Tag: سندھ

  • کراچی:فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 9افراد جاں بحق

    کراچی:فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 9افراد جاں بحق

    کراچی:شہر قائد میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں نوافراد جان کی بازی ہارگئے،پولیس اور رینجرزکی ٹارگٹڈ کارروائیوں میں درجنوں ملزمان گرفتارکرکے اسلحہ برآمدکرلیاگیا۔

    پاورہاؤس چورنگی کےقریب پولیس موبائل پرفائرنگ سےاے ایس آئی عبد الرحیم جاں بحق ہوگیا،موچکوسے ہاتھ پاؤں بندھی تین لاشیں ملیں،لیاری چاکیواڑہ میں فائرنگ سے ایک لرکی عافیہ جاں بحق ہوگئی،نارتھ ناظم آباد میں فائرنگ سےسیاسی جماعت کا کارکن بہادرخان ہلاک ہوگیا۔

    نیوکراچی اورگودھراں میں پولیس کی چھاپہ مارکارروائیوں میں چالیس ملزمان کوگرفتارکرکےتفتیش کیلئےنامعلوم مقام پرمنتقل کردیاگیا،زیرحراست چوبیس افراد کا تعلق مذہبی اورسولہ کاسیاسی جماعتوں سےہے۔

    رینجرز نےبلدیہ،مدینہ کالونی،چنیسرگوٹھ اورفرنٹیئر کالونی میں ٹارگٹڈ کارروائیوں کےدوران کالعدم تنظیم اورلیاری گینگ وارکےدرجن سےزائد ملزمان کوگرفتارکرکےبھاری اسلحہ برآمد کرلیا۔

  • پی پی حکومت نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا،خواجہ اظہارالحسن

    پی پی حکومت نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا،خواجہ اظہارالحسن

    کراچی: ایم کیم ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن نے کہا ہے کہ اب کراچی کی ہی نہیں پورے سندھ کی بات کریں گے، سندھ بھر کے تمام غریب لوگوں کا مینڈیٹ ہمارے پاس ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ اظہارالحسن کاکہنا تھا کہ ایم کیو ایم تمام شہداء کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتی ہے۔سندھ حکومت پرسخت تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کہ ایم کیوایم جیسے ہی اپوزیشن میں جاتی ہے حکومت کو بلزیاد آجاتے ہیں۔

    ان کامزید کہنا تھا کہ حکومت اپنے وزراء کوکنٹرول کرےورنہ ہم بھی بہت کچھ کہہ سکتے ہیں،ٹی وی چینلزپرحکومت کی جانب سے عائد پابندی کے خلاف ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام بند چینلزکوفوری کھول دے ۔ہم نے ہمیشہ آزاد میڈیا کی بات کی ہے۔

    جیوسمیت اےآروائی کی بندش پر ہم نےآواز اٹھائی، میڈیاکی تنقید سےتواصلاح کاموقع ملتاہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ ہم بات چیت پر یقین رکھتے ہیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ  پی پی پی حکومت نے نہ ماضی میں کچھ سیکھا اورنہ اب سیکھنا چاہتی ہے ۔حکومت کے پاس اربوں روپے کے فنڈز موجود ہیں جو وہ شہری علاقوں سے وصول کرتی ہے۔

  • حکومتِ سندھ کی خاموشی، مٹھی کے بچے بھوک سے مرنے لگے

    حکومتِ سندھ کی خاموشی، مٹھی کے بچے بھوک سے مرنے لگے

    تھر:  سندھ کے علا قے مٹھی میں لوگوں پر موت کاخوف طاری ہونے لگا۔ آج بھی دو نومولود لقمہ اجل بن گئے۔ اب تک اکیس بچوں سمیت اکتیس افراد موت کی نیند سوچکے ہیں جبکہ پچیس سے زائد بچے زیرعلاج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے ایک بار پھر مجرمانہ غفلت اور خاموشی نے تھر کے لوگوں کی جان لینا شروع کردی ہے۔ بھوک اور افلاس کے مارے ان تھر کے باشندوں پر ایک بار پھر موت تاری ہو نے لگی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے مطابق آج دو نومولود بچے نے دم توڑ دیا ہے اور اس کی موت کے ساتھ ہی تھر میں ہلاکتوں کی تعداد اکتیس ہو گئی ہے جن میں اکیس بچے بھی شامل ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اگر اس جانب توجہ نہ دی گئی تو ہلاکتیں مزید ہو سکتیں ہے۔

    سندھ کے انتہائی افلاس زدہ علا قے تھر میں موت نے ایک بار پھر بسیرا کر لیا ہے اور یہ اس کے ساتھ پہلی بار نہیں ہوا ہے اس سے پہلے بھی کئی بار تھر کے باشندوں کو اپنوں کی لاشیں اٹھانا پڑی ہے۔تھر والوں کے اپنوں کی موت کے پیچھے کسی کی دشمنی نہیں بلکہ بھوک و افلاس ہے۔ جہاں موت ملتی ہے بھوک پلتی ہے۔ سندھ میں کئی ایک سیاسی جماعتوں نے حکومت بنائی تاہم تھر کے باشندوں کے بھوک و افلاس کا اعلاج نا کر سکیں۔

    تھر وایسوں کی عمر گزرگئی مگر ان باشندوں کی زندگی سے بھوک نہ مٹی۔ نا ہی حکومتوں نے اس بات پر کبھی توجہ دی کہ سندھ کے اس حصے میں اس قدر موت کیوں بٹتی ہے۔ تھر کی بھوک ایسی ہے جو روزانہ جانوں کو نگل لیتی ہے۔ تھر کی زمین بنجر اور بوند بوند کو ترستے تھر کے لوگ جل کا خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔

    تھر کے یہ افلاس کے مارے لوگ بس یہ خواب میں ہی دیکھ سکتے ہیں کہ ان کے بچےزندہ ہیں اور یہ آس رکھتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن تازہ روٹی ان کے بچو کا بھی مقدر ہو گی۔ ریگستان کی تپتی مٹی سےاناج اگے گا۔ کبھی نہ کبھی وہ اپنے بچوں کوروٹی کانوالہ دے کر موت کا لقمہ بننے سے روک سکیں گے۔ یہ تپتا سورج، گرم ریت اوربنجر زمین تاریخ کا حصہ ہیں۔

  • ایم کیوایم کا یوم عاشور کے بعد نئے صوبوں کی تحریک چلانےکااعلان

    ایم کیوایم کا یوم عاشور کے بعد نئے صوبوں کی تحریک چلانےکااعلان

    کراچی: ایم کیوایم نےیوم عاشور کے بعد ملک بھرمیں نئے صوبوں کی تحریک چلانےکااعلان کردیا۔

    کراچی میں شاہراہ قائدین پر متحدہ قومی موومنٹ کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے لفظ مہاجرپرخورشیدشاہ کے بیان کو ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینئر خالدمقبول صدیقی نے توہین آمیز قرار دیا، خالدمقبول صدیقی نے یوم سیاہ کے خاتمے اور عاشور کے بعد صوبوں کیلئے تحریک کے آغاز کابھی اعلان کیا۔

    خالدمقبول صدیقی نےکہامہاجراپنےحصےکاپاکستان اپنےکاندھوں پراٹھاکرلائے تھےاور کبھی زمین جائیداد کیلئےلڑائی نہیں کی، ان  کا کہنا تھا چند گھنٹےکےنوٹس پرشاہراہ قائدین پرعوام کاسیلاب امڈآیا ہے۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ خورشیدشاہ نے اپنے ہوش وحواس میں لفظ مہاجرکوگالی کہہ کراپنی نسبت کومشکوک بنایا اورغلطی کااعتراف کرنےکےبجائےدلائل دیئے جو گالی دینے سے بھی بڑاجرم ہے،آج ہمارااحتجاج عظیم مقصدکیلیےہے، عوام نےایم کیوایم کےیوم سیاہ کو ملکر کامیاب بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ کےشہروں کوبراحال ہے، وہاں کے وسائل پروڈیروں کاقبضہ ہورہاہے، ہم سندھ کےشہری علاقوں میں یزیدیت قائم ہونےنہیں دینگے۔

  • ہم اپنے حصے کاپاکستان لیکرملک میں آئے ہیں، حیدرعباس رضوی

    ہم اپنے حصے کاپاکستان لیکرملک میں آئے ہیں، حیدرعباس رضوی

    کراچی: ایم کیو ایم کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے بیان کیخلاف آج ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔

    کراچی میں شاہراہ قائدین پر متحدہ قومی موومنٹ کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ یہ مہاجروں کاجلسہ ہے، تاحدنگاہ عوام ہی عوام نظرآرہے ہیں، یہاں قائدتحریک کے جانثار اور چاہنے والے لوگ ہیں۔حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ہم اپنے حصے کاپاکستان لیکرملک میں آئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں 2 اسلامی ریاستیں ہیں جو ہجرت کے نتیجے میں قائم ہوئیں، حضور نے ہجرت کی اور مہاجر ہوگئے، دوسری ریاست پاکستان ہے جو اسلام کے نام پر قائم ہوئی، اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما روف صدیقی کا کہنا تھاکہ مہاجروہ ہے جودین کیلیے اپناملک،گھربارچھوڑدیتاہے، خورشیدشاہ نے لفظ مہاجرکی کھلے عام تذلیل کی، اگر انہیں مہاجر کے بارے میں معلوم نہیں توجا کر پڑھیں اوردیکھیں کہ مہاجرکون ہوتاہے۔

  • مہاجر لفظ کو گالی نہیں کہا، اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو معافی مانگتا ہوں، خورشید شاہ

    مہاجر لفظ کو گالی نہیں کہا، اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو معافی مانگتا ہوں، خورشید شاہ

    کراچی : پیپلزپارٹی کے رہنماء خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ میرے بیان کو سمجھنے میں غلطی ہوئی، مہاجر لفظ کو گالی نہیں کہا، اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی مانگتا ہوں۔

    ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے لفظ مہاجر کو گالی قرار دینے کی مذمت کی ، رابطہ کمیٹی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنماء خورشید شاہ سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ابھی یہ پریس کانفرنس جاری ہی تھی کہ خورشید شاہ نے موقع کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے کہاکہ اگر کسی کو ان کے الفاظ سے تکلیف ہوئی ہے تو وہ معافی چاہتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حضرت محمد ﷺ مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئے تو بعد میں کافی سارے مہاجرین مدینہ میں ہی آباد ہوئے اس لئے مہاجر نہیں رہے تھے، لیکن پھر بھی سندھ قوم میں سب سے پرانا مہاجر تو میں خود ہوں کیونکہ میرے آباءو اجداد بھی عرب سے ہجرت کر کے آئے تھے۔

    رابطہ کمیٹی تک خورشید شاہ کی معافی پہنچی تو حیدرعباس رضوی کاکہنا تھاکہ شاہ صاحب آپ اپنے اجداد کی عزت تو رکھ لیں،اور اگر مگر سےبات نہیں بنے گی معافی مانگنی ہے تو سیدھی طرح سے اپنے الفاظ واپس لے کر معافی مانگ لیں۔

  • خورشید شاہ کا بیان سندھ میں استحکا م کے لئے نہیں ہو سکتا، حیدرعباس رضوی

    خورشید شاہ کا بیان سندھ میں استحکا م کے لئے نہیں ہو سکتا، حیدرعباس رضوی

    کراچی: ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے لفظ مہاجر کو گالی قرار دینے کی مذمت کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔

    کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہا کہ بھارت اآنے والے مہاجرین پناہ گزین نہیں ہیں وہ اپنی خوشی سے پاکستان آئے تھے ، سندھ کے وڈیروں کے پاس ایک کروڑ ایکڑ زمین ہے لیکن عام سندھی جھگیوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کا بیان سندھ میں استحکا م کے لئے نہیں ہو سکتا، ایسے بیانات تعصب کی آگ پھیلانے کے لئے ہوتے ہیں خورشیدشاہ اپنابیان فوری طورپر واپس لیں۔

    حیدر عباس رضوی نے علماء کرام سےدرخواست ہےکہ وہ خورشیدشاہ کےبیان کا جائزہ لے کر بتائیں کہ کہ یہ بیان توہین رسالت کے زمرے میں تونہیں آتا، سندھ میں آگ بھڑکانےکی کوشش کی جارہی ہے،سندھ کے کل رقبے کا اسی فیصد متروکہ سندھ ہے،امرجلیل نےخود لکھا مہاجرمتروکہ سندھ کا مالک ہے،متروکہ سندھ جاگیرداروں اوروڈیروں کےقبضےمیں ہے، ہماری زمین اور سندھ پر آپ غاصب ہیں،پورےپاکستان سےکل مزار قائد پر لوگ جمع ہوں گے،ایسے وقت پرایسا بیان افسوس کی بات ہے۔،

  • مختلف گروہ اغوابرائےتاوان اورٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں،گورنرسندھ

    مختلف گروہ اغوابرائےتاوان اورٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں،گورنرسندھ

    کراچی:گورنر سندھ داکٹر عشرت العباد خان کا کہنا ہےکہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان سے ملک کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

    گورنر ہاؤس میں نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرسندھ نے کہا کہ ایک عرصے سے لیاری جرائم کی آماجگاہ بنا ہوا ہے جہاں پر مختلف گروہ بھتہ خوری،اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں،شہر میں مذہبی،لسانی،فرقہ وارانہ سمیت دیگر جرائم میں ملوث افراد بھی سرگرم ہیں جن کے روابط ملک دشمن عناصر سے بھی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ رینجرز اور پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں کی سرکوبی کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں جس میں وہ دن رات مصروف بھی ہیں۔

  • کراچی آپریشن: کرنل طاہر محمود کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

    کراچی آپریشن: کرنل طاہر محمود کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

    اسلام آباد: کراچی آپریشن کوایک سال مکمل ہونے پرسینیٹر طلحہ محمودکی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں رینجرزکے کرنل طاہر محمودنے کراچی آپریشن سے متعلق بریفنگ دی۔

    طاہر محمود نے بتایا کہ کراچی میں قیام امن کےلئے لگاتارکوششیں کررہے ہیں ۔بھتہ خوری کے واقعات میں پچیس فیصد کمی آئی ہے۔طاہر محمود نےکارروائیوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایم کیوایم کے پانچ سو ساٹھ کارکن حراست میں ہیں۔

    چوبیس ستمبرکو گلشن معمار کارروائی میں تین ٹارگٹ کلرزبھی پکڑے گئے جبکہ دیگر آٹھ ملزمان پولیس کو مخلتف مقدمات میں مطلوب ہیں۔کرنل طاہر محمود نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے خلاف تین سو تہتر چھاپے مارکردوسواکتالیس اقسام کے ہتھیار قبضے میں لئے گئے۔

    پیپلزامن کمیٹی کےخلاف تین سو چھیانوے چھاپے مارے گئے، امن کمیٹی کےپانچ سو انتالیس افراد گرفتار ہیں جبکہ پانچ سو اکیانوے غیر قانونی ہتھیار بھی برآمد ہوئے، جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے چالیس کارکن گرفتار ہیں،اٹھارہ ٹارگٹڈ کارروائیوں میں ملوث ہیں جبکہ اکیس ہتھیاربھی پکڑے گئے۔

    کرنل طاہرمحمودکے مطابق سب سے زیادہ چار سوتین ٹارگٹڈ ایکشن تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کئے گئے، مختلف مقامات سے ٹی ٹی پی کےسات سو ساٹھ مشتبہ کارکنوں کوگرفتارکرکے چھ سو ہتھیار بھی قبضے میں لئے گئے۔

    دیگر کالعدم تنظیموں کے خلاف ایک سو انہتر چھاپہ مار کارروائیوں میں تین سو باون ملزمان کو گرفتار ہیں جبکہ چار سو تریسٹھ اقسام کااسلحہ بھی ملزمان کے قبضے سے برآمد کیا گیا ہے۔

  • بتایا جائے مہاجربرابرکے شہری ہیں یا نہیں، الطاف حسین

    بتایا جائے مہاجربرابرکے شہری ہیں یا نہیں، الطاف حسین

    کراچی : الطاف حسین نے کہا کہ صاف صاف بتایا جائے کہ پاکستان میں مہاجربرابر کے شہری ہیں یا نہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جاری دھرنے ختم ہوجائیں تو پھر ایک دھرنا ہم بھی دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے سندھ دھرتی ہماری بھی ماں ہے لیکن جب دنیا بھرمیں انتظامی بنیادوں پر تقسیم ہوسکتی ہے تو سندھ کو کیوں نہیں کیا جاسکتا؟۔ نارتھ، ساؤتھ، ایسٹ، ویسٹ اورسینٹرل سندھ صوبے بنائے جاسکتےہیں۔ انہوں سندھ کے سیاست دانوں اور دانشوروں سے اپیل کی کہ اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے جلد ازجلد حل کیا جائے لڑائی جھگڑے سے دنیا میں کسی کوکچھ حاصل نہیں ہوا۔

    انہوں پاک فوج کو مخاطب کرکے کہا کہ ’’میں اسلام کی سب سے بڑی فوج کے سربراہ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا کلمہ پڑھنے والے مسلمان نہیں ہیں اور ہجرت کرنا کیا سنتِ رسول نہیں ہے‘‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس ، پیرا ملٹری فورسز اور فوج نے ماضی میں جب بھی ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کیاتومہاجروں کے خلاف جو بھی بدزبانی کرنی تھی کی گئی لیکن کیا وجہ ہے کہ آج بھی جب کوئی چھاپہ ماراجاتا ہے تو اسی طرح بدزبانی کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے خوابوں میں نہ سوچا تھا کہ جو وطن انہوں نے قائدِاعظم کی قیادت میں بے شمارقربانیاں دے کرحاصل کیا تھا اس میں ان کی اولادوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوگا۔

    الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں مہاجروں کو دیوار سے لگانے کے لئے سب سے پہلے لیاقت علی خان کو شہید کیا گیا اوراس کے بعد سازشوں پرسازشیں تیارکی گئیں، چاہے وہ فوجی آمروں کا دور ہو یا جمہوری حکمرانوں کا،مہاجروں کو مسلسل عہدوں سے ہٹایا گیا۔

    انہوں نے ملک کے تمام دانشوروں کو دعوت دی کہ ایک بارکراچی ایک سندھ سیکریٹیرٹ اوروزیراعلیٰ ہاؤس کا دورہ کریں تو شائد ہی کوئی اردو بولنے والا شخص کام کرتا نظرآئے۔

    انہوں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ میں دس سال کے لئے کوٹہ سسٹم نافذ کیا تھا کہ دیہی علاقوں کے لوگ جو پسماندہ ہیں ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں لیکن آج 37 سال بعد بھی کوٹہ سسٹم نافذ ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسند بنگالیوں کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکراردو بولنے والوں نے جنگ لڑی ، ترانوے ہزار فوجی تو واپس آگئے لیکن آج بھی ریڈ کراس کے چھیاسٹھ کیمپوں میں اردو بولنے والے انتہائی غربت کے عالم میں مقیم ہیں۔

    انہوں نے سوال کیا کہ ہم پر جناح پورجیسا نازیبا الزام لگایا گیا اور بدترین ریاستی آپریشن مسلط کیا گیا، 1992 کے آپریشن کا جواز بتایا جائے۔

    ہمارے کارکنان کو گرفتارکیا جاتا ہے اوررینجرزکے ہیڈ کوارٹرزمیں تشدد کرکے لاشیں پھینک دی جاتی ہیں اورپھرہماری ہی تذلیل کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دو جماعتیں گزشتہ پچاس دنوں سے دھرنا دے کر بیٹھی ہیں اورسرکاری ٹی وی اسٹیشن پر حملہ بھی کرچکی ہیں، اگر ہم اسلام آباد میں دھرنا دیتے تو ہم پرربرکے بجائے اسٹیل کی گولیاں برسائی جاتیں۔ اگر یہی سلسلے جاری رہے تو ڈر ہے کہ لڑائی نہ چھڑجائے۔