Tag: Sindh High Court

  • سندھ ہائیکورٹ میں کےالیکٹرک کےخلاف درخواست، فیصلہ محفوظ

    سندھ ہائیکورٹ میں کےالیکٹرک کےخلاف درخواست، فیصلہ محفوظ

    کراچی : کےالیکٹرک کےخلاف درخواست پر نیپراحکام نے عجیب منطق پیش کی ہے، نیپرا کے وکیل نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کیخلاف شکایت آئے تو پھر کارروائی کرینگے۔ عدالت نے کے الیکٹرک کےخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کےالیکٹرک کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کےخلاف شہری کرامت علی کی درخواست پرسماعت ہوئی۔ نیپرا کے موقف پرسندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس عرفان سعادت نے نیپرا وکیل سے سخت سوالات کرڈالے۔

    انہوں نے کہا کہ نیپرا کوخبرہی نہیں کےالیکٹرک نےکراچی والوں کی زندگی عذاب بنارکھی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ میں نیپرا وکیل کی وضاحت نے سب کو حیران کردیا، جسٹس عرفان سعادت نےنیپرا کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا نیپرا کے الیکٹرک کےخلاف خود کارروائی کااختیارنہیں رکھتی؟

    نیپرا وکیل نےعدالت کو بتایا کہ ادارے کے خلاف نیپرا کے پاس کوئی شکایت آئےگی تو کارروائی کریں گے، نیپرا وکیل سے مکالمے میں جسٹس عرفان نے دریافت کیا کہ آپ اتنے لاچار ہیں کہ کارروائی کیلئے شکایت کا انتظارکررہے ہیں؟

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگرنیپرا اپنی ذمہ داری پوری کررہا ہوتا تو اس درخواست کی نوبت ہی نہ آتی۔ جسٹس عرفان سعادت کےاستفسار پر کے الیکٹرک کے سربراہ ڈسٹری بیوشن نے عدالت کو یقین دلایا کہ نیپرا کی ہدایات پرعمل کرنے کوتیار ہیں، بعد ازاں عدالت نے کے الیکٹرک کےخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

  • شرجیل میمن کی ضمانت میں 25 مئی تک توسیع

    شرجیل میمن کی ضمانت میں 25 مئی تک توسیع

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی ضمانت میں 25 مئی تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شرجیل میمن کے خلاف کرپشن ریفرنس میں نیب زمینوں کی الاٹمنٹ سے متعلق جواب جمع کروا چکا ہے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود زمینیں الاٹ کردی گئیں۔ غیر قانونی الاٹمنٹ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔

    جواب میں کہا گیا کہ شرجیل میمن بحیثیت وزیر بلدیات غیر قانونی الاٹمنٹ میں ملوث رہے۔ ملزمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد جمع کرلیے ہیں۔

    عدالت نے شرجیل میمن کے وکلا کو جواب الجواب جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کہ سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کے خلاف پونے 6 ارب روپے کرپشن کا ریفرنس احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ میں 30 مارچ کو شرجیل میمن کرپشن کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں ان کی جانب سے عبوری ضمانت کی درخواست کو منظور کرلیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: شرجیل میمن کی عبوری ضمانت منظور

    شرجیل میمن نے اس سے قبل بیرون ملک سے 2 سال بعد واپسی پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی اسی مقدمے میں حفاظتی ضمانت حاصل کی تھی۔

    عدالت نے شرجیل میمن کو 20 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا جبکہ ان کی حفاظتی ضمانت 2 ہفتے کے لیے منظور کی گئی تھی جس میں پہلے بھی توسیع کی جا چکی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 
  • اے ڈی خواجہ کونہ ہٹانے کا حکم برقرار

    اے ڈی خواجہ کونہ ہٹانے کا حکم برقرار

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کردی اور کہا کہ اے ڈی خواجہ بطور آئی جی سندھ کام جاری رکھیں گے۔

    آئی جی سندھ کی برطرفی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے اے ڈی خواجہ کو عہدے سے نہ ہٹانے کا حکم برقرار رکھا، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ وہ آئی جی کی تقرری کیلئے نام ارسال کرنے متعلق قوانین پر عدالت کو مطمئن کریں ، افسران کی تقرری و تبادلے کے حوالے سے تفصیلی دلائل کی تیاری کرکے آئیں۔

    درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اختیارات کی تقسیم اور نئےقوانین کاجائزہ ضروری ہے۔

    عدالت نے فریقین کو سُننے کے بعد حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے مزید سماعت تیرہ اپریل تک ملتوی کردی اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے نہ ہٹانے کا حکم بھی برقراررکھا۔


    مزید پڑھیں : قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل‘ عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت


    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ کے لئے اے ڈی خواجہ کو بحال کردیا اور سردار عبدالمجید دستی کو فوری چارج چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کر دی تھیں اور ان کی جگہ اے آئی جی سندھ عبدالمجید دستی کو عارضی طور پر نیا آئی جی سندھ مقرر کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 دسمبر کو اے ڈی خواجہ رخصت پر چلے گئے تھے، ان کی جگہ کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیا تھا، جس کے بعد سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کرنے لگیں اور ساتھ ہی یہ تاثر ابھرنے لگا کہ آئی جی اے ڈی خواجہ اور سندھ حکومت کے درمیان بعض معاملات پر اختلافات پائے جاتے تھے، جس کے باعث انہیں جبری رخصت پر بھیج دیاگیا ہے۔

  • آن لائن ٹیکسی سروسز اور حکومت سندھ کے درمیان معاہدہ طے

    آن لائن ٹیکسی سروسز اور حکومت سندھ کے درمیان معاہدہ طے

    کراچی : آن لائن ٹیکسیوں سے سفرکی سہولت کراچی کے شہریوں کو ملتی رہے گی، نجی ٹیکسی سروس اور حکومت سندھ میں معاہدہ طے پا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آن لائن ٹیکسیوں کی سروس کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، سرکاری وکیل نے عدالت کو معاہدے کے حوالے سے آگاہ کردیا۔

    سرکاری وکیل نے بیان میں کہا کہ آن لائن ٹیکسی سروس اور حکومت کی جانب سے ڈرافٹ تیارکرکے محکمہ قانون کو بھیج دیا گیا ہے، موٹر وہیکل آرڈیننس کے لیے عدالت سے اجازت درکار ہوگی۔

    عدالت نے سرکاری وکیل کو سُننے کے بعد حکومت سندھ، محکمہ قانون اور دیگرسے ستائیس اپریل تک جواب طلب کرلیا اور حکم دیا کہ تمام معاملات قانون کے مطابق طے کیے جائیں۔

    مزید پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ نےاوبراورکریم ٹیکسی سروس کےخلاف کارروائی سےروک دیا

    یاد رہے کہ عدالت میں درخواست گزارنے مؤقف اختیار کیا تھا کہ آن لائن ٹیکسی سروس رجسٹریشن کی بغیر کمرشل بنیادوں پر چلائی جارہی ہے، جو موٹروہیکل آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ کارکو کمرشل بنیادوں پرنہیں چلایا جاسکتا۔ درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : عوامی احتجاج کے بعد کریم اور اوبر کی بندش کا اعلان واپس

  • شراب کی فروخت پر پابندی، سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا عبوری حکم معطل کردیا

    شراب کی فروخت پر پابندی، سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا عبوری حکم معطل کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سندھ میں شراب کی فروخت پرپابندی کا عبوری حکم معطل کردیا، سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو قانون کی منافی قرارد دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے شراب کی فروخت پر پابندی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

    دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ شراب کی فروخت سے متعلق انیس سو اناسی کا قانون موجود ہے، قانون کی خلاف ورزی کی صورت مین متعلقہ تھانے سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے سندھ میں شراب کی120 دکانیں بند کرنے کا عبوری حکم معطل عبوری طور پر بند کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا شراب کی دکانیں عبوری طور پر بند کرنے کا حکم قانون کے منافی ہے۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے کے بعد سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ہے۔


    مزید پڑھیں : سندھ ہائی کورٹ کا صوبے میں تمام شراب خانے بند کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ چند روز ابل سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں شراب خانے بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک طریقہ کار نہ بن جائے، شراب خانے بند رہیں گے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نےدوران سماعت سوال کیا کہ صوبے میں شراب فروخت کرنے کا کیانظام ہےجس پرایڈوکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ شراب صرف اقلیتوں کو فروخت کی جاتی ہے۔

    عدالت نے کہاکہ چیک کرنے کا کیا نظام ہے اور کون ذمے دار ہے،جس پر ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ محکمہ ایکسائز ذمے دار ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجادعلی شاہ نے شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کرنے اور بند کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے شراب کی فروخت پر پابندی کا حکم معطل کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نے کہا تھا کہ یہ تاثر نہ لیا جائے عدالت نے شراب کی فروخت جائز قرار دے دی۔

  • پیپلزپارٹی نے مردم شماری کے طریقہ کار کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    پیپلزپارٹی نے مردم شماری کے طریقہ کار کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی نے مردم شماری کے طریقہ کار کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے‘ فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ سے شکایات آرہی ہیں جن کاازالہ ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے فرحت اللہ بابر نے فاروق ایچ نائیک کے توسط سے آئینی درخواست  سندہ ہائی کورٹ میں دائر کی، درخواست میں وفاقی حکومت ،ادارہ شماریات اوردیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری میں کئی اہم معاملات کو خفیہ رکھا گیا ، معلومات تک رسائی ہمارا بنیادی حق ہے، آئین کے مطابق مردم شماری کا طریقہ کار شفاف ہونا چاہئے، 12 مارچ کو وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو خط لکھا تھا۔

    فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مختلف طبقات اورصوبوں سےشکایات آرہی ہیں، معلومات تک رسائی عوام کا بنیادی حق ہے، اہم معلومات کو ویب سائٹ پر ڈالا جائے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے شکایات آرہی ہیں، بنیادی مطالبہ ہے مردم شماری میں شفافت ہو۔


    مزید پڑھیں : وزیراعلیٰ سندھ کا مردم شماری پر تحفظات کا اظہار


    واضح رہے اس سے قبل  ملک میں جاری چھٹی مردم شماری کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ مردم شماری کے جو قواعد و ضوابط ہمارے سامنے رکھے گئے تھے، اس کے برعکس کام ہو رہا ہے، وفاقی وزیرخزانہ سے مل کر انہیں‌ مردم شماری کے حوالے سے تحفظات سے آگاہ کروں گا۔


    مزید پڑھیں : مردم شماری میں دھاندلی نہیں ہونے دیں گے، فاروق ستار


    اسی تناظر میں متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) سربراہ ڈاکٹر محمدفاروق ستار نے کہا تھا کہ مردم شماری میں کوئی دھاندلی نہیں ہونے دیں گے، غلط مردم شماری کی وجہ سے سندھ کے شہری عوام میں احساس محرومی پایا جاتا ہے، ہم نے احساس محرومی ختم کرنے کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

    خیال رہے کہ انیس سال بعد ملک بھر میں چھٹی مردم شماری کا انعقاد کیا گیا ہے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مردم شماری کا عمل تو آج سے شروع ہوگا،اب دیکھنا یہ ہے کہ وقت کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے تحفظات کم ہوں گے یا مزید بڑھ جائیں گے؟

  • قیدیوں کی اموات میں‌اضافے پر عدالت کا اظہار تشویش

    قیدیوں کی اموات میں‌اضافے پر عدالت کا اظہار تشویش

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے جیل میں‌ زائد ازمیعاد دواؤں کی وجہ سے قیدیوں کی اموات میں اضافہ پراظہارتشویش کرتے ہوئے آئی جی جیل، سینٹرل ،ملیر جیل سپرنٹنڈنٹ کونوٹس جاری کردیئے.

    تفصیلات کے مطابق جیلوں میں زائدازمیعاد دواؤں کےاستعمال سے متعلق دائرکردہ درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، درخواست کے مندارجات کے مطابق زائدازمیعاد دواؤں سے قیدیوں کی اموات میں اضافہ ہورہا ہے.

    عدالت نے آئی جی جیل، سینٹرل اورملیر جیل سپرنٹنڈنٹ کو31 مارچ تک رپورٹ جمع کرانے کے نوٹس جاری کردیئے ہیں ، واضح رہے درخواست گزاز نے نیب اور اینٹی کرپشن سے انکوائری کرانے کی استدعا کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نامناسب طبی سہولیات کے باعث گذشتہ 6 ہفتوں کے دوران 7 قیدی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر زندگی کی بازی ہار چکے ہیں. جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ‘حالیہ کچھ دنوں میں قیدیوں کی قدرتی اموات میں اضافہ ہوا ہے اور اس بات کی تصدیق کی جارہی ہے کہ آیا یہ یہاں موجود ادویات کی خراب معیار کے باعث تو نہیں ہے.

    خیال رہے آج ہی سینٹرل جیل کا قیدی سول اسپتال کراچی میں ہلاک ہوگیا ہے، گزشتہ روز قیدی گلزار مسیح کی طبیعت خراب ہونے پر سول اسپتال منتقل کیا گیا تھا جیل حکام کے مطابق گلزار مسیح کی موت بیماری کے باعث واقع ہوئی ہے۔

  • عدالت کامردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کا حکم

    عدالت کامردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کا حکم

    کراچی: مردم شماری میں معذورافراد کا کالم موجود نہ ہونے پر سندھ ہائیکورٹ برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے حکم دیا کہ مرد م شماری فارم میں معذور افراد کا کالم فوری شامل کیا جائے.

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے تحت صوبہ سندھ میں 50 لاکھ اور ملک بھر میں 2 کروڑ سے زائد معذور افراد ہیں، مردم شماری میں ان کو شمارنہ کرنا سراسر ناانصافی ہے

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں مردم شماری فارم میں معذورافراد کی شمولیت سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی، درخواست کے مندراجات کے مطابق 1998 کی مردم شماری میں معذورافراد کا کالم موجود تھا، سندھ میں 50 لاکھ اور ملک بھر میں 2 کروڑ سے زائد معذور افراد ہیں، معذور افراد کا کالم شامل کیے بغیر مردم شماری کا عمل روکا جائے.

    عدالت نے دوران سماعت حکم دیتے ہوئے کہا کہ مرد م شماری فارم میں معذور افراد کا کالم فوری شامل کیا جائے، معاملے کو کوتاہی نہیں بلکہ حقوق سلب کرنے کی کوشش سمجھا جائے گا.

    ایڈیشنل اے جی نے کہا کہ آج ہی وفاق اور اداروں کو کالم شامل کرنے کے لئے خط لکھ دیتا ہوں، اگرچہ بہت تاخیر ہوچکی ہے مردم شماری کا شیڈول بھی جاری ہو چکا ہے، جسٹس منیب اختر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو خود خیال رکھنا چاہیے تھا.

  • سانحہ صفورہ‘ سبین محمود کیس: فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری

    سانحہ صفورہ‘ سبین محمود کیس: فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری

    کراچی:سندھ ہا ئیکورٹ میں سانحہ صفورا اور سبین محمود حملہ کیس میں ملوث مجرم عبدالسلام کے اہل خانہ کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت کی گئی.

     تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ صفورہ اورسبین محمود حملہ کیس کی سماعت ہوئی، مجرم عبدالسلام کے اہل خانہ کی جانب سے سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کی گئی۔ دوران سماعت وفاق صوبائی حکومت، اٹارنی جنرل اور دیگر کو ازسر نونوٹس جاری کیے گئے.

    مزید پڑھیں: سانحہ صفورہ: گرفتار ملزمان سبین محمود کے بھی قاتل نکلے

    عدالت نے فریقین کو 14مارچ تک جواب داخل کرانے کا حکم دیا.

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ 28 دسمبر 2016 کو فوجی عدالت کی سزا کا معلوم ہوا ہے، بتایا گیا کہ عبد السلام کوموت کی سزا سنائی گئی ہے، ملزم کو صفائی کا موقع اور شفاف ٹرائل کیاجائے. دوسری جانب مجرم عبدالسلام کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا جنوری 2016سے لاپتہ تھا.

    مزید پڑھیں:سانحہ صفورا:سزائےموت پانےوالوں کےمقدمات کی دوبارہ سماعت

    یاد رہے چند روز قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ صفورا میں سزائے موت پانے والوں کے مقدمات کی سماعت دوبارہ شروع کردی گئی تھی.

    گذشتہ سال سانحہ صفورا اور سبین محمود قتل کیس کے پانچ مجرموں کو پھانسی کی سزا کی میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے توثیق کی تھی۔ پانچوں دہشت گردوں پر مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلایا گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، سابق جنرل راحیل شریف نے سانحہ صفورا اور سبین محمود کے قتل کے پانچ مجرموں کو سزائے موت کی توثیق کی تھی ۔ پھانسی کی سزا پانے والے دہشت گردوں میں طاہر حسین منہاس، سعد عزیز، اسدالرحمن، حافظ ناصر، محمد اظہر عشرت شامل تھے۔ پانچوں دہشت گردوں کا تعلق القاعدہ کے ساتھ بتا یا جاتا ہے.

  • ڈاکٹرعاصم کرپشن ریفرنس‘ تین ملزمان کی ضمانت میں توسیع

    ڈاکٹرعاصم کرپشن ریفرنس‘ تین ملزمان کی ضمانت میں توسیع

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں ڈاکٹرعاصم کے خلاف کرپشن ریفرنس میں تین ملزمان کی ضمانت میں 10 اپریل تک توسیع کردی گئی.

    سندھ ہائیکورٹ میں ڈاکٹرعاصم کے خلاف کرپشن ریفرنس میں 3 ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، اس سلسلے میں سابق سیکریٹری پیٹرولیم اعجازچوہدری،محمد صفدر اورعبدالحمید عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے سماعت کے دوران تینوں ملزمان کی ضمانت میں 10 اپریل تک توسیع کردی گئی.

    مزید پڑھیں:نیب نے ڈاکٹرعاصم و دیگرکیخلاف کرپشن کا ریفرنس تیارکرلیا

    وکیل درخواست نے کہا ہے کہ ریفرنس میں ڈاکٹرعاصم گرفتار جبکہ دیگر ملزمان ضمانت پر ہیں، پہلے گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کی جائے، وکیل درخواست نے مطالبہ کیا کہ دیگرملزمان کی ضمانت میں توثیق کی درخواست بعدمیں سنی جائے.

    مزید پڑھیں:ڈاکٹرعاصم حسین پر462 ارب کی کرپشن کے الزام میں فردِ جرم عائد

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم سمیت دیگرملزمان کیخلاف 462ارب روپے کرپشن کا الزام ہے.

    مزید پڑھیں: نیب نے ڈاکٹرعاصم سمیت متعدد افراد کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی

    عدالت کی آبزرویشن کے مطابق فریقین کے وکلا پہلے مقدمات ایک ساتھ کراتے ہیں ، وکلا بعدمیں مقدمات علیحدہ کرنے کے نام پر تاخیر کرتے ہیں ، عدالت کا کہنا ہے کہ نیب وکیل نےگزشتہ سماعت پربھی اسی بنیاد پر مہلت طلب کی تھی۔