Tag: Sindh High Court

  • بد سلوکی کیس: وکیل کی پولیس کیخلاف عدالت میں درخواست دائر

    بد سلوکی کیس: وکیل کی پولیس کیخلاف عدالت میں درخواست دائر

    کراچی : سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو سے متعلق خواجہ شمس الاسلام ایڈووکیٹ نے عدالت میں سندھ حکومت اور پولیس کیخلاف درخواست دائر کردی، سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کو8 جنوری کے نوٹسز جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق کلفٹن کے علاقے سی ویو پر پولیس سے بد سلوکی کے الزام میں گرفتار سندھ ہائیکورٹ کے وکیل شمس الاسلام نے اپنی گرفتاری اور رہائی کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں تحفظ کے حصول کیلئے درخواست دائر کردی ہے۔

     درخواست میں ہوم سیکریٹری، آئی جی سندھ، ڈی ایس پی اورنگزیب، ایس ایس پی ساؤتھ جاوید اکبر،ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد خان بھی فریق ہیں، اس کے علاوہ درخشاں تھانے کےاہلکاروں بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ پولیس نے واقعے کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا ہے اس لیے مجھ پر مزید جھوٹے مقدمات قائم کیے جاسکتے ہیں لہٰذا پولیس کو پابند کیا جائے۔

    جس پر سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کوطلبی کے لیے8 جنوری کے نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔


    مزید پڑھیں : پولیس سے بدسلوکی کرنے والے وکیل کی گرفتاری و رہائی


    واضح رہے کہ پولیس نے خواجہ شمس الاسلام ایڈووکیٹ کو قابل ضمانت مقدمے میں گرفتار کیا تھا، پیشی کے موقع پر عدالت نے وکیل کی گرفتاری غیرقانونی قرار دیتے ہوئے پولیس سے وضاحت بھی طلب کر رکھی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • سندھ ہائی کورٹ کے5 مستقل ججزنےحلف اٹھا لیا

    سندھ ہائی کورٹ کے5 مستقل ججزنےحلف اٹھا لیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے 5 ایڈیشنل ججزنے مستقل ججزکے طورپرحلف اٹھا لیا جس کے بعد مستقل ججز کی تعداد 34 ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی حلف برداری کی تقریب ہوئی جس میں ججز اور بار ایسوسی ایش کے عہدیداروں نے شرکت کی۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے نئے مستقل ججز سے حلف لیا۔

    حلف اٹھانے والے ججز میں جسٹس فہیم احمد صدیقی، خادم حسین، جسٹس عمرسیال، جسٹس عدنان الکریم میمن، اور جسٹس یوسف علی سعید شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ نئے ججز کے حلف اٹھانے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے مستقل ججز کی تعداد 34 ہوگئی ہے، آئینی طور پر سندھ ہائی کورٹ میں 40 ججز کی آسامیاں ہیں۔


    سندھ ہائی کورٹ کے 6مستقل ججز نے حلف اٹھالیا


    یاد رہے کہ گزشتہ سال 22 اکتوبر کو سندہ ہائی کورٹ کے چھ ایڈیشنل ججز نے مستقل ججز کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا ، ججز سے حلف چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے لیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سائبر کرائم لاء کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    سائبر کرائم لاء کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں قومی اسمبلی میں منظور کیے گئے ’سائبر کرائم لاء‘ کی قانونی حیثیت کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی،عدالت نے درخواست گزار کو ترمیمی درخواست دائر کرنے کیلئے نومبر تک مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل سے منظوری کے بغیرلاء غیرقانونی ہے۔

    درخواست کے مطابق آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت ملک کے ہر شہری کو اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے،آزادی اظہار رائے کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے مکمل قوانین موجود ہیں،حکومتی اداروں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں جس سے مشال خان جیسا واقعہ رونما ہوا۔

    سائبر کرائم بل پرصحافی برادری/سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کا اظہارتشویش*

    عدالت میں درخوات گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مشال خان کا واقع اسلام اور پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کا سبب بنا،ملک میں توہینِ رسالت کے قوانین زیر دفعہ سی 295موجود ہیں،توہینِ رسالت کے قوانین کو حکومت لاگو کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔،

    قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کے سامنے بھی پیش نہیں کیا گیا،اسلامی نظریاتی کونسل کی منظوری کے بغیر سائبر کرائم لاء غیرقانونی ہے اسے روکا جائے۔

    سائبر کرائم بل سینیٹ میں متفقہ طورپرمنظور*

     عدالت نے درخواست گزار کو ترمیمی درخواست دائر کرنے کے لیے نومبر تک کی مہلت دے کر عدالت برخواست کردی۔

    یاد رہے کہ انٹرنیٹ کے غلط استعمال اور اس کے ذریعے ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے وفاقی وزیر برائے ٹیکنالوجی کی جانب سے پیش کیا گیا سائبر کرائم بل سنہ 2016 کے وسط میں سینیٹ میں تحفظات کی یقین دہانی کے بعد منظور کرلیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت کے حکم پر عائشہ باوانی کالج کا تالہ توڑ دیا گیا

    عدالت کے حکم پر عائشہ باوانی کالج کا تالہ توڑ دیا گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں واقع عائشہ باوانی کالج کو عدالتی حکم کے باجود کھولا نہیں گیا جس کے بعد عدالت نے عمارت کا تالا توڑ کر کل ہر صورت میں تدریسی عمل بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر واقع عائشہ باوانی کالج میں عائشہ باوانی ٹرسٹ اور محکمہ تعلیم کے درمیان کالج کے کرائے کا معاملہ ماتحت عدالت تک جا پہنچا تھا جس پر عدالت نے کالج کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    تاہم اگلے ہی روز 2 ہزار سے زائد طلبا کے احتجاج اور ان کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے فوری طور پر فیصلے کو معطل کرتے ہوئے کالج کھولنے اور پیر سے تدریسی عمل شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کالج کو فوری طور پر کھولنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: طلبا کے احتجاج کے بعد وزیر اعلیٰ کا عائشہ باوانی کالج کھولنے کا حکم

    تاہم ان تمام احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا اور کالج میں تدریسی عمل تاحال معطل ہے جس کے بعد اب سندھ ہائیکورٹ نے عمارت کا تالہ توڑ دینے کا حکم دیا۔

    عدالت کے حکم کے مطابق ہائیکورٹ کے ناظر کی موجودگی میں عائشہ باوانی کالج کا دروازہ کھول دیا گیا۔ اس موقع پر عدالتی عملہ اور پولیس کی نفری عائشہ باوانی کالج میں موجود رہی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے کل ہر حال میں عائشہ باوانی کالج میں تدریسی عمل بحال کروانے کا حکم دیا ہے جبکہ عدالت نے کالج کا قبضہ سندھ حکومت کے حوالے کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔

    ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق عائشہ باوانی ٹرسٹ کو بھی 25 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ہے جبکہ ایس ایس پی سینئر پولیس افسر کو کالج پر تعیناتی کا آرڈر بھی دیا گیا۔

    عدالت نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ حکم میں عملدر آمد پر رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تانیہ قتل کیس: ملزم کا 7 روزہ ریمانڈ، آئی جی سندھ کو تفتیش کی نگرانی کا حکم

    تانیہ قتل کیس: ملزم کا 7 روزہ ریمانڈ، آئی جی سندھ کو تفتیش کی نگرانی کا حکم

    جامشورو: صوبہ سندھ کے ضلع جامشورو کے شہر سیہون میں رشتے سے انکار پر قتل کی جانے والی 19 سالہ لڑکی کے ملزم خان محمد نوہانی کا 7 روزہ ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو تفتیش کی نگرانی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے تانیہ قتل کیس کا نوٹس لیتے ہوئے آج ڈی آئی جی حیدر آباد اور ایس ایس پی دادو کو عدالت میں طلب کیا گیا تھا۔

    کیس کی سماعت کے لیے آج صبح جب تانیہ کے اہل خانہ اور خاصخیلی قبیلے کے عمائدین عدالت میں پیش ہوئے تو انہوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ ملزم وڈیرے کے کی خاندان کی جانب سے ان پر صلح کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    مقدمے کی سماعت سے قبل تانیہ کے والد نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مقدمہ واپس لینے کے لیے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو تحفظ اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

    تانیہ کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہماری مرضی سے مقدمہ درج کیا اور نہ ہمارا بیان لیا۔ انہوں نے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔


    کیس کی سماعت

    سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی حیدر آباد خادم حسین اور متعلقہ پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

    پولیس نے عدالت میں ابتدائی رپورٹ پیش کی جس کے مطابق 2 ملزمان محمد خان اور مولا بخش کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی حیدر آباد کا کہنا تھا کہ ملزمان کے سہولت کاروں کو بھی جلد گرفتار کرلیں گے۔

    تانیہ کے ورثا کے مؤقف پر ان کے بیان پر دوبارہ مقدمہ درج کیا گیا اور مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرلی گئیں۔ پولیس نے بھی مرکزی ملزم سمیت تمام ملزمان کا 7 روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا۔

    عدالت نے آئی جی سندھ کو تحقیقات کی نگرانی اور تانیہ کے اہل خانہ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو 29 ستمبر تک پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کہ تانیہ کے قتل کا واقعہ سیہون کے جھانگار گوٹھ میں رواں ماہ کے آغاز میں پیش آیا تھا جب 19 سالہ تانیہ خاصخیلی کو بااثر خاندان سے تعلق رکھنے والے خان محمد نوہانی نے خود ہی اپنا رشتہ بھیجا لیکن تانیہ اور اس کے خاندان کی جانب سے انکار کردیا گیا۔

    انکار کے 2 روز بعد ملزم نے اپنے 2 ساتھیوں کے ہمراہ تانیہ کے گھر پر حملہ کیا اور تمام اہلخانہ کو ایک کمرے میں بند کر کے تانیہ کو اغوا کرنے کی کوشش کی، تاہم تانیہ کی بھرپور مزاحمت پر ملزمان اسے گولی مار کر فرار ہوگئے۔

    گزشتہ روز سیہون پولیس نے مرکزی ملزم کو بلوچستان کے علاقے داریجو سے گرفتار کرلیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عائشہ باوانی کالج میں آج بھی تدریسی عمل بحال نہ ہوسکا

    عائشہ باوانی کالج میں آج بھی تدریسی عمل بحال نہ ہوسکا

    کراچی: عائشہ باوانی کالج میں تدریسی عمل آج بھی بحال نہ کیا جاسکا‘ کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قانونی کارروائی مکمل ہونے تک کسی کو داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر واقع عائشہ باوانی کالج میں عائشہ باوانی ٹرسٹ اور محکمہ تعلیم کے درمیان کالج کے کرائے کا معاملہ ماتحت عدالت تک جا پہنچا تھا جس پر عدالت نے کالج کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    تاہم اگلے ہی روز 2 ہزار سے زائد طلبا کے احتجاج اور ان کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے فوری طور پر فیصلے کو معطل کرتے ہوئے کالج کھولنے اور پیر سے تدریسی عمل شروع کرنے کا حکم دیا تھا‘ عدالت کے حکم پر جب کالج نہیں کھولا گیا تو وزیراعلیٰ سندھ نے بھی کالج کھلوانے کے احکامات جاری کیے تاہم عدالت اور حکومت کے احکامات ہوا میں اڑادئیے گئے۔

    طالب علم آج بھی مرکزی گیٹ پر کالج کھلنے کا انتظار کرتے رہے۔ دوسری جانب عائشہ باوانی ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے قانونی کارروائی مکمل ہونے تک کسی کو بھی کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    دوسری جانب کالج پرنسپل کا کہنا ہے کہ خلاف ِقانون ٹرسٹ انتظامیہ نے طالب علموں کا تعلیمی ریکارڈ بھی اپنی تحویل میں لے رکھا ہے۔ عائشہ باوانی ٹرسٹ اور محکمہ تعلیم کے درمیان لڑائی کے سبب تین ہزار طالب علموں کا مستقبل داو ٔپر لگا ہوا ہے۔

     وزیراعلیٰ سندھ کا عائشہ باوانی کالج فوری کھولنے کا حکم

    یاد رہے کہ سندھ حکومت نے عدالت سے ٹرسٹ تحلیل کرنے‘ آڈٹ کرانے اور نمایاں شخصیات پر مشتمل نیا ٹرسٹ بنانے کی درخواست کی تھی جس پر عدالت نے فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔

    دوسری جانب ٹرسٹ انتظامیہ کا کہنا ہےکہ جب کالج ہمارے حوالے کردیا گیا تو یہ سرکاری کالج نہیں رہا ‘ لہذا سرکار اپنا تدریسی عملہ یہاں سے ہٹائے۔ ہمارے پاس موجود اساتذہ زیادہ بہتر انداز میں طلبہ کو تعلیم فراہم کرسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت نےعائشہ باوانی گرلز کالج فوری کھولنے کا حکم دے دیا

    عدالت نےعائشہ باوانی گرلز کالج فوری کھولنے کا حکم دے دیا

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے عائشہ باوانی کالج فوری کھولنے کاحکم دیتے ہوئے فریقین کو 23 ستمبر کیلئے نوٹس جاری کردیا، کالج میں درس وتدریس پیر سے شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں درس گاہ سے محروم تین ہزارطلبہ کی دُہائیاں رنگ لے آئیں۔ سندھ ہائیکورٹ نے عائشہ باوانی کالج کو سیل کرنے کاحکم معطل کردیا۔

    عائشہ باوانی کالج کی ملکیت کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ نے سول جج کے فیصلے کو معطل کر کے کالج فوری کھولنے کا حکم دے دیا عدالت نے انتظامیہ کی درخواست پر کالج فوری کھولنے کاحکم دیتے ہوئے فریقین کوتئیس ستمبر کیلئے نوٹس جاری کردیا۔

    کالج میں درس و تدریس کا عمل پپر سے شروع ہوگا، کالج انتظامیہ نے نوٹس لگادیا، سندھ پروفیسر اور لیکچرزایسوسی ایشن کے صدرنے کالج کی بندش کو محمکہ تعلیم کی غفلت قرار دیا۔

    کالج سیل ہونے کےباعث طالب علم پریکٹیکل امتحان بھی نہ دے سکے، طلبا نے درسگاہ کی بندش کے باعث ایک اور دن تپتی سڑک پرگزرا، پرعزم اساتذہ نے علم کے پروانوں کو آج بھی سڑ ک پرہی تعلیم دی۔


    مزید پڑھیں : کراچی:عائشہ باوانی کالج کوسیل کردیا گیا


    یاد رہے کہ سندھ حکومت نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ عائشہ باوانی اسکول کیلئے وفاقی حکومت نے زمین لیز پر الاٹ کی جس دور میں کراچی دارالحکومت تھا۔

    بعد ازاں ذوالفقارعلی بھٹو کے دور حکومت میں عائشہ باوانی اسکول کو قومی تحویل میں لے لیا گیا، کالج کی پراپرٹی عائشہ باوانی ٹرسٹ کی نہیں بلکہ حکومت سندھ کی ملکیت ہے جس پر سندھ ہائی کورٹ نے رینٹ کنٹرولر کے فیصلے کو معطل کرکے حکم امتناع جاری کردیا۔

  • صنعتوں کے لیے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست مسترد

    صنعتوں کے لیے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست مسترد

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے صنعتوں کے لیے گیس ٹیرف میں اضافے کے لیے سوئی گیس کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سنگل بینچ کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے 15-2014 میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن غیر قانونی قرار دے دیا۔

    سنگل بینچ نے صنعتی یونٹس کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن سنہ 15-2014 کالعدم قرار دے دیا تھا۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ اوگرا کا نوٹی فکیشن مشترکہ مفادات کونسل کے طے شدہ اصولوں کے برخلاف ہے۔


  • سندھ ہائکیورٹ نے نیب کو انکوائریاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی

    سندھ ہائکیورٹ نے نیب کو انکوائریاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے تک نیب کو سندھ میں انکوائریاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی جبکہ نیب انکوائری والے ارکان پارلیمنٹ اور افسران کی فہرست بھی طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں نیب قوانین کی منسوخی کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کا سامنا کرنے والے ارکان پارلیمنٹ، سرکاری افسران کی فہرست طلب کرلی اور نیب کو انکوائریز جاری رکھنے کی اجازت دے دی جبکہ آئندہ سماعت تک نیب کو سندھ میں بھی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سندھ حکومت محکموں کو خط لکھ رہی ہے نیب کے ساتھ تعاون نہیں کیا جائے ، ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التوا ہے ،وفاق اور صوبے کے مابین تنازعہ ہو تو معاملہ سپریم کورٹ میں جاتا ہے ،وفاقی حکومت کے قوانین کا اطلاق صوبے پر نہیں ہوسکتا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا ؟ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ سے کوئی کاپی نہیں ملی ہے ،سندھ حکومت کے قانون سے ہمارا کام متاثر ہورہا ہے۔


    مزید پڑھیں : تحریک انصاف نے سندھ میں نیب کے خاتمے کا بل چیلنج کردیا


    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے بھی سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہونے کی اطلاع نہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا خصوصی عدالتوں کو تالا لگادیں ؟ نارکوٹکس اور دیگر عدالتیں بند کردیں ؟ کیا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا؟

    عدالت نے عارف علوی ، سول سوسائٹی اور دیگر کی درخواستوں پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت بائیس اگست تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ نیب آرڈیننس کی منسوخی کیخلاف پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ نے درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔

    واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے احتساب آرڈیننس 1999 کا اطلاق ختم کرنے کے بعد نیب کو صوبے میں کسی کارروائی کا اختیار نہیں رہا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • کراچی میں صفائی کی ابتر صورتحال پر سندھ حکومت عدالت میں طلب

    کراچی میں صفائی کی ابتر صورتحال پر سندھ حکومت عدالت میں طلب

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں صفائی کی ابتر صورتحال اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت کو تفصیلی جواب دینے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں صفائی کی ابتر صورتحال اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ کے بڑے شہروں خصوصاً کراچی میں صفائی اور کچرا اٹھانے کا نظام غیر مؤثر ہوچکا ہے۔ ٹریٹمنٹ پلانٹس نہیں ہیں، شہریوں کو صاف پانی میسر نہیں، شہر میں کچرے کے ڈھیر ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ صفائی کی ابتر صورتحال سے چکن گونیا جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ کچرا اٹھانے کے لیے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا قیام غیر قانونی ہے۔ سالڈ ویسٹ بورڈ کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ختم کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: کراچی کی سڑکوں سے کچرا چینی اٹھائیں گے

    سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ پورا سندھ کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے۔ ان کی وجہ سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔

    ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سے متعلق سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے اور 4 ماہ بعد اس معاملے کی سماعت ہوگی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں سالڈ ویسٹ بورڈ کے حوالے سے واٹر کمیشن کی سفارشات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    ان کے مطابق سپریم کورٹ کا عملدر آمد کمیشن بھی اس معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کروانے کے لیے 10 جولائی تک مہلت دے دی۔ ایم کیو ایم کے وکیل کی درخواست پر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو بھی فریق بنانے کا حکم دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔