، راشن بیگ میں اشیائےضروریہ اورطاقت بخش خوراک شامل ہوگی۔

    راشن بیگ کی تقسیم کا سلسلہ آئندہ ہفتے سے شروع ہونے کا امکان ہے، نادرا اور دیگر اداروں کی مدد سے 50ہزار خاندانوں کی نشاندہی کی گئی۔

    راشن بیگ کی تقسیم کا پائلٹ پراجیکٹ تین ماہ کے لیے ہوگا اور سندھ حکومت ہرماہ راشن بیگ پر 22کروڑ سے زائد خرچ کرے گی۔

    مشیراطلاعات مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ایسےاقدامات کررہے ہیں جس سے تھر میں شرح اموات کم ہو ، تھرکےلیےمربوط حکمت عملی پر کام پیپلزپارٹی نے ہی کیا۔

    مزید پڑھیں : تھر کی صورتحال سے کیسے نمٹیں؟ سندھ حکومت حرکت میں آگئی

    دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھی تھر کے لیے 35ہزار صحت کارڈ کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی نے کہا تھا کہ حکومت جلد تھر کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کرے گی۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی تھر کی صورت حال پر نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اب ایک بھی بچہ غذائی قلت سے نہیں مرنا چاہیئے۔

    واضح رہے رواں سال قحط کی وجہ سے 400 سے زائد بچوں کی اموات ہوئی تھیں۔

  • مطالبات منظور، سندھ حکومت کی نرسز کو تنبیہ

    مطالبات منظور، سندھ حکومت کی نرسز کو تنبیہ

    کراچی: حکومت سندھ نے گزشتہ تین روز سے احتجاج پر بیٹھی نرسز کے مطالبات منظور کرتے ہوئے انہیں عوام کی خدمت کرنے کی تنبیہ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر گزشتہ تین روز سے نرسز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا دھرنا جاری تھا، شرکا نے حکومت کے سامنے کچھ مطالبات رکھے تھے۔

    مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ انہیں عہدوں پر ترقی، ہیلتھ الاؤنس دیا جائے اور ادارے میں نئی بھرتیاں کی جائیں۔ سرکاری اسپتالوں میں احتجاج کے دوران کوئی نرس ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ڈاکٹروں اور مریضوں کو پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

    محکمہ صحت کے ذمہ داران نے گزشتہ روز پریس کلب کے باہر بیٹھی نرسز سے مذاکرات کیے جو کامیاب ہوگئے تھے البتہ صورتحال اُس وقت مزید گھمبیر ہوئی جب نرسز کے دو دھڑے بن گئے۔

    مزید پڑھیں: سرکاری اسپتالوں میں نرسز کے موبائل فون استعمال پر پابندی

    ایک دھڑے نے مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا تو دوسرا اپنے مؤقف پر ڈٹا رہا جس کے بعد یہ طے پایا کہ مظاہرین مطالبات کی منظوری ہونے تک پریس کلب کے باہر صبح سے شام تک روزانہ بیٹھیں گے اور اس دوران کو دفتری امور انجام نہیں دیں گے۔

    کچھ دیر قبل ایڈیشنل سیکریٹری سندھ نے نرسز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کےذمہ داران سے ملاقات کی اور اُن کے مطالبات بھی سُنے، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ ’ینگ نرسز کے مطالبات تسلیم کرلیے‘۔

    ایڈیشنل سیکریٹری سندھ نے مظاہرین کو یقین دہانی کروائی کہ انہیں عہدوں پر ترقی اور نئی بھرتیوں کے لیے وزیراعلیٰ کو جلد سمری ارسال کی جائے گی۔

    سیکریٹری سندھ نے ہیلتھ الاؤنس حل کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے نرسز کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے عوامی خدمت کو جاری رکھیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سرکاری اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق سیکریٹری صحت کی رپورٹ

    نرسز جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مطالبات منظور ہونے اور مسائل کے حل کی یقین دہانی کروانے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد احتجاج پر بیٹھی نرسز اپنے گھروں کو روانہ ہوگئیں۔

    قبل ازیں مظاہرین نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں کل وزیراعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ کا اعلان کیا تھا، شرکا سے اظہار یکجہتی کے لیے سندھ کی اپوزیشن جماعتیں دھرنے میں شریک ہوئیں اور انہوں نے حکومت سے مسائل کے حل کا فوری مطالبہ بھی کیا تھا۔