Tag: Sindh High Court

  • گٹکا مافیا کومقامی تھانوں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے‘ درخواست گزار

    گٹکا مافیا کومقامی تھانوں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے‘ درخواست گزار

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ گٹکا مضر صحت ہے، اس پر فوری پابندی عائد ہونی چاہیئے، عدالت نے گٹکے کی تیاری، خرید اور فروخت کے حوالے سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے جواب طلب کرلیا، جواب کے جمع کرانے تک سماعت 27 مارچ تک کے ملتوی کردی گئی.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گٹکے کی تیاری اور اس کی خرید و فروخت کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت ایک شہری کی دائرکردہ درخواست پر ہوئی.

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ گٹکا کھانے کی وجہ سےبیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں ، جبکہ نوجوان نسل بھی تباہی کی جانب جا رہی ہے،درخواست گزار نے یہ بھی کہا کہ گٹکا مافیا کو مقامی تھانوں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔

    مزید پڑھیں: کچی شراب، گٹکا اور مین پوری کی سرعام فروخت پر وزیراعلیٰ سندھ کا ایکشن

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ گٹکا مضر صحت ہے، اس پر فوری پابندی عائد ہونی چاہیئے، جس پرایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ صوبائی حکومت نے متعدد باراس کی روک تھام کی ہے‘ تاہم تاحال مکمل کامیابی حاصل نہیں‌ہوئی ہے۔ مگرحکومت اس پر کام کر رہی ہے.

    عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مزید بازپرس کی تو انہوں نے جواب جمع کرنے کے لئے عدالت سے وقت مانگ لیا، بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نےکیس کی سماعت27 مارچ تک ملتوی کردی۔

  • رینجرز پرالزام تراشی نامناسب عمل ہے‘ عدالت

    رینجرز پرالزام تراشی نامناسب عمل ہے‘ عدالت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں رینجرز کے چھاپے کے خلا ف درخواست کی سماعت ہوئی‘ جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رینجرزکے خلاف یہ نامناسب عمل ہے، فریقین معاملے کا جائزہ لے کرعدالت کو آگاہ کریں۔

    سندھ ہائی کورٹ میں پیڑول پمپ پر رینجرز کے چھاپے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جس میں رینجرز کی جانب سے ڈی ایس آرعابد عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست کے مندرجات کے مطابق رینجرزاہلکاروں نے کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں واقع یوسف پلازہ کے قریب پیٹرول پمپ پرچھاپہ مارا، چھاپے کے دوران لائسنس یافتہ اسلحہ بھی رینجرزاہلکار ساتھ لے گئے۔

    دوسری جانب رینجرزکے وکیل کا کہنا ہے کہ درخواست گزار نے سازش کے تحت عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔

    جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف رینجرز جوان امن کے لئے قربانی دے رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب ان پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کے خلاف یہ نامناسب عمل ہے،جو اسلحہ ساتھ لے جانے کا الزام ہے وہ محض ایک ہزاریا 1200 روپے میں مل جاتا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز اہلکار اسلحہ ساتھ لے گئے ہیں توچھان بین کی جائے گی، عدالت نے حکم جاری کیا کہ فریقین معاملے کا جائزہ لے کرعدالت کو آگاہ کریں۔

    مزید پڑھیں:رینجرز پر الزامات ،وسیم اختر کو قانونی نوٹس جاری

    یاد رہے گذشتہ سال کراچی کے مئیر وسیم اختر نے ایک ٹی وی ٹاک شو کے دوران پاکستان رینجرز پر الزمات لگانےعائد کیے تھے.

    مزید پڑھیں:رینجرز پر الزامات حقیقت کے منافی ہیں، ترجمان رینجرز

    ترجمان رینجرز کے مطابق ایک سیاسی تنظیم کےالزامات کامقصد ملکی سلامتی کےلیےجاری آپریشن کوناکام بنانا ہے، دہشت گرد اورجرائم پیشہ افرادجولبادہ اوڑھ لیں رینجرزآپریشن کاہدف رہیں گے۔

  • سندھ ہائیکورٹ : شرجیل میمن کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد

    سندھ ہائیکورٹ : شرجیل میمن کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے شرجیل میمن کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی، عدالت کا کہنا ہے کہ سابق صوبائی وزیر نے عدالتی نظام کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کیخلاف کرپشن اور زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کیس میں درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر شرجیل میمن کے وکیل نے 26 فروری تک ضمانت میں توسیع کی درخواست کی اورکہا کہ میرے مؤکل دبئی کے اسپتال میں زیرعلاج تھے، پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے، شرجیل میمن کا 27 فروری کا وطن واپسی کا ٹکٹ پیش کیا گیا جسے سختی سے مسترد کر دیا گیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے کے جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ شرجیل میمن کی ضمانت میں مزید توسیع دینا عدالت سے مذاق کے مترادف ہے، شرجیل میمن نے بار بار ضمانت میں توسیع لی۔

    مزید پڑھیں: شرجیل میمن پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے‘ وکیل فیض شاہ

    عددالت کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہانہوں نے عدالتی نظام کا ناجائز فائد ہ اٹھایا، ایسی صورتحال میں شرجیل میمن کی ضمانت میں دوبارہ توسیع نہیں دے سکتے۔

    واضح رہے کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات ونشریات سندھ شرجیل میمن پر کرپشن، زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے الزامات ہیں۔

  • شرجیل میمن پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے‘ وکیل فیض شاہ

    شرجیل میمن پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے‘ وکیل فیض شاہ

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں شرجیل میمن درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، سابق وزیر کی مسلسل عدم حاضری کی بنا پرعدالت نے اظہار برہمی کیا، شرجیل میمن کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل دبئی کے اسپتال میں زیرعلاج تھے، پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شرجیل میمن کی جانب سے دائردرخواست ضمانت کی سماعت ہوئی ، عدالت نے سابق وزیر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن ضمانت کےباوجود پیش نہیں ہورہے ہیں.

    مزید پڑھیں:نیب نے شرجیل میمن کے خلاف رپورٹ عدالت میں جمع کرادی

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن 4 ماہ سے ضمانت میں توسیع لے رہے ہیں، وہ وطن واپس نہیں آرہے، قانون کو مذاق نہ بنایا جائے.

    مزید پڑھیں:دبئی میں شرجیل میمن کی اچانک طبیعت ناساز، اسپتال منتقل

    شرجیل میمن کے وکیل نے کہا کہ شرجیل میمن دبئی کے اسپتال میں زیرعلاج تھے، اب انہوں نے وطن واپسی کا ٹکٹ کرالیا ہے، فیض شاہ نے کہا کہ شرجیل میمن پیر تک پاکستان پہنچ جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: پی پی رہنما شرجیل میمن کا رواں ماہ وطن واپسی کا اعلان

    یاد رہے اس سے قبل بھی سابق وزیراطلاعات وطن واپسی کا ارادہ کرچکے ہیں، انہوں نے ان خیالات کا اظہاراے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی میں دبئی سے لائیو بات کرتے ہوئے کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ رواں ماہ اکتوبر(گذشتہ سال 2016) میں ہی وطن واپس آکرنہ صرف مقدمات کا سامنا کروں گا، بلکہ بےبنیاد مقدمات سے بری بھی ہوجاؤں گا۔

    انکا کہنا تھا کہ پہلے بھی مجھ پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ثابت ہوئے امید ہے یہ بھی جھوٹےثابت ہوں گے۔

  • ایم کیوایم پابندی کیس‘ کوئی بھی رکن پیش نہیں ہوا

    ایم کیوایم پابندی کیس‘ کوئی بھی رکن پیش نہیں ہوا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیوایم پرپابندی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایم کیوایم کا کوئی بھی رکن عدالت میں حاضر نہیں ہوا.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیوایم پرپابندی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایم کیوایم وکیل فروغ نسیم علالت کےباعث پیش نہ ہوئے.

    متحدہ قومی موومنٹ کے صوبائی اورقومی اسمبلی کے ارکان میں سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا. واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پرفروغ نسیم ارکان اسمبلی کی نمائندگی سےدستبردارہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ کیس کی سماعت گذشتہ سال بانی ایم کیو ایم کی متنازعہ تقریرکے بعد شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست کے بعد ہوئی ، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ 22 اگست کی تقریر کے بعد متحدہ سیاسی پارٹی کی حیثیت کھو چکی ہے ، درخواست گزار نے استدعا کی کہ متحدہ کو ملک دشمن قرار دے کر پابندی عائد کی جائے۔

    مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کی ایم کیوایم پر پابندی لگانے کے لیے تیاری شروع

    22 اگست کی متنازعہ تقریر کے بعد 30 اگست کی خبر کے مطابق ایم کیوایم قائد کی ملک مخالف تقریر اور میڈیا ہاوسز پر حملے کے الزام میں ایم کیوایم پر پابندی لگانے کی تیاری شروع کردی گئی تھیں، اٹارنی جنرل کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے کام شروع کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پر پابندی کی درخواست خارج کردی

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اقبال ہزاروی نے ایم کیو ایم پر پابندی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کے بانی نے پاکستان مخالف نعرے لگا کر غداری کی.

  • جعلی قیدیوں کا کیس: عدالت کا تصدیقی سسٹم کے لیے اجلاس بلانے کا حکم

    جعلی قیدیوں کا کیس: عدالت کا تصدیقی سسٹم کے لیے اجلاس بلانے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں سینٹرل جیل میں موجود جعلی قیدیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے بائیو میٹرک تصدیقی سسٹم کے لیے متعلقہ حکام کا اجلاس بلانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سینٹرل جیل کراچی کے 41 قیدیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس منیب کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

    عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل کی سربراہی میں بائیو میٹرک تصدیقی سسٹم کے لیے متعلقہ حکام کا اجلاس 27 فروری کو بلایا جائے۔ میٹنگ میں ضرورتوں کا جائزہ لے کر سفارشات سے آگاہ کیا جائے، اس کے علاوہ جیل میں قیدیوں کی ویری فکیشن کا موجودہ نظام سے عدالت کو باخبر کیا جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے فریقین سے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔

    دوسری جانب وکیل انصار برنی ٹرسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ جیل میں قیدیوں کی تصدیق کا کوئی نظام نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ قیدیوں کی تصدیق کے لیے بائیو میٹرک سسٹم رائج کیا جائے۔

    وکیل انصار برنی ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے جیل کے دورے پر انکشاف ہوا تھا کہ 41 قیدی تبدیل ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ سماعت انصار برنی ٹرسٹ کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر ہوئی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سندھ کے جیلوں میں 41 جعلی قیدی قید ہیں۔ جواب میں ‌جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جن قیدیوں کی فہرست فراہم کی گئی ہے ان میں سے کچھ رہا جبکہ باقی ضمانت پر ہیں۔

  • ایان علی کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلئے کوششیں جاری

    ایان علی کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلئے کوششیں جاری

    کراچی : ایان علی آزاد فضاوں میں اڑنے کیلئے بے تاب ہے، ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں سماعت تین مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔

    ایان علی کا نام ای سی ایل سےنکلوانے کیلئے تگ و دو جاری ہے، سپرماڈل بیرون ملک جانا چاہتی ہے لیکن ان کی مشکلات کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں، ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی ۔

    وکلاسپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی پیش نہ کرسکے۔

    ہائیکورٹ نے وکلا کو فیصلے کی کاپی پیش کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 3 مارچ تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : ایان علی کی توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے منظور


    خیال رہے کہ عدلیہ کے حکم کے باوجود ایان علی کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جارہا، جس پر ماڈل ایان علی نے سپریم کورٹ میں وزیر داخلہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی ، جیسے سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے منظور کرلی ہے۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔

    واضح رہے کہ ایان علی کو 2015 میں راولپنڈی ایئر پورٹ سےکروڑوں ڈالرمالیت کی غیرملکی کرنسی اسمگل کرنے کےالزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

  • سندھ میں عدالتوں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی

    سندھ میں عدالتوں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی

    کراچی: سانحہ پشاور کے بعد سندھ میں عدالتوں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے، عدالت کے احاطے میں داخلے کے وقت شناخت کرانا اور تلاشی دینا لازمی قرار دے دیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق سانحہ پشاور کے بعد سندھ میں عدالتوں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ،اعلیٰ و ماتحت عدالتوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے.

    حفاطتی انتظامات کے پیش نظر سائلین،وکلااورمتعلقہ افراد کے لئے شناخت کرانا اور تلاشی دینا لازمی قرار دیا گیا ہے، اس کے ساتھ مخصوص اسٹیکر والی گاڑیوں کو ہی عدالتی پارکنگ میں آنے کی اجازت ہوگی۔

    واضح رہے یہ احکامات ممکنہ خدشات کے پیش نظر عمل میں آئے ہیں، گذشتہ سال آٹھ اگست کو کوئٹہ میں وکلا کو ہی نشانہ بنا یا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 39 افراد لقمہ اجل بنے تھے.

    سال 2014 میں بھی اس قسم کی صورتحال رونما ہوئی، 3 مارچ 2014 کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ایف 8 مرکز کی کچہری میں دہشت گردی کی کارروائی میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت حسین اعوان سمیت 11افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خاتون وکیل سمیت 5 وکلاءشامل تھے، عسکریت پسند تنظیم احرار الہند نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی.

    یہاں پڑھیں:کوئٹہ: اےٹی سی کےجج نذیر لانگو پر بم حملہ،ایک بچہ جاں بحق 30 افراد زخمی

    نومبر 2014 میں صوبہ بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نزیر لانگو پر حملہ کیا گیا تھا.

    وکلا کے حوالے سے سانحات میں کراچی میں 2007 میں رونما ہونے والا سانحہ کبھی فراموش نہیں‌ کیا جا سکتا ہے، اس روز پچاس سے زائد افراد قتل ڈیرھ سو کے قریب زخمی ہوئے تھے، سڑکوں پر دہشت پھیلانے والوں نے درجنوں گاڑیاں بھی راکھ کا ڈھیر بنا دیں تھیں۔

    یاد رہے تحریک انصاف کی جانب سے موجودہ وزیراعظم نواز شریف پر 1997 میں سپریم کورٹ پر حملے کا الزام عائد کیا جا تا ہے.

    لہذا حالیہ واقعے اور ماضی کے واقعات کے پیش نظر عدالت کے احاطے کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے.

  • مشیروں  کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں؟عدالت نے جواب طلب کرلیا

    مشیروں کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں؟عدالت نے جواب طلب کرلیا

    کراچی: مرتضیٰ وہا ب سے قلمدان کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سے جواب طلب کرلیا.  مشیروں کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں؟،سندھ ہائی کورٹ نے دو روز میں‌ جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آج مرتضیٰ وہا ب سے قلمدان کی واپسی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ 2 روزمیں بتایا جائے کہ مشیروں کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں،اس کے ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ کیا مشیراطلاعات، لیبر،ورکس اینڈسروسز کے پاس اتنے اختیارات ہوتے ہیں کہ وہ کسی دوسرے مشیر کا قلمدان واپس لے لیں.

    عدالت کے پوچھنے پر ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب کو 2 ماہ کی 12 لاکھ 80 ہزار تنخواہ دی گئی ہے ، جس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا پیسہ مشیروں پر لٹایا جا رہا ہے.

    ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق مشیروں کے پاس کوئی قلمدان اورمراعات نہیں ہے.

    دوسری جانب درخواست گزار کے مطابق سعیدغنی کے پاس محکمہ لیبر ،اصغرجونیجو کے پاس محکمہ ورکس کا قلمدان اور مولا بخش چانڈیو کے پاس اطلاعات کا قلمدان ہے .

    واضح رہے کہ گذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر حکومت سندھ نے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب سے مشیر قانون کا قلمدان واپس لینےکانوٹیفکیشن جاری کیا تھا کیونکہ عدالت نے نومبر کے آخر میں حکم دیا تھا کہ مشیر وزیر اعلیٰ سندھ محکمہ قانون کا قلمدان نہیں رکھ سکتے ہیں ۔

  • عدالت نے ایان علی ای سی ایل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

    عدالت نے ایان علی ای سی ایل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ایان علی کے ملک سے باہر جانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، ماڈل گرل پیشی پر پیشی اور عدالت کے چکر پر چکر لگا کر تھک گئیں مگر ایان علی کا نام ای سی ایل سے اب تک نہ نکل سکا، مزید سماعت کل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایان علی کے ای سی ایل سے نام نکالنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت جج جسٹس نعمت اللہ نےکی۔

    ایان علی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود ای سی ایل سے نام نہیں نکالا گیا۔۔جو عدالت کی توہین ہے، ایان علی کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ فوری فیصلہ سنایا جائے تاکہ ان کی مؤکلہ کو انصاف مل سکے۔

    مزید پڑھیں : ایان علی ای سی ایل کیس، سپریم کورٹ نے معاملہ واپس سندھ ہائیکورٹ کوبھجوادیا

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مؤقف تھا کہ عدالت کے حکم پر ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالا گیاتھا تاہم اسے نئے میمورنڈم کےتحت دوبارہ شامل کیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایان علی کا نام حکومت پنجاب نے ای سی ایل میں شامل کرایا ہے۔ ان کے خلاف کسٹم انسپکٹر کے قتل کا مقدمہ ہے جو زیر سماعت ہے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر کے سماعت کل تک ملتوی کردی۔