Tag: sindh-local-government-department

  • "سرکاری گاڑیاں واپس کرو”، سابق بلدیاتی افسران کو حکومت سندھ کا خط

    "سرکاری گاڑیاں واپس کرو”، سابق بلدیاتی افسران کو حکومت سندھ کا خط

    کراچی: محکمہ بلدیات سندھ نے سابق بلدیاتی نمائندوں کو ان کے زیر استعمال سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کے لئے خط ارسال کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ نے سابق کونسلرز، ایڈمنسٹریٹرز اور چیف افسران کو خط ارسال کیا ہے ، جس میں انہیں سرکاری گاڑیاں واپس کرنے کا کہا گیا ہے۔

    محکمہ بلدیات سندھ کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا کہ سابق بلدیاتی افسران کو اس سے قبل بھی متعدد بار خطوط لکھےگئےلیکن نمائندوں نےگاڑیاں واپس نہیں کیں، مدت پوری ہونے کے بعد سابق بلدیاتی نمائندوں کا سرکاری گاڑیوں کا استعمال غیرقانونی عمل ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  محکمہ بلدیات سندھ کا گھوسٹ ملازمین کیخلاف ایکشن

    گذشتہ روز محکمہ بلدیات سندھ گھوسٹ ملازمین کے خلاف ایکشن میں آیا تھا، جہاں اس نے 2010 میں بھرتی ہوئے تمام ملازمین کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ محکمے نے ملازمین کا ریکارڈ، تنخوائیں، افسران و ملازمین کی فہرست 30 نومبر کو طلب کیں ہیں، اس کے علاوہ حکام نے بلدیاتی اداروں سے 2010 میں بھرتی ملازمین کی تفصیلات پرفامے پر طلب کئے ہیں، اس سے قبل 2012 میں بھرتی ہونے والے ملازمین کی بھی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔

  • محکمہ بلدیات سندھ میں مالی بے ضابطگیوں اوربدعنوانیوں کا ریکارڈ قائم

    محکمہ بلدیات سندھ میں مالی بے ضابطگیوں اوربدعنوانیوں کا ریکارڈ قائم

    کراچی : محکمہ بلدیات سندھ میں مالی بے ضابطگیوں اوربدعنوانیوں کا ریکارڈ قائم کردیئے ، 8 اداروں میں 127ارب کے مبینہ گھپلے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ میں ماتحت 8اداروں میں 127ارب کے مبینہ گھپلے کا انکشاف سامنے آیا جبکہ بلدیہ عظمی کے مالی حسابات میں 15 ارب سے زائد کی مبینہ مالی بدعنوانیاں ہوئیں۔

    لائنز ایریاری اسیٹلمنٹ پراجیکٹ میں جعلی دستخط سے قیمتی پلاٹ کے آکشن سے سرکاری خزانے کو 399ملین روپے کا نقصان ہوا جبکہ واٹر بورڈ نے80غیر قانونی کنکشن پرکاروائی نہ کی ، جس کے باعث خزانے کو 19ملین کا نقصان پہنچا۔

    کے ایم سی اور کراچی واٹربورڈ میں 12ارب کےاخراجات کا ریکارڈ ہی غائب ہیں اور سیکریٹری محکمہ بلدیات سندھ 10ارب کے اخراجات کا ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام ہے۔

    پیٹرول،گاڑیوں کی مرمت کے نام پر بھی بلدیاتی اداروں میں کروڑوں کی مبینہ خردبرد سامنے آئی ،محکمہ بلدیات کےمختلف اداروں نے 70ارب کے واجبات ہی وصول نہیں کیے اور کراچی واٹر بورڈ 53ارب، لینڈمینجمنٹ 10ہزار 315 ملین وصول کرنے میں ناکام رہا۔

    بلدیہ عظمی کراچی کے مختلف شعبوں نے 10ارب روپے کم ریونیو وصول کیا ، ایس بی سی اے میں جعلی ڈگریوں پر51 بھرتیاں اور سرکاری خزانے سے 6 کروڑ 90 لاکھ ادا کئے۔

    بےنظیربھٹوٹاؤن شپ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں سے سرکاری خزانے کو9ارب اور مختلف بلدیاتی اداروں میں خلاف ضابطہ بھرتیوں سے 2 ارب 45کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔

    لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں 277سٹی وارڈن میں 1389 خلاف ضابطہ بھرتیاں اور ایس بی سی اے میں 1500سے زائد خلاف ضابطہ بھرتیاں کی گئیں۔

    کےایم سی فائربریگیڈ کی گاڑیاں 42ملین کا پیٹرول پی گئیں ، جس کا ریکارڈموجود نہیں ، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ،ایچ ڈی اے میں کروڑوں کی خوردبرد ہوئی۔

    آڈیٹر جنرل کی مالی سال 17-2016 کی رپورٹ میں مبینہ بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا، محکمہ بلدیات سندھ سے متعلق رپورٹ 28جون 2020 کو سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔