کراچی : سندھ حکومت نے معروف صوفی بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر 24 اکتوبر کو صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا اور نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہر سال کی طرح اس سال بھی صفر کی 14 تاریخ کو معروف صوفی بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی کا 275 واں عرس انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جائے گا۔
اس ضمن میں سندھ حکومت نے صوبے میں تعطیل کا اعلان کردیا ہے اور چیف سیکریٹری نے عام تعطیل کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق 14 صفر یعنی 24 اکتوبر کو صوبائی محکموں ،خودمختارکارپوریشنز ،بلدیاتی اداروں میں چھٹی ہوگی۔
خیال رہے ہر سال شاہ عبد الطیف بھٹائی کے عرس کی مناسبت سے سندھ میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
سندھ کے صوفی شاعر حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کا یہ 275 عرس ہے۔
معروف صوفی بزرگ کا مزار سندھ کے علاقے بھٹ شاہ میں واقع ہے جہاں عرس کے موقع پر تین روزہ تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے، عرس کی تقریبات کا افتتاح مزار پر چادرچڑھا کرکیاجائے گا۔
عرس میں شرکت کے لیے ملک بھر سے زائرین آتے ہیں جن کی آمد پرسیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے جائیں گے۔
کراچی: محکمہ تعلیم سندھ نے صوبے کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے میں سافٹ و انرجی ڈرنکس اور اسنیکس کی فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ فوڈ اتھارٹی نے ماہ ستمبر میں سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں سروے کے بعد محکمہ تعلیم کو مضر صحت اشیاء کی فروخت پر پابندی کی سمری ارسال کی تھی۔
محکمہ تعلیم سندھ نے سندھ فوڈ اتھارٹی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کی روشنی میں تمام سرکاری و نجی اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیز میں مضرِ صحت اشیاء کی فروخت پر فوری پابندی عائد کرنے کا نوٹی فکیشن جار ی کردیا ساتھ ہی کینٹینز میں غیر معیاری اشیاء کی ترسیل کو روکنے کے احکامات بھی جاری کیے۔
محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں نجی و سرکاری اسکولوں اور کالجوں کی انتظامیہ کو پابندی پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
کراچی : سپریم کورٹ نے چنگچی رکشوں کی اجازت سےمتعلق کیس میں سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کردی، جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں ٹرین چلی اورنہ ہی بسیں، دو سو نئی بسیں زمین کھا گئی یا سمندر نگل گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سپریم کورٹ رجسٹری میں چنگ چی رکشے چلانے کی اجازت سےمتعلق کیس کی سماعت جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کی سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے پر سندھ حکومت پر 30 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔
جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے صوبائی حکومت حکم عدولی کر رہی ہے، حکومت نے کراچی میں ٹرانسپورٹ کی سہولت کیلئے کچھ نہیں کیا، کراچی میں1955ماڈل گاڑیاں چل رہی ہیں، 200 نئی بسیں زمین کھا گئی یا سمندر نگل گیا۔
کراچی میں1955ماڈل گاڑیاں چل رہی ہیں، 200 نئی بسیں زمین کھا گئی یا سمندر نگل گیا۔جسٹس گلزاراحمد
سپریم کورٹ نے چنگ چی رکشوں کی انسپیکشن نہ کرنے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکرٹری ٹرانسپورٹ، ڈی آئی جی ٹریفک اور سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ کو طب کرلیا اور تینوں افسران کو عدالتی فیصلے پرعملدرآمد کی رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت کی۔
سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت 2 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔
یاد رہے رواں سال مارچ میں سپریم کورٹ نے ملک بھر میں چنگ چی رکشوں کو چلنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے چنگ چی رکشہ ڈرائیور کیلئے لائسنس لازم قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں چنگ چی رکشوں کیلئے مجاز حکام کا فٹنس سرٹیفکیٹ لازم قرار دینے کے ساتھ صرف منظور شدہ کمپنیوں اور ڈیزائن کے رکشوں کو چلنے کی اجازت دی گئی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ چنگچی رکشہ کی تیاری میں مسافروں اور ڈرائیورکی حفاظت یقینی بنائی جائے جب کہ عمل نہ کروانے والے اہلکاروں کے خلاف محکمانہ اور فوجداری کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
کراچی: وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے ہدایت کی ہے کہ شہر قائد میں چلنے والی تمام موٹر سائیکلوں میں ٹریکر سسٹم جلد از جلد نصب کردیے جائیں تاکہ جرائم کی روک تھام میں مدد مل سکے، مقررہ وقت تک جن موٹرسائیکلوں میں ٹریکر نصب نہ کیا جائے انہیں ضبط کرلیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ سندھ کی زیر صدارت موٹر سائیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن،ٹریکنگ کمپنیز،سندھ پولیس،ایکسائز ڈپارٹمنٹ،رینجرز اور سی پی ایل سی پرمشتمل اعلیٰ سطح کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا۔
وزیر داخلہ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے بھر کی موٹر سائیکلوں میں ٹریکنگ ڈیوائسز کی تنصیب کے حوالے سے گزشتہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ نئی اور پرانی موٹر سائیکلوں میں ٹریکنگ ڈیوائسز کی تنصیب کا عمل تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے مکمل کیا جائےگا۔
اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ جرائم سے وابستہ عناصر، گروہوں اور کارندوں کی بیخ کنی حکومت سندھ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا اب تک ہونے والے زیادہ تر جرائم میں موٹر سائیکل سوار ملوث پائے گئے ہیں، اُسی تناظر میں موٹر سائیکلوں میں ٹریکر ڈیوائسز کی تنصیب انتہائی ضروری اور ناگزیر ہے۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ بغیرٹریکرنئی موٹرسائیکل سڑک پرلانےکی اجازت نہیں ہوگی اور پہلےمرحلےمیں نئی موٹرسائیکلوں میں ٹریکرنصب کرانالازم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پرانی موٹرسائیکلوں میں ٹریکرنصب کرنےکاوقت دیاجائےگا جبکہ 4 سے 6 ماہ پرانی موٹر سائیکل میں ٹریکر نصب کرانا لازم ہوگا، اس ضمن میں 8 کمپنیوں کو ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے موٹر سائیکل ایسوسی ایشن اور ٹریکنگ کمپنیوں کے نمائندگان نے وزیر داخلہ سندھ کو یقین دہانی کروائی کہ ان کا تمام تر غیر مشروط تعاون سندھ حکومت کے ساتھ ہے اور عوام کو جرائم سے محفوظ معاشرے کی فراہمی کے حوالے سے وہ سرکاری اقدامات کی مکمل حمایت و تائید کریں گے۔
سہیل انور خان سیال کے استفسار پر شرکاء نے بتایا کہ شہر میں چلنے والے بیشتر چنگ چی رکشوں کا کوئی باقاعدہ ریکارڈ موجود نہیں ہے، وزیر داخلہ سندھ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے چنگ چی رکشوں کو باقاعدہ ضابطہ کار میں لانے کے احکامات جاری کئے۔
وزیر داخلہ سندھ نے سیکرٹری داخلہ سندھ کو ہدایت کی کہ تمام متعلقہ اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے ابتدائی مسودہ تیار کیا جائے اور موٹر سائیکلوں میں ٹریکنگ ڈیوائسز کی تنصیب کے عمل میں مزید تاخیر سے کام نہ لیا جائے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے اپیکس کمیٹی کی سفارشات پر مزید 10 مقدمات فوجی عدالتوں کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندہ کراچی ارباب چانڈیو کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے وصول کردہ اس سمری پر دستخط کردیے ہیں جس میں مزید دس مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجنے کی سفارش کی گئی تھی۔
رپورٹر کے مطابق یہ فیصلہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا بعدازاں کمیٹی کی سفارش پر محمکہ داخلہ سندھ یہ سمری ارسال کرکے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کی تھی جسے وزیراعلیٰ نے منظور کرلیا۔
رپورٹر کے مطابق ان دس مقدمات میں امجد صابری قتل کیس، ایئرپورٹ حملہ کیس اور دیگر شامل ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ایک خط وفاق کو بھی بھیج دیا جائے گا جس کے بعد مقدمے فوجی عدالت کو منتقل ہوجائیں گے۔
کراچی : محکمہ داخلہ سندھ نے کھلونا پستول پردو ماہ کے لیے پابندی لگادی جس کے بعد پولیس نے 18 دکان داروں کو گرفتار کرکے بڑی تعداد میں کھلونا پستولیں ضبط کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے کھلونا پستول پر پابندی لگادی اور نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق کراچی، حیدر آباد، سکھر اور لاڑکانہ سمیت سندھ بھر میں کھلونا پستول کی خرید و فروخت پر پابندی دفعہ 144 کےتحت لگائی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق پابندی کا فیصلہ بچوں کے ذہن میں منفی اثرات کے باعث کیا گیا، کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز بھی کھلونا پستول سے واردات میں ملوث رہے ہیں، رمضان المبارک میں اسٹریٹ کرائم کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق فوری طور پر ساٹھ روز کے لیے کھلونا ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی، یہ پابندی حیدر آباد اور سکھر میں لگائی گئی ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کھلونا پستول کے استعمال سے کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ بھی پیش آسکتا ہے۔
حکم جاری ہونے کے بعد 18 افراد گرفتار
حکم نامہ جاری ہونے کے بعد پولیس نے کھلونا پستول فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرتے ہوئے 18 افراد کو گرفتار کرلیا۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندہ سلمان لودھی کے مطابق اسٹریٹ کرائمز کی بعض وارداتوں میں اصل کے بجائے نقلی کھلونا پستول بھی استعمال ہوئے جنہیں چھوئے بغیر نقلی ہونے کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔
ایسے واقعات کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے کھلونا پستولوں پر بھی پابندی عائد کی، اے آر وائی نے شہر بھر میں کھلونا پستولوں کی فروخت سے متعلق خبر بھی جاری کی تھی ، اب آج پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے اولڈ سٹی ایریاز سے 18 دکان داروں کو گرفتار کرکے ہزاروں کی تعدا میں کھلونا بندوقیں اور پستولیں برآمد کرلی ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
کراچی: ایم کیو ایم نے سندھ حکومت کی کارکردگی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کردیا۔ متحدہ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ سندھ میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، شہریوں کے پیسوں سے بینک بیلنس کو آسمان تک پہنچایا گیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے سیاہ کارناموں کا وائٹ پیپر جاری کررہے ہیں، سندھ حکومت نے صوبے کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا اور شہری سندھ کے عوام کے ساتھ نفرت ، تعصب کو پروان چڑھایا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سندھ حکومت نے صوبے کو ملنے والےبجٹ سے صرف اپنے بینک بیلنس بڑھائے، وفاق سے ملنے والے حصے سے شہر کو 52 اعشاریہ 5 فیصد ملنا چاہیے جبکہ پی پی حکومت سے چار فیصد بھی نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق سے وسائل ملنے کے باوجود کے ایم سی کو 30 ارب روپے کا بجٹ تک نہیں دیا گیا جبکہ صوبے کے 130 ارب روپے کے وسائل میں سے شہری سندھ کو اُس کا جائز 7 فیصد حصہ بھی نہیں دیا گیا۔
متحدہ پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ میئر کراچی نے چین کے سفیر سے ملاقات کر کے سرکلر ریلوے کو سی پیک منصوبے میں شامل کروایا جبکہ سندھ حکومت کے اس کے لیے سنجیدہ نہیں تھی، اس کے باوجود سکھر، حیدرآباد، لاڑکانہ سے منتخب ہونے والے میئرز کو اختیارات نہیں دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی مد میں 700 ارب کے بجٹ میں سے کراچی کو 5 سال کے دوران صرف 28 ارب روپے دیے گئے، سندھ حکومت نے کراچی سے 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا مگر یہاں ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا، کھربوں روپے کی کرپشن میں ملوث افسران گرفتار ہوں گے تو سب کے نام سامنے آجائیں گے۔
سربراہ متحدہ نے کہا کہ سندھ کے نوجوانوں کو نوکریاں فروخت کی گئی، ایم کیو ایم کو نوکریاں دینے پر نہیں بلکہ ناانصافی پر اعتراض اور اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بناکر تمام نوکریوں کی تحقیقات کی جانی چاہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں سے امتیازی سلوک کی شروعات 1970 سے پیدا ہوئیں جو آج بھی جاری ہے، شہریوں سے ٹیکس وصول کر کے اُن کا بینک بیلنس بنایا گیا جس کے باعث شہری سندھ کے لوگوں میں احساس بیگانگی اور عدم تحفظ پیدا ہوا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سندھ کو دو حصوں میں خود تقسیم کیا اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیا، سندھ حکومت نے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک اور ناانصافیوں کے نئے ریکارڈ بنائے، 9 سال میں پورے سندھ کی حالت ابتر کردی گئی۔
سربراہ نے مزید کہا کہ سندھ میں حکومت نہیں بلکہ وڈیرہ شاہی کی گئی اور ضلعوں کے وسائل کو غیرمنصافانہ طریقوں سے تقسیم کیا گیا۔ فاروق ستار نے حکومت سے اپیل کی کہ نفرت اور تعصب کے سلسے کو ختم ہونا چاہیے اور سب کو برابر کے حقوق ملنے چاہیے۔
کراچی : سندھ حکومت نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90 روز کی توسیع کردی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع کی سمری پر دستخط کردیئے ہیں، جس کے تحت رینجرز کے خصوصی اختیارات میں تین ماہ کی توسیع کی گئی ہے، رینجرز اختیارات سے متعلق سمری وفاق کو ارسال کی جائے گی۔
گذشتہ روز سندھ حکومت نے رینجرزکے اختیارات میں توسیع کا فیصلہ کیا تھا، ذرائع سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ اختیارات میں توسیع کانوٹیفکیشن آج جاری کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ رینجرز کو90 روز کیلئے خصوصی اختیارات 18 اکتوبر 2016 کو دیئے گئے تھے۔
واضح رہے کہ سندھ میں رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات دیئےجاتے ہیں، رینجرز کے اختیارات 4 روز پہلے 15جنوری کو ختم ہوئے تھے۔
ماضی میں بھی رینجرز اختیارات کے معاملے پر سندھ حکومت تاخیری حربے اختیار کرتی رہی ہے، سندھ کا محکمہ داخلہ رینجرزاختیارات کی سمری وزیراعلیٰ کو بھیجتا ہے، یہ سمری وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کےبعد وفاق کو بھیج دی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ رینجرز وفاقی ادارہ ہے، جسے صوبائی حکومت امن و امان کی بحالی کے لیے رینجرز کی خدمات حاصل کر سکتی ہیں جس کے وفاق کی جانب سے خصوصی اختیارات تفویض کیے جاتے ہیں
کراچی: سندھ حکومت نے سردی کے پیش نظر اسکولوں کو چھٹیاں دینے پر غور شروع کردیا، پی ٹی آئی نے ایک ہفتے کی چھٹی کے لیے سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی۔
اطلاعات کے مطابق سردی کی شدت اور عوام کی جانب سے مطالبے سامنے آنے کے بعد سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں میں چھٹیاں دوبارہ دینے پر غور شروع کردیا۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے ارباب چانڈیو نے بتایا کہ سردیوں میں اضافے کے اور عوامی مطالبے کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ نے بچوں کے اسکولوں کی چھٹیاں سردیوں میں ہی دیے جانے سے متعلق محکمہ تعلیم سے سفارشات طلب کرلی ہیں تاکہ سردیوں کی چھٹیاں سردیوں میں ہوں یا کوئی نئی تاریخ مقر کردی جائے تاکہ بچوں کی تکلیف میں کمی آسکے۔
اینکر پرسن کے ایک سوال پر انہوں ںے بتایا کہ عوامی حکومت نے بچوں کو چھٹیاں دینے پر غور شروع کردیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کی قرار داد جمع
دریں اثنا اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خرم شیر زماں نے کہا کہ سردی بہت ہے ، بچے اسکول نہیں جاسکتے وہ بیمار ہورہے ہیں، سردیوں کی وجہ سے پریشان ہیں اور اسکول میں حاضری بھی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے کئی بچوں اور والدین نے یہ معاملہ اسمبلی میں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے کہ چھٹیاں دی جائیں، مجھے بچوں نے ایس ایم ایس کیے ہیں کہ خرم انکل ہم سے صبح اٹھا نہیں جاتا، چھٹیاں دلائی جائیں۔
خرم شیر زماں نے کہا کہ سندھ حکومت کسی حادثے کا انتظار نہ کرے اور فوری طور پر ایک ہفتے کی چھٹیاں دے، میں نے ایک تحریری درخواست وزیر تعلیم سندھ کو ارسال کردی ہے اور ایک قرار داد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی ہے۔
اسی ضمن میں سردیوں کی چھٹیاں سردیوں میں دینے کے لیے والدین کے مطالبوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور عوامی حلقے بچوں کے اسکولوں کی چھٹیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ تمام صوبوں کے اسکولوں میں بچوں کی حاضری انتہائی کم ہوگئی ہے جب کہ جانے والے بچوں کے بیمار ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
والدین کا کہنا ہے کہ سردی بہت ہے، سردی کے حساب سے چھٹیاں آگے بڑھا دی جائیں۔
پنجاب میں شدید سردی، وزیرتعلیم کا بیان دینے سے گریز
لاہور میں سردی کی شدید لہر کے باوجود بچے ٹھٹھرتے ہوئے اسکول جانے پر مجبو رہیں، اے آر وائی نیوزلاہور کے نمائندے نے وزیرتعلیم رانا مشہود سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی۔
ان کے پی اے سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ وہ اجلاس میں ہیں، بعد میں ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے وزیر تعلیم کے مصروف ہونے کا عذر پیش کیا۔
پنجاب میں سردی کی شدت پانچ ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے ہے، والدین کا کہنا ہے کہ ہمارا دفتر جانا اور کام کاج کرنا مشکل ہے ایسی سردی میں بچوں کو اسکول بھیجنا ان پر ظلم کے مترادف ہے، بچوں کے بیمار ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
کراچی : حکومت سندھ نے سندھ ہائیکورٹ کو یقین دہانی کرادی ہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے نہیں ہٹایا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو جبری رخصت پر بھیجنے اور عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران حکومت سندھ نے جواب داخل کرادیا ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اے ڈی خواجہ چھٹیوں پر گئے تھے اور اب واپس آ کر چارج لے چکے ہیں، حکومت کا اُنہیں ہٹانے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے، حکومت کی پاس ائی جی سندھ کو تبدیل کرنے کا اختیار ہے۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ائی جی کی تقرری اور برطرفی کے اختیارات کے لئے تفصیلی جائزہ لینا ہوگا۔
صوبائی وزرات داخلہ کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور رینجرز کی جانب سے ساجد محبوب نے عدالت میں وکالت نامہ جمع کرایا۔
عدالت نے تمام فریقین کو آئندہ سماعت پر دلائل کی تیاری مکمل کر کے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی۔
یاد رہے گذشتہ سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے اے ڈی خواجہ کو عہدے سے نہ ہٹانے کا حکم امتناع جاری کرتے ہوئے عدالت نے وفاق، صوبائی حکومت اور اے ڈی خواجہ سے 12 جنوری تک جواب طلب کرلیا تھا۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اے ڈی خواجہ کو میرٹ پر کام کرنے کی وجہ سے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ وزرا کے بیانات سے لگتا ہے کہ اے ڈی خواجہ کو ہٹایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 19 دسمبر کو اے ڈی خواجہ رخصت پر چلے گئے تھے۔ ان کی جگہ کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیا تھا۔
آئی جی سندھ کے چھٹیوں پر جانے کے بعد خبریں گردش کرنے لگیں کہ اے ڈی خواجہ کو مقتدر حلقوں سے اختلافات کے باعث جبری رخصت پر بھیجا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے اس قسم کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اے ڈی خواجہ خود چھٹیوں پر گئے ہیں