Tag: sindh rangers

  • اختیارات ختم، چوکیاں خالی، کوئی آپریشن نہیں کرسکتے، سندھ رینجرز

    اختیارات ختم، چوکیاں خالی، کوئی آپریشن نہیں کرسکتے، سندھ رینجرز

    کراچی: سندھ رینجرز نے کہا ہے کہ صوبے میں ہمارے اختیارت ختم ہوچکے، فی الوقت رینجرز کوئی آزادانہ آپریشن نہیں کرسکتی۔ رینجرز نے چوکیاں خالی کرکے اہلکاروں کو واپس بلالیا.


    یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں رینجرز کی مدت بڑھانے کا فیصلہ


    ترجمان رینجرز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان رینجرز سندھ میں آئین کی شق 147 کے تحت کراچی میں موجود ہے، تلاشی،گرفتاری،آپریشن کے ہمیں حاص اختیارت 15 اپریل کو ختم ہوچکے ہیں، سندھ میں رینجرز اب سندھ حکومت کے ضابطے  کے مطابق آزادانہ کوئی آپریشن نہیں کرسکتی۔

    اختیارات میں توسیع کی سمری وزیر اعلی سندھ کے دستخط کی تاحال منتظرہے۔ رینجرز نے چوکیاں خالی کرکے اہلکاروں کو واپس ہیڈ کوارٹرز بلالیا اورشہر بھر میں اسنیپ چیکنگ بھی روک دی گئی ہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کسی ایمرجنسی،آپریشن پر پولیس،ضلعی انتظامیہ کو بیک اپ سپورٹ دے سکتے ہیں،اس کے ساتھ ساتھ نوٹی فائیڈ ذمہ داری کے اہم مقامات کی حفاظت ہمار ے فرائض میں شامل ہے۔

    محکمہ داخلہ سندھ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ رینجرز اپنا کام کررہی ہے۔ دوسری طرف رینجرزکواختیارات نہ دینے جانے پرکراچی تاجراتحاد نے تحفظات کا اظہارکیا ہے گورنر سندھ محمد زبیرکہتے ہیں رینجرز کو دیئے گئے اختیارات سے شہر میں حالات بہتر ہوئے۔

    خیال رہے کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات 15 اپریل کو ختم ہوچکے ہیں تاہم سندھ حکومت اور وفاق میں پہلے کی طرح اختلافات زوروں پر ہیں جس کے باعث پہلے کی طرح اب بھی کئی روز گزرنے کے باوجود رینجرز کے اختیارات میں اضافہ کرنے پر اتفاق رائے نہییں ہوسکا ہے۔

    دوسری جانب پنجاب میں رینجرز کے قیام کی مدت مزید دو ماہ بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کا نوٹی فکیشن 22 اپریل کو جاری ہونے کا امکان ہے۔

  • رینجرز کے پاس چھاپے اور حراست میں رکھنے کے اختیارات موجود

    رینجرز کے پاس چھاپے اور حراست میں رکھنے کے اختیارات موجود

    کراچی: سندھ میں رینجرز کے اختیارات سے متعلق وزیر اعلیٰ ہاؤس اور محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے وضاحت جاری کردی گئیں۔ رینجرز کے پاس چھاپے مارنے، حراست میں رکھنے، چیکنگ، گشت اور چوکیوں پر رہنے کے اختیارات موجود ہیں۔

    حکومت سندھ کی جانب سے 3 ماہ قبل سندھ رینجرز کو تفویض کیے گئے خصوصی اختیارات کی مدت ہفتے کی شب ختم ہوگئی تھی جس کے بعد رینجرز نے اہلکاروں کو چوکیوں، ناکوں اور دیگر مقامات سے ہیڈ کواٹرز بلالیا تھا جبکہ شہر بھر میں اسنیپ چیکنگ بھی روک دی گئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف قائم کی گئی رینجرز کی ہیلپ لائن 1101 بھی بند تھی جبکہ واٹس ایپ، ای میل سروسز بھی غیر فعال کردی گئی تھیں۔ ہیلپ لائن پر روزانہ سینکڑوں افراد کی جانب سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: رینجرز اختیارات پر تاجروں کا حکومت کو الٹی میٹم

    تاہم اب وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ترجمان نے رینجرز اختیارات سے متعلق وضاحت جاری کردی ہے۔

    ترجمان کے مطابق رینجرز کو چیکنگ، گشت اور چوکیوں پر رہنے کے اختیارات تاحال حاصل ہیں۔ وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ اختیارات 19 جولائی 2016 سے لے کر 19 جولائی 2017 تک دیے گئے تھے۔

    دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ نے بھی رینجرز اختیارات سے متعلق تحریری طور پر پالیسی نوٹ جاری کردیا ہے جس کے مطابق رینجرز کو چیکنگ، گشت، چوکیوں پر رہنے، چھاپے مارنے اور حراست میں رکھنے کے اختیارات حاصل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق رینجرز کے پاس صرف ملزم کو پکڑ کر 90 دن تک اپنے پاس رکھنے کا اختیار نہیں اور اس پر حکومتی عہدیداران کے درمیان مشاورت جاری ہے۔

    محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق رینجرز کو مذکورہ اختیارات آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت حاصل ہیں جن کی مدت 20 جولائی 2016 سے 19 جولائی 2017 تک ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں سندھ رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90 روز کی توسیع کی گئی تھی جس کی مدت ختم ہوچکی ہے۔

  • سندھ میں سنگین جرائم میں ملوث 16 افراد نے ہتھیار ڈال دیے

    سندھ میں سنگین جرائم میں ملوث 16 افراد نے ہتھیار ڈال دیے

    سکھر: سنگین جرائم میں ملوث 16 افراد نے اپنے آپ کو سندھ رینجرزکے حوالے کردیا ہے، رینجرز نے قومی دھارے میں آنے والوں کو خوش آمدید کہا.

    پاکستان رینجرز(سندھ) کے مطابق سنگین جرائم میں ملوث 16 افراد نے اپنے آپ کو سیکیورٹی اداروں کے حوالے کردیا ہے.

    رینجرز کا کہنا ہے کہ قومی دھارے میں آنے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہتھیارڈالنے والوں کو سندھی اجرک اورٹوپی پہنائیں گے، ان کی مکمل طور پرقانونی مدد فراہم کی جائے گی.

    ترجمان پاکستان رینجرز(سندھ) کا کہنا ہے کہ سنگین جرائم میں ملوث 16 افراد میں شامل محمد اقبال نندوانی، مکھنوں خان نندوانی، سیف دین نندوانی، محمد صدیق، عطا اللہ تیغانی، کہرعلی نندوانی، غلام محمد نندوانی، نور حسن نندوانی، یعقوب نندوانی، جعفرخان نندوانی، میرحسن نندوانی، دوست علی نندوانی، محراب، بشیر احمد، پٹھان اورفضل محمد نے کمشنرلاڑکانہ کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں۔

    مزید پڑھیں:لاڑکانہ : طارق سیال اور اسد کھرل کے ساتھی سمیت دس افراد گرفتار

    یاد رہے کہ گذشتہ سال سندھ رینجرز نے لاڑکانہ میں‌ کارروائی کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کے بھائی طارق سیال کے فرنٹ مین اسد کھرل کے قریبی ساتھی عابد بگھیو سمیت دس مشکوک افراد کو حراست میں لیا تھا۔ بعد ازاں اسد کھرل کو عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں:اسد کھرل کی دو مقدمات میں ضمانت منظور، جیل سے رہائی

    واضح رہے کہ اس سے قبل جب رینجرز نے اسد کھرل کو حراست میں لیا تھا تو بااثرافراد نے اسد کھرل کو رینجرز کی تحویل سے آزاد کرالیا تھا، جس پر رینجرزاورسندھ حکومت کے درمیان معاملات کشیدہ ہوگئے تھے۔

  • کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجرز متحرک‘ آٹھ زیر حراست

    کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجرز متحرک‘ آٹھ زیر حراست

    کراچی: رینجرز نے شہر بھر میں کاروائیاں کرتے ہوئے آٹھ ملزمان کو اپنی تحویل میں لے لیا، رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان غیرقانونی اسلحے کی خرید وفروخت اور منشیات فروشی میں ملوث ہیں.

    ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق پاکستان رینجرزنے شہر قائد کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 8 ملزمان کو حراست میں لے لیا، ترجمان رینجرر کا کہا کہ ملزمان دہشت گردی سمیت مختلف مقدمات میں ملوث ہیں.

    رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان غیرقانونی اسلحے کی خرید وفروخت اور منشیات فروشی میں ملوث ہیں.

    یہاں پڑھیں:کراچی میں رینجرز کی کارروائیاں‘3ٹارگٹ کلرز گرفتار

    8 گرفتار ملزمان میں سے ایک کا ملزم محمد سمیع کا تعلق ایم کیوایم لندن سے ہے، ملزم پربھتہ خوری اوراغوابرائےتاوان میں ملوث ہونےکاالزام ہے،جبکہ ایک ملزم کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے.

    یہاں پڑھیں:پولیس و رینجرزکی کارروائیاں، چھ ملزمان گرفتار، اسلحہ برآمد

    انہوں نے کہا کہ ملزم حکم خان افغانی کوملیرکے علاقے سعود آبا دسےگرفتارکیا گیا ہے، رینجرز ترجمان نے پریس ریلیز کے ذریعے میڈیا کو بتایا کہ ملزم ٹارگٹ کلنگ، سہولت کاری،بھتہ خوری میں ملوث ہے.

    یہاں پڑھیں:رینجرز کے کراچی میں چھاپے، دس ملزمان گرفتار ،اسلحہ برآمد

    پاکستان رینجرز (سندھ) نے شہر بھرمیں کاروائیاں کرتے ہوئے سعید آباد، مواچھ گوٹھ اوراتحاد ٹاؤن سے 4 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا.

    sr

  • رینجرز پرالزام تراشی نامناسب عمل ہے‘ عدالت

    رینجرز پرالزام تراشی نامناسب عمل ہے‘ عدالت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں رینجرز کے چھاپے کے خلا ف درخواست کی سماعت ہوئی‘ جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رینجرزکے خلاف یہ نامناسب عمل ہے، فریقین معاملے کا جائزہ لے کرعدالت کو آگاہ کریں۔

    سندھ ہائی کورٹ میں پیڑول پمپ پر رینجرز کے چھاپے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جس میں رینجرز کی جانب سے ڈی ایس آرعابد عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست کے مندرجات کے مطابق رینجرزاہلکاروں نے کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں واقع یوسف پلازہ کے قریب پیٹرول پمپ پرچھاپہ مارا، چھاپے کے دوران لائسنس یافتہ اسلحہ بھی رینجرزاہلکار ساتھ لے گئے۔

    دوسری جانب رینجرزکے وکیل کا کہنا ہے کہ درخواست گزار نے سازش کے تحت عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔

    جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف رینجرز جوان امن کے لئے قربانی دے رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب ان پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کے خلاف یہ نامناسب عمل ہے،جو اسلحہ ساتھ لے جانے کا الزام ہے وہ محض ایک ہزاریا 1200 روپے میں مل جاتا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز اہلکار اسلحہ ساتھ لے گئے ہیں توچھان بین کی جائے گی، عدالت نے حکم جاری کیا کہ فریقین معاملے کا جائزہ لے کرعدالت کو آگاہ کریں۔

    مزید پڑھیں:رینجرز پر الزامات ،وسیم اختر کو قانونی نوٹس جاری

    یاد رہے گذشتہ سال کراچی کے مئیر وسیم اختر نے ایک ٹی وی ٹاک شو کے دوران پاکستان رینجرز پر الزمات لگانےعائد کیے تھے.

    مزید پڑھیں:رینجرز پر الزامات حقیقت کے منافی ہیں، ترجمان رینجرز

    ترجمان رینجرز کے مطابق ایک سیاسی تنظیم کےالزامات کامقصد ملکی سلامتی کےلیےجاری آپریشن کوناکام بنانا ہے، دہشت گرد اورجرائم پیشہ افرادجولبادہ اوڑھ لیں رینجرزآپریشن کاہدف رہیں گے۔

  • منگھوپیرمقابلہ ہلاک  11 دشت گردوں‌ میں سے 8 کی شناخت ہوگئی‘ رینجرز

    منگھوپیرمقابلہ ہلاک 11 دشت گردوں‌ میں سے 8 کی شناخت ہوگئی‘ رینجرز

    کراچی: رینجرز نے کہا ہے کہ منگھوپیر میں ہلاک ہونے والے 11 میں سے 8 دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی جبکہ بقیہ کی شناخت کے لیے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں، ہلاک ملزمان کراچی میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہے تھے.

    ترجمان سندھ رینجرز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز منگھوپیر مقابلے میں ہلاک 11 دہشت گرد ہلاک ہوئے جن میں سے 8 کی شناخت ہوئی جبکہ بقیہ کی شناخت کے لیے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں، دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا۔

    سندھ رینجرز کے مطابق مقابلے میں مارے جانے والے ملک تصدق حسین ڈینیل پرل کے اغوا اور قتل سمیت رینجرز پر حملوں میں ملوث تھا اور اُس کا تعلق لشکر جھنگوی اور جماعت الاحرار سے تھا۔

    ترجمان رینجرز اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ تصدق حسین نے افغانستان سے ایک ماہ کی عسکری تربیت حاصل کی اور اپنے ساتھیوں کو پولیس کی حراست سے کالعدم جماعت کے کارندے شہر میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

    ہلاک دہشت گرد ملک تصدق حسین کا تعلق لشکرجھنگوی اور جماعت الاحرار سے تھا، جس نے افغانستان سے ایک ماہ کی عسکری تربیت حاصل کی تھی۔

    ملک تصدق غیرملکی صحافی ڈینیل پرل کے اغوا اور قتل میں ملوث رہا ہے جبکہ ملزم پولیس اور رینجرز پرحملے کی منصوبہ سازی میں بھی ملوث رہا ہے، ملزم نے رنچھوڑلائن میں ساتھی کوچھڑانے کے لئے پولیس وین پر حملہ بھی کیا تھا،جس کے پیش نظر پولیس ایک کانسٹیبل اور ایک قیدی جاں بحق ہوگئے تھے.

    pr-rangers

    pr-rqangers1

    ترجمان رینجرز نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث ملزم کے سر کی قیمت 5لاکھ روپے مقرر تھی، ہلاک دہشت گردوں میں شامل نوشاد خان عرف ماما کا تعلق بھی کالعدم تنظیم سے تھا.

    مزید پڑھیں:سپرہائی وے: رینجرزقافلےپرحملہ‘جوابی کارروائی میں7دہشت گرد ہلاک

    واضح رہے کہ آج صبح سپرہائی وے کاٹھور پررینجرز کے قافلے پردہشت گردوں نےحملہ کیا تھا ،رینجرز کی جوابی کارروائی میں سات دہشت گرد مارے گئے تھے جبکہ ایک اہلکار زخمی ہوگیا تھا۔

  • سندھ رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90روز کی توسیع

    سندھ رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90روز کی توسیع

    کراچی : سندھ حکومت نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع کی سمری پر دستخط کردیئے ہیں، جس کے تحت  رینجرز کے خصوصی اختیارات میں تین ماہ کی توسیع کی گئی ہے، رینجرز اختیارات سے متعلق سمری وفاق کو ارسال کی جائے گی۔

    گذشتہ روز سندھ حکومت نے رینجرزکے اختیارات میں توسیع کا فیصلہ کیا تھا، ذرائع سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ اختیارات میں توسیع کانوٹیفکیشن آج جاری کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ رینجرز کو90 روز کیلئے خصوصی اختیارات 18 اکتوبر 2016 کو دیئے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں : سندھ رینجرزکے اختیارات میں توسیع کا فیصلہ


    واضح رہے کہ سندھ میں رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات دیئےجاتے ہیں، رینجرز کے اختیارات 4 روز پہلے 15جنوری کو ختم ہوئے تھے۔

    ماضی میں بھی رینجرز اختیارات کے معاملے پر سندھ حکومت تاخیری حربے اختیار کرتی رہی ہے، سندھ کا محکمہ داخلہ رینجرزاختیارات کی سمری وزیراعلیٰ کو بھیجتا ہے، یہ سمری وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کےبعد وفاق کو بھیج دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ رینجرز وفاقی ادارہ ہے، جسے صوبائی حکومت امن و امان کی بحالی کے لیے رینجرز کی خدمات حاصل کر سکتی ہیں جس کے وفاق کی جانب سے خصوصی اختیارات تفویض کیے جاتے ہیں

  • کراچی میں رینجرز کی کارروائیاں‘سیاسی جماعت کے2کارکن گرفتار

    کراچی میں رینجرز کی کارروائیاں‘سیاسی جماعت کے2کارکن گرفتار

    کراچی : شہر قائد کے مختلف علاقوں میں رینجرز نے کارروائیوں کے دوران سیاسی جماعت کے دوکارکنوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ رینجرز نے کراچی کےعلاقےبہادرآباد میں کارروائی کرتے ہوئے سیاسی جماعت کے دو کارکن کو حراست میں لے لیا۔ذرائع کا کہناہےکہ رینجرز کی تحویل میں سابق ٹاؤن ناظم جاوید احمد بھی شامل ہیں۔

    ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے کارکنوں کی گرفتاریوں پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے فوری رہائی کامطالبہ کیاہے۔

    رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم ،آرمی چیف ،وزیراعلیٰ سندھ ،کورکمانڈر اورڈی جی رینجرزسے کارکنوں کی گرفتاری کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    دوسری جانب رینجرزنے ناگن چورنگی کےقریب رہائشی اپارٹمنٹ کامحاصرہ کر کے یوسی چیئرمین کےگھرکی تلاشی لی۔تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں پولیس متحرک‘ سیاسی کارکنان سمیت 12 ملزمان زیرِ حراست

    یاد رہےگذشتہ روز پولیس نےشہر کےمختلف علاقوں میں کاروائیاں کرتے ہوئے 12 ملزمان ملزمان کوگرفتار کیا تھا۔

  • سندھ رینجرز کے اختیارات میں‌ توسیع، وفاق نے سمری مسترد کردی

    سندھ رینجرز کے اختیارات میں‌ توسیع، وفاق نے سمری مسترد کردی

    اسلام آباد: سندھ میں رینجرز کے اختیارات سے متعلق سندھ حکومت اور وفاق میں‌ پھر اختلافات ہوگئے، سندھ حکومت کی ارسال کردہ سمری وفاق نے مسترد کردی۔

    اطلاعات کے مطابق رینجرز کو اختیارات دینے کے معاملے پر سندھ حکومت اور وفاق میں ایک بار پھر اختلافات پیدا ہوگئے ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کے قیام اور اختیارات میں نوے روز کی توسیع کے حوالے سے سمری وزارت داخلہ کو ارسال کردی گئی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ سمری وفاق کو موصول ہوگئی ہے وفاقی وزارت داخلہ نے سمری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور اس معاملے پر مشاورت شروع کردی۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت اس بات پر بضد ہے کہ رینجرز کو آرٹیکل 147 کے تحت ہی اختیارات دیئے جائیں گے لیکن صرف شہر کراچی میں نہیں بلکہ پورے سندھ میں اختیارات دیئے جائیں گے ۔

    دوسری جانب قانونی ماہرین نے بھی سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کو اختیارات دینے کے معاملے پر سوالات کھڑے کردیے اور کہا ہے کہ سندھ حکومت کی سمری قانونی معیار پر پورا نہیں اتری ہے، آرٹیکل 147 کے تحت جو اختیارات دیے گئے وہ ٹھیک نہیں۔

    قانونی ماہر معراج الہدی نے کہا کہ سندھ حکومت نے جو سمری ارسال کی تھی وہ اسی قابل تھی کہ اسے مسترد کردیا جائے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی تبدیلی کے بعد یہ توقع کی جاری تھی کہ سندھ میں رینجرز کو مکمل اختیارات دیئے جائیں گے ، لیکن رینجرز کو دیئے جانے والے اختیارات صرف سندھ تک محدود ہیں ۔

    پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ بار بار آواز اٹھائی گئی ہے کہ کراچی میں رینجرز کے جاری آپریشن سے شہر میں امن قائم ہوا ہے جبکہ آپریشن کے باعث کراچی سے دہشت گرد اندرون سندھ منتقل ہوگئے ہیں جن کے خلاف کارروائی کے لئے رینجرز کو پورے سندھ میں مکمل اختیارات دیئے جائیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان اور عمران اسماعیل نے بھی سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رینجرز کو پورے سندھ میں مکمل اختیارات دیئے جائیں، اس سے قبل تحریک انصاف کی جانب سے سندھ اسمبلی میں رینجرز اختیارات کے حوالے سے قراداد جمع کرائی جاچکی ہے۔خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ رینجرز کے اختیارات محدود نہیں ہونے دیں گے، رینجرز کو پورے سندھ میں اختیارات دیے جائیں،عوام رینجرز کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

    گزشتہ روز رینجرز اختیارات کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ کراچی آپریشن سندھ حکومت کی مشاورت اور درخواست پر شروع کیا گیا تھا جسے پورے پاکستان کی حمایت حاصل ہے اس لیے رینجرز کے معاملے کو سیاسی نہیں بننا چاہیے، وفاقی حکومت نے تہیہ کر رکھا ہے کہ رینجرز کو سیاسی فٹ بال بننے نہیں‌ دیں گے۔

    دوسری جانب وزارت داخلہ کے ذرائع کا بھی کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی سمری ناقص ہے اور آرٹیکل 147 کے معاملے پر پورا نہیں اترتی اس لیے سمری کو مسترد کیا گیا ہے۔

  • کراچی آپریشن کے دو سال مکمل، تفصیلی رپورٹ جاری

    کراچی آپریشن کے دو سال مکمل، تفصیلی رپورٹ جاری

    کراچی: سندھ رینجرز نے کراچی آپریشن  کے دو سال مکمل ہونے پر اپنی کارروائیوں کا باضابطہ اعلامیہ جاری کردیا دو سال کے دوران  848  ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو سال سے جاری رہنے والے کراچی آپریشن کی رپورٹ رینجرز کی جانب سے جاری کردی گئی ہے، رینجرز کی رپورٹ کے مطابق 5 ستمبر 2013 سے کراچی کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے مختلف سیاسی مذہبی جماعتوں اور لیاری گینگ وار کے 848 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا۔

    اعلامیے میں‌ کہا گیا ہے کہ گرفتار ٹارگٹ کلرز نے 7224 ( سات ہزار دو سو چوبیس) افرا د کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا ہے، مزید قانونی چارہ جوئی کے لئے ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، رینجرز کے مطابق تمام تر کارروائیاں بلاتفریق کی گئی ہیں۔

    ترجمان رینجرز کی جانب سے ایک مرتبہ پھر عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے ارد گرد ہونے والی مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فور ی طور پر رینجرز ہیلپ لائن 1101 ، واٹس واپ نمبر 236996-0316 ، قریبی چیک پوسٹ یا پھر ای میل کے زریعے دیں تاکہ امن و امان کو مستقل بنیادوں پر بحال کیا جاسکے، اطلاع دینے والے کا نام ہمیشہ کی طرح صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

    سپریم کورٹ کراچی بد امنی کیس میں ہونے والے فیصلے کے مطابق 5 ستمبر 2013 سے کراچی میں مختلف جماعتوں ، گروپوں اور گینگز کے خلاف  ٹارگٹڈ  آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا جو تاحال جاری ہے، آپریشن کے ابتداء کے بعد سے شہر قائد میں امن وامان کی صورتحال میں  کافی بہتری آئی ہے مگر شہر میں جاری جرائم پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جاسکا ۔

    مزید پڑھیں      کراچی آپریشن سے جرائم میں نمایاں کمی آئی ہے، ڈاکٹرعشرت العباد

    واضح رہے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ، ڈاکٹر عاصم  اور ایم کیو ایم کے مرکز پر چھاپوں کے دوران ہونے والی گرفتاریوں کو اہم ترین کامیابیوں میں شمار کیا جارہا ہے۔