Tag: سندھ

  • پانی پر تیرتا پاکستان کا پہلا سولر پاور پلانٹ

    پانی پر تیرتا پاکستان کا پہلا سولر پاور پلانٹ

    کراچی: سندھ حکومت نے کینجھر جھیل پر ملک کے پہلے فلوٹنگ سولر پاور پلانٹ منصوبے کی تیاری کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا ہے کہ 500 میگا واٹ کا پانی پر تیرتا ہوا پاکستان کا پہلا شمسی بجلی بنانے کا منصوبہ کینجھر جھیل پر بہت جلد شروع کر دیا جائے گا۔

    اس فلوٹنگ سولر پاور پراجیکٹ کا لیٹر آف انٹینٹ (LoI) جاری کر دیا گیا ہے، منصوبے کی فیزیبیلیٹی رپورٹ پر کام تیزی سے جاری ہے، امید ہے کہ منظوری کے مراحل سے گزر کر یہ منصوبہ 2 سال میں بجلی پیدا کرنا شروع کردے گا۔

    وزیر توانائی کے مطابق اس منصوبے پر گو (Go) کمپنی کام کر رہی ہے اور اس میں 400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

    قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کیا جائے گا

    وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے پاور کمپنیوں کے افسران سے ملاقات کی، انھوں نے کہا اپنی نوعیت کے پاکستان کے اس پہلے اور منفرد فلوٹنگ سولر پاور پلانٹ کے منصوبے سے نہ صرف 500 میگا واٹ ماحول دوست بجلی مہیا ہوگی بلکہ اس منصوبے سے صوبے میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور کینجھر جھیل پر سیاحت کو مزید فروغ بھی حاصل ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ منصوبے کی فیزیبیلیٹی رپورٹ پر کام تکمیل کے مراحل میں ہے اور توقع ہے کہ یہ منصوبہ آ ئندہ 24 ماہ میں بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 500 میگا واٹ ماحول دوست بجلی کا یہ منصوبہ سندھ حکومت کی کامیابیوں کا ایک اور سنگ میل ہے۔

  • سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ جاری

    سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ جاری

    کراچی: سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے ایوان میں سینیٹ کی ٹیکنو کریٹ کی نشست پر انتخاب کے لیے پولنگ جاری ہے۔

    صوبہ سندھ میں سینیٹر سکندر میندھرو کے انتقال سے ٹینیکل نشست خالی ہوئی تھی، اس نشست پر 3 امیدواروں میں مقابلہ ہے، جن میں پیپلز پارٹی کی جانب سے ڈاکٹر خالدہ سکندر میندھرو، ڈاکٹر کریم خواجہ اور تحریک انصاف کی جانب سے سابق جسٹس نور الدین امیدوار ہیں۔

    پولنگ آج صبح 9 بجے سے شروع ہوئی اور شام 4 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔

    ووٹنگ شروع ہوتے ہی سندھ اسمبلی کے ایوان سے حنا دستگیر نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا، صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان ریٹرننگ آفیسر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے سینئر افسران علی اصغر سیال، ندیم حیدر ،مسعود احمد قریشی اور محمد یوسف ان کی معاونت کر رہے ہیں۔

    اب تک 10 ووٹ کاسٹ ہو چکے ہیں، ایم پی اے جام اویس گہرام بھی ووٹ ڈالنے پہنچ گئے، انھیں بکتر بند گاڑی میں اسمبلی لایا گیا، کیوں کہ وہ جیل کسٹڈی میں ہیں، ان پر ناظم جوکھیو قتل کے الزامات ہیں۔

  • سستی بجلی کی جانب بڑا قدم، نیپرا کے مقابلے میں سیپرا کے قیام کا مسودہ تیار

    سستی بجلی کی جانب بڑا قدم، نیپرا کے مقابلے میں سیپرا کے قیام کا مسودہ تیار

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہریوں کے لیے سستی بجلی کی جانب بڑا قدم اٹھاتے ہوئے، سندھ حکومت نے نیپرا کے مقابلے میں سیپرا کے قیام کا قانونی مسودہ تیار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے نیپرا کے مقابلے میں سیپرا کے قیام کی تیاری کے سلسلے میں سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا۔

    مجوزہ قانون کے مطابق سندھ میں سیپرا بجلی کے ٹیرف کا تعین کرے گی، پاور جنریشن اور لائسنسنگ کو ریگولیٹ کرے گی، اور صوبے میں پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی مانیٹرنگ کرے گی۔

    سندھ کابینہ کے 5 جولائی کے اجلاس میں اتھارٹی کے قیام پر غور اور فیصلہ ہوگا، بتایا جا رہا ہے کہ اس کے بعد سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اس مسودے کی منظوری دے کر اسے قانونی صورت دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ وفاق میں پہلے ہی اس حوالے سے ایک اتھارٹی موجود ہے، تاہم اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ بجلی کی تقسیم اور اس کا ٹیرف مقرر کرے۔

    اس وقت تھر کوئلہ اور ونڈ سے پیدا ہونے والی بجلی سندھ حکومت کی اپنی ہے، لہٰذا صوبائی حکومت اس سلسلے میں سندھ کے شہریوں کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے یہ قانون سازی کر رہی ہے۔

  • سندھ کے بڑے اسپتالوں میں کرونا وارڈز مکمل فعال رکھنے کی ہدایت جاری

    سندھ کے بڑے اسپتالوں میں کرونا وارڈز مکمل فعال رکھنے کی ہدایت جاری

    کراچی: صوبہ سندھ کے بڑے اسپتالوں میں کرونا وارڈز مکمل فعال رکھنے کی ہدایت جاری کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کو وزیر صحت و بہبود آبادی سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی زیر صدارت کرونا وبا کی صورت حال پر اجلاس منعقد ہوا، بریفنگ میں بتایا گیا کہ 24 گھنٹوں میں کرونا کیسز کی شرح 5.4 فی صد ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اجلاس میں صوبائی وزیر صحت سندھ نے ہدایت کی کہ سندھ کے بڑے اسپتالوں میں قائم کرونا وارڈز کو ہر صورت فعال رکھا جائے، جناح، سول، ڈاؤ، لمس اور دیگر اسپتالوں میں قائم کرونا واڈر میں وینٹی لیٹرز اور آکسیجن کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے۔

    ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ہدایت کی کہ موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئ کرونا ٹیسٹ کی شرح کو بڑھانے کی ضرورت ہے، اور جو مثبت کیسز سامنے آ رہے ہیں ان کے ساتھ رابطے میں رہا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ فی الحال ایسی صورت حال نہیں کہ کوئی لاک ڈاؤن تجویز کیا جائے، شہری کرونا ایس او پیز پر عمل کرتے رہیں، شہریوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ویکسین کے دونو ڈوز لگوانے کی صورت میں بوسٹر ڈوز بھی لگوائیں اور ماسک پہنیں۔

    انھوں نے کہا کرونا سے صحت یاب ہونے کی باوجود صحت کے مسائل بہت سے کا خدشہ رہتا ہے، موذی امراض میں مبتلا افراد میں کرونا وائرس سے پیچیدگیاں رپورٹ کی گئی ہیں، اس لیے وائرس کی جینومک پروفائلنگ کے لیے بھی نتائج حاصل کیے جائیں تا کہ وائرس کے اثرات کو سمجھا جا سکے۔

    وزیر صحت نے یہ ہدایت بھی کی کہ جو لوگ بوسٹر کے لیے اہل ہو چکے ہیں ان کو بذریعہ فون کال آگاہ کیا جائے، جو افراد ویکسینیشن سینٹر تک نہیں پہنچ سکتے ان کو گھر تک ویکسین کی سہولت مہیا کی جائے۔

    کرونا کیسز کی صورت حال

    صوبے میں کووِڈ کے لیے مقرر فوکل پرسن ڈاکٹر سہیل شیخ نے اجلاس کو بتایا گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 248 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں، اس دوران 4582 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں مثبت کیسز کہ شرح 5.4 فی صد ریکارڈ کی گئی۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں 2947 کرونا کے فعال کیسز ہیں، جن میں سے 2908 افراد ہوم آئسولیشن میں ہیں جب کہ 39 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق کراچی میں کرونا مثبت کیسز کی شرح 9.21 فی صد، حیدر آباد میں 0.16 فی صد، جب کہ سندھ کے باقی اضلاع میں شرح 0.68 فی صد رہی۔

    سندھ میں 12 سال سے زائد عمر کی ٹارگٹڈ 34.27 ملین آبادی کو کرونا کے دونوں ڈوز لگائے جا چکے ہیں، مجموعی طور پر سندھ میں 34.66 ملین آبادی کو کرونا ویکسین کے دونوں ڈوز لگائے جا چکے ہیں، جب کہ سندھ میں 2 ڈوز لگوانے والوں کی مجموعی شرح 101 فی صد ہے، اور اب تک سندھ میں ایک کروڑ افراد بوسٹر ڈوز لگوا چکے ہیں۔

  • جمعیت علمائے اسلام نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کر دیے

    جمعیت علمائے اسلام نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کر دیے

    کراچی: جمعیت علمائے اسلام سندھ نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی سندھ نے پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا۔ جے یو آئی کے رہنما راشد سومرو نے کہا ہے کہ ہم انتخابی نتائج تسلیم نہیں کرتے، مشاورت کے بعد آج پریس کانفرنس میں لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

    راشد سومرو نے کہا کہ سندھ حکومت قتل و غارت اور دھونس دھاندلی کے بغیر الیکشن جیت ہی نہیں سکتی۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بھی بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ پہلے مرحلے کے انتخابات شدید بے ضابطگیوں، دھاندلی اور تصادم کے باعث شفاف نہیں رہے، ایم کیو ایم اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میں ثبوت بھی پیش کرے گی۔

    بلدیاتی انتخابات، ایم کیو ایم کا الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ

    گزشتہ روز سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری رہا ہے، میونسپل کمیٹی کے جنرل ممبر کی 195 نشستوں پر پیپلز پارٹی کامیاب رہی۔

    غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار 18، تحریک انصاف 15، جی ڈی اے 14 سیٹوں پر کامیاب رہی، ٹاؤن کمیٹی جنرل ممبر کی 332 نشستیں جیالے امیدواروں کے نام رہیں، لاڑکانہ ٹاؤن کمیٹی باڈہ پر پیپلز پارٹی کو اپ سیٹ شکست کا سامنا کرنا پڑا، منظور وسان کے آبائی علاقے کوٹ ڈیجی میں پیپلز پارٹی ہار گئی ہے۔

  • بلدیاتی انتخابات، ایم کیو ایم کا الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ

    بلدیاتی انتخابات، ایم کیو ایم کا الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ

    کراچی: صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی، تصادم اور بے ضابطگیوں کی تفصیلات ثبوت کے ساتھ الیکشن کمیشن لے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز دن بھر جو کچھ ہوا، سب الیکشن کمیشن کے سامنے رکھا جائے گا، بیلٹ پیپرز پر غلط انتخابی نشان چھپنے کی شکایت بھی الیکشن کمیشن لے کر جائیں گے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق سکھر زون کے مختلف علاقوں میں تصادم ہوا، جس کی وجہ سے ووٹرز ووٹ کاسٹ کرنے سے محروم ہوگئے، اور خوف و ہراس کی وجہ سے ووٹنگ کا عمل محدود ہو گیا۔

    سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ، پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری رہا

    ایم کیو ایم کے مطابق ڈاکوؤں نے ایک پولنگ اسٹیشن کے پورے عملے کو اغوا کیا، مطالبہ ہے کہ نواب شاہ، سکھر، میرپورخاص میونسپل کارپوریشنز میں دوبارہ حلقہ بندیاں کروا کر الیکشن شیڈول کا دوبارہ اعلان کیا جائے۔

    ذرائع ایم کیو ایم نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹرز کو ووٹ تلاش کرنا ناممکن ہو گیا تھا، ووٹرز 8300 پر اپنا شناختی کارڈ نمبر سینڈ کرتے تو غیر حتمی لسٹ کا سلسلہ نمبر اور گھرانہ نمبر آتا۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ انتخابات کے دوران دیکھا گیا کہ الیکشن کسی اور ووٹر لسٹ پر ہوا اور پریذائڈنگ آفیسر کے پاس کوئی اور لسٹ تھی۔

  • سندھ میں بلدیاتی انتخابات: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

    سندھ میں بلدیاتی انتخابات: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

    کراچی: صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں‌ کی گنتی کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے صوبے بھر کے 14 اضلاع میں پولنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے، پولنگ صبح 8 سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی۔

    14 اضلاع میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد، میرپور خاص، جیکب آباد، قمبر شہداد کوٹ، شکار پور، خیر پور، نوشہرو فیروز، سانگھڑ، کشمور، کندھ کوٹ، گھوٹکی اور تھر پارکر شامل ہیں۔

    5 ہزار 331 نشستوں پر 21 ہزار 298 امیدوار مد مقابل ہیں، جب کہ 946 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں، 14 اضلاع میں 9 ہزار 290 پولنگ اسٹیشنز میں سے 1985 انتہائی حساس اور 3448 حساس قرار دیے جا چکے ہیں۔

    بلدیاتی انتخابات کے لیے 1 لاکھ 2 ہزار 682 افراد پر مشتمل انتخابی عملہ خدمات انجام دے رہا ہے۔

  • بلدیاتی انتخابات: سندھ میں جھگڑے، فائرنگ، پولنگ میں رکاوٹیں

    بلدیاتی انتخابات: سندھ میں جھگڑے، فائرنگ، پولنگ میں رکاوٹیں

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ووٹنگ کا عمل جاری ہے، تاہم مختلف علاقوں میں پولنگ کے دوران لڑائی جھگڑے، فائرنگ اور ناقص انتظامات کے باعث ووٹنگ میں تاخیر، اور دیگر انتخابی بے ضابطگیاں سامنے آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران لڑائی جھگڑے، فائرنگ، اور پولنگ میں رکاوٹیں عروج پر ہیں، 14 اضلاع میں پولنگ شام 5 بجے تک جاری رہے گی، تاہم کئی پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کا عمل روکنا پڑ گیا۔

    کندھ کوٹ میں وارڈ نمبر 10 کے پولنگ اسٹیشن میں پی پی اور جے یو آئی کارکنوں میں جھگڑا ہوا، جھگڑے کے دوران دونوں گروہوں نے ایک دوسرے پر ڈنڈے برسائے، جس سے کئی افراد زخمی ہو گئے، بعد ازاں پولنگ روک دی گئی۔

    خیرپور میں کوٹ ڈیجی کے وارڈ نمبر 6 کے پولنگ اسٹیشن پر پی پی اور جی ڈی اے کارکنان میں کشیدگی پیدا ہو گئی، جس کے بعد فریقین میں گھونسوں کا آزادانہ استعمال ہوا جس پر پولنگ کا عمل روک دیا گیا، واضح رہے کہ کوٹ ڈیجی انتہائی حساس قرار دیے گئے پولنگ اسٹیشنوں میں شامل تھا۔

    بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کے کتنے امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے؟

    جیکب آباد میں یوسی شیراں کے پولنگ اسٹیشن نمبر 208 اور 209 پر کشیدگی ہوئی، جس کے باعث پولنگ اسٹیشز پر ووٹنگ بند کرا دی گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ آزاد امیدوار محمد شعبان کے حامیوں کے اعتراضات پر پولنگ بند کی گئی۔ بعد ازاں پولیس نے پولنگ اسٹیشن جلال پور میں کشیدگی پر قابو پا لیا اور ووٹنگ کا عمل دوبارہ شروع ہو گیا۔

    ادھر نوشہروفیروز میں پرانا جتوئی میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے کارکنان کی وین پر فائرنگ کی گئی جس سے گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا، کارکنان پرانا جتوئی سے نیو جتوئی پولنگ اسٹیشن پر ووٹ کاسٹ کرنے آ رہے تھے، جی ڈی اے کارکنان کا دعویٰ تھا کہ ان پر پیپلز پارٹی کے غنڈوں نے حملہ کیا۔

    نوشہروفیروز میں یو سی چاہین سلیمان پولنگ اسٹیشن پر جھگڑا ہوا، اور پولنگ عملے کو یرغمال بنایا گیا، عملے کے کپڑے بھی پھاڑے گئے، جھگڑے میں 5 افراد زخمی ہوئے، رپورٹ کے مطابق ووٹنگ لسٹ میں نام شامل نہ ہونے پر پی پی اور آزاد امیدواروں کے حامیوں میں جھگڑا ہوا، جس پر انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کر لیا، رکن ڈسٹرکٹ کونسل ظفر راجپر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی غلطیوں کے باعث جھگڑے ہو رہے ہیں۔

    گھوٹکی میں یونین کونسل ڈانگرو اور علی مہر میں بھی پی پی اور جی ڈے اے کارکنان میں جھگڑا ہوا، جھگڑے کے دوران 15 افراد زخمی ہوئے، تاہم بعد ازاں صورت حال پر قابو پا لیا گیا اور رکی ہوئی پولنگ دوبارہ شروع ہو گئی۔

    سانگھڑ میں پولنگ اسٹیشن نمبر 62 پر جھگڑے کے دوران متعدد افراد زخمی ہو گئے، جس پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی، اور پولنگ کا عمل بند کر دیا گیا۔

    تھرپارکر میں اسلام کوٹ کی یو سی سینگارو کے آزاد امیدوار لجپت کے ایجنٹوں پر اغوا کے بعد تشدد کیا گیا، چیف ایجنٹ سومجی نے الزام لگایا کہ انھیں وڈیرے نبی بخش کے کہنے پر گھر سے اغوا کیا گیا، ان پر تشدد کیا گیا اور ڈیڑھ لاکھ روپے بھی لوٹ لیے گئے۔

    دیگر بے قاعدگیاں

    دوسری طرف نوشہروفیروز میں بھریاسٹی کی مختلف یونین کونسلز میں تاحال پولنگ شروع نہ ہو سکی، چاہین سلیمان، وڈل کیرو میں پولنگ کا آغاز نہ ہو سکا، پریزائیڈنگ آفیسر کا کہنا تھا کہ خواتین ووٹرز کی لسٹ نا مکمل ہے، اور رجسٹر ووٹرز کی لسٹ بھی کلیئر نہیں ہے۔

    خیرپور میں:وارڈ 16 پولنگ اسٹیشن نمبر 33 پر بیلٹ پیپر سیریل نمبر نہ مل سکا، سیریل نمبرز مسنگ ہونے کے باعث پولنگ ایجنٹس نے پولنگ شروع نہیں ہونے دی، اور شدیدگرمی میں پولنگ اسٹیشن کے باہر ووٹرز کی قطار لگ گئی۔

    نواب شاہ میں ٹاؤن کمیٹی ایچ ایم خوجہ، یو سی 8 کے ٹی ایل پی امیدوار کا بیلٹ پیپر پر نام اور انتخابی نشان نہیں تھا، امیدوار کی جانب سے شکایات کی گئیں لیکن سنوائی نہیں ہوئی۔ یو سی 6 وارڈ 1 نادر شاہ ڈسپنسری پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عمل بند کیا گیا، تحریک لبیک کے امیدوار کا نشان بھی تبدیل کیا گیا، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے کرین کے نشان کی بجائے کوئن کا نشان الاٹ کیا گیا، جس پر ٹی ایل پی کے کارکنوں نے پولنگ اسٹیشن کو بند کرا دیا۔

    نوشہروفیروز میں انتظامیہ کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، ضلع کے اکثر انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمرے خراب نکلے۔

  • سندھ بلدیاتی الیکشن، سندھ ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ دے دیا

    سندھ بلدیاتی الیکشن، سندھ ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ دے دیا

    کراچی: صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے التوا سے متعلق سندھ ہائی کورٹ نے اہم ترین فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے التوا سے متعلق دائر تمام درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے شیڈول کے مطابق الیکشن کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    فیصلے سے قبل جماعت اسلامی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے صوبے کے ترقیاتی اداروں کو مقامی حکومتوں کےتابع کرنےکا حکم دیاتھا اور قانون سازی کے بعد انتخابات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس پر جسٹس جنیدغفار نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے تو حکم دیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کرائےجائیں، وکیل جماعت اسلامی نے جواب دیا کہ اس طرح انتخابات کرائےگئےتو بلدیاتی حکومت کمزور ترین تصور کی جائےگی۔

    کمرہ عدالت میں موجود وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا مقامی حکومت کی مدت ختم ہونے پر ایک سو بیس روز میں بلدیاتی انتخابات ہونا تھے، جسٹس جنیدغفار نے استفسار کیا تو پھر آپ نے ایک سو بیس روز میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے ؟ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ مردم شماری اور حلقہ بندی کی وجہ سےانتخابات میں تاخیر ہوئی۔

    حکومت نے دو ہزار سترہ کی مردم شماری کی منظوری دی تو انتخابی مرحلہ شروع ہوا، بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں بلدیاتی انتخابات ہوچکے ہیں۔

    ایم کیو ایم وکیل کے دلائل

    اس سے قبل ایم کیوایم کے وکیل ڈاکٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کا جواب ٹھوس بنیادوں پر مشتمل نہیں، یہ جواب رسمی طورپرجمع کرایا گیا ہے، ابھی تک انتخابی فہرستیں مکمل نہیں لیکن الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔

    ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نوازشریف کیس میں بھی قراردیا گیا تھا قانونی تقاضے پورے کیےبغیرانتخابات نہیں کرائے جاسکتے، سندھ ہائی کورٹ نے قراردیا تھا کہ حلقہ بندی کی آزاد باڈی ہونی چاہئے۔ اس طرح انتخابات کرائے گئے تو ہر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرے گا۔

    وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ ان کے حکومت ہوگی تو وہ اپنی مرضی سے حلقہ کریں گے۔ ہماری حکومت آئے تو ہم اپنی مرضی سے حلقہ بندیاں کریں گے۔ حلقہ بندیاں کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ اس طرح انتخابات شفاف نہیں ہوں گے۔ ہرکوئی ان انتخابات کو چیلنج کرے گا۔

    ایم کیوایم کے وکیل نے حلقہ بندیوں سے متعلق سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پیش کرتے ہوئے دلائل میں کہا کہ سندھ حکومت نے خود سے حلقہ بندیاں کردیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے ہونے والی حلقہ بندیوں میں تضاد ہے۔

  • سندھ کے مختلف شہروں میں بھی پری مون سون کی بارشیں شروع

    سندھ کے مختلف شہروں میں بھی پری مون سون کی بارشیں شروع

    کراچی: پنجاب کے بعد سندھ کے مختلف شہروں میں بھی بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے مختلف شہروں میں بھی پری مون سون کی بارشیں شروع ہو گئی ہیں، رات گئے سکھر، گھوٹکی، شکارپور، جیکب آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔

    راولپنڈی، اسلام آباد، ٹیکسلا، گوجر خان اور مری میں وقفے وقفے سے بارش جاری ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں 21 سے 22 جون کو بارش کا امکان ہے۔

    دادو، جامشورو اور حیدر آباد میں بھی منگل سے بدھ تک بارش کی توقع ہے، موسم کا حال بتانے والوں کا مزید کہنا ہے کہ موسلا دھار بارش کے باعث خیبر پختون خوا، گلیات، کشمیر اور گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ اور شمالی بلوچستان کے ندی نالوں میں طغیانی کا بھی خدشہ ہے۔

    اندرون سندھ بارش شروع ہوتے ہی مختلف شہروں کی بجلی مکمل طور پر بند ہو گئی، سکھر میں آندھی اور طوفانی بارش کے باعث ہائی ٹرانسمیشن لائن خراب ہو گئی، سکھر میں روہڑی ناکے پر آندھی سے درخت رکشے پر گر گیا، جس سے ایک شخص زخمی ہو گیا۔

    بجلی کی مین ٹرانسمیشن لائن خراب ہونے سے سندھ کے بیش تر اضلاع میں بجلی بند ہو گئی، صوبے کے 21 اضلاع تاریکی میں ڈوب گئے، متاثرہ علاقوں میں پنو عاقل، صالح پٹ، روہڑی، پرانا سکھر و دیگر شامل ہیں، آندھی اور طوفانی بارش کے باعث مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا، سیپکو کے 80 سے زائد فیڈر ٹرپ کر گئے۔

    لاڑکانہ شہر اور گرد و نواح میں تیز ہواؤں، گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی، جس سے شدید گرمی کا زور ٹوٹ گیا، اور موسم خوش گوار ہو گیا، تاہم بارش کے باعث مختلف علاقوں میں بجلی بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔