Tag: سندھ

  • بچوں کی موج مستیاں ختم، اسکول اور کالجز کھل گئے

    بچوں کی موج مستیاں ختم، اسکول اور کالجز کھل گئے

    کراچی(1 اگست 2025): اگست شروع ہوتے ہی بچوں کی موج مستیاں ختم ہوگئیں، موسم گرما کی تعطیلات کے بعد کراچی سمیت سندھ بھر میں آج سے اسکول کھل گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ اور بلوچستان میں  گرمیوں کی چھٹیاں ختم  ہونے کے بعد تعلیمی ادارے آج سے کھول دیے گئے ہیں اور تدریسی عمل کا آغاز ہوگیا ہے۔

    2 ماہ کی تعطیلات کے بعد آج سے کلاسز کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے تاہم سرکاری اسکولز میں طلبہ کی حاضری کا تناسب کم ہے، اس کے علاوہ بیشتر پرائیویٹ اسکولز میں کلاسز کا آغاز 4 اگست سےکیا جائے گا۔

    کراچی میں سرکاری کالجز میں انٹر سال دوئم کی کلاسز کا آغاز آج سے کر دیا گیا ہے جبکہ انٹر سال اول کی کلاسز کا آغاز 4 اگست سے ہوگا اس کے علاوہ سرکاری کالجز میں بھی حاضری کا تناسب کم ہے۔

    دوسری جانب حیدرآباد میں گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد اسکول تو کھل گئے لیکن حاضری بالکل نہیں، اساتذہ تو ہیں مگر بچے نہ ہونے کے برابر ہیں۔

  • جعلی کھاد اور زرعی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    جعلی کھاد اور زرعی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    کراچی(31 جولائی 2025): سندھ حکومت نے جعلی کھاد اور زرعی ادویات کے خلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے جعلی کھاد اور زرعی ادویات کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے اس سلسلے میں وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر اور سیکریٹری زراعت محمد زمان ناریجو سے صوبہ سندھ کے ممتاز کاشتکار رہنماؤں نے ملاقات کی۔

    ملاقات میں سندھ سیڈ ایکٹ کے مؤثر نفاذ، سرٹیفائیڈ کپاس کی اقسام، 3 جی کھاد کی قلت، اور زرعی اجناس کی فراہمی کے مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترجمان محکمہ زراعت سندھ کے مطابق ٹنڈوالہ یار میں ٹماٹر، آم اور کیلے کی کاشت، قیمتوں پر کنٹرول اور مسلسل فراہمی پر بھی گفتگو کی گئی، جبکہ تھر کے علاقوں میں اسپغول جیسے مفید پودوں اور سرٹیفائیڈ پیاز کے بیج کی دستیابی پر بھی بات چیت کی گئی۔

    کاشتکار رہنماؤں نے زرعی پانی، جعلی ادویات اور کھاد کی قلت جیسے سنگین مسائل سے وزیر زراعت کو آگاہ کیا جس پر سردار محمد بخش مہر نے متعلقہ افسران کو فوری ایکشن لینے کی ہدایت کی اور روزانہ کی بنیاد پر جعلی زرعی مصنوعات کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا۔

    وزیرزراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ کاشتکاروں کو وقت پر پانی کی فراہمی کے لیے محکمہ آبپاشی سے بات کی جائے گی، انہوں نے واضح کیا کہ موسمیاتی تبدیلی اور پانی کی قلت زرعی شعبے پر منفی اثر ڈال رہی ہے، جس کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔

    سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ زرعی سیکٹر کو خود کفیل بنانے کے لیے جدید زرعی رجحانات اپنانے ہوں گے، فرائض میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے افسران کو ہدایت کی کہ ہر ضلع میں زرعی مانیٹرنگ ٹیمیں فعال کی جائیں تاکہ کسانوں کو معیاری بیج کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ نئی اجناس خصوصاً تل، ادرک اور دیگر منافع بخش فصلوں کی کاشت کو فروغ دے کر زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ کے کاشتکاروں کو روایتی فصلوں کے ساتھ جدید اور منافع بخش اجناس کی طرف راغب کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کی جائے، تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو اور زرعی شعبہ ترقی کرے۔

    اس موقع پر کاشتکار رہنما سید ندیم شاہ جاموٹ نے کہا کہ سندھ کے کسان پانی کی قلت، جعلی کھاد اور زرعی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ تھر کے علاقے میں اسپغول اور سرٹیفائیڈ پیاز جیسی اجناس کی کاشت ممکن ہے، جس سے علاقے کی معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔

  • سندھ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 150 ملین روپے مختص

    سندھ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 150 ملین روپے مختص

    کراچی: ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ (سیپا) کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 150 ملین روپے مختص کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کو ڈیجیٹلائز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سیکریٹری ماحولیات زبیر احمد چنہ نے بتایا کہ رواں مالی سال بجٹ میں آٹومیشن اسکیم شامل ہے جس کے لیے 150 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا اسکیم مکمل کرنے کا ہدف جون 2028 تک ہے، جس کی منظوری کے بعد اشتہار جاری کیا جائے گا، سیپا کی ڈیجیٹلائزیشن سے صنعتی اداروں کی ماحولیاتی کارکردگی بہتر ہوگی۔

    سیکریٹر ماحولیات کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کی نگرانی جدید ڈیجیٹل سسٹمز سے ہوگی، اس نظام سے ہر سطح پر شفافیت اور انسانی مداخلت کم ہو جائے گی، اور ڈیٹا کی بروقت دستیابی، انسپیکشن میں بدعنوانی کا خاتمہ ہوگا، جب کہ عوامی اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا۔

    مشیر وزیر اعلیٰ دوست محمد راہموں نے کہا کہ محکمہ ماحولیات عالمی معیار کے مطابق ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار ہوگا، ماحولیاتی ڈیٹا، انسپیکشن رپورٹس اور نگرانی ایک پلیٹ فارم پر ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ سیپا کی ڈیجیٹلائزیشن سے ادارہ جاتی کارکردگی اور ماحول بہتر ہوگا، صنعتوں اور محکمہ ماحولیات کے درمیان اعتماد بحال ہو جائے گا۔

  • سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں کے لیے بڑی خوشخبری

    سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں کے لیے بڑی خوشخبری

    سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں کے لیے بڑی خوشخبری ہے کہ صوبائی حکومت نے ان کے امدادی فنڈ بڑا میں اضافہ کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے 2022 کے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے امدادی فنڈ میں 6 ارب سے زائد کا اضافہ کرتے ہوئے فلڈ ایمرجنسی رسپانس فنڈ 21.56 ارب سے بڑھا کر 27.68 ارب کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    سندھ حکومت اور ورلڈ بینک کی مشاورت کے بعد 98 ملین ڈالر کسانوں کے لیے مختص کیے گئے۔ یہ فنڈنگ 25 ایکڑ تک زرعی زمین رکھنے والے کسانوں کو ریلیف کی مد میں فراہم کی جائے گی جب کہ اب تک امداد سے محروم ڈیڑھ لاکھ سے زائد کسانوں کو بھی فوری ریلیف دیا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسی حوالے سے مزید کہا کہ بینظیر ہاری کارڈ کی رجسٹریشن جاری ہے اور اب تک 2 لاکھ 37 ہزار سے زائد کسان رجسٹرڈ کیے جا چکے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ ہاری کارڈ سے کسانوں کو جدید سہولتوں تک رسائی دی جائے گی۔ اس کے علاوہ زرعی مشینری کی سبسڈی، ہنگامی نقد امداد کی فراہمی سمیت فصل کی انشورنس اور قرض کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2022 کے سیلاب میں مجموعی طور پر 38 لاکھ ایکڑ اراضی متاثر ہوئی تھی۔ کسانوں کی بحالی سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ان کے لیے ہنگامی ریلیف پلان بنایا ہے۔

    اس سے قبل سندھ حکومت سیلاب متاثرہ کسانوں کے لیے یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر فی کسان کو 60 ہزار روپے سبسڈی بھی دی تھی۔

  • ہنرمند اور غیر ہنرمند مزدوروں کے لیے خوشخبری، کم سے کم تنخواہ کتنی ہوگی؟

    ہنرمند اور غیر ہنرمند مزدوروں کے لیے خوشخبری، کم سے کم تنخواہ کتنی ہوگی؟

    کراچی: سندھ منیمم ویج بورڈ کی جانب سے مزدوروں اور ملازمین کے لیے بڑی خوش خبری آئی ہے، بورڈ نے ہنرمند اور غیر ہنرمند ورکرز کی ’کم سے کم اجرت‘ مقرر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ’کم سے کم اجرتی بورڈ سندھ‘ نے غیر ہنر مند اور ہنر مند ورکرز کی کم از کم اجرت مقرر کرنے کی تجویز پیش کر دی ہے، اور کہا ہے کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز 14 دن کے اندر اپنے اعتراضات متعلقہ محکمے میں جمع کروا سکتے ہیں۔

    ’’منیمم ویج بورڈ‘‘ کے سیکریٹری محمد نعیم منگی کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کے اندر قائم تمام رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ صنعتی ادارے تجویز شدہ کم از کم ماہانہ اجرت دینے کے پابند ہوں گے۔

    بورڈ کی جانب سے پیش کردہ تجویز کے مطابق غیر ہنر مند ورکرز کی کم سے کم ماہانہ اجرت 40 ہزار روپے ہوگی، نیم ہنر مند ورکرز کی کم سے کم ماہانہ اجرت 41280 روپے ہو گی، جب کہ ہنر مند ورکرز کی کم وے کم ماہانہ اجرت 48910 روپے ہوگی۔

    تجویز کے مطابق ہائیلی اسکلڈ (انتہائی ہنرمند) ورکرز کی کم سے کم ماہانہ اجرت 50868 روپے مقرر ہوں گے، بورڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ مذکورہ اجرتیں یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل سمجھی جائیں گی۔

  • ’’نمبر پلیٹ کے نام پر عوام کو لوٹنے کا نیا طریقہ ناقابلِ قبول ہے‘‘

    ’’نمبر پلیٹ کے نام پر عوام کو لوٹنے کا نیا طریقہ ناقابلِ قبول ہے‘‘

    کراچی: ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے کراچی میں نمبر پلیٹ کے نام پر عوام کو لوٹنے کی مذمت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اسمبلی اراکین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نمبر پلیٹ کے اجرا کا عمل شفاف اور فوری بنایا جائے، اور اس مسئلے کے حل ہونے تک شہریوں کو مہلت دی جائے۔

    اراکین اسمبلی نے نمبر پلیٹ کے نام پر عوام کو لوٹنے کا نیا طریقہ ناقابلِ قبول قرار دیا، اور کہا حکومت سندھ نے پولیس اور ٹریفک پولیس کے ذریعے شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کر کے ان کی جیبوں پر ڈاکا ڈالنے کا نیا طریقہ اپنایا ہے۔

    انھوں نے کہا شہریوں کو ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے نمبر پلیٹ جاری کرنے میں کئی ماہ کی تاخیر کا سامنا ہے، اور عملے کی جانب سے رشوت طلب کرنا معمول بن چکا ہے، شہریوں کو 4 سے 5 ماہ بعد کی تاریخیں دی جا رہی ہیں، اور اس کے باوجود بھی رشوت کے بغیر ان کا کام نہیں کیا جاتا۔


    گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کے حوالے سے اہم فیصلہ


    ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ پولیس اور ٹریفک پولیس مخصوص نمبر پلیٹ نہ ہونے کی بنیاد پر موٹر سائیکل اور گاڑی مالکان پر ہزاروں روپے کے جرمانے عائد کر رہی ہے، یہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے۔

    اراکین سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ اس لوٹ مار کو بند کرے، ورنہ احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔

  • سندھ میں تین سال میں ایک لاکھ کے قریب اساتذہ بھرتی

    سندھ میں تین سال میں ایک لاکھ کے قریب اساتذہ بھرتی

    کراچی: صوبہ سندھ میں گزشتہ تین سالوں کے دوران ایک لاکھ کے قریب اساتذہ بھرتی کیے گئے ہیں، وزیر تعلیم نے بھرتیوں کے سلسلے میں سفارشی کلچر کو مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے 3 سال میں 93 ہزار 118 استاد بھرتی کر لیے ہیں، پی ایس ٹی کے 65 ہزار 417، جی ای ایس ٹی کے 27 ہزار 701 اساتذہ بھرتی کیے گئے۔

    بھرتی ہونے والے اساتذہ میں 58 ہزار 613 مرد، 31 ہزار 75 خواتین اساتذہ شامل ہیں، اقلیتی کوٹہ پر 2100 اساتذہ، معذوروں کے کوٹہ پر 1330 اساتذہ بھرتی کیے گئے۔


    کیا فضل الرحمان کے پی حکومت گرانا چاہتے ہیں؟ پی ٹی آئی کے رابطے پر مولانا نے کیا کہا؟


    وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے اس سلسلے میں ایک بیان میں کہا کہ اساتذہ بھرتی کرنے کا سلسلہ کافی مشکل مراحل تھا، صوبہ سندھ میں 3 سال کے اندر اساتذہ کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا، ایک بھی ٹیچر سفارش پر بھرتی نہیں کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ نے انھیں میرٹ پر اساتذہ بھرتی کی ذمہ داری سونپی تھی۔

  • سندھ میں رائج کن 7 قوانین کا خاتمہ یا ترامیم کر دی گئیں؟

    سندھ میں رائج کن 7 قوانین کا خاتمہ یا ترامیم کر دی گئیں؟

    سندھ اسمبلی نے آج اگلے مالی سال کے لیے بجٹ اور فنانس ترمیمی بل کو منظور کر لیا اس کے ساتھ 7 قوانین میں ترامیم یا خاتمے کی بھی منظوری دے دی۔

    سندھ اسمبلی کے خصوصی بجٹ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اگلے مالی سال 26-2025 کے بجٹ اور فنانس ترمیمی بل کی منظوری دی۔ بجٹ میں کئی ٹیکسز کا خاتمہ، متعدد میں کمی اور کئی شخصیات کی سرکاری خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی سندھ اسمبلی نے صوبے میں رائج 7 قوانین میں ترامیم یا خاتمے کی منظوری بھی دے دی۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے 1958 سے نافذ العمل سندھ انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ایکٹ کو مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی سندھ فنانس ایکٹ 1964 سیکشن 11، پروفیشنل ٹیکس کے مکمل خاتمے کا بھی اعلان کیا۔

    سندھ اسمبلی نے مراد علی شاہ کی پیش کردہ تجاویز کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ اس کے علاوہ اسٹامپ ایکٹ، موٹر وہیکل ایکٹ، لوکل گورنمنٹ ایکٹ، سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ میں ترامیم کی بھی منظوری دی گئی۔

    اس موقع پر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں نافذ 7 پرانے قوانین میں ترامیم یا خاتمہ کر کے نظام کو سادہ بنایا گیا ہے۔ پرانے اور غیر ضروری قوانین کا خاتمہ عوامی ریلیف کی راہ ہموار کرتا ہے۔ نئے مالی سال سے دو پہیہ گاڑیاں لازمی انشورنس سے مستثنیٰ ہوں گی۔ سینما، ڈراما تھیٹر، آرٹ کونسل، واٹر پارکس، ثقافتی تقریبات پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

    سندھ میں کن افراد کی سرکاری خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا؟

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ سیلز ٹیکس نظام کو جدید خطوط پر منتقل کر رہے ہیں۔ اسٹامپ ڈیوٹی میں کمی، تھرڈ پارٹی موٹر انشورنس پر اسٹامپ ڈیوٹی صرف 50 روپےہے۔ وفاق، آئی ایم ایف کے ساتھ نیشنل فسکل پیکٹ 2024کے تحت سندھ پازیٹو لسٹ سے نگیٹو لسٹ پر منتقل ہو رہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/sindh-budget-2025-26-approved/

  • سندھ میں کن افراد کی سرکاری خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا؟

    سندھ میں کن افراد کی سرکاری خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا؟

    سندھ اسمبلی نے آج فنانس ترمیمی بل کی بھی منظوری دی جس میں کئی شخصیات کی سرکاری خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی نے آج اگلے مالی سال کے بجٹ کے ساتھ فنانس ترمیمی بل 26-2025 کی بھی منظوری دے دی ہے۔ اس ترمیمی بل میں پارلیمنٹ اور اسمبلی اراکین، بلدیاتی نمائندوں، جج ٹریبونل اراکین کی سرکاری خدمات کو سیل ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

    فنانس ترمیمی بل میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اور اسپیشل اکنامک زون کو سروسز ٹیکس پر چھوٹ دی گئی ہے۔ نجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ مکان بنانے پر بھی ٹیکس چھوٹ ہوگی۔ اس کے علاوہ 5 لاکھ روپے مالیت کی ہیلتھ و لائف انشورنس پر بھی ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا۔

    بل کے مطابق حج اور عمرہ ٹریول آپریٹرز بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ حکومت سے منظور شدہ یونیورسٹیوں اور کالجز کی تعلیمی تحقیق پر بھی ٹیکس نہیں دینا پڑےگا۔ اسٹیٹ بینک، سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن، کمپی ٹیشن کمیشن کی خدمات پر بھی کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

    کن شعبوں اور اشیا پر ٹیکس عائد کیا گیا؟

    فنانس ترمیمی بل کے مطابق سیکیورٹی سروسز میں گاڑی ٹریکرز، سیکیورٹی کیمرے، الارمنگ سسٹم، انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی اور براڈ بینڈ کنکشنز پر 19.5 فیصد ٹیکس ہوگا۔

    منظور شدہ بل کے تحت اب ریسٹورنٹس، ہوٹلز، فارم ہاؤسز کی آن لائن ادائیگی اور مشروبات پر 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اسلحہ بردار اور سیکیورٹی گارڈز رکھنے پر بھی اتنا ہی ٹیکس عائد ہوگا۔ رینٹل کار سروس اور مال بردار گاڑیوں، عام تعمیرات، ریئل اسٹیٹ سروسز پر 8 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    جن شعبوں کو 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ ان میں کیب سروسز اور سرکاری عمارتوں کی تعمیر ہے۔

    بل کے مطابق گاڑیوں کے لین دین کرنے والوں پر 3 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ فارن ایکسچینج سروسز پر بھی اتنا ہی ٹیکس لاگو ہوگا۔ کال سینٹرز، ہیلپ لائن سروسوز، کوچنگ اور ٹریننگ سینٹرز سمیت 5 لاکھ روپے سالانہ فیس وصول کرنے والے اسکولز اور کالجوں کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

    فنانس ترمیمی بل میں بتایا گیا ہے کہ نئے مالی سال میں سندھ ہاری کارڈ سے 8 ارب جاری ہوں گے جب کہ بڑے کاشتکار کو 80 فیصد سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/sindh-budget-2025-26-approved/

  • سندھ کا مالی سال 26-2025 کیلیے 3.45 کھرب کا بجٹ منظور

    سندھ کا مالی سال 26-2025 کیلیے 3.45 کھرب کا بجٹ منظور

    سندھ اسمبلی نے صوبے کے اگلے مالی سال 26-2025 کے لیے 3.45 کھرب کا بجٹ منظور کر لیا اسمبلی نے 156.069 ارب کے ضمنی بجٹ کی بھی منظوری دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی کا خصوصی بجٹ اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اگلے مالی سال 26-2025 کے لیے 3.45 کھرب روپے کا بجٹ پیش کیا۔ اسمبلی نے مذکورہ بجٹ منظور کرنے کے ساتھ 156.069 ارب روپے کے ضمنی بجٹ کی بھی منظوری دی۔

    بجٹ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے 188 مطالبات زر کی منظوری دی گئی جب کہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ دو ہزار سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ اسمبلی میں عدلیہ کے ملازمین کو الاؤنس دینے سے متعلق کٹوتی کی تحاریک بھی منظور کی گئیں۔

    سندھ کے نئے بجٹ کا حجم گزشتہ سال سے 12.9 فیصد زیادہ ہے۔ اسمبلی نے نئے مالی سال کے لیے تمام گرانٹس منظور کر لیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے اس کو تاریخی ریلیف بجٹ قرار دیا اور کہا کہ پی پی حکومت کا بجٹ عوامی ریلیف اور معاشی ترقی پر مبنی ہے۔ سندھ حکومت نے عوامی فلاح کیلیے محصولات میں بڑی نرمی کی ہے۔ بجٹ میں 6 محصولات ختم اور پروفیشنل ٹیکس منسوخ کیا گیا، جس سے عوام کو 5 ارب کا ریلیف ملے گا۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال کا بجٹ عوام دوست، ترقی پسند اور مساوی ترقی کی بنیاد ہے۔ صوبائی حکومت نے ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے کے لیے جامع اقدامات کیے ہیں۔ ریلیف پیکیج کا مقصد ہاریوں، محنت کشوں اور چھوٹے تاجروں کو سہارا دینا، اقتصادی ترقی کا فروغ اور ٹیکس کا بوجھ کم کرنا ہے۔

    بجٹ کے اہم نکات:

    زرعی شعبے کو دیے گئے فوائد:

    وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے نئے بجٹ میں ہاریوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے کاٹن فیس اور ڈریج سیس ختم کر دی ہے جب کہ فصلوں کی کم پیداوار کے پیش نظر زرعی شعبے کو خصوصی رعایت دی گئی ہے۔

    مراد علی شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ خراب موسم اور کاشت کاری میں کمی کے اثرات کم کرنے کیلیے ڈریج سیس اور زرعی پیداوار کی لاگت کم کرنے کے لیے لوکل سیس ختم کر دیا گیا ہے۔ زرعی اسٹوریج اور انشورنس پر ٹیکس چھوٹ کسانوں کی مدد کرےگی۔

    ٹیکسوں میں کمی:

    وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کمرشل گاڑیوں کا سالانہ ٹیکس صرف ایک ہزار روپے کر دیا گیا ہے جب کہ موٹر سائیکل انشورنس لازمی نہیں رہے گی اور یہ عوام کیلیے بڑا ریلیف ہے۔

    تھرڈ پارٹی انشورنس پر ٹیکس 15 سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ آن لائن ٹیکسی اور بس سروسز سستی بنانے کے لیے ٹیکس کم کیے گئے۔

    تعلیم اور صحت پر ٹیکس کی شرح محدود کر کے عام آدمی کو سہولت دی ہے۔ 5 لاکھ روپے سے زائد فیس والے تعلیمی اداروں پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا۔ تعلیم اور صحت پر تین فیصد ٹیکس سے معیار متاثر نہیں ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے بجٹ میں مختلف ریونیو چارجز میں 50 فیصد تک کمی کی ہے۔ انتقال سرٹیفکیٹ،تصدیق شدہ نقول، سیلز سرٹیفکیٹ، وراثتی سرٹیفکیٹز چارجز میں کمی کی گئی ہے۔

    کن شعبوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا؟

    وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ چھوٹے کاروبار کیلیے سالانہ 4 ملین روپے تک ٹرن اوور پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا۔ ریسٹورنٹس اور کیٹررز کیلیے استثنیٰ کی حد 25 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

    بجٹ میں پروفیشنل ٹیکس مکمل ختم کر دیا گیا ہے۔ اس سے بیکری، جیولرز، کلینک، سیلونز کو فائدہ ہوگا۔ پروفیشنل ٹیکس کے خاتمے سے 5 ار ب روپے کا عوامی ریلیف دیا گیا ہے۔ چھوٹے تاجروں کی ترقی سے صوبے کی معیشت مستحکم ہوگی۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ثقافت کا فروغ سندھ حکومت کی ترجیح ہے۔ اس لیے تھیٹر، سینما، واٹر پارکس اور ثقافتی تقریبات پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ عوام کو تفریح کے سستے مواقع فراہم کرنے کے لیے انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ لائبریری، نیوز ایجنسیز، سوشل کیئر، ویٹرنری اور صفائی خدمات پر بھی ٹیکس معاف کر دیا گیا ہے۔