Tag: sinking

  • بھارت کا مقدس مذہبی علاقہ زمین میں دھنسنے لگا، لوگ خوفزدہ

    بھارت کا مقدس مذہبی علاقہ زمین میں دھنسنے لگا، لوگ خوفزدہ

    نئی دہلی: بھارت کے مقدس ترین قصبے جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کا سلسلہ جاری ہے، رہائشی مکانات میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور خوفزدہ لوگ یہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق بھارتی ریاست اترا کھنڈ میں مقدس ترین سمجھے جانے والے قصبوں میں سے ایک جوشی مٹھ میں رہائشی مکان زمین میں دھنس رہے ہیں اور اس کے رہائشی کئی ماہ سے مدد کے منتظر ہیں جو ابھی تک مہیا نہیں کی گئی۔

    سطح سمندر سے تقریباً 18 سو میٹر (6 ہزار فٹ) بلندی پر واقع جوشی مٹھ ہمالیہ کے متعدد اہم مذہبی مقامات تک رسائی کا بڑا راستہ ہے جہاں سے ہر سال ہزاروں زائرین گزرتے ہیں۔

    جوشی مٹھ کی آبادی تقریباً 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے، جنوری میں گھروں کے زمین میں دھنسنے کا معاملہ عالمی سطح پر سامنے آیا، لیکن اس وقت تک کافی دیر ہو چکی تھی۔

    اس قصبے میں 860 سے زائد گھر دراڑیں پڑ جانے کی وجہ سے رہائش کے قابل نہیں رہے۔

    سیو جوشی مٹھ کمیٹی کے سماجی کارکن اٹل ستی کا کہنا ہے کہ دراڑیں دن بدن بڑی ہوتی جا رہی ہیں اور لوگ خوف میں مبتلا ہیں، ہم کئی برسوں سے اس تباہی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ ایک ٹائم بم ہے۔

    ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ جوشی مٹھ کا مستقبل خطرے میں ہے جس کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی کے علاوہ سیاحوں کے لیے تعمیرات اور قریب ایک ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے لیے سڑکوں اور سرنگوں کی تعمیر ہے۔

    فروری 2021 میں جوشی مٹھ اور آس پاس کے علاقوں میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    ماحولیات کے ماہر وملیندو جہا کا کہنا ہے کہ آپ کہیں بھی کوئی بھی تعمیر اس لیے نہیں کر سکتے کہ اس کی اجازت ہے، مختصر وقت کے لیے شاید یہ ڈیویلپمنٹ ہے، لیکن اصل میں یہ تباہی ہے۔

    جوشی مٹھ سے 240 خاندان ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور انہیں کوئی علم نہیں کہ وہ کبھی واپس اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔

    حکومت ماہرین کے خبردار کرنے کے باوجود علاقے میں مہنگے پراجیکٹس جاری رکھے ہوئے ہے جن میں ایک ہائیڈرو پاور اسٹیشن اور ہائی وے بھی شامل ہے۔

  • اطالوی وزیراعظم جوزپے کونٹے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی

    اطالوی وزیراعظم جوزپے کونٹے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی

    روم:اٹلی کے وزیراعظم نے حکومتی اتحادی جماعت کی علیحدگی کے بعد وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جوزیپے کونٹے کا کہنا ہے کہ جلد ہی صدر سیرجیوماتاریلا کو اپنے فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق جوزیپے کونٹے نے سینٹ کے ارکان کو بتایا کہ حکمران اتحاد میں شامل وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کی قیادت میں سخت گیر لیگ پارٹی کی طرف سے حکومت سے علیحدگی کے اعلان کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہوگئے ۔

    کونٹے کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی صدر مملکت سیرجیو ماتاریلا کو بھی اپنے فیصلے کے بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ کریں گے تاہم صدر کی طرف سے جوزپے کونٹے کو عہدے پربرقرار رکھنے پر زور دیے جانے کا امکان ہے۔

    صدر ملک کی پارلیمنٹ میں نئے حکومتی اتحاد کی تشکیل کوشش کریں گے تاہم نئے اتحاد کی تشکیل میں ناکامی کی صورت میں موجودہ وزیراعظم کا استعفیٰ قبول کیا جا سکتا ہے۔

    نئی اتحادی حکومت کی تشکیل میں ناکامی کی صورت میں صدر ماتاریلا پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور اکتوبر میں نئے انتخابات کی سفارش کر سکتے ہیں۔

  • دنیا کے کئی شہر دھنسنے لگے

    دنیا کے کئی شہر دھنسنے لگے

    دنیا بھر میں زیر زمین سے نکالے جانے والے ذخائر اور سطح سمندر میں اضافے نے دنیا کے کئی ساحلی شہروں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے اور یہ شہر آہستہ آہستہ دھنسنا شروع ہوگئے ہیں۔

    اس کی ایک وجہ بلند و بالا عمارات کی تعمیر بھی ہے جس کی ایک مثال تھائی لینڈ کا دارالحکومت بینکاک ہے۔ بینکاک اپنے اسکائی اسکریپرز کے بوجھ تلے دھنس رہا ہے اور صرف اگلے 15 برس میں یہ شہر زیر آب آسکتا ہے۔

    اس شہر میں کئی دہائیوں تک زمینی پانی یعنی گراؤنڈ واٹر نکالا گیا جس کے بعد زمین کی نیچے کی سطح کسی حد تک کھوکھلی اور غیر متوازن ہوگئی ہے۔

    اور صرف بینکاک ہی اس خطرے کا شکار نہیں۔ دنیا کے 6 مزید بڑے شہر اسی خطرے سے دو چار ہیں۔

    انڈونیشیا کا دارالحکومت جکارتہ نصف سے زیادہ سطح سمندر سے نیچے ہوچکا ہے جس کے باعث اب ملک کا دارالحکومت تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    ہر سال یہ شہر 25 سینٹی میٹر مزید نیچے چلا جاتا ہے اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ 95 فیصد شہر سنہ 2050 تک زیر آب آسکتا ہے۔

    فلپائن کا دارالحکومت منیلا بھی اسی خطرے کا شکار ہے جس کی 1 کروڑ 30 لاکھ آبادی پینے اور زراعت کے لیے گراؤنڈ واٹر استعمال کرتی ہے۔ یہاں کی اہم زراعت چاول ہے جس کی فصل کے لیے بے تحاشہ پانی چاہیئے ہوتا ہے۔

    چین کا شہر شنگھائی دھنسنے کی وجہ سے 10 سال میں 2 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھا چکا ہے۔ یہاں پر بھی زمین کے دھنسنے کی وجہ گراؤنڈ واٹر کا نکالا جانا ہے جس کے استعمال کی اب سخت نگرانی کی جارہی ہے۔

    بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ سطح سمندر سے نیچے واقع شہر ہے جو مون سون کی تیز بارشیں اور سائیکلون سے مستقل متاثر رہتا ہے۔ ڈھاکہ میں زمین کے نیچے ٹیکٹونک پلیٹوں کی حرکت کی وجہ سے یہ شہر ہر سال مزید 5 ملی میٹر نیچے دھنس رہا ہے۔

    ویتنام کا ہو چی من شہر دریا کے ڈیلٹا پر قائم ہے اور یہ بھی دھنس رہا ہے۔

    امریکی شہر ہیوسٹن میں تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے کی جانے والی ڈرلنگ نے اس شہر میں طوفانوں میں اضافہ کردیا ہے جبکہ سطح سمندر میں اضافے سے شہر کے ڈوبنے کا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے۔

  • امریکا میں کشتی حادثے میں ڈوبنے والوں کی تعداد 17 ہوگئی

    امریکا میں کشتی حادثے میں ڈوبنے والوں کی تعداد 17 ہوگئی

    واشنگٹن : امریکی ریاست میسوری میں کشتی حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد سترہ ہوگئی ہے جس میں 4 بچے بھی شامل ہیں جبکہ ڈوبنے والوں میں 9 کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست میسوری کے حکام کی جانب سے جمعرات کے روز ٹیبل راک نامی جھیل میں ڈوبنے والے ستہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے، جن کی عمریں 1 سے سترہ برس کے درمیان ہیں، حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں 31 افراد سوار تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ریسکیو اہلکاروں نے ریاست میسوری کے شہر برانسن میں واقع جھیل میں ڈوبنے والوں میں ایک خاتون ٹیا کولمین کو بچالیا ہے جس کا کہنا ہے کہ کشتی میں سوار  میرے 11 رشتے داروں میں نو ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔

    کشتی حادثے میں ڈوبنے والے خاندان کی یادگار تصویر

    امریکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ کشتی حادثے میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے افراد میں 4 بچے بھی شامل ہیں، ٹیا کولمین نے میڈیا کو بتایا کہ المناک حادثے میں میرے ساس، سسر، شوہر اور بچے بھی دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ ہلاک ہوگئے، ہماری تین نسلیں ختم ہوگئیں۔

    برانسن کے سیکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ کشتی ڈونبے کا واقعہ کپتان کی غفلت کے باعث پیش آیا ہے، جس نے کہا تھا کہ سفر بہت پرسکون گزرے گا لائف جیکٹس کی ضرورت نہیں ہے۔

    امریکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات نے خراب موسم کے باعث سمندری طوفان اور جھیل میں طغیانی کے خطرے سے پہلے ہی آگاہ کردیا تھا، اس کے باوجود کشتی چلانے والی کمپنی نے کوئی حفاظتی انتظامات نہیں کیے جبکہ کشتی میں لائف جیٹکس بھی نہیں رکھی گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ کشتی نے کچھ فاصلہ ہی طے کیا تھا کہ جھیل میں طغیانی پیدا ہوگئی اور بلند لہروں کے باعث کشتی الٹ گئی، جس نتیجے میں 17 افراد ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جھیل میں ڈوبنے والے افراد میں کشتی کا کپتان بھی شامل ہے۔

    امریکا کے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے کشتی حادثے کہ تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے تفتیشی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ تحقیقات مکمل ہونے تک کمپنی کا لائسنس بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں