Tag: سندھ

  • بورڈ کے امتحانات شیڈول کے مطابق جاری

    بورڈ کے امتحانات شیڈول کے مطابق جاری

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں نویں جماعت کا پرچہ شیڈول کے مطابق شروع کردیا گیا، اس کے علاوہ شہر میں تمام تعلیمی ادارے آج بند ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں آج بورڈ امتحانات معمول کے مطابق ہورہے ہیں۔

    آج ہونے والے میٹرک کے سالانہ امتحانات کے پرچوں کی ترسیل مکمل ہوگئی جس کے بعد نویں کلاس بائیولوجی کا پرچہ شیڈول کے مطابق شروع ہوگیا۔

    پرچے کا دروانیہ صبح ساڑھے 9 بجے سے ساڑھے 12 بجے تک ہے، دوپہر کی شفٹ میں ڈھائی بجے جنرل گروپ انگریزی کا پرچہ ہوگا۔

    ناظم امتحانات حبیب اللہ سہاگ کا کہنا ہے کہ 524 امتحانی مراکز پر پرچے فراہم کیے گئے ہیں، میٹرک بورڈ کی ٹیم کچھ دیر بعد امتحانی مراکز کا دورہ بھی کرے گی۔

  • سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا

    سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا

    کراچی: سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے چوبیس اضلاع میں ہونے والے ضمنی بلدیاتی الیکشن میں 93 حلقوں پر پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ 67 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی۔

    جماعت اسلامی کو 9 نشستیں ملیں، پی ٹی آئی نے 4 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور مسلم لیگ ن نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔

    ادھر کراچی کی 246 یونین کونسلز میں سے 240 میں الیکشن نتائج مکمل ہو گئے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی 98 یوسیز میں کامیابی کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے، 87 یوسیز میں کامیاب جماعت اسلامی دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ پی ٹی آئی نے 43 یوسیز میں کامیابی حاصل کی۔

    ضمنی بلدیاتی الیکشن: کراچی میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی

    پاکستان مسلم لیگ ن نے 7، جے یو آئی نے 3 یوسیز میں کامیابی حاصل کی، ایک یو سی میں ٹی ایل پی اور ایک میں آزاد امیدوار کامیاب ہوا، جن 6 یوسیز کے نتائج روکے گئے ہیں وہاں پیپلز پارٹی کامیاب قرار پائی تھی۔

    نتائج کے مطابق کراچی میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی ہے، جس کی وجہ سے میئر لانے کے لیے اتحادی ہونا ضروری ہوگا۔

  • نیو کراچی ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکس پہلے ہی بند کرنے پر تلخ کلامی، ایک شخص زخمی

    نیو کراچی ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکس پہلے ہی بند کرنے پر تلخ کلامی، ایک شخص زخمی

    کراچی: نیو کراچی ٹاؤن کے پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکس پہلے ہی بند کرنے پر پولنگ ایجنٹوں نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہو گیا ہے، تاہم یو سی 13 نیو کراچی ٹاؤن نیو رشید آباد میں پولنگ عملے اور ایجنٹس میں تلخ کلامی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    الیکشن عملے نے بیلٹ باکس 8 بجے سے پہلے ہی بند کر دیے، ڈبے دکھائے بغیر بند کرنے پر سیاسی جماعتوں کی خواتین پولنگ ایجنٹس نے احتجاج کیا، اور اس دوران پولنگ عملے کے ساتھ ان کی شدید تلخ کلامی ہوئی، بعد ازاں‌ ہاتھا پائی میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔

    پولنگ عملے کی جانب سے ایجنٹوں کو ڈبے نہ دکھانے پر پولنگ اسٹیشن کے باہر صورت حال کشیدہ ہو گئی، سیاسی جماعتوں کے کارکنان بڑی تعداد میں پولنگ اسٹیشن کے باہر پہنچ کر جمع ہو گئے۔

    کراچی کا میئر کون؟ فیصلہ 11 یوسیز کریں گی، ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ شروع

    پولنگ ایجنٹوں نے الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عملہ سندھ کی مخصوص سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچا رہا ہے، کشیدہ صورت حال کو قابو کرنے کے لیے پولیس بھی پہنچ گئی۔

  • کراچی کا میئر کون؟ فیصلہ 11 یوسیز کریں گی، ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ شروع

    کراچی کا میئر کون؟ فیصلہ 11 یوسیز کریں گی، ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ شروع

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ کے 24 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کا میئر کون ہوگا؟ فیصلہ 11 یوسیز کریں گی، ضمنی بلدیاتی الیکشن کے لیے گیارہ یونین کونسلز اور 15 وارڈز کی نشستوں پر پولنگ کا وقت شروع ہو گیا ہے، ووٹنگ کا عمل شام پانچ بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اور آزاد امیدوار میدان میں مد مقابل ہیں۔

    کراچی کے 7 اضلاع میں مجموعی طور پر 168 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کر دیے گئے ہیں۔

    ترجمان پولیس کے مطابق کراچی میں 302 پولنگ اسٹیشنز پر 7 ہزار سے زائد اہل کار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر 12 اور حساس پولنگ اسٹیشنز پر 10 اہلکار تعینات ہیں، پولنگ بلڈنگز پر کیو آر ایف دستے تعینات اور ریپڈ رسپانس فورس پیٹرولنگ پر مامور ہیں، حساس پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز اہلکار بھی تعینات ہیں۔

    حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ سندھ حکومت سرکاری مشینری استعمال کر رہی ہے، ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو روکا گیا، پولیس کا استعمال ہوا تو جو ہو گا ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے، پندرہ سال سے پی پی نے کراچی میں کام نہیں کیا، الیکشن قریب آئے تو کام شروع کرا دیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی کہتے ہیں کہ ابھی انتخابات ہوئے نہیں، حافظ نعیم نے شور مچانا شروع کر دیا ہے، پیپلز پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہے، تمام گیارہ یوسیز میں جیتیں گے۔

  • پاکستان میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے آٹزم  کا شکار، وزیر اعلیٰ سندھ کا خصوصی پارک بنانے کا اعلان

    پاکستان میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے آٹزم کا شکار، وزیر اعلیٰ سندھ کا خصوصی پارک بنانے کا اعلان

    کراچی: ’آٹزم کے چیلنجز اور اس کا حل‘ کے عنوان سے کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار میں ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے آٹزم کا شکار ہیں، سیمینار میں وزیر اعلیٰ سندھ نے خصوصی بچوں کے لیے پارک مختص کرنے کا بھی اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پاکستان سینٹر فار آٹزم کے سیمینار میں ڈاکٹر غفار بلو نے بتایا کہ پاکستان میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے آٹزم کا شکار ہیں، جب کہ کراچی میں آٹزم کے شکار بچوں کی تعداد تقریباً 40 ہزار ہے۔

    ڈاکٹر عالیہ نے آٹزم کے شکار بچوں کے حوالے سے سیمینار کے شرکا کو آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ آٹزم کے شکار بچے سوشلائزڈ نہیں ہوتے اور نہ ہی بات کر پاتے ہیں، تاہم جیسے ہی آٹزم میں مبتلا بچوں یا کچھ بڑے بچوں کی تھراپی ہوتی ہے تو وہ ٹھیک ہونا شروع ہوتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ تھراپی کی ٹریننگ والدین کی بھی ہوتی ہے جو بہت ضروری ہے، آٹزم میں مبتلا بچوں کو تعلیم، تفریح اور کام میں حصہ لینے کے لیے اُن کی تربیت ضروری ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آٹزم اور خصوصی بچوں کے لیے پارک مختص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا سندھ حکومت نے آٹزم اورخصوصی بچوں کے حوالے سے کام کیا ہے، ہم نے قوانین بھی بنائے ہٰیں اور ان پر عمل درآمد بھی کرائیں گے، خصوصی بچوں کے ان قوانین میں تمام تر آگاہی موجود ہے، نہ صرف خصوصی افراد کے حقوق کی پامالی پر قانون سازی کی گئی ہے بلکہ ان کی خلاف ورزی پر سزا بھی مقرر کی گئی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت نے باقاعدہ ایک ڈپارٹمنٹ آف امپاورمنٹ آف پرسن وتھ ڈِس ایبلیٹیز قائم کیا ہے، سندھ حکومت کے 66 سینٹرز اس سلسلے میں پرائیویٹ سیکٹرز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا ’’فنڈز ہمارا مسئلہ نہیں ہے، ہمارا اصل مسئلہ تربیت یافتہ عملہ اور کام کرنے والے لوگ ہیں، آٹزم اور دیگر معذوریوں کے شکار بچوں کو معاشرے کا کارگر حصہ بنانے کے لیے ماہرین ہماری رہنمائی کریں، پرائیویٹ ادارے ریسورس کے طور پر ہمیں استعمال کریں اور حکومت انھیں فنانشل سورس دے گی۔‘‘

    ڈاکٹر غفار بلو نے کہا کہ ہمارے ہاں لوگوں اور ڈاکٹرز میں بھی آٹزم کے حوالے سے آگاہی کا فقدان ہے، اگر بچہ ڈھائی سال کی عمر تک پہنچ کر بات نہیں کرتا تو کچھ مسئلہ ضرور ہے، بچہ اگر اپنی عمر کے ساتھ ساتھ بات نہیں کرتا تو اس کا چیک اپ کروانا چاہیے، بچے کی حرکت ٹھیک نہ لگے تب بھی چیک اپ لازمی ہے، تھراپی اگر صحیح وقت پر شروع کی جائے تو بچہ بہتر ہو سکتا ہے۔

  • جامشورو: زائرین کی بس کو حادثہ، متعدد جاں بحق

    جامشورو: زائرین کی بس کو حادثہ، متعدد جاں بحق

    جامشورو: صوبہ سندھ کے شہر جامشورو کے قریب زائرین کی بس کو حادثہ پیش آیا ہے جس میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مانجھند کے قریب زائرین کی بس کو حادثہ پیش آیا ہے جس میں 6 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے۔

    ایس ایس پی جامشورو کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد میں ایک خاتون اور ایک بچی بھی شامل ہے، زخمیوں کو مانجھند اسپتال اور سیہون عبد اللہ شاہ منتقل کیا جا رہا ہے۔

    ایس ایس پی کے مطابق تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جو سیہون جا رہے تھے۔

  • عید الفطر: سندھ میں پولیس کا سیکیورٹی پلان تیار

    عید الفطر: سندھ میں پولیس کا سیکیورٹی پلان تیار

    کراچی: صوبہ سندھ میں عید الفطر کے موقع پر 33 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی فرائض انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں عید الفطر سے دوران پولیس کا سیکیورٹی پلان تیار کرلیا گیا، آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ سندھ میں 33 ہزار 560 اہلکار سیکیورٹی فرائض انجام دیں گے۔

    آئی جی سندھ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کراچی میں 9 ہزار 825 اہلکار سیکیورٹی پر مامور ہوں گے، حیدر آباد میں 8 ہزار 222 اہلکار، لاڑکانہ میں 6 ہزار 811 اہلکار اور سکھر میں 4 ہزار اہلکار سیکیورٹی فرائض انجام دیں گے۔

    علاوہ ازیں میر پور خاص میں 1690 اور شہید بے نظیر آباد میں 313 اہلکار سیکیورٹی دیں گے۔

    آئی جی کا کہنا تھا کہ مساجد، امام بارگاہوں اور نماز عید کے کھلے مقامات پر سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا اور مختلف علاقوں میں پولیس گشت کو بڑھایا جائے گا۔

    انہوں نے ٹریفک پولیس کو بلا تعطل ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قیام امن کے لیے سیکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے گا۔

  • الیکٹرک وہیکلز خریدنے کی پالیسی میں ایک اور پیش رفت

    الیکٹرک وہیکلز خریدنے کی پالیسی میں ایک اور پیش رفت

    کراچی: سندھ کابینہ نے الیکٹرک وہیکلز خریدنے کی پالیسی کے لیے تجاویز کی منظوری دے دی، بورڈ آف ریونیو کو وفاقی بورڈ آف ریونیو کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ نے الیکٹرک وہیکلز خریدنے کی پالیسی کے لیے تجاویز کی منظوری دے دی، سندھ کابینہ نے الیکٹرک وہیکلز کی خریداری کے لیے کمیٹی قائم کردی ہے۔

    کمیٹی اراکین میں صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ اور شبیر بجارانی شامل ہیں، کمیٹی میں عبد الرسول میمن اور ڈاکٹر غلام رسول شاہ کو ہیلتھ کیئر کمشنرز مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

    سندھ کابینہ نے بورڈ آف ریونیو کو وفاقی بورڈ آف ریونیو کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کی اجازت بھی دے دی، کابینہ کے مطابق ڈیٹا شیئرنگ ریونیو جنریشن کے لیے ہے۔

  • سندھ میں مزارات کی مرمت کے نام پر کروڑوں روپے کی خرد برد

    سندھ میں مزارات کی مرمت کے نام پر کروڑوں روپے کی خرد برد

    کراچی: سندھ کے محکمہ اوقاف نے بزرگان دین کے مزارات کی مرمت کے نام پر کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری کرلی، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی انسپکشن ٹیم نے سیکریٹری محکمہ اوقاف سے تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ اوقاف سندھ کےافسران کی کرپشن منظر عام پر آگئی، مزارات کی مرمت کے نام پر کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری کی گئی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی انسپکشن ٹیم کا کہنا ہے کہ محکمہ اوقاف کی جانب سے دفاتر کے لیے 10 کروڑ فنڈز خرد برد کیے گئے، محکمے نے ٹھیکیداروں کو ایڈوانس ادائیگیاں کیں۔

    محکمہ اوقاف صوفی بزرگ سچل سرمست اور نور ولی شاہ سمیت دیگر مزارات کی مرمت کے لیے دیے جانے والے پیسے ہڑپ کر گیا۔

    انسپکشن ٹیم نے سیکریٹری محکمہ اوقاف سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

  • سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    سیلاب کے 8 ماہ بعد بھی متاثرین دربدر

    کراچی / کوئٹہ: صوبہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کے 8 ماہ گزر جانے کے بعد بھی ہزاروں متاثرین تاحال بے گھر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 8 ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں ہزاروں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، سندھ بھر میں بے گھر سیلاب متاثرین کی تعداد 26 ہزار 203 ہے۔

    سندھ کے شہروں شکار پور، میرپور خاص، جیکب آباد اور ٹھٹھہ میں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر ہیں، ملیر فلڈ ٹینٹ سٹی میں 5 ہزار 132 متاثرین تاحال رہائش پذیر ہیں۔

    بلوچستان کی یو سیز گڑھی صحبت پور اور ڈوڈیکہ میں سیلابی پانی کھڑا ہے، دونوں یو سیز میں سیلاب متاثرین عارضی رہائش اختیار کیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب زدہ اضلاع میں ملیریا وبائی شکل اختیار کر رہا ہے، صوبے میں اہم ادویات اور مچھر دانی تقسیم کرنے اور انسداد لاروا مہم جاری ہے۔