Tag: Sindh High Court

  • سندھ میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام نہ ہونے پر عدالت سخت برہم

    سندھ میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام نہ ہونے پر عدالت سخت برہم

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معیاری تعلیم حاصل کرنا سندھ کے عوام کا بھی حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں نقل کی روک تھام نہ ہونے کے معاملے پر متعلقہ حکام کو طلب کرلیا۔ عدالت نے امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں تعلیمی بورڈ کی تجاویز کو مدنظر رکھ کر میکنزم بنائیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ غیر تربیت یافتہ عملے کو امتحانی مراکز میں تعینات نہ کیا جائے۔ ہائیکورٹ نے چیئرمین تعلیمی بورڈز، چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ، ایم ڈی سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور سیکریٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    عدالت نے متعلقہ اداروں اور فریقین سے 11 دسمبر تک رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ سنہ 2020 کے سالانہ امتحانات نئی پالیسی کے تحت کروائے جائیں، جبکہ وفاقی ایجوکیشن پالیسی 2006 کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنانے کا بھی حکم دیا۔ کمیٹی میں تعلیمی بورڈز کے سربراہ، یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز اور دیگر کو شامل کرنے کا حکم دیا گیا۔

    کمیٹی کی تشکیل پر چیف سیکریٹری سندھ سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی گئی۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت اچھی تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے، اعلیٰ تعلیم کے بغیر زندگی بسر کرنا مشکل ہوچکا ہے۔ معیاری تعلیم حاصل کرنا سندھ کے عوام کا بھی حق ہے۔

  • گٹکا اور مین پوری کھانے والوں کے خلاف رینجرز کارروائی کرے، سندھ ہائی کورٹ

    گٹکا اور مین پوری کھانے والوں کے خلاف رینجرز کارروائی کرے، سندھ ہائی کورٹ

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے رینجرز کو گٹکا اور مین پوری کھانے اور بیچنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اور اسمبلی میں بیٹھے لوگوں کے ملوث ہوئے بغیر کراچی میں گٹکا فروخت نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق گٹکا اور مین پوری کھانے والوں کے خلاف رینجرز کریک ڈاؤن کرے گی۔ سندھ ہائی کورٹ نے ہدایت جاری کردی۔ عدالت نے چھالیہ پر پابندی کے لئے سندھ حکومت کو قانون سازی پر جائزے کا حکم دے دیا۔

    سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیئے کہ پولیس اور اسمبلی میں بیٹھے لوگوں کے ملوث ہوئے بغیر کراچی میں گٹکا فروخت نہیں ہوسکتا۔

    پولیس کو معلوم ہوتا ہے کہ گٹکا کون اور کہاں بنارہا ہے، آئی جی کو شیئر نہیں ملتا تو کارروائی کیوں نہیں کرتے؟ عدالت کو بتایا گیا کہ جناح اسپتال میں منہ کے کینسر میں مبتلا ایک ہزار سے زیادہ مریض لآئے گئے۔

    جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیئے کہ ایک اسپتال میں یہ حال ہے تو پورے صوبے کا کیا حال ہوگا۔ آئی جی سندھ گٹکے کی روک تھام کے لیے سخت کارروائی کریں۔

    گٹکا بنانے والوں سےماہانہ وصولی کرنے والے اہلکاروں کو بھی پکڑا جائے، ایس ایس پیز کے اثاثوں کی تحقیقات کرائیں سب پتاچل جائے گا۔ ان کے اثاثوں کی بھی چھان بین ہونی چاہئے۔

  • گٹکے کا استعمال ،  کراچی میں منہ کے کینسر کی ہولناک شرح پر عدالت حیران

    گٹکے کا استعمال ، کراچی میں منہ کے کینسر کی ہولناک شرح پر عدالت حیران

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں منہ کے کینسر کی ہولناک شرح پر حیرانی اور گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گٹکا فروخت کرنے والوں پر دفعہ337 اے کے تحت مقدمات درج کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گٹکے کی فروخت پر پابندی سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی درخواست میں آئی جی سندھ اور دیگر حکام نامزد ہیں۔

    عدالت نے کراچی میں منہ کے کینسر کی ہولناک شرح پر حیرانی اور گہری تشویش کا اظہار کیا، جناح اسپتال کینسروارڈ کےانچارج ڈاکٹرغلام حیدر نے بتایا کہ جناح اسپتال کی او پی ڈی میں تین سو سے زائد مریض روز آتے ہیں، ستر فیصد مریض منہ کے کینسر کے آتےہیں، مریضوں میں طلبا اور فیکٹریوں میں کام کرنےوالے نوجوان زیادہ ہوتے ہیں، شرح ملک کے دیگر حصوں سے بہت زیادہ ہے۔

    ڈاکٹروں سے عدالت نے مکالمے میں کہا یہ خطرناک صورتحال ہے، ہماری دوستانہ مدد کیجیے، قانون سازی کی سفارشات کے لیے کل ہونیوالی کارروائی میں شرکت کریں، کراچی میں گٹکا،ماوا اور مین پوری کی فیکٹریاں فوری سیل کی جائیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نےبھی دہائیاں دی ہے، لوگ مررہےہیں گٹکا بند کرایا جائے، گٹکا جیسی خطرناک چیزفروخت کرنےمیں پولیس اہلکاربھی ملوث ہیں، لگتا ہے پولیس والوں کی روٹی اس سے چل رہی ہے، پولیس اہلکار دھندے سے کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔

    جسٹس صلاح الدین نے کہا جو پولیس اہلکار پکڑا جاتا ہے، چند دن بعد بحال کر دیا جاتا ہے، درخواست میں کہا گیا گٹکے کی فروخت پر ملزم قابل ضمانت دفعہ کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے۔

    عدالت نے دفعہ337 اے کے تحت مقدمات درج کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سوال کیا بتایا جائے کتنے پولیس اہلکاروں کو فارغ کیاگیا؟ درخواست گزار کو کچھ ہوا تو ایس ایس پی خلاف کارروائی کریں گے، جس پر مزمل ممتازایڈووکیٹ نے بتایا کہ گٹکاآئی جی آفس کے قریب بھی فروخت ہورہا ہے۔

  • آغا سراج درانی کرپشن کیس کی سماعت

    آغا سراج درانی کرپشن کیس کی سماعت

    کراچی: آغا سراج درانی کرپشن کیس کی سماعت ہوئی جس میں نیب کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ ہائی کورٹ میں آغا سراج درانی اور دیگر کے خلاف ایک ارب 4کروڑروپے کرپشن کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سماعت کے دوران نیب کی جانب سے آغا سراج درانی کی بےنامی جائیداد،گاڑیوں سمیت57اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔

    عدالت نے سماعت کے بعد 26ستمبرکونیب پراسیکیوٹر کو دلائل دینے کے لیے طلب کرلیا ہے ۔اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کرپشن کیس میں جیل میں ہیں۔

    سماعت کے دوران آغا سراج درانی کے وکیل نے کہا کہ نیب نےگرفتاری سےپہلےسراج درانی کوکال اپ نوٹس جاری نہیں کیا، جواب میں نیب کا کہنا تھا کہ سراج درانی کونیب نےنوٹس بھیجاتھا،ان کےجواب کی کاپی بھی منسلک ہے۔

    وکیل نے کہا کہ ریفرنس میں سراج درانی کی فیملی ممبرزسمیت 28افرادکونامزدکیاگیا ہے ، دلائل کےدوران آغاسراج درانی کےوکیل نے ان کا عہدہ اسپیکرقومی اسمبلی پڑھ دیا جس پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے تصحیح کی کہ آغاسراج درانی قومی نہیں اسپیکرصوبائی اسمبلی ہیں۔

    خیال رہے آغا سراج درانی آمدن سے زائد اثاثوں کےالزام میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، نیب حکام نے اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کاریفرنس دائر کیا تھا ۔

    واضح رہے نیب نےاسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کوبیس فروری کواسلام آبادکےہوٹل سےحراست میں لیاتھا جبکہ ان کی درخواست ضمانت سندھ ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے۔

  • آغا سراج درانی کے خلاف ریفرنس کی تیاری : عدالت نے نیب کو ایک ماہ کی مہلت دے دی

    آغا سراج درانی کے خلاف ریفرنس کی تیاری : عدالت نے نیب کو ایک ماہ کی مہلت دے دی

    کراچی : قومی احتساب بیورو نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف ریفرنس کی تیاری کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کردیا ہے، عدالت نے چار ہفتوں میں ریفرنس دائر کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں نیب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آغا سراج کی35گاڑیوں اور کروڑوں روپے جائیدادوں کا سراغ لگا لیا ہے۔

    اس حوالے سے نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آغا سراج درانی اور دیگر کے خلاف تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں،عدالت نے نیب کو چار ہفتوں میں ریفرنس دائر کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے نیب ڈائریکٹر سے کہا کہ یہ اب نیب کا دردِ سر ہے کہ ہیڈ کوارٹر آپ کو اپروول دیتا بھی ہے یا نہیں، آغا سراج درانی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سراج درانی جیل میں ہیں درخواست ضمانت کی سماعت جلد مکمل کی جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم کیا بول سکتے ہیں صدیوں بعد بھی کچھ لوگوں کا ضمیر زنجیروں کے پیچھے ہے، نیب نے چار ہفتوں میں ریفرنس دائر نہ کیا تو ملزمان کی درخواست ضمانت پر دلائل سن لیں گے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت29مئی تک ملتوی کردی۔

  • منی لانڈرنگ کیس : خانانی اینڈ کالیا اسکینڈل کے تمام ملزمان کی بریت برقرار

    منی لانڈرنگ کیس : خانانی اینڈ کالیا اسکینڈل کے تمام ملزمان کی بریت برقرار

    کراچی : منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے خانانی اینڈ کالیا کے تمام ملزمان کی بریت برقرار رکھی ہے، سندھ ہائی کورٹ نے آٹھ سال بعد فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ کی رقم بیرون ملک بھیجنے کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں منی لانڈرنگ کی رقم بیرون ملک بھیجنے کے کیس کا فیصلہ8سال بعد سنا دیا گیا۔

    عدالت نے خانانی اینڈ کالیا اسکینڈل میں تمام ملزمان کو بری کرنے کے بینکنگ کورٹ کے فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ سال دو ہزار گیارہ میں بینکنگ کورٹ نے مقدمے کے آٹھ ملزمان کو بری کیا تھا جسے ایف آئی اے نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    مقدمے میں حنیف کالیا، مناف کالیا، جاوید خانانی، عاطف عزیز پولانی، بینکرز مسعود عباس، وجاہت علی، تسلیم اور عارف نامزد تھے، یاد رہے کہ جاوید خانانی نے دلبرداشتہ ہوکر خود کشی کرلی تھی، وہ منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر تھے  ۔

    وکیل صفائی نے دلائل میں کہا کہ ٹرائل کورٹ میں سو گواہ پیش ہوئے۔ بیالیس گواہوں نے ملزمان کے حق میں گواہی دی، سیشن عدالت میں بھی حوالہ ہنڈی ثابت نہیں ہوئی۔

    مزید پڑھیں: معروف کرنسی ڈیلرجاوید خانانی آٹھویں منزل سےگرکرجاں بحق

    یاد رہے کہ خود کشی کرنے والے معروف کرنسی ڈیلر جاوید خانانی جو مناف کالیا کے ساتھ مل منی چینجر ادارہ خانانی اینڈ کالیا چلا رہے تھے جسے اس شعبے میں کنگ سمجھا جاتا تھا تاہم 2008 میں ان کے ادارے کو منی لانڈرنگ کیس کے تحت بند کردیا گیا تھا۔

  • آصف زرداری اور  فریال تالپور کی 10دن کی حفاظتی ضمانت منظور

    آصف زرداری اور فریال تالپور کی 10دن کی حفاظتی ضمانت منظور

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی 10دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب میں پیش ہونے اور 10 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس اور پارک لین اپارٹمنٹ کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، دونوں بہن بھائی وکلا اورجیالوں کےہمراہ سندھ ہائی کورٹ پہنچے۔

    بعد ازاں، آصف زرداری اور فریال تالپور نے زرِ ضمانت کی رقم دس لاکھ روپے جمع کرا دیے، زرِ ضمانت جمع کراتے وقت آصف زرداری نے روایتی خوش گوار موڈ میں وکلا سے بات چیت کے دوران شعر بھی سنایا ’اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں، اس طرح تو ہوتا اس طرح کے کاموں میں۔‘ شعر پر آصف زرداری کے شعر پر کمرۂ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

    عدالت نے دلائل کے بعد آصف زرداری اور فریال تالپور کی 10دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے آصف زرداری کو تفتیش کے لئے نیب میں پیش ہونےکی ہدایت کردی اور 10لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے ضمانت کی3درخواستیں دائرکی گئی تھیں، دو درخواستیں آصف زرداری کی جانب سے دائر کی گئیں۔

    آصف زرداری نے جعلی بینک اکاؤنٹس اور پارک لین اپارٹمنٹ کیس میں درخواست ضمانت دائر کی جبکہ فریال تالپور کی جانب سے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔

    ہم رول آف لا پر یقین رکھتے ہیں ، آصف زرداری کے وکیل


    سماعت کے بعد آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آج آصف زرداری کی جانب سے 2 درخواستیں دائر کی تھیں ، آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت لی ہے ، آصف زرداری کو 20 مارچ کو اسلام آباد بلایا گیاہے ، ضمانت کیلئے 10 لاکھ کے مچلکے دیے ہیں۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ہم رول آف لا پر یقین رکھتے ہیں، نیب اسلام آباد کی جانب سے ہمیں کوئی سوالنامہ نہیں ملا۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری نے نیب میں طلبی کا نوٹس سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    اس سے قبل سابق صدر آصف زرداری نے نیب میں طلبی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا ، آصف زرداری نے درخواست میں موقف اختیار کیاتھا کہ نیب کے کال اپ نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے، نجی کمپنیوں کے لین دین کے معاملے پر نیب مداخلت نہیں کرسکتا، نیب کوگرفتار کرنے سے بھی روکاجائے۔

    نیب کا مؤقف ہے دونوں باپ بیٹے پارک لین اسٹیٹ کمپنی کے پچیس پچیس فیصد شیئر ہولڈرز ہیں۔

    یاد رہے نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو کل پارک لین کرپشن معاملے پرطلب کررکھاہے۔

    خیال رہے آج منی لانڈرنگ کیس کی اسلام آبادمنتقلی کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے کی آصف زرداری کے وکیل کی درخواست مسترد کردی تھی، فاضل جج نے فاروق نائیک سے کہا سپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہیں گے؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، مزید کیا بچتا ہے؟

  • نجی اسکول یتیم بچوں کی تعلیمی اور داخلہ فیس ختم کریں، سندھ ہائیکورٹ

    نجی اسکول یتیم بچوں کی تعلیمی اور داخلہ فیس ختم کریں، سندھ ہائیکورٹ

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولوں کو حکم دیا ہے کہ یتیم بچوں کی فیس ختم کریں، یتیم خانے اپنے اکاؤنٹس کا 10سالہ ریکارڈ مرتب کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق یتیم بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا، عدالت میں یتیم بچوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سندھ ہائیکورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے یتیم بچوں کی تعلیم کے لئے فیس ختم کریں۔

    پرائیویٹ اسکولوں میں یتیم بچوں کے داخلے کیلئے قانون سازی کی جائے، اس حوالے سے سندھ حکومت بھی یتیم بچوں کو قانون کے مطابق رجسٹرڈ کرے۔

    مزید پڑھیں : نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا، چیف جسٹس

    عدالت کا مزید کہنا ہے کہ ملک میں یتیم بچوں کے بھی اتنے حقوق ہی ہیں جتنے عام شہریوں کے بچوں کے ہیں، یتیم بچوں کو شناخت دینے کے لئے میکنزم بنایا جائے، چیف سیکریٹری سندھ معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں۔

    مزید پڑھیں : سندھ میں 50 اسکولوں کا منصوبہ چار سال بعد بھی التوا کا شکار

    یتیم خانوں سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ یتیم خانے اپنے اکاؤنٹس کا دس سالہ ریکارڈ مرتب کرائیں اور بورڈ کے سہ ماہی اجلاس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے، سندھ حکومت دس ملین فنڈ سالانہ یتیم خانوں کے لئے مختص کرے۔

  • سندھ ہائیکورٹ : علی جہانگیرصدیقی سے نیب انکوائری کیخلاف مقدمہ کا فیصلہ محفوظ

    سندھ ہائیکورٹ : علی جہانگیرصدیقی سے نیب انکوائری کیخلاف مقدمہ کا فیصلہ محفوظ

    کراچی : حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں سابق پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کے خلاف کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں امریکا میں سابق پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کے خلاف نیب انکوائری پر سماعت ہوئی، سندھ ہائی کورٹ نے وکیل صفائی اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    وکیل صفائی نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شئیرز کے معاملے کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں جبکہ نیب وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مہنگے داموں شیئرز بیچ کر سرکاری اداروں کو چالیس ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

    مزید پڑھیں: نیب نے علی جہانگیر صدیقی کے خلاف انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کردیا

    نیب کے مطابق علی جہانگیر صدیقی نے ازگارڈ نائن نامی کمپنی کے ذریعے شئیرز کا سودا کیا تھا۔

  • عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    کراچی : سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردیں، عدالت نے کہا کہ جائزہ لے کر پبلک کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز کو منظر عام پر لانے کے مقدمے ۔میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس شمس الدین عباسی نے کیس کی سماعت کی ۔

    اس موقع پر سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیں، سندھ حکومت نے نثار مورائی کی جے آئی ٹی کے نوٹی فکیشن سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مذکورہ رپورٹس کا جائزہ لے کر جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے سے متعلق فیصلہ کریں گے، عدالت کو بتایا گیا کہ سابق چیئرمین فشرمین کو آپریٹیو سوسائٹی نثارمورائی کی جےآئی ٹی نہیں ہوئی۔

    درخواست گزار علی زیدی کے وکیل عمر سومرو ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ نثارمورائی کی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن سندھ حکومت نے جاری کیا تھا، پیش کی گئی جے آئی ٹیز کی متعلقہ محکموں سے تصدیق کرائی جائے۔

    عمر سومرو نے موقف اپنایا عدالت جے آئی ٹیز اپنے پاس محفوظ رکھے، چاہتے ہیں کہ عدالت کے ذریعے جے آئی ٹیز پبلک کی جائیں۔ اعتبار نہیں کہ سندھ حکومت جے آئی ٹیز پبلک کرے گی۔

    بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کو نوٹیفکیشن اور بیان حلفی جمع کرانے کیلئے نو مارچ تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔