Tag: سندھ

  • سندھ میں‌ سمندر میں نہانے اور ماہی گیری پر پابندی عائد

    سندھ میں‌ سمندر میں نہانے اور ماہی گیری پر پابندی عائد

    سمندر میں طغیانی کے باعث سندھ حکومت نے سمندر میں نہانے اور ماہی گیری پر 7 روز کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

    صوبائی محکمہ داخلہ کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے اس دوران سمندر پر جانے پر بھی پابندی ہوگی۔

    محکمہ داخلہ کے مطابق سمندر میں طغیانی ہے اور اس موقع پر سمندر میں نہانے سے جانی نقصان کا اندیشہ ہے اور تفریح پر جانے والوں کے لیے بھی خطرہ ہے اس لیے حفاظتی اقدام کے طور پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز تیز ہواؤں سے سمندر میں طغیانی کے باعث کیٹی بندر کے کھلے سمندر میں 2 کشتیاں ڈوب گئیں جن میں مجموعی طور پر 38 ماہی گیر سوار تھے، جن میں سے 30 ماہی گیروں کو بچالیا گیا جب کہ8 ماہی گیروں کی تلاش کا کام جاری ہے۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق 4ماہی گیروں نے لکڑی کے تختے پر تیر کر اپنی جان بچائی، امدادی اداروں کے مطابق پانی سے نکل کر جان بچانے والوں میں عثمان ملاح، ہارون چنہ، خمیسو ملاح اور صدیق ملاح کو کیٹی بندر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    پاکستان فشر فوک فورم کے مطابق ڈوبنے والی کشتیاں الصدیق اور البحریہ ابراہیم حیدری کراچی سے کھلے سمندر میں شکار کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔

  • محکمہ صحت سندھ کا اسکولوں میں کرونا کے نمونے اکھٹے کرنے کا فیصلہ

    محکمہ صحت سندھ کا اسکولوں میں کرونا کے نمونے اکھٹے کرنے کا فیصلہ

    کراچی: محکمہ صحت سندھ نے اسکولوں میں کرونا کے نمونے اکھٹے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے محکمہ صحت نے اسکولوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح معلوم کرنے کے لیے کرونا کے لیے نمونے اکھٹے کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    محکمہ صحت سندھ کی جانب سے اس سلسلے میں تمام ڈی ایچ اوز کو مراسلہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہر ضلع کے اسکولوں سے 100 سیمپل اکٹھے کیے جائیں گے۔

    حاصل شدہ کرونا سیمپل ڈاؤ اسپتال کی کرونا لیب بھیجے جائیں گے، جہاں ان کا ٹیسٹ کیا جائے گا اور پھر نتائج سے محکمہ صحت سندھ ٹاسک فورس کو آگاہ کیا جائے گا۔

    محکمہ صحت کے مطابق کرونا کیسز کی شرح کے پیش نظر اسکول بند یا کھلے رکھنے کا فیصلہ ہوگا، بتایا گیا ہے کہ اسکول کھلے یا بند رکھنے کا فیصلہ سندھ کرونا ٹاسک فورس کرے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کرونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ صوبے بھر میں اسکول فی الوقت کھلے رہیں گے اور تعلیمی سلسلہ جاری رہے گا۔

    سندھ ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جو سرکاری افسران فیس ماسک کے استعمال کو یقینی نہیں بنائیں گے ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا، اجلاس میں تجویز دی گئی کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری افسران کی ایک دن کی تنخواہ کاٹی جائے۔

  • سرکاری اسپتال میں تالے، خاتون نے رکشا ریڑھی پر بچے کو جنم دیا

    سرکاری اسپتال میں تالے، خاتون نے رکشا ریڑھی پر بچے کو جنم دیا

    ضلع کندھکوٹ کی تحصیل تنگوانی میں سرکاری اسپتال کو تالے لگے ہونے کے باعث غریب خاتون نے رکشا ریڑھی پر بچے کو جنم دے دیا۔

    سندھ سرکار صوبے میں بہترین طبی سہولتوں کی  فراہمی کا دعویٰ کرتی ہے لیکن اندرون سندھ یہ حال ہے کہ سرکاری اسپتالوں کو تالے لگے ہوئے ہیں جبکہ غریب خواتین سڑکوں اور رکشوں میں نئی زندگیوں کو جنم دینے پر مجبور ہیں۔

    کندھکوٹ کی تحصیل تنگوانی میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب ایک حاملہ خاتون کو طبیعت خراب ہونے پر سرکاری اسپتال لایا گیا۔

    لیکن سرکاری اسپتال میں تو تالے پڑے ہوئے تھے ادھر خاتون کی حالت بگڑتی جارہی تھی جس پر اہلخانہ اسے لے کر ایک نجی اسپتال گئے لیکن وہاں فیس بہت زیادہ تھی۔

    نجی اسپتال انتظامیہ نے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون کو داخل کرنے سے انکار کردیا جس کے باعث مجبور خاندان واپس اپنے گھر روانہ ہوا۔

    لیکن نئی زندگی نے تو دنیا میں آنا تھا، خاتون نے ایک رکشا ریڑھی پر بچے کو جنم دیا ہے۔

    خاتون کے اہلخانہ کے مطابق جب وہ سرکاری اسپتال گئے تو وہاں لیڈی ڈاکٹر موجود نہ تھی اور تالے لگے تھے۔

    وہاں سے ایک نجی اسپتال کا رخ کیا تو وہاں فیس بہت زیادہ تھی اور فیس بھرنے کی سکت نہ ہونے پر اسپتال انتظامیہ نے انہیں واپس لوٹا دیا جس کے بعد وہ واپس گھر جا رہے تھے کہ راستے میں بچے کی پیدائش ہوگئی۔

  • 2021: سندھ میں 7 ہزار سے زائد بچے نمونیہ سے جاں بحق

    2021: سندھ میں 7 ہزار سے زائد بچے نمونیہ سے جاں بحق

    کراچی: صوبہ سندھ میں رواں برس سات ہزار سے زائد بچے نمونیہ کے باعث جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے کہا ہے کہ 2021 میں صوبے میں 7 ہزار 462 بچے نمونیہ سے زندگی کی بازی ہار گئے۔

    محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں رواں سال مجموعی طور پر 27 ہزار 136 بچے نمونیہ سے متاثر ہوئے تھے، جب کہ جان کی بازی ہارنے والے تمام بچوں کی عمریں 5 سال سے کم تھیں۔

    رواں سال 5 سال سے زائد عمر کے 8 ہزار 534 بچے نمونیہ سے متاثر ہوئے، جن میں سے 46 بچے صحت یاب نہ ہو سکے اور انتقال کر گئے۔

    غذائیت کی کمی اور امراض، تھرپارکر میں‌ موت کا رقص جاری

    محکمہ صحت کے مطابق نمونیہ انفیکشن کا تناسب دیہی علاقوں میں زیادہ رہا، وہاں 60 فی صد بچے بیماری سے متاثر ہوئے جب کہ شہری علاقوں میں 40 فی صد بچے نمونیہ سے متاثر ہوئے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ متاثرہ بیش تر بچوں کو نمونیہ ویکسین لگی ہی نہیں تھی۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچوں میں اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیہ ہی ہے، سرکاری سطح پر پیدائش کے 6، 10 اور 14 ہفتے پر ویکسین کی 3 ڈوزز لگائی جاتی ہیں، نمونیہ کی علامات میں سانس کا تیز چلنا، بخار، متلی، جسم پر نیلے دھبے، کھانسی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں میں غذائیت کی کمی اور مختلف امراض سے بدستور موت کا رقص جاری ہے، سول اسپتال مٹھی میں غذائیت کی کمی و دیگر امراض میں مبتلا مزید 4 بچے دم توڑ گئے ہیں، جس کے بعد رواں سال جاں بحق بچوں کی تعداد 620 تک جا پہنچی ہے۔

  • قرنطینہ سینٹرز سے کرونا مریضوں کا فرار، حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا

    قرنطینہ سینٹرز سے کرونا مریضوں کا فرار، حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا

    کراچی: قرنطینہ سینٹرز سے کرونا متاثرہ مریضوں کے فرار ہونے کے متعدد کیسز سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو خط لکھ کر اقدامات کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ایک خط لکھ کر کہا گیا ہے کہ کراچی میں قائم قرنطینہ مراکز سے مریض بھاگ جاتے ہیں، یہ صورت حال حکومت کے لیے ناقابل قبول ہے۔

    خط میں ایڈیشنل آئی جی کو بتایا گیا کہ ایئر پورٹ پر تعینات محکمہ صحت کا عملہ مؤثر طریقے سے فرائض انجام دے رہا ہے، یہ طبی عملہ ہر فلائٹ اور ایک ایک مسافر کی جانچ کرتا ہے، اور آنے والے مسافروں کو کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر قرنطینہ کر دیا جاتا ہے۔

    خط میں لکھا گیا کہ قرنطینہ سینٹرز سے بہت سے مریض بھاگ جاتے ہیں، مریضوں کا اسپتالوں سے بھاگ جانا ناقابل قبول ہے، اس لیے نرسری کے قریب ہوٹل میں قائم قرنطینہ سینٹر پر سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

    کراچی ایئر پورٹ کے قرنطینہ سے کرونا زدہ مسافر فرار، انتظامیہ پریشان

    خط کے مطابق محکمہ صحت سندھ کی جانب سے پولیس حکام سے گورنمنٹ اسپتال سعودآباد، کورنگی، اور لیاقت آباد کے قرنطینہ سینٹرز پر سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے کہا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی سعودی عرب سے کراچی ایئرپورٹ پہنچنے والا کرونا متاثرہ مسافر قرنطینہ سے فرار ہوگیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ سوات کا رہائشی متاثرہ شخص نیاز علی سعودی ایئر لائن کی پرواز ایس وی 708کے ذریعے ریاض سے کراچی پہنچا تھا۔

    گزشتہ ہفتے برطانیہ سے آنے والا کھارادر کا رہائشی مسافر مزمل جو اومیکرون سے متاثر تھا، ایک نجی اسپتال سے فرار ہو گیا تھا، تاہم حکام نے اسے پھر سے پکڑ کر قرنطینہ کر دیا تھا۔

  • گورنر سندھ کا ایک بار پھر بلدیاتی بل پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ

    گورنر سندھ کا ایک بار پھر بلدیاتی بل پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کا معاملہ الجھتا جا رہا ہے، گورنر سندھ نے ایک بار پھر ترمیمی بل پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع گورنر سندھ کے مطابق سندھ بلدیاتی ترمیمی بل پر اس بار بھی گورنر کی جانب سے دستخط کا امکان نہیں ہے، سندھ حکومت نے گورنر کے اعتراضات کے بعد بل میں مزید ترمیم کی تھی۔

    ترمیم کے بعد 14 دسمبر کو یہ ترمیمی بل گورنر سندھ کو دستخط کے لیے دوبارہ موصول ہوا تھا، تاہم گورنر سندھ کے ذرائع نے کہا ہے کہ اس بل پر تمام اپوزیشن اور سندھ کی دیگر جماعتوں کو شدید تحفظات ہیں۔

    بلدیاتی حکومت سے متعلق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس کے پروبیشنری افسران سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی نچلی سطح پر منتقلی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ فیصلے مقامی لوگوں، کمیونٹیز کی ضرورت کے مطابق کیے جا سکیں۔

    چیئرمین پی پی نے بلدیاتی بل پر بے جا تنقید مسترد کر دی

    انھوں نے کہا اقتدار کی نچلی سطح پر منتقلی سے لوکل باڈیز اپنے علاقے اور عوامی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ مؤثر طریقے سے کام کر سکتی ہیں۔

    واضح رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بلدیاتی بل پر بے جا تنقید مسترد کی تھی، انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سندھ بلدیاتی ایکٹ میں سب سے زیادہ سہولتیں دے رہا ہے، لوکل باڈی الیکشن میں کو چیئرمین ہوں گے، لوکل کونسلز کو ہیلتھ، تعلیم، قانون نافذ کرنے والے جواب دہ ہوں گے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ سندھ بلدیاتی ایکٹ کو کالا قانون کہنے والوں کا منہ کالا ہوگا، ہم چاہتے ہیں لوکل گورنمنٹ اپنا ریونیو خود بنائے، اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں گے تو مسائل جلد حل ہوں گے۔

  • سندھ میں ایک اور خطرناک وائرس کے خلاف ویکسینیشن کا منصوبہ

    سندھ میں ایک اور خطرناک وائرس کے خلاف ویکسینیشن کا منصوبہ

    کراچی: وزارت صحت سندھ نے صوبے میں ایک اور خطرناک وائرس ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) کے خلاف ویکسینیشن کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں خواتین میں ایچ پی وی (Human papillomavirus) سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جائے گی، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ سندھ پاکستان کا پہلا صوبہ ہوگا جہاں یہ ویکسین لگائی جائے گی۔

    اس سلسلے میں آج وزیر صحت و بہبود آبادی سندھ کی زیر صدارت ایچ پی وی سے متعلق آگاہی اور اس سے ہونے والے کینسر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے اقدامات کے سلسلے میں اجلاس منعقد ہوا۔

    انھوں نے کہا اس وقت دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں یہ ویکسین لگائی جا رہی ہے، اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ ایچ پی وی کی بہت سی اقسام ہیں جس سے متاثرہ خواتین کینسر کا شکار ہو جاتی ہیں، اور یہ وائرس کچھ صورتوں میں مردوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    خواتین اور خاص طور پر لڑکیوں کو 9 سال کی عمر میں ویکسین لگا کر ایچ پی وی سے بچایا جا سکتا ہے، یہ ویکسین 2 مرحلوں میں لگائی جاتی ہے، پہلی ڈوز کے 6 ماہ بعد دوسری ڈوز لگائی جاتی ہے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت تولیدی صحت کے حقوق سے متعلق قانون سازی کر رہی ہے، ایچ پی وی کے سلسلے میں پارلیمینٹیرینز کو بھی بریفنگ دی جاۓ گی، جلد ویکسین کے لیے لائحہ عمل بنانا ہوگا، تاکہ اس بیماری سے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔

    ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا سندھ میں عورتوں میں ہونے والے کینسرز کی تشخیص کا ڈیٹا مرتب کیا جائے گا تا کہ کینسر کے اسباب اور علاج میں مدد مل سکے۔

    ایچ پی وی کیا ہے؟

    ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) متعلقہ وائرسز کا ایک گروپ ہے، جو جسم کے مختلف حصوں پر مسے پیدا کر سکتے ہیں، اس کی 200 سے زیادہ اقسام ہیں، جن میں تقریباً 40 وائرسز متاثرہ شخص کے ساتھ براہ راست جنسی رابطے کے ذریعے پھیلتے ہیں۔

    علاج

    خود وائرس (HPV) کا کوئی علاج نہیں ہے، ویکسین کے ذریعے اس سے بچاؤ ممکن ہے، تاہم اس وائرس سے لاحق ہونے والے صحت کے مسائل کا علاج موجود ہے، جیسا کہ تولیدی اعضا کے آس پاس مسے، سروائیکل (بچہ دانی کے سرے کی) تبدیلیاں، اور سروائیکل کینسر۔

  • ’47 ہزار اساتذہ میرٹ پر بھرتی کیے، میری اپنی بہن فیل ہو گئی’

    ’47 ہزار اساتذہ میرٹ پر بھرتی کیے، میری اپنی بہن فیل ہو گئی’

    کراچی: وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں 47 ہزار اساتذہ ہم نے سو فی صد میرٹ پر بھرتی کیے ہیں، میری اپنی بہن امتحان میں فیل ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقرا یونیورسٹی اسکالرشپ ایوارڈ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں تعلیم کے شعبے میں ہم بہتری لائے ہیں، صوبے کی تعلیمی پالیسی میں نے خود بنائی تھی لیکن میرٹ پر سختی سے جمے رہے، اور میری اپنی بہن بھی فیل ہو گئی۔

    انھوں نے کہا محکمہ لیبر میرے پاس ہے، ہم مزدوروں کے 10 ہزار بچوں کو ہم تعلیم دیتے ہیں، ہم نے بینظیر مزدور کارڈ کا کام شروع کر دیا ہے، جس کے تحت سہولیات کا دائرہ مزید بڑھائیں گے۔

    سعید غنی نے کہا ہم جو مزدور کارڈ لا رہے ہیں اس سے ہر قسم کے مزدور کو تعلیم مل جائے گی، ہر مزدور سوشل سیکیورٹی کارڈ حاصل کر کے اپنے آپ کو اور بچوں کو محفوظ بنا سکتا ہے، میری نظر میں سب سے بڑا کام صحت اور تعلیم کی فراہمی ہے۔

    ان کا کہنا تھا مزدور کے بچوں کو جیسا ان کا حق ہے اس کے حساب سے تعلیم دیں گے، اٹھارویں ترمیم سے پہلے تعلیم وفاق کا معاملہ تھا، اٹھارویں ترمیم کے بعد بھی 90 فی صد یکساں نظام تعلیم ہے۔

    انھوں نے مزید کہا صوبہ سندھ کا یہ دعویٰ ہے کہ ہم نے سب سے اچھا سسٹم تشکیل دیا ہے، ہم کہتے ہیں ہماری کتابیں تمام صوبوں کو دی جائیں، دیکھیں کہ اگر سندھ مضامین میں بہتری لایا ہے تو تمام صوبوں کو بھی اسے اختیار کرنا چاہیے، جہاں تک میڈیم کی بات ہے تو یہ انتخاب والدین کا ہے کہ وہ سندھی، اردو یا انگلش میڈیم میں پڑھانا چاہتے ہیں۔

    سعید غنی نے کہا سندھ حکومت نے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ میں اچھے اقدامات اٹھائے، بدقسمتی سے ہمارے حکومتی وسائل اتنے اچھے نہیں ہیں، میرے والد کے پاس فیس کے پیسے نہیں تھے، اور میری والدہ نے گھر کے اچھے کپڑے بیچ کر فیس اداکی تھی، اس کے بعد میرے والد بینک میں ملازم لگے اور بینک گارنٹی کے پیسے بھی ایک ریلوے کے ریٹائرڈ ملازم سے لیے، بچے احساس کریں پڑھیں ان کے والدین کتنی محنت سے کماتے ہیں۔

  • سندھ میں رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم کا آج سے آغاز ہوگا

    سندھ میں رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم کا آج سے آغاز ہوگا

    کراچی: سندھ میں رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم کا آج سے آغاز ہوگا، مہم میں 90لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں انسداد پولیومہم کا آج سے آغاز ہوگا، مہم کا افتتاح وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کریں گے، انسداد پولیومہم 19 دسمبر تک جاری رہے گی۔

    ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ 90لاکھ سےزائدبچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔

    انسداد پولیو مہم حکام نے کہا ہےکہ بچوں کووٹامن اےکےقطرے بھی دیے جائیں گےاور مخصوص علاقوں میں 12سال سے زائدعمرکے افراد کو کورونا ویکسین بھی دی جائے گی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پولیو کے خاتمے کے لیے ٹاسک فورس کے اجلاس میں نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان 23-2022 کی منظوری دی تھی۔

    وزیر اعظم نے پولیو کے خاتمے میں مدد کے لیے عالمی اداروں ڈبلیو ایچ او، یونیسف، بل گیٹس فاؤنڈیشن اور دیگر سے اظہار تشکر کیا تھا۔

  • سندھ اسمبلی:‌ ارکان نے ایک دوسرے پر چپلیں پھینکیں

    سندھ اسمبلی:‌ ارکان نے ایک دوسرے پر چپلیں پھینکیں

    کراچی: سندھ اسمبلی میں نئے بلدیاتی نظام کے ترمیمی بل کی منظوری کے وقت شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان گتھم گتھا ہو گئے، اراکین نے گالم گلوچ کیا، اور ارکان نے ایک دوسرے پر چپلیں پھینکیں۔

    پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی اراکین کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی، ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ امداد پتافی اور تیمور نے پی ٹی آئی اراکین سے بدتمیزی کی، اور پی پی اراکین لڑائی کے لیے اپوزیشن بنچز پر آئے تھے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی اسمبلی فلور پر تقریر پر اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ کے خلاف ایوان میں احتجاج کیا، اور ان کے خلاف نعرے بازی کی، اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا، اس دوران شدید تلخ کلامی ہوئی۔

    اپوزیشن ارکان نے کاپیاں پھاڑ کر وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف پھینک دیں، بلال غفار نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ اسمبلی فلور پر معتصبانہ بیان دے رہے ہیں، حلیم عادل نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ اپنے بیان کی وضاحت کریں اور معافی مانگیں۔

    سندھ میں نیا بلدیاتی نظام کثرتِ رائے سے منظور

    اپوزیشن جماعتوں کے رہنما وزیر بلدیات ناصر حسین کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے تھے، انھوں نے وزیر بلدیات کے رویے پر بھی شدید احتجاج کیا۔

    واضح رہے کہ مراد علی شاہ نے اپوزیشن کو ان پڑھ کہہ دیا تھا، انھوں نے کہا ایک ان پڑھ اپوزیشن سے بڑھ کر خرابی کوئی نہیں، وفاق میں بھی ایک ان پڑھ اور نالائق حکومت آئی ہے۔ مراد علی شاہ نے لسانیت کا الزام بھی لگایا اور کہا یہ لسانیت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سندھ سے محبت کرو گے تو سندھ کے لوگ بھی محبت دیں گے۔