Tag: Sindh High Court

  • عدالت کا سول اسپتال انتظامیہ کو ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں سے متعلق بڑا حکم

    عدالت کا سول اسپتال انتظامیہ کو ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں سے متعلق بڑا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سول اسپتال انتظامیہ کو ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں کا علاج آج ہی سے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سول اسپتال میں ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں کا علاج نہ ہونے سے متعلق کیس میں آج ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال پیش ہوئے۔

    عدالت نے سول اسپتال انتظامیہ کو آج ہی خواجہ سرا مریضوں کا علاج شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ طے کردہ پروٹوکولز کے مطابق خواجہ سرا مریضوں کا علاج یقینی بنایا جائے۔

    عدالت نے سول اسپتال کے نمائندے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہم نہیں چاہتے آپ کو دوبارہ زحمت دیں، عدالت نے سیکریٹری صحت سے گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد حکم پر عمل درآمد رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال ڈاکٹر ہریش کمار نے عدالت کو بتایا ہم نے فوکل پرسن مقرر کر رکھا ہے، آج ہی وہ سول اسپتال سے رجوع کریں ہم علاج کے لیے تیار ہیں، خواجہ سراؤں کو کچھ غلط فہمی ہو سکتی ہے، ہم نے کبھی امتیازی سلوک کا نہیں سوچا۔

    جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ ایچ آئی وی ایڈز کیسز میں کیا پروٹوکولز ہیں؟ ڈاکٹر ہریش کمار نے کہا علاج کے لیے باقاعدہ پروٹوکولز موجود ہیں، ایچ آئی وی پازیٹیو کے مریض کے علاج سے پہلے اسکریننگ مرحلہ آتا ہے۔

    عدالت نے کہا خواجہ سرا مریض آج ہی فوکل پرسن سے رابطہ کریں، اور فوکل پرسن علاج شروع ہونے کے عمل کو یقینی بنائے، خواجہ سراؤں کے خلاف کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔

  • سندھ ہائیکورٹ میں 6 ایڈیشنل ججز تعینات

    سندھ ہائیکورٹ میں 6 ایڈیشنل ججز تعینات

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں 6 ایڈیشنل ججز تعینات کردیے گئے، ججز کی تعیناتی کی منظوری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سندھ ہائیکورٹ میں 6 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی، صدر مملکت کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ایڈیشنل ججز میں امجد علی، محمد عبد الرحمٰن، خادم حسین سومرو، ارباب علی ہاکرو، جواد اکبر سروانہ اور ثنا اکرم منہاس کو ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی ایک سال کے لیے ہوگی، تعیناتیوں کا اطلاق عہدے کا حلف لینے کے روز سے ہوگا۔

  • ملزم 2 سال کی قید کاٹ کر جیل سے رہا، اپیل کا فیصلہ 18 سال بعد سنا دیا گیا

    ملزم 2 سال کی قید کاٹ کر جیل سے رہا، اپیل کا فیصلہ 18 سال بعد سنا دیا گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں منشیات رکھنے پر گرفتار ملزم 2 سال کی قید کاٹ کر جیل سے رہا ہوگیا، سزا کے خلاف دائر کی گئی اس کی اپیل پر آج 18 سال بعد فیصلہ سنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے 2 سال کی سزا کے خلاف اپیل پر 18 سال بعد فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ملزم شاہ محمد کی 2 سالہ سزا کے خلاف اپیل عدم پیروی پر مسترد کردی۔

    ملزم محمد شاہ کو چاکیواڑہ پولیس نے 12 گرام ہیروئن رکھنے پر 2003 میں گرفتار کیا تھا، ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ ملزم شاہ محمد مسلسل غیر حاضر ہے اور رابطے میں نہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے اپیل کو طویل عرصہ زیر التوا نہیں رکھا جاسکا، اس طرح کی درخواستوں سے عدالتوں کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے، ملزم شاہ محمد 22 اپریل 2006 کو سزا مکمل کر کے رہا ہوچکا ہے۔

  • نوازشریف کی تقریر پر پابندی سے متعلق عدالت کا مؤقف

    نوازشریف کی تقریر پر پابندی سے متعلق عدالت کا مؤقف

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں نوازشریف کی تقریر پر پابندی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔

    اس موقع پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی تقاریر میڈیا پر نشر کی جارہی ہے، وہ اپنی تقاریر میں عدلیہ پرالزام تراشی کرتے ہیں۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ تمام ٹی وی چینلز کو نوازشریف کی تقاریر نشرکرنے سے روکا جائے۔

    عدالت کا اپنے ریماکس میں کہنا تھا کہ نوازشریف نے عدالت سے ضمانت حاصل رکھی ہے یہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے اور وزیر اعظم شہبازشریف بھی ضمانت پر ہیں تو کیا شہبازشریف کی تقریر پرپابندی لگادیں؟

    عدالت نے کہا کہ جن عدالتوں سے نوازشریف کو ضمانت ملی ہے آپ ان سے رجوع کریں، بعد ازاں عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتےہوئے مسترد کردی۔

  • ورلڈ بینک فنڈز : عدالت نے ترقیاتی کاموں کے اخراجات کا حساب مانگ لیا

    ورلڈ بینک فنڈز : عدالت نے ترقیاتی کاموں کے اخراجات کا حساب مانگ لیا

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے انفراسٹرکچر کیلیے ورلڈ بینک کی جانب سے دیے گئے3 ارب روپے سے زائد فنڈز کے غیر قانونی استعمال سے متعلق درخواست پر متعلقہ اداروں سے جواب طلب کرلیا، عدالت نے استفسار کیا کہ ترقیاتی کاموں پر کتنا پیسہ خرچ ہوا؟۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ورلڈ بینک کے3ارب 60کروڑ کے فنڈز میں غیر شفافیت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ایف بی آر اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    عدالت نے اس بات کا جواب طلب کیا ہے کہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران کراچی سے کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا اور استفسار کیا کہ جمع کیے گئے ٹیکس کا کتنا حصہ ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوا؟

    درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ ورلڈبینک کی جانب سے دیئے جانے والے فنڈز کی رقم کا درست استعمال نہیں ہورہا ہے، عدالت نے آبرویشن دی کہ یہ معاملہ مفاد عامہ کے زمرے میں آتا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر معاونت کے لیے پیش ہوں۔

    قبل ازیں کیس کی گزشتہ سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا تھا کہ کراچی کے انفراسٹرکچر کیلیے 3 ارب 60 کروڑ روپے کے منصوبے جاری ہیں، یہ منصوبہ کامپیٹیٹو اینڈ لائیو ایبل سٹی آف کراچی (کلک) کے نام سے جاری ہے۔

    قواعد کے مطابق منصوبوں میں شفافیت لازمی ہے لیکن فریقین نے کسی بھی ترقیاتی منصوبے کیلیے اشتہار تک جاری نہیں کیا۔

    درخواست گزار کے مطابق فریقین یہ کام ایمرجنسی کی آڑ میں کر رہے ہیں، پراجیکٹ کے ہر منصوبے کے ٹینڈر کیلیے اشتہارات جاری کرنے کی ہدایت کی جائے۔

  • حکومت اسکولوں میں فرنیچر نہیں دے سکتی تو تعلیم کیا دے گی؟ عدالت برہم

    حکومت اسکولوں میں فرنیچر نہیں دے سکتی تو تعلیم کیا دے گی؟ عدالت برہم

    سکھر: صوبہ سندھ میں سرکاری اسکولز بند ہونے کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت اسکولوں میں فرنیچر ہی مہیا نہیں کر سکتی تو تعلیم کیا فراہم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ میں سرکاری اسکولز بند ہونے کے کیس کی سماعت کی گئی۔ عدالت نے دریافت کیا کہ سندھ میں بند اسکولز کی تعداد کتنی ہے؟ ڈائریکٹر تعلیم نے بتایا کہ سکھر میں 219 بند اسکول دوبارہ کھولے جا رہے ہیں۔

    جسٹس صلاح الدین کا کہنا تھا کہ کیا بلڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے اسکول بند یا ختم کر دیے جائیں گے؟

    عدالت کو بتایا گیا کہ ضلع سانگھڑ میں 201 اسکول تاحال بند ہیں، تھر پارکر میں 628 اسکول بند ہیں جن میں سے 95 کھول دیے گئے ہیں، عمر کوٹ میں 417 اسکول بند ہیں جن میں سے 69 کھولے گئے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ عدالت میں جمع کروائے گئے اعداد و شمار غلط نکلے تو کارروائی کی جائے گی، سرکاری اسکولوں میں غریبوں کے بچے پڑھتے ہیں، فرنیچر ہی مہیا نہیں کر سکتے تو تعلیم کیا فراہم کریں گے۔

  • سندھ اور ملک سے باہر ثقافتی پروگرامز: محکمہ ثقافت سندھ اور آرٹس کونسل کراچی کے لیے عدالتی حکم

    سندھ اور ملک سے باہر ثقافتی پروگرامز: محکمہ ثقافت سندھ اور آرٹس کونسل کراچی کے لیے عدالتی حکم

    کراچی / سکھر: سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ نے محکمہ ثقافت سندھ کو لندن، پیرس اور کینیڈا سمیت بیرون ملک، اور آرٹس کونسل کراچی کو سندھ سے باہر ثقافتی پروگرام کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ میں دائر ایک درخواست کی سماعت ہوئی، دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ سہیل میمن کا کہنا تھا کہ محکمہ ثقافت سندھ کے بجٹ سے، باہر پروگرامز منعقد کر رہا ہے اسے روکا جائے۔

    ایڈووکیٹ سہیل میمن نے کہا کہ سندھ میں ثقافتی ورثہ تباہ ہو رہا ہے اور لائبریریز بند ہو رہی ہیں۔

    درخواست کی سماعت جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سندھ کا پیسہ باہر کیوں خرچ کیا جا رہا ہے، اپنے فیصلے میں ہائیکورٹ نے محکمہ ثقافت سندھ کو لندن، پیرس اور کینیڈا سمیت بیرون ملک ثقافتی پروگرامز منعقد کرنے سے روک دیا۔

    عدالت نے آرٹس کونسل کراچی کو بھی سندھ سے باہر پروگرام کرنے سے روک دیا۔

  • عدالت کا سینیٹری ورکرز کو کم از کم 25 ہزار تنخواہ ادا کرنے کا حکم

    عدالت کا سینیٹری ورکرز کو کم از کم 25 ہزار تنخواہ ادا کرنے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سینیٹری ورکرز کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار ادا کرنے کے حکم پر عمل درآمد کا حکم دیتے ہوئے مختلف محکموں کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سینیٹری ورکرز کی کم از کم ماہانہ تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ میں سینیٹری ورکرز کو 17 ہزار تنخواہ دی جارہی ہے، 25 ہزار روپے سے کم تنخواہ دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    وکیل نے عدالت میں کہا کہ سندھ حکومت نے 7 جولائی 2022 کو مزدوروں کی تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کی تھی۔

    عدالت نے مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار ادا کرنے کے حکم پر عمل درآمد کا حکم دیا، عدالت نے کہا کہ صوبے میں سینیٹری ورکرز کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے یقینی بنایا جائے۔

    عدالت نے محکمہ لیبر کو مختلف محکموں سے رپورٹ منگوا کر جائزہ لینے کا حکم بھی دیا جبکہ سندھ حکومت کو درخواست گزار کی تجاویز کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    درخواست کی مزید سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

  • پی ٹی آئی نے سندھ ہائیکورٹ میں بھی ایڈمنسٹریٹرز کی تقرری کو چیلنج کر دیا

    پی ٹی آئی نے سندھ ہائیکورٹ میں بھی ایڈمنسٹریٹرز کی تقرری کو چیلنج کر دیا

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سندھ ہائیکورٹ میں بھی ایڈمنسٹریٹرز کی تقرری کو چیلنج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے الیکشن شیڈول کے بعد سیاسی بنیادوں پر ایڈمنسٹریٹرز کی تقرری کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

    پی ٹی آئی کراچی کے صدر اور ایم پی اے بلال غفار نے شہاب امام ایڈووکیٹ کے توسط سے عدالت میں درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فرقان اطیب، شکیل اور محمد شریف کو کراچی کے مختلف اضلاع میں ایڈمنسٹریٹرز تعینات کیا گیا ہے، یہ افسران متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے بھی ارکان ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق ان افسران کی سیاسی بنیادوں پر تقرری بلدیاتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔

    الیکشن کمیشن کے حکم پر سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کی فرمائش پر لگائے گئے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹا دیا

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیف الرحمان کو کراچی کا ایڈمنسٹریٹر بھی تبادلے و تقرریوں پر پابندی کی مدت میں تعینات کیا گیا ہے، حکومت سندھ متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ مل کر انتخابی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہی ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انتخابی قوانین سے متصادم یہ تعیناتیاں غیر قانونی اور کالعدم قرار دی جائیں۔ کیس میں طلب کیے گئے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری بلدیات ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوئے، درخواست پر سماعت کرنے کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے 4 جنوری کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

  • ریستوران مسمار کرنے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو جرمانے کا حکم دے دیا گیا

    ریستوران مسمار کرنے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو جرمانے کا حکم دے دیا گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں باغ ابن قاسم سے متصل پلاٹ کی ملکیت اور ریستوران مسمار کرنے کے معاملے پر عدالت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو جرمانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں باغ ابن قاسم سے متصل پلاٹ کی ملکیت اور ریستوران مسمار کرنے کے کیس میں شہری کو ذہنی اذیت دینے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے)، کراچی میٹروپولیشن کارپوریشن (کے ایم سی) و دیگر کے خلاف جرمانے کا حکم دے دیا۔

    درخواست گزار نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ کلفٹن بلاک 3 میں 100 مربع گز زمین پر ریسٹورنٹ قائم تھا، کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) نے سنہ 2005 میں لیز
    منسوخ کر کے زمین کو باغ ابن قاسم میں شامل کردیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ جون 2005 میں پیشگی اطلاع کے بغیر تعمیرات کو مسمار کر دیا گیا۔

    عدالت نے ایس بی سی اے اور دیگر حکام کو شہری کو 1 کروڑ 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، عدالت کا کہنا ہے کہ حکام درخواست گزار کو رقم 17 سال کے مارک اپ کے ساتھ ادا کریں۔

    اپنے فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ ریستوران کے انہدام کی کارروائی کے لیے طے شدہ ضابطوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

    جسٹس فیصل کمال نے کہا کہ شہری اداروں نے اختیارات کے ناجائز استعمال سے کراچی کو تباہ کردیا، انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے شہر ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سمندری علاقوں میں سیاحت کے لیے مواقع پیدا کیے جاتے ہیں، بدقسمتی سے کراچی میں ایسے ترقیاتی منصوبوں کا فقدان ہے اور غفلت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ غیر قانونی طریقے سے انہدام کی کارروائی ثابت ہوتی ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار کی متبادل پلاٹ دینے اور پلاٹ کی قیمت کی مد میں 6 کروڑ روپے ہرجانے کی استدعا بھی مسترد کردی۔