Tag: سندھ

  • جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو۔۔ کلاں کوٹ میں بکھری تاریخ توجہ کی منتظر

    جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو۔۔ کلاں کوٹ میں بکھری تاریخ توجہ کی منتظر

    صوبہ سندھ کا شہر ٹھٹھہ ایک طویل وقت تک بادشاہوں کا شہر رہا اور اب بھی ان بادشاہوں کی آخری آرام گاہ ہے، یہاں ان بادشاہوں کی عظمت کے نشان کھنڈرات کی صورت میں جابجا بکھرے ہوئے ہیں۔

    مکلی، جسے دنیا کی سب سے بڑی آرام گاہوں میں سے ایک کی حیثیت حاصل ہے، اپنے جنوب میں ایک اور تاریخی مقام رکھتا ہے جس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ آج ثقافتی ورثے کے عالمی دن کے موقع پر ہم آپ کو اسی مقام کی سیر کروا رہے ہیں۔

    ثقافتی ورثے کا عالمی دن ہر سال 18 اپریل کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد قدیم تہذیبوں کی ثقافت اور آثار قدیمہ کو محفوظ کرنا اوراس کے بارے میں آگاہی و شعور اجاگر کرنا ہے۔

    کلاں کوٹ کا تاریخی قلعہ

    مکلی سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر حوادث زمانہ کا شکار کھنڈرات بتاتے ہیں کہ یہاں کبھی ایک عظیم الشان قلعہ ہوا کرتا تھا جسے تاریخ میں کلاں کوٹ، کلیان کوٹ، تغلق آباد اور طغرل آباد کہا جاتا رہا۔ یہ کھنڈرات 30 سے 32 ایکڑ پر محیط ہیں۔

    اس قلعے کی تعمیر کب ہوئی، اس بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی، تاہم مؤرخین کی مقبول رائے کے مطابق اس کی تعمیر رائے خاندان کے دور میں ہوئی، یہ خاندان 489 عیسوی سے 632 عیسوی کے دوران سندھ میں حکمران رہا اور یہ گھرانہ بدھ مت کا پیروکار تھا۔

    قلعے کے اندر موجود مسجد

    یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ اس قلعے کی تعمیر سولہویں صدی میں ہوئی۔

    صوبہ سندھ کے محکمہ سیاحت و ثقافت سے وابستہ آرکیالوجیکل انجینیئر سرفراز نواز بتاتے ہیں کہ جب یہ قلعہ آباد تھا تب اسے کشمیر سے تشبیہہ دی جاتی تھی، اس کے آس پاس کا ماحول ہی کچھ ایسا تھا، قلعے کے ساتھ ایک سحر انگیز جھیل، ان کے کنارے درختوں کی لمبی قطاریں اور دور دور تک خوبصورت باغات، لیکن اب یہ سب قصہ ماضی بن چکا ہے۔

    اس وقت اس قلعے کی دیواریں ڈھے چکی ہیں، اگر آثار باقی ہیں تو صرف قلعے کے اندر موجود مسجد کے، تالابوں کے، اور قلعے سے باہر خوبصورت جھیل کے جو سرفراز نواز کے مطابق ایک منافع بخش ٹورسٹ اسپاٹ بن سکتی ہے۔ مغربی حصے میں ایک مسمار شدہ مندر کے آثار بھی موجود ہیں۔

    قلعے کے باہر جھیل

    قلعے کے اندر سرخ اینٹوں سے بنے 4 تالاب موجود ہیں جو مؤرخین کے مطابق دشمن کے حملے کو پیش نظر رکھ کر بنائے گئے تھے کہ قلعہ بند ہونا پڑے تو یہ تالاب اندر موجود افراد اور جانوروں کی پانی کی ضروریات پوری کرسکیں۔ ان تالابوں کے خالی گڑھے اب خودرو پودوں کا مسکن ہیں۔

    سرفراز نواز بتاتے ہیں کہ چونکہ پورا قلعہ تو تقریباً ڈھے چکا تھا البتہ مسجد کی دیواریں موجود لیکن خستہ حال تھیں چنانچہ محکمے کی زیر نگرانی اس پر کام کروایا گیا، دیواروں کے اندر پانی رس رہا تھا لہٰذا ان پر کوٹنگ کی گئی اور بنیادوں پر کام کیا گیا۔

    مسجد کے اندر منبر کے آثار بھی موجود ہیں جس پر خوبصورت نقاشی کی گئی ہے۔

    منبر

    سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ ٹھٹھہ میں نوٹیفائی کی گئی تمام تاریخی سائٹس جن میں قبرستان، قلعے اور مساجد وغیرہ شامل ہیں، انہیں کم از کم مرمتی ‘فرسٹ ایڈ’ دی جاچکی ہے جن میں کلاں کوٹ بھی شامل ہے۔

    محکمے کی جانب سے کلاں کوٹ میں نوٹس بورڈز اور ہسٹری بورڈز لگوائے گئے ہیں جبکہ اس سائٹ کو جیو ٹیگ بھی کیا گیا ہے، علاوہ ازیں کلاں کوٹ کی طرف جانے والا راستہ جو نہایت خستہ حال تھا، اسے بھی خاصی حد تک بنوایا گیا ہے۔

    قلعے کے باہر مغربی حصے میں ایک مندر کے بھی کھنڈرات موجود ہیں، سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ غالباً کسی زلزلے کی وجہ سے ایک ٹوٹی پھوٹی دیوار کے علاوہ پورا مندر ڈھے چکا ہے، اب بھی ہندو عقیدت مند یہاں حاضری دیتے ہیں جس کا ثبوت پتھروں پر جابجا لگا سرخ سندور ہے۔

    مندر کی واحد مخدوش دیوار

    سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ لوک داستانوں کے مطابق کلاں کوٹ میں ایک سانپ کا بسیرا ہے جو کسی خزانے کی حفاظت پر معمور ہے، ’لیکن اصل خزانہ تو یہ تمام کھنڈرات خود ہیں جنہیں کسی قیمتی اثاثے کی طرح سنبھال کر رکھا جانا چاہیئے اور اگلی نسلوں تک اس کی عظمت و اہمیت پہنچانی چاہیئے‘۔

  • سندھ بھر میں میٹرک کی مفت تعلیم کا سلسلہ ختم، وجہ کیا بنی؟

    سندھ بھر میں میٹرک کی مفت تعلیم کا سلسلہ ختم، وجہ کیا بنی؟

    کراچی: مالی بحران کا شکار سندھ کے تعلیمی بورڈز نے میٹرک کی مفت تعلیم کا سلسلہ ختم کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے چار سال قبل شروع کئے گئے مفت تعلمی سلسلے کو بریک لگ گیا ہے اور سندھ میں میٹرک کی مفت تعلیم کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔

    سکھر ،میرپورخاص بورڈ کے بعد حیدر آباد بورڈ نے بھی امتحانی فیس لینا شروع کردی گئی ہے، حیدرآباد بورڈ کے تحت اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ صرف نویں ،دسویں جماعتوں کے طالبعلم مفت امتحانات دے سکیں گے ۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ تعلیمی اسناد کے حصول کیلئے باقاعدہ فیس جمع کرانا ہوگی،حیدر آباد بورڈ میں اسناد کے حصول کیلئے 1970روپے ادا کرنے ہونگے جبکہ امتحانی فیس 640روپے ادا کرناہوگی۔

    مراسلے میں مزید کہا گیا کہ پبلک سیکٹر انسٹیٹیوٹ میں زیر تعلیم طلبا کیلئے سندھ حکومت فیس ادا کرے گی۔

  • ’’وزیراعظم کے پاس ترپ کا پتہ ہے جو کسی کو نہیں دکھایا‘‘

    ’’وزیراعظم کے پاس ترپ کا پتہ ہے جو کسی کو نہیں دکھایا‘‘

    گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے پاس ترپ کا پتہ ہے جو اب تک کسی کو نہیں دکھایا ہے۔

    گورنر سندھ عمران اسماعیل نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے پاس ترپ کا پتہ ہے جو انہوں نے سینے سے لگا رکھا ہے اور اب تک کسی کو نہیں دکھایا ہے، وہ پتہ جب وزیراعظم دکھائیں گے تو دنیا دیکھے گی۔

    عمران اسماعیل نے مزید کہا کہ جو ادھرادھر جا رہےہیں انہیں اپنےگھونسلوں میں واپس آنا ہے، رمیش کمار کو وزارت نہیں دی اس لیے خلاف ہوگیا، رمیش کمار مخصوص نشست پر منتخب ہوا اس کی اوقات کیا ہے جو وزیراعظم سے استعفیٰ مانگ رہا ہے، اتحادی اپنے آپشنز دیکھ رہے ہیں، وہ اپنا فیصلہ خود کررہے ہیں۔

    گورنر نے مزید کہا کہ کل پی ٹی آئی کارکنوں کے سندھ ہاؤس میں گھسنے اور توڑ پھوڑ کی مذمت کرتا ہوں، عمران خان اور سینیئر قیادت نے اسکا نوٹس لیا ہے اور ہم نے کارکنان کو پیغام دیا کہ وہ کوئی بھی خلاف قانون کام نہ کریں، لیکن ہم کب تک لوگوں کو روک سکتے ہیں، اپوزیشن ان لیڈرز کو روکے جو اشتعال پھیلا رہے ہیں۔ جو کچھ سندھ ہاوس میں ہورہا تھا وہ ورکرز کو اشتعال دلانے کے لیے کافی تھا، یہ ایک ری یکشن تھا جو سندھ ہاوس میں ہوا۔

    گورنر سندھ نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں تماشا لگا ہوا ہے، اپوزیشن لیڈر اسکو اچھا اور جائز قرار دے رہے ہیں ن لیگ کے لیڈر کہتے ہیں ہم ہارس ٹریڈنگ کررہے ہیں لیکن اس بیان پر الیکشن کمیشن خاموش بیٹھی ہے، ہارس ٹریڈنگ پر الیکشن کمیشن خاموش اس کو عمران خان کو نوٹس دینے کے علاوہ کوئی کام نہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ ایک شرمناک عمل ہے، ضمیر بیچنے اور خریدنے والے کھلے عام اسلام آباد میں گھوم رہے ہیں لیکن عوام ان ضمیر فروشوں کو گھیر رہی ہے اور ان سے سوال کررہی ہے، عمران خان چاہتے تو انکے لوگ توڑ سکتے تھے لیکن وہ ایسے کام کرنا ہی نہیں چاہتے۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ منحرف اراکین اسمبلی کو موقع دیا ہے کہ سات دن کے اندر فیصلہ کرتے ہیں واپس آنے کا تو ان سے بات کرنے کو تیار ہیں، جو لوگ وزارت یا ٹکٹ کے چکر میں جا چکے ہیں انکو پھر خدا ہی حافظ ہے، ان لوگوں کے ضمیر کا پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہ کب سوتا ہے اور کب جاگتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا کام ہے کہ اشتعال انگیزی کو روکے لیکن کل ہی شہلا رضا کا بیان آیا تھا کہ ورکرز تیار رہیں، یہ معاملات کوخانہ جنگی کی طرف لےجا رہے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ کے حالات سب کے سامنے ہیں، فی الحال سندھ میں گورنر راج لگانے کا ارادہ نہیں، لیکن وزیراعظم نے کہا توایک منٹ دیرنہیں کرونگا گورنرراج لگا دونگا۔

    گورنر سندھ نے کہا کہ بلاول کہتا ہے کہ وہ دیکھتا ہے کہ او آئی سی کیسے ہوتی ہے، بلاول کو شرم انی چاہیے، میں بلاول کو کہنا چاہتا ہوں کہ میں بھی دیکھتا ہوں کون مائی کا لعل او ائی سی ہونے سے روک سکتا ہے، او آئی سی کا اجلاس ہوگا اپنے وقت پر ہوگا اور جو اس میں رخنہ ڈالے گا ریاست اس سے سختی سے نمٹے گی۔

    عمران اسمایل نے یہ بھی کہا کہ نجیب ہارون کا بیان بے وقوفانہ ہے، جہانگیر ترین سے میسج پر خیریت دریافت کرکے بات کرنے کا پوچھا تو انہوں نے کہا ابھی ڈاکٹرز نے منع کیا ہے، علیم خان چاہے ساتھ دے نہ دے وہ خلاف نہین جائے گا۔

  • پاکستان میں  کورونا کی بلند ترین  شرح سندھ میں ریکارڈ

    پاکستان میں کورونا کی بلند ترین شرح سندھ میں ریکارڈ

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا کی بلند ترین 2.85فیصد شرح سندھ میں ریکارڈ کی گئی جبکہ قومی شرح 1.37فیصد پر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں میں کورونا کی شرح کے اعدادو شمار جاری کردیئے گئے، جس میں بتایا گیا کہ 24 گھنٹے میں کورونا کیسز کی قومی شرح 1.37فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ 24 گھنٹے میں کوروناکی بلند ترین2.85فیصدشرح سندھ میں ریکارڈ کی گئی جبکہ خیبرپختونخوامیں کوروناکی شرح1.38فیصد ، پنجاب مین 0.59 اور بلوچستان میں
    شرح1.85 فیصد رہی۔

    اسلام آباد میں کورونا کیسز کی یومیہ شرح 1.10 فیصد، گلگت بلتستان میں 1.04فیصد اور آزادکشمیر میں شرح 1.45 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    خیال رہے ملک میں چوبیس گھنٹے میں کورونا سے متاثر مزید چار افرادانتقال کرگئے، این سی اوسی کے مطابق چوبیس گھنٹےمیں 34 ہزار 400 ایک کوروناٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 473 نتاج مثبت آئے۔

  • لمپی اسکن سے 54 جانور ہلاک، ویکسینیشن کا فیصلہ

    لمپی اسکن سے 54 جانور ہلاک، ویکسینیشن کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے وائرل بیماری لمپی اسکن سے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی ویکسینیشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے دودھ دینے والے جانوروں میں گانٹھ اور پھوڑے والی جلدی بیماری پھیلنے کے بعد متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی عائد کر دی ہے، بیماری سے سندھ میں 20 ہزار سے زائد جانور متاثر ہو چکے ہیں۔

    وفاقی حکومت نے ویکسین منگوانے کی اجازت دی تو 3 سے 4 ہفتے میں ویکسینز درآمد کر لی جائیں گی، جب کہ مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری میں 8 سے 9 ماہ لگیں گے، جلدی بیماری لمپی اسکین کراس بریڈ میں پھیلی ہے جو ایک ہفتے میں ختم ہو جاتی ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت اہم اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ لمپی اسکن بیماری سے اب تک صوبے میں 54 جانوروں کی موت ہو چکی ہے، جب کہ 4751 جانور صحت یاب ہوئے ہیں۔

    سیکریٹری لائیو اسٹاک نے بتایا کہ لمپی اسکن بیماری پنجاب اور سندھ میں جانوروں میں ظاہر ہوئی ہے، صوبے میں اب تک 20 ہزار 250 جانوروں میں یہ بیماری پائی گئی ہے۔

    کراچی میں 15 ہزار ایک سو، ٹھٹہ میں 3781، حیدر آباد میں 149، بدین میں 656، جامشورو میں 85، خیرپور میں 121، سجاول میں 91، ٹنڈو محمد خان میں 2، مٹیاری 64، شہید بینظیر آباد 35، سانگھڑ 124، تھانہ بولاخان میں 36، قمبر شہداد کوٹ میں 4، جب کے دادو میں 2 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    یہ وائرل بیماری دنیا کے مختلف ممالک میں 2012 سے ہے، اور رواں سال انڈیا، ایران اور اب پاکستان میں ظاہر ہوئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔

    اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ نے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی ویکسینیشن کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ لائیو اسٹاک کو لمپی اسکن سے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کی ویکسینیشن کرنے کی ہدیات کی۔ انھوں نے کہا کہ جانوروں کی ویکسینیشن کے ساتھ جلد کی دیگر دوائیں بھی جانوروں کو لگائی جائیں اور متاثرہ علاقوں سے جانوروں کی نقل و حرکت کو بھی روکا جائے۔

    اجلاس میں کیٹل فارمز اور اس کے اطراف میں ضلعی انتظامیہ کی مدد سے مچھر مار اسپرے کرنے، اور مویشی مالکان کو بھی لمپی اسکن بیماری کے متعلق کی آگاہی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

    دودھ دینے والے جانوروں میں جلد کی بیماری کے معاملے پر محکمہ لائیو اسٹاک اور ویٹرنری ڈیپارٹمنٹ کو بھی ہوش آ گیا ہے، محکمے میں ایمرجنسی نافذ کر کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں، کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں پر ویٹرنری موبائل یونٹس قائم کر دیے گئے۔

    ڈی جی محکمہ لائیو اسٹاک سندھ ڈاکٹر نذیر حسین کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک اور ویٹرنری ڈیپارٹمنٹ سندھ نے ویکسین کے لیے وفاقی حکومت کے ادارے ڈرگ ریگولیٹری کو خط لکھ دیا ہے، چوں کہ یہ جلدی بیماری مچھر اور دیگر حشرات کے کاٹنے سے پھیلتی ہے، اس لیے میونسپل کمشنر کے ایم سی کو بھینس کالونیوں میں مچھر مار اسپرے کے لیے بھی خط تحریر کر دیا گیا ہے۔

    محکمہ لائیو اسٹاک نے حیدر آباد میں ہیلپ لائن ڈیسک ( 0229201913) بھی قائم کر دیا ہے۔

  • ڈاکٹر نوشین کاظمی کی فرانزک رپورٹ سے متعلق ایک اور اہم خبر

    ڈاکٹر نوشین کاظمی کی فرانزک رپورٹ سے متعلق ایک اور اہم خبر

    لاڑکانہ: چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ نوشین کاظمی کی ہلاکت کے کیس میں اہم دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، جس سے انکشاف ہوا ہے کہ ایم ایل او نے افسران بالا کو پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    دستاویز کے مطابق میڈیکولیگل آفیسر ڈاکٹر رخسار سموں نے لاڑکانہ کے پولیس سرجن اور چانڈکا میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر گلزار شیخ کو خط لکھا ہے، جس میں انھوں نے مطالبہ کیا کہ نوشین کاظمی کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ جاری کرنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

    خط میں خاتون ایم ایل او نے کہا نوشین کاظمی کی فرانزک رپورٹس متضاد ہیں، لیاقت یونیورسٹی کی لیبارٹری رپورٹ میں ایک مرد کا ڈی این اے ملا ہے، اس لیے نوشین کاظمی کے سیمپلز کی فرانزک سندھ سے باہر کی لیبارٹری سے کروائی جائی۔

    پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالج ڈاکٹر گلزار شیخ نے ڈاکٹر رخسار کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ مطالبات پولیس سرجن اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو پیش کرنے چاہیئں، ڈاکٹر رخسار کا خط جوڈیشل انکوائری کے جج کو پیش کیا جا چکا ہے، معلوم نہیں ڈاکٹر رخسار سموں کسی دباؤ کا شکار ہیں یا نہیں۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس سرجن نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کرنے کے لیے میڈیکل بورڈ کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

    دوسری طرف ایس ایس پی نے چانڈکا لیبارٹری کی فرانزک رپورٹ کی تصدیق کر والی ہے، ڈاکٹر راج کمار نے نوشین کاظمی کے کیس میں فرانزک رپورٹ کی تصدیق کر دی ہے۔

  • بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ‘کرتا دھرتا’ کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا

    بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ‘کرتا دھرتا’ کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ‘کرتا دھرتا’ کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہزاد آرائیں کو معطل کر دیا، معطلی کا نوٹی فکیشن بھی جاری ہو گیا، شہزاد آرائیں کو ایڈمنسٹریشن میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہزاد آرائیں مبینہ طور پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں سسٹم چلا رہا تھا، وہ 14 گریڈ کا ایک بلڈنگ انسپکٹر تھا لیکن 20 گریڈ کے افسر کا دفتر بھی استعمال کر رہا تھا۔

    نسلہ ٹاور کے بعد نیب کا بڑا ایکشن: سابق ڈی جی ایس بی سی اے کیخلاف ایک اور تحقیقات شروع

    ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو نے خود ایڈمن آفس جا کر شہزاد آرائیں کی معطلی کا نوٹیفکیشن بنوایا۔

    شہزاد آرائیں کے زیر استعمال دفتر بھی خالی کرا لیا گیا ہے، اور ان کے خلاف انکوائری بھی کرائی جائے گی۔

  • سندھ میں  آئی بی اے ٹیسٹ پاس  کرنے والے اساتذہ کے لیے بڑی خبر

    سندھ میں آئی بی اے ٹیسٹ پاس کرنے والے اساتذہ کے لیے بڑی خبر

    کراچی : میرٹ پرسندھ بھر کے اساتذہ کی تقرری کا اہم سنگ میل عبور کرلیا گیا ، پاس ہونے والے 50ہزار اساتذہ کو آفر لیٹرآج جاری کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بھر میں آئی بی اے ٹیسٹ پاس کرنے والے اساتذہ کے لیے بڑی خبر آگئی ، محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاس ہونے والے 50ہزار اساتذہ کو آفر لیٹر آج جاری کیے جائیں گے۔

    محکمہ تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ آئی بی اے سکھرکی طرف سے 5لاکھ امیدواران کا ٹیسٹ لیا گیا تھا، ٹیسٹ میں 50ہزار کے لگ بھگ امیدواران میرٹ پرپاس ہوئی۔

    محکمہ تعلیم نے مزید کہا کہ سندھ بھر میں 35 ہزار پی ایس ٹی اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے جبکہ کراچی میں 8 ہزار 635 پی ایس ٹی اور جی ایس ٹی ٹیچرزکو آفرلیٹر دیئے جائیں گے۔

    محکمہ تعلیم سندھ کے مطابق حیدرآباد میں10ہزار275پی ایس ٹی اورجی ای ایس ٹی اساتذہ ، سکھرڈویژن میں7ہزار871 اساتذہ اور لاڑکانہ میں 6 ہزار پی ایس ٹی اورجےای ایس ٹی ٹیچرز بھرتی ہوں گے۔

    اسی طرح شہید بینظیرآباد میں 6 ہزار252 پی ایس ٹی جے ای ایس ٹی ٹیچرز اور میرپورخاص میں 5 ہزار 70اساتذہ کو آفر آرڈر دیئے جائیں گے۔

  • ملکی تاریخ میں پہلی بار 50 ہزار اساتذہ کیلئے  نوکریاں، بڑی خبر آگئی

    ملکی تاریخ میں پہلی بار 50 ہزار اساتذہ کیلئے نوکریاں، بڑی خبر آگئی

    کراچی : ملکی تاریخ میں پہلی بار سندھ میں 50 ہزار اساتذہ کو نوکریوں کے آفر لیٹر تقسیم کئے جائیں گے، ٹیسٹ میں 5 لاکھ امیدواران میں سے 50 ہزار کے لگ بھگ امیدوار میرٹ پر پاس ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے مارچ سے قبل ملازمت فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا ، محکمہ تعلیم سندھ آج 50ہزار اساتذہ کو ملازمتیں دے گی۔

    آئی بی اے سکھر سے ٹیسٹ پاس کرنیوالے اساتذہ کے آفر لیٹر تیار ہے، آج سندھ کے مختلف اضلاع میں آفر لیٹر تقسیم کئےجائیں گے۔

    پی ایس ٹی ، جے ایس ٹی اوردیگر کیٹگری میں اساتذہ کو ملازمتوں کے آفر لیٹر دیے جائیں گے، صوبائی وزیر تعلیم کراچی ساؤتھ کے پاس امیدواران کو آج لیاری کے سرکاری اسکول میں منعقدہ تقریب میں نوکریوں کے آفر آرڈرز تقسیم کریں گے۔

    سندھ میں پچاس ہزار سے زائد سرکاری نوکریوں آفر آرڈر کل سے تقسیم کئے جائیں گے، سندھ بھر میں 35 ہزار پی ایس ٹی اور 17 جے ای ایس ٹی اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ شہر قائد کراچی 8635 پی ایس ٹی اور جی ایس ٹی ٹیچرز کو بھرتی آرڈر دیئے جائیں گے جبکہ حیدرآباد میں 10 ہزار 275 پی ایس ٹی اور جی ای ایس ٹی اساتذہ بھرتی ہوں گے۔

    اسی طرح سکھر ڈویڑن میں 7ہزار 871 اساتذہ ،لاڑکانہ میں چھ ہزار پی ایس ٹی اور جے ای ایس ٹی ٹیچرز ،شہید بنظیر آباد ڈویڑن میں 6252 پی ایس ٹی جے ای ایس ٹی ٹیچرزْ ،میرپورخاص میں 5 ہزار 70 اساتذہ نے ٹیسٹ پاس کیا ، جنہیں آفر آرڈر دیئے جائیں گے۔

  • ‘آج تک وادئ سندھ کے کسی بھی آثار قدیمہ سے کوئی جنگی ہتھیار نہیں ملا’

    ‘آج تک وادئ سندھ کے کسی بھی آثار قدیمہ سے کوئی جنگی ہتھیار نہیں ملا’

    کراچی: وزیر تعلیم و ثقافت سردار علی شاہ نے سندھ کی پُر امن ثقافت کے حوالے سے ایک تقریب میں کہا ہے کہ ‘آج تک وادئ سندھ کے کسی بھی آثار قدیمہ سے کوئی جنگی ہتھیار نہیں ملا۔’

    وہ کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے پاکستان کو سندھ کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا آج کا پاکستان تاریخی طور پر وادئ سندھ ہی تھا۔

    انھوں نے کہا تاریخی طور پر وادئ سندھ ہی اس خطے کی اصل شناخت ہے، انڈس سے ہی انڈیا نکلا ہے، کشمیر بھی تاریخی طور پر پاکستان کا اَن مِٹ حصہ ہے، یہ بات بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے بھی اپنی کتاب میں لکھی ہے۔

    ساڑھے 4 ہزار سال قدیم شہر کا نام تبدیل کرنے کی منظوری

    سردار علی شاہ نے کہا ہم امن کے داعی ہیں اور کبھی کسی قوم پر حملہ آور نہیں ہوئے، پاکستان کی جانب سے اقوام عالم کو اپنی امن پرستی کا اس سے بڑا کیا ثبوت دیا جا سکتا ہے کہ آج تک وادئ سندھ کے کسی بھی سائٹ سے کوئی جنگی ہتھیار نہیں ملا ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم تاریخ میں کبھی حملہ آور نہیں رہے، ہمیں شاہ لطیف، بابا بھلے شاہ، سلطان باہو اور شاہ حسین کے پیغام کو بھی پڑھنا پڑے گا، صدیوں پہلے خواجہ معین الدین اور نظام الدین اولیاء کے صوفی پیغامات نے برصغیر میں امن کی آبیاری کی۔