Tag: sindh police

  • سندھ پولیس افسران کے تبادلوں کا اختیار فرد واحد کے پاس رکھنے کا تاثرغلط ہے، پی پی وزراء

    سندھ پولیس افسران کے تبادلوں کا اختیار فرد واحد کے پاس رکھنے کا تاثرغلط ہے، پی پی وزراء

    کراچی : سندھ کے صوبائی وزراء نے کہا ہے کہ پنجاب، کے پی اور بلوچستان پولیس میں تبادلے سی ایم اور آئی جی کے مشاورت سے ہوتے ہیں سندھ میں ہونے والی قانون سازی کی مخالفت سمجھ سے بالاترہے۔

    ان خیالات کا اظہار صوبائی وزرا اسماعیل راہو، سعید غنی، امتیاز شیخ، مرتضی وہاب نے سندھ اسمبلی کی سیلیکٹ کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    صوبائی وزراء نے سندھ پولیس کے لیے نئی قانون سازی کے معاملے پر حزب اختلاف کی جماعتوں کے بائیکاٹ کو پوائنٹ اسکورنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجلس عمل اور تحریک لبیک نے پولیس ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    اپوزیشن کی دیگرجماعتوں کے محتاج نہیں ہیں انہیں پولیس ترمیمی بل پر مشاورت کا موقع بھی دیا اوران کی تجاویز بھی شامل کیں، صوبائی وزراء نے سندھ پولیس کے لیے من پسند قانون سازی کے اپوزیشن کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلوں کا اختیار فرد واحد کے پاس رکھنے کا تاثر غلط ہے۔

    ہم تبادلوں سمیت دیگر اختیارات پبلک سیفٹی کمیشن کو منتقل کرنا چاہتے ہیں، سندھ حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سیلیکٹ کمیٹی میں اپوزیشن جماعتوں کواعتماد میں لیا ہے اپوزیشن کو تمام اجلاسسز میں اعتماد میں لیا اور تجاویزبھی لیں اب سمجھ میں نہیں آیا کہ اپوزیشن نے سیلیکٹ کمیٹی کا بائیکاٹ کیوں کیا ہے؟

    انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ایم ایم اے اور ٹی ایل پی نے پولیس ترمیمی بل کی حمایت کا اعلان کیا ہے، بدھ کو فائنل اجلاس کرکے بل اسمبلی کے لیئے تیار کرلیا جائے گا اورسندھ اسمبلی کے آنے والے اجلاس میں بل پیش کردیا جائے گا۔

  • کراچی : 26افراد کو جھوٹی اورغلط ایف آئی آر درج کرانے پر سزائیں

    کراچی : 26افراد کو جھوٹی اورغلط ایف آئی آر درج کرانے پر سزائیں

    کراچی : صوبہ سندھ میں پہلی بار تھانوں میں جھوٹے اور غلط مقدمات کا اندراج کرانے والوں کیخلاف کارروائی کاآغا ز کردیا گیا، جرم میں ملوث26افراد کو عدالتوں سے سزائیں سنائی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام کی واضح ہدایات اوراحکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے جھوٹی اور غلط ایف آئی آرز کا اندراج کرانے والوں کےخلاف صوبے بھر میں باقاعدہ کریک ڈاؤن کیا گیا۔

    جس کے نتیجے میں ایسے 26افراد کو متعلقہ عدالتوں سے تعزیرات پاکستان کی دفعات 182اور211کے استغاثہ کے تحت مختلف رقوم پر مشتمل جرمانہ کی سزائیں سنائی گئیں اور ایسا بلاشبہ سندھ پولیس کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔

    آئی جی سندھ کو رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی پی سی کی دفعات182اور211 کے تحت ڈسٹرکٹ گھوٹکی سے متعلقہ عدالتوں کو ارسال کردہ 25استغاثہ میں اقدام قتل02،زیادتی02،ڈکیتی 04،اغواء، حبس بے جا07 معمولی زخمی/چوٹ03 چوری05جبکہ متفرق 02 رہے ۔

    علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ کورنگی سے چوری کی غلط اور جھوٹی رپورٹ پر ایک استغاثہ متعلقہ عدالت کو ارسال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق تعزیرات پاکستان کی دفعات182اور211 کے تحت متعلقہ عدالتوں کو ارسال کردہ استغاثہ کو اگر شرح تناسب کے لحاظ سے دیکھا جائے تو اقدام قتل8فیصد، زیادتی/زنا 8فیصد، ڈکیتی15فیصد، اغواء/حبس بیجا27، معمولی زخمی11فیصد، چوری23فیصدجبکہ متفرق08فیصد تھے۔

  • بیٹی کو پائلٹ بنانے والے پولیس اہلکارکے لیے آئی جی سندھ کی جانب سے نقد انعام

    بیٹی کو پائلٹ بنانے والے پولیس اہلکارکے لیے آئی جی سندھ کی جانب سے نقد انعام

    کراچی: آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے ایس او ٹریفک سیکشن عبداللہ شاہ غازی محمد شاکر کو اولاد کی بہترین تعلیم و تربیت اور اسے معاشرے میں اعلیٰ مقام دلانے کی خاطر کی جانے والی تمام تر محنت اور کاوشوں پر شاباش دیتے ہوئے ایک لاکھ روپے نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مذکورہ ایس او کی دخترناشرہ شاکر پاکستان ایئرفورس پی اے جی 144 جی ڈی پائلٹ کے کورس میں زیرتربیت ہے اوریہ نا صرف پاکستان پولیس/سندھ پولیس کی تاریخ کی بلکہ سندھ کی سطح پربھی پہلی قابل اور باصلاحیت بچی ہے کہ جوپاکستان ایئر فورس کے جملہ امتحانی مراحل میں کامیاب ہونے کے بعد جی ڈی پائلٹ کی تربیت حاصل کررہی ہے ۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت سے ایک گھرانہ ہی نہیں بلکہ پوری ایک نسل ترقی کی راہوں پر گامزن ہوجاتی ہے اور آگے چل کریہی بچے ناصرف اپنے خاندان،رشتہ داروں کی بہترین کفالت کا ذریعہ بنتے ہیں بلکہ ملک کو معاشی/اقتصادی ترقی وخوشحالی کی راہوں پر گامزن رکھنے کا سبب بھی بنتے ہیں۔

     انہوں نے کہا کہ پولیس اپنے بچوں کو بہتر تعلیم وتربیت کی فراہمی کے عمل کو ہرگز تعطل کی زد میں نہ آنے دیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا بچہ ذہین اور غیرمعمولی صلاحیتوں کا حامل ہے توپھرآپ اس کی تعلیم کے حوالے سے کسی بھی قسم کی پریشانی کو اپنے آپ پرحاوی ہونے نہ دیں، محکمہ پولیس سندھ آپ کی ہرممکن مدد اورتعاون میں پیش پیش ہے ۔

    ڈاکٹر کلیم امام کا کہنا ہے کہ خاتون جی ڈی پائلٹ ناشرہ شاکر کی جستجو لگن اورتعلیم سے اس کی محبت اوراس کے والد محمدشاکرکے عزم اور حوصلے کو اپنے اور اپنے بچوں کے لیئے مشعل راہ بنائیں اوربچوں کو ترقی کی راہ پرگامزن کرنے کے لیے انھیں تعلیم جیسے زیور سے آراستہ کرناایک فریضہ سمجھ کر انجام دیں۔

  • سندھ پولیس کا پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان

    سندھ پولیس کا پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان

    کراچی: آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے کہا ہےکہ سندھ پولیس میں پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو ملازمت دی جائے گی، جو مختلف دفتری امور انجام دیں گے.

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان کر دیا.آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس میں معذور افراد کا کوٹہ بھی بحال کیا جارہا ہے، جلد ہی اس ضمن میں اقدامات کا آغاز کردیا جائے گا۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ اقلیتی برادری سے وابستہ افراد کو  سندھ پولیس میں ملازمت کے موقع دینے کے ضمن میں اقدامات کیے جائیں گے، پولیسنگ کے معیار کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کریں گے۔

    مزید پڑھیں: لوک سبھا انتخابات:‌ عام آدمی پارٹی کا بی جے پی کے خلاف خواجہ سرا کو میدان میں لانے کا اعلان

    تھانہ جات کی سطح پر عوام دوست ماحول کے فروغ پر توجہ مرکوز ہے، بحالی امن اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کی خاطر پولیس کی قربانیاں ناقابل فراموش اور بے مثال ہیں۔

    ڈاکٹرسید کلیم امام کے مطابق پولیس ملازمین کی فلاح وبہبود کے منصوبہ پر کام جاری ہے، سندھ پولیس کے ایجوکیشن کوٹہ اور رہائشی سہولیات کے ضمن میں بھی حکومت کو سمری ارسال کردی گئی ہے۔

  • سندھ پولیس میں اصلاحات کے لیے کمیٹی قائم

    سندھ پولیس میں اصلاحات کے لیے کمیٹی قائم

    کراچی: انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کلیم امام کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس میں اصلاحات کے لیے ریفارمز کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کے تحت تھانہ کلچر اور پولیس کے خلاف شکایات کا ازالہ 7 دن کے اندر کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں اصلاحات کے لیے ریفارمز کمیٹی قائم کردی گئی۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کلیم امام کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی تشکیل لا اینڈ جسٹس آف پاکستان کی رپورٹ پر کی گئی۔

    آئی جی کا کہنا تھا کہ تھانہ کلچر اور پولیس کے خلاف شکایات کا ازالہ متعلقہ سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کرے گا، متعلقہ افسر 7 دن کے اندر سائل کی شکایت کا ازالہ کرے گا۔ سائل کو ایف آئی آر کے لیے عدالت سے رجوع نہیں کرنا پڑے گا۔

    انہوں نے کہا کہ شکایت پر اہلکار یا افسر کو عہدے سے ہٹا کر انکوائری کی جائے گی، سنگین جرم یا زیادتی میں ملوث اہلکار یا افسر نوکری سے برخاست ہوگا۔ شکایت درج نہ کرنے پر جسٹس آف پیس خود پولیس کے پاس جائے گا۔

    آئی جی سندھ کلیم امام کے مطابق شکایت کنندہ سے حلف نامہ کے تحت پولیس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آئی جی سندھ کلیم امام نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس ریفارمز کمیٹی / پولیس اصلاحات جیسے اقدامات اٹھانے اور ان پر عمل درآمد سے بالخصوص کرمنل جسٹس سسٹم کو صوبائی سطح پر مؤثر اور مربوط بنایا جاسکے گا۔

    ان کے مطابق ریفارمز سے کیسز کی تفتیش، تحقیق اور چھان بین سے متعلق مجموعی کاوشوں اور ترجیحات کو نہ صرف تقویت ملے گی بلکہ اس عمل سے پولیس کارکردگی پر بھی مثبت اور نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ 200 سے زائد انسپکٹرز برائے انویسٹی گیشن، 170 انسپکٹر برائے قانون اور 30 پی ڈی ایس پیز کو کیریئر گروتھ پلان اور ٹی او آرز کی ریکروٹمنٹ بھی کی جارہی ہے اور ساتھ ہی انویسٹی گیشن پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے اور فارنزک تفتیش کا باقاعدہ نصاب تشکیل دیا جاچکا ہے۔

    آئی جی کے مطابق سندھ پولیس نے ضلعی سطح پر عوامی شکایات ازالہ میکنزم باقاعدہ تشکیل دے دیا ہے جس کے تحت بالخصوص پولیس کے خلاف ملنے والی مختلف نوعیت کی شکایات پر ہر سطح پر ازالہ یقینی بنایا جارہا ہے۔

  • کراچی میں‌ پولیس کا ایکشن، ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ’چڈا، ببلو اور پیرجی‘ گرفتار

    کراچی میں‌ پولیس کا ایکشن، ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ’چڈا، ببلو اور پیرجی‘ گرفتار

    کراچی: سندھ پولیس نے مبینہ ٹاؤن تھانے کی حدود سے قتل کی متعدد وارداتوں میں ملوث متحدہ لندن کے دو ٹارگٹ کلرز سمیت تین ملزمان کو گرفتار کرلیا جن کی شناخت عباس عرف چڈا، مسعود عرف ببلو اور شہادت عرف پیرجی کے ناموں سے ہوئی۔

    ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ پولیس نے خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کر کراچی کے علاقے مبینہ ٹاؤن سےمتحدہ لندن کے ٹارگٹ کلر کو ساتھی  سمیت گرفتار کرلیا جن کی شناخت عباس عرف چڈا اور مسعود عرف ببلو کے ناموں سے ہوئی۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے دوران تفتیش ٹارگٹ کلنگ کی متعددوارداتوں کااعتراف کیا، عباس یونٹ 99 کا ٹارگٹ کلر تھا جس کی شاندہی پر اُس کے ساتھی مسعود ببلو کو حراست میں لیا گیا۔

    مزید پڑھیں: پی ایس پی رہنما کے قتل کا معمہ حل، سوتیلی ماں ملوث نکلی، آڈیو میسج کی مدد سے ملزمہ گرفتار

    اُن کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان کے قبضے سے کلاشنکوف کی درجنوں گولیاں، ایک دستی بم، غیرقانونی اسلحہ، پرس اور موبائل فون برآمد ہوا جسے فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیجا جائے گا۔

    دوسری جانب سی آئی اے پولیس نے شاہراہ فیصل پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے مولانا امجد دین پوری کے قتل میں ملوث شہادت عرف پیرجی کو گرفتار کرلیا۔

    ایس پی فدا حسین کا کہنا تھا کہ ملزم نے شاہراہ فیصل پر مولانا امجد دین پوری ، سولجر بازار میں 2 پولیس اہلکاروں کو قتل کیا علاوہ ازیں شہادت عرف پیر جی نے سنی تحریک کے 2 کارکنان کو بھی ساتھیوں کے ساتھ مل کر قتل کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی: ٹارگٹ کلنگ اور 170 سے زائد ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث گینگ وار کا کارندہ وقاص منجن گرفتار

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ملزم نےساتھیوں کے کے ساتھ مل کر مختلف علاقوں میں ڈکیتیوں کی متعدد وارداتیں کیں جبکہ سی آئی اے نے بینک ڈکیتی میں ملوث ملزم آصف کو بھی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کرلیا۔

  • نمرہ بیگ قتل: سندھ اسمبلی میں ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دینے کی قرارداد منظور

    نمرہ بیگ قتل: سندھ اسمبلی میں ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دینے کی قرارداد منظور

    کراچی: سندھ اسمبلی نے پولیس مقابلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی نوجوان طالبہ نمرہ بیگ کو ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دینے کی قرارداد منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی وسیم قریشی اور پی پی کی رکن ہیرسوہو نے ایوان میں ایک جیسی قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ نمرہ کو طب کی اعزازی ڈگری دی جائے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا تھا کہ نمرہ ڈاکٹر بن کر اپنے گھر والوں کا مستقبل بننا اور انسانیت کی خدمت کرنا چاہتی تھی لہذا اب اُس کی والدہ کو تقریب منعقد کر کے مقتولہ کے نام کی ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دی جائے۔

    مزید پڑھیں: کراچی پولیس مقابلہ، مقتول طالبہ نمرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں نارتھ کراچی کے علاقے انڈا موڑ پر پولیس اور ملزمان کے مقابلے کے دوران اندھی گولی کا نشانہ بن کر جان کی بازی ہانے والی میڈیکل طالبہ کو ڈاکٹر کی ڈگری دینے کی قرار داد منظور کی۔

    سندھ اسمبلی میں جمع ہونے والی قرارداد

    ایم کیو ایم کے رکن اور رہنما خواجہ اظہار کا اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک برس قبل امریکا کے علاقے ٹیکساس میں زیر تعلیم کراچی کی ایک بچی سبیکا شیخ کو دہشت گردوں نے قتل کیا  تھا جس پر ہم سب نے اُن کے گھر جاکر تعزیت کی تھی، اسی طرح کا واقعہ نمرہ کے ساتھ بھی پیش آیا۔

    خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ نمرہ کے اہل خانہ اور عینی شاہدین نے بتایا کہ نمرہ رکشے میں سوار تھی اور اُس کے پیچھے ڈاکو جبکہ اُن کے پیچھے پولیس تھی۔ ایم کیو ایم رہنما نے پولیس اہلکاروں کی ناتجربے کاری پر بھی سخت سوالات اٹھائے۔

    ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو موٹرسائیکلیں اور بڑے ہتھیار دے دیے گئے، وہ عام شہریوں کو روک کر خوف و ہراس پھیلاتے ہیں،  ایسی کیا جنونیت ہے کہ وہی اہلکار اپنی تربیت مکمل کرنے کے بعد امن و امان قائم کرنے کے بجائے شہر میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی: اسٹریٹ کرائم اورٹارگٹ کلنگ عروج پر، یومیہ 2 شہری زخمی ہونے لگے

    خواجہ اظہار نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے وہاں سے کسی چور کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی اُن کی موٹر سائیکل قبضے میں لی گئی مگر غیر تربیت یافتہ اہلکاروں کی فائرنگ سے 23 سالہ نوجوان طالبہ شہید ہوگئی۔ ایم کیو ایم رہنما نے نمرہ کے اہل خانہ سے تعزیت کرنے والے اراکین اور وزرا کا شکریہ ادا کیا جبکہ بقیہ لوگوں سے استدعا کی کہ وہ مقتولہ کی ماں کے زخموں پر مرہم رکھیں کیونکہ نمرہ کراچی اور سندھ کی بیٹی تھی۔

    اس موقع پر قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ پولیس عوام کے سامنے خوف کی علامت بن چکی اس لیے شہری اب انہیں دوست کی نظر سے نہیں دیکھتے، سندھ حکومت نمرہ بیگ کے نام پر پولیس اسٹیشن قائم کرے۔

  • کراچی: کمسن بیٹی کو قتل کرنے والا سفاک باپ گرفتار

    کراچی: کمسن بیٹی کو قتل کرنے والا سفاک باپ گرفتار

    کراچی: سندھ پولیس نے کمسن بیٹی کو قتل کرنے والے باپ عبدالحکیم کو حراست میں لے لیا جس نے سالگرہ کا کیک نہ کھانے پر مسکان نامی بچی کو موت کی نیند سلا دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں واقع زمان ٹاؤن میں دو روز قبل عبدالحکیم نامی سفاک باپ نے اپنی سات سالہ کمسن بیٹی مسکان کو سالگرہ کا کیک نہ کھانے پر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    عبدالحکیم نے نشے کی حالت میں بچی پر شدید تشدد کیا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئی تھی، سفاک باپ کارروائی کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا تھا۔

    آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر کلیم امام نے قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی کورنگی کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ملزم کی جلد از جلد گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سالگرہ کا کیک نہ کھانے پر باپ نے چھ سالہ بیٹی کو قتل کردیا

    ایس ایس پی کورنگی علی رضا نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زمان ٹاؤن پولیس نے اب سے کچھ دیر قبل سفاک بیٹی کے قتل میں ملوث باپ کو گرفتار کر لیا، ملزم نشے کا عادی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ قتل سے متعلق تفتیش جاری ہے جس میں پیشرفت کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ زمان ٹاؤن تھانہ میں بچی کے قتل کا مقدمہ 111/2019 والد کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ مقتولہ کی والدہ نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ مسکان کی سالگرہ تھی اور وہ اپنے والد کا لایا ہوا کیک نہیں کھا رہی تھی، جس پر عبدالحکیم کو غصہ آیا اور پھر اُس نے تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

    مقتولہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ عبدالحکیم اس سے قبل بھی دیگر جرائم کی وارداتوں میں ملوث تھا اور جیل کی سزا کاٹ کر آچکا ہے۔

    یاد رہے کہ اسی طرح کا ایک واقعہ رواں ماہ کے آغاز میں پیش آیا تھا جب کراچی کےعلاقے کلفٹن میں اپنی پھول جیسی کمسن ڈھائی سالہ بیٹی انعم کو سمندر میں ڈبو کرقتل کرنے کے بعد ماں نے خود بھی خودکشی کی کوشش کی تھی۔ ملزمہ کے اہل ِ خانہ کا کہنا تھا کہ وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی، ماں نے ڈھائی سالہ بچی کو سمندر میں ڈبو کر قتل کردیا

    دوسری جانب گزشتہ سال دسمبر میں صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں ایک باپ نے اپنی معاشی حالت میں بہتری کے لیے جعلی عامل کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ڈیڑھ سالہ بیٹی مبینہ طور پر قتل کردی تھی ، پولیس نے والد اور عامل دونوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • کراچی: اسٹریٹ کرائم اورٹارگٹ کلنگ عروج پر، یومیہ 2 شہری زخمی ہونے لگے

    کراچی: اسٹریٹ کرائم اورٹارگٹ کلنگ عروج پر، یومیہ 2 شہری زخمی ہونے لگے

    کراچی: شہر قائد میں امن و امان اور اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوگیا، یومیہ 2 شہری ڈکیتی مزاحمت پر زخمی ہونے لگے، رواں ماہ مزاحمت پر چار افراد قتل اور 34 زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سندھ پولیس شہرمیں اسٹریٹ کرائم روکنےمیں مکمل طورپرناکام ہوگئی، یومیہ 2 افراد ڈکیتی مزاحمت پرزخمی ہونےلگے ، ماہ فروری میں اب تک ڈکیتی کے دوران4 افرادقتل اور 34زخمی ہوچکےہیں۔

    اطلاعات کے مطابق ڈکیتی کی وارداتیں کراچی کے تمام ہی تھانوں کی حدودمیں کی گئیں، ایڈیشنل آئی جی کراچی کی ہدایت پر بنائی جانے والی اسٹریٹ واچ فورس کارکردگی دکھانےمیں مکمل ناکام ہوگئی جبکہ پولیس کی اسنیپ چیکنگ بھی بے نتیجہ ہونے لگی۔

    ایڈیشنل آئی جی نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے واچ فورس خصوصی طور پر تیار کی تھی جس نے خاطر خواہ نتائج نہیں دیے، ہر تھانے کے ایس ایچ او2سے3گھنٹےاسنیپ چیکنگ کراتاہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی پولیس مقابلہ، مقتول طالبہ نمرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    رواں ماہ 6 فروری کو ڈکیتی کی واردات کے باعث شاہ لطیف میں رانجھانی نامی شہری کا قتل ہوا جبکہ دو روز قبل نارتھ کراچی کے علاقے انڈا موڑ پر مسلح افراد سے فائرنگ کے تبادلے کے دوران نمرہ نامی 22 سالہ طالبہ جاں بحق ہوئی۔

    قبل ازیں جنوری2018 میں شہری مقصود ڈکیتوں کےساتھ جعلی مقابلےمیں ماراگیا جبکہ اُس سے قبل ڈیفنس میں کارلفٹر گروہ کے چکر میں انتظار نامی شہری اہلکاروں کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔

    دوسری جانب ایسٹ زون کے مختلف تھانوں نے اعلیٰ حکام کو کارکردگی دکھانے کے لیے نشئی افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا جس کے تحت 150 سے زائد منشیات کے عادی افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی: شاپنگ مال میں‌ ڈکیتی کی کوشش، مزاحمت پر چوکیدار جاں بحق

    ایس پی گلشن طاہر نورانی کے مطابق شارع فیصل پولیس نے30منشیات کےعادی افرادکوگرفتارکیا، 11نشیئوں کو ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن کامقصدمنشیات کی طلب اور رسد کے نیٹ ورک کو توڑنا اور اسٹریٹ کرائم سمیت دیگر جرائم کی روک تھام ہے کیونکہ ایسے ہی لوگ سنگین وارداتوں میں ملوث ہوتے ہیں۔

  • کراچی پولیس مقابلہ، مقتول طالبہ نمرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی پولیس مقابلہ، مقتول طالبہ نمرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے میں واقع انڈا موڑ پر پولیس مقابلے کی زد میں آکر جاں بحق طالبہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق نمرہ کے سر پر لگنے والی گولی رائفل کی تھی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 23سال کی نمرہ کو رات 10بجکر21 منٹ پرجس وقت جناح اسپتال کراچی لایاگیا وہ دم توڑ چکی تھی، طالبہ کے سر کے سیدھے حصے پر گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رائفل فائر آرم کی گولی لگنے سے سرپر ڈھائی سینٹی میٹر لمبا اور گہرا زخم آیا جس کی وجہ سے سر  کی ہڈی میں فریکچر ہوا، مقتولہ کے متعدد ایکسرے اور سی ٹی اسکین بھی کرائے گئے۔

    ڈاکٹر ذکیہ کے مطابق نمرہ کو گولی قریب سے لگنے کے کوئی شواہد نہیں ملے، مقتولہ کےجسم میں لگنے والی گولی کا ثبوت نہیں ملا البتہ سر کی ہڈی ٹوٹنےسےمقتولہ کےدماغ کونقصان پہنچا جس کی وجہ سے وہ جان سے گئی، بظاہرمعلوم ہوتاہےنمرہ کوچھوٹےہتھیارکی گولی لگی۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں پولیس مقابلہ: میڈیکل طالبہ سپرد خاک، وزیرِ اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    یاد رہے کہ 22 فروری کی رات نارتھ کراچی میں واقع انڈا موڑ کے قریب پولیس اور اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان مقابلہ ہوا تھا جس کی زد میں میڈیکل کالج کی طالبہ آگئی تھی، نمرہ کو زخمی ہونے کے بعد عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وینٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے اُسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔

    جناح اسپتال منتقل کرنے کے دوران نمرہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھی جس کے بعد وہاں کی خاتون ایم ایل او (میڈیکل لیگو آفیسر) نے پوسٹ مارٹم کرنے میں تاخیر کی۔

    اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ نمرہ کو پولیس اہلکار کی گولی لگی، وزیر اعلیٰ سندھ نے طالبہ کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔

    دوسری جانب آئی جی سندھ نے قتل کی تحقیقات کے لیے دو ڈی آئی جیز عارف حنیف، امین یوسفزئی اور دو ایس پیز نعمان صدیقی، سمیع اللہ سومرو پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی جس نے جائے وقوعہ کا دورہ کر کے عینی شاہدین کے واقعات قلم بند کیے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی: میڈیکل کی طالبہ کی ہلاکت، معمہ حل نہ ہوسکا، واقعہ کئی سوالات چھوڑ گیا

    تحقیقاتی کمیٹی کے اراکین نے متوفیہ کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ نمرہ کا تعلق پولیس کے خاندان سے ہے مقتولہ کے دادا اور والد سندھ پولیس میں ملازم تھے۔ کمیٹی کے اراکین نے مقتولہ کے اہل خانہ اور ماموں کے بیانات بھی قلم بند کیے۔

    ڈی آئی جی سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی کو تین روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔