Tag: سندھ

  • تعلیمی بجٹ کے لیے مختص رقم استعمال نہ ہونے پر واپس خزانے میں چلا جاتا ہے، ویڈیو رپورٹ

    تعلیمی بجٹ کے لیے مختص رقم استعمال نہ ہونے پر واپس خزانے میں چلا جاتا ہے، ویڈیو رپورٹ

    ماہرین تعلیم کہتے بجٹ پیش ہونے اور اس میں تعلیم کے حوالے سے مختص کی جانے والی رقم کے استعمال کے لیے ایک مؤثر مانیٹرنگ اور مکینزم کی ضرورت ہوتی ہے، سندھ کا تعلیمی بجٹ ایک متوازن اور بالخصوص ٹیچنگ لائسنس کے حوالے سے کیے گئے اقدامات اہمیت کے حامل ثابت ہوں گے۔

    بجٹ ایک مالیاتی دستاویز کے ساتھ ساتھ اخلاقی دستاویز بھی ہوتا ہے جو حکومت کی ترجیحات کا تعین کرتا ہے، صوبہ سندھ کے بجٹ میں پرائمری، سیکنڈری، ہائر سیکنڈری اور جامعات کے حوالے سے مختص کی جانے والی مالیاتی رقم کو ماہرین تعلیم نے خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ جیسے مالیاتی دستاویز کی مانیٹرنگ بھی ضروری ہے۔

    انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر و ڈین ڈاکٹر فرید ایف پنجوانی کہتے ہیں کہ بجٹ پیش ہونے ہر 3 ماہ بعد سول سوسائٹی اور اسٹیک ہولڈرز کو تعلیمی بجٹ کے اخراجات پر معلومات بھی لینی چاہیے۔ ماہرین تعلیم کہتے ہیں وفاقی اور صوبائی بجٹ میں مالیاتی مسایل کا مسئلہ نہیں، لیکن گزشتہ 10 سالوں میں پرائمری اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص رقم میں توازن نہیں ہے۔ بجٹ کے لیے مختص رقم کے اسعتمال نہ ہونے اور مالی سال کے اختتام پر خزانے میں واپسی کا عمل منصوبوں کا متاثر کرتا ہے۔

  • سندھ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    سندھ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    کراچی : سندھ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، بجٹ ممکنہ طور پر تین ہزار چار سو ارب سے زائد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے لیے سندھ کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس سہ پہر تین بجے ہوگا، جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بجٹ پیش کریں گے۔

    سندھ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 سے 20 فیصد اضافے اور مزدور کی کم از کم اجرت میں 5 ہزار روپے اضافے کی تجویز ہے۔

    صوبے کے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ ایک ہزار اٹھارہ ارب کے قریب رکھا گیا ہے جبکہ ترقیاتی پروگرام چار سو ترانوے ارب سے بڑھا کرپانچ سو بیس ارب رکھنے اور ضلعی ترقیاتی پروگرام کیلئے پچپن ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    وفاق سے چھہتر ارب کی ترقیاتی گرانٹس ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ غیر ملکی منصوبہ جاتی امداد کے تحت تین سو چھیاسٹھ ارب روپے ملنےکا امکان ہے۔

    بجٹ میں تین ہزار آٹھ سو چھپن ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں، جس میں پانچ سو چھیاسٹھ نئی اسکیموں کی تجویز دی گئی ہے۔

    اسکول ہیڈ ماسٹرز کو مالیاتی اختیارات دینے، 34 ہزار اسکولوں کو براہ راست فنڈز جاری کرنے اور چونیتس ہزار اسکولوں کیلئے اٹھارہ ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    ایم این ایز اور ایم پی ایز کے فنڈز کیلئے پینتالیس ارب اور ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کیلئے سات ارب کے ترقیاتی پیکیج کی تجویز دی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ تعلیم کا ترقیاتی بجٹ بتیس ارب سے بڑھا کراڑتیس ارب کرنے اور صحت کا ترقیاتی بجٹ اٹھارہ ارب سے بڑھا کر اکیس ارب روپےکرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

  • تیل و گیس کی تلاش : پاکستان نے ایک اور بڑی کامیابی مل گئی

    تیل و گیس کی تلاش : پاکستان نے ایک اور بڑی کامیابی مل گئی

    کراچی : سندھ میں تیل اور گیس کے نئے دخائر دریافت ہوئے، گیس و تیل کی نئی دریافت توانائی بحران میں کمی میں مددگار ثابت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کو سندھ میں تیل اور گیس کی تلاش میں کامیابی مل گئی۔

    او جی ڈی سی ایل نے بتایا سندھ میں تیل اور گیس کے مزید ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔

    کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو خط لکھ کر آگاہ کردیا ہے، جس میں کہا ہے کہ خیرپور میں فاقر1 کنویں سےتیل و گیس کی دریافت ہوئی۔

    کنویں سے 64 لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس کی پیداوار ہورہی ہے فاقر1 کنویں سے 55 بیرل یومیہ خام تیل کے ذخائر ملے۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ مذکورہ تیل و گیس کی پیداوارجدیدٹیکنالوجی کے استعمال سےحاصل کی گئی، گیس و تیل کی نئی دریافت توانائی بحران میں کمی میں مددگارثابت ہوگی۔

  • رانگ سائیڈ گاڑی چلانے پر ایک لاکھ جرمانے کا فیصلہ

    رانگ سائیڈ گاڑی چلانے پر ایک لاکھ جرمانے کا فیصلہ

    کراچی: شہر قائد میں رانگ سائیڈ سے گاڑی لانے پر ایک لاکھ جرمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں موٹر وہیکلز قوانین میں ترمیم کر دی گئی، رانگ سائیڈ آنے پر گاڑی پر ایک لاکھ روپے، سرکاری گاڑی پر 2 لاکھ روپے اور موٹر سائیکل پر 25 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

    بغیر لائسنس بائیک چلانے پر 25 ہزار روپے، اور بغیر لائسنس کار چلانے پر 50 ہزار روپے کا چالان کیا جائے گا۔

    وزیر قانون سندھ کا کہنا ہے کہ ای چالان گھر کے پتے پر بھیجے جائیں گے، 4 سیٹر رکشوں پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی، ون ویلنگ پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، اگلی بار 2 سے 3 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    موٹر وھیکلز ترمیمی قوانین کے مطابق بھاری، مال بردار گاڑیوں میں 5 کیمرے، واٹر ٹینکر اور ڈمپر میں ٹریکر سنسر لگانا لازمی قرار دے دیا گیا۔


    کراچی میں گاڑیاں چلانے والے ہوشیار، رکشوں سے متعلق بھی حتمی فیصلہ ہو گیا


    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر قانون و داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کی زیر صدارت اجلاس میں رکشوں سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کے ساتھ تمام اقسام کے ٹریفک سے متعلق اہم فیصلے ہوئے ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ ٹریفک چالان جمع نہ کرانے پر گاڑی ٹرانسفر یا فروخت نہیں ہوگی، جب کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے کیسز کے لیے ٹریفک مجسٹریٹ کی تعیناتی کی جائے گی۔

  • بڑی خبر، گیارہویں، بارہویں جماعت کے طلبہ کی 7 سال کی فیس معاف

    بڑی خبر، گیارہویں، بارہویں جماعت کے طلبہ کی 7 سال کی فیس معاف

    کراچی: حکومت سندھ نے کراچی انٹر بورڈ کے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کی 7 سال کی فیس معاف کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ناصر حسین شاہ اور ضیا لنجار پر مشتمل سندھ کابینہ کی سب کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ انٹر بورڈ کراچی کے گیارہویں اور بارہویں کے طلبہ کی سات سال کی فیس معاف کر دی جائے گی۔

    اجلاس میں فیصلے کے بعد سات سال کی فیس معاف کرنے کی مد میں ایک ارب 27 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی سال 2017-18 سے لے کر 2023-24 تک گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کی فیس معاف کر دی گئی تھی۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ فیس کی مد میں ایک ارب 27 کروڑ روپے جاری کیے جائیں اور یہ واجبات حکومت سندھ ادا کرے، 7 برسوں میں 6 لاکھ 92 ہزار طلبہ رجسٹر ہوئے اور امتحانات میں 12 لاکھ 13 ہزار شریک ہوئے۔

    ان طلبہ کی فیس 4 ارب 16 کروڑ روپے تھی، حکومت سندھ نے 2 ارب 89 کروڑ روپے جاری کیے، اب ایک ارب 27 کروڑ روپے کے واجبات ہیں، اجلاس میں انٹر بورڈ کراچی کے لیے ایک ارب 27 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

  • گاڑیوں کے کالے شیشوں پر پابندی سرکاری افسران نے ہوا میں اڑا دی، ویڈیو رپورٹ

    گاڑیوں کے کالے شیشوں پر پابندی سرکاری افسران نے ہوا میں اڑا دی، ویڈیو رپورٹ

    سندھ سرکار نے گاڑیوں کے کالے شیشوں پہ پابندی عائد کی تو اس پابندی کو کسی اور نے نہیں بلکہ سرکاری افسران نے ہی ہوا میں اڑا دیا، مگر نجی گاڑیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، اس اہم موضوع پر یہ ویڈیو رپورٹ دیکھیں۔

    صوبائی حکومت نے گاڑیوں کے کالے شیشوں پہ پابندی تو سبھی کے لیے لگائی مگر کارروائی صرف عوام کے خلاف ہوئی، جن کے کروڑوں کے چالان ہو چکے، جب کہ سندھ سیکریٹریٹ کی پارکنگ سے سڑکوں تک ہر جگہ سرکاری افسر کھلے عام کالے شیشے کی گاڑیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔


    سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر ویڈیو رپورٹ، بیوروکریسی نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں


    حال ہی میں ڈپٹی کمشنر دادو کو سرکاری گاڑی میں کالے شیشے استعمال کرنے پر تبادلے کے ساتھ 3 روز میں جواب طلب کیا گیا تھا، سندھ حکومت نے پچھلے سال سے جعلی نمبر پلیٹ، سرکاری اور نجی کالے شیشوں والی گاڑیوں اور اسلحے کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا۔

    ٹریفک پولیس گاڑیوں میں کالے شیشوں کے خلاف ایکشن پر اب تک کروڑوں روپے کے چالان کر چکی ہے، جب کہ سرکاری گاڑیوں کو چیک کرنے والا کوئی نہیں۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی حکومت بلوچستان اور خیبرپختونخوا پر مہربان؟

    وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی حکومت بلوچستان اور خیبرپختونخوا پر مہربان؟

    کراچی: وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی حکومت بلوچستان اور خیبرپختونخوا پر مہربان ہو گئی، سندھ حکومت بلوچستان اور کے پی میں مکانوں کی تعمیر کے لیے 3 ارب روپے دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ میں آج صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوگا، جس میں دو صوبوں بلوچستان اور کے پی کے لیے فنڈز کی منظوری دی جائے گی۔

    سندھ کابینہ کو بلوچستان میں گھروں کی تعمیر کے لیے 2 ارب کی منظوری کی تجویز ہے، جب کہ گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کے ضلع ڈی آئی خان کے لیے 1 ارب کی منظوری کی تجویز ہے۔

    خیال رہے کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور گورنر کے پی کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ میں صوبائی وزرا کو رقم کی منظوری کی مخالفت نہ کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

    تاہم سندھ کے عوام کا سوال تو ہے کہ سندھ کے ترقیاتی فنڈز دوسرے صوبوں میں کیوں خرچ کیے جا رہے ہیں؟


    سندھ کے چھوٹے سے شہر میں 71 کروڑوں روپے کی کرپشن، افسران کی شامت آگئی


    ادھر سندھ کے شہر مٹیاری میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز اور ایجوکیشن ورکس میں 71 کروڑ سے زائد کی کرپشن پر اینٹی کرپشن نے دونوں محکموں کے افسران اور گورنمنٹ کنٹریکٹر کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

    اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کی گئی ہے، اینٹی کرپشن نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے 3 انجینئرز سمیت 3 ٹھیکیداروں کو کراچی طلب کر لیا ہے، جب کہ محکمہ ایجوکیشن ورکس کے افسران عبدالستار تنیو، معشوق شاہ، فرید شیخ اور نثار شیخ کو کراچی طلب کیا گیا ہے۔

  • چھٹیوں میں کلاس رومز کا ’استعمال‘ ہیڈ ٹیچر نے سرکاری پرائمری اسکول کو پیاز کے گودام میں بدل دیا

    چھٹیوں میں کلاس رومز کا ’استعمال‘ ہیڈ ٹیچر نے سرکاری پرائمری اسکول کو پیاز کے گودام میں بدل دیا

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر نوڈیرو کے ایک اسکول ہیڈ ٹیچر نے چھٹیوں میں کلاس رومز کو ’کام‘ میں لانے کے لیے اسکول کو پیاز کے گودام میں بدل دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوڈیرو کے نواحی گاؤں علی شیر کھوکھر میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول کو گودام میں تبدیل کر دیا گیا، ہیڈ ٹیچر نے کلاس روم کو پیاز ذخیرہ کرنے کے لیے گودام بنا دیا۔

    اس سلسلے میں ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس نے اس معاملے کو نمایاں کیا، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماہوٹا کے قریب واقع گورنمنٹ پرائمری کی کلاسز میں پیاز موجود ہیں۔

    نوڈیرو پرائمری اسکول پیاز ہیڈ ٹیچر

    ہیڈ ٹیچر غلام اللہ کھوکھر کلاسز کی ویڈیو بنانے سے روکتا رہا، 6 کلاسز پر مشتمل اسکول کی صرف 2 کلاسز میں تدریس کا عمل جاری تھا، جب کہ اسکول میں مقرر 7 اساتذہ میں سے ہیڈ ٹیچر سمیت 3 اساتذہ ڈیوٹی پر موجود تھے، دیگر غیر حاضر رہے۔

    ہیڈ ٹیچر نے عجیب منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2 ماہ گرمیوں کی چھٹیاں ہونے والی ہیں، سوچا کلاس رومز کو استعمال میں لایا جائے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل صوبہ سندھ کے دیہاتوں میں اسکولوں میں مویشی باندھنے کے واقعات تواتر کے ساتھ میڈیا میں نمایاں ہوتے رہے ہیں۔

  • اطالوی ایجنسی کا سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ارلی وارننگ سسٹم کی تنصیب کے لیے بڑا قدم

    اطالوی ایجنسی کا سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ارلی وارننگ سسٹم کی تنصیب کے لیے بڑا قدم

    اسلام آباد: صوبہ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے اچھی خبر ہے، اطالوی ایجنسی لاکھوں یورو امداد فراہم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اطالوی ایجنسی برائے ترقی و تعاون (AICS) کی جانب سے سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں سیلاب سے تباہ خاندانوں کی فلاح کے لیے 40 لاکھ یورو فراہم کیے جائیں گے۔

    جاری اعلامیے کے مطابق اس رقم کا مقصد متاثرین کو خشک سالی اور ہیٹ ویوز کے سب سے زیادہ شکار افراد کو تحفظ فراہم کرنا ہے، اور اس رقم سے 36 ماہ میں متاثرہ اضلاع میں ارلی وارننگ سسٹم کی تنصیب میں معاونت کی جائے گی۔

    ایف اے او اور سی ای ایس وی آئی کے نمائندوں نے اسلام آباد میں جمعہ کو اس معاہدے پر دستخط کیے، دستخطی تقریب اٹلی کی سفیر ماریلینا ارمیلین کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی۔ اطالوی سفیر ماریلینا ارمیلین نے کہا کہ یہ رقم موسمیاتی آفات کے خطرے میں کمی کے لیے پاکستان کی معاونت کرے گی۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں میں 2022 میں آنے والا سیلاب تاریخ کے چند تباہ کن سیلابوں میں سے ایک تھا، جس نے ایک تہائی ملک کو پانی برد کر دیا تھا، تاہم سب سے زیادہ تباہی صوبہ سندھ میں ہوئی تھی۔ اس سیلاب میں سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع، ہزاروں کچے و پکے مکانات تباہ، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور معاشی طور پر اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا۔

  • سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر ویڈیو رپورٹ، بیوروکریسی نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں

    سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر ویڈیو رپورٹ، بیوروکریسی نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں

    نظام کی رکھوالی کرنے والی بیوروکریسی نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، 1000 اور 1300 سی سی گاڑیاں استعمال کرنے کے حق دار افسران کے لیے 27 سو سی سی کی گاڑیوں کی خریداری کے لیے فنڈ جاری کر دیے گئے ہیں، کون سا افسر کیسی گاڑی استعمال کر سکتا ہے، یہ اس ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں۔

    پاکستان سول سروس کے قواعد و ضوابط بتاتے ہیں کہ 22 گریڈ تک کا افسر 1300 سی سی جب کہ فیلڈ میں تعینات افسران 1000 سی سی گاڑی استعمال کر سکتے ہیں۔ ایسا قانون کہتا ہے لیکن ہمارے یہاں نوکر شاہی قانون کی پابند کب ہے؟ قانون کے رکھوالے خود قانون شکنی کرتے نظر آتے ہیں۔


    گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفیکیٹ کیسے حاصل ہوگا اب؟ ویڈیو دیکھیں


    سندھ میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کے لیے 2700 سی سی کی 35 پر تعیش گاڑیوں کی خریداری کے لیے فنڈ جاری کیے گئے ہیں، سرکاری افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف عثمان فاروق نامی وکیل نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ کل 138 گاڑیوں کے لیے 2 ارب روپے سے زائد کا فنڈ جاری کیا گیا ہے۔

    آج سے کچھ عرصہ قبل تک یہی افسران 1000 سی سی کی چھوٹی پوٹھوہار نامی گاڑی استعمال کرتے تھے اور ان کی پرفارمنس بھی قابل ستائش تھی مگر اب نہ کارکردگی ہے نہ قانون۔ اگر یہ کہا جا رہا ہے کہ 2700 سی سی کی گاڑی لگژری نہیں ہے، تو پھر لگژری کس گاڑی کو کہا جاتا ہے؟


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں