Tag: Singapore

  • کراچی کے ساحل پر پھنسے جہاز کو نکالنے کے لیے سنگاپور سے ماہرین آئیں گے

    کراچی کے ساحل پر پھنسے جہاز کو نکالنے کے لیے سنگاپور سے ماہرین آئیں گے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ساحل پر پھنسے جہاز کو نکالنے کے لیے سنگاپور سے ماہرین کی ٹیم آج کراچی پہنچے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ساحل سمندر پر پھنسے جہاز کو نکالنے کے لیے سنگاپور سے وی میکس مرین پرائیوٹ لمیٹڈ سے ماہرین کی ٹیم آج کراچی پہنچ رہی ہے، ماہرین کی ٹیم منگل کو یعنی آج متعلقہ جگہ کا دورہ کرے گی۔

    بین الاقوامی ٹیم کے ہمراہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) حکام بھی مذکورہ جگہ جائیں گے، کے پی ٹی حکام پھنسے ہوئے جہاز کو نکالنے کے حوالے سے اپنی رپورٹ دیں گے۔

    وزارت میری ٹائم نے جہاز نکالنے کے لیے 15 اگست کا وقت دیا ہے، واقعے کی ابتدائی رپورٹ بھی آج جاری کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاز سے نکالے گئے عملے کے انٹرویوز کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے، عملے کے جو ارکان جہاز سے تبدیل کیے گئے تھے سب کو بلا کر انٹرویو کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ ہانگ کانگ سے ترکی جانے والا جہاز 18 جولائی کو کراچی ہاربر پہنچا تھا، کے پی ٹی نے جہاز کو ہاربر پر لگنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ مذکورہ جہاز راں کمپنی کا ایک اور جہاز پہلے سے ہاربر پر موجود تھا۔

    کے پی ٹی ذرائع کے مطابق ہینگ ٹونگ کو دوسرے جہاز سے عملہ تبدیل کرنا تھا، کے پی ٹی نے عملے کی تبدیلی کا عمل کھلے سمندر میں کرنے کی ہدایت کی تاہم ہدایات کی خلاف ورزی کی گئی جس کے باعث جہاز تیز موجوں سے بہہ کر کلفٹن کے ساحل پر پھنس گیا تھا۔

  • وہ ملک جو کرونا وائرس کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہا

    وہ ملک جو کرونا وائرس کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہا

    عالمی وبا کرونا وائرس نے دنیا کے تمام ممالک کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے وہیں ایشیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جو اس وبائی مرض سے محفوظ ترین رہا ہے۔

    بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق سنگاپور نیوزی لینڈ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کووڈ ریزیليئنس رینکنگ میں نمبر ایک کی پوزیشن پر آگیا ہے۔

    بلومبرگ نے یہ فہرست اور ممالک کی درجہ بندی کئی چیزوں پر نظر رکھ کر کی ہے جن میں کووڈ کیسز کی تعداد سے لے کر نقل و حرکت کی آزادی تک شامل ہیں۔

    دوسری جانب کرونا ویکسی نیشن کا مؤثر نظام سنگاپور کو نیوزی لینڈ پر برتری لینے میں مددگار ثابت ہوا ہے، سنگاپور میں زندگی تقریباً معمول پر آچکی ہے۔

    گزشتہ چند ماہ کے دوران سنگاپور میں کرونا وائرس کے معمولی کیسز سامنے آئے تھے تاہم ان پر بروقت قابو پا لیا گیا تھا۔ یہاں روزانہ تقریباً نئے متاثرین کی تعداد صفر ہے۔

    سنگاپور میں رواں ہفتے کئی نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد حکام نے فوری طور پر اس سے نمٹنے کے لیے پابندیاں عائد کردیں۔

  • ایک کمپنی نے وبا کے دوران گھر سے کام پر اکتاہٹ کا حل بھی نکال لیا

    ایک کمپنی نے وبا کے دوران گھر سے کام پر اکتاہٹ کا حل بھی نکال لیا

    سنگاپور: نئے کرونا وائرس سے پھیلنے والی نہایت ہلاکت خیز وبا نے جہاں زندگی کے دیگر شعبوں کو حد درجے متاثر کیا، وہاں ورکنگ ماحول بھی اس سے متاثر ہوا، اور پہلی بار دنیا بھر میں وسیع سطح پر ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی گئی۔

    جہاں لوگوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا، کہ وہ گھر بیٹھ کر مزے سے کام کر پا رہے ہیں، وہاں جلد ہی لوگوں کو اس سے اُکتاہٹ بھی ہونے لگی، کیوں کہ گھر سے کام کرنے کے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔

    لیکن انسان سے وابستہ مسائل کا حل نکالنے کے لیے سرمایہ دار ہر وقت مستعد رہتے ہیں، اس مسئلے کا حل بھی انھوں نے نکال لیا ہے، اور سنگاپور کی ایک کمپنی نے ایسے ورکنگ بوتھ بنا دیے ہیں، جہاں ملازمین آرام سے بیٹھ کر گھر کے ماحول سے دور اطمینان سے آفس کا کام کر سکتے ہیں۔

    سنگاپور کی کمپنی سوئچ نے کرونا وبا کے سبب گھر میں کام کرنے سے اُکتاہٹ محسوس ہونے کی شکایت پر یہ نیا حل نکالا ہے، ان ورکنگ بوتھس میں اب وہ فی منٹ ادائیگی کے حساب سے بیٹھ کر دفتر کا کام کر سکتے ہیں۔

    سنگاپور کی کمپنی نے ابتدائی طور پر 60 کے آس پاس ورکنگ بوتھس بنائے ہیں، یہ ورکنگ بوتھس مختلف شاپنگ سینٹرز، کافی شاپس اور عوامی مقامات پر رکھے گئے ہیں، جن میں ایک گھنٹہ کام کرنے کی قیمت 4 سنگاپورین ڈالر سے کم ہے۔

    ایک بوتھ میں ایک شخص بیٹھ کر کام کر سکتا ہے اور سماجی فاصلے کے ساتھ اردگرد کے ماحول سے لطف بھی اٹھا سکتا ہے، بوتھ میں وائی فائی، ایک میز، کرسی، پنکھا اور بجلی کا انتظام ہے۔

    ورکنگ بوتھ میں سینیٹائزر کا بھی التزام کیا گیا ہے، جب کہ بوتھ میں بیٹھنے والے کے لیے ماسک پہننا بھی لازمی ہے۔سوئچ نامی اس کمپنی نے ایسے بوتھ بھی بنائے ہیں جو تھوڑے سے بڑے ہیں اور جہاں دو افراد بیٹھ کر آفس میٹنگ کر سکتے ہیں۔

    سنگاپورین کمپنی کی جانب سے یہ حل سامنے آنے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ مستقبل میں آفس ورک کے حوالے سے ایسے آپشنز کو بھی مد نظر رکھا جا سکتا ہے۔

  • سفاک مالکن نے ملازمہ کو دردناک طریقے سے مار ڈالا

    سفاک مالکن نے ملازمہ کو دردناک طریقے سے مار ڈالا

    سنگاپور : مالکن نے اپنی ملازمہ کو انتہائی بہیمانہ اور دردناک طریقے سے موت کے گھاٹ اتار دیا، عدالت میں ملزمہ کیخلاف عمر قید کی سفارش کی گئی ہے۔

    سنگاپور میں ایک گھریلو ملازمہ سے انتہائی برا سلوک اور پھر قتل کے ایک خوفناک واقعے میں مرکزی ملزمہ نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔ بھارتی نژاد ملزمہ نے اپنی ملازمہ کو اس بے رحمانہ طریقے سے قتل کیا جس کی کوئی دوسری مثال نہیں۔

    اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ40سالہ ملزمہ گائتری موروگیان نے جس طرح کے جرائم کا ارتکاب میانمار سے تعلق رکھنے والی اپنی 24 سالہ ملازمہ کے ساتھ کیا اس کی کوئی اور مثال موجود نہیں ہے۔

     ایک مقامی عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں گائتری موروگیان نے سماعت کے دوران  بتایا کہ وہ اپنی گھریلو ملازمہ پیانگ گائے ڈون کے قتل کی مرتکب ہوئی تھی۔

    ملزمہ نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مقتولہ ملازمہ پر چھری سے حملے کیے تھے، اسے ڈنڈوں سے پیٹا تھا، اس کا جسم استری سے جلایا تھا اور پھر اس کا گلا اتنا دبایا تھا کہ پیانگ گائے ڈون کا انتقال ہو گیا تھا۔

    ملزمہ کے حتمی اعتراف جرم کے بعد عدالت نے اسے مجرم قرار دے دیا ہے۔ عدالت ملزمہ کے لیے سزا کا اعلان بعد میں کرے گی جو کم از کم بھی عمر قید ہوسکتی ہے۔

  • سنگاپور میں مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ جیسے حملوں کا منصوبہ، بھارتی نوجوان گرفتار

    سنگاپور میں مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ جیسے حملوں کا منصوبہ، بھارتی نوجوان گرفتار

    سنگاپور: سنگاپور میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہونے والے حملوں کی طرز پر دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا، منصوبہ بندی کرنے والے 16 سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا گیا جو بھارتی نژاد ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سنگاپور میں حکام نے بتایا ہے کہ ایک 16 سالہ بھارتی نژاد مسیحی لڑکا گرفتار کیا گیا ہے جو مقامی مسلمانوں پر نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں جیسے حملے کرنا چاہتا تھا۔ کرائسٹ چرچ میں سنہ 2019 میں مسلمانوں کی 2 مساجد پر کیے گئے حملوں میں 51 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ 16 سالہ لڑکا، جو ایک بھارتی نژاد پروٹسٹنٹ مسیحی شہری ہے، 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ حملوں کے 2 سال مکمل ہونے کے موقع پر سنگاپور میں بھی مسلمانوں کے خلاف ایسے ہی حملے کرنے کا خواہش مند تھا۔

    سنگاپور کی تحفظ وطن کی ملکی وزارت نے بتایا کہ ملزم نے اپنے حملوں کے لیے تفصیلی منصوبہ بندی کر رکھی تھی اور اس سلسلے میں اس نے ضروری تیاریاں بھی کر لی تھیں۔

    وزارت کے حکام کا کہنا تھا کہ تفتیشی ماہرین اس ملزم کی گرفتاری اور اس سے اب تک کی گئی تفتیش کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ نابالغ ملزم نفسیاتی طور پر نہ صرف تشدد پسند ذہن کا مالک ہے بلکہ اس کی سوچوں میں اسلام کے خلاف بہت زیادہ منفی رویوں کا عنصر بھی انتہائی نمایاں ہے۔

    حکام نے اس ملزم کی مزید شناخت ظاہر نہیں کی تاہم صرف اتنا بتایا کہ اسے گزشتہ ماہ دسمبر میں گرفتار کیا گیا۔

    حکام کے مطابق یہ نوجوان اپنے تیار کردہ منصوبے کے تحت مسلمانوں پر حملوں کے لیے ایک ایسا بڑا چھرا استعمال کرنا چاہتا تھا جو عام طور پر قصاب استعمال کرتے ہیں، ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ اس بات کی بھی امید کرتا تھا کہ وہ ان حملوں کے دوران خود بھی مارا جا سکتا تھا۔

    سرکاری ذرائع کے مطابق یہ 16 سالہ ملزم سنگاپور میں آج تک دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا جانے والا سب سے کم عمر مشتبہ ملزم ہے۔

    سنگاپور پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے ملزم سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ کرائسٹ چرچ حملوں کے سزا یافتہ مجرم ٹیرنٹ کی سوچ سے انتہائی حد تک متاثر ہے، یہ کم عمر ملزم دہشت گردانہ حملوں کے اپنے ارادوں پر عمل کرنے کے بعد 2 ایسی دستاویزات بھی جاری کرنا چاہتا تھا جن میں سے ایک میں اس نے ٹیرنٹ کے لیے مقدس ٹیرنٹ کے الفاظ استعمال کیے تھے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور کی آبادی تقریباً 60 لاکھ ہے اور اس میں اکثریت چینی، بھارتی اور مالائی نسل کے باشندوں کی ہے، یہاں 15 لاکھ غیر ملکی مہمان کارکن بھی رہتے ہیں۔ یہاں بدھ مت، مسیحیت، ہندو مت، اسلام اور تاؤ مت سب سے بڑے مذاہب ہیں۔

  • نومولود کرونا وائرس کے خاتمے کی امید بن گیا

    نومولود کرونا وائرس کے خاتمے کی امید بن گیا

    سنگاپور میں ایک نومولود بچے میں کرونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز دریافت کی گئی ہیں، بچے کی ماں مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سنگا پور میں مارچ میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والی ایک حاملہ خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، جس میں کرونا وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز کی موجودگی دیکھی گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ماں سے بچے میں بیماری کی منتقلی کے حوالے سے نیا اشارہ ہے، بچے کی پیدائش نومبر میں ہوئی اور اسے کووڈ 19 سے پاک قرار دیا گیا مگر اس میں وائرس کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

    بچے کی ماں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ اینٹی باڈیز حمل کے دوران مجھ سے بچے میں منتقل ہوئیں۔

    مذکورہ خاتون رواں برس مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں، ان میں معمولی نوعیت کی علامات دیکھی گئیں تاہم حمل کے پیش نظر انہیں اسپتال میں داخل کرلیا گیا جہاں سے ڈھائی ہفتے بعد انہیں ڈسچارج کیا گیا۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے جامع تحقیق نہیں ہوسکی کہ کووڈ 19 سے متاثر ایک حاملہ خاتون وائرس کو حمل یا زچگی کے دوران بچے میں منتقل کرسکتی ہے یا نہیں۔

    رواں برس اکتوبر میں ایک طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے اپنی تحقیق میں بتایا تھا کہ ماں سے نومولود میں کرونا وائرس کی منتقلی کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ نارمل ڈیلیوری، ماں کے دودھ پلانے یا پیدائش کے فوری بعد بچے کو ماں کے حوالے کرنے سے بھی وائرس کا خطرہ نہیں بڑھتا۔

  • وہ گاؤں جہاں ’بھوتوں اور پریوں‘ کی موجودگی کو افسانوی شہرت ملی

    وہ گاؤں جہاں ’بھوتوں اور پریوں‘ کی موجودگی کو افسانوی شہرت ملی

    سنگاپور کو دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں سے ایک مانا جاتا ہے تاہم یہاں پر ایک گاؤں ایسا بھی ہے جو پراسرار حالات میں ہونے والے جرائم کی وجہ سے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔

    سنگاپور کا یہ قصبہ یشون، یہاں ہونے والے عجیب و غریب واقعات کی وجہ سے افسانوی شہرت اختیار کرچکا ہے۔

    کبھی یہاں بلیاں گلا گھونٹے جانے سے مردہ پائی جاتی ہیں، تو کبھی پراسرار حالات میں کوئی قتل ہوجاتا ہے، جیسے ایک شاپنگ مال میں ہونے والی چاقو زنی کی لرزہ خیز واردات نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔

    اکثر یہاں سڑکوں پر سنک ہولز نمودار ہوجاتے ہیں، ایک واقعے میں ایک جگہ کنکریٹ کی ایک سلیب ٹوٹ کر نیچے گر گئی، کہا جاتا ہے کہ یہاں اکثر پراسرار سائے دکھائی دیتے ہیں۔

    ایشیا پیرانارمل انویسٹی گیٹرز سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے چارلس گوہ کا کہنا ہے کہ 30 سال قبل جب وہ اس علاقے میں قائم ایک ملٹری کیمپ میں تعینات تھے، تب ان کے ساتھ عجیب و غریب واقعات ہوا کرتے تھے۔

    ان کے مطابق دن میں ان کی ملاقات زندوں سے، اور رات میں مردوں سے ہوا کرتی تھی۔

    چارلس کا ماننا ہے کہ اس جگہ پر ایک قدیم قبرستان موجود تھا جسے نئی تعمیرات کے لیے ہموار کردیا گیا اور تب ہی سے یہاں عجیب و غریب اور پراسرار واقعات کا آغاز ہوا۔

    بین الاقوامی میڈیا اس جگہ کو بدقسمت کہتا ہے اور اس حوالے سے اس کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر اس جگہ کے بارے میں میمز بنائی جاتی ہیں، جبکہ ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے بھی اپنی سیریز اسٹرینجر تھنگز کی تشہیر کے لیے اس قصبے کی ویڈیو استعمال کی۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہاں ہونے والے تمام واقعات کی عقلی توجیہات موجود ہیں اور یہاں ہونے والے جرائم کی شرح کسی بھی طرح غیر معمولی نہیں۔

    تاہم بین الاقوامی میڈیا میں اس کی شہرت کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ جب اچھی اور بری خبروں کو پیش کیا جائے تو لوگ بری خبروں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس جگہ کو ایک غیر معمولی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔

  • سنگاپور نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے دوا کی منظوری دے دی

    سنگاپور نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے دوا کی منظوری دے دی

    سنگاپور میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے ریمڈسویئر دوا کی منظوری دے دی گئی، سنگاپور کے علاوہ بھی متعدد ممالک میں یہ دوا استعمال کی جارہی ہے۔

    سنگاپور کے ہیلتھ پروڈکٹس ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ اس دوا کے استعمال کی مشروط اجازت دی گئی ہے، یہ دوا صرف انہی افراد کو دی جائے گی جنہیں کوویڈ 19 کی وجہ سے سانس لینے میں شدید تکلیف کا سامنا ہوگا۔

    سنگاپور میں اب تک کرونا وائرس کے 39 ہزار 387 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے اب تک 25 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ سنگاپور میں اس وائرس کے آغاز میں ہی سخت حفاظتی اقدامات اپنانے شروع کردیے گئے تھے۔

    جلیئڈ کمپنی کی تیار کردہ دوا ریمڈسویئر کو سنگاپور کے علاوہ امریکا، بھارت اور جنوبی کوریا میں ایمرجنسی میں تشویشناک حالت میں مبتلا مریضوں پر استعمال کے لیے منظور کیا جاچکا ہے۔

    علاوہ ازیں تائیوان، جاپان اور برطانیہ میں بھی اس دوا کی منظوری دے دی گئی ہے اور کرونا وائرس کے مریضوں کو بڑے پیمانے پر اس کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں اس دوا کو تیار کرنے والی کمپنی جلیئڈ نے کہا ہے کہ وہ اس دوا کی ایک بڑی مقدار عطیہ کریں گے جس سے کم از کم 1 لاکھ 40 ہزار مریضوں کا علاج ہو سکے گا۔

    حال ہی میں میڈیکل جرنل نیچر میں شائع ایک تحقیق میں اس دوا کے حیران کن اثرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    اس تحقیق کے لیے 12 بندروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا اور ان میں سے نصف کو یہ دوا دی گئی، ماہرین نے دیکھا کہ جن بندروں کو یہ دوا استعمال کروائی گئی ان میں پھیپھڑوں کو (کرونا وائرس سے) ہونے والے نقصان کی شرح کم تھی۔

    اس دوا نے بندروں کو سانس کی بیماری سے بھی محفوظ رکھا۔

    اس دوا کے انسانوں پر اثرات کی فی الحال آزمائش کی جارہی ہے تاہم ابتدائی جائزے میں دیکھا گیا کہ اس دوا کی بدولت کرونا وائرس کے مریض جلد صحتیاب ہوگئے۔

  • سنگاپور : ایک دوسرے سے فاصلہ نہ رکھنے پر 6 ماہ قید کی سزا

    سنگاپور : ایک دوسرے سے فاصلہ نہ رکھنے پر 6 ماہ قید کی سزا

    سنگا پور : تیزی سے پھیلنے والے جان لیوا کرونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے سنگا پور حکومت نے قانونی طور پر دو افراد یا اس سے زائد کے ایک ساتھ کھڑے ہونے پر سخت پابندی عائد کردی ہے، خلاف ورزی کرنے پر چھ ماہ کی جیل کاٹنا پڑے گی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے جن احتیاطی تدابیر پر سب سے زیادہ زور دیا جارہا ہے ان میں ہاتھ دھونے اور چہرے کو چھونے سے گریز کے ساتھ ساتھ سماجی رابطوں میں فاصلہ قابل ذکر ہے۔

    لوگوں میں فاصلہ برقرا رکھنے اور اس وبا پر قابو پانے کیلئے مختلف ممالک میں لاک ڈاؤں اور کرفیو جیسے اقدامات اٹھائے گئے لیکن شہریوں کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنے پر انتظامیہ مزید سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہے۔

    اس سلسلے میں سنگاپور حکومت نے کرونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے ملک میں نئے قوانین متعارف کرائے ہیں جن کے تحت ارادتاً کسی شخص کے نزدیک کھڑے ہونے پر بھی چھ ماہ تک کی قید ہو سکتی ہے۔

    کرونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیشِ نظر سنگا پور حکومت نے سنگاپور نے یہ اقدام گزشتہ روز کرونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیشِ نظر کیا ہے، وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے تمام سینما ہالز اور بار بند کر نے کے احکامات اور بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ سماجی فاصلے پر عمل درآمد یقینی کیلئے یہ پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے کم از کم ایک میٹر کا فاصلہ قائم رکھیں۔

    نئے قوانین کے مطابق کسی بھی عوامی مقام پر بیٹھنے کی جگہوں یا پارک وغیرہ میں نصب بنچوں پر بیٹھتے ہوئے بھی ایک میٹر کا فاصلہ قائم رکھنا ہوگا۔

    اگر کہیں کرسیاں نزدیک بھی رکھی گئی ہوں تو ایک کرسی کا فاصلہ رکھ کر بیٹھا جائے، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چھ ماہ قید یا سات ہزار امریکی ڈالرز تک کا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے

    مزید پڑھیں: سنگاپور میں مفت ہینڈ سینی ٹائزر تقسیم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ سنگاپور میں تعلیمی ادارے بند کیے گئے ہیں اور ان کی بندش میں توسیع پر غور کیا جارہا ہے جبکہ وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں ورنہ ملک کو لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا۔

  • سنگاپور میں مفت ہینڈ سینی ٹائزر تقسیم کرنے کا اعلان

    سنگاپور میں مفت ہینڈ سینی ٹائزر تقسیم کرنے کا اعلان

    کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سنگاپور میں ہر گھر کو مفت ہینڈ سینی ٹائزر دینے کا اعلان کردیا گیا۔

    سنگاپور کے ایک فلاحی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ادارہ ہر گھر کو 500 ملی لیٹر ہینڈ سینی ٹائزر مفت فراہم کرے گا۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ ان کا فراہم کردہ سینی ٹائزر الکوحل فری ہوگا جو بچوں کے استعمال کے لیے بھی محفوظ ہوگا جبکہ کچن میں کام کرتے ہوئے کسی حادثے کا سبب نہیں بنے گا۔

    اس سلسلے میں ادارے نے اپنے متعین کردہ پوائنٹس کا اعلان کردیا ہے جہاں سے جا کر مفت سینی ٹائزر وصول کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور میں اب تک 509 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 2 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    سنگاپور میں فی الحال تعلیمی ادارے بند کیے گئے ہیں اور ان کی بندش میں توسیع پر غور کیا جارہا ہے جبکہ وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں ورنہ ملک کو لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا۔

    سنگاپور سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 66 ہزار 948 ہوگئی ہے جب کہ کرونا سے صحتیاب ہونے والے افراد کی تعداد 1 لاکھ 1 ہزار 65 ہے۔