Tag: sindh Govt

  • پولیس میں تبادلے و تقرریاں، سندھ حکومت کا نوٹس

    پولیس میں تبادلے و تقرریاں، سندھ حکومت کا نوٹس

    کراچی: پو لیس میں من پسند افسران کی تقرریوں پر سندھ حکومت نے نو ٹس لے لیا جس کے بعد سندھ پولیس کے افسران کو احکامات واپس لینے پڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ایسٹ زون کے مختلف اضلاع میں پولیس کی جانب سے تبادلے و تقرریاں کی گئی تھیں جس کے تحت شعبہ تفتیش میں اکیس پولیس افسران اور 5 ڈی ایس پیز کے تقرری اور تبادلوں کے نوٹی فکیشن جا ری کیے گئےتھے۔

    سندھ حکومت نے ایسٹ زون میں ہونے والے تقرری و تبادلوں پر نوٹس لیتے ہوئے احکامات واپس لینے کی ہدایت کی جس کے بعد افسران کو احکامات واپس لینے پڑے۔


    پڑھیں: سندھ پولیس میں موجود مزید 2 کالی بھیڑوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج


    محکمہ سندھ پو لیس کے بھونڈے فیصلے ایک ہی نوٹس میں ایک ہی زون میں شعبہ تفتیش کےاکیس افسران کے تقرری اور تبادلوں سمیت پانچ ڈی ایس پیز کی تعیناتی کانوٹیفیکیشن جاری کیا تو سندھ حکومت نے بھی نوٹس لے لیا۔

    من پسند ترقیوں و تبادلوں پر حکومت نے نوٹس لیا تو سندھ پولیس نے بھی نوٹیفیکیشن واپس لے لیا۔ پولیس کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکشن کے تحت شعبہ تفتیش کےاکیس پولیس افسران اور پا نچ ڈی ایس پی کے تقرری اور تبا دلے کیے گئے تھے، تاہم کراچی کے مقامی ہو ٹل میں سندھ پو لیس کی ایک سیمینار میں غیر مناسب وقت میں تبادلوں پر تھا نیداروں نے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔

  • سندھ کا قدیمی  ورثہ ’’برہمن آباد‘‘ حکومتی توجہ کا منتظر

    سندھ کا قدیمی ورثہ ’’برہمن آباد‘‘ حکومتی توجہ کا منتظر

    کراچی: سندھ کے قدیم اور تاریخی ورثے برہمن آباد (منصورہ) کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور اس کی خستہ حالی کا نوٹس لینے کے لیے  سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں ماہرین آثار قدیمہ نے اس ورثے کی حالتِ زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے قدیمی ورثے برہمن آباد (منصورہ) کے ورثے کی اہمیت اجاگر کرنے اور اس کی اصل تاریخ عوام تک لانے کے لیے پاکستان نیشنل میوزیم کراچی میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

    مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ علاقہ 1400 سال قبل ہندو اکثریتی علاقہ تھا تاہم یہ مذہبیت کی بھینٹ چڑھ کر تباہ ہوگیا۔ سیمینار میں موجود شرکا نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ’’برہمن آباد کی تہذیب کو بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں‘‘۔

    شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اٹھارویں ترمیم منظور ہونے کے بعد اس تاریخی ورثے کی ذمہ داری حکومت سندھ پر عائد ہوتی ہے، پیپلز پارٹی اس قدیمی ورثے کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور برہمن آباد پر نئے سرے سے تحقیقات کروا کر اس کی اصل مصدقہ تاریخ کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔

    مقررین نے کہا کہ حکومتی اداروں کی لاپروائی کی وجہ سے یہ تاریخی ورثہ سمٹ کر چند کلومیٹر پر رہ گیا ہے جس میں بدستور باقیات چوری ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور قبضہ مافیا کی وجہ سے کمی واقع ہورہی ہے، برہمن آباد کو قومی ورثہ قرار دیتے ہوئے اس کے محل و قوع کو قبضہ مافیا سے واگزار کرایا جائے اور اس تاریخی ورثے کی مستقل بنیادوں پر حفاظت کا انتظام کیا جائے۔

    سندھ یونیورسٹی آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس منصوبے پر توجہ نہ دینے کی وجہ صرف اس کا نام ہے، محمد بن قاسم نے سندھ آنے کے بعد اس علاقے کا نام تبدیل کر کے منصورہ رکھ دیا تھا، حکومت کو چاہیے کہ وہ اسے منصورہ یا برہمن آباد یا کچھ بھی سمجھ کر حفاظت کے لیے عملی اقدامات کرے کیونکہ یہ جگہ طاقت ور قبضہ مافیا کی نظر میں ہے۔

    سیمینار کے اختتام پر ایک قرارداد پیش کی گئی جس کی تمام شرکا نے بھرپور حمایت کی، قرارداد میں کہا گیا تھا کہ برہمن آباد کے بچ جانے والے آثار قدیمہ کی حفاظت اور ان کی دوبارہ تعمیرات کی جائیں۔ اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومتِ سندھ محکمہ ثقافت اور آکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر اس تاریخی ورثے کو بچانے کے لیے عملی و موثر اقدامات کرے۔

    دریں اثناء ڈاکٹر در محمد پٹھان ، ڈاکٹرحنیف لغاری ،ڈاکٹر الطاف اصیم،عبدالحلیم شرر، پروفیسر محمد خان پنہور،پروفیسر ممتاز بھٹو اورماجد صدیقی نے برہمن آباد کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے خطاب کیا۔

  • شاہ عبدالطیف بھٹائی کا عرس: سندھ حکومت نے تعطیل کا اعلان کردیا

    شاہ عبدالطیف بھٹائی کا عرس: سندھ حکومت نے تعطیل کا اعلان کردیا

    کراچی: سندھ حکومت نے معروف صوفی بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر 15 نومبر کو صوبے بھر میں تعطیل کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہر سال کی اطرح امسال بھی صفر کی 14 تاریخ کو معروف صوفی بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی کا 273 واں عرس انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جائے گا۔

    اس ضمن میں سندھ حکومت نے صوبے میں تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے، نوٹی فکیشن کے حساب سے 14 صفر رواں ماہ کی 15 تاریخ کو ہوگی۔

    notification

    نوٹی فکیشن میں صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کے ماتحت اداروں سمیت سرکاری و غیر سرکاری درس گاہیں بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    خیال رہے ہر سال شاہ عبد الطیف بھٹائی کے عرس کی مناسبت سے سندھ میں عام تعطیل ہوتی ہے، معروف صوفی بزرگ کا مزار سندھ کے علاقے بھٹ شاہ میں واقع ہے جہاں عرس کے موقع پر تین روزہ تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

  • سندھ حکومت کا دیوالی سے قبل ہندو ملازمین کو تنخواہیں دینے کا حکم

    سندھ حکومت کا دیوالی سے قبل ہندو ملازمین کو تنخواہیں دینے کا حکم

    کراچی: سندھ حکومت نے مذہبی رسم دیوالی سے قبل تمام ہندو ملازمین کو تنحواہیں، پینشن سمیت تمام الاؤنس دینے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت ایڈیشنل فنانس سیکریٹری 30 اکتوبر سے قبل ادائیگی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے ماتحت ہندو ملازمین کو دیوالی سے قبل تنخواہیں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت ایڈیشنل فنانس سیکریٹری نے نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹی فکیشن میں ہدایت کی گئی ہے کہ ’’30 اکتوبر کو ہندو برادری کی دیوالی سے قبل تمام مستقل، کنٹریکٹ اور یومیہ آمدنی(ڈیلی ویجز) والے تمام ہندو ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کردی جائے‘‘۔

    ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا ہے کہ ’’تمام ہندو ملازمین کے ماہ اکتوبر کے واجبات (تنخواہیں، پینشن سمیت تمام الاؤنس) یکم نومبر کے بجائے 24 اکتوبر تک ادا کردیئے جائیں تاکہ ہندو ملازمین دیوالی کی مذہبی رسم صحیح طریقے سے منا سکیں‘‘۔

    diwali-post-1

    دوسری جانب 16 اکتوبر کو یومِ شہداء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا تھا کہ ’’پاکستان میں بسنے والی اقلیت ہندو برادری سے اظہار یکجہتی کے لیے 30 اکتوبر کو کراچی میں ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی دیوالی منائی جائے گی جس کے ذریعے مودی اور عالمی دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان میں سب کو برابر کے حقوق دیے جاتے ہیں‘‘۔

    واضح رہے ہندو برادری ہر سال موسم بہار میں دیوالی کے مذہبی تہوار کو مناتی ہے، اس کو عام طور پر دیوالی، دیپاولی اور عید چراغاں بھی کہا جاتاہے۔ اس مذہبی رسم کی تیاریاں 9 دن قبل شروع ہوجاتی ہیں اور دیگر رسومات 5 دن تک جاری رہتی ہیں۔

    اماوس یا نئے چاند کی رات کو اہم سمجھا جاتا ہے اور اس دن سب اپنے گھروں میں چراغ روشن کرتے ہیں۔ یہ تہوار شمسی قمری ہندو تقویم کے مہینے کارتیک میں منایا جاتا ہے، گریگورین تقویم کے مطابق یہ تہوار وسط اکتوبر اور وسط نومبر میں آتا ہے۔

  • وزیر اعلیٰ کا فیصلہ قبول نہیں، زبردستی کی تو کاروبار بند کردیں گے، سندھ تاجر اتحاد

    وزیر اعلیٰ کا فیصلہ قبول نہیں، زبردستی کی تو کاروبار بند کردیں گے، سندھ تاجر اتحاد

    کراچی: سندھ تاجر اتحاد نے کہا ہے کہ اگر کاروباری اور تجارتی مراکز کو شام 7 بجے بند کرنے کے حوالے سے کوئی سازش کی گئی تو پورے سندھ میں احتجاج کیا جائے گا اور تاحکم ثانی کاروبار بند کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ کی صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا جس میں کراچی سمیت صوبے بھر میں تمام کاروباری و تجارتی مراکز اور دکانیں معمول کے اوقات میں ہی کھولنے اور بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں سندھ بھر کے کاروباری اور تجارتی مراکز کو شام 7.00 بجے بند کرنے کے وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ سندھ حکومت یا وزیر اعلیٰ کے شاہی احکامات کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا اور  تمام کاروباری و تجارتی مراکز اور دکانیں اپنے مقررہ وقت پر ہی بند کیے جائیں گی۔

    تاجر برداری نے وزیر اعلیٰ کے فیصلے پر تشیویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کوکوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل تاجروں کی نمائندہ جماعت سندھ تاجر اتحاد کو مکمل اعتماد میں لینا چاہیے۔

    اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ تمام کاروباری اور تجارتی مراکز کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے اور اہلکاروں کو تاجروں کی مشاورت سے مارکیٹوں میں تعینات کیا جائے جبکہ محکمہ محنت کو فعال کیا جائے اور بازاروں میں بے جا ٹریفک ، تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔

    پڑھیں:  سندھ حکومت کا شام 7 بجے شاپنگ سینٹرز بند کروانے کا فیصلہ

     تاجر اتحاد نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر سندھ حکومت نے ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے نہ تو اور بازاروں کو 7 بجے ہی بند کرنے کی سازش کی گئی تو تاجر برادی کراچی سے کشمور تک بھرپور احتجاجی تحریک چلائی جائے گی اور تمام مراکز کو تاحکم ثانی بند رکھا جائے گا۔

    یاد رہے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کاروباری مراکز کو صبح جلدی کھولنے اور شام 7 بجے بند کرنے کے احکامات دیے تھے جن پر عملدرآمد یکم نومبر سے کیا جائے گا۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے مراد علی شاہ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’سندھ حکومت نے بازار شام کو جلد بند کرنے کے حوالے سے اچھا فیصلہ کیا ہے دیگر صوبوں کو بھی اس سے سیکھنا چاہیے کیونکہ اس عمل سے لوڈشیڈنگ پر باآسانی قابو پایا جاسکتا ہے۔

  • سرکاری نوکریوں کی تقسیم پر شہری سندھ کو  بھی حق دیا جائے، خواجہ اظہار

    سرکاری نوکریوں کی تقسیم پر شہری سندھ کو بھی حق دیا جائے، خواجہ اظہار

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی رابطہ کمیٹی کے رکن و سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے نوکریوں پر عائد پابندی کو ختم کرنے کے عمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اپیل کی ہے کہ نوکریوں کی تقسیم کے وقت شہری سندھ کے عوام کو بھی یاد رکھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے  اپوزیشن لیڈر  خواجہ اظہار الحسن نے وزیراعلیٰ کی جانب سے نوکریوں پر سے عائد پابندی ختم کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’مراد علی شاہ سندھ حکومت کی جانب سے ماضی میں دی گئی نوکریوں کی بندر بانٹ، جعلی ڈومیسائل اور شہری سندھ کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بھی توجہ دیں اور اُن کا ازالہ کریں۔

    پڑھیں:  اپیکس کمیٹی کا اجلاس، ڈی جی رینجرز کی کوٹا سسٹم ختم کرنے کی تجویز

    خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں میں سندھ حکومت کی جانب سے 2 لاکھ سے زائد نوکریاں بانٹی گئیں جس میں شہری سندھ کے کوٹے کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور ایک سازش کے تحت شہری علاقوں میں جعلی ڈومیسائل بنا کر شہری میں بسنے والے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا جس کے سبب شہریوں سندھ کے عوام خصوصاً کراچی کے لوگوں میں بڑی حد تک بے چینی و احساس محرومی جنم لے چکی ہے۔

    اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کوٹا سسٹم کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے سربراہ بھی اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں، جس میں انہوں نے سندھ حکومت کو مشورہ بھی دیا تھا کہ جرائم پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کوٹا سسٹم معطل کیا جائے۔

    مزید پڑھیں:  سندھ حکومت کی شیشہ،مین پوری اورگٹکے پرپابندی

    خواجہ اظہار الحسن نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل کی کہ نوکریوں کی تقسیم میں شہری نمائندگی کا خاص خیال رکھا جائے اور شہری علاقوں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  موروثی سیاست اور کوٹا سسٹم نہیں چلیں گے، فاروق ستار

    یاد رہے آج وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں سندھ میں نوکریوں پر عائد پابندی ہٹانے سمیت دیگر اہم فیصلے کیے گئے تھے، چیئرمین پیپلزپارٹی کی خاص ہدایت پر سندھ کابینہ نے سندھ میں نئے ملازمین بھرتی کرنے کے حوالے سے آمادگی ظاہر کی جس پر سی ایم سندھ کی جانب سے باضابطہ بیان اور نوٹیفکشن بھی جاری کیا گیا تھا۔

    واضح رہے 1973 میں پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت میں ذوالفقار علی بھٹو نے اندرونِ سندھ کے لوگوں میں پیدا ہونے والی احساس محرومی کو مدنظر رکھتے ہوئے کوٹا سسٹم کا قانون اسمبلی سے منظوری کے بعد لاگو کیا تھا، جس کے تحت شہری سندھ کو 40 فیصد اور دہیی سندھ کو 60 فیصد نوکریوں کا حق دیا گیا تھا۔

    کوٹا سسٹم کے باعث شہری سندھ میں ایک حلقے نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا اور اپنے سفر کو کامیابی سے طے کرتے ہوئے ملک کے مختلف ایوانوں میں پہنچے۔

  • نشتر پارک خالی دیکھ کر پی ٹی آئی کھمبا نوچ رہی ہے، بلاول ہاؤس

    نشتر پارک خالی دیکھ کر پی ٹی آئی کھمبا نوچ رہی ہے، بلاول ہاؤس

    کراچی: ترجمان بلاول ہاؤس نے تحریک انصاف کے رہنماء خرم شیر زمان کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کنٹینر لگائے گئے ہیں اور محرم الحرام کے دوران بھی اسی طرح سیکیورٹی ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان نے سندھ حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ ’’کارکنان کو جلسے میں شرکت سے روکنے کے لیے نشتر پارک کے اطراف میں کنٹینر لگا دئیے گئے ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لگائے جانے والے کنٹینر کو فوری طور پر ہٹایا جائے کیونکہ عوام کی بڑی تعداد جلسے میں شرکت کی خواہش رکھتے ہیں۔

    پڑھیں:  تحریک انصاف کا نشتر پارک کے اطراف سے کنٹینر ہٹانے کامطالبہ

    ترجمان بلاول ہاؤس نے تحریک انصاف کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’محرم کے دوران بھی اسی طرح کی سیکیورٹی کے انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ امن و امان کی صورتحال خراب نہ ہو سکے، ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’ہر چیز کلئیر ہے مگر پی ٹی آئی نے تین بار جلسے کا وقت تبدیل کیا پہلے 1 بجے دوپہر، پھر شام چار اور اب رات کو 7 بجے کا وقت دیا گیا تاہم اب وقت اُس سے بھی اوپر ہوگیا ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  کراچی: عمران خان کا اے آر وائی نیوز کے دفتر کا دورہ

    ترجمان بلاول ہاؤس کا  کہنا ہے کہ ’’جلسے میں اتنی تاخیر کے باوجود نشتر پارک تاحال خالی پڑا ہے اور پچھلی تمام کرسیاں خالی ہیں، تحریک انصاف کے رہنماء سندھ حکومت پر الزام عائد کر کے کھمبا نوچنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔

    خبر پڑھیں:  وزیراعظم نجم سیٹھی کو کپتان بنادیں،عمران خان کا طنز

    دوسری جانب سندھ پولیس نے تحریک انصاف کے الزام کے جواب میں کہا ہے کہ ’’جلسہ گاہ کی طرف جانے والا کوئی راستہ بند نہیں ہے، تحریک انصاف کو دئیے گئے سیکیورٹی پلان پر عملدرآمد کیا جارہا ہے‘‘۔

  • سندھ حکومت نے سیکیورٹی کے نام پر راستے بند کردیے، پی ٹی آئی

    سندھ حکومت نے سیکیورٹی کے نام پر راستے بند کردیے، پی ٹی آئی

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کچھ دیر میں جلسہ گاہ پہنچنے والے ہیں جہاں کارکنان ان کا استقبال کریں گے،پنڈال میں مزید کارکنوں اور عوام کی آمد کا سلسلہ جاری ہے دوسری جانب پی ٹی آئی کے ترجمان نے نشتر پارک کے اطراف سے کنٹینر ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنٹینر فوری نہ ہٹے تو کارکنان خود ہی اپنا راستہ بنالیں گے۔


    Govt has closed routes on the pretext of… by arynews

    کچھ دیر بعد نشتر پارک میں تحرک انصاف کی جانب سے پاکستان زندہ باد جلسہ شروع ہونے والا ہے۔ جلسہ گاہ میں موجود کارکنوں نے پارٹی پرچم اور قومی پرچم اٹھا رکھے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا ہے کہ میں اردو بولنے والوں کے ساتھ ہوں، جلسہ گاہ میں میرا خطاب تاریخی ہوگا۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان نے الزام عائد کیا ہے کہ کنٹینر لگا کر سڑکیں بند کردی گئی ہیں، عوام کو جلسہ گاہ آنے میں پریشانی کا سامنا ہے اس عمل کی مذمت کرتے ہیں حکومت نے سیکیورٹی کے نام پر راستے بند کردیے ہیں۔

    ترجمان پی ٹی آئی نعیم الحق نے مطالبہ کیا کہ نشتر پارک کے اطراف سے کنٹینر فوری طور پر ہٹائے جائیں، حکومت ہوش کے ناخن لے ورنہ کارکنان خود ہی اپنا راستہ بنا لیں گے۔

  • سندھ : مدارس کی جیوٹیگنگ کا عمل مکمل

    سندھ : مدارس کی جیوٹیگنگ کا عمل مکمل

    کراچی: سندھ بھر میں قائم مدارس پرجیوٹیگنگ کے ذریعے نظر رکھنے کے فیصلے کے تحت صوبے میں سات ہزار سات سو چوبیس مدارس کی جیو ٹیگنگ کا عمل مکمل کرلیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے میں مدارس پر نظر رکھنے کے لیے جیو ٹیگنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے جس کے تحت صوبے میں 11ہزار  چوراسی رجسٹرڈ مدارس سیکیورٹی اداروں کی نظر میں آگئے۔

    پڑھیں:  مدارس کی رجسٹریشن کا فیصلہ اٹل ہے،مولا بخش چانڈیو

    کراچی، حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ اور میرپور خاص میں مدارس کی جیو ٹیگنگ کرتے ہوئے7750 مدارس کا مکمل ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے۔ جیوٹیگنگ کے ذریعے کراچی میں موجود 3ہزار  مدارس کا ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے جبکہ حیدرآباد کے 12 سو اکیانوے، میرپورخاص کے 750، سکھر کے 1 ہزار پانچ سو چھتیس اور لاڑکانہ کے 1 ہزار سینتیس مدارس کا مکمل ریکارڈ حاصل کیا گیا۔

    مزید پڑھیں:  سندھ میں مدارس کی رجسٹریشن کے لیےقانونی مسودہ تیار

    سندھ میں دوہزارتین سو نو مدارس بندہ ہیں جبکہ گیارہ سو چوراسی غیر رجسٹرڈ مدارس سے متعلق کارروائی کیلئےاعلی حکام کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

     

  • باہمت اور ثابت قدم رہنے والے کارکنان خراج تحسین کے مستحق ہیں، ڈاکٹر فاروق ستار

    باہمت اور ثابت قدم رہنے والے کارکنان خراج تحسین کے مستحق ہیں، ڈاکٹر فاروق ستار

    کراچی: ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ  کارکنان نے موجودہ صورتحال میں ہمت کا مظاہر کیا اور  ان حالات میں ثابت قدم رہنے والے کارکنان خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم کے کارکنان کی بلدیاتی امیدواروں کی حلف برداری کے بعد عزیز آباد شہداء یادگار قبرستان حاضری کے موقع پر کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’مشکل حالات میں کارکنان نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں‘‘۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے سندھ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے ہوں گے،بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے امیدواران کو جائز اور مکمل اختیارات دیئے جائیں‘‘۔

    پڑھیں:  نومنتخب میئرکراچی کومزارقائد پرحاضری کی اجازت نہیں ملی

    ڈاکٹر فاروق ستار نے بلدیاتی امیدواران کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ’’ عوام کے مینڈیٹ سے منتخب ہونے والے تمام بلدیاتی نمائندے رات دن عوام کی خدمت کر کے بنیادی مسائل سے چھٹکارا دلوائیں ‘‘۔

    اس موقع پر منتخب بلدیاتی نمائندوں نے عزیز آباد شہدائے قبرستان میں مدفون کارکنان کی قبروں پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کرتے ہوئے اُن کے بلند درجات کی دعا بھی کی۔

    مزید پڑھیں: میئر کراچی کو سہولیات دینے کے لیے مراد علی شاہ کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس

    رکن صوبائی اسمبلی سندھ سید سردار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سندھ حکومت بلدیاتی نمائندؤں کو عوامی خدمت کرنے سے نہ روکے کیونکہ سندھ گورنمنٹ کو بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ مل کر کراچی کے لیے کام کرنا ہوگا‘‘۔

    سید سردار احمد کا کہنا تھا کہ ’’میئر اور ڈپٹی میئر اختیارات کو پورے اختیارات دینے ہوں گے کیونکہ شہر قائد کی فلاح و بہبود کے لیے بلدیاتی اداروں کا فعال کرنا بہت ضروری ہے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی کی بلدیاتی حکومتوں کی تاریخ

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’کراچی میں سب سے اہم مسئلہ پانی اور سیوریج کا ہے اور قانونی طور پر واٹر اینڈ سیویج بورڈ کو بلدیاتی نمائندوں کے ماتحت کرنا ہوگا، سردار احمد نے گرفتار کارکنان کی میڈیا پر نشر ہونے والی جے آئی ٹیز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کوئی کارکن جرم میں ملوث ہے تو اُسے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں اور میڈیا ٹرائل سے گریز کیا جائے‘‘۔