Tag: Sindh High Court

  • کالعدم تنظیم کے لیے چندہ کرنے والا دو سال سے لاپتا ڈاکٹر مل گیا

    کالعدم تنظیم کے لیے چندہ کرنے والا دو سال سے لاپتا ڈاکٹر مل گیا

    کراچی: دو سال سے لاپتا ڈاکٹر آخر کار مل گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم پر کالعدم تنظیم کے لیے چندہ جمع کرنے کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکھٹا کرنے کے الزام میں دو سال سے لاپتا رہنے والے ڈاکٹر کی پولیس نے گرفتاری ظاہر کر دی ہے۔

    لاپتا رہنے والے ڈاکٹر عبد الرحمان کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو دسمبر 2016 میں گلشن اقبال سے حراست میں لیا گیا تھا، جس کے بعد سے ان کا کوئی پتا نہیں چلا کہ انھیں کہاں رکھا گیا ہے۔

    ڈاکٹر عبد الرحمان کے والد نے سندھ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، والد کی درخواست پر عدالت نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے لاپتا شہری کی گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ڈاکٹر عبد الرحمان کی گرفتاری ظاہر کرنے پر عدالت نے ڈی آئی جی شرقی عبد اللہ شیخ کو کل وضاحت کے لیے عدالت طلب کر لیا۔

    ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی کے رو بہ رو سی ٹی ڈی کے افسر نے بیان دیا کہ گرفتار ملزم پر کالعدم تنظیم کے لیے چندہ جمع کرنے کا الزام ہے۔

    عدالت کا لاپتا افراد کو 7 روز میں بازیاب کرنے کا حکم

    چیف جسٹس نے معاملے پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا ’کیسے ممکن ہے 2 سال سے لاپتا شخص ملے اور عدالت کو نہ بتایا جائے‘۔ تاہم سی ٹی ڈی کے افسر نے مؤقف ظاہر کیا کہ محکمے کو گم شدگی کی درخواست پر عدالتی کارروائی کا علم نہیں تھا۔

    جسٹس احمد علی نے سی ٹی ڈی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ’تم لوگ نوکریاں بچانے کے لیے کیا کیا کام کرتے ہو، کیا ضمیر مر گیا ہے؟‘

    کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے بھی محکمہ انسدادِ دہشت گردی کے افسر کے ضمیر کو جھنجھوڑے ہوئے کہا ’اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوگا تو کوئی بولنے والا بھی نہ ہوگا، تب پتا چلے گا۔‘


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عدالت نے سول ایوی ایشن کو نجی ایئرلائن کے آپریشنز بند کرنے سے روک دیا

    عدالت نے سول ایوی ایشن کو نجی ایئرلائن کے آپریشنز بند کرنے سے روک دیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سول ایوی یشن اتھارٹی کو شاہین ایئر انٹرنیشنل کے آپریشنز بند کرنے سے روک دیا، تمام آپریشنز اور فلائٹ شیڈول معمول کے مطابق جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان شاہین ایئر لائن نے کہا ہے کہ سول ایوی یشن اتھارٹی کی جانب سے شاہین ایئر لائن کو جاری کیا گیا تھا،13جولائی کو جاری کردہ خط میں سول ایوی یشن نے شاہین ایئر کو واجبات کی عدم ادائیگی پر اس کے تمام انٹرنیشنل آپریشنز بند کرنے کا حوالے سے ہدایات جاری کی تھیں۔

    شاہین ایئر نے اس اقدام کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، ترجمان شاہین ایئر لائن کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے شاہین ایئر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے سول ایوی یشن کی ہدایات کو معطل کر دیا ہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ شاہین ایئر قانون کی پاسداری کرنے والا ادارہ ہے اور ملک کی سب سے بڑی نجی ایئر لائن ہونے کے نا طے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے اور شاہین ایئر کے تمام آپریشنز اور فلائٹ شیڈول معمول کے مطابق جاری ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈیڑھ ارب روپے کے لگ بھگ واجبات کی عدم ادائیگی پر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے گزشتہ دنوں شاہین ائیر انٹرنیشنل کی سعودی عرب کے سوا تمام بین الاقوامی پروازوں کے لیے ملک کے تمام ائیرپورٹس پر فراہم کی جانے والی خدمات اور سہولیات مورخہ 16جولائی سے معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • سندھ ہائی کورٹ : مراد علی شاہ کے کاغذات نامزدگی کیخلاف اپیل مسترد

    سندھ ہائی کورٹ : مراد علی شاہ کے کاغذات نامزدگی کیخلاف اپیل مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے کاغذات نامزدگی کیخلاف اپیل مسترد کردی، بینچ نےآر او کے فیصلے کو بحال رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے کاغذات نامزدگی بحال کر کے ان کیخلاف دائر کی اپیل مسترد کردی۔

    سندھ ہائیکورٹ میں مراد علی شاہ کے کاغذات نامزدگی بحالی کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، ان کیخلاف جلال محمود شاہ کے وکیل نے اپیل دائر کی تھی۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں مذکورہ اپیل مسترد کرتے ہوئے آر او کے فیصلے کو بحال رکھا ہے، مراد علی شاہ نے پی ایس80جامشورو سےکاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

    وکیل اپیل کنندہ نے کا مؤقف تھا کہ مرادعلی شاہ نے بیان حلفی میں دہری شہریت کا ذکرنہیں کیا، دہری شہریت چھپانے پرمرادعلی شاہ صادق و امین نہیں رہے،لہٰذا ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔

    دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عدالتی فیصلے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ میرے خلاف دائر اپیلیں مسترد ہوگئیں، میرے خلاف جعلی اقاما فائل کیا گیا، اقاما جعلی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس پر تاریخ پیدائش اور پاسپورٹ نمبر بھی غلط ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ میں زندگی میں کبھی عجمان نہیں گیا، غلط خبر دینے والے کیخلاف الیکشن کمیشن میں کیس کروں گا۔

    مزید پڑھیں: مراد علی شاہ کی دہری شہریت اور اقامہ عدالت میں چیلنج

    واضح رہے کہ سندھ حکومت کے سابق وزیراطلاعات ونشریات ناصر حسین شاہ اور وزیر صنعت و تجارت منظور وسان کے اقامے بھی سامنے آچکے ہیں جن کے خلاف عدالتوں میں درخواستیں دائر کی گئیں تھیں۔

    دوسری جانب عام انتخابات میں حصہ لینے والے مختلف جماعتوں کے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے دوران 122 امیدواران کی دہری شہریت نکلی تھی، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں رپورٹ بھی پیش کی تھی۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • مراد علی شاہ کی دہری شہریت اور اقامہ عدالت میں چیلنج

    مراد علی شاہ کی دہری شہریت اور اقامہ عدالت میں چیلنج

    کراچی: سابق وزیراعلیٰ سندھ اور پیپلزپارٹی کے رہنما مراد علی شاہ کی دہری شہریت اور اقامے کو سندھ ہائی کورٹ چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ’مراد علی شاہ دہری شہریت کے حامل اور اقامہ ہولڈر ہیں‘۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ نے کینیڈا کی شہریت چھپائی اور انہوں نے متحدہ عرب امارات کے ہوٹل میں سپر وائزر کے اقامے کا بھی ذکر نہیں کیا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے مراد علی شاہ، الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جون تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا ایک اور رہنما اقامہ ہولڈر نکلا

    واضح رہے کہ سندھ حکومت کے سابق وزیراطلاعات ونشریات ناصر حسین شاہ اور وزیر صنعت و تجارت منظور وسان کے اقامے بھی سامنے آچکے ہیں جن کے خلاف عدالتوں میں درخواستیں دائر کی گئیں تھیں۔

    دوسری جانب عام انتخابات میں حصہ لینے والے مختلف جماعتوں کے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے دوران 122 امیدواران کی دہری شہریت نکلی تھی، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں رپورٹ بھی پیش کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما بھی اقامہ ہولڈرز نکلے

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک بھر سے قومی و صوبائی اسمبلی کے 122 امیدواروں کی دہری شہریت کا انکشاف ہوا، جن لوگوں کے پاس اقامے یا دیگر ممالک کی شہریت ہے اُن میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، تحریک انصاف کے رہنما فیصل واؤڈا اور نادر لغاری سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر جواب طلب

    راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر جواب طلب

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں نامز سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں راوٴ انوار کے سب جیل قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت میں عدالت نے بیس جون سیکریٹری داخلہ کو تحریری جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔

    سماعت میں حکومت کی جانب سے سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے،  چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ مزید کتنے افراد کو ان کے گھروں میں قید کیا گیا ہے‘۔

    بیرسٹر فیصل صدیقی نے عدالت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار کو سیکیورٹی حکومت نے نہیں دی بلکہ سابق ایس ایس پی کو اُن کی خواہش کے مطابق  انہیں گھر پر رکھا گیا۔

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو 20 جون تحریری جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیس جون کو جواب نہیں آیا تو عدالت یک طرفہ طور پر دستیاب ریکارڈ کی بنیاد پر فیصلہ سنائے گی۔

    واضح رہے کہ نقیب اللہ کے والد نے راوٴ انوار کے گھر کو سب جیل جیل قرار دینے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاپتہ افراد‘ سندھ ہائی کورٹ نے دیگرصوبوں کے حراستی مراکز سے رپورٹ طلب کرلی

    لاپتہ افراد‘ سندھ ہائی کورٹ نے دیگرصوبوں کے حراستی مراکز سے رپورٹ طلب کرلی

    کراچی:سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افرادسےمتعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی ، پولیس نے اب تک کی پیش رفت سے عدالت کو آگاہ کردیا‘ عدالت نے دیگرصوبوں کےحراستی مراکز سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق سماعت کے دوران پولیس نے عدالت کو اپنی کارروائی کی رپورٹ دیتے ہوئےڈی ای ایس پی الطاف نے بتایا کہ لاپتہ افرا د سے متعلق مختلف اداروں کو
    خطوط ارسال کیے گئے ہیں۔

    حساس اداروں نے محمد فاروق اور سعود بیگ سمیت دیگر لاپتا افراد کی گمشدگی پر لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ افراد ان کی تحویل میں نہیں ہیں۔ڈی ایس پی الطاف کے مطابق محمد فاروق کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرلیا
    ہے، وہ جہاں ملازمت کرتا تھا وہاں بھی چھ ماہ سے نہیں گیا ہے۔ اس سلسلے میں جے آئی ٹی اور ٹاسک فورس کا اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لاپتہ ہونے والے سعود بیگ کی عدم بازیابی پر عدالت نے اظہار ِ برہمی کیا اور ایس پی ملیر سے دس مئی کو رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ اور دیگر سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ عدالت نے دیگر صوبوں کے حراستی مراکز سے بھی اس معاملے میں رپورٹ
    طلب کی ہے اور حکم دیا ہے کہ ہر صورت لاپتہ افراد کا سراغ لگا کر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

    یا درہے کہ ا س قبل مارچ میں ہونے والی سماعت میں درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ لاپتہ افرادکی تفتیش کسی ایماندارپولیس افسرکے سپردکی جائے، جس پر جسٹس فاروق شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس ایمانداری کی علامت ہے اگر ایسا نہیں تو ملک چلانا مشکل ہوجائے گا۔

    مذکورہ سماعت میں عدالت نے لاپتہ افرادکے اہلخانہ کے ڈی این اے لینے اور شہر سے برآمد ہونے والی ناقابل شناخت لاشوں کے ڈی این اے سے میچ کروانے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 6 اپریل تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • دودھ کے نرخ دس دن میں طے کرلیے جائیں، سندھ ہائی کورٹ کا حکم

    دودھ کے نرخ دس دن میں طے کرلیے جائیں، سندھ ہائی کورٹ کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کے نرخوں کا معاملے میں عدالت نے دس روزمیں نرخ طے کرکے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق  سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کے نرخوں کا معاملے پر کمشنر کراچی نے عدالت میں جواب داخل کراتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز میں بہت اختلافات تھے، ہم نے کئی اجلاس ہونے کے بعد قیمت طے کی ہے انتظامیہ نے95روپے طے کئے لیکن ریٹیلرز اس پر راضی نہیں ہورہے۔

    ریٹیلرز6روپے فی کلو اضافہ چاہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں دودھ 84روپے فی لیٹر پڑتا ہے جو دیگر اخراجات کے بعد94روپے بنتاہے، جس پرجسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیاایسانہیں ہوسکتا کہ ڈیری فارمرز لوگوں کو دودھ فراہم کریں۔

    یہ کیا تماشہ لگارکھا ہے کہ ہرکوئی کمانے کے چکرمیں پڑا ہے، ایسا میکنزم ہوکہ لوگوں کو مناسب قیمت پردودھ ملے، مناسب منافع لیں لوگوں کو تکلیف نہ پہنچائیں۔ اگرمیکنزم نہیں بنا تو ہم حکومت سندھ کو معاملہ سنبھالنے کا کہیں گے۔ شہرمیں آپ لوگ دودھ 100روپے لیٹر بھی بھیچ رہے ہیں۔

    ڈیری فارمرز نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ لیاری میں 105روپے پرلیٹر دودھ ملتاہے، لیاری کی دودھ مارکیٹ کو حکومت نے ریگولرائز نہیں کیا۔ گذشتہ دوماہ سے95روپے کلو دودھ بک رہا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو5روپے منافع دے تو رہے ہیں، آپ لوگ اتنے معصوم نہیں ہیں، کمشنر کراچی نے اس موقع پر عدالت میں کہا کہ عدالت مجھے فری ہینڈ دے تو انہیں 24گھنٹے میں ٹھیک کردوں گا۔ انتظامیہ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ ہم کارروائی بعد میں کرتے ہیں ضمانت پہلے ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں دودھ کی قیمت 100 روپے لیٹر ہوگئی

    ڈیری فارمرز کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پانچ سال سے ایک ہی سیکریٹری لائیو اسٹاک ہے، سندھ میں ہردو ماہ بعد سیکریٹری تبدیل کردیاجاتاہے۔ اللہ کاواسطہ ہے آج ہی فیصلہ کریں ہم دیوالیہ ہوجائیں گے،جونرخ طے کئے گئے ہیں اس پر ہم نے مجبوراً دستخط کئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے آپ کو10روپے کاریلیف دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • شعیب شیخ کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے کی ناکہ بندی

    شعیب شیخ کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے کی ناکہ بندی

    کراچی: ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کو گرفتار کرنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ کے راستوں پر ناکے لگالیے ہیں‘ سپریم کورٹ کے حکم پر قائم اسپیشل بنچ نے شیعب شیخ کی بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے کی ٹیم سندھ ہائی کورٹ پہنچ چکی ہے اور انہوں نے ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کی گاڑی کو بھی گھیر لیا ہے‘ شعیب شیخ کے وکیل کا موقف ہے کہ عدالت نے گرفتاری کا حکم نہیں دیا ہے‘ اس لیے انہیں حراست میں نہیں لیا جاسکتا۔

    دوسری جانب ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ عدالت نے بریت کا حکم کالعدم قرار دیا ہے اس لیے انہیں حراست میں لیا جائے گا۔ ایف آئی اے نے گرفتاری کے لیے ہائی کورٹ کے تمام راستوں کی ناکہ بندی کرلی ہے۔

    شعیب شیخ سمیت تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ واپس

    گرفتاری سے بچنے کے لیے ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ ایک بار پھر واپس کمرہ عدالت میں چلے گئے ہیں جبکہ ان کے وکیل معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سپریم کورٹ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری ازخود نوٹس کیس میں شعیب شیخ اور سمیع ابراہیم کی یقین دہانی پرملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ملزمان کے خلاف ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کی جائے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ کو فوری طور پرکیس کی سماعت کرنے کے لیے اسپیشل بینچ تشکیل دینے کا حکم بھی دیا تھا جس کے لیے انہوں نے خصوصی ہدایت کی کہ اسپیشل بینچ دن رات کام کرکے 15 دن میں کیس کا فیصلہ کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • معاشرے میں حق تلفی اور ظلم ہو رہا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

    معاشرے میں حق تلفی اور ظلم ہو رہا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

    حیدرآباد : چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے کہا ہے کہ عدلیہ مظلوموں کے لیے اخری سہارا ہے، معاشرے میں عوام کے حق تلف کیے جارہے ہیں، لوگوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد سول کورٹ کے ڈسٹرکٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جسٹس احمد علی ایم شیخ کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین کی وفا داری کا حلف اٹھایا ہوا ہے، ججز سائلین کی جگہ خود کو رکھ کر انصاف کریں۔

    انہوں نے کہا کہ سول اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے درمیان رابطہ پل تعمیر کرائیں گے، کروڑوں کا فنڈ چند لوگوں کی جیب میں جائے تو غریب کیا کرے، لوگ انصاف کے لیے عدالت ہیں آئیں گے تو کہاں جائیں گے؟

    جسٹس علی ایم شیخ کا کہنا تھا کہ جلدفیصلےدیےجانے لگیں تو لوگ کیوں عدالتوں کے دھکےکھائیں، حقیقی زندگی یہ نہیں کہ مہنگی کار اوربرانڈڈ کپڑے پہنیں بلکہ حقیقی سکون لوگوں کی خدمت سےملےگا۔

  • انتظارقتل کیس: عدالت کا انکوائری کے لیے جج کی نامزدگی سے انکار

    انتظارقتل کیس: عدالت کا انکوائری کے لیے جج کی نامزدگی سے انکار

    کراچی : انتظار قتل کیس کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، سندھ ہائیکورٹ نے جوڈیشل انکوائری کے لیے جج کی نامزدگی سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اے سی ایل سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتطار احمد قتل کیس میں اب تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کیس کی جوڈیشل انکوائری کیلئے دی جانے والی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے جج کی نامزدگی سے انکار کرتے ہوئے متعلقہ سیشن جج کو قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ داخلہ سندھ سے کہا ہے کہ دفعہ اے22، بی22کی موجودگی میں جوڈیشل انکوائری کی افادیت نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ مقتول انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد صدیقی نے پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت سے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواست کی تھی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے حکم پر17 جنوری کو محکمہ داخلہ نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو جوڈیشل انکوائری کے لیے خط لکھا تھا۔


    مزید پڑھیں: انتظارقتل کیس کی عدالتی تحقیقات کیلئے حکومت کا سندھ ہائی کورٹ کو خط


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔