Tag: سندھ

  • سندھ میں امتحانات مذاق بن کر رہ گئے

    سندھ میں امتحانات مذاق بن کر رہ گئے

    کراچی سمیت سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات واٹس گروپ پر قبل از وقت آؤٹ ہونے لگے تاہم متعلقہ بورڈ کی جانب سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہ کئے جاسکے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میٹرک کے پرچے انتظامیہ کے کنٹرول سے باہر ہوگئے، کراچی سمیت سندھ بھر میں آج ہونے والے پرچے مقررہ وقت سے قبل ہی آؤٹ ہوکر واٹس گروپ پر شیئر ہوئے۔

    خیرپور میں نویں جماعت کیمسٹری کا پرچہ واٹس ایپ گروپ کےذریعےآؤٹ ہوا، نواب شاہ میں بھی نویں جماعت کا بائیولوجی کاپرچہ قبل از وقت آؤٹ ہوکر مختلف سوشل میڈیا گروپس میں گردش کرتا رہا

    دسویں جماعت سائنس گروپ کے اختیاری مضمون ریاضی کا پرچہ آج ہوا۔ شیڈول کے مطابق پرچہ ساڑھے نو بجے تھا تاہم پندرہ منٹ پہلے ہی آوٹ ہوگیا، تاہم میٹرک بورڈ پرچہ وقت پر شروع کرانے میں کامیاب ہوگیا۔

    ادھر لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام آج نویں جماعت کے بائیولوجی کا پرچہ وقت سے پہلے آؤٹ ہوا اور فوٹو اسٹیٹ دکانوں پر دستیاب رہا جبکہ امتحانی مراکز میں موبائل فون کا کھلے عام استعمال جاری ہے، امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ ایک سو چوالیس کا اطلاق ہوا ہوا۔

  • سندھ میں دنیا میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے: بلاول کا نیویارک میں خطاب

    سندھ میں دنیا میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے: بلاول کا نیویارک میں خطاب

    نیویارک: وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے امریکا میں فوڈ سیکیورٹی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو درپیش تحفظ خوراک اور توانائی کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ میں دنیا میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    نیویارک میں ‘گلوبل فوڈ سیکیورٹی کال ٹو ایکشن’ اجلاس میں اپنے خطاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث چیلنجز درپیش ہیں، اور ان موسمیاتی تبدیلیوں سے تحفظ خوراک کو براہ راست خطرہ لا حق ہے۔

    بلاول نے صوبہ سندھ کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جیکب آباد میں اپریل میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، کہا جاتا ہے کہ یہ درجہ حرارت موسم گرما کے عروج پر ریکارڈ کیا گیا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے، یہ موسم بہار کا ٹمپریچر ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان کو نہ صرف تحفظ خوراک اور توانائی کے چیلنجز کا سامنا ہے، بلکہ پانی کی شدید قلت بھی ہے، جس سے ملک کو قحط کا سامنا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تحفظ خوراک یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان نے افغانستان اور یوکرین کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کی، بھوک کی کوئی قومیت نہیں ہوتی، اسی طرح وائرس اور وبا کی بھی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔

    انھوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ دنیا بھرمیں تنازعات کے تصفیے کے لیے مذاکرات کی راہ اپنانی ہوگی، اس لیے ہمیں مل کر کام کرنے کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ لوگوں کو خوراک فراہم کی جا سکے، تاکہ آدمیت کو وباؤں اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔۔

    گزشتہ روز وزیر خارجہ پاکستان نے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ملاقات کی تھی، بلنکن نے فوڈ سمِٹ میں پاکستان کی شرکت پر اظہار تشکر کیا، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جیو پولیٹیکل صورت حال کے باعث کئی چیلنجز کا سامنا ہے، عالمی سطح پر ہوئے واقعات کے باعث سیکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں، بلنکن نے کہا کہ امریکا نے خطے کی سیکیورٹی کی صورت حال پر بھی توجہ مرکوز رکھنی ہے۔

  • پنجاب اور سندھ میں ڈائریا اور ہیضے کے مریضوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ

    پنجاب اور سندھ میں ڈائریا اور ہیضے کے مریضوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ

    لاہور/ کراچی : لاہور میں ہیضہ کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ سندھ بھر میں 24 گھنٹوں کے دوران 2400 بچوں میں ڈائریا کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں ڈائریا اور ہیضے کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، صوبے کے سب سے بڑے شہر لاہور میں 5بڑےسرکاری اسپتالوں میں 4دن میں2ہزارسے زائد مریض رپورٹ ہوئے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیضے کے سب سے زیادہ کیسز میؤ اور جناح اسپتال میں رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 800سے زائد ہے۔

    ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ سروسز اور گنگا رام اسپتال میں 200 سے زائد مریض رپورٹ ہوئے، محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے صورتحال پر قابو پانے کیلئے اہم اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

    دوسری جانب صوبہ سندھ میں بھی گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2400 بچوں میں ڈائریا کی تصدیق ہوئی ہے، صرف کراچی کے مختلف اضلاع میں 33 بچے ڈائریا کا شکار ہوئے۔

    محکمہ صحت سندھ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے 1055 بچے ڈائریا کا شکار ہوئے جبکہ پانچ سال سے زائد عمر کے 1344 بچے ڈائریا میں مبتلا ہوئے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ 277 بچے ٹنڈومحمد خان میں رپورٹ ہوئے ہیں، ڈائریا کے سب سے کم شکارپور میں 8 بچے متاثر ہوئے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موجودہ موسم میں ڈائریا بڑھتا ہے، عوام اس موسم میں بچوں کا خاص خیال رکھیں، گرمی کی شدت میں اضافہ ڈائریا پیچش اور ہیضہ بڑھاتا ہے۔

  • سندھ میں میٹرک  امتحانات کا آغاز، پرچے سوشل میڈیا گروپس میں وائرل

    سندھ میں میٹرک امتحانات کا آغاز، پرچے سوشل میڈیا گروپس میں وائرل

    کراچی: صوبائی دارالحکومت کراچی سمیت سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات آغاز کے ساتھ ہی مذاق بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے میٹرک امتحانات کے لئے اقدامات کا پول کھل گیا، آج میٹرک کا پہلا پرچہ ہی قبل ازوقت آؤٹ ہوا اور سوشل میڈیا کی زینت بن گیا۔

    کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے دوران کمپیوٹر اسٹڈیز کا پرچہ سوا نو بجے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو سکھر میں بھی نویں جماعت انگلش کا پرچہ آدھےگھنٹےبعد ہی امتحانی مراکز سےآؤٹ ہوا جبکہ امتحانی مراکز میں دفعہ ایک سو چالیس کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور طلبا کھلے عام سوشل میڈیا کی مدد سے پرچہ حل کرنے میں مصروف ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ بھر میں میٹرک کے سالانہ امتحانات آج سے شروع

    سندھ کے دیگر شہروں میں بھی یہی صورت حال ہے،شکارپور میں نویں جماعت کے سندھی کا  پرچہ  آؤٹ  ہوا، خیرپور کے مختلف امتحانی مراکز پر وقت سے پہلےانگلش کا پرچہ آؤٹ ہوا جبکہ پہلی شفٹ میں نویں جماعت کاپرچہ واٹس ایپ گروپس میں پہنچا۔

    نوابشاہ میں بھی امتحانات کےآغاز میں ہی نویں جماعت کا اردو اور سندھی کے پرچہ آؤٹ ہوئے۔

  • سندھ میں  ٹیسٹ پاس کرنیوالے اساتذہ کیلئے بڑی خبر آگئی

    سندھ میں ٹیسٹ پاس کرنیوالے اساتذہ کیلئے بڑی خبر آگئی

    کراچی: آئی بی اے سکھر سے ٹیسٹ پاس کرنے والے 2 ہزار اساتذہ کی تقرریاں روک دی گئیں ، اساتذہ میں 1100 کا تعلق کراچی سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی بی اے سکھر سے ٹیسٹ پاس کرنے والے اساتذہ کیلئے فارم ڈی تقرری میں رکاوٹ بن گیا، ٹیسٹ پاس کرنے والے 2ہزار اساتذہ کی تقرریاں روک دی گئیں۔

    جن میں 1100اساتذہ کا تعلق کراچی سے ہے جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع کے اساتذہ بھی فارم ڈی کی وجہ سے تقرریوں سے محروم ہیں۔

    ٹیسٹ میں شرکت سے قبل امیدواروں کے پاس فارم ڈی موجود نہیں تھا،فارم ڈی نہ ہونے کے سبب تقرر نامے روک دیئے گئے ہیں۔

    امیدوار کا کہنا ہے کہ نمایاں نمبروں سے امتحان پاس کیا تھا، میٹرک ، انٹر ، گریجوئٹ،ماسٹر جس ضلع سے کیا تھا، ڈومیسائل پی آر سی اور تمام دستاویزات منسلک تھے اور ٹیسٹ میں شرکت کے بعد فارم ڈی بنانے کی درخواست دی تھی۔

    ڈی ای او کورنگی لطیف مغل نے بتایا کہ ضلع کورنگی میں 170امیدواروں کی تقرریاں فارم ڈی کی بنیاد پر روک لی ہیں۔

    ڈی ای او ایجوکیشن ٓکا کہنا ہے کہ کراچی میں 1100امیدوار فارم ڈی کی وجہ سے متاثر ہیں، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کو صورتحال سے آگاہ کردیا ہے،.

    محکمہ تعلیم کی جانب سے فارم ڈی میں نرمی کے حوالے سے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کو ہدایت کردی گئی ہیں۔

  • سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز ہو گیا

    سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز ہو گیا

    کراچی: صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز ہونے جا رہا ہے، صوبے کے 14 اضلاع میں پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا، سندھ کے 14 اضلاع میں پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے، جب کہ کاغذات نامزدگی آج 10 مئی سے 13 مئی تک حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق امیدواروں کی ابتدائی فہرست 14 مئی کو جاری کی جائے گی، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ریٹرننگ آفیسر کے روبرو 16 سے 18 مئی تک جاری رہے گی۔

    اپیلیں مسترد یا منظور کیے جانے کے خلاف 19 سے 21 مئی تک کا وقت دیا گیا ہے، 23 سے 25 مئی کے درمیان اپیلوں پر فیصلے کیے جائیں گے، جب کہ نظر ثانی کی حتمی فہرست 26 مئی کو جاری کی جائے گی۔

    کاغذات نامزدگی 27 مئی کو واپس لیے جا سکیں گے، اور 28 مئی کو امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ کیے جائیں گے، جب کہ 26 جون کو 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوگا۔

    صوبائی الیکشن کمیشن سندھ اعجاز انور چوہان کے مطابق پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد جیکب آباد، کشمور، شکار پور، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، گھوٹکی، سکھر، خیر پور، نوشہرو فیروز، شہید بے نظیر آباد، سانگھڑ، میرپورخاص، عمر کوٹ اور تھرپارکر میں کیا جا رہا ہے۔

    پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں 14 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر تعینات کیے جائیں گے، جب کہ 224 ریٹرننگ افسران انتخابی فرائض ادا کریں گے، اور 448 اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران تعینات کیے گئے ہیں۔

  • سندھ کے خلاف سازش کون کرتا ہے؟ سابق گورنر نے لب کشائی کردی

    سندھ کے خلاف سازش کون کرتا ہے؟ سابق گورنر نے لب کشائی کردی

    کراچی: سندھ میں پانی کی قلت پر بھی سیاست شروع ہوگئی ہے، سابق گورنر سندھ نے وزیر آب پاشی کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق گورنرسندھ عمران اسماعیل نے وفاقی وزیر برائے آب پاشی خورشید شاہ پر الزام عائد کیا کہ وزیر آبپاشی سندھ کے پانی سے وڈیروں کی زمینیں آباد کررہےہیں یہ سندھ میں پانی کی مصنوعی قلت زمینیں ہڑپنے کی کوشش ہے۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ چھوٹےکاشتکاروں کا پانی بند کرکے زمینیں بنجر بنائی جارہی ہیں، زمینیں بنجربناکر دودھ بیچنے والےشخص سےخریداری کرائی جائےگی، سندھ کے آدھےسےزیادہ رقبےپرحکمران جماعت کےسربراہ قبضہ کرچکےہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی: تین ٹیکنیکل پولیس اسٹیشنز پر افسران غیر قانونی طور پر قابض

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے خلاف ہر سازش کی ذمےدار پیپلزپارٹی ہے، پی ٹی آئی کےخلاف احتجاج کرنے والوں کےگلے آج کیوں بند ہیں؟، سندھ کے خلاف ہر سازش کی ذمےدار پیپلزپارٹی ہے۔

    سابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ کے پانی پر ڈاکا ڈالنے والے سندھ کےہی حکمران ہیں، بتایا جائے کہ سندھ کےحکمرانوں کے نام سےغیرقانونی نہریں کس دور میں بنی؟، تحریک انصاف سندھ میں حکومت بناکراستحصالی نظام کاخاتمہ کرےگی۔

  • سندھ کا پیر پٹھو: محمد بن قاسم سے منسوب ٹاور کی داستان کیا ہے؟

    سندھ کا پیر پٹھو: محمد بن قاسم سے منسوب ٹاور کی داستان کیا ہے؟

    وادیاں، بستیاں اور شہر زندگی کا نشان ہوتے ہیں، یہاں کبھی زندگی اپنے عروج پر ہوتی ہے، ہر چڑھتا دن، ہر نئی صبح ایک نئے باب کا آغاز ہوتا ہے جب ان بستیوں میں بسنے والے لوگوں کی زندگی ان کے لیے کچھ نیا لے کر آتی ہے۔

    لیکن وقت بے رحم ہوتا ہے، وہ ایسی چال چلتا ہے کہ کبھی ویران صحرا آباد ہوجاتے ہیں اور ایسے آباد ہوتے ہیں کہ انہیں دیکھ کر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ کبھی صحرا تھا، اور کبھی ایسا وار کرتا ہے، کہ ہنستے بستے شہروں اور وادیوں میں میلوں تک خاموشی اور ویرانی بس جاتی ہے۔

    پیر پٹھو کی وادی بھی ایسی ہی ہے جو اب میلوں تک پھیلا ہوا ایک شہر خاموش لگتی ہے۔

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے 119 کلو میٹر کے فاصلے پر مکلی سے جنوب کی طرف پیر پٹھو کی وادی موجود ہے، 120 ایکڑ پر محیط اس وادی میں جابجا مقبرے، مساجد اور قبرستان موجود ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ یہ وادی دراصل وہ دیبل ہے جہاں عرب کمانڈر محمد بن قاسم نے اپنا پڑاؤ ڈالا تھا۔ بعض مقامات پر اس جگہ کو، اور ان بزرگ کو جن کے نام پر یہ وادی ہے، پیر پٹھو دیبلی بھی لکھا گیا ہے۔

    وادی میں جابجا مقبرے، مساجد اور قبرستان موجود ہیں

    اس وادی میں موجود ایک واچ ٹاور، ایک قدیم مسجد اور دو درگاہیں اہم تاریخی حیثیت رکھتی ہیں۔

    ’محمد بن قاسم‘ ٹاور

    پیر پٹھو میں لائٹ ہاؤس کی طرز کا ایک طویل مینار موجود ہے جو محمد بن قاسم سے منسوب ہے، محکمہ سیاحت و ثقافت سندھ کی جانب سے بحالی کے عمل کے بعد اب یہ ٹاور سفید رنگ میں دکھائی دیتا ہے۔

    ٹاور کی واحد لکڑی کی بالکونی سے پوری وادی کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

    محمد بن قاسم سے منسوب ٹاور

    مقامی افراد کا ماننا ہے کہ 712 عیسوی میں محمد بن قاسم نے جس دیبل بندر گاہ نامی مقام پر پڑاؤ ڈالا تھا، وہ یہی جگہ ہے، تاہم مؤرخین اور تاریخ کے طالب علموں کا خیال ہے کہ یہاں پر کھدائی اور قدیم آثار کی دریافت کے بعد ہی اس حوالے سے مستند طور پر کچھ کہا جاسکتا ہے۔

    یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ وادی دریائے سندھ کے کنارے پر موجود تھی، کبھی دریائے سندھ یہاں سے گزرتا تھا تاہم کچھ عرصے بعد دریا نے یہاں سے اپنا راستہ بدل لیا، مقامی افراد کے مطابق جس نوعیت کا یہ ٹاور ہے ایسا عموماً بندر گاہوں پر ہی تعمیر کیا جاتا ہے۔

    ٹاور کی بالکونی

    ایک اور رائے یہ بھی ہے کہ یہ ٹاور اور مسجد محمد بن قاسم کی آمد سے کئی سو سال پہلے تعمیر کیے گئے تھے۔

    دو محرابوں والی مسجد

    ٹاور کے سامنے ایک قدیم مسجد بھی موجود ہے، تاریخی حوالوں کے مطابق یہ مسجد سموں حکمران جام تماچی کی دی گئی رقم اور ہدایت پر تعمیر ہوئی جو چودہویں صدی میں حکمران رہے۔

    دو محرابوں والی مسجد

    تاہم اسے محمد بن قاسم کی تعمیر شدہ مسجد بھی کہا جاتا ہے، اس مسجد کے بارے میں ایک اور روایت ہے جس کا ذکر آگے چل کر آئے گا۔

    صوبہ سندھ کے محکمہ سیاحت و ثقافت کے آرکیالوجیکل انجینیئر سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ اس مسجد کو دو محرابوں والی مسجد کہا جاتا ہے۔

    مسجد کا اندرونی حصہ

    شیخ پیر پٹھو اور جمیل شاہ داتاری

    پیر پٹھو کی وادی ان دو بزرگان شیخ پیر پٹھو اور جمیل شاہ داتاری کی وجہ سے مشہور ہے، سندھ کی تاریخ سے متعلق کتابوں میں پیر پٹھو کا نام حسن بن راجپار بتایا گیا ہے، ان کی وفات سنہ 1248 عیسوی میں ہوئی۔

    جمیل شاہ داتاری جوناگڑھ سے آئے تھے اور پیر پٹھو کی وادی میں ہی وفات پائی، ان کے سخی مزاج کی وجہ سے انہیں سخی داتار (دینے والا) کے نام سے پکارا گیا۔

    درگاہ جمیل شاہ داتاری کے نگران سید شاہ خالد داتاری ان دونوں بزرگوں سے متعلق ایک روایت سناتے ہیں۔

    درگاہ جمیل شاہ داتار ۔ تصویر: ابو بکر شیخ

    کسی زمانے میں اس وادی میں ایک بڑا جادوگر یا سامی رہا کرتا تھا۔ یہ جادوگر ہر جمعے کے روز (موجودہ) پیر پٹھو کی پہاڑی پر ایک میلہ سجایا کرتا تھا جس میں تمام گاؤں والے شرکت کرتے۔

    میلے کے دوران جادوگر کسی ایک شخص کو پکڑتا اور اس کا خون پی جاتا، ہر جمعے کو گاؤں کے کسی نہ کسی شخص کا قتل معمول بن چکا تھا۔

    گاؤں والے جادوگر سے نہایت دہشت زدہ تھے، وہ جانتے تھے میلے میں جانا ان میں سے کسی نہ کسی کی موت ثابت ہوگا لیکن جیسے ہی جمعے کا روز آتا، سب کے سب ایک تنویمی حالت میں میلے کی طرف چل پڑتے، جادوگر نے ان پر سحر طاری کر رکھا تھا۔

    اس وقت شیخ پیر پٹھو سب سے الگ تھلگ عبادت میں مشغول رہتے۔

    گاؤں والے کئی بار ان کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے فریاد کی کہ وہ انہیں جادوگر سے نجات دلائیں اور ظلم کا یہ سلسلہ ختم ہو، لیکن پیر پٹھو اس شیطان صفت جادوگر کے آگے بے بس تھے۔

    وادی میں بے شمار مقبرے موجود ہیں ۔ تصویر: ابو بکر شیخ

    جب جادوگر کے ظلم و ستم کا سلسلہ دراز ہوگیا اور گاؤں والوں کی آہ و بکا بڑھتی گئی تو پیر پٹھو اس وقت کے صوفی بزرگان دین حضرت بہاؤ الدین زکریا اور حضرت لعل شہباز قلندر کے پاس حاضر ہوئے اور انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کیا۔

    حضرت بہاؤ الدین زکریا نے انہیں جمیل شاہ داتاری کے بارے میں بتایا جو جونا گڑھ کے ویرانوں میں عبادت میں مصروف تھے۔ شیخ پیر پٹھو کسی طرح وہاں پہنچے اور جمیل شاہ داتاری کو ٹھٹھہ لے کر آئے۔

    سخی داتار نے جادوگر کا مقابلہ کیا اور اسے شکست دی۔

    شاہ خالد داتاری بتاتے ہیں کہ بعض روایات کے مطابق جادوگر اس کے بعد مسلمان ہو کر سخی داتار کا مرید ہو رہا، لیکن بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ سخی داتار نے جادوگر کو ایک پتھر میں تبدیل کردیا اور اسے تھر پارکر کے لق و دق ریگستان کی طرف پھینک دیا۔

    پیر پٹھو کی وادی اہم تاریخی حیثیت کی حامل ہے

    بعد ازاں مقامی افراد نے شر اور ظلم سے حفاظت کے لیے اس مقام پر مسجد تعمیر کی جس کا نام دو محرابوں والی مسجد ہے۔

    شاہ خالد داتاری کہتے ہیں، اب بھی کسی پر جادو ٹونا کیا گیا ہو، کسی کی کوئی منت ہو، تو وہ یہاں آتا ہے، پریشانی کا حل تو اللہ ہی نکالتا ہے، لیکن ان ولیوں کے صدقے میں لوگوں کی مرادیں بر آتی ہیں۔

    ان دونوں بزرگان کی درگاہوں پر ہر مذہب کے ماننے والے عقیدت مندوں کا تانتا بندھا رہتا ہے جو اپنی منتیں اور مرادیں لیے یہاں آتے ہیں۔


    اس مضمون کی تیاری کے لیے مندرجہ ذیل کتابوں سے مدد لی گئی:

    مکلی نامہ ۔ میر علی شیر قانع
    قدیم سندھ ۔ بھیرو مل مہرچند آڈوانی

  • حقیقی آزادی مارچ: عمران خان نے بڑی خواہش کا اظہار کردیا

    حقیقی آزادی مارچ: عمران خان نے بڑی خواہش کا اظہار کردیا

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سندھ میں امپورٹڈ حکومت کے خلاف زیادہ نفرت پائی جاتی ہے، مجھے اندازہ ہےکہ سندھ کےعوام حقیقی آزادی کیلئےباہر نکلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے ملاقات کی، ملاقات میں امپورٹڈ حکومت کیخلاف حقیقی آزادی مارچ سمیت ملاقات میں سندھ کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا، حلیم عادل شیخ نے عمران خان کو سندھ کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

    عمران خان نے سندھ میں پیپلزپارٹی کی ناقص حکمرانی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ مارچ میں سندھ کے عوام کی شرکت زیادہ ہو، سندھ میں امپورٹڈ حکومت کے خلاف زیادہ نفرت پائی جاتی ہے، اور مجھے اندازہ ہےکہ سندھ کےعوام حقیقی آزادی کیلئے باہر نکلیں گے۔

    ملاقات میں چیئرمین پی ٹی آئی نے حلیم عادل شیخ کو ہدایت دی کہ عید کے روز سندھ میں میرے ورکر، عہدیدار میرا پیغام پہنچائیں اور لوگوں کو حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کے لیے دعوت دیں، اس بار قوم آزادی کے لیے ایک تاریخ رقم کرنے جارہی ہے۔

    اس موقع پر حلیم عادل شیخ نے عمران خان کو بتایا کہ عید کے بعد میں خود ورکرز کیساتھ عوام تک آپ کا پیغام پہنچائیں گے، سندھ کے وکلا،طلبا، ٹرانسپورٹرز، تاجر، ہاری سب آپ کیساتھ ہیں، سندھ میں چودہ سال کی محرومیاں ہیں، لوگ پیپلزپارٹی سے تنگ آچکے، سندھ کےعوام کو اس وقت حقیقی آزادی کی زیادہ ضرورت ہے اور امید ہے کہ سندھ کے لوگ بڑی تعداد میں آپ کے ساتھ باہر نکلیں گے۔

  • سندھ: قیدیوں کی 180 دن کی سزا معاف

    سندھ: قیدیوں کی 180 دن کی سزا معاف

    کراچی: محکمہ داخلہ سندھ نے عیدالفطر کے موقع پر صوبے کے مختلف جیلوں میں سزا یافتہ قیدیوں کے لیے معافی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے قیدیوں کی 180 دن / 6 مہینے کی سزا معاف کر دی، معافی سے صوبے بھر کی جیلوں میں قید 1202 قیدیوں کو فائدہ ہوگا۔

    معافی کا اطلاق ایسے قیدیوں پر نہیں ہوگا جو سزائے موت، اغوا برائے تاوان، قتل، ریاست کے خلاف مہم جوئی اور دہشت گردی کے کیسز میں ملوث ہیں۔

    محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق جن قیدیوں کو فائدہ ہوگا، اُن میں سینٹرل جیل کے 371، حیدر آباد جیل کے 264، سکھر جیل کے 233، لاڑکانہ جیل کے 101، خیرپور جیل کے 63، میرپورخاص جیل کے 47، وومن جیل کراچی کے 8، ملیر جیل کے 88 قیدی شامل ہیں۔

    دیگر قیدیوں میں شہید بے نظیر آباد جیل کے 2، دادو، گھوٹکی، اور لاڑکانہ جیل کے ایک ایک، نارا جیل کے 13، انڈسٹریل اسکول کراچی جیل کے 1، انڈسٹریل اسکول سکھر جیل کے 1، اسپیشل وومن جیل حیدر آباد کے 3 اور اسپیشل وومن پریزن سکھر کے 4 قیدی شامل ہیں۔