Tag: سندھ

  • سندھ اسمبلی: 7 حکومتی اراکین کا ووٹ دوسرے اراکین نے کاسٹ کیا

    سندھ اسمبلی: 7 حکومتی اراکین کا ووٹ دوسرے اراکین نے کاسٹ کیا

    کراچی: سندھ اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کے لیے ووٹنگ کے دوران 7 حکومت اراکین کے ووٹ کسی دوسرے رکن نے کاسٹ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سات حکومتی اراکین سندھ اسمبلی جسمانی معذوری کے باعث ووٹ خود کاسٹ نہ کر سکے، جس پر ان کے ووٹ دوسرے اراکین نے کاسٹ کیا۔

    ذرائع کے مطابق پروین قائمخانی آج ویل چیئر پر اسمبلی پہنچی، انھوں نے کہا میں ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتی، جس پر ان کا ووٹ ارباب لطف اللہ نے کاسٹ کر دیا۔

    علی نواز مہر نے بھی خود ووٹ کاسٹ نہیں کیا، اس لیے ان کا ووٹ شبیر بجارانی نے کاسٹ کیا۔

    پی پی والوں کو پراٹھے، حلوہ پوری ملی، ہمیں سوکھے سینڈوچ: فواد چوہدری

    مراد علی شاہ سینئر نے عذر پیش کیا کہ ان کی نظر کم زور ہے، جس پر ان کا ووٹ گنور اسران نے کاسٹ کر دیا، اسی طرح صوبائی وزیر ہری رام کشوری نے بھی کہا کہ وہ کاغذ پر لکھا نہیں پڑھ سکتے، ان کا ووٹ بھی دوسرے رکن اسمبلی نے کاسٹ کیا۔

    واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن سندھ میں مجموعی 11 نشستوں کے نتائج آ چکے ہیں، 7 جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے 5 امیدوار کامیاب رہے، جن میں شیری رحمان، جام مہتاب، سلیم مانڈوی والا، تاج حیدر اور شہادت اعوان شامل ہیں۔

    2 جنرل نشستوں پر ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری اور پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا کامیاب رہے، سندھ سے 2 خواتین نشستوں پر پلوشہ خان اور خالدہ اطیب کامیاب ہوئیں، جب کہ 2 ٹیکنوکریٹ نشستوں پر فاروق ایچ نائیک اور سیف اللہ ابڑو کامیاب ہوئے۔

  • سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کی پٹائی، پیپلز پارٹی کا ردِ عمل

    سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کی پٹائی، پیپلز پارٹی کا ردِ عمل

    کراچی: وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ جس طرح کریم گبول کو لے جایا گیا وہ سب کے سامنے ہے، اسمبلی میں پی ٹی آئی کے دیگر ممبران کا رویہ بھی سامنے ہے، انتہائی نا خوش گوار واقعہ پیش آیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا، اس کے لیے اسپیکر صاحب ضرور کوئی ایکشن لیں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا گیا کہ پی ٹی آئی ارکان کو اغوا کیا جا رہا ہے، اگر اس طرح کی کوئی بات ہوتی تو یہ ارکان منظر عام پر کیوں آتے، یہ قدم پی ٹی آئی کے تینوں ارکان نے خود اٹھایا اور پارٹی سے ناراضی کا اظہار کیا۔

    انھوں نے کہا تینوں اراکین اپنی مرضی سے ایک ساتھ گاڑی میں اسمبلی میں آئے، کریم گبول کا معاملہ پلانٹڈ تھا یا کوئی معاملہ ہے، کریم گبول نے جب کہا میں پی ٹی آئی والوں کے ساتھ جانا چاہتا ہوں تو ہم پیچھے ہٹ گئے۔

    سندھ اسمبلی اجلاس: پی ٹی آئی ارکان نے اپنے ناراض ارکان کی پٹائی کردی

    ناصر شاہ کا کہنا تھا کریم گبول نے خود کل ویڈیو بیان میں پارٹی سے ناراضی کا اظہار کیا، مزید 2 ممبران شہریار شر اور اسلم ابڑو نے بھی ناراضی کا اظہار کیا، ان کی شکایت غلط ٹکٹس پر تھی، ان کے اپنے ایم پی ایز نے بھی کہا ہم ووٹ نہیں دیں گے بائیکاٹ کریں گے، ہر جگہ ان کے اپنے لوگ پالیسی سے تنگ یا ناراض ہیں۔

    سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر وزیر پارلیمانی امور سندھ مکیش چاؤلہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا پی ٹی آئی والے کسی رکن کو زد و کوب کر رہے تھے، ہم نے بیچ بچاؤ کے لیے اپنا فرض ادا کیا، میرا پاؤں بیچ بچاؤ میں زخمی بھی ہوا، کوئی رکن اپنے ضمیر کی آواز پر ووٹ کرتا ہے تو اسے کرنے دیں۔

    مکیش چاؤلہ نے کہا اغوا کس نے کس کو کیا سب سامنے آ گیا، کریم گبول کو کون لے گیا ہے یہ ویڈیوز میں ظاہر ہوگیا ہے، ایوان کی صورت حال پر قانونی کارروائی کا اختیار اسپیکر کو ہے اور وہ کریں گے۔

  • سندھ میں کورونا صورتحال میں بہتری، پابندیوں میں مزید نرمی،  نیا نوٹیفکیشن

    سندھ میں کورونا صورتحال میں بہتری، پابندیوں میں مزید نرمی، نیا نوٹیفکیشن

    کراچی : سندھ میں کورونا صورتحال میں بہتری کے بعد لاک ڈاؤن میں لگائی گئیں پابندیوں میں مزید نرمی کردی گئی تاہم انڈور شادیوں،انڈور ڈائننگ اورسینما کھلنے کے بارے میں 10 مارچ کو این سی او سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے کورونا ایس او پیز سے متعلق نیا نوٹیفکیشن جاری کردیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ تمام تجارتی مراکز اور پارکوں کے کھلنے اور بند ہونے کی وقت کی پابندی سمیت پچاس فیصد ملازمین کو گھر سے کام کرانے کی پابندی ختم کردی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ تمام ہوٹلز بھی آوٹ ڈور ڈائنگ جاری رکھ سکتے ہیں تاہم بوفے سروس کی اجازت بھی نہیں دی گئی جبکہ انڈور شادیوں،انڈور ڈائننگ اورسینما کھلنے کے بارے میں 10 مارچ کو این سی او سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔

    محکمہ داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ شادیوں میں 300افراد کو شرکت کی اجازت ہوگی اور رات دس بجے تک شادی کی تقریبات کی جاسکتی ہیں جبکہ پی ایس ایل میچز میں 20 فیصد شرکت کی اجازت ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ایسے علاقے جہاں کرونا کے کیسسز زیادہ رپورٹ ہوں گے وہاں مقامی انتظامیہ اسمارٹ لاک ڈائون لگا سکے گی ، محکمہ داخلہ کی نئی ہدایات کا اطلاق 31 مارچ تک نافذ العمل ہوگا۔

  • سینیٹ الیکشن: پی ٹی آئی رکن نے پارٹی فیصلے کے خلاف بغاوت کر دی

    سینیٹ الیکشن: پی ٹی آئی رکن نے پارٹی فیصلے کے خلاف بغاوت کر دی

    کراچی: سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی کریم بخش گبول نے پارٹی فیصلے کے خلاف بغاوت کر دی ہے، انھوں نے اپنے اغوا ہونے کی بھی تردید کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی کریم بخش نے کہا ہے کہ ان کو ووٹ نہیں دوں گا جنھوں نے سینیٹ انتخابات میں پیسے دے کر ٹکٹ لیا۔

    کریم بخش گبول کا کہنا ہے کہ وہ ووٹ اپنی مرضی سے دیں گے، انھوں نے اس کے ساتھ یہ اعتراف بھی کیا کہ ڈھائی سال سے ہماری حکومت ڈیلیور نہیں کر سکی ہے۔

    دوسری طرف سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی امیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ میں شاہد علی رند نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے پر اپیل دائر کر دی۔

    سیف اللہ ابڑو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کے اہل قرار

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیف اللہ ابڑو ٹیکنو کریٹ کی نشست کے لیے معیار پر پورا نہیں اترتے، عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سیف اللہ سینیٹ الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں، اس لیے انھیں نا اہل قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی سندھ کے اراکین نے سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ کے لیے پارٹی کی جانب سے ٹکٹ دیے جانے پر شدید اعتراض کیا گیا تھا، پی ٹی آئی رہنما لیاقت جتوئی نے الزام لگایا تھا کہ گورنر ہاؤس کے ڈرائنگ روم کے فیصلے پارٹی کے لیے نقصان دہ ہیں، پیراٹروپر سیف اللہ ابڑو کو 35 کروڑ میں سینیٹ ٹکٹ بیچا گیا۔

    اس الزام پر سیف اللہ ابڑو نے اپنے وکیل کے ذریعے لیاقت علی جتوئی کو قانونی نوٹس بھیج دیا تھا۔

    اپنے ایک ویڈیو بیان میں سیف اللہ ابڑو نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے آج تک کسی کو لاڑکانہ سے سینیٹ کا ٹکٹ نہیں دیا، لیکن خان صاحب کا مقصد ہے کہ لاڑکانہ سے کوئی آئے اور پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دے۔

  • شادی ہال میں خاتون کا دولہے پر چھری سے حملہ، دولہا زخمی

    شادی ہال میں خاتون کا دولہے پر چھری سے حملہ، دولہا زخمی

    نواب شاہ: سندھ کے ضلع شہید بے نظیر آباد کے شہر نواب شاہ میں ایک خاتون نے شادی ہال کے اندر دولہے کو چھری کے حملے میں زخمی کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواب شاہ میں مریم روڈ پر واقع ایک شادی ہال میں اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب شادی کی تقریب کے دوران اچانک ایک خاتون نے دولہے پر چھری سے حملہ کر دیا۔

    خاتون کے حملے میں دولہا زخمی ہو گیا، دولہے کا خون دیکھ کر لوگوں کے اوسان خطا ہو گئے اور ہال میں بھگدڑ مچ گئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ شادی ہال میں خاتون ناہید نے دولہا نیاز مہر پر چھری سے حملہ کیا، جس سے دولہا زخمی ہو گیا، زخمی دولہے کو پی ایم سی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    دولہے پر چھری سے حملہ کرنے والی خاتون ناہید

    پولیس کے بیان کے مطابق حملہ آور خاتون کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے، لڑکی کے حملے میں دولہے کو پیٹھ پر زخم آئے۔

    خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نیاز مہر کی شاگرد ہے، اور اس نے ان کے ساتھ شادی کا وعدہ کیا تھا، اور وہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے، اور اب وہ چھپ کر شادی کرنے جا رہا تھا۔

    خاتون نے بتایا کہ وہ تو صرف بات کرنے آئی تھی لیکن شادی ہال میں دولہے کے اہل خانہ نے اس کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر اس نے اپنے بچاؤ کے لیے چھری اٹھا لی تھی۔

  • پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    کراچی: سینیٹ اجلاس سے قبل سندھ میں پی ٹی آئی اتحادیوں کی بیٹھک لگی تو اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے ظہرانے میں شرکت سے آخری لمحات میں معذرت کر لی، اس واقعے نے ایک بار پھر سیاست میں ہل چل پیدا کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے اہم رکن اور مشیر جہاز رانی محمود مولی نے کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر اتحادیوں کو ظہرانے پر مدعو کیا، وفاقی وزیر اسد عمر اور مقامی قیادت انتظار کرتی رہی لیکن ایم کیو ایم نے ظہرانے میں شرکت سے آخری لمحات میں معذرت کر لی۔

    ذرائع پی ٹی آئی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے وفد نے ظہرانے میں شرکت کی حامی بھری تھی، جی ڈی اے اراکین پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے تھے، اور سینیٹ انتخابات سے قبل آج کی ملاقات کو بہت اہم قرار دیا جا رہا تھا، لیکن پھر اچانک اہم اتحادی جماعت کے فیصلے نے سب کے اندر بے چینی پیدا کر دی۔

    آج ہونے والے اجلاس میں فیصل واوڈا بھی شریک تھے، ایم کیو ایم کی عدم شرکت کے بعد وفاقی وزیر علی زیدی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایم کیو ایم والے ہمارے اتحادی ہیں، پیپلز پارٹی کی ایم کیو ایم سے ملاقات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کی مصروفیت تھی اسی لیے نہیں آ سکے۔

    علی زیدی کی جانب سے یہ وضاحت بہ ذات خود معاملے کو مشکوک بنا رہی ہے، ایسے میں جب کہ صوبائی وزیر برائے محنت و تعلیم سعید غنی نے ایک بیان میں ایم کیو ایم کو کھلی پیش کش کر دی ہے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں آج کہا کہ ہمارے دوست کل ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملے، ہمارے پاس سینیٹ کی اضافی سیٹس ہیں، ایم کیو ایم ہمارے ساتھ آتی ہے تو ان کو ہم اضافی سیٹ دے سکتے ہیں۔

    سعید غنی نے وزارت کی بھی پیش کش کی، کہا ایم کیو ایم اپنا فائدہ چاہتی ہے تو ہمارے ساتھ آئے، نہیں تو مقابلہ کرنا پڑے گا، سندھ میں حکومت کا حصہ بننے پر ایم کیو ایم کو وزارت بھی مل سکتی ہے۔

    ادھر جب معاملہ میڈیا میں اچھلنے لگا تو ایم کیو ایم کو بیان دینا پڑا، ایم کیو ایم نے چلنے والی تمام خبروں کو غلط قرار دے دیا، ترجمان نے وضاحت کی کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان صوبائی اسمبلی تنظیمی مصروفیت کے باعث تحریک انصاف کے ظہرانے میں شریک نہ ہو سکے، تمام جماعتیں اپنے طور پر سینیٹ انتخابات کی تیاری میں مصروف ہیں اسی وجہ سے ظہرانے میں شرکت ممکن نہ ہوئی۔

    ترجمان نے مزید کہا ایم کیو ایم پاکستان، تحریک انصاف اور جی ڈی اے کی قیادت سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مستقل رابطے میں ہیں اور اس حوالے سے کوئی غلط فہمی درمیان میں نہیں، اتحادیوں کے درمیان غلط خبریں چلانے سے گریز کیا جائے۔

    دوسری طرف گورنر سندھ کے ذرائع نے بھی خبر دی کہ ان کا ایم کیو ایم قیادت سے مکمل رابطہ ہے، سینیٹ کے حوالے سے مشاورت بھی مکمل کی جاچکی ہے۔ دریں اثنا، گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ملاقات بھی کی، جس میں رکن صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن اور فیصل سبزواری شامل تھے۔

    وفد نے گورنر سندھ کو اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا، وفد نے کہا کہ سندھ پولیس نے اراکین صوبائی اسمبلی سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، ان نازک حالات میں سیکیورٹی واپس لینے پر تشویش ہے، گورنر سندھ سے درخواست ہے کہ وزیر اعظم پاکستان تک پیغام پہنچایا جائے۔

    اس سلسلے میں آنے والے چند دنوں میں صورت حال مزید واضح ہونے کا امکان ہے۔

  • ہیلتھ سروسز سندھ میں غیر قانونی ترقیوں کی انکوائری مکمل، الزامات ثابت

    ہیلتھ سروسز سندھ میں غیر قانونی ترقیوں کی انکوائری مکمل، الزامات ثابت

    کراچی: محکمہ صحت سندھ میں غیر قانونی ترقیوں کی ایک انکوائری مکمل ہو گئی، 6 کلرکس پر الزامات ثابت ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی ہیلتھ سروسز سندھ میں غیر قانونی، آؤٹ آف ٹرن پروموشنز کے معاملے میں افسران کے خلاف غیر قانونی ترقیوں کی انکوائری مکمل کر لی گئی، جس کی تحقیقاتی رپورٹ بھی سامنے آ گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 6 افسران پر غیر قانونی طور پر ترقی پانے کا الزام ثابت ہو گیا ہے، 2018 میں سابق ڈی جی ہیلتھ سروسز حیدر آباد نے اختیارات کا غلط استعمال کیا، اور 11 اور 14 گریڈ کے 6 کلرکس کو آؤٹ آف ٹرن پرموشن دی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ تمام افراد کو آؤٹ آف ٹرن ترقی دے کر 16 گریڈ میں تعینات کیا گیا تھا۔

    تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں ڈی جی ہیلتھ سندھ کو سفارشات بھی دی گئی ہیں، تجویز دی گئی ہے کہ غیر قانونی ترقی پانے والے افسران کی فوری تنزلی کی جائے۔

    محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو فارغ کر دیا

    رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ جو افسران ریٹائر ہو گئے ان کی پنشن اور دیگر مراعات فوری طور پر روکی جائیں، اور سابق ڈی جی کی پنشن، مراعات روکنے کے لیے بھی چیف سیکریٹری کو درخواست دی جائے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمے میں ٹرانسفر پوسٹنگ کے حوالے سے جامع رپورٹ تیار کی جائے اور غیر قانونی ترقی پانے والوں کو شو کاز نوٹس دیے جائیں۔

    یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ سندھ بھر سے ڈسٹرکٹ، ریجنل سطح پر اہل افسران کی سینیارٹی لسٹ بنائی جائے۔

    واضح رہے کہ غیر قانونی بھرتیوں پر تحقیقات محکمہ صحت کے افسر غلام محمد میمن کی درخواست پر شروع کی گئی تھی۔

  • محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو فارغ کر دیا

    محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو فارغ کر دیا

    کراچی: محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ نے ساٹھ سے زائد ملازمین کو نوکریوں سے ہٹانے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جن میں گریڈ ایک سے 18 تک کے افسران و ملازمین شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمت سے ہٹائے گئے ملازمین مختلف اضلاع کی یوسیز میں تعینات تھے، اور ان کو مختلف الزامات کا سامنا تھا۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ افسران و ملازمین محکمہ بلدیات کی جانچ پڑتال کے لیے بلانے پر حاضر نہیں ہوئے، جب تک ان افسران و ملازمین کی اہلیت ثابت نہیں ہوتی، یہ ملازمت سے فارغ رہیں گے۔

    حکم نامے کے مطابق یہ ملازمین تقرری کی تحقیقات مکمل ہونے اور بھرتی درست ثابت ہونے تک فارغ رہیں گے۔

    گھوسٹ ملازمین اب نہیں بچیں گے! محکمہ بلدیات نے فیصلہ کرلیا

    ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات کے افسران و ملازمین کی اسکروٹنی میں جعلی افسران سامنے آئے تھے، جو اسکروٹنی ٹیم کو دستاویزات فراہم نہ کر سکے تھے۔

    ذرائع لوکل گورنمنٹ کا کہنا ہے کہ افسران و ملازمین پر آؤٹ آف ٹرن پروموشن، جعلی بھرتی، ریکارڈ کی عدم فراہمی اور جعلی سروس بک رکھنے کا الزام ہے۔

    عہدوں سے ہٹائے گئے افسران میں ڈپٹی ڈائریکٹر، چیف آفیسر، ٹاؤن افسران، ایڈمنسٹریٹیو آفیسر اور سپرنٹنڈنٹ شامل ہیں۔

  • سندھ حکومت کا اسکول میں داخلہ لینے والے بچوں کے حوالے سے اہم فیصلہ

    سندھ حکومت کا اسکول میں داخلہ لینے والے بچوں کے حوالے سے اہم فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے وبائی امراض کے ضابطے کے لئے اہم فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکول میں داخلہ لینے پر بچے کا ٹی بی اور ہیپاٹائٹس و دیگر ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرصحت سندھ عذراپیچوہو کی سربراہی میں کمیونیکیبل ڈزیززکنٹرول پراہم اجلاس ہوا ، جس میں وبائی امراض کے ضابطے کے لئے اہم فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسکول میں داخلہ لینے پر بچے کا ٹی بی اور ہیپاٹائٹس ودیگرٹیسٹ کیے جائیں گے۔

    وزیرصحت سندھ کا کہنا تھا کہ اسکریننگ سے ہم32مختلف امراض کی تشخیص کرسکتےہیں، اس سےبیماریوں کوسمجھنےاورعلاج میں مددمل سکے گی، فیصلہ ہواٹی بی کےعلاج میں استعمال دواؤں کی کھلےعام فروخت کنٹرول کی جائے گی۔

    عذراپیچوہو نے مزید کہا حکومت ٹی بی کنٹرول پروگرام کےتحت علاج،دواؤں مفت دےرہی ہے، رتوڈیرومیں حاملہ خواتین کی ایچ آئی وی ایڈز کی اسکریننگ کی جائے گی۔

    اجلاس میں آگاہی مہم،ایچ آئی وی متاثرہ افرادکی رہنمائی کیلئےبھی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

  • وفاقی وزرا قانونی معاملات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں: سندھ حکومت

    وفاقی وزرا قانونی معاملات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں: سندھ حکومت

    کراچی: سندھ حکومت نے کہا ہے کہ وفاقی وزرا حلیم عادل شیخ کے معاملے میں قانونی معاملات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے پیر کو کراچی میں پریس کانفرنس میں کہا وفاقی وزرا خود کو وفاق کے نمائندے کہتے ہیں لیکن یہ قانونی معاملات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، حالاں کہ عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ 2 نہیں، ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جس میں قانون کا اطلاق ہر طبقے پر ہوگا۔

    سندھ حکومت کے ترجمان نے صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل کی گرفتاری اور مقدمات کے سلسلے میں وفاقی حکومت کی جانب سے شدید ردِ عمل کے بعد کراچی میں خصوصی پریس کانفرنس کی، جس میں انھوں نے سوالات اٹھائے کہ اگر کوئی قانون ہاتھ میں لیتا ہے تو کیا ریاست کو خاموش رہنا چاہیے؟ کیا پی ٹی آئی اور اس کے کارکن قانون سے بالاتر ہیں؟

    انھوں نے کہا حلیم عادل شیخ جدید اسلحے سے لیس ہو کر پی ایس 88 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کر رہے تھے، الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا، کارروائی کے لیے ایس ایس پی ملیر کو الیکشن کمیشن کا حکم ملا، سندھ حکومت یا پیپلز پارٹی نے کچھ نہیں کیا۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا اگر ہم عمران خان کے ایک پاکستان کی بات کرتے ہیں تو پھر پولیس تو قانون پر عمل کر رہی ہے، کسی ایم این اے، ایم پی اے کو الیکشن میں مہم چلانے کی اجازت نہیں، ملیر کی سیٹ ہماری سیٹ ہے لیکن ایک بار بھی وزیر اعلیٰ اور ناصر حسین شاہ ملیر نہیں گئے، جب کہ 16 فروری کو حلیم عادل پی ایس 88 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کرتے ہیں، حلیم عادل بتاؤ، تم کون ہو الیکشن کمیشن کے ممبر ہو؟ کیا حلیم عادل شیخ پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا؟

    حلیم عادل شیخ کا معاملہ، وفاقی حکومت کا آئی جی سندھ کی تبدیلی پر غور شروع

    ترجمان نے کہا ویڈیو میں فائرنگ ہوتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے، کھلے عام فائرنگ کریں گے اور پولیس خاموش رہے گی؟ اب یہ کہتے ہیں کہ پولیس نے غلط کارروائی کی، جب حلیم عادل ضمانت لینے عدالت گئے تو عدالت نے ریمانڈ دیا، پولیس اگر زیادتی کرتی تو دعا بھٹو و دیگر کو حلیم عادل سے ملنے نہ دیتی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کہا جاتا ہے کہ خطرناک سانپ آیا ہے اور حلیم عادل شخ نے اس کو مار دیا، کمرے میں حلیم عادل کے پاس ڈنڈا بھی موجود تھا، اب سوال یہ ہے کہ سانپ خود آیا یا لایا گیا تھا؟

    مرتضیٰ وہاب نے حلیم عادل کی طبیعت کی خرابی کے سلسلے میں وفاقی وزرا کی جانب سے ہونے والے دعوؤں اور اعتراضات کے جواب میں کہا کہ حلیم عادل کو طبیعت کی خرابی پر این آئی سی وی ڈی منتقل کیا گیا، یہ وہی اسپتال ہے جس کے بارے میں پی ٹی آئی کہتی ہے کہ خراب ہے، جو اسپتال برا پرفارم کر رہا ہے یہ اسی میں علاج کراتے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہتے تھے کہ حلیم عادل نہیں چل سکتے لیکن وہ خود چل کر اسپتال گئے، کل کسی نے کہا حلیم عادل شیخ کی جان کو خطر ہ ہے، لیکن حلیم عادل مکمل سیکیورٹی میں اسپتال گئے۔