Tag: سندھ

  • کالا باغ ڈیم اور سندھ کی تقسیم نہیں ہونے دینگے،عمران خان

    کالا باغ ڈیم اور سندھ کی تقسیم نہیں ہونے دینگے،عمران خان

    لاڑکانہ : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کو مطمئن کئے بغیر سندھ کی تقسیم نہیں  ہونے دینگے، انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم بھی سندھ کے عوام کی مرضی کے بغیر تعمیر نہیں کیا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار عمران خان نے لاڑکانہ میں ایک بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ گو نواز گو کا مطلب گو زرداری گو ہے کیونکہ یہ دونوں اس نظام کو تحفظ دے رہے ہیں، جس میں عوام کا استحصال کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسا بلدیاتی نظام لائیں گے کہ جس میں عوام کو انصاف ان کی دہلیز پر ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ انصاف ہر شہری کا حق ہے اور جہاں انسان کو حقوق نہ ملے تو وہ غلام بن جاتے ہیں۔

    ملکی موجودہ سیاست لوگوں کو تقسیم کرتی ہے،اس نے لوگوں کو صوبوں ،زبان اور فرقہ واریت میں تقسیم کیا،ہم اس تقسیم کو ختم کر کے صرف ایک تقسیم کریں گے اور وہ ہے ظالم اور مظلوم کی تقسیم۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ کے ساٹھ لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں، نیا نظام لاکر سندھ کو خوشحال بنائیں گے، سندھ پولیس میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے گا۔

    پیپلز پارٹی نے سندھ میں چھ مرتبہ حکومت کی،اگر چھ بار بھی نظام تبدیل نہ ہوسکا اورعوام کو ریلیف نہ مل سکا تو کیا ساتویں مرتبہ عوام کو ریلیف مل سکے گا؟

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے لوگوں کو جگا دیا ہے اور اب ہم سندھ آئے ہیں،ہم ہاری کو اس کے جائز حقوق دیں گے،کیونکہ جب تک غریب ہاریوں کیلئے پالیسی نہیں بنے گی جب تک  سندھ اورملک ترقی نہیں سکتا۔

  • لاڑکانہ جلسےمیں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جا رہی،شرجیل میمن

    لاڑکانہ جلسےمیں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جا رہی،شرجیل میمن

    کراچی: سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن کاکہناہےکہ لاڑکانہ میں ہونے والے پی ٹی آئی کےجلسے میں آنےسےکسی کو نہیں روکاجارہا،جھوٹے اور من گھڑت پروپیگنڈےکو بندکیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن کاکہناہےکہ لاڑکانہ کےجلسے میں آنے سے کسی کو نہ روکا ہے نہ روکیں گے۔ وہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ عمران خان اورتحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں اورجلسہ گاہ کو بھی مکمل سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔شہر کےکسی بھی حصے میں کیبل نشریات کو بندنہیں کرایاگیا۔حکومت کیخلاف بےبنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈےکو فوری طور پہ بندکیاجائے۔

    علاوہ ازیں  ایس ایس پی لارکانہ کا کہنا ہے کہ جلسے کی سیکورٹی کیلئے دو ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

  • سندھ بھرمیں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    سندھ بھرمیں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    کراچی: محکمہ داخلہ سندھ نے صوبے میں ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام حساس تنصیبات پر سیکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔

    سیکریٹری داخلہ سندھ ڈاکٹر نیاز عباسی کی جانب سے آئی جی سندھ اور صوبے کے تمام کمشنرز کو ایک مراسلہ لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حساس اداروں نے الرٹ جاری کی ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان صوبے میں حساس تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کررہی ہے،جن خدشات کو سامنے رکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے حساس تنصیبات کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • تھرمیں مزید دو بچے جاں بحق،تعداد ستاسی تک جا پہنچی

    تھرمیں مزید دو بچے جاں بحق،تعداد ستاسی تک جا پہنچی

    تھر پارکر: بھوکے تھر میں ادویات کی کمی کے باعث مزید دو بچے جان سے گئے  اکتوبر سے اب تک جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد ستاسی ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق  وزیراعلٰی سندھ کے وعدے اور تھر کے اسپتالوں میں بہترین علاج کے دعوے محض ہوا میں باتوں کے سوا کچھ نہیں۔

    کئی گاڑیوں کے پروٹوکول میں  ہنگامی دوروں اور صحرا میں کابینہ کے اجلاس کے باوجود نہ تھر میں اب تک غذائی قلت کو کم کیا جاسکا اورنہ ہی اسپتالوں میں ادویات کی کمی کو پورا کیا جاسکا ہے۔

    ادھر سسکتے بلکتے بچے کبھی دوا اور کبھی غذا کی کمی کے سبب موت کا شکار ہورہے ہیں اور کسی پر کوئی اثر نہیں ۔ مٹھی کے سول اسپتال میں بچے مسلسل موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تقریبا ڈیڑھ ماہ کے دوران مرنے والے بچوں کی تعداد اسی سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔

    علاوہ ازیں تھر کے باسی جان اور مال کے بعد مویشی بھی کھوتے جارہے ہیں ۔ خشک سالی کے باعث جانور بھی موت کا شکار بنتے جارہے ہیں۔نہ صرف تھر واسی بلکہ پیاس اور بھوک سے ان کے مویشی بھی نڈھال  ہوگئے ہیں۔

    تھر میں جہاں ایک طرف موت کا رقص جاری ہے وہیں تھر کے جانور بھی خشک سالی کے باعث کمزور ہوتے جارہے ہیں۔ تھر کا صحرا انسانوں کے ساتھ ساتھ جانور کو بھی نگلتا جارہا ہے ۔نہ کوئی ڈاکٹر ہے نہ کوئی عملہ ،طبی مراکز پر بڑے بڑے تالے سندھ حکومت کی کارکردگی کی پول کھلتے نظر آرہے ہیں ۔

    تھر کی پہچان خوبصورت مور بھی دن بہ دن اپنی خوبصورتی کھوتے جارہے ہیں۔ بے بس اور بے زبان جانور حسرت کی تصویر بنے توجہ اور خوراک کے منتظر ہیں۔

  • تھرپارکر: مزید چھ بچے جاں بحق،ہلاکتوں کی تعداد 72 ہوگئی

    تھرپارکر: مزید چھ بچے جاں بحق،ہلاکتوں کی تعداد 72 ہوگئی

    تھرپارکر: خشک سالی کے شکار تھر میں مزید چھ بچے دم توڑ گئے ہلاکتوں کی تعداد72 تک جا پہنچی ۔ تھر کی بھوک اکتوبر سے اب تک پھول جیسے  بہتٌر بچوں کی زندگی کو نگل چکی ہے۔

    تھر کے صحرا میں موت کا ڈیرہ لگا ہوا ہے، مٹھی کے اسپتال میں آئے دن بچے بظاہر غذائی قلت کے باعث دم توڑرہے ہیں۔ زندگی و موت کی کشمکش میں متعدد بچے زندگی کی بازی ہار کرموت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔

    گزشتہ روز تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے چھ بچے موت کی آغوش میں چلے گئے تھے۔ اموات میں تیزی ایسے وقت دیکھی جارہی ہے جب گزشتہ ہفتے حکومت سندھ کی کابینہ کے اراکین تھر کی خشک سالی پر قابو پانے کے لیے مٹھی میں سرجوڑکربیٹھے تھے۔

    شہری سمجھتے ہیں کہ ایسے اجلاس میں کئے جانے والے دعوے محض دعوے ہی رہتے ہیں عملی اقدامات تک نہیں پہنچ پاتے۔

  • پاک فضائیہ کی جانب سے تھرمتاثرین کیلئے امداد کی فراہمی

    پاک فضائیہ کی جانب سے تھرمتاثرین کیلئے امداد کی فراہمی

    پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ کی ہدایت پر پاک فضائیہ کا ایک  سی ون تھرٹی طیارہ تھر پارکرکے قحط سے متاثر علاقے میں امدادی سامان لیکر پی اے ایف کے فارورڈ بیس تلہار پہنچا۔.

    کھانے پینے کی اشیاء کو تھر پارکر کے قحط سے متاثر علاقے میں بہت جلدی پہنچانے کیلئےسی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے فراہمی کی گئی ۔سی ون تھرٹی طیارے میں29,200پاؤنڈ(13,000کلو گرام)پر مشتمل دودھ، دوائیاں اور کھانے پینے کا سامان تھا۔

    مذکورہ  سامان پاک فضائیہ کے تمام افراد کی جانب سے یہ اشیاء بیس کمانڈر پی اے ایف بیس فیصل، ایئر کموڈور شاہد لطیف باجوہ نے پی اے ایف تلہار بیس کے حوالے کیں جو بعد ازاں ضلع مٹھی تھرپارکر(سندھ)کے علاقوں چیلا،سُرم اور ہریار میں تقسیم کی گئیں۔

  • کراچی میں مقابلہ، کالعدم تنظیم کے5 دہشتگرد ہلاک

    کراچی میں مقابلہ، کالعدم تنظیم کے5 دہشتگرد ہلاک

    کراچی : پولیس نے گلشن بونیر میں مقابلے کےبعد پا نچ دہشت گردوں کی ہلا کت کا دعوی کیا ہے

    کراچی کے علا قے قائد آباد گلشن بونیر میں پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان مبینہ پولیس مقابلہ ہوا، جس میں پولیس نے پا نچ دہشت گردوں کی ہلا کت کا دعوی کیا ہے، پولیس کے مطابق پولیس کے جوانوں نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا تو پولیس کے علاقے میں داخل ہوتے ہی ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔

    ملزمان کی جانب سے پولیس پر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا جس کے باعث علاقہ شدید فائرنگ اور دھماکوں سے گونج اٹھا جس کے بعد پولیس کے چار سو اہلکاروں کو طلب کیا گیا۔ ہلاک و زخمی ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔

     ایس ایس پی راو انوار کے مطا بق ہلا ک ہو نیوالے دو دہشت گردوں کی شناخت مصباح اور کڈے خان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ملزمان پو لیس ،رینجرز اور حساس اداروں پر حملہ کرنا چا ہتے تھے اور اس کی پلاننگ میں مصروف تھے دہشت گردوں کیخلاف کئے جانے آپریشن میں پولیس کمانڈوز بھی شریک ہوئے۔

  • کراچی میں داعش کے بعد القاعدہ برصغیر کی چاکنگ

    کراچی میں داعش کے بعد القاعدہ برصغیر کی چاکنگ

    کراچی:شہر قائد کے مختلف علاقوں میں داعش کے بعد القاعدہ برصغیر نے بھی وال چاکنگ کردی۔

    کراچی میں ایک اور دہشت گرد گروپ القاعدہ بر صغیرکے نام سے سامنےآگیا،داعش کے بعد کراچی کےمختلف علاقوں میں القاعدہ برصغیر نےبھی وال چاکنگ شروع کردی۔اس سلسلےکی وال چاکنگ گلشن اقبال اور عزیز آبادسمیت دیگرعلاقوں میں کی گئی ہے۔کراچی میں کالعدم تنظیموں کی جانب سےسیکورٹی کےباوجود وال چاکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ جس سےشہریوں میں خوف پایاجاتاہے۔

    اس سے قبل بھی کراچی، راولپنڈی، اسلام آبادسمیت ملک کےبڑے شہروں میں داعش نامی تنظیم کی تشہیری مہم شروع کی گئی تھی ۔ جس کے بعد وزارت داخلہ نےاسلام آباداورچاروں صوبوں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو داعش نامی تنظیم کی اس مہم کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کر کے بینرز اور پوسٹرز کو فوری طور پر اتارنے کا حکم دیا تھا۔حکومت کو ارسال کی گئی خفیہ اطلاعات میں کہاگیاہےکہ داعش کےکارکنان کی پاکستان میں موجودگی کےفی الحال شواہدنہیں ملے تاہم کچھ لوگ اپنے طور پر داعش نامی تنظیم کی اشتہار بازی کر رہے ہیں۔

  • چوبیس دن گزرگئے،تھری عوام گندم کی بوریوں سے تاحال محروم

    چوبیس دن گزرگئے،تھری عوام گندم کی بوریوں سے تاحال محروم

    عمرکوٹ: سندھ حکومت کی جانب سے ملنے والی گندم کی 273 بوریاں گاؤں جمال الدین میں 24دن گزرنے کے باوجود تاحال تقسیم نہ ہوسکیں، تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ملنے والی گندم کی273 بوریاں گاؤں جمال الدین میں 24دن گزرنے کے باوجود تاحال تقسیم نہ ہوسکیں۔

    جس کے باعث گندم خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیاہے، اسکول کی عمارت میں گندم کی بوریاں رکھنے کی وجہ سے تدریسی عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔

    گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ان چوبیس دنوں کہ دوران ضلعی انتظامیہ نے کئی مرتبہ گندم کی تقسیم کے لئے بلوایا لیکن ہمیں ابھی تک اپنے کوٹے کی گندم نہ مل سکی۔

    جبکہ گندم اسکول کی عمارت میں رکھنے کی وجہ سے گاؤں کے بچوں کا تدریسی عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔ جبکہ گندم ذیادہ دنوں تک ایک جگہ پر رکھنے کی وجہ سے خراب ہونے کا خدشہ بھی ہے۔

  • اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    اپوزیشن لیڈرحادثات پرسیاست چمکاتےہیں،شرجیل میمن

    کراچی: وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنے وسائل سے بھی زیادہ بڑھ کر تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت پر تنقید کرنے والے 20 سال سے محکمہ صحت اپنے پاس رکھ کر بیٹھے تھے اور تھرپاکر کے وزیر اعلیٰ بھی تھے تو انہوں نے کیوں تھرپارکر کی ترقی کے لئے اقدامات کیوں نہیں کئے۔

    سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے لیکن یہاں سالانہ 2 لاکھ بچوں کی اموات تشویش ناک ہے، اس کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سیاسی جماعتوں اور این جی اوز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ خیرپور پر سیاست افسوس ناک ہے تاہم یہ ایک حادثہ ہے اور اس میں جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔  انھوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور تحقیقات کے احکامات دئیے ہیں۔ انھوں نے ایک بار پھر میڈیا سے مخاطب ہو کر کہا کہ تھرپارکر کے حوالے سے منفی خبروں کی بجائے حقائق پیش کرے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سکھر سے کراچی آنے والی بس کا حادثہ اور اس میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثہ کا ذمہ دار صوبائی حکومت کو قرار دینا بھی قابل افسوس ہے کیونکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی صوبائی نہیں بلکہ وفاقی حکومت کے تحت بنائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اس پر سیاست کرنا قابل افسوس ہے وہ ایک جانب پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہیں تو بیک ڈور پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے لئے منتیں کررہے ہیں۔

    تھرپارکر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال اور اس پر ایم کیو ایم کی جانب سے گذشتہ روز نائین زیرو پر پریس کانفرنس میں سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تھرپارکر ایک پسماندہ علاقہ ہے اور وہاں کی آبادی دور دور علاقوں میں چند چند گھروں تک پھیلی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے صرف مٹھی، چھاچھرو، اسلام کوٹ نگر پارکر کوشاید تھرپاکر تصور کرتے ہیں، جو تھرپارکر کا 10 فیصد بھی نہیں ہے اور 90فیصد آبادی صحرا میں رہتی ہے جہاں عام ٹرانسپورٹ کا جانا بھی ممکن نہیں ہے۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سابقہ دور حکومت اور رواں دور میں بھی تھرپارکر کو ترقی دینے اور وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کوشاں ہے اور سندھ حکومت اپنے وسائل سے بڑھ کر وہاں کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے بتلائیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے قبل وہ مشرف دور میں اور اس سے قبل بھی حکومت میں شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 20 سال تک محکمہ صحت ان کے پاس تھا۔ وزیر اعلیٰ بھی اس دور میں تھرپارکر سے تھا اور تمام وسائل بھی ان کے پاس دستیاب تھے تو انہوں نے اس وقت وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے کیا اقدامات کئے۔ وہاں پر پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں تھا اور جب میں پہلی بار وہاں سے منتخب ہوا تو 54 کلومیٹر طویل پانی کی لائن کی اسکیم شروع کی اور اس پر آج بھی کام جاری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے وہاں زیر زمین پانی کو منرل واٹر بنانے کے لئے مہنگے آر او پلانٹس لگائے اور بجلی کی عدم دستیابی پر ان کو سولر سسٹم پر منتقل کیا۔ اس سے قبل کسی بھی حکومت نے ایسا کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں الزام کا جواب الزام سے نہیں دینا چاہتا لیکن 20 سال تک محکمہ صحت اپنے پاس رکھنے والوں کو وہاں اس وقت صحت کے مسائل کیوں نظر نہیں آئے اور انہوں کیوں اقدامات نہیں کئے۔

    انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے وہاں عوام کی خدمت کی تب ہی وہاں کے عوام نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دئیے ہیں اور ان روائتی لوگوں کو مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہے اور مسائل پر سیاست کرنے کی بجائے مل کر کام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں ڈاکٹروں کو دگنی تنخوائیں دی جارہی ہیں اور وہاں کام کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں اسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی پر ایک سال کے دوران ایک ہزار بچے جاں بحق ہوئے جبکہ فیصل آباد تو تھرپارکر کے مقابلے میں ترقی یافتہ ہے لیکن میڈیا صرف اور صرف تھرپاکر پر نیگیٹیو رپورٹنگ کی بجائے مثبت رپورٹ پیش کرے۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ ایک بھی انسان کی جان کا کوئی متبادل نہیں ہوتا اور ہر جان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم اس ذمہ داری سے اپنے آپ کو بری الزمہ بھی قرار نہیں دے رہے لیکن صرف اور صرف سیاست کی بجائے حقائق سے بھی عوام کو آگاہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر پر اگر صوبے کے پاس وسائل کم ہیں تو وفاقی حکومت کیوں خاموش ہے اور وہ کیوں وسائل فراہم نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھسب سے زیادہ ریونیو دینے والا صوبہ ہے تو وفاقی حکومت بھی اس میں اپنا کردار ادا کرے۔ تھرپارکر میں گندم کی بوریوں میں مٹی اور اس حوالے سے شکایت کنندہ کو ہی جیل میں ڈالے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر جام مہتاب ڈہر خود وہاں گئے اور انہوں نے پورے واقعہ کی خود انکوائیری کی ہے اور اس میں جو ملوث ہیں ان کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے ہیں اور افسران کو بھی معطل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب جو غلط کام کرے گا اس کے خلاف ایکشن ہوگا یہی حکومت کی پالیسی ہے اور جو بے گنا ہوں گے وہ آزاد ہوجائیں گے۔