Tag: Sindh Hospitals

  • سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی سروس اور معمول کی سروسز معطل

    سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی سروس اور معمول کی سروسز معطل

    کراچی: سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی سروس اور معمول کی سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہیلتھ رسک الاؤنس کے معاملے پر پیرا میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹروں کا احتجاج جاری ہے، جس میں سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی سروس اور معمول کی سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔

    محکمہ صحت نے صورت حال کا نوٹس بھی لے لیا ہے لیکن احتجاج نہ رک سکا، سول اسپتال، جناح اسپتال، سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی، سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد، لیاقت آباد، اور لیاری جنرل اسپتال میں بھی ملازمین کا احتجاج جاری ہے۔

    سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز کو طبی عملے نے تالے لگا دیے ہیں، اس صورت حال میں محکمہ صحت کے صرف دعوے ہی سامنے آئے ہیں، اسپتالوں کا طبی عملہ وزیر صحت کے احکامات نظر انداز کر رہا ہے۔

    طبی عملے کے لئے ہیلتھ رسک الاؤنس ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

    کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں آنے والے ہزاروں مریض آج جمعرات کو بھی ایکسرے، الٹرا ساؤنڈ اور ٹیسٹوں سے محروم رہے، مختلف وارڈز میں زیر علاج مریضوں کی دیکھ بھال پر مامور طبی عملہ بھی غائب رہا۔

    کراچی سے کشمور تک سندھ بھر میں او پی ڈی سروس کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے، مریضوں کا کہنا ہے کہ پندرہ دن سے طبی عملہ ٹوکن ہڑتال کے نام پر مریضوں کو پریشان کر رہا ہے۔

  • سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے، حلیم عادل شیخ

    سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے، حلیم عادل شیخ

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ سکرنڈ میں ویکسین سینٹر قائم کرنے کیلئے4کروڑ خرچ کئے گئے،500ویکسین تیارپڑی ہیں اٹھائی نہیں گئی۔

    اکیس اگست کو اسمبلی میں کہا تھا کہ لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین نہیں ہے، بات سنی نہیں گئی اور ایک بچہ انتقال کرگیا۔

    حیلم عادل شیخ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں سیکشن420رائج ہے، کتے کی ویکسین غریب میرحسن کو نہیں ملی،وزیراعلیٰ سندھ جھوٹ بولتے ہیں، میں نے خود متوفی بچے میرحسن کے والد سے بات کی ہے۔

    اُنہوں نے بتایا کہ وہ بچے کو ہسپتال لے کر گئے تھے لیکن ویکسن نہیں ملی، جب عوام کی بات ہوتی ہے تو مکیش کمارچاولہ اس کی مخالفت کرتے ہیں، کسی چور ظالم کی بات کی جاتی ہے تو بول پڑتے ہیں۔

    نمرتا کماری کی ہلاکت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں ڈاکٹر نمرتا کے گھر بھی جاؤں گا، وائس چانسلر کون ہے اور کس نے لگایا ہے؟ بی بی آصفہ کے نام پر کالج بنا ہوا ہے، اس نام کی کچھ تو لاج رکھ لیتے۔

    سندھ میں ستر فیصد ایمبولینس ڈاکٹرز کے گھروں میں چل رہی ہیں جنہیں سرکاری خزانے سے پیٹرول مل رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ قصور کے واقعے بعد وزیراعلی پنجاب اورآئی جی کو کہوں گا کہ ن لیگ نے جو غنڈے پولیس میں بھرتی کئے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کریں، واقعہ کہیں پر بھی ہو تو افسوس ہوتا ہے۔

  • سندھ میں کتے کے کاٹے کے مریضوں کو ویکسین کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا

    سندھ میں کتے کے کاٹے کے مریضوں کو ویکسین کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا

    کراچی : سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کرپشن کے باعث کتے کے کاٹے کی ویکسین کمشنر آفس میں رکھی جاتی ہیں، جہاں مریضوں سے شناختی کارڈ اور کتے کی صحت کے بارے میں معلومات کے بعد انجکشن فراہم کیے جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے باسی کتے کے کاٹنے سے سسک سسک کر جان دینے پر مجبور ہوگئے، دوسری جانب حکومت کا دعویٰ ہے کہ سندھ کے اسپتالوں میں اینٹی ریبیز انجیکشن موجود ہے۔

    سندھ کے سرکاری اسپتالوں کو اینٹی ریبیز انجیکشن خزانے سے خرید کر دی جاتی ہے۔ مگر یہ انجیکشن باہر بیچ دیے جاتے ہیں۔

    کتے کے کاٹے کا کوئی مریض آجائے تو اس کے لواحقین ایجنٹ آگے پیچھے پھرتے ہیں کہ پیسے دینے پر انجکیشن لگ جائے گا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام نے سرکاری اسپتالوں میں کی جانے والی کرپشن کا توڑ یہ نکالا گیا کہ کتے کے کاٹے کی ویکسین کمشنر آفس میں رکھے جانے لگی جہاں معاملہ مزید الجھ کر رہ گیا ہے۔

    کمشنر آفس میں کہا جاتا ہے کہ پہلے زخم دکھاؤ اور شناختی کارڈ لاؤ پھر اس کے بعد اس بات کی جانچ پڑتال ہوتی ہے کہ کاٹنے والا کتا پاگل تھا یا نہیں؟

    اس دوران تکلیف میں مبتلا متاثرہ مریض کمشنر آفس کے رحم و کرم پر ہوتا ہے پھر صاحب کا دل چاہا تو انجیکشن مل گیا ورنہ ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے بشتر اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین سرے سے موجود ہی نہیں جبکہ سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ویکسین موجود ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کتے کے کاٹے مریضوں کو انجکشن کیوں نہیں مل رہے؟