Tag: sindh police

  • سانحہ سیہون سمیت دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث 2 افراد گرفتار

    سانحہ سیہون سمیت دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث 2 افراد گرفتار

    کراچی: سندھ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا جو سانحہ سیہون سمیت متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی اور ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ گرفتار دہشت گرد اغوا برائے تاوان میں بھی ملوث ہیں جبکہ ملزمان نے ساتھیوں کی مدد سے سیہون کی ریکی کی تھی۔

    عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد سانحہ سیہون کےسہولت کار ہیں، ملزم اکبرعلی نے ٹیپو سلطان روڈ سے شہری کو اغوا کیا جبکہ ملزم اکبر نے مغوی کے اہل خانہ سے تاوان کے عوض 35 کروڑ روپے طلب کیے تھے۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے تاوان کی رقم نہ ملنے پر شہر کو قتل کر کے لاش منگھوپیر میں دفنا دی تھی جبکہ ملزمان نے ایک اور شہری کو اغوا کر کے رہائی کے عوض ایک کروڑ روپے تاوان لیا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ سیہون : دہشت گردوں کو پناہ دینے والا سہولت کار گرفتار، اسلحہ برآمد

    ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق سلطان اور اکبر دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں، گرفتار ملزمان نے کوئٹہ میں دورانِ الیکشن حملے کیے جبکہ متعدد لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ بھی کی۔ عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ ملزمان پولیس اہلکار کے قتل اور فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہیں۔

    ارشاد رانجھانی کیس

    ایس ایس پی ایسٹ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ارشاد رانجھانی قتل کیس میں گرفتار ملزم رحیم شاہ کے پستول سے چار جبکہ مقتول کے پستول سے 8 گولیاں چلیں، دورانِ تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی کہ مقتول کے زمینوں کے معاملات بھی تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: سیہون شریف حملے کے ملزمان گرفتاراورجہنم رسید ہوچکے‘ مراد علی شاہ

    دوسری جانب آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ایس ایس پی ملیر اور اُن کی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔

  • نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    کراچی : انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ محسو د قتل کیس میں بڑی پیش رفت کرتےہوئے واقعے کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے نقیب اللہ سمیت 4 افراد کے قتل کو ماورائے عدالت قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف قائم پانچ مقدمات ختم کرنے کی رپورٹ منظور کرلی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ انکوائری کمیٹی اورتفتیشی افسرنےجائےوقوعہ کامعائنہ کیا۔پولٹری فارم میں نہ گولیوں کےنشان ملےنہ دستی بم کےآثارملے۔

    انکوائری رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود ،صابر،نذرجان،اسحاق کودہشت گردقراردیکرقتل کیاگیا۔حالات وواقعات اورشواہدمیں یہ مقابلہ خودساختہ اوربےبنیادتھا۔

    تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ نقیب اللہ اورچاروں افرادکوکمرےمیں قتل کرنےبعداسلحہ رکھاگیا اور اس موقع پر سندھ پولیس کے سابق افسر راؤانواراوران کےساتھی جائےوقوعہ پرموجودتھے۔

    پس منظر


    واضح رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا۔ ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انواراور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پرجھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔

    اس مقدمے میں سابق پولیس افسر راؤ انوار کو مرکزی ملزم نامزد کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا ، تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔ لیکن عدالت کے حکم پر ان کا نام ای سی ایل میں داخل ہے اور اور ان کا پاسپورٹ حکام کے پاس جمع ہے جس کے سبب ان کے ملک سےباہر جانے پر پابندی ہے۔

  • سابق اے آئی جی کراچی کے اسکواڈ کی ٹکرسے نوجوان جاں بحق

    سابق اے آئی جی کراچی کے اسکواڈ کی ٹکرسے نوجوان جاں بحق

    کراچی: سابق ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر کے اسکواڈ کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار نوجوان جان کی بازی ہار گیا ، ساتھ موجود دوست بھی زخمی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ حادثہ گزشتہ رات 4 بجے سے 5 بجے کے درمیان کراچی کے علاقے ڈیفنس کے درخشا ں تھانے کی حدود میں پیش آیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اسکواڈ کی گاڑی اور موٹر سائیکل کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 22 سالہ ابرار موقع پراپنی جان کی بازی ہار گیا ، جبکہ موٹر سائیکل پر موجود دوسرا نوجوان جس کی عمر سترہ سالہ اور نام سعید ہے ، اس کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ حادثہ ہونے کے بعد ایس ایس پی ساؤتھ پیرمحمدشاہ اور سندھ پولیس کے دیگراعلیٰ افسران بھی درخشاں تھانے پہنچ گئے تھے ، پولیس موبائل کا نمبر ایس پی ایم 777 بتایا جارہا ہے ۔

    دونوں نوجوان عمر کالونی کے رہائشی تھے ، واقعے کے بارے میں درخشاں تھانے سے مزید معلومات حاصل کی جارہی ہیں ، تاہم پولیس کی کوشش ہے کہ کسی طرح واقعے کی اطلاع عام نہ ہونے دی جائے۔

  • چوہدری اسلم کی شہادت کوآج پانچ برس بیت گئے

    چوہدری اسلم کی شہادت کوآج پانچ برس بیت گئے

    کراچی: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کراچی پولیس کی فرنٹ لائن شخصیت ایس پی چوہدری اسلم کو خود کش حملے میں شہید ہوئے 5 سال بیت گئے۔

    شہید چوہدری اسلم 1963ءمیں مانسہرہ کے علاقے ڈھوڈھیال میں پیدا ہوئے، جبکہ وہ ابتدائی تعلیم کے بعد کراچی منتقل ہوگئے، انہوں نے کراچی سے ہی گریجویشن کی اور پھر پولیس فورس میں شمولیت اختیار کرلی۔

    aslam-post-2

    اسلم خان کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا کے سیاحتی و فوجی شہرایبٹ آباد سے تھا لیکن دوستوں نے ان کے لباس اورچال ڈھال کی وجہ سے انہیں چوہدری کہنا شروع کیا اور پھریہ نام ان کے ساتھ ایسا جڑا کہ وہ چو ہدری اسلم کے نام سے ہی پہچانے جانے لگے۔

    چوہدری اسلم کا نام ان بہادر افسران میں شمار کیا جاتا تھا جن سے شہر بھر کے تمام دہشت گرد خوف کھاتے تھے۔

    aslam-post-3

    دہشتگردوں کیلئے دہشت کی علامت ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر 9 جنوری 2014 کو کراچی کے علاقے عیسیٰ نگری سے متصل لیاری ایکسپریس وے کے انٹری پوائنٹ پر خودکش حملہ ہوا تھا، اس حملے میں چوہدری اسلم کے ڈرائیور اورگن بھی شہادت پائی، حملے میں بارہ اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

    حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی نے قبول کی تھی۔

    aslam-post-1

    ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اوران کے ساتھیوں کی شہادت کی خبر کو بین الاقوامی میڈیا میں نمایاں جگہ دی ، بی بی سی ، وائس آف امریکا اور جرمن ریڈیو ڈوئچے ویلے پر چوہدری اسلم کی شہادت کو اہم واقعہ اور بڑا نقصان قرار دیا گیا تھا۔

    چوہدری اسلم پراس سے پہلے پانچ ناکام حملے ہو چکے تھے اوردہشت گرد اپنی چھٹی کوشش میں چوہدری اسلم کی جان لینے میں کامیاب ہوگئے۔

  • آئی جی سندھ کو’واٹس ایپ‘پرشکایت درج کرائیں

    آئی جی سندھ کو’واٹس ایپ‘پرشکایت درج کرائیں

    کراچی: شہرقائد کے باسیوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے اپنا واٹس ایپ نمبر عام کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کلیم امام نے شہر قائد میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کے تناظر میں عوام سے اپیل کی ہے وہ جرائم کی روک تھام میں پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور فوری اطلاع دیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ اپنے آس پاس یا اطراف کے علاقوں یا پڑوس میں کسی بھی قسم کی مشکوک سرگرمی ، مشتبہ افراد یا کوئی مشکوک گاڑی، موٹرسائیکل، بیگ ،پارسل ،تھیلا یا بریف کیس وغیرہ دیکھیں تو فوری طور پر مددگار15 پر اطلاع دیں ۔

    شہری قریبی تھانے میں، ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز دفاتر کو بھی اطلاع دے کر جرائم کے خلاف جنگ میں پولیس کے ہاتھ مضبوط کرسکتے ہیں۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ عوام مجھے مندرجہ ذیل واٹس ایپ نمبر پر بھی اطلاع کرسکتے ہیں، یا پھر خود کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اور بالخصوص پولیس کے خلاف اپنی شکایات اس واٹس ایپ نمبر پر شیئر کرسکتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”0300-0021881

    ” style=”style-8″ align=”center”][/bs-quote]

    انہوں نے سندھ بھر کے تمام ضلعی ایس ایس پیزکو جاری کردہ احکامات میں کہا ہے کہ وہ اپنے واٹس ایپ نمبر فوری طور پرعوام کے لیے عام کریں تاکہ امن وامان کی صورتحال پر مکمل کنٹرول کے ساتھ ساتھ جرائم کے خلاف پولیس کے مجموعی اقدامات کو عوام کے انفرادی اوراجتماعی کردار کی بدولت مزید تقویت بھی دی جاسکے۔

    انہوں نے عوام کے نام ایک پیغام میں کہا کہ جرائم کے خلاف جاری جنگ میں پولیس کے ہاتھوں کو مزید مضبوط کریں کیونکہ یہ آپ کی اپنی فورس ہے اور اس کا کام ہی قانون پسند شہریوں کا تحفظ اورامن وامان جیسے اقدامات کو تقویت دینا ہے۔

  • امریکا کو سندھ پولیس کے کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑے ہونے پر فخر ہے: امریکی قونصل جنرل

    امریکا کو سندھ پولیس کے کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑے ہونے پر فخر ہے: امریکی قونصل جنرل

    کراچی:  امریکی قونصل جنرل جو آن ویگنر اور  صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے سعید آباد پولیس ٹریننگ سینٹر میں سیمیولیٹر سسٹم کا افتتاح کیا.

    تفصیلات کے مطابق آج سیمیولیٹر سسٹم کا افتتاح  کیا گیا،  اس موقع پر امریکی قونصل جنرل ، ناصر حسین شاہ اور آئی جی سندھ نے سسٹم پر نشانے بازی کی مشق کی.

    [bs-quote quote=”دہشت گردی کے خلاف امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”امریکی قونصل جنرل”][/bs-quote]

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی قونصل جنرل جوآن ویگنر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے.

    امریکی قونصل جنرل جو آن ویگنر نے کہا کہ جمہوری اور پرامن معاشرے کے قیام کے لئے تعاون جاری رہے گا، پولیس اہل کار  عوام اور  امن کے لئے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ امریکا پاکستان بالخصوص سندھ پولیس کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے پر فخر محسوس کرتا ہے.


    مزید پڑھیں: چینی قونصل خانہ حملہ، سندھ پولیس کا ایکشن، مزید سہولت کارگرفتار


    انھوں نے کہا کہ ‎2012 سے امریکا پاکستان کی پارٹنر شپ جاری ہے، مشترکہ کوششوں سے آپریشنل اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا، سیمیولیٹرز کے ذریعے سندھ پولیس کے نئے جوانوں سمیت دیگر کی فائرنگ مشق میں بہتری ہوگی.

    انھوں نے کہا کہ سندھ پولیس کی کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہوں، امریکی قونصل جنرل نے چینی قونصلیٹ پر حملے کے موقع پر شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔

  • سندھ پولیس میں آئی ٹی کا شعبہ قائم، نئی ایپلی کیشن "پولیس فار یو” بنانے کا فیصلہ

    سندھ پولیس میں آئی ٹی کا شعبہ قائم، نئی ایپلی کیشن "پولیس فار یو” بنانے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ پولیس میں اصلاحات لانے کے لیے پہلے بڑے قدم کے طور پر سندھ پولیس میں انفارمیشن و ٹیکنالوجی کا شعبہ قائم کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں اصلاحات لانے کے منصوبے کے سلسلے میں پہلا بڑا قدم اٹھا لیا گیا، ڈیپارٹمنٹ میں انفارمیشن و ٹیکنالوجی کا شعبہ قائم کر کے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”آئی ٹی شعبے کے لیے 6 نئی پوسٹیں بھی قائم، ملازمین کی بھرتیوں کے اختیارات آئی جی سندھ کے پاس ہوں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سندھ پولیس کے تمام تر ریکارڈ کو اب آن لائن کیا جائے گا اور ایف آئی آرز سمیت پورا نظام کمپیوٹرائزڈ ہوگا۔

    سندھ پولیس کے آئی ٹی شعبے کے لیے 6 نئی پوسٹیں بھی قائم کر لی گئی ہیں، جن پر ملازمین کی بھرتیوں کے اختیارات آئی جی سندھ کے پاس ہوں گے۔

    نوٹیفکیشن میں آئی ٹی کیڈر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سندھ پولیس میں آئی ٹی کیڈر بھی آئی جی سندھ کے ماتحت کام کرے گا۔

    نئی ایپلی کیشن “پولیس فار یو” 

    کراچی پولیس نے عوام کی سہولت کے لیے نئی ایپلی کیشن بنانے کا فیصلہ کر لیا، نئی ایپلی کیشن "پولیس فار یو” کے نام سے بنائی جا رہی ہے، جس کا فیصلہ ایڈیشنل آئی جی کی زیرِ صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

    پولیس ترجمان کے مطابق ایپ میں ایمرجنسی 15 کال، کریکٹر سرٹیفکیٹ، دستاویزات کھونے، ڈرائیونگ لائسنس کے حصول سے متعلق معلومات ہوں گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس اصلاحات: پرانا انویسٹی گیشن نظام ختم کرنے کا فیصلہ


    واضح رہے کہ 4 اکتوبر کو سندھ حکومت نے محکمۂ پولیس میں اصلاحات کے سلسلے میں بڑا فیصلہ کیا تھا، فیصلے کے مطابق پولیس کا پرانا تفتیشی نظام ختم کر کے آپریشن اور انویسٹی گیشن کے شعبوں کو الگ الگ کیا جانا ہے۔

    پولیس اصلاحات کے مطابق ریجنلز سطح پر 6 انویسٹی گیشن ریجنز قائم کی جائیں گی، ان ریجنز میں کراچی، حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور شہید بے نظیر آباد شامل ہیں۔

  • کراچی میں رہزنی کی وارداتوں کو روکنے کیلئے "اسٹریٹ واچ فورس” کا قیام

    کراچی میں رہزنی کی وارداتوں کو روکنے کیلئے "اسٹریٹ واچ فورس” کا قیام

    کراچی : شہر قائد میں رہزنی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی روک تھام کے لیے "اسٹریٹ واچ فورس” تشکیل دی گئی ہے، موٹر سائیکل سوار مسلح اہلکار اسٹریٹ کرائم کی بیخ کنی کے لیے کام کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے کراچی میں پے در پے ہونے والی لوٹ مار کی وارداتوں پر قابو پانے کیلئے اسٹریٹ کرائم کے خلاف 1870 اہلکاروں پر مشتمل”اسٹریٹ واچ فورس” تیار کرلی۔

    اس سلسلے میں کراچی میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے اسٹریٹ واچ فورس کے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فورس کو ملزمان کی فوری گرفتاری کیلئے اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے بدنام علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔

    ،مزید پڑھیں : کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بدستور جاری

    انہوں نے کہا کہ کراچی ساؤتھ اور سٹی ایریا میں اسٹریٹ کرائم واچ فورس کو80، ضلع شرقی میں8موٹر سائیکلیں فراہم کی گئی ہیں، اس کے علاوہ ضلع وسطی، ملیر، ویسٹ اور کورنگی میں20،20نئی موٹر سائیکلیں فراہم کردی گئیں ہیں، دو موٹر سائیکلوں پر چار اہلکار ٹولیوں کی شکل میں آٹھ آٹھ گھنٹے ڈیوٹیاں ادا کریں گے۔

  • سندھ پولیس اصلاحات: پرانا انویسٹی گیشن نظام ختم کرنے کا فیصلہ

    سندھ پولیس اصلاحات: پرانا انویسٹی گیشن نظام ختم کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ پولیس میں اصلاحات لانے کے لیے پہلا قدم اٹھاتے ہوئے سندھ حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا، صوبے میں پرانا انویسٹی گیشن نظام ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے محکمۂ پولیس میں اصلاحات کے سلسلے میں بڑا فیصلہ کر لیا، تفتیش کا پرانا نظام ختم کر کے سندھ پولیس میں آپریشن اور انویسٹی گیشن کے شعبوں کو الگ الگ کرنے پر اتفاق ہو گیا۔

    [bs-quote quote=”محکمۂ داخلہ سندھ نے منظوری کے لیے سمری وزیرِ اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    صوبہ سندھ میں ضلعی سطح پر انویسٹی گیشن نظام رائج کیا جائے گا، ضلعی سطح پر انویسٹی گیشن کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن تعینات ہوگا، پولیس انویسٹی گیشن کا عملہ ایس ایس پی کے ماتحت کام کرے گا۔

    پولیس اصلاحات کے مطابق ریجنلز سطح پر 6 انویسٹی گیشن ریجنز قائم کی جائیں گی، ان ریجنز میں کراچی، حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور شہید بے نظیر آباد شامل ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پولیس چیف کا لیاری مقابلے میں شریک پولیس ٹیم کیلئے 5 لاکھ روپےانعام کااعلان


    سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ علاقائی سطح پر تفتیشی عمل کو صاف اور شفاف بنایا جائے گا، یاد رہے کہ یہ تفتیشی نظام پہلے صرف کراچی کے لیے رائج تھا۔

    نئے انویسٹی گیشن نظام کے تحت نچلی سطح پر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، محکمۂ داخلہ سندھ نے منظوری کے لیے سمری وزیرِ اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی، سمری کی منظوری کے بعد اصلاحات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

  • پانچ روز گزر گئے، سندھ پولیس کے سربراہ چارج نہ لے سکے

    پانچ روز گزر گئے، سندھ پولیس کے سربراہ چارج نہ لے سکے

    کراچی: سندھ پولیس کا محکمہ پانچ روز سے اپنے سربراہ سے محروم ہے، آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام پانچویں روز بھی عہدے کا چارج نہ لے سکے، دوسری طرف شہر میں اسٹریٹ کرائمز میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر کلیم امام کی بہ طور آئی جی سندھ تعیناتی کا نوٹیفکیشن 7 ستمبر کو جاری کیا گیا تھا، لیکن پانچواں روز بھی گزر گیا وہ اپنے عہدے کا چارج نہیں لے سکے ہیں۔

    ڈاکٹر کلیم امام نے 2 روز قبل پنجاب پولیس کی الوداعی تقریب میں بھی شرکت کی تھی، جب کہ امجد سلیمی پہلے ہی آئی جی سندھ کا چارج چھوڑ چکے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک بھی لمبے عرصے سے چھٹی پر ہیں۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ انسپکٹر جنرل آف سندھ کی تعیناتی کے بعد دیگر عہدوں پر بھی تعیناتیاں متوقع ہیں، ایسٹ، ویسٹ، سٹی اور ملیر کے اعلیٰ عہدوں پر اکھاڑ پچھاڑ کے امکانات ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بدستور جاری


    محکمۂ پولیس کے مختلف عہدوں پر بھی کئی ماہ سے افسران تعینات نہیں ہو سکے ہیں، ایس ایس پی ایسٹ نے آئی جی کے نوٹس کو بھی ہوا میں اڑا دیا ہے، عہدہ سنبھالنے کے بعد سے دفتر میں حاضری نہ رکھ سکے۔

    ایسٹ زون میں صرف کورنگی اور ملیر کے ایس ایس پیز موجود ہیں، ایس پی اورنگی، کلفٹن، بلدیہ، سائٹ اور شاہ فیصل کی سیٹیں افسران کی تا حال منتظر ہیں۔ کراچی کے کئی تھانے بھی ایس ایچ اوز کی تعیناتیوں کے منتظر ہیں۔

    دوسری طرف جرائم کنٹرول کرنے کی تمام ذمہ داریاں صرف ایس ایس پیز کے کاندھوں پر آگئی ہیں، جب کہ تعیناتی کے منتظر کئی افسران کو پوسٹنگ نہیں دی جا رہی ہے۔