Tag: sindh text book board

  • بچوں کی اسکول کی کتابیں کیوں مہنگی ہوئیں؟

    بچوں کی اسکول کی کتابیں کیوں مہنگی ہوئیں؟

    کراچی : سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے سیکرٹری حفیظ اللہ مہر نے کہا ہے کہ کتابوں کی لاگت میں اضافے کے باعث ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ کافی وقت سے کتابیں بنانے والے مزدوروں کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوا تھا اور مزدور پرانی تنخواہوں پر کام کرنے کو تیار نہیں تھے۔ حفیظ اللہ مہر نے کہا کہ اب تو کتابوں کی تیاری میں استعمال ہونے والا مال بھی100فیصد تک مہنگا ہوچکا ہے۔سال2017کے بعد دیگر پبلشرز کی کتابیں دگنی مہنگی ہوچکی ہیں۔

    سیکرٹری سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں کسی بھی کتاب کی کوئی کمی نہیں، اگر کتابوں کی کمی کی شکایت موصول ہوتی ہے تو فوری کتابیں مہیا کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ پہلی سے دسویں جماعت تک کتابیں فراہم کرچکا ہے، اب تک سندھ بھر میں 2کروڑ8لاکھ سے زائد کتابیں فراہم کرچکے ہیں۔

  • ممتازماہرِتعلیم قتل کی دھمکیوں کے سبب ملک چھوڑگئیں

    ممتازماہرِتعلیم قتل کی دھمکیوں کے سبب ملک چھوڑگئیں

    کراچی: معروف ماہرِ تعلیم برنیڈٹ ایل ڈین نے متعدد بار ملنے والی قتل کی دھمکیوں کے سبب پاکستان چھوڑدیا۔

    ڈاکٹرڈین سینٹ جوزف کالف فار ویمن اور کنیارڈ کالج لاہور میں پرنسپل کے فرائض انجام دیتی رہیں ہیں اورقتل کی متواتر دھمکیوں کے سبب انہیں پاکستان چھوڑنا پڑا۔ وہ حکومت کی ایڈوائزری کمیٹی برائے نصاب اور ٹیکسٹ بک اصلاحات کی ممبر بھی تھیں اور درسی کتب لکھا کرتی تھیں جن کی بناء پردھمکیاں دینے والے افراد کی جانب سے انہیں ’سیکیولر‘ اور اسلام مخالف خیالات کا پرچار کرنے کا ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔

    ڈاکٹر ڈین کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت ان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلارہی تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح انہیں اوران کے ساتھیوں کودھمکیاں دی جارہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب سے تعلق رکھنے والےمذہبی رہنماء سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے دفتر کے چکرلگائے اوران کے خلاف اپنے خیالات کا اظہارکیا کرتے تھے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے کوئی کتاب نہیں لکھی بلکہ ان کے ہمراہ مسلمان مصنف بھی تھے اورتمام کتابیں لکھی جانے کے بعد ایک سخت جانچ پڑتال کے عمل سے گزر کر پبلشنگ کے لئے جاتی تھیں۔

    ڈاکٹرڈین نے یہ تمام تفصیلات اپنے قریبی دوستوں کو ایک ای میل کے ذریعے دیں اور ان سے معذرت بھی کی کہ وہ اتنی جلدی میں روانہ ہوئیں کہ ان سے مل بھی نہیں پائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ انہوں نے اپنے احباب، اہلِ خانہ پولیس سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔