Tag: sindh police

  • خود کش حملہ آور کو ناکام بنانے اور اس سے نمٹنے کیلئے گائیڈ لائن جاری

    خود کش حملہ آور کو ناکام بنانے اور اس سے نمٹنے کیلئے گائیڈ لائن جاری

    کراچی : سندھ پولیس کے ماہرین نے خود کش حملہ کو ناکام بنانے اور اس سے نمٹنے کا طریقہ بتا دیا، ماہرین نے علامات ، کیفیت علاقہ اور حلیہ کے متعلق آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے ماہرین کی جانب سے خود کش حملہ آور کو ناکام بنانے اور اس سے نمٹنے کے لئے گائیڈ لائن جاری کردی، اعلی افسران کو دی گئی بریفنگ میں خود کش حملہ ،علامات ، کیفیت ،علاقہ اور حلیہ کے متعلق بتایا گیا۔

    ماہرین کے مطابق خود کش حملہ آور کلین شیو اور مجمے کے حساب سے کپڑے پہنے ہوئے ہوتا ہے، ممکنہ عمر 12 سے 24 سال کے درمیان ہوسکتی ہے۔

    گائیڈ لائن کے مطابق خود کش حملہ آور کا ہدف عوامی اجتماع ،عبادت گاہ ، اہم سرکاری ،غیر سرکاری تنصیبات ہو سکتی ہیں جبکہ خواتین خود کش حملہ آور حاملہ خاتون کے بھیس میں حملہ کرسکتی ہے، ایسے تمام مشتبہ افراد کو اجتماع سے 200 میٹر دور روک کر تلاشی لی جائے۔

    ماہرین کے مطابق خود کش حملہ کو روکنے کے لیے اس پر فائر نہ کیا جائے بلکہ روکنے کے لیے الیکٹرک اسٹن گن کا استعمال کیا جائے، اسے آگے پیچھے سے ایسے پکڑا جائے کہ اس کی ہتھیلی کھلی رہی۔

    بریفنگ کے بعد آئی جی سندھ نے احکامات جاری کئے کہ تمام ڈی آئی جیز ،ایس ایس پیز حاصل کردہ بریفنگ نچلی سطح پر منتقل کریں اور اس گائیڈ لائن کو ایک کتابچے کی شکل میں سندھ کے تمام تھانوں کا فراہم کیا جائے۔

  • پاکستان مخالف نعرے، متحدہ کی 35 خواتین زیر نگرانی، شہر نہ چھوڑنے کا حکم

    پاکستان مخالف نعرے، متحدہ کی 35 خواتین زیر نگرانی، شہر نہ چھوڑنے کا حکم

    کراچی : پاکستان مخالف نعرےلگانےوالی ایم کیو ایم کی 35 خواتین کی نشاندہی ہوگئی جنہیں سندھ پولیس نے بغیر اجازت کے گھر نہ چھوڑنے کی ہدایت کردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی سندھ پولیس سے بریفنگ دی جس میں بتایا گیا ہے کہ ’’پاکستان مخالف نعرے لگانے والی 35 خواتین کی شناخت ہوگئی ہے جن کے گھروں کی مکمل تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں‘‘۔

    پڑھیں:   سندھ ایپکس کمیٹی کا اجلاس، کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم

    آئی جی سندھ نے بتایا کہ ’’شناخت کی گئی خواتین کے شوہروں، والدین یا بھائیوں سے تحریری حلف نامہ لیا گیا ہے، جس میں اُن پر بغیر پولیس کو مطلع کیے شہر چھوڑنے پر پابندی عائد کی گئی ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں: مدارس کی رجسٹریشن کا فیصلہ اٹل ہے،مولا بخش چانڈیو

    اے ڈی خواجہ نے مزید کہا کہ ’’خواتین کے سرپرستوں کو پابند کیا گیا ہے کہ جس وقت پولیس تحقیقات کے لیے طلب کرے گی فوری طور پر تھانے پہنچنا ضروری ہوگا، تاہم پولیس اہلکار 24 گھنٹے ایسے گھرانوں کی نگرانی میں مصروف ہیں‘‘۔

    اجلاس میں شہریوں کا ڈیٹا ریکارڈ رکھنے کے لیے بھی نئے ادارے کی منظور دی گئی جو شہر میں رہائش پذیر افراد کی تفصیلات جمع کرے گا نیز یہ کہ کسی بھی شہری کے سال میں تبدیل کیے گئے موبائل فون کی تعداد بھی اس ادارے کی ذمہ داری ہوگی۔

  • سانحہ 12 مئی: متحدہ کے 5 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

    سانحہ 12 مئی: متحدہ کے 5 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

    کراچی : ملیر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سانحہ 12 مئی میں ملوث ایم کیو ایم کے پانچ کارکنان کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا ہے کہ ملیر پولیس نے سپر ہائی وے اور سائٹ ایریا میں کارروائی کرتے ہوئے سانحہ 12 مئی میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    ایس ایس پی ملیر نے  بتایا کہ ’’گرفتار ملزمان میں سلمان رضوی، ناصر ضیاء اور عبدالاحد سمیت 5 افراد شامل ہیں اور ملزمان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے‘‘۔

    راؤ انوار کا  کہنا تھا کہ ’’ملزمان کے قبضے سے 12 مئی میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہےاور انہیں سائٹ ایریا و سپرہائی وے سے گرفتار کیا گیا‘‘۔

    ایس ایس پی ملیر نے ملزمان کی گرفتاری کو بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پانچوں افراد کے حوالے سے کل میڈیا کو تفصیلی طور پر آگاہ کروں گا‘‘۔

    پڑھیں : وسیم اختر نے سانحہ بارہ مئی کی ذمہ داری قبول کرلی، ایس پی ملیر راؤ انوار کا دعویٰ

    یاد رہے نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے دوران تفتیش 12 مئی کے حوالے سے اہم انکشافات کی مبینہ جے آئی ٹی منظر عام پر آئی تھی جبکہ وسیم اختر کا ایک خط بھی منظر عام پر آیا تھا جس میں انہوں نے جے آئی ٹی کو میڈیا ٹرائل کہتے ہوئے تمام الزامات کو مسترد قرار دیا تھا۔

    ایس ایس پی راؤ انوار اور تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’وسیم اختر نے دورانِ تفتیش 12 مئی کے حوالے سے انکشافات کیے ہیں اور وسیم اختر کی نشاندہی پر سانحہ 12 مئی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا‘‘۔

  • ڈاکو ہلاک کرنے والے شہری کو انعام دینے پرسندھ پولیس کی وضاحت

    ڈاکو ہلاک کرنے والے شہری کو انعام دینے پرسندھ پولیس کی وضاحت

    کراچی: سندھ پولیس نے ناظم آباد میں ڈاکو کو مارنے والے شہری کو انعام دینے سے متعلق اپنا وضاحتی بیان جاری کردیا، شہری کو ڈاکوؤں کے خلاف جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پرانعام دینے اوراس کی ہمت افزائی کا مقصد یہ ہر گز نہیں کہ پولیس اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ پولیس نے اپنے دفتر سے جاری وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ آئی جی سندھ  کی جانب سے شہری کو ڈاکوؤں کے خلاف جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر انعام دینے اور اس کی ہمت افزائی کا مقصد ہر گز یہ نہیں تھا کہ پولیس اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہے یا شہری قانون اپنے ہاتھ میں لے لیں۔

    ترجمان نے کہا کہ کسی بھی شہری کو اپنے یا دیگر معصوم شہریوں کے بچاؤ یا ان کی مدد کے حوالے سے واضح قوانین موجود ہیں۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ قانون کے خلاف اسلحہ اٹھانے پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ترجمان سندھ پولیس نے مزید کہا کہ قانون کا احترام ایک لازمی امر ہے جوکہ پولیس یا قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں سمیت تمام شہریوں پر لاگو ہے۔ لہذٰا میڈیا پرآئی جی سندھ سے یہ منسوب کیا جانا کہ وہ لوگوں کو اسٹریٹ جسٹس اور اسلحہ اٹھانے کی ترغیب دے رہے ہیں، حقائق کے برخلاف اور صداقت پر مبنی نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈاکو کو مارنے پر آئی جی سندھ کا شہری کو پچاس ہزار روپے انعام

    ترجمان نے مزید کہا کہ شہری کو انعام دینے کا مقصد لوگوں میں شعور اجاگر کرنا تھا کہ پولیس اور عوام باہم مل کر جرائم کے خلاف یقینی کامیابی کی ضمانت ہیں۔

    اس شہر میں ایسے کئی واقعات ہیں کہ جرائم کے خلاف شہریوں نے متاثرہ شہری کی کوئی مدد نہیں کی لیکن چند ایک واقعات ایسے بھی ہیں جن میں احساس ذمہ داری رکھنے والے شہریوں نے بروقت مدد کے تحت جرائم کی روک تھام کی اور پولیس کو فوری اطلاع دی، لہٰذا ان کی حوصلہ افزائی لازمی امر ہے۔

  • سندھ پولیس میں افسران کے تبادلے، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا

    سندھ پولیس میں افسران کے تبادلے، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اویس شاہ اغواء کیس میں افسران کو بحال کرنے کانوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اورآئی جی سندھ کو چارجولائی کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے سندھ پولیس میں سیاسی مداخلت کا ازخود نوٹس لے لیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کے اغواء کے بعد معطل ہونے والے ایس ایس پی ساﺅتھ فاروق احمد کو بحال کرنے پر چیف جسٹس سُپریم کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اورآئی جی سندھ کو چارجولائی کوطلب کرلیا ہے۔

    چیف جسٹس نے سندھ پولیس میں مداخلت پر جسٹس امیر ہانی مسلم کے نوٹ کو آئینی درخواست میں تبدیل کردیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے نوٹ لکھا تھا کہ سندھ پولیس میں سیاسی مداخلت کراچی بدامنی کیس کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ایک کاروباری شخصیت کے "فرنٹ مین” کی سندھ پولیس میں مداخلت کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری ، سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کو کلفٹن سے نامعلوم افراد اغواء کرکے لے گئے، تمام سیکیورٹی ادارے انہیں تلاش کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے تاہم ابھی تک ان کی بازیابی تو درکنار ان کے اغواء سے متعلق کوئی سراغ تک نہ لگایا جاسکا۔

     

  • اویس شاہ اغوا کیس، سندھ پولیس نے پنجاب پولیس سے مدد مانگ لی

    اویس شاہ اغوا کیس، سندھ پولیس نے پنجاب پولیس سے مدد مانگ لی

    کراچی: سندھ پولیس نے اویس شاہ اغوا کیس میں پنجاب پولیس سے مدد مانگ لی، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ سندھ پولیس کو کچھ معلومات دی ہیں ان سے ہر ممکن تعاون کیا جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے اویس شاہ اغوا کیس میں پنجاب پولیس سے مدد طلب کرلی ہے جواب میں پنجاب پولیس نے تعاون کی یقین کرائی ہے، اس حوالے سے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ کی بازیابی کے لیے سندھ پولیس نے مدد مانگی ہے، اس سلسلے میں ان سے معلومات کا تبادلہ جاری ہے، ہماری کوشش ہے کہ ان سے ہرممکن تعاون کیا جائےگا۔

    یہ بات انہوں نے آئی جی آفس لاہور میں کرائم سین سے شواہد اکٹھے کرنے والی جدید گاڑیوں کی تقسیم کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    قبل ازیں شہدا پولیس کے ورثا کو نجی کی بینک جانب سے اے ٹی ایم کارڈ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پولیس افسران کو آوٹ آف ٹرن ترقیاں دی گئیں ان کی تنزلی عدالت عظمی کے احکامات کی روشنی میں کی گئی۔

    آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا کی فلاح و بہبود کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

    اطلاعات کے مطابق اویس شاہ اغوا کیس میں سندھ کے تمام سیکیورٹی اداروں‌ کی جانب سے ان کی بازیابی کے لیے کوششیں‌جاری ہیں لیکن سوائے ان کے موبائل فون کے تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

    اب تک سیکیورٹی اداروں کو اویس شاہ کا صرف ایک سراغ ملا ہے اور وہ بھی ان کے موبائل فون کا ہے جو دو ورز قبل علاقہ غیر میں لنڈی کوتل میں پانچ منٹ کے لیے کھولا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:اویس شاہ اغوا کیس میں پیش رفت،موبائل فون کی لنڈی کوتل میں نشاندہی

     لیکن اس حوالے سے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے سندھ کابینہ کو بریفنگ میں کہا تھا کہ اویس شاہ کے موبائل فون کی نشاندہی کا معاملہ محض ایک سراب ہے جس کا مقصد تفتیشی اداروں کو غلط رخ پر ڈالنا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا تھا کہ اویس شاہ تاحال کراچی میں ہی ہیں اور انہیں جلد بازیاب کرالیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں:اویس شاہ کراچی میں ہی ہیں، آئی جی کی سندھ کابینہ کو بریفنگ

  • سندھ پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کی تحقیقات نیب کے حوالے

    سندھ پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کی تحقیقات نیب کے حوالے

    کراچی : سندھ پولیس کےتفتیشی فنڈزمیں کرپشن اورغیرقانونی بھرتیوں کے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے نیب کو تحقیقات کرکے چارہفتوں میں رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت کردی۔

    عدالت عظمیٰ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سندھ پولیس میں کرپشن اورغیرقانونی بھرتیوں کامعاملہ نیب کےسُپرد کردیا۔

    عدالت عظمیٰ نےنیب کوچارہفتوں میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا تحریری حکم دے دیا، سندھ پولیس کرپشن کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔

    بینچ نےچیف سیکرٹری سندھ کوبھرتیوں سےمتعلق ریکارڈ تک نیب حکام کورسائی دینےکی ہدایت کی، گزشتہ روزفیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نےفورس میں بڑےپیمانے پرخوردبرد اورخلاف ضابطہ بھرتیوں کاانکشاف کیا تھا۔

    رپورٹ میں پولیس افسران پرمشتمل کمیٹی نے کرپشن کاذمہ دارآئی جی سندھ کوٹھہرایاتھا۔

     

  • سندھ پولیس بالخصوص اسپیشل برانچ کی کارکردگی بہتر بنائی جائے، قائم علی شاہ

    سندھ پولیس بالخصوص اسپیشل برانچ کی کارکردگی بہتر بنائی جائے، قائم علی شاہ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ملک حالت جنگ میں ہے اور ہم قومی جوش و جذبے کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

    اس حوالے سے سندھ پولیس اور بالخصوص اسپیشل برانچ اور محکمہ انسداد دہشت گردی کی کارکردگی قابل ذکر ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ان دونوں محکموں کو مزید مستحکم اور موثر بنانے کے لئے نئے سرے سے پالیسی مرتب کی جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاوٴس میں اسپیشل برانچ اور محکمہ انسداد دہشت گردی کو نئے سرے سے مستحکم کرنے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ اے ڈی خواجہ، آئی جی پولیس سندھ غلام حیدر جمالی، ایڈیشنل آئی جی کاوٴنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی ودیگر نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی۔

  • دہشت گردوں کیخلاف مؤثر کارروائی، ریڈ الرٹ جاری ، کمانڈوز کی چھٹیاں منسوخ

    دہشت گردوں کیخلاف مؤثر کارروائی، ریڈ الرٹ جاری ، کمانڈوز کی چھٹیاں منسوخ

    کراچی : دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی کیلئے اسپیشل سیکیورٹی یونٹ نے ریڈ الرٹ جاری کردیا۔ کمانڈوز کی چھٹیاں بھی منسوخ کردیں گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آئی جی اسپیشل سیکیورٹی یونٹ سندھ پولیس مقصود احمد نے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام کمانڈوز کی چھٹیاں منسوخ کردیں ہیں، آئی جی سندھ کی جانب سے احکامات دیئے گئے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں ممکنہ دہشت گردی کی پیش نظر فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

    اے آئی جی مقصود احمد نے خواتین سمیت تمام کمانڈوز کو دہشت گردوں کیخلاف فوری کارروائی کرنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا ہے کہ جدید اسلحہ اور ۔مواصلاتی نظام کے ساتھ تیار رہیں اور بزدل دہشت گرد جو نہتے اور معصوم بچوں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں ان کے ہر عزائم کو ناکام بنا دیا جائے۔

  • کراچی : سندھ پولیس نےعید الاضحیٰ کا سیکیورٹی پلان جاری کردیا

    کراچی : سندھ پولیس نےعید الاضحیٰ کا سیکیورٹی پلان جاری کردیا

    کراچی: سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ کی زیرِصدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں عید الاضحی کے موقع پرسیکیورٹی اورکھالیں جمع کرنے کے حوالےسے اہم فیصلے کئے گئے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزارتِ داخلہ کی جانب سے کھالیں جمع کرنے کے قوائد وضوابط اورضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

    اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ عید الا ضحیٰ کے موقع پر امن و امان کے انتظامات کو یقینی بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں سنٹرل پولیس آفس میں مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔

    اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں 4500 مساجد، 220 امام بارگاہوں اور 450 عید گاہوں اور کھلے مقامات پر نمازِعید کے اجتماعات منعقد کئے جائیں گے جن کی سیکیورٹی کے لئے انتہائی سخت اقدامات کئے جائیں گے۔

    اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ ایام ِعید کی سیکیورٹی کے لئے کراچی میں 15500 اہلکارڈیوٹی سرانجام دیں گے جبکہ 200 سے زائد ریزرو پلاٹونز، 450 سے زائد پولیس موبائلزاور170 موٹر بائیکس پر تعینات پولیس افسران اور اہلکار متذکرہ تعداد کے علاوہ سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

    press release
    سیکیورٹی پلان کی پریس ریلیز کا عکس