Tag: سندھ

  • مفرور و اشتہاری ملزمان کو پکڑنے کے لیے پولیس کے خصوصی اقدامات

    مفرور و اشتہاری ملزمان کو پکڑنے کے لیے پولیس کے خصوصی اقدامات

    کراچی: صوبہ سندھ کے مختلف شہروں سے 500 کے قریب مفرور و اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا، آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ ٹول پلازہ پر چہرہ شناخت کے لیے خصوصی کیمروں کی تنصیب کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں مفرور اور اشتہاری ملزمان کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔

    آئی جی کا کہنا تھا کہ تلاش ایپ کے بعد ٹول پلازہ پر ٹریول آئیز لگانے کا معاہدہ کیا جا رہا ہے، چہرہ شناخت کے لیے خصوصی کیمروں کی تنصیب کی جائے گی۔ ڈیٹا موجودگی سے قانون کی گرفت مضبوط ہوجائے گی۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ مفرور ملزمان کو اشتہاری ملزمان قرار دینے کے اقدامات کیے جائیں۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لائی گئی ہے، مجموعی طور پر 476 مفرور اور 44 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ ویسٹ زون میں 208 مفرور اور 20 اشتہاری ملزمان گرفتار ہوئے، ایسٹ زون سے 143 مفرور اور 9 اشتہاری اور ساؤتھ زون سے 125 مفرور اور 15 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ حیدر آباد سے 277 مفرور اور 70 اشتہاری، سکھر سے 158 مفرور اور 45 اشتہاری، لاڑکانہ سے 129 مفرور اور 129 اشتہاری اور میرپور خاص سے 56 مفرور اور 4 اشتہاری گرفتار کیے گئے۔

  • نیپا چورنگی پر سرکاری اسپتال کا منصوبہ بھی تاخیر کا شکار، لاگت 4 ارب تک بڑھ گئی

    نیپا چورنگی پر سرکاری اسپتال کا منصوبہ بھی تاخیر کا شکار، لاگت 4 ارب تک بڑھ گئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے نیپا چورنگی پر سرکاری اسپتال کا منصوبہ بھی تاخیر کا شکار ہو گیا ہے، جس کی لاگت بڑھ کر 4 ارب تک پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نیپا چورنگی پر سرکاری اسپتال کا منصوبہ بھی رواں سال مکمل نہیں ہو سکے گا، محکمہ صحت نے 2009 میں اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا، اور اس کا کام 43 کروڑ روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق 2020 میں انفیکشن ڈیزیز سینٹر کا نام دے کر ایک بلاک میں کام شروع کیا گیا، 2022 میں ایک اور بلاک کو حتمی شکل دی گئی تھی، اور اس وقت بھی 2 بلاکس میں ترقیاتی کام تاحال جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں سی بلاک آئندہ مالی سال میں مکمل ہوگا، تاہم 43 کروڑ رروپے سے بڑھ کر اس منصوبے کی لاگت اب 4 ارب روپے ہو جائے گی، جب کہ اب تک پروجیکٹ پر 62 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی جا چکی ہے۔

    محکمہ صحت کی غفلت، بچوں کے دل کے امراض کا پروجیکٹ انتہائی تاخیر کا شکار

    بجٹ دستاویز کے مطابق رواں سال نیپا اسپتال کے لیے 25 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

  • سالانہ ترقیاتی بجٹ: کراچی سمیت پورے صوبے پر کتنی رقم خرچ کی جائے گی؟

    سالانہ ترقیاتی بجٹ: کراچی سمیت پورے صوبے پر کتنی رقم خرچ کی جائے گی؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے بجٹ 2023 میں ترقیاتی پروگرامز کے لیے 4 کھرب سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے، صوبائی دارالحکومت کراچی کے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 4 کھرب 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، صوبائی دارالحکومت کراچی کے لیے غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔

    صوبے کے ترقیاتی بجٹ کا فوکس 2022 کی بارشوں اور سیلاب کے دوران تباہ بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی پر رکھا گیا ہے۔

    بجٹ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 980 بلین روپے اور ضلع کے لیے 30 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔

    ترقیاتی بجٹ میں 33 سو 11 اسکیموں کے لیے 291.727 بلین روپے جبکہ نئی 19 سو 37 اسکیموں کے لیے 88.273 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سندھ میں پہلے سے جاری اسکیموں کے لیے تقریباً 80 فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

  • رواں برس سندھ کا تعلیمی بجٹ کتنا رکھا جائے گا؟

    رواں برس سندھ کا تعلیمی بجٹ کتنا رکھا جائے گا؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے رواں برس کے بجٹ میں تعلیم کے لیے 34 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، صوبے بھر میں نئے اسکولز قائم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے رواں برس کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے سے متعلق محکموں کا ترقیاتی بجٹ 34 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    محکمہ اسکول ایجوکیشن کا ترقیاتی بجٹ 16 ارب 50 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اسکولوں کی بحالی، نئے اسکول بنانے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے 208 نئی اسکیمیں رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    سندھ کے شہروں لاڑکانہ، خیرپور، سکھر اور نوشہرو فیروز کے اضلاع میں 20 نئے اسکول قائم کرنے کی سفارش دی گئی ہے۔

    محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کے نئے مالی سال کے بجٹ میں 6 ارب 57 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ میں رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، اسٹیوٹا کے ترقیاتی بجٹ میں 1 ارب 50 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    سندھ کی جامعات اور بورڈ نے 1 ارب 34 کروڑ روپے کی نئی اسکیمیں رکھنے کی سفارش کی ہے، سندھ کے محکمہ اسکول ایجوکیشن نے رتو ڈیرو میں گرلز کمیونٹی ماڈل اسکول قائم کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔

  • کراچی میں ایک اور نادرا میگا سینٹر کی تعمیر جاری

    کراچی میں ایک اور نادرا میگا سینٹر کی تعمیر جاری

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں نادرا کا ایک اور میگا سینٹر کھولا جارہا ہے جس کے بعد شناختی دستاویزات کے حصول کے لیے شہریوں کی مشکلات میں کمی آئے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نادرا کے نئے میگا سینٹر کی تیاری جاری ہے، ڈائریکٹر جنرل نادرا کا کہنا ہے کہ کراچی میں 6 سال بعد بننے والا میگا سینٹر آئندہ 2 سے ڈھائی ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔

    ڈی جی کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی روڈ پر بننے والے میگا سینٹر کے لیے جگہ 5 ماہ قبل لی گئی تھی، 4 بار جاری ٹینڈر میں کسی نے دلچسپی نہیں لی تھی، چوتھے ٹینڈر میں کوٹیشنز آگئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ستمبر میں شہر میں 6 سال کے بعد میگا سینٹر کھول دیا جائے گا۔

    ڈی جی کا کہنا تھا کہ حیدر آباد کے شہریوں کے لیے بھی میگا سینٹر کا قیام آخری مراحل میں ہے، ماہ جولائی میں حیدر آباد لطیف آباد میں میگا سینٹر کھول دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں 2 نادرا سینٹر میں پاسپورٹ کے لیے کاؤنٹر کھولے جا رہے ہیں، کراچی ملیر اور عمر کوٹ میں نادرا سینٹرز میں پاسپورٹ کاؤنٹرز بنائے گئے ہیں، آنکھوں کے ذریعے شناخت کا نظام ابھی ڈی ایچ اے میگا نادرا آفس میں نصب کیا گیا ہے۔

  • محکمہ تعلیم سندھ میں 1500 خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا فیصلہ

    محکمہ تعلیم سندھ میں 1500 خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا فیصلہ

    کراچی: محکمہ تعلیم سندھ کی جانب ارلی چائلڈ ہوڈ ٹیچرز کی خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا فیصلہ کیا گیا ہے، خالی آسامیوں پر بھرتیاں تھرڈ پارٹی ٹیسٹنگ کے تحت کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ نے ارلی چائلڈ ہوڈ ٹیچرز کی خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا فیصلہ کیا ہے، وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے 1500 خالی آسامیوں پر بھرتیاں کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ کا کہنا ہے کہ ارلی چائلڈ ہوڈ ٹیچرز کی خالی آسامیوں پر بھرتیاں تھرڈ پارٹی ٹیسٹنگ کے تحت کی جائیں گی، بچوں کی ارلی اسکولنگ کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے کلاسز کا آغاز کیا گیا۔

    وزیر تعلیم نے ارلی چائلڈ ہوڈ ٹیچر کے سروس اسٹرکچر اور پروموشن کے رولز بنانے سے متعلق بھی ہدایت کی۔

    یاد رہے کہ سال 2018 میں آئی بی اے کے ذریعے 1100 ای ٹی سی کی خالی آسامیوں کا اعلان کیا گیا تھا، 660 امیدواروں نے ٹیسٹ پاس کیا جن میں سے 400 سے زائد پوزیشنز خالی رہ گئی تھیں۔

  • معذور کر دینے والے اعصابی مرض کے لیے سندھ میں انجکشن فراہمی کا معاہدہ رک گیا

    معذور کر دینے والے اعصابی مرض کے لیے سندھ میں انجکشن فراہمی کا معاہدہ رک گیا

    کراچی: معذور کر دینے والے اعصابی مرض ملٹی پل اسکلروسیس کے علاج کے لیے حکومت سندھ کے ساتھ ہونے والا معاہدہ رک گیا ہے، انجکشن فراہمی شروع نہیں ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ملٹی پل اسکلروسیس کا دن منایا جا رہا ہے، آغا خان اسپتال میں نیورولوجی اویرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے تحت اس سلسلے میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

    دماغی و اعصابی بیماریوں کے ماہرین نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اعصابی مرض ملٹی پل اسکلروسیس کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، درست اور بروقت تشخیص نہ ہونے کے سبب اس مرض میں مبتلا مریض جلد معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے، ایل سیز کے بروقت نہ کھلنے کے باعث اس مرض کی ادویات کی درامد نہ ہونے کی وجہ سے دواؤں کی قلت پیدا ہو گئی ہے، حکومت سندھ کے ساتھ 200 مریضوں کے مفت علاج کا پروجیکٹ بھی ادھورا ہے، حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ملٹی پل اسکلروسیس کے 200 مریضوں کو سال میں دو انجکشن فراہم کیے جائیں گے، تاہم منصوبہ روبہ عمل نہیں لایا جا سکا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ مرکزی اعصابی (دماغی) نظام میں پیدا ہونے والی ایک بیماری کا نام ملٹی پل اسکلروسیس (ایم ایس) ہے، یہ ایک بہت پرانا مرض ہے جو اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ بیماری عام طور پر 18 سے 30 سال کی عمر کے نوجوانوں کو ہوتی ہے، بالعموم لڑکیوں میں یہ بیماری زیادہ دیکھی گئی ہے، یہ ایک سوزشی بیماری ہے، جو مرکزی اعصابی نظام یعنی دماغ، مغز کے حصے، دماغی پٹھے ، ریڑھ کی ہڈی کے حرام مغز کو متاثر کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس بیماری کی علامات میں بینائی چلی جانا، جسے آپٹک نیوریٹک کہتے ہیں، ہاتھ پاؤں کا کام چھوڑ دینا شامل ہیں، جس کے نتیجے میں انسان چلنے پھرنے سے معذور ہو جاتا ہے ۔

    ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس بیماری کی بہ آسانی تشخیص کی جا سکتی ہے، کوئی بھی نیورولوجسٹ مریض کا طبی معائنہ اور ایم آر آئی کے نتیجے میں اس بیماری کی تشخیص کر سکتا ہے، اس بیماری کا دنیا بھر میں علاج موجود ہے اور اگر علاج نہ ہو تو مریض پانچ سال کے اندر مستقل معذوری کا شکار ہو جاتا ہے اور پھر کبھی اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، یا زندگی بھر کے لیے بینائی سے محروم ہو جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دواؤں کے نتیجے میں اس بیماری کے شکار افراد نارمل زندگی گزار سکتے ہیں، لیکن ملٹی پل اسکلروسیس کی دوائیں بہیت مہنگی ہیں اس لیے ہر فرد خرید نہیں سکتا، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ مفت دواؤں کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

    ماہرین کے مطابق یہ بیماری پاکستان میں عام نہیں ہے، ملٹی پل اسکلروسیس کے علاج کے لیے آف لیبل ڈرگس زیادہ استعمال ہو رہی ہیں، آف لیبل دوائیں وہ ہیں جن کے بارے میں تحقیق نہیں ہوئی کہ یہ دوائیں اس بیماری میں کتنی مؤثر ہیں اور انھیں مجبوری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کے ساتھ پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا جس کے تحت حکومت ملٹی پل اسکلروسیس کے 200 مریضوں کو سال میں دو انجکشن مفت لگائے جانے تھے، اس پروجیکٹ کے تحت 67 مریض رجسٹرڈ ہوئے تھے جنھیں صرف ایک ہی ڈوز دی گئی، اور اب یہ پروجیکٹ رکا ہوا ہے، حکومت سندھ اس پروجیکٹ کو دوبارہ شروع کیرے۔

    ماہرین نے کہا کہ دنیا بھر میں حکومتیں ملٹی پل اسکلروسیس کی مفت دوائیں فراہم کرتی ہیں، حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں کو بھی اس بیماری میں مبتلا افراد کو مفت دوائیں فراہم کرنی چاہئیں، انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ حکومت کو چاہیے کہ ان دوائوں کو پاکستان میں تیار کیا جائے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں ملٹی پل اسکلروسیس کی بیماری کے اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، تاہم پڑوسی ملک ایران میں ایک لاکھ افراد میں 25 افراد اس بیماری کا شکار ہیں اور اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں بھی ایک لاکھ کی آبادی میں 10 سے 25 افراد اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    سیمینار سے نیورولوجی اویرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے صدر پروفیسر محمد واسع اور جنرل سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک، سربراہ شعبہ نیورولوجی ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز و معروف نیورولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر نائلہ شہباز، آغا خان اسپتال کی ریسرچ ایسوسی ایٹ آف نیورولوجی ڈاکٹر شفق سلیم، پمز اسپتال کے ڈاکٹر ماجد حارث، آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر ظفر سجاد اور ڈاکٹر میاں ایاز الحق نے خطاب کیا۔

  • 28 ہزار سے زائد قربانی کے جانور کراچی کی مویشی منڈی پہنچ گئے

    28 ہزار سے زائد قربانی کے جانور کراچی کی مویشی منڈی پہنچ گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اب تک عید الاضحیٰ کے لیے قربانی کے 28 ہزار جانور لائے جاچکے ہیں، مویشی منڈی کے اطراف اور ارد گرد پولیس بہت فعال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر کے مختلف شہروں سے جانوروں کی بڑی کھیپ کراچی کی مویشی منڈی پہنچ گئی۔

    ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ 28 ہزار سے زائد قربانی کے جانور مویشی منڈی لائے جا چکے ہیں، مشکوک افراد کو روک کر گاڑیوں کی تلاشی بھی لی جارہی ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق مویشی منڈی کے اطراف اور ارد گرد پولیس بہت فعال ہے جبکہ مختلف تھانوں سے مزید نفری طلب کرلی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ اس بار کراچی کی مرکزی مویشی منڈی نادرن بائی پاس پر قائم کی گئی ہے، جس کا مقصد ملک بھر سے آنے والے مویشی مالکان اور کراچی کے شہریوں کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے۔

  • کے ایم سی اور لوکل گورنمنٹ سندھ میں رسہ کشی بڑھ گئی

    کے ایم سی اور لوکل گورنمنٹ سندھ میں رسہ کشی بڑھ گئی

    کراچی: کے ایم سی اور لوکل گورنمنٹ سندھ میں رسہ کشی بڑھ گئی، لوکل گورنمنٹ نے حکم عدولی پر سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم بلدیہ عظمیٰ کو عہدے سے ہٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لوکل گورنمنٹ سندھ نے عہدے کا چارج نہ چھوڑنے پر جمیل فاروقی کو معطل کر کے رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا، جمیل فاروقی گریڈ 18 میں بحال ہونے کے باوجود گریڈ 19 کی تنخواہ وصول کر رہے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میٹروپولیٹن کمشنر کے ایم سی نے جمیل فاروقی کے تبادلے کے خلاف لوکل گورنمنٹ کو خط لکھا تھا، جس میں انھوں نے جمیل فاروقی کو ادارے کا سینئر اور قابل ترین افسر قرار دیا۔ میٹروپولیٹن کمشنر نے جمیل فاروقی کے تبادلے پر کے ایم سی کو اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ بھی کیا تھا۔

    دوسری طرف نجم الزماں کی خدمات ادارہ ترقیات کراچی کے سپرد کر دی گئی ہیں، وہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں سینئر ڈائریکٹر تعینات تھے، نجم الزماں گریڈ 19 کے افسر ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے کی مجاز اتھارٹی ان کے مساوی گریڈ کے لحاظ سے تعیناتی عمل میں لائے گی، تعیناتی کا حکم نامہ لوکل گورنمنٹ سندھ نے جاری کیا، ڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں پر کے ڈی اے افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

    کے ڈی اے کے ایک افسر نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیپوٹیشن زدہ افسران کو تعینات کر کے ادارہ ترقیات کراچی کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، کے ڈی اے میں کئی افسران کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے۔

    افسر نے کہا کہ خاص سسٹم کے تحت افسران کی تعیناتیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں، ڈیپوٹیشن پر تعیناتیاں سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے، یہ سلسلہ جاری رہا تو عدالتی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

  • ماحول دوست الیکٹرک ٹیکسی متعارف کروانے کا فیصلہ

    ماحول دوست الیکٹرک ٹیکسی متعارف کروانے کا فیصلہ

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے ماحول دوست الیکٹرک ٹیکسی متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے میں ماحول دوست الیکٹرک ٹیکسی متعارف کرائی جائے گی۔

    اجلاس میں آئندہ مالی سال میں عوام کو سہولہات کی فراہمی کے لیے 25 بلین کی مالیت سے 500 نئی بسیں خریدنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، جنھیں پیپلز بس سروس میں شامل کیا جائے گا۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا عوام کو سہولیات دینے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے الیکٹرک ٹیکسی سروس شروع کی جائے گی، ابتدائی طور پر کراچی میں 200 الیکٹرک ٹیکسیاں چلائی جائیں گی، 50 پنک ٹیکسی خواتین کے لیے مخصوص ہوں گی۔

    انھوں نے کہا ’’خواتین کے لیے مخصوص پنک ٹیکسی خواتین ڈرائیورز چلائیں گی، الیکٹرک ٹیکسی سے عوام کو سستی سفری سہولیات فراہم ہوں گی۔‘‘

    وزیر ٹرانسپورٹ کے مطابق ایس ایم ٹی اے کے تحت شروع ہونے والی الیکٹرک ٹیکسی سروس سے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کا موقع ملے گا، ماحول دوست ٹیکسی چلانے سے اربوں روپوں کے تیل کی بچت ہوگی، عوام اور حکومت دونوں کو فائدہ ہوگا، الیکٹرک ٹیکسی کے لیے چارجنگ اینڈ پارکنگ ڈیپو بھی بنائے جائیں گے۔

    وزیر ٹرانسپورٹ نے متعلقہ حکام کو حیدرآباد میں ہٹڑی سے کھیسانہ موری تک پیپلز بس سروس کا نیا روٹ شروع کرنے کی ہدایت کی، اور کہا کہ نئے روٹ کی آزمائشی سروس تین روز کے اندر شروع کی جائے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا نیا روٹ شروع ہونے سے عوام کو سستی اور آرامدہ سفری سہولیات ملیں گی، وزیر ٹرانسپورٹ نے کراچی شہر میں پیپلز بس سروس کی تمام بسوں کو روڈ پر لانے کے احکامات بھی جاری کیے، انھوں نے کہا بیک اپ میں کھڑی بسوں کو بھی عوام کی سہولیات کے لیے فوری طور پر فعال کیا جائے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا ’’15 جون تک مزید 20 بسیں سندھ حکومت کو مل جائیں گی، کہیں بھی اوور لیپنگ نہیں ہونی چاہیے، پیپلز بس سروس کی تمام بسیں سڑکوں پر ہونی چاہئیں، محلہ محلہ پیپلز بس سروس کی سہولت مہیا کی جائے گی۔‘‘

    انھوں نے اورنج لائن، گرین لائن اور ریڈ لائن بسوں کو آپس میں منسلک کرنے کے لیے فوری منصوبہ بندی کی ہدایت بھی کی، اور کہا آئندہ مالی سال میں 500 بسز خریدی جائیں گی، محکمہ ٹرانسپورٹ اس حوالے سے تجاویز تیار کرے۔

    سیکریٹری ٹرانسپورٹ کی جانب سے جی سی یونیورسٹی حیدرآباد کے اساتذہ اور طلبہ کی سہولت کے لیے پیپلز بس کی سروس دن میں دوبار چلانے کی تجویز دی گئی، جس پر وزیر ٹرانسپورٹ نے یہ بسیں چلانے کے لیے منصوبہ بندی کی ہدایت کی۔