Tag: Sindh HC

  • ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل

    ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے نگراں حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایس ایس جی سی کی جانب سے جاری کیا گیا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔ عدالت نے ایس ایس جی سی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے۔

    عدالت نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن کی معطلی کا اطلاق صرف درخواست گزاروں پر ہوگا، ٹیکسٹائل صنعتیں اضافی بل ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرائیں۔

    عدالتی حکم کے مطابق حکم امتناع ان صنعتوں کے لیے ہے جو 7 روز میں اضافے کی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرائیں گی، اگر دو گیس بلوں کی اضافی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع نہیں کرائی گئی تو حکم امتناع ختم ہو جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ جب تک درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا بلوں کی اضافی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع رہے گی، گیس کی قیمت میں اضافے سے پہلے والے ٹیرف کے مطابق درخواست گزار ریگولر بل ادا کرتے رہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ ایس ایس جی سی نے 8 نومبر 2023 کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فراہم کی جانے والی قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، نگراں حکومت کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار نہیں ہے۔

  • ٹرائل کورٹ میں عذیر بلوچ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مزید ایک ماہ تک رک گیا

    ٹرائل کورٹ میں عذیر بلوچ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مزید ایک ماہ تک رک گیا

    کراچی: ٹرائل کورٹ میں عذیر بلوچ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مزید ایک ماہ تک رک گیا، عدالت نے حکم امتناع میں ایک ماہ کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں عذیر بلوچ و دیگر کے خلاف 5 مقدمات میں گواہوں کو پیش کرنے کے فیصلے کے خلاف سرکار کی درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیسز کا فیصلہ کرنے سے روکنے سے متعلق حکم امتناع میں توسیع کر دی، اور انسداد دہشت گردی عدالت کو عذیر بلوچ و دیگر کے 5 کیسز کا فیصلہ ایک ماہ تک کرنے سے روک دیا، اور کیس میں نامزد ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ جن گواہان کے بیانات قلم بند نہیں کیے جا رہے ہیں ان کے ناموں کی فہرست کہاں ہے، اسپیشل پراسیکیوٹر رینجرز نے کہا کہ وہ ٹرائل کورٹ میں جمع ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ 7 سالوں میں دس گواہان کے بیانات قلم بند نہیں ہو سکے ہیں؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزمان کے وکلا نہیں آتے جس کی وجہ سے گواہان کے بیانات قلم بند نہیں ہو پاتے۔

    وکیل ملزمان نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے رپورٹ طلب کی جائے تاکہ پتا چل سکے کہ پراسیکیوشن کی وجہ سے کیس کتنی مرتبہ ملتوی ہوا، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد لیاری گینگ وار کے کئی ملزمان تو مارے جا چکے ہیں، عذیر بلوچ و دیگر کے خلاف کیسز کا فیصلہ کرنے سے روکنے کی درخواست رینجرز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ پراسیکیوشن کا موٴقف سنے بغیر کیسز کا فیصلہ کرنے جا رہی ہے، انسداد دہشت گردی عدالت نے پراسیکیوشن کا مؤقف سنے بغیر ہی انھیں کیسز میں سائڈ کلوز کر دیا، پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کو مقدمات کا فیصلہ کرنے سے روکا جائے۔

    واضح رہے کہ عذیر بلوچ کے خلاف پانچ مقدمات کلری اور کلاکوٹ تھانے میں درج ہیں، ان پر غیر قانونی اسلحہ، دھماکا خیز مواد رکھنے، قتل اور دہشت گردی کے الزامات ہیں۔

  • نسلہ ٹاور کیس، منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا

    نسلہ ٹاور کیس، منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا

    کراچی: نسلہ ٹاور کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر قید ملزمان منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں نسلہ ٹاور کے لیے غیر قانونی طور پر اضافی زمین دینے کے کیس میں گرفتار سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    دونوں ملزمان کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی ہے، عدالت نے ملزمان کی درخواستِ ضمانت پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 ستمبر تک فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

    واضح رہے کہ صوبائی اینٹی کرپشن نے دونوں ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی، یہ دونوں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں، ملزمان کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

  • جماعت اسلامی نے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے تحفظ کے لیے درخواست دائر کر دی

    جماعت اسلامی نے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے تحفظ کے لیے درخواست دائر کر دی

    کراچی: جماعت اسلامی نے سندھ ہائیکورٹ میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کے تحفظ کے لیے درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کراچی نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو منتخب بلدیاتی نمائندوں کو ہراساں کرنے سے روکا جائے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مختلف ٹاؤنز کے منتخب نمائندوں کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ تمام منتخب نمائندوں کے حلف کو یقینی بنائیں۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن، چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سندھ ہائی کورٹ میں فوری سماعت کی درخواست دائر کی ہے، بلدیاتی انتخابات کو یرغمال بنایا جا رہا ہے، سندھ حکومت ان انتخابات پر قبضہ کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، ڈھائی سال کی جدوجہد کے بعد بلدیاتی الیکشن ہوئے ہیں۔

  • کرپشن کے کون سے مقدمات نیب کے پاس رہیں گے؟

    کرپشن کے کون سے مقدمات نیب کے پاس رہیں گے؟

    کراچی : کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اور دیگرسنگین الزامات سے متعلق کرپشن کے کون سے مقدمات نیب کے پاس رہیں گے اور کون سے دوسرےاداروں کو منتقل ہوں گے؟

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس کے بعد نیب نے ریویو کمیٹی تشکیل دے دی، اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر نیب قمر عباسی نے سندھ ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا ہے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ ریویو کمیٹی ملک بھر کے نیب بیوروز میں جاکر کیسز کا جائزہ لے رہی ہے، بیشتر کیسز احتساب عدالتوں نے بھی واپس نیب کو ارسال کیے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ احتساب عدالتوں سے نیب کو واپس بھیجے گئے کیسز کا جائزہ لیا جارہا ہے، ریفرنسز، انکوائریاں ریویو کمیٹی کے جائزہ لینے کے بعد متعلقہ اداروں کو بھیجے جائیں گے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریویو کمیٹی ہزاروں کیسز کا جائزہ لے رہی، جواب جمع کرانے کیلئے مزید مہلت دی جائے۔

    عدالت نے 4ہفتوں میں نیب سے رپورٹ طلب کرلی، کیس کی سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

    یاد رہے کہ این آئی سی وی ڈی کرپشن ریفرنس میں ملزم محمد جنید نے مقدمہ احتساب عدالت سے سندھ ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کی درخواست دائر کی تھی، احتساب عدالت نے ملزم کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

     

  • عدالت نے کراچی میں 16 مارچ کا ضمنی الیکشن روکنے کی درخواست مسترد کر دی

    عدالت نے کراچی میں 16 مارچ کا ضمنی الیکشن روکنے کی درخواست مسترد کر دی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں 16 مارچ کو ہونے والے ضمنی الیکشن روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج منگل کو پاکستان تحریک انصاف کراچی کے مستعفی ایم این ایز کے استعفوں کی منظوری کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے وکیل پی ٹی آئی سے استعفوں کی منظوری کے حوالے سے سپریم کورٹ کی سماعت سے متعلق استفسار کیا، تو وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تو یہ معاملہ پیش ہوا ہے لیکن لاہور ہائی کورٹ کا آرڈر موجود ہے۔

    وکیل نے کہا کہ اگر استعفیٰ منظور کرنے سے پہلے کہہ دیا جائے تو اسپیکر کے پاس اختیار نہیں ہے کہ استعفیٰ منظور کرے، انھیں غلط طور پر ڈی نوٹیفائی کیا گیا ہے، قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔

    شہاب امام ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے استعفوں کی منظوری کا پروسیس قانون کے مطابق پورا نہیں کیا، استعفیٰ دینے والے ارکان سے ان کے استعفوں کی تصدیق نہیں کی گئی۔

    وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بھی اس فیصلے کی روشنی میں ایم این ایز کو ڈی نوٹیفائی کر دیا، اس لیے عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ استعفوں کی منظوری کے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ درخواستیں دائر کرنے والوں میں ایم این اے علی زیدی، آفتاب جہانگیر، فہیم خان، عطاء اللہ ایڈووکیٹ، سید الرحمان محسود، آفتاب صدیقی، اسلم خان، نجیب ہارون اور عالمگیر خان شامل تھے۔

    عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے، اور سولہ مارچ کو ضمنی الیکشن روکنے کی پی ٹی آئی اراکین کی درخواست مسترد کر دی۔

  • کراچی : پسند کی شادی کرنے والے3 جوڑوں کی عدالت سے درخواست

    کراچی : پسند کی شادی کرنے والے3 جوڑوں کی عدالت سے درخواست

    کراچی : پسند کی شادی کرنے والے3جوڑوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، کم عمرلڑکیوں کے والدین نے لڑکوں کے خلاف اغوا کے مقدمات درج کرائے تھے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے لڑکیوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواستیں نمٹا دیں، سماعت کے بعد عدالت نے دو لڑکیوں کو161کا بیان لے کر لڑکوں کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔

    پسند کی شادی کرنے والی لڑکیوں نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ ہمیں کسی نے اغوا نہیں کیا ہم نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ کے جج نے تفتیشی افسران کو تین دن میں مقدمات کی رپورٹ ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

    اس کے علاوہ عدالت نے پولیس کو خیرپور میرس میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو بھی تحفظ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

    درخواست گزارکے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی کو اس کے گھر والوں نے کاری قرار دے دیا ہے، جس کی وجہ سے اس کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ والدین نے متعلقہ عدالت میں22اے کی درخواست دائر کی ہوئی ہے، لڑکی یا لڑکا متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کیلئے گئے تو انہیں قتل کردیا جائے گا۔

    وکیل نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ میں صرف وکیل کے ذریعے پیروی کرنے کی اجازت دی جائے، جس پر سندھ ہائی کورٹ نے درخواست منظورکرلی۔

  • اے آر وائی نیوز کیس : چیئرمین پیمرا کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد

    اے آر وائی نیوز کیس : چیئرمین پیمرا کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کیس میں چیئرمین پیمرا کو عدالت حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد کردی، چیئرمین پیمرا نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرادیا۔

    دوران سماعت سندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین پیمرا کو حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد کردی، عدالت نے آئندہ سماعت پر چیئرمین پیمرا کو طلب کرلیا۔

    اس موقع پر پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینل کی بحالی کا معاملہ تھا اب چینل بحال ہوچکا ہے، جس پر اے آر وائی نیوز کے وکیل نے جواب دیا کہ اے آر وائی نیوز سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر چینل بحال نہیں ہوا، یہ توہین عدالت کی درخواست ہے۔

    عدالت نے اے آر وائی نیوز کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کی جانب سے جواب کا جائزہ لے لیں، وکیل پیمرا نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کی عدالت میں حاضری ختم کی جائے۔

    وکیل اے آر وائی نیوز کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیمرا کو شوکاز جاری ہوا تھا، چارج فریم ہونا چاہیے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر دیکھیں گے کہ چارج فریم کرنا ہے یا نہیں۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ پیمرا کے جواب کا جائزہ لے لیا جائے، ایک اور تاریخ پر چیئرمین پیمرا عدالت آئیں پھر دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے۔

    اس موقع پر کیبل آپریٹرز کی جانب سے بھی وکیل عدالت میں پیش ہوئے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیا، ہمارے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ آئندہ سماعت پر یہ تمام معاملات دیکھیں گے، بعد ازاں عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • سندھ ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود اے آر وائی نیوز کی نشریات کیبل پر تاحال بند

    سندھ ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود اے آر وائی نیوز کی نشریات کیبل پر تاحال بند

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود اے آر وائی نیوز کی نشریات کیبل پر تاحال بند ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مقبول ترین چینل اے آر وائی نیوز کے خلاف انتقامی کارروائیاں جاری ہیں، اور حکومت کی ڈھٹائی برقرار ہے۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    ملک کے مختلف حصوں میں ناظرین اپنا پسندیدہ چینل اے آر وائی نیوز کیبل پر دیکھنے سے محروم ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائیوں پر صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج بن گئی ہیں، اور حکومت سے انتقامی کارروائیاں بند کرنے، اور اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے، سکھر اور ٹھٹھہ میں بھی صحافی برادری نے احتجاج کیا۔

    اے آر وائی نیوز کی نشریات اب تک کیوں بحال نہیں کی گئیں، اس سلسلے میں سندھ ہائیکورٹ میں آج پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوگی۔

    یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے جمعہ کو اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا، اگر اے آر وائی کی نشریات بحال نہ ہوئیں تو پیمرا کے نئے چیئرمین سلیم بیگ پیر کو پیش ہوں۔

  • کھلے تیل کی فروخت، سندھ ہائی کورٹ کا گودام کھولنے کی اجازت دینے سے انکار

    کھلے تیل کی فروخت، سندھ ہائی کورٹ کا گودام کھولنے کی اجازت دینے سے انکار

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کھلے تیل کی فروخت کرنے والے گوداموں کو ڈی سیل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں کھلے تیل کی فروخت روکنے کا حکم دیا تھا، عدالتی حکم پر گودام سیل کر دیے گئے تھے، جس پر کھلے تیل کے ہول سیلرز نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

    عدالت نے گوداموں کو ڈی سیل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا مشاہدے میں بات آئی ہے کہ کھلا تیل مضر صحت ہے، اس طرح کھلا تیل فروخت کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    تاہم عدالت نے درخواست پر مزید سماعت کے لیے سندھ فوڈ اتھارٹی اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 13 جون کو جواب طلب کر لیا ہے۔

    قبل ازیں، درخواست گزاروں کے وکیل یاسین آزاد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر ہول سیل کے 14 میں سے 8 گودام سیل کر دیے گئے تھے، ان گوداموں میں تیل کے علاوہ دیگر اشیائے خور و نوش بھی موجود ہیں، اس لیے گوداموں کی سیل کھولنے کا حکم دیا جائے۔

    سماعت کے دوران جسٹس عدنان اقبال نے کہا اب تو تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، گودام کھولنے سے ان کو تو فائدہ ہوگا، یاسین آزاد ایڈووکیٹ نے کہا غریب آدمی کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

    یاد رہے کہ عدالت نے کھلا تیل مضر صحت ہونے کی درخواست پر گوداموں کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا، اب ہول سیلرز کی جانب سے درخواستیں آنے پر عدالت نے انھیں یک جا کر کے فریقین کو 13 جون کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔