Tag: SINDH WILD LIFE DEPARTEMMENT

  • دریائے سندھ میں پھنسی ڈالفن کو بچالیا گیا

    دریائے سندھ میں پھنسی ڈالفن کو بچالیا گیا

    کراچی: وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور ورلڈ وائلڈ فنڈ نے خیر پور میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پانچ فٹ لمبی ڈالفن کو بچالیا، دریائے سندھ میں پائے جانے والی یہ نابینا ڈالفن دنیا میں نایاب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور ورلڈ وائلڈ فنڈ نے خیرپور فیڈر ایسٹ کینال پر ایک ریسکیو آپریشن کیا اور پھنسی ہوئی ڈالفن کوبازیاب کرایا۔

    ورلڈ وائلڈ فنڈ کے مطابق فیض بحر نامی اس کینال میں پھنس جانے والی ڈالفن ایک نر ہے اور اس کا وزن تیس کلوگرام ہے اور وہ 14 نومبر سے پھنسی ہوئی تھی اور ادارے کا عملہ اسی دن سے اس کی نگرانی کرر ہا تھا۔

    محمد عمران ملک جو کہ ورلڈ وائلڈ فنڈ سے تعلق رکھتے ہیں‘ انکا کہنا ہے کہ ا س ڈالفن کے پھنسنے کی اطلاع مقامی آبادی نے دی اور یہ اس سال کا آٹھواں واقعہ ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ خوراک کی تلاش میں کینال کے دروازوں کے پاس منڈلاتی ڈالفن اکثر معاون نہروں میں چلی جاتی ہیں اور جب پانی کی سطح نیچے اترتی ہے تو وہ وہاں پھنس جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے ایسے واقعات جنوری میں ہوا کرتے تھے تاہم اس سال یہ واقعات مسلسل ہورہے ہیں۔

    یاد رہے کہ دریائے سندھ میں موجود بلھن کی آنکھیں ہمیشہ سے ناپید نہ تھیں بلکہ دنیا بھر میں پائی جانے والی ڈولفن کی یہ واحد قسم ہے جو دریائے سندھ کے گدلے پانیوں کو اپنی آنکھیں دے بیٹھی ہے۔

    حیاتیات کےماہرین کے مطابق بلھن میملز کے گروپ میں شمار ہوتی ہے اور یہ دنیا کی واحد ڈولفن ہے جس کی آنکھیں نہیں ہیں۔

    سائنسی تحقیق کے مطابق دریائے سندھ میں صدیوں سے رہنے کی وجہ سے گدلے اور سلٹ آمیز پانی نے اس کی آنکھوں کو بے نور کر دیا ہے لیکن یہ روشنی کے رخ اور شدت کے سہارے اپنی سمت کا تعین کر لیتی ہے یعنی بلھن میں موجود سونر سسٹم سمت نمائی کا کام دیتا ہے۔

  • کراچی کے شہریوں نے نایاب نسل کے 42 کچھووں کی جان بچالی

    کراچی کے شہریوں نے نایاب نسل کے 42 کچھووں کی جان بچالی

    کراچی: شہریوں نےساحلِ سمندر سی ویو پرتازہ پانی کے کچھووں کی بڑی تعداد کی موجودگی کی نشاندہی کی جس کے سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا کہ انہیں ان کے قدرتی ماحول میں پہنچایا جاسکے۔

    ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سی ویو کے ساحل سے کل 42 سیاہ دھبے دار کچھوے برآمد کئے جنہہںعالمی تنظیم برائے تحفظِ قدرت نے غیرمحفوظ قراردے رکھا ہے۔

    سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 15 کچھوے مردہ حالت میں بھی پائے گئے خیال کیا جارہا ہے کہ جانوروں کے اسمگلروں نے سخت چیکنگ کے سبب ساحل پرچھوڑدیا۔

    اعلامیے کے مطابق ساحل کے قریب چہل قدمی والے ایک جوڑے نے سڑک پر کچھ کچھوے دیکھے تو انہیں گاڑیوں کی زد میں آنے سے بچایا، سی بی ایم لائف گارڈز نے بھی 13 کچھووں کی جان بچائی اور 18 کچھوے آفتاب احمد نامی ایک شہری نے بچا کر ورلڈ وائلڈ فنڈ پاکستان کے حوالے کئے۔

    پاکستان میں تازہ پانی کے کچھووں کی آٹھ اقسام پائی جاتی ہیں جہاں جن میں سے پانچ کو عالمی سطح پر خطرات لاحق ہیں۔

  • کراچی سے نایاب نسل کے 62 کچھوے برآمد

    کراچی سے نایاب نسل کے 62 کچھوے برآمد

    کراچی: ورلڈ وائلڈ لائف پاکستان اور سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی مشترکہ ٹیم نے نایاب نسل کے 62 کچھوے بچالئے۔

    تفصیلات کے مطابق نایاب نسل کے کچھوے کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں واقع ای بی ایم کاژوے سےبرآمد کئے گئے۔

    وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کےمطابق 62 کچھوے زندہ پکڑے گئے جبکہ 25 مردہ حالت میں پائے گئے جو کہ ممکنہ طور پر گاڑیوں کے نیچے آکر کچلے گئے تھے۔

    کچھووں کو کیرتھر نیشنل پارک میں واقع حب ڈیم مین میں چھوڑدیا گیا ہے۔

    وائلڈ لائف ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ نسل کے نایاب کچھوے کراچی میں نہیں پائے جاتے اور یقینی طور پر نایاب جانوروں کی اسمگلنگ کرنے والوں نے سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی سخت نگرانی سے عاجز آکر رات کے اندھیرے میں انہیں یہاں چھوڑدیا۔

    برآمد کئے گئے کچھووں میں نایاب نسل کے افغان کچھوے اور بلیک پونڈ کچھوے شامل ہیں۔

    کچھوے جس جگہ سے پکڑے گئے ہیں وہاں سے کچھوے رکھنے کے لئے جوٹ کے بنے ہوئے تھیلے بھی ملے ہیں۔