Tag: سندھ

  • گزشتہ 24 گھنٹوں میں سندھ میں کرونا سے مزید 6 مریضوں کا انتقال

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں سندھ میں کرونا سے مزید 6 مریضوں کا انتقال

    کراچی: صوبہ سندھ میں کرونا وائرس سے اموات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سندھ میں کرونا وائرس انفیکشن سے مزید 6 مریض جاں بحق ہو گئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کے کرونا وائرس سے متعلق بیان کے مطابق مزید چھ مریضوں کے انتقال کے بعد صوبے میں کرونا وائرس سے انتقال کرنے والے مریضوں کی تعداد 2 ہزار 373 ہو گئی ہے۔

    وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 7 ہزار 426 نمونے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 172 نئے کرونا کیسز سامنے آئے، اب تک 9 لاکھ 62 ہزار 453 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، جب کہ صوبے بھر میں مصدقہ کرونا کیسز کی تعداد ایک لاکھ 28 ہزار 456 ہو گئی ہے۔

    سندھ میں کرونا وائرس موجود، ملک کے بقیہ حصوں میں کوئی موت نہیں ہوئی

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 266 مریض صحت یاب ہوئے، اب تک سندھ میں کرونا کے ایک لاکھ 22 ہزار 181 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق اس وقت 3902 مریض زیر علاج ہیں، جب کہ وینٹی لیٹر پر رکھے گئے مریضوں کی تعداد 37 ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز اور اموات میں کمی کا رجحان جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں کرونا وائرس سے کوئی موت نہیں ہوئی۔

  • سندھ میں کرونا وائرس موجود، ملک کے بقیہ حصوں میں کوئی موت نہیں ہوئی

    سندھ میں کرونا وائرس موجود، ملک کے بقیہ حصوں میں کوئی موت نہیں ہوئی

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز اور اموات میں کمی کا رجحان جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں کرونا وائرس سے کوئی موت نہیں ہوئی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 9 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 6 ہزار 244 ہوچکی ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹے میں سندھ کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں کرونا وائرس سے کوئی اموات نہیں ہوئیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 496 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی، ملک میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 93 ہزار 261 ہوچکی ہے۔

    ملک میں فعال کیسز کی تعداد 10 ہزار 188 ہے جبکہ 2 لاکھ 76 ہزار 829 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 23 ہزار 655 کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے جبکہ مجموعی طور پر کیے جانے والے ٹیسٹس کی تعداد 24 لاکھ 63 ہزار 513 ہوچکی ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 11 سو 63 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 115 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔

  • سندھ میں کرونا سے مزید 9 مریض جاں بحق

    سندھ میں کرونا سے مزید 9 مریض جاں بحق

    کراچی: ایک طرف جہاں پاکستان بھر میں کرونا وائرس سے اموات میں نمایاں کمی آ چکی ہے وہاں سندھ میں ابھی تک کرونا سے اموات کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے میں کرونا انفیکشن سے مزید 9 مریضوں کا انتقال ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں روزانہ کرونا کیسز کے سلسلے میں اپنے بیان میں کہا کہ سندھ میں کرونا سے مزید نو افراد کے انتقال کے بعد مجموعی تعداد 2367 ہو گئی ہے۔

    صوبے میں 24 گھنٹوں میں کرونا کے 319 نئے کیسز بھی سامنے آئے ہیں، جس کے بعد سندھ میں مجموعی کرونا وائرس کیسز کی تعداد 1 لاکھ 28 ہزار 284 ہو گئی ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اب تک سندھ میں 9 لاکھ 53 ہزار 27 نمونوں کی جانچ کی جا چکی ہے، جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 771 مریض صحت یاب ہوئے، جس کے بعد سندھ بھر میں صحت یاب مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 21 ہزار 915 ہو گئی ہے۔

    پنجاب میں کرونا وائرس کے 121 نئے کیسز

    سندھ میں اس وقت 4002 مریض زیر علاج ہیں، جن میں سے 190 کی حالت تشویش ناک ہے، جب کہ 31 مریض وینٹی لیٹرز پر رکھے گئے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران جو نئے کیسز سامنے آئے ہیں ان میں سے 160 کا تعلق کراچی سے ہے۔

    خیال رہے کہ آج پنجاب میں کرونا وائرس کے 121 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی، پنجاب میں کرونا مریضوں کی تعداد 96 ہزار 178 ہو گئی ہے، اور اموات کی تعداد 2 ہزار 188 ہے۔

  • سندھ میں بھی کرونا کا زور ٹوٹ گیا، چوبیس گھنٹوں میں ایک مریض کا انتقال

    سندھ میں بھی کرونا کا زور ٹوٹ گیا، چوبیس گھنٹوں میں ایک مریض کا انتقال

    کراچی: صوبہ سندھ میں بھی کرونا وائرس کا زور ٹوٹ گیا، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ایک مریض کا انتقال ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ میں کرونا وائرس کی صورت حال پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے میں کرونا کا ایک مریض انتقال کر گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 24 گھنٹوں میں کرونا کے 9 ہزار 311 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 274 کیسز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    وزیر اعلیٰ کے مطابق صوبے میں کرونا سے اموات کی تعداد 2 ہزار 358 ہو چکی ہے، صوبے میں کرونا کے ایک لاکھ 21 ہزار 144 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ 4 ہزار 463 مریض زیر علاج ہیں۔

    پنجاب میں کورونا کا زور ٹوٹنے لگا، مسلسل چوتھے روز کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی

    4 ہزار 142 کرونا انفیکشن کے مریض گھروں میں، جب کہ 7 آئسولیشن مراکز میں زیر علاج ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا کا زور ٹوٹنے لگا ہے، پنجاب میں مسلسل چوتھے روز کرونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صرف 99 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد اب تک صوبے میں کرونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 96,057 ہو گئی ہے۔

    پنجاب میں اموات کی تعداد 2188 ہو چکی ہے، جب کہ کرونا وائرس کو شکست دینے والوں کی تعداد 91,134 ہے، صوبے میں اب تک 857,216 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

  • سندھ میں وفاق کی جانب سے جاری کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت

    سندھ میں وفاق کی جانب سے جاری کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت

    کراچی: صوبہ سندھ میں وفاق کی جانب سے جاری کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق آج وفاقی اور صوبائی وزرا پر مشتمل کراچی ترقیاتی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزرا اسد عمر، علی زیدی اور امین الحق، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سعید غنی اور وزیر بلدیات ناصر شاہ شریک ہوئے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں کراچی سمیت سندھ بھر میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق گفتگو کی گئی، صوبائی وزرا نے ہدایت کی کہ سندھ میں وفاق کی جانب سے جاری کاموں کو تیز کیا جائے، اجلاس میں کراچی میں بارشوں سے پیدا صورت حال پر بھی بات چیت ہوئی۔

    ذرایع کے مطابق بارش سے پیدا شدہ مسائل کے حل کے لیے مستقبل میں نالوں کی صفائی کے آپشن پر غور کیا گیا اور اس کے علاوہ دیگر آپشنز پر بھی بات کی گئی۔

    وفاقی اور صوبائی وزرا پر مشتمل کوآرڈینیشن کمیٹی کا آئندہ اجلاس اگلے ہفتے کو منعقد ہوگا۔

    دریں اثنا، کراچی ترقیاتی کوآرڈینیشن کمیٹی کے ممبران سے تحریک انصاف کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے ملاقات کی، کمیٹی کے اقدامات کے حوالے سے وفاقی وزیر اسد عمر اور علی زیدی نے اراکین سے تبادلہ خیال کیا۔

    میٹنگ میں فنڈنگ، ترقیاتی پراجیکٹس کی تکمیل سمیت دیگر امور پر گفتگو کی گئی، بتایا گیا کہ ٹرانسپورٹ، واٹر، سیوریج، سالڈ ویسٹ، بارش کے پانی کی نکاسی، سڑکوں کی تعمیر پر جلد کام ہوگا، وفاق اور صوبے سے سیکریٹری پی این ڈی سی اس مرحلے کو دیکھیں گے، اسد عمر کا کہنا تھا کراچی کی ترقی کے لیے مل کر بہتر کام کریں گے۔

  • کرونا وائرس سے مزید 10 ہلاکتیں، 500 سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس سے مزید 10 ہلاکتیں، 500 سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز اور اموات میں کمی کا رجحان جاری ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 10 مریض انتقال کر گئے جبکہ 586 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 10 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 6 ہزار 231 ہوچکی ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں 7، پختونخواہ میں 1 اور بلوچستان میں 2 مریضوں جاں بحق ہوئے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں ملک میں کرونا وائرس کے 586 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 92 ہزار 174 ہوگئی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 10 ہزار 626 ہے، اب تک 2 لاکھ 75 ہزار 317 کرونا وائرس مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔

    ملک میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 25 ہزار 537 کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے، ملک بھر میں کیے گئے مجموعی ٹیسٹس کی تعداد 24 لاکھ 14 ہزار 902 ہوچکی ہے۔

    کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص 1920 وینٹی لیٹرز میں سے 138 پر مریض موجود ہیں، ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں 11 سو 88 کرونا وائرس کے مریض زیر علاج ہیں۔

    دوسری جانب ڈاکٹرز اور ماہرین پاکستان میں کرونا وائرس کی نئی لہر کا اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں جس کے پیش نظر احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد پر سختی کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

  • پیپلز پارٹی کا سندھ میں احتجاج، بلاول بھٹو کا نثار کھوڑو کو پذیرائی کا فون

    پیپلز پارٹی کا سندھ میں احتجاج، بلاول بھٹو کا نثار کھوڑو کو پذیرائی کا فون

    کراچی: پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی باتیں کرنے والے پاکستان کے دشمن ہیں، سندھ کے کسی شہر کو اسلام آباد کی کالونی نہیں بننے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی پریس کلب کے باہر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے تحت کراچی پر وفاق کے قبضے اور سندھ کے بٹوارے کے خلاف احتجاج کیا گیا، رہنماؤں نے کہا کہ سندھ توڑنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔

    پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ کو دھمکیاں نہ دی جائیں، اور قبضے کی باتیں بھی نہ کی جائیں، بہ صورت دیگر پیپلز پارٹی کالا باغ ڈیم اور ایم آر ڈی سے بڑی تحریک چلائے گی۔

    کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کچھ لوگوں نے ایک بار پھر سندھ میں نئے صوبے کی بات کی ہے، یہ لوگ نفرتیں پھیلا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم سندھ کو تقسیم کرنے کی بات کرے گی تو نہ ایم کیو ایم کو مانتے ہیں نہ ایم کیو ایم کی سیاست کو تسلیم کرتے ہیں۔

    کراچی میں 2 ہفتوں کے دوران منصوبے شارٹ لسٹ کر کے کام شروع کر دیا جائے گا: اسد عمر

    دریں اثنا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے پارٹی رہنما نثار کھوڑو سے رابطہ کر کے سندھ بھر میں بڑے احتجاجی مظاہروں پر انھیں اور دیگر رہنماؤں کو سراہا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ میں سندھ بھر میں بڑے احتجاجی مظاہرے کرنے پر عہدے داران اور پارٹی کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پارٹی ورکرز سیاسی جماعت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں، پورے ملک میں پارٹی کو مضبوط کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

  • سارا سال محنت کرنے والے طلبہ کی 40 فی صد ڈاؤن گریڈنگ، مستقل کو ناقابل تلافی نقصان

    سارا سال محنت کرنے والے طلبہ کی 40 فی صد ڈاؤن گریڈنگ، مستقل کو ناقابل تلافی نقصان

    کراچی: آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ کیمبرج یونی ورسٹی نے طلبہ کی 40 فی صد ڈاؤن گریڈنگ کے ذریعے ان کے مستقبل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے نجی اسکولز اور کالجز کی تنظیم کے چیئرمین حیدر علی اور مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ کیمبرج یونی ورسٹی نے اپنے ہی فارمولے کی نفی کرتے ہوئے لاکھوں طلبہ کے مستقبل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

    چیئرمین حیدر علی نے کہا کہ سارا سال محنت کرنے والے طلبہ کو 40 فی صد ڈاؤن گریڈنگ کے ذریعے A سے C اور D گریڈ دے دیا گیا، طلبہ کو انفرادی طور پر اپیل کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے، اور صرف اسکولز کو مجموعی طور پر اپیل کرنے کی اجازت کی بات ہو رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ O اور A لیول کے نتائج مایوس کن اور ناقابل قبول ہیں، اس طرح ڈاؤن گریڈنگ سے لاکھوں طلبہ کا مستقبل متاثر ہوگا، حکومت کیمبرج یونی ورسٹی کو نتائج پر نظرثانی کے لیے مجبور کرے۔

    کیمبرج یونی ورسٹی کی جانب سے ڈاؤن گریڈنگ کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاج کیا گیا

    انھوں نے کہا دیگر ممالک میں بھی نتائج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا جا رہا ہے، پاکستان میں لاکھوں طلبہ ان امتحانات میں شریک ہوتے ہیں، یہ سب اس لیے ہوا کہ پاکستان میں کیمبرج یونی ورسٹی سے متعلق لائزن اور ریگولیشنز موجود ہی نہیں ہیں۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق کیمبرج امتحانات کی مانیٹرنگ اور کوآرڈینیشن کے لیے کوئی ذمہ دار ادارہ موجود نہیں، لیکن لاکھوں طلبہ کو اسٹینڈرڈائزیشن کے نام اور کیمبرج یونی ورسٹی کے اپنے مفروضوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا، سینٹرز سے مانگے گئے نتائج کو یک سر نظر انداز کیا گیا ہے۔

    نجی اسکولز اور کالجز کی تنظیم کا کہنا تھا کہ حکومت کو فوری طور پر کیمبرج یونی ورسٹی سے نتائج پر نظرثانی کا مطالبہ کرنا چاہیے، اور مقامی یونی ورسیٹیز سے داخلے کی مطلوبہ شرائط میں بھی نرمی کروائی جائے، اور ایسا ذمہ دار ادارہ قائم کیا جائے جہاں ان طلبہ کی داد رسی اور آئندہ کیمبرج امتحانات کی ملکی سطح پر مانیٹرنگ اور کوارڈینیش ہو سکے۔

  • مستحقین کے ساتھ فراڈ، سندھ بینک سے جاری ٹریکٹر کہاں گئے؟ نیب تحقیقات شروع

    مستحقین کے ساتھ فراڈ، سندھ بینک سے جاری ٹریکٹر کہاں گئے؟ نیب تحقیقات شروع

    سکھر: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ حکومت کی ٹریکٹر اسکیم کی مد میں کرپشن کی تحقیقات شروع کر دیں۔

    نیب ذرایع کے مطابق سندھ بینک سے جاری کردہ ٹریکٹرز کے سلسلے میں مستحقین کے ساتھ فراڈ کیا گیا، مستحقین کو ٹریکٹر مل ہی نہیں سکے ہیں، جس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    نیب کی کمیٹی نے تحقیقات کے سلسلے میں سیکڑوں لوگ طلب کر لیے ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ سکھر سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد کو ٹریکٹرز نہ ملنے کا انکشاف ہونے کے بعد ان سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نیب ذرایع نے بتایا کہ سادہ لوگ بنا ٹریکٹر حاصل کیے پیشیاں بھگتنے پر مجبور ہیں، متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ انھوں نے کبھی ٹریکٹر لینے کی درخواست ہی نہیں دی تھی، ان کے ساتھ فراڈ ہوا ہے، اس لیے انھیں انصاف فراہم کیا جائے۔

    ادھر ذرایع نے کہا ہے کہ سندھ بینک سے ٹریکٹرز مستحق افراد کے نام پر جاری کرائے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ سندھ میں زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے 2016 میں سندھ حکومت کی جانب سے 2009 سے جاری ٹریکٹر سبسڈی اسکیم کے تحت 3 ہزار ٹریکٹرز کی تقسیم کا اعلان کیا گیا تھا۔ اگلے برس جون 2017 میں حکومت سندھ نے خود انکشاف کیا کہ صوبے میں ٹریکٹر اسکیم میں سبسڈی پر بہت بڑا فراڈ کیا گیا ہے، اس وقت کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ٹریکٹر اسکیم میں 1 ارب 45 کروڑ روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔

  • سندھ حکومت اور اسمبلی کی ایگزیکٹو پاور کسی کے ساتھ شیئر نہیں کریں گے: مراد علی شاہ

    سندھ حکومت اور اسمبلی کی ایگزیکٹو پاور کسی کے ساتھ شیئر نہیں کریں گے: مراد علی شاہ

    اسلام آباد: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی میں کہا تھا سندھ ہماری ماں ہے، ماں کے ٹکڑے کرنے کی کوئی بات کرے گا تو سامنے کھڑے ہوں گے۔ سندھ حکومت اور اسمبلی کی ایگزیکٹو پاور کسی کے ساتھ شیئر نہیں کریں گے جس کے دماغ میں یہ فتور ہے وہ نکال دے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے کیسز کم ہوئے ہیں مگر ختم نہیں ہوئے، پاکستان ان ممالک میں ہے جہاں کرونا وائرس کے کیسز کم ہوئے۔ جو کامیابی کرونا وائرس سے نجات حاصل کرنے میں ہوئی اللہ کی مہربانی ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ آئین میں چاروں صوبوں کے اختیارات واضح ہیں، کچھ دوستوں نے آئین کو پامال کرنے کی باتیں کیں۔ ایک سال پہلے اسمبلی میں بھی کہا تھا سندھ ہماری ماں ہے، ماں کے ٹکڑے کرنے کی کوئی بات کرے گا تو سامنے کھڑے ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور اسمبلی کی ایگزیکٹو پاور کسی کے ساتھ شیئر نہیں کریں گے، جس کے دماغ میں فتور یا بھوسہ ہے وہ نکال دے۔ کراچی پورے ملک کو چلاتا ہے یہ ہم سب کو پتہ ہے۔ پیپلز پارٹی نے گزشتہ 10 سال میں کراچی میں کام کیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ نالوں کی صفائی کے لیے ہم نے ایک سسٹم بنایا، سندھ حکومت نے 38 نالے اپنے حصے لیے اور کام شروع کردیا، مدد لینے سے کبھی منع نہیں کیا ہم چاہتے ہیں وفاق سندھ پر توجہ دے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کا مؤقف ایک ہے، آئین کے تحت کام کریں گے، ایگزیکٹو کاموں میں سیاسی جماعتوں کی کمیٹیاں نہیں بنتیں۔ کہتے ہیں کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی نے 12 سالوں میں کچھ نہیں کیا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 12 سال میں جو کام کیا اس سے کافی فرق پڑا ہے، کراچی میں بارش کے مسائل پر 2010 میں ریسرچ رپورٹ بھی بنی تھی، رپورٹ میں کچھ چیزوں کی نشاندہی کی تھی۔ سنہ 2009 میں 24 گھنٹے کی 125 ملی میٹر بارش میں شارع فیصل 4 دن بند تھا، اس بار میں یقین سے کہہ سکتا ہوں شارع فیصل 4 گھنٹے بھی بند نہیں رہا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے 38 منصوبے مکمل کیے، 27 ارب سے زائد کی انویسٹمنٹ کی ہے، کراچی کے یہ 38 منصوبے میگا پروجیکٹ کے تحت کیے گئے ہیں، ہماری اس شہر اور صوبے پر پوری نظر ہے۔ بارشوں کے دوران پوری کابینہ سندھ میں سڑکوں پر لوگوں کے ساتھ موجود تھی۔