Tag: سندھ

  • سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی عالمی ڈونرز کے علم میں لانے کی تنبیہہ کر دی

    سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی عالمی ڈونرز کے علم میں لانے کی تنبیہہ کر دی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم سندھ کی کارکردگی عالمی ڈونرز کے علم میں لانے کی تنبیہہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ لوگوں کا خون سفید ہوگیا ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ‎ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی ہونی چاہیے جو منصوبوں کی نگرانی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق ‎صوبے کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی کے خلاف کیس میں ‎ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ‎ڈیپوٹیشن پر محکمہ تعلیم میں تعینات افسران کو واپس بھیجا گیا؟ اے جی سندھ حسن اکبر نے بتایا کہ ڈیپوٹیشن پر افسران کے تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔

    عدالت نے کہا ‎ہم صرف نشان دہی کرتے ہیں، اگر آپ نے محکمہ تعلیم ایسے ہی چلانا چاہتے ہیں تو چلائیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا ‎ڈیپوٹیشن پر تعینات 4 افسران میں سے ایک افسر گلزار ابڑو چلے گئے ہیں۔ ‎آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروس کے ملازم گلزار ابڑو عدالت میں پیش ہوئے تو جج نے استفسار کیا ‎آپ واپس وفاقی حکومت میں نہیں گئے؟

    گلزار ابڑو نے بتایا میں ‎اب کے ایم سی میں چلا گیا ہوں، جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے ‎آپ کو اور اچھی جگہ بھیج دیا گیا ہے، جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا یہ سندھ ہے یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے، جسٹس امجد نے کہا ‎پورا سسٹم ایک ہو گیا ہے ایک بندے کو بچانے کے لیے، ‎ہم بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن کہہ نہیں پاتے، ایسے کارناموں پر ایوارڈ دیا جانا چاہیے لیکن ہمارے بس میں نہیں، کہیں تو ہاتھ ہلکا رکھیں، صحت، تعلیم اور ملازمت کے مواقع کم از کم یہاں ہاتھ ہلکا رکھیں۔

    10 سال میں پکڑی گئی منشیات کب اور کہاں تلف کی گئی، محکمے عدالت کو مطمئن نہ کر سکے

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ہم انٹرنیشنل ڈونرز کو یہ حکم بھیج کر بتا دیتے ہیں کہ آپ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں، لیکن یہاں کی صورت حال کچھ اور ہے، اے جی سندھ نے کہا ‎کوئی ڈونر چلا جائے گا تو نقصان تو ہمارا ہی ہوگا، عدالت نے کہا حکومت کے کمالات کی وجہ سے ہی تو نقصان ہوگا، ‎حکومت کا نقصان نہیں ٹیکس دہندگان شہریوں کا نقصان ہوگا، جسٹس امجد نے کہا ‎عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لے کر کام کرواتے ہیں پھر ٹیکس کے پیسوں سے ان کو ادائیگی کرتے ہیں، اگر آپ کوئی پیشرفت بتاتے تو ہم اس آرڈر میں ترمیم کر دیتے۔

    جسٹس صلاح الدین نے کہا کیا ‎عالمی فنڈنگ سے چلنے والے 5 منصوبوں کو سی ایم آئی ٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو کی نگرانی میں دے دیا جائے؟ ‎آپ کے پاس آپشن ہے ہمارے آرڈر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اچھے کام کریں، آپ اگر چیف سیکریٹری سندھ سے ہدایات لے لیں تو ہم ترمیم کر دیں گے، ‎دو تین اچھے افسران کی نگرانی میں پراجیکٹ دیا جائے تاکہ چیک اینڈ بیلنس رہے، ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی ہونی چاہیے جو منصوبوں کی نگرانی کرے۔

    جسٹس صلاح الدین نے کہا اگر آپ بیان جمع کروا دیں کہ بین الاقوامی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں کی نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، تو ہم مطمئن ہو جائیں گے، ‎اگر ایسا ہو گیا تو مستقبل میں چیزیں بہت بہتر ہو جائیں گی۔

    ‎دریں اثنا، وکیل سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ ‎سیشن ججز کی رپورٹ کے مطابق 80 فی صد اسکولوں میں کتب موجود ہیں، جسسٹ امجد علی سہتو نے کہا سیشن ججز پر پر ہم اب اعتبار نہیں کریں گے، جنگلات کے معاملے پر سیشن ججز نے سب اچھے کی رپورٹ دی لیکن ‎حقیقت میں صورت حال اس سے مختلف تھی، اگر اسکولوں میں مفت کتب دستیاب ہیں تو کتابوں کی دکانوں پر رش کیوں ہے؟

    ‎عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو چیف سیکریٹری سے مشاورت کے بعد آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

  • سندھ میں کینسر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

    سندھ میں کینسر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

    کراچی: سندھ میں کینسر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں، صوبے بھر میں کینسر کے مریضوں کو ادویات نہ ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سول اسپتال میں کینسر کے مریضوں کے لیے ادویات کی قلت ہو گئی ہے، ادویات کی کمی کے باعث کینسر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں۔

    سول اسپتال کراچی کے کینسر وارڈ میں مختلف مراحل کے 60 سے 70 مریض داخل ہیں، جن میں اسٹیج 3 اور 4 کے مریض شامل ہیں، جب کہ کینسر کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 6 ہزار ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ گزشتہ دو سال سے مریضوں کو کینسر کی دوائیں نہیں مل رہی ہیں، گزشتہ سال سول اسپتال کی انتظامیہ نے مہنگی ہونے کے باعث ادویات خریدی ہی نہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسپتال میں اسٹیج 3 اور 4 کے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، ایم ایس سول اسپتال کراچی کا کہنا ہے کہ ادویات کی قلت کے حوالے سے محکمہ صحت کو لکھا ہے، ابھی تک ٹینڈر نہیں ہوا، ٹینڈر ہوگا تو مریضوں کو ادویات مل جائیں گی۔

  • یونیسف سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات برداشت کرنے والے اسکول تعمیر کرنے کے لیے متحرک

    یونیسف سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات برداشت کرنے والے اسکول تعمیر کرنے کے لیے متحرک

    کراچی: یونیسف پاکستان کے سربراہ عبداللہ فاصل کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو سے لے کر سیلاب تک موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کی وجہ سے بچوں کو بار بار تعلیم سے محروم ہونا پڑ رہا ہے، صوبہ سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات برداشت کرنے والے اسکول تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونیسف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جنوبی حصوں میں مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ صوبے سندھ میں 2 لاکھ 30 ہزار بچوں کو تعلیم کی فراہمی معطل ہے، یونیسف نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کے حامل اسکولوں اور بچوں کی ضروری خدمات میں فوری سرمایہ کاری پر زور دیا۔

    یونیسف پاکستان کے سربراہ عبداللہ فاصل نے اس حوالے سے تفصیل بتائی، انھوں نے کہا پاکستان کو پہلے ہی تعلیمی ایمرجنسی کا سامنا ہے اور 26.2 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ہمیں امید ہے کہ بارش کا پانی تیزی سے کم ہوگا، اور بچے اپنے کلاسوں میں واپس جا سکیں گے، لیکن اندیشہ ہے کہ اسکولوں کی طویل بندش سے بچوں کی واپسی کے امکانات کم ہو جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث 1300 سے زائد اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 228 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، محکمہ تعلیم سندھ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سیلابی پانی جمع ہونے کی وجہ سے 450 سے زائد اسکول کام نہیں کر رہے ہیں، جس کا فوری اثر بچوں کی تعلیم پر پڑے گا۔

    عبداللہ فاصل کے مطابق یکم جولائی سے اب تک صوبے بھر میں مون سون کی بارشوں کے باعث 76 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں سے نصف بچے ہیں، صوبہ سندھ میں دریاؤں میں طغیانی سے آبادیاں زیر آب آ گئی ہیں، جس کے نتیجے میں 10 آفت زدہ اضلاع میں ایک لاکھ 40 ہزار بچے اور خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا یونیسف کی ٹیمیں تیزی سے متاثرہ خاندانوں کی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہیں اور تعلیمی سہولیات تک رسائی بحال کرنے اور متاثرین کی جلد بحالی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور طویل مدتی منصوبوں پر حکومت اور مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔

    سندھ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ تھا، جہاں صحت اور تعلیم کی سہولیات سمیت اہم بنیادی ڈھانچا راتوں رات تباہ ہو گیا تھا، گزشتہ تباہی کے اثرات سے اب تک لڑتے متاثرہ خاندان ایک بار پھر شدید موسم کی زد پر ہیں، جس کی سب سے بھاری قیمت بچوں کو چکانی پڑ رہی ہے۔

    عبداللہ فاضل کا کہنا تھا کہ مون سون نے ایک بار پھر پاکستان بھر میں زندگیاں اُجاڑ دی ہیں۔ بچوں نے اپنی زندگیاں، گھر اور اسکول کھو دیے ہیں۔ ہمیں بچوں کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کی حامل تعلیمی سہولیات اور خدمات میں فوری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار اس ملک میں جدت طرازی، حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیتوں کے فروغ اورنقصانات کو کم سے کم کرنے اور موسمیاتی تغیر کے پیش نظر بچوں کے لیے پائیدار سہولیات ترتیب دینے کے لیے شراکت داروں کا ایک اتحاد تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

    یونیسف کے چلڈرن کلائمیٹ رسک انڈیکس (سی سی آر آئی) میں پاکستان 163 ممالک میں سے 14 ویں نمبر پر ہے، جہاں بچوں کو موسمیاتی تبدیلی اور اس کے نقصان دہ اثرات کے ’شدید ترین خطرے‘ کا سامنا ہے۔

  • سندھ کے زرعی سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ، زیادہ پیداوار والی نئی زرعی اجناس تیار

    سندھ کے زرعی سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ، زیادہ پیداوار والی نئی زرعی اجناس تیار

    کراچی: سندھ کے زرعی سائنس دانوں نے زیادہ پیداوار دینے والی نئی زرعی اجناس تیار کر لی ہیں، سندھ حکومت نے کپاس، گندم، سرسوں، بیری کی 12 نئی زرعی اجناس کی منظوری دے دی۔

    وزیر زراعت اور بیورو آف سپلائی سردار محمد بخش خان مہر کی صدارت میں سندھ سیڈ کاؤنسل کا 36 واں اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں نئے بیجوں کی خصوصیات، نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کے لیے منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں نئی زرعی اجناس میں کپاس کی کرس 644، کرس 674، کرس 682، نیا بی ٹی 2021 اور میاں ریشم نان بی ٹی کی منظوری دی گئی، گندم کی IV-3، جب کہ عروج 22، اکبر 19، صبحانی 21، نیا میک پاسطہ کی جزوی ایک سال کے لیے منظوری دی گئی، سرسوں کی کیزولہ، بیری کی لیمائی گولو کی منظوری دی گئی۔

    کاشت کاروں نے اجلاس میں شکایت کی کہ پنجاب کے چاول کے بیج کی وجہ سے سندھ کے کسانوں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے، وزیر زراعت محمد بخش مہر نے کاشت کاروں کی شکایت پر سخت نوٹس لیا، اور محکمے کو انکوائری کی ہدایت کر دی، اور ان سے اس سلسلے میں رپورٹ طلب کی ہے۔

    محمد بخش مہر نے کہا محکمہ زراعت میں کافی بہتری آئی ہے مگر کمزوری بھی ہے جسے مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، کاشت کاروں کی مشاورت سے ہی نئی زرعی اجناس کی منظوری دی جائے گی، سندھ حکومت سیڈ ایکٹ پر کام کر رہی ہے، ایکٹ منظور ہونے کے بعد دیگر صوبوں کی جعلی زرعی اجناس اور کمپنیوں کے خلاف سندھ کے افسران کارروائی کر سکیں گے۔

    انھوں نے کہا موسمی تبدیلی کی وجہ سے زرعی ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے، کیوں کہ کاشت کار طبقہ قدرتی آفات سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، موسمی حالات کو مدنظر رکھ کر زرعی سائنس دان تحقیقی سرگرمیاں مزید تیز کریں۔ کاشت کار رہنما ندیم شاہ نے کہا کہ اجناس کی نئی ورائٹیاں منظور ہونے سے سندھ کپاس اور گندم میں خود کفیل ہو جائے گا۔

  • بجلی بلوں میں ریلیف سندھ کی عوام و تاجر برادری کی بقا کیلئے اشد ضروری قرار

    بجلی بلوں میں ریلیف سندھ کی عوام و تاجر برادری کی بقا کیلئے اشد ضروری قرار

    کرچی چیمبر آف کامرس نے بجلی کے بلوں میں ریلیف کو سندھ کی عوام و تاجر برادری کی بقا کیلئے اشد ضروری قرار دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق اعلامیے میں کرچی چیمبر آف کامرس کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام بھی بجلی کے زائد بلوں سے بہت پریشان ہیں، سندھ کی عوام اور تاجر برادری کیلئے موجودہ نرخوں پر بل بھرنا ناممکن ہے۔

    کراچی چیمبر نے کہا کہ سندھ کی عوام کو بھی بجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ ریلیف دیا جائے، وفاق پنجاب کی طرح سندھ کو بھی بجلی بلوں میں فوری ریلیف کا اعلان کرے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت معیشت میں کراچی کے کردار کو مدنظر رکھے، امید ہے وفاقی حکومت سندھ کو بھی جلد از جلد بجلی بلوں میں ریلیف دے گی۔

    خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے پنجاب میں عوام کو بجلی پر 14 روپے فی یونٹ ریلیف دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • ماہرین نے آسمانی بجلی سے بچاؤ کی تدابیر بتا دیں

    ماہرین نے آسمانی بجلی سے بچاؤ کی تدابیر بتا دیں

    صوبہ سندھ میں آسمانی بجلی گرنے کے بڑھتے واقعات کی وجوہ پر ماہرین کی ایک ٹیم نے رپورٹ مرتب کر لی ہے۔

    پاکستان میں بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، آسمانی بجلی گرنے کی وجوہ کیا ہیں، اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے، اس حوالے سے ماہرین کی ٹیم نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خاص طور پر ملک کے بالائی، پہاڑی علاقوں اور جنوب میں میدانی اضلاع میں آسمانی بجلی گرنے کے زیادہ واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔

    سندھ کے ضلع تھرپارکر کی بات کریں تو یہاں گزشتہ ایک ماہ کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے 30 سے زائد واقعات ہوئے، جن میں 200 افراد لقمہ اجل بنے، جب کہ ہزاروں مویشی بھی ہلاک ہوئے۔ مون سون کے حالیہ اسپیل میں بھی مختلف مقامات پر آسمانی بجلی گری، جس کے باعث متعدد افراد جان سے گئے۔

    سندھ حکومت کی درخواست پر ان واقعات کی وجوہ کا تعین کرنے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم تھر بھیجی گئی، جس نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔ رپورٹ میں آسمانی بجلی کی زد میں آنے سے بچنے کی تدابیر بھی بتائی گئی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:

    محفوظ پناہ گاہ، جیسا کہ گاڑی کے اندر بیٹھ کر خود کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

    بارش کے دوران گھر کے دروازے یا کھڑکی سے دور بیٹھنا چاہیے۔

    سولر پینلز، گھر کے اندر برقی آلات کے استعمال سے گریز کیا جائے۔

    درخت، دھاتی اشیا، بجلی کے کھمبوں، اور موٹر سائیکل سے دور رہا جائے۔

  • کراچی والے تیار ہوجائیں!  3 اگست سے مزید گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان

    کراچی والے تیار ہوجائیں! 3 اگست سے مزید گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان

    محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ طاقتور مون سون ہواؤں کا سلسلہ 2 اگست سے سندھ پر اثر انداز ہوگا جس کے زیراثر موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق 2 اگست سے طاقتور مون سون ہواؤں کا سلسلہ راجستھان بھارت اور بحیرہ عرب سے سندھ پر اثر انداز ہوگا، نئے مون سون سسٹم سے متعلق الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 3 اگست سے 5 اگست کے درمیان کراچی میں گرج چمک کیساتھ بارش ہوگی اس کے علاوہ تھر پارکر، بدین، سجاول، حیدرآباد، مٹیاری، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈوالہ یار میں بارش کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق اس دوران سندھ کے دیگر شہر جیکب آباد، شکارپور، قمبر شہداد کوٹ، کشمور، لاڑکانہ، خیرپور، میرپورخاص، عمر کوٹ، نوشہرو فیروز، گھوٹکی، سکھر و دیگر علاقوں میں بارش متوقع ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق موسلا دھار بارش کے باعث سندھ کے نشیبی علاقے زیرآب آسکتے ہیں، شدید بارشوں کے باعث نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔

    پاکستان میں مون سون کی بارشوں کا دورانیہ اور اہمیت

    پاکستان میں مون سون کی بارشوں کا دورانیہ عام طور پر جولائی سے ستمبر تک ہوتا ہے۔ یہ بارشیں ملک کے مختلف حصوں میں مختلف شدت اور مدت کے ساتھ برستی ہیں۔ مون سون کی آمد سے ملک کے کئی علاقوں میں خشک سالی کے بعد زندگی میں ایک نئی بہار آ جاتی ہے۔ یہ بارشیں نہ صرف زرعی پیداوار کے لیے بلکہ پانی کے ذخائر کو بھرپور کرنے اور موسم کو خوشگوار بنانے کے لیے بھی انتہائی اہم ہیں۔

    تاہم، بعض اوقات یہ بارشیں اتنی شدید ہو جاتی ہیں کہ سیلاب کی صورت اختیار کر لیتی ہیں اور ملک کے مختلف علاقوں میں تباہی پھیل جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، غیر متوقع اور بے وقت بارشیں بھی فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

  • ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کرنے والوں کے لئے بڑی خبر

    ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کرنے والوں کے لئے بڑی خبر

    کراچی : ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کرنے والوں کے لئے بڑی خبر آگئی ، ریسٹورینٹس اور ہوٹلز میں ادائیگی کرنے کتنا ٹیکس کٹے گا؟

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں ریسٹورینٹس اور ہوٹلز کو ڈیبٹ اورکریڈٹ کارڈ سے ادائیگیوں پر ٹیکس دوبارہ بڑھا دیا گیا۔

    اب ریسٹورینٹس اور ہوٹلز کو ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ادائیگیوں پر ٹیکس دوبارہ آٹھ فیصد سے بڑھا کر پندرہ فیصد کردیا گیا ہے۔

    سندھ ریونیو بورڈ نے بتایا کہ کراچی کے اٹھاون ریسٹورینٹس اور ہوٹلز کو عوام سے پندرہ فیصد سروس ٹیکس کاٹنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    یہ سہولت ریسٹورینٹس کی خریداریوں پر ٹیکس ادائیگیوں کی ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے دی گئی ہے اور کم تعداد میں ریسٹورینٹس کو یہ اجازت ملی ہے۔

  • پاکستان میں ایک ہفتے کے دوران کتے کے کاٹنے کے 7815 کیسز رپورٹ

    پاکستان میں ایک ہفتے کے دوران کتے کے کاٹنے کے 7815 کیسز رپورٹ

    اسلام آباد : پاکستان میں ایک ہفتے کے دوران کتے کے کاٹنے کے 7815 کیسز رپورٹ ہوئے ، صرف پنجاب میں 5158 کیسز سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، زرائع این آئی ایچ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ملک میں کتے کاٹے کے 7815 کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب نے کتے کاٹے کے کیسز میں سندھ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    ملک میں کتے کاٹے کے سب سے زیادہ 5158 کیسز پنجاب سے رپورٹ ہوئے گزشتہ ہفتے سندھ میں 1975 شہری ، خیبرپختونخوا 475، بلوچستان میں 91 شہری آوارہ کتوں کا نشانہ بنے۔

    آزادکشمیر 112، گلگت بلتستان سگ گزیدگی کے 4 کیس ، سندھ میں کتے کاٹے کے سب سے زیادہ 192 کیس گھوٹکی سے رپورٹ ہوئے جبکہ قمبر میں 185، خیرپور 163، دادو 162 شہری آوارہ کتوں کا نشانہ بنے۔

    زرائع کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کراچی ویسٹ 140، ملیر 38 ، کراچی ایسٹ 10، سنٹرل سے 9 سگ گزیدگی کیس رپورٹ ہوئے۔

    زرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کورنگی، کیماڑی، ساوتھ سے سگ گزیدگی کیس رپورٹ نہیں ہوا،صوابی 116، سوات 60 شہری آوارہ کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہوئے۔

    لکی مروت 46، پشاور 37،باجوڑ 30 شہری آوارہ کتوں کا نشانہ بنے، پنجاب حکومت نے سگ گزیدگی کیسز کا تفصیلی ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔

  • کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز کب تک بند رہیں گے؟

    کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز کب تک بند رہیں گے؟

    کراچی سمیت سندھ بھر میں 24 گھنٹے کےلیے سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا فیصلہ گیا ہے، اطلاق اتوار کی صبح سے ہوگا۔

    اے آر وائی کے مطابق کراچی سمیت پورے صوبے کے تمام سی این جی اسٹیشنز کی بندش کے حوالے سے نیا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے، ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ سی این جی اتوار 21 جولائی صبح 8 بجے سے پیر 22 جولائی صبح 8 بجے تک بند رہے گی۔

    ایس ایس جی سی حکام نے بتایا کہ سندھ بھر میں سی این جی کی بندش کے دوران تمام کیپٹو پاور کو بھی گیس سپلائی معطل رہے گی۔

    نئے شیڈول کے مطابق تمام سی این جی اسٹیشنز کل اتوار 21 جولائی صبح 8 بجے سے پیر 22 جولائی تک 24 گھنٹے کیلیے بند رہیں گے۔

    خیال رہے کہ اپریل کے وسط میں ایف بی آر نے سی این جی کی فی کلو قیمت میں 11 روپے 70 پیسے سیلز ٹیکس میں اضافہ کیا تھا۔

    ایف بی آر نے 200 روپے فی کلو کی بنیاد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا تھا، فی کلو پر 36 روپے کے حساب سے سیلز ٹیکس عائد کیا گیا، اس سے قبل فی کلو پر 24 روپے 30 پیسے سیلز ٹیکس لاگو تھا۔