Tag: سندھ

  • سندھ میں نئی حلقہ بندیاں، معاملہ کہاں تک پہنچا؟

    سندھ میں نئی حلقہ بندیاں، معاملہ کہاں تک پہنچا؟

    کراچی: الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندی کا پہلا مرحلہ تکمیل کے قریب ہے۔

    ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا کہ سندھ کے تمام اضلاع میں یونین کمیٹیز، یونین کونسلز، ٹاؤنز، ٹاؤن کمیٹی اور میونسپل کمیٹیز کی حلقہ بندی کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہےکہ کراچی میں 25 ٹاؤنز ،233یونین کمیٹیز کی حلقہ بندی کی گئی ہے، کچھ علاقوں کی حلقہ بندی سے متعلق حکام نے بتایا کہ سہراب گوٹھ ٹاؤن میں 8یوسیز، آبادی 4لاکھ 28ہزار سے زائد ہے، چنیسرٹاؤن کی آبادی5لاکھ 30ہزار سےزائد ہے جہاں 8یوسیز بنائی جارہی ہیں اسی طرح ملیر ٹاؤن کی 6لاکھ سے زائد آبادی ہے اور یہاں 11یونین کمیٹیز ہونگی۔

    اسی طرح لاڑکانہ، سکھر،میرپورخاص، بےنظیرآباد اور حیدرآباد میں بھی ٹاؤن بنائے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست 16فروری کوشائع کرے گا، سندھ میں حلقہ بندیوں پراعتراضات 4مارچ تک جمع کرائےجاسکیں گے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ محکمہ بلدیات نے فیصلہ کیا تھا کہ سندھ میں نئے بلدیاتی ایکٹ کےمطابق حلقہ بندیاں ہوں گی جس کا گزٹ جاری کیا گیا تھا۔

    محکمہ بلدیات سندھ کی جانب سے اجری گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع کورنگی میں37 یونین کمیٹیز اور 5ٹاؤنز بنائےجائیں گے جب کہ ضلع جنوبی ‏میں 2 ٹاؤنز اور 26یونین کمیٹیز ہوں گی۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی میں نئی حلقہ بندیاں، 26 ٹاؤنز اور 233 یونین کمیٹیاں

    ضلع غربی میں3 ٹاؤن کونسلز اور 26 یونین کمیٹیز بنائی جائیں گی، ضلع ملیر میں 30یونین کمیٹیز، گڈاپ، ابراہیم ‏حیدری، ملیرٹاؤن ہوں گےجبکہ ضلع وسطی میں45یونین کمیٹیزکی تعدادکم کردی گئی تھی جہاں اب 5 ٹاؤنزہوں گے۔

    ضلع کیماڑی میں26 یونین کمیٹیز اور 3ٹاؤنز بنائےجائیں گے،ضلع شرقی میں سعید غنی کےحلقہ انتخاب میں ‏چنیسرٹاؤن بنا دیا گیا ہے، ضلع شرقی میں43یونین کمیٹیز اور 5ٹاؤنز بنائےجائیں گے۔

    شہید بےنظیر آبادمیں 10ٹاؤن کمیٹیاں اور سانگھڑمیں17ٹاؤن کمیٹیاں ہوں گی۔ نوشہروفیروز میں 12 اور حیدرآباد ‏میں 10 ٹاؤن ہوں گے۔ جامشورو میں 9 اور مٹیاری میں8 ٹاؤن کمیٹیاں ہوں گی۔ دادو میں 9، ٹنڈومحمدخان میں7 ‏اور ٹنڈوالہ یار میں4 ٹاؤن کمیٹیاں ہوں گی۔

  • ٹیکس مہم: گاڑی مالکان ناخوش گوار صورت حال سے بچنا چاہتے ہیں تو ۔۔۔

    ٹیکس مہم: گاڑی مالکان ناخوش گوار صورت حال سے بچنا چاہتے ہیں تو ۔۔۔

    کراچی: چار دن میں محکمہ ایکسائز سندھ کی روڈ چیکنگ مہم کے دوران 2 کروڑ روپے سے زائد ٹیکس وصول کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز سندھ کی روڈ چیکنگ مہم کے چوتھے دن تک صوبے بھر میں مجموعی طور پر 17 ہزار 406 گاڑیوں کو چیک کیا گیا۔

    مکیش کمار چاؤلہ کا کہنا ہے کہ ٹیکس نادہندہ گان گاڑیوں کے مالکان سے ٹیکس کی وصولی کی مہم 18 فروری تک جاری رہے گی، وہ گاڑی مالکان جنھوں نے ٹیکس ادا نہیں کیا، کسی بھی ناخوش گوار صورت حال سے بچنے کے لیے اپنے ٹیکس فوری طور پر جمع کروا دیں۔

    روڈ چیکنگ مہم کے دوران گزشتہ چار روز میں کراچی میں 3875، حیدرآباد میں 4804، اور سکھر میں 1601 گاڑیوں کو چیک کیا گیا، جب کہ لاڑکانہ میں 2397، میرپور خاص میں 2796، اور شہید بے نظیر آباد میں 1933 گاڑیوں کو چیک کیا گیا۔

    مہم کے دوران مختلف وجوہ پر 1242 گاڑیوں کو قبضے میں لیا گیا جب کہ 1988 گاڑیوں کے کاغذات بھی ضبط کیے گئے۔

    چار دنوں میں گاڑیوں سے مجموعی طور پر دو کروڑ روپے سے زائد ٹیکس وصول کیا گیا، صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن و انسداد منشیات اور پارلیمانی امور و خوراک مکیش کمار چاؤلہ نے اپنے ایک بیان میں روڈ چیکنگ مہم کے دوران عوام کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکس نادہندہ گان گاڑیوں کے مالکان سے ٹیکسز کی وصولی کی روڈ چیکنگ مہم 18 فروری تک جاری رہے گی۔

  • طلبہ یونین کے حوالے سے اہم خبر

    طلبہ یونین کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: صوبہ سندھ میں طلبہ یونین کی بحالی کے لیے مجوزہ بل تیار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں طلبہ یونین سے متعلق مجوزہ بل قائمہ کمیٹی برائے قانون نے منظور کر کے اسمبلی کو بھجوا دیا، یہ بل صوبائی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں زیر بحث لایا جائے گا۔

    بل کے تحت طلبہ انتخابات کے ذریعے 7 سے 11 نمائندوں پر مشتمل یونین کو منتخب کریں گے، تعلیمی اداروں میں ہر سال طلبہ یونین کے انتخابات ہوں گے۔

    بل کے ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے کی سینیٹ اور سینڈیکٹ میں طلبہ یونین کی نمائندگی ہوگی، تعلیمی ادارے کی انسداد ہراسمنٹ کمیٹی میں بھی یونین کی نمائندگی ہوگی۔

    دو ماہ میں تعلیمی ادارے طلبہ یونین کے قواعد و ضوابط طے کریں گے، تعلیمی اداروں میں ہتھیار رکھنے اور لے کر چلنا ممنوع ہوگا، تعلیمی اداروں میں آتش گیر مواد بھی ممنوع ہوگا۔

    یونین طلبہ کی سہولیات اور ماحول کے لیے کام کرے گی، یونین کا کام طلبہ کی بہتری اور سماجی فلاح کا ہوگا، طلبہ کے مفاد کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔

  • سندھ کی تمام جامعات میں یوم سیاہ منانے کا اعلان

    سندھ کی تمام جامعات میں یوم سیاہ منانے کا اعلان

    کراچی: فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) اور انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے رہنماؤں نے سندھ کی تمام جامعات میں کل یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی یونیورسٹی اسٹاف کلب میں آج منگل کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی، جس میں سندھ کی تمام یونیورسٹیوں میں بدھ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا گیا۔

    اساتذہ کی تنظیموں نے سندھ حکومت کو ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے سیکریٹری جامعات اینڈ بورڈز کی فوری برطرفی کا مطالبہ کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو جمعرات کو سندھ بھر کی تمام جامعات میں تعلیمی تدریسی عمل معطل کر دیں گے۔

    انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر شاہ علی القدر نے کہا کہ سیکریٹری بورڈ کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹایا جائے، سندھ کی تمام سرکاری جامعات کو بیل آؤٹ پیکج دیا جائے، انھوں نے کہا سندھ بھر کی جامعات کے اساتذہ کو آدھی تنخواہیں دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے جامعات مالی مسائل کے حل کے لیے فیسوں میں اضافہ کر دیتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کل جامعہ کراچی میں یوم سیاہ منایا جائے گا، حکومت کو مزید ایک دن کی مہلت دیتے ہیں، مطالبات منظور نہ ہوئے تو جمعرات سے ایک دن کے لیے سندھ بھر کی تمام سرکاری جامعات میں کلاسوں کا بائیکاٹ ہوگا۔

    فپواسا پاکستان کے صدر نیک محمد شیخ نے کہا کہ حکومت سندھ نے جامعات کی خود مختاری کو چیلنج کیا ہے، کل وزیر جامعات کے ساتھ اساتذہ کے مذاکرات ہیں، اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو سندھ کی جامعات میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ کر دیا جائے گا۔

    پروفیسر اختیار نے کہا کہ سیکریٹری جامعات کے اساتذہ سے رویے اور قوانین میں مداخلت کی ہم مذمت کرتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ سیکریٹری جامعات کو برطرف کیا جائے، سیکریٹری جامعات کی جانب سے قوانین میں مداخلت کا خط بھی واپس لیا جائے، اور سندھ کی تمام جامعات میں مستقل وائس چانسلرز تعینات کیے جائیں۔

    انھوں نے کہا جامعات میں اساتذہ کی شدید کمی ہے، تمام جامعات کو قوانین کے مطابق سلیکشن بورڈز کرنے دیے جائیں، جامعات شدید مالی بحران سے بھی دوچار ہیں، پروفیسر اختیار نے کہا کہ جامعات تین اتھارٹیز کے ماتحت ہیں، وفاقی ایچ ای سی، سندھ ایچ ای سی اور محکمہ بورڈز، اب ان میں سے ہم کس کی بات مانیں۔

  • سندھ میں ‘کووڈ پی سی آر ٹیسٹ’ کی قیمت مقرر کردی گئی

    سندھ میں ‘کووڈ پی سی آر ٹیسٹ’ کی قیمت مقرر کردی گئی

    کراچی : سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے کووڈ پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت چار ہزار پانچ سو روپے مقرر کر دی ، پہلے کورونا ٹیسٹ کی قیمت 6 ہزار پانچ سو روپے مقرر تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے کووڈ پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت میں کمی کردی اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

    نوٹیفکیشن میں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے کووڈ پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت چار ہزار پانچ سو روپے مقرر کی۔

    نوٹیفیکیشن کے مطابق گھر سے سیمپل لے کر کورونا ٹیسٹ کرانے کی فیس 48 سو روپے مقرر، ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ لیبارٹریوں سے کروانے کی قیمت بارہ سو روپے مقرر کی گئی ہے۔

    سربراہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن احسن قوی کا کہنا ہے کہ کراچی کی تمام لیبارٹریوں اور اسپتالوں کے ساتھ میٹنگ کے بعد قیمتیں طے کی ہیں، کورونا ٹیسٹ کی زیادہ قیمت لینے والوں کے خلاف عوام ہیلتھ کیئر کمیشن کو شکایت کریں۔

    یاد رہے اس سے قبل کورونا ٹیسٹ کی قیمت 6 ہزار پانچ سو روپے مقرر تھی جبکہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن بھی کورونا ٹیسٹ کی زیادہ سے زیادہ قیمت 48 سو روپے مقرر کر چکا ہے۔

  • بلدیاتی قانون میں ترامیم، وزیر اعلیٰ سندھ کا اہم اعلان

    بلدیاتی قانون میں ترامیم، وزیر اعلیٰ سندھ کا اہم اعلان

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کے لیے اسمبلی سیشن بلانے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آج جماعت اسلامی کے مرکز ادارۂ نور حق پہنچ کر رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ بلدیاتی قانون میں ترامیم کے لیے اسمبلی سیشن بلا رہے ہیں، میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا ترامیم کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو 2 ہفتوں میں تجاویز تیار کریں گی۔

    وزیر اعلیٰ کے مطابق ترامیم سے متعلق سامنے آنے والی تجاویز کی بنیاد پر صوبائی اسمبلی میں قانون سازی کی جائے گی۔

    ملاقات کے دوران امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کراچی کا مقدمہ لڑتے ہوئے کہا کہ وفاق نے زیادتی کی کہ 650 ملین گیلن پراجیکٹ کو 260 ملین گیلن کر دیا، وفاق اگر ہمیں اگنور کر رہا ہے توصوبائی حکومت ہمیں اون کرے۔

    واضح رہے کہ جماعت اسلامی کو بلدیاتی قانون میں ترامیم کے لیے پی پی حکومت کو آمادہ کرنے کے لیے مہینہ بھر سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دینا پڑا تھا، جس کے بعد فریقین کے مابین معاہدہ ہوا۔

    تاہم وزیر اعلیٰ سندھ نے ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ 28 دن تک بیٹھیں، ہم نے تو پہلے دن کہا تھا کہ بات چیت کر لیں، ہمیں 30 نومبر سے پہلے الیکشن کمیشن کو قانون دینا تھا، اور لوگوں سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد قانون لائے، سندھ واحد صوبہ ہے جہاں قانون اسمبلی میں لاکر پاس کیا گیا۔

    انھوں نے کہا میں نے اسمبلی میں بھی کہا تھا ہم اس میں ترامیم کے لیے تیار ہیں، گورنر سندھ نے قانون واپس بھجوا دیا، میں پھر الیکشن کمیشن گیا اور بلدیاتی قانون کی منظوری کے لیے وقت مانگا، گورنر سندھ نے جو اعتراض لگائے اور تجاویز دیں، وہ ہم نے مان لیں، اب 2 ہفتے کا وقت دیا ہے، ناصر شاہ کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی، اس کے بعد ہم اسمبلی سیشن بلائیں گے تاکہ قانون میں ترامیم ہو جائیں۔

  • جلنے والی مارکیٹوں کے متاثرین کے لیے سندھ کابینہ کا بڑا قدم

    جلنے والی مارکیٹوں کے متاثرین کے لیے سندھ کابینہ کا بڑا قدم

    کراچی: شہر قائد میں آتش زدگی سے متاثرہ مارکیٹوں کے متاثرین کے لیے سندھ کابینہ نے معاوضے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ نے کراچی میں واقع مشہور مارکیٹوں کوآپریٹو مارکیٹ اور وکٹوریہ مارکیٹ کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی منظوری دے دی ہے۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ کے مطابق کراچی کی ان مارکیٹوں میں 14 نومبر 2021 کو آگ لگی تھی، جس سے 280 دکانیں جل کر راکھ ہوگئی تھیں، جن کے متاثرین کو مالی طور پر بحالی کے لیے سعید غنی کے مطابق سندھ کابینہ نے 91 کروڑ 52 لاکھ 30 ہزار فنڈ کی منظوری دی۔

    متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جو مکمل تصدیقی عمل کے ساتھ نقصانات کا تعین کرے گی، نقصانات کا تخمینہ لگانے کے بعد متاثرین کو کراس چیک سے ادائیگی کی جائے گی، واضح رہے کہ متاثرین کو کراچی ایفکٹ مارکیٹس ریلیف فنڈ سے ادائیگی کی جا رہی ہے۔

    اس اعلیٰ سطحی کمیٹی کا چیئرمین محکمہ امداد باہمی کا صوبائی وزیر ہوگا، اس کے ممبران میں زبیر موتی والا، کمشنر کراچی، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری کوآپریٹو، صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز شامل ہوں گے، کمیٹی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کراچی کے 2 ممبران، متاثرہ مارکیٹ کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ 30 جنوری کو صدر میں واقع کوآپریٹو مارکیٹ کی بحالی کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا تھا، تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے اپنے فنڈ سے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر آتش زدگی سے تباہ مارکیٹ اپنی اصل حالت میں بحال کرنے میں مدد کی تھی۔

    کوآپریٹو مارکیٹ: پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے فنڈ سے تاجر پھر سے پیروں پر کھڑے ہو گئے

    تاجروں کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں کوآپریٹو مارکیٹ میں لگنے والی آگ سے 500 دکانیں جل کر خاکستر ہو گئی تھیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کراچی کے نمائندوں نے مارکیٹ کی تعمیر نو کا بیڑا اٹھایا اور ڈھائی ماہ کی مختصر مدت میں کام مکمل کیا۔

  • نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ

    نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات نے سندھ کابینہ کو تحریری طور پر ایک درخواست کی ہے کہ بلدیاتی نظام پر عمل درآمد کو مؤخر کیا جائے۔

    ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت کو محکمہ بلدیات کی جانب سے نئے بلدیاتی نظام پر یکم جولائی تک عمل درآمد مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

    درخواست کے بعد بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا معاملہ سندھ کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کر دیا گیا ہے، اور اب سندھ کابینہ کے کل کے اجلاس میں اس کی منظوری کے بعد نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد کو باضابطہ طور پر مؤخر کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ نئے بلدیاتی نظام کے ترمیمی بل پر سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ہے، جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمٰن کی قیادت میں سندھ اسمبلی کے باہر ایک مہینے تک دھرنا دیا گیا۔

    جماعت اسلامی نے کراچی کی اہم شاہراہیں بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا، تاہم اس کی نوبت نہیں آئی اور سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین ترمیمی بل پر ایک معاہدہ طے پا گیا، جس کے بعد انھوں نے دھرنا ختم کر دیا۔

    تاہم اب دیگر جماعتیں سراپا احتجاج ہیں، انھوں نے سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونے والے معاہدے کو بھی مسترد کر دیا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے گھوٹکی تا کراچی مارچ کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے، جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی شرکت کریں گے۔

  • پی ٹی آئی کا بلدیاتی قانون کے خلاف بھرپور احتجاج کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا بلدیاتی قانون کے خلاف بھرپور احتجاج کا فیصلہ

    کراچی: پی ٹی آئی نے بلدیاتی قانون کے خلاف بھرپور احتجاج کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے سندھ میں بلدیاتی قانون کے خلاف بھرپور تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں 27 کی بجائے 26 فروری کو گھوٹکی تا کراچی مارچ کا اعلان کیا گیا ہے۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا 2023 میں یہاں بھی ہماری حکومت ہوگی، سندھ سے ڈاکو راج کا خاتمہ کریں گے، 13 سال سے سندھ کے عوام کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، حکومت سازی کے لیے مربوط انداز میں کام شروع ہو چکا ہے۔

    انھوں نے کہا سندھ حکومت کے ترجمان کہتے ہیں لوگ باہر سے علاج کے لیے سندھ آتے ہیں، یہ بیان سندھ حکومت کی جانب سے لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکنا ہے، سندھ میں میرٹ نہیں، نوکری چاہیے تو سائیں کے پاس آئیں پرچی ملے گی، وزیر اعظم عمران خان سندھ کے حالات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، سب متفق ہیں کہ سندھ کے عوام کو ڈاکو راج سے آزاد کرانا ہے۔

    علی زیدی نے کہا کہ زرداری گاڈ فادر بن کر بیٹھا ہے، اور چیف منسٹر کو منشی بنا دیا ہے، ہم سمجھتے تھے مراد علی شاہ باہر سے پڑھ کر آئے ہیں تو کچھ اچھا ہوگا، کراچی کو ٹھیک کرنے کے لیے قابض ڈاکو کو فارغ کرنا پڑے گا، سب کو پتا ہے کہ سندھ میں سیاسی جماعت نہیں زرداری مافیا کی حکومت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا میں نے جیکب آباد، لاڑکانہ سمیت اندرون سندھ کے کئی شہروں کا دورہ کیا، ان لوگوں نے سندھ میں پی اے سی کمیٹی میں کسی کا ممبر نہیں رکھا، سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بلاول کی جماعت کرتی آئی ہے۔

  • سندھ میں سرکاری کرونا ٹیسٹ مشکوک ہو گئے، سنگین بدعنوانیوں کا انکشاف

    سندھ میں سرکاری کرونا ٹیسٹ مشکوک ہو گئے، سنگین بدعنوانیوں کا انکشاف

    کراچی: سندھ میں سرکاری طور پر کرونا ٹیسٹ کروانے میں سنگین بدعنوانیاں سامنے آ گئی ہیں، کراچی سے کیے جانے والے کرونا کے ٹیسٹ لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، جامشورو کی لیبارٹری سے کروائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    سرکاری رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو روزانہ 7 سے 9 ہزار کرونا کے ٹیسٹ کرتی ہے، جب کہ حیرت انگیز طور پر کراچی کی 25 سرکاری اور غیر سرکاری لیبارٹریاں لیاقت یونیورسٹی سے کم کرونا ٹیسٹ کرتی ہیں۔

    ذرائع محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ کرونا ٹیسٹ کِٹس کی خریداری، اور ٹیسٹ کروانے کے عمل میں سنگین مالی بدعنوانی ہو رہی ہیں، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کو جعلی خط پر 35 کروڑ روپے بھی جاری کیے گئے تھے، اس سلسلے میں انکوائری کا نوٹیفکیشن بھی سامنے آ گیا ہے، تاہم ابھی تک انکوائری کمیٹی کی ایک بھی میٹنگ نہیں ہو سکی، معاملہ دبایا جا رہا ہے۔

    پیسے لیکر کرونا کی جعلی رپورٹ بنانے پر نجی لیب کی برانچ سیل، ملازم گرفتار

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کی کرونا سچویشن رپورٹ میں ڈیٹا الگ اور این سی او سی کو الگ ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی لیبارٹری کا ایک دن میں 8 سے 9 ہزار کرونا ٹیسٹ کرنا انتہائی مشکوک ہے۔

    رپورٹس کے مطابق انڈس اسپتال میں 4000 کی گنجائش کے باوجود چند سو ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں، کراچی یونیورسٹی لیب بھی 3 ہزار ٹیسٹ کر سکتی ہے، لیکن صرف چند سو کروائے جاتے ہیں۔

    ڈاؤ یونیورسٹی، سول اور جناح کی گنجائش بھی ہزاروں ٹیسٹ روزانہ کرنے کی ہے، لیکن چند سو کروائے جاتے ہیں، جناح اسپتال کے ٹیسٹ بھی لیاقت یونیورسٹی کے کھاتے میں ڈالنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    جناح اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال کی لیب روزانہ 3 سو سے 5 سو ٹیسٹ کرتی ہے، لیکن یہ بھی رپورٹس میں ظاہر نہیں ہو رہے۔