Tag: Sindh High Court

  • کراچی: صولت مرزا کی پھانسی روکنے کیلئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    کراچی: صولت مرزا کی پھانسی روکنے کیلئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں صولت مرزا کی پھانسی رکوانے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی۔

    ڈیتھ وارنٹ روکنے کے لئے درخواست صولت مرزا کی بہن نے دائر کی، درخواست گزار صولت مرزا کی ہمشیرہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ سزائے موت کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل زیرِسماعت ہے۔ اسلئے ڈیتھ وارنٹ روکا جائے۔

    گزشتہ روز صولت مرزا کی پھانسی کے لئے ڈیتھ وارنٹ جاری کردئیے گئے تھے، صولت مرزا کی سزائے موت پر 19 مارچ کی صبح ساڑھے پانچ بجے عملدرآمد کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ صولت مرزا نے 5جولائی 1997 میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں کے ای ایس سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور گن مین خان اکبر کے قتل کیا تھا، جس کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہوگئے تھے۔

    اس تہرے قتل کے جرم میں صولت مرزا کو مئی 1999پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

    صولت مرزا نے بالترتیب سندھ ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور صدرِ پاکستان سے رحم کی اپیل کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔

    صولت مرزا کو 2014 میں سیکیورٹی کے سبب کراچی سے مچھ جیل بلوچستان منتقل کیا گیا تھا۔

  • کراچی: ایم سی بی کاعدالتی احکامات ماننے سے انکار

    کراچی: ایم سی بی کاعدالتی احکامات ماننے سے انکار

    کراچی: مسلم کمرشل بینک کی انتظامیہ عدالتی احکامات ماننے سے مسلسل انکار کر رہی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے حاجی عبدالرزاق مرحوم کے اثاثوں کی تفصیلات ورثا کو فراہم کرنے کیلئے بینک کو آخری مہلت دے دی۔

    یم سی بی کی نجکاری میں ہونے والی کرپشن کی کہانیاں اپنی جگہ تاہم اب یہ ادارہ میاں منشا کی ایماء پرعدالتی احکامات ماننے سے بھی انکاری ہے، ملک کی معروف سماجی ، کاروباری شخصیت مرحوم حاجی عبدالرزاق کے انتقال کے بعد ان کے ورثاء تاحال انکے اثاثوں کی تفصیلات جاننے سے محروم ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نےچار مرتبہ نوٹسز جاری کئے تاہم بینک انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی لیکن انصاف کے متلاشیوں کو انصاف نہ ملا۔۔عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود ورثاء کی داد رسی نہیں کی جارہی ۔

    دو مارچ کو سماعت کے بعد اب سندھ ہائیکورٹ نے ایم سی بی کو ریکارڈ پیش کرنے کےلئے آخری مہلت دی ہے،ریکارڈ آئندہ تاریخ پر پیش نہ کرنے کی صورت میں عدالت نے کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

  • سندھ ہائیکورٹ:2قیدیوں کی پھانسی5 روز کیلئے روک دی

    سندھ ہائیکورٹ:2قیدیوں کی پھانسی5 روز کیلئے روک دی

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے سزائے موت کے دو قیدیوں کی پھانسی پانچ روزکیلئے روک دی، ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

    انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے تیئس فروری کو فیصل اور فضل کو ڈکیتی کے دوران قتل کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزاسنائی تھی، سندھ ہائیکورٹ نے مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ پر پانچ روز کیلئےعملدرآمد روکنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    فیصل اور فضل نےعدالت کو بتایا کہ  مقتول کے خاندان سے صلح کرلی ہے، فیصل اور فضل نے انیس سو اٹھانوے میں کراچی کے علاقے کورنگی عبد العزیز نامی شخص کو قتل کیا تھا۔

    صدرِ مملکت ممنون حسین، فیصل اور فضل کی رحم کی اپیل مسترد کرچکے ہیں۔

  • صدرممنون  نےجسٹس مقبول کوسپریم کورٹ میں جج تعینات کردیا

    صدرممنون نےجسٹس مقبول کوسپریم کورٹ میں جج تعینات کردیا

    اسلام آباد: صدرِپاکستان ممنون حسین نے جسٹس مقبول باقرکوسپریم کورٹ میں بحیثیت جج تعینات کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز جسٹس مقبول باقر کی بحیثیت جج برائے سپریم کورٹ تقرری کی باقاعدہ منظوری دی گئی۔

    صدرممنون نے جسٹس مقبول کے ساتھ اوربھی کئی ججز کا تقررکیا۔

    جسٹس ریاج احمد کو فیڈرل شریعہ کورٹ میں بحیثیت چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔

    صدرممنون حسین نے جسٹس فیصل عرب کو جسٹس باقرکی جگہ سندھ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقررکیا۔

  • سانحہ بلدیہ ٹاؤن جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کریگی، سندھ ہائیکورٹ

    سانحہ بلدیہ ٹاؤن جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کریگی، سندھ ہائیکورٹ

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں رینجرز کی جانب سے پیش کردہ جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی جبکہ عدالت کیس کا فیصلہ ایک سال میں سنائے گی۔

    سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر اور جسٹس ظفر راجپوت پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سانحہ بلدیہ ٹاون کیس کی سماعت کی، درخواست گزار این جی او کے وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ عدالت میں جو جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی ہے وہ بلدیہ کیس کی نہیں بلکہ اسلحہ آرڈیننس کیس کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سے ٹرائل متاثر ہوسکتا ہے، میڈیا اور عوام میں اس رپورٹ سے ابہام پیدا ہورہا ہے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ جی آئی ٹی رپورٹ اہم اداروں نے مرتب کی ہے، اس لئے اس کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، کسی کو اس رپورٹ پر تحفظات یااعتراضات ہیں تو وہ عدالت سے رجوع کرے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کا کام ہے۔ اس جے آئی ٹی سے متعلق فیصلہ بھی ٹرائل کورٹ ہی کرے گی۔ عدالت نے سانحہ بلدیہ ٹاون میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے اور مقدمہ ایک سال میں نمٹانے کاحکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ عدالت میں پیش کی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق سانحے کا مرکزی ملزم پکڑا جاچکا ہے، جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ سیاسی جماعت کے اعلیٰ عہدیدار نے فیکٹری مالکان سے بیس کروڑ بھتہ مانگا تھا، فیکٹری مالکان اس معاملے پربات کرنے گئے تواعلیٰ عہدیدارنے لاتعلقی ظاہرکی اورتلخ کلامی بھی کی، جس کے بعد اس عہدیدارسے پارٹی کی ذمہ داریاں بھی واپس لے لی گئیں اوربھتہ نہ ملنے پر کیمیکل پھینک کرعلی انٹرپرائزز نامی فیکٹری کر نذرِ آتش کردیا گیا تھا۔

    250ستمبر2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع ایک فیکٹری میں یکایک خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں ڈھائی سو سے زائد فیکٹری ورکر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

  • کراچی :رینجرز نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو دہشتگردی قرار دیدیا

    کراچی :رینجرز نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو دہشتگردی قرار دیدیا

    کراچی : رینجرز نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن سے متعلق جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادی ہیں۔

    رینجرز نے کراچی میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو دہشتگردی قرار دے دیا ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیکٹری کو آگ لگانے میں بڑا گروہ ملوث ہے، گرفتار ملزم اعترافی بیان بھی دے چکا ہے۔

    ڈھائی سو سے زیادہ جانیں لینے والے سانحہ بلدیہ ٹاون کی تفتیش کے لیے قائم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ رینجرز نے سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی ہے۔

    رپورٹ میں فیکٹری میں آتشزدگی کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس میں ایک بڑا گینگ ملوث ہے، رپورٹ کے مطابق واقعے میں ملوث ایک ملزم اعتراف جرم کرچکا ہے تاہم پولیس کی تفتیش میں ملزم کے اعتراف کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

    عدالت نے ہدایت جاری کی کہ سانحہ بلدیہ کا ٹرائل ایک سال میں مکمل کیا جائے اور اس سلسلے میں کسی بھی ادارے کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، عدالت میں ورکرز ویلفیئربورڈ کی جانب سے بھی رپورٹ جمع کرادی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آٹھ سو میں سے چھ سو بائیس افراد میں چیک تقسیم کردیئے گئے ہیں، ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت جاں بحق افراد کے لواحقین کو پانچ لاکھ روپے فی کس دیئے جا رہے ہیں۔ ع

    عدالت نے ورکرز ویلفئیر بورڈ کو ہدایت کی کہ باقی ایک سو اٹھائیس افراد میں بھی جلد چیک تقسیم کیے جائیں۔

  • لاپتہ افراد کیس: سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی

    لاپتہ افراد کیس: سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کے پی کے حکومت کو لاپتہ افراد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت سے پہلے عدالت میں جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔

    لاپتہ افراد کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔مسخ شدہ نعشوں کی شناخت نہ ہونے اور ورثاء کے حوالے نہ کئے جانے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر حکومت مخلص ہو تو مسخ شدہ نعشیں ورثاء کے حوالے کرنے کے لئے ڈیڑھ سال کا عرصہ کافی ہے ۔

    فاضل جج نے کہا کہ اگر تمام حکومتیں سنجیدہ ہو جائیں تو یہ لاپتہ افراد کا معمہ حل ہوسکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جج ہیں لیکن انسان بھی ہیں وارثان کا دکھ دیکھا نہیں جاتا ۔مقدمے کی مزید سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے ۔

  • سندھ ہائی کورٹ: ڈیتھ وارنٹ کیخلاف دائر دو درخواستیں مسترد

    سندھ ہائی کورٹ: ڈیتھ وارنٹ کیخلاف دائر دو درخواستیں مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ڈیتھ وارنٹ کیخلاف مجرم بہرام خان اور سعید اعوان کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔مجرمان کو تیرہ اور چودہ جنوری کو سینٹرل جیل کراچی اور سکھر میں سزائے موت دی جائے گی

    سندھ ہائی کورٹ نے ڈیتھ وارنٹ کیخلاف دائر دو درخواستوں کو مسترد کردیا ہے، مجرم سعید عوان نے بائیس فروری دو ہزار ایک کوفرقہ وارانہ بنیاد پر گلبرگ کے علاقے میں صادق حسین اور عابد حسین کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا تھا۔

    مقتول صادق حسین ریٹائرڈ ڈی ایس پی جبکہ ان کا بیٹا عابد حسین محکمہ داخلہ میں اہلکار تھا۔

    مجرم نے استدعا کی تھی کہ درخواست صدرِ مملکت نے مسترد نہیں کی تھی لہذا ڈیٹھ وارنٹ جاری نہیں کئے جاسکتے، عدالت نے استدعا مسترد کردی ہے، جس کے بعد اب مجرم کو چودہ جنوری کو سکھر میں سزائے موت دی جائے گی۔

    قتل کے ایک اور ملزم بہرام خان کی درخواست بھی اسی عدالت نے مسترد کردی، مجرم نے اپریل دو ہزار تین میں کورٹ روم میں گھس کر وکیل کو قتل کیا تھا ۔

    بہرام خان کے ورثاء نے مؤقف اپنایا تھا کہ ڈیتھ وارنٹ جاری کرتے ہوئے قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا ہے، ڈیتھ وارنٹ کے ایک اور ملزم شفقت حسین کے ورثاء نے وفاقی حکومت کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔

    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے مشرف حملہ کیس کے تین سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی ہے، ملزمان کو فوجی عدالت نے پھانسی کی سزا کا حکم سنایا تھا،عدالت نے تیرہ جنوری کو ڈپٹی اٹارنی جنرل سے جواب طلب کرلیا ہے۔

  • کراچی اورسکھرمیں 6مجرموں کے بلیک وارنٹ جاری

    کراچی اورسکھرمیں 6مجرموں کے بلیک وارنٹ جاری

    کراچی: سکھرجیل اور کراچی جیل میں مزید سات قیدیوں کے بلیک وارنٹ جاری کردیئے گئے،تیرہ اورپندرہ جنوری کوپھانسی پرلٹکایاجائےگا۔

    سندھ کی جیلوں قیدسزائےموت کے مزیدسات قیدیوں کے بلیک وارنٹ جاری کردیئے گئے، سکھر جیل میں مجرم شاہد، طلحہ، خلیل ،بہرام کو تیرہ جنوری کو تختہ دار پر لٹکایاجائے،جبکہ چودہ جنوری کو کراچی جیل میں دہشتگردشفقت حسین کوسولی پرلٹکایاجائے گا،مجرم سعید کو پندرہ جنوری کوپھانسی دینے کےانتظامات مکمل کرلئے گئے،جبکہ امریکی قونصلیٹ حملےمیں ملوث دہشتگردملزم ذوالفقارعلی کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری کردیئے گئے۔

    سزائے موت پرعائد پابندی اٹھائےجانےکےبعدجی ایچ کیوا اور مشرف حملےمیں ملوث نیازمحمد، عقیل عرف ڈاکٹر عثمان،ارشد مہربان،غلام سرور بھٹی،راشد محمود قریشی،زبیر احمداوراخلاص روسی کو پہلے ہی تختہ دارپرلٹکایاجا چکا ہے۔

  • سندھ ہائیکورٹ نے کالعدم جماعت کے 2دہشت گردوں کی پھانسی روک دی

    سندھ ہائیکورٹ نے کالعدم جماعت کے 2دہشت گردوں کی پھانسی روک دی

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کالعدم جماعت کے دو قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا ہے۔

    جسٹس احمد علی شیخ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کالعدم لشکری جھنگوی کے دو کارکنوں کی سزائے موت روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ قیدیوں کو پھانسی دیے جانے کے متعلق قانون پر عملدرآمد کیا جائے۔۔۔ اور عدالت سے دوبارہ بلیک وارنٹ حاصل کر کے سات دن مکمل ہونے کے بعد قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے قیدیوں کی سکھر جیل سے سینٹرل جیل کراچی منتقل کرنے کی درخواست پر حکومت سندھ ابہام میں نظر آئی، آئی جی سندھ کی جانب سے تحفظات جبکہ ہوم ڈپارٹمنٹ نے آمادگی ظاہر کی، جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کا طرز عمل توہین عدالت کے مترادف ہے۔

    کالعدم جماعت کے محمداعظم اور عطا اللہ کے ورثاء نے انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے جاری کردہ بلیک وارنٹس کومشترکہ طور پردائر درخواست میں چیلنج کیا تھا، سزائے موت پانے والے عطا اللہ اور محمد اعظم کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران درخواست گزار کا کہنا تھا کہ محمد اعظم اور عطا اللہ کی درخواستیں سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ درخواست سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، حکم امتناعی بھی وہی سے لیا جائے، قیدیوں کو بلیک وارنٹ کے سات دن پورے کرنے کے بعد کراچی میں سزا دی جائے۔

    جس کے لئے نئے ڈیتھ وارنٹ انسدادِ دہشت گردی عدالت سے حاصل کئے جائیں، سکھر سینٹرل جیل میں پھانسی کے سزا یافتہ قیدی عطااللہ اور محمد اعظم کی اُن کے ورثاء سےملاقات بھی کرائی گئی، دونوں دہشتگردوں کو کل پھانسی دی جانی تھی۔

    ایک اور درخواست مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ ملزمان کو کراچی جیل میں سزا دینے کا حکم جاری کر چکی ہے، اس لئے سکھر جیل میں پھانسی نہیں دی جاسکتی۔