Tag: sinovac

  • چینی ویکسین "سائنو ویک” لگوانے والوں کیلئے بڑی خبر

    چینی ویکسین "سائنو ویک” لگوانے والوں کیلئے بڑی خبر

    چلی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چینی کمپنی کی تیار کردہ سائنوویک ویکسین 3سے 5 سال تک کے بچوں کو کوویڈ کے سنگین اثرات سے بچانے کیلئے مؤثر ہے۔

    تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا کہ چلی میں اومیکرون کی لہر کے دوران اس ویکسین کے استعمال سے 3 سے 5 سال کی عمر کے بچوں کو کووڈ سے متاثر ہونے، بیماری سے متاثر ہونے پر ہسپتال اور آئی سی یو میں داخلے کے خطرے سے نمایاں تحفظ ملا۔

    تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ 3 سے 5 سال کے بچوں کو سائنو ویک ویکسین سے کوویڈ کے شکار ہونے سے 38.2 فیصد، ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے 64.6 فیصد اور آئی سی یو میں داخلے سے بچاؤ میں 69 فیصد تحفظ ملا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ بیماری کے شکار ہونے سے ملنے والا تحفظ بہت زیادہ نہیں تھا مگر شدید بیماری سے بچاؤ کے خلاف ملنے والا تحفظ بہت زیادہ تھا۔

    سائنو ویک نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ یہ دنیا میں 3 سے 5 سال کی عمر کے بچوں میں نئی ان ایکٹیو ویکسین کے اثرات کا پہلا شائع ہونے والا ڈیٹا ہے۔

    چلی کی وزارت صحت کے زیرتحت ہونے والی تحقیق میں 6 دسمبر 2021 سے 26 فروری تک کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی اور وہاں پھیلنے والی اومیکرون پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    محققین نے کہا کہ وہ ویکسین کی موت سے بچانے کے لیے افادیت کا تخمینہ اس لیے نہیں لگاسکے کیونکہ ویکسینیشن نہ کرانے والے گروپ میں اس عرصے کے دوران صرف 2 اموات ہوئیں۔

    چلی میں 6 دسمبر 2021 کو 3 سے 5 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسینیشن شروع ہوئی تھی۔ اومیکرون کی لہر کے دوران چلی میں کووڈ کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا جبکہ بچوں کے ہسپتالوں میں داخلے کی شرح بھی بڑھ گئی۔

    اس تحقیق میں 4 لاکھ 90 ہزار سے زیادہ بچوں میں ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت کو دیکھا گیا تھا۔

    اس سے قبل چلی میں 6 سے 16 سال کی عمر کے بچوں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ سائنو ویک ویکسین سے بیماری سے بچنے میں 74.5 فیصد، ہسپتال میں داخلے سے 91 فیصد جبکہ آئی سی یو میں داخلے سے 93.8 فیصد تک تحفظ ملا۔

    سائنو ویک کے مطابق چلی کے نتائج اور عالمی سطح پر 3 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں میں اس ویکسین کی 26 کروڑ خوراکوں کے استعمال سے اس کے محفوظ ہونے اور افادیت کی تصدیق ہوتی ہے۔

    کمپنی کے مطابق بالخصوص یہ بہت زیادہ بیمار ہونے اور ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔

  • سائنوویک اور سائنوفارم ویکسینز سے متعلق نئی تحقیق

    سائنوویک اور سائنوفارم ویکسینز سے متعلق نئی تحقیق

    بیجنگ: سائنوویک اور سائنوفارم ویکسین ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہو گئی ہیں۔

    چین کی دو سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کرونا ویکسینز، سائنوویک اور سائنوفارم کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہو گئی ہیں، اس تحقیق کے نتائج حقیقی دنیا کے اعداد و شمار پر مبنی ہیں، یعنی اسپتالوں میں موجود کرونا کے مریضوں میں ان ویکسینوں کے اثرات کا مشاہدہ کیا گیا۔

    محققین نے مقالے میں لکھا کہ مذکورہ دونوں ویکسینز ڈیلٹا انفیکشن کے خلاف 52 فی صد اور علاماتی بیماری کے لیے 60 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔

    اینالز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والے مقالے میں چینی یونیورسٹیوں کے محققین نے کہا کہ اس ریسرچ اسٹڈی میں ان ویکسینوں کے لیے الگ الگ تاثیر کے نتائج کا ڈیٹا تیار نہیں کیا گیا، نہ عمر کے الگ الگ گروپس میں الگ الگ ڈیٹا کو دیکھا گیا۔

    یہ اعداد و شمار گزشتہ سال مئی اور جون میں جنوبی چینی صوبے گوانگ ڈونگ میں ڈیلٹا پھیلنے کے دوران 100 سے زیادہ انفیکشنز اور ان کے 10 ہزار سے زیادہ قریبی روابط کے تجزیے پر مبنی ہیں۔

    تحقیقی مطالعے کے دوران دیکھا گیا کہ یہ دونوں ویکسینز نمونیا کے لیے بھی 78 فی صد اور شدید یا سنگین کرونا انفیکشن کے لیے 100 فی صد مؤثر تھیں۔

    اسٹڈی میں شامل وہ افراد جو مکمل ویکسینیٹڈ تھے، ان میں سے صرف 6 افراد کی عمریں 60 سال یا اس سے زیادہ تھیں۔

  • سائنو ویک اپنی ویکسین میں اومیکرون کے خلاف تبدیلی کرنے کے لیے تیار

    سائنو ویک اپنی ویکسین میں اومیکرون کے خلاف تبدیلی کرنے کے لیے تیار

    چینی کمپنی کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سائنو ویک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے نمٹنے کے لیے اس ویکسین کو جلد اپ ڈیٹ کیا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی سائنو ویک نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کووڈ 19 ویکسین کی خوراکیں فراہم کی ہیں اور وہ کرونا کی نئی قسم اومیکرون کے لیے برق رفتاری سے ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو پیش کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

    کمپنی نے بتایا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بڑے پیمانے پر ویکسین کا نیا ورژن تیار کرنے کے لیے پراعتماد ہے، مگر ایسا اسی وقت ہوگا جب ریگولیٹری منظوری حاصل ہوجائے گی اور ایسے شواہد سامنے آئیں گے جن سے ثابت ہو کہ ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے۔

    کمپنی نے مزید بتایا کہ ٹیکنالوجی اور پروڈکشن اوریجنل وائرس والی ہی ہوگی جبکہ اس نئی قسم کو آئسولیٹ کرنے پر فوری بنیادوں پر ویکسین کو تیار کیا جاسکتا ہے، جس کی پروڈکشن کوئی مسئلہ نہیں۔

    مگر چینی کمپنی نے واضح کیا کہ متعلقہ تحقیق مکمل ہونے کی ضرورت ہوگی اور نئی ویکسینز کو ریگولیٹری ضروریات کے تحت منظوری کی ضرورت ہوگی، ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس نئی قسم کے لیے ایک بالکل نئی ویکسین کی تیاری اور پروڈکشن کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    سائنو ویک نے بتایا کہ وہ تحقیقی رپورٹس کی مانیٹرنگ باریک بینی سے کر رہی ہے اور اومیکرون قسم سے متعلق نمونوں کو گلوبل پارٹنر نیٹ ورک کے ذریعے اکٹھا کررہی ہے تاکہ تعین کیا جاسکے کہ ایک نئی ویکسین کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    کمپنی کے مطابق اگر ضرورت پڑی تو ہم برق رفتاری سے طلب پوری کرنے کے لیے نئی ویکسینز کی تیاری اور پیش کرنے کے قابل ہیں۔ سائنو ویک نے اس سے قبل گیما اور ڈیلٹا اقسام کے لیے بھی ویکسینز کو تیار کیا تھا مگر اوریجنل ویکسین کے ڈیزائن کو تبدیل نہیں کیا گیا جو ان اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئیں۔

    کووڈ ویکسینز تیار کرنے والی دیگر کمپنیوں کی جانب سے بھی اومیکرون کے خلاف ردعمل پر غور کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب فائزر اور بائیو این ٹیک نے اعلان کیا ہے کہ انہیں 2 ہفتے کے اندر معلوم ہوجائے گا کہ اس نئی قسم کے خلاف ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    کمپنی نے بتایا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک 6 ہفتوں کے اندر ایم آر این اے ویکسین کو اپ ڈیٹ اور 100 دنوں میں ابتدائی خوراکیں مارکیٹ میں فراہم کرسکتی ہیں، تاہم ایسا اسی وقت ہوگا جب یہ ثابت ہوجائے کہ اومیکرون موجودہ ویکسین کے اثرات سے بچنے والی قسم ہے۔

  • 6 ماہ کے بچوں کے لیے کون سی کووڈ ویکسین محفوظ ہے؟

    6 ماہ کے بچوں کے لیے کون سی کووڈ ویکسین محفوظ ہے؟

    چینی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ ویکسین 6 ماہ اور اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے بھی مؤثر اور محفوظ قرار دے دی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 6 ماہ یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے محفوظ قرار دے دی گئی۔

    کمپنی کے حکام نے بتایا کہ سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں پر ویکسین کی آزمائش کے ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کے نتائج ہانگ کانگ حکومت کے پاس جمع کروائے گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرائلز میں بچوں کے مدافعتی ردعمل اور ویکسین محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    چین میں 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسی نیشن کو بھی ویکسین کے محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں شامل کیا گیا تھا۔ سائنو ویک کے میڈیکل افیئرز ڈائریکٹر ڈاکٹر گاؤ یونگ جون نے بتایا کہ اب تک ہم نے بچوں میں کسی قسم کے مضر اثرات دریافت نہیں کیے جو ایک اچھی بات ہے۔

    سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں ہانگ کانگ حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ ویکسی نیشن کے لیے بچوں کی عمر کی حد کم کی جائے جو ابھی 3 سال سے شروع ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر گاؤ یونگ نے بتایا کہ ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین بچوں کے لیے بہت زیادہ محفوظ ہے اور اس سے کسی قسم کے سنگین اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز ستمبر 2021 میں جنوبی افریقہ، چلی، فلپائن اور ملائیشیا میں ہوا تھا اور اس میں 6 ماہ سے 17 سال کی عمر کے 14 ہزار بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

    ان میں ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت، مدافعتی ردعمل اور محفوظ ہونے کو جانچا جارہا ہے۔ اب تک 2 ہزار 140 بچوں کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں اور 684 میں ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    18.6 فیصد میں ویکسین سے جڑے مضر اثرات دریافت ہوئے جن میں سردرد اور انجیکشن کے مقام پر تکلیف نمایاں ہیں۔ یہ شرح ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کی 26.6 فیصد سے کم ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسین کی افادیت کے ڈیٹا کے تجزیے کے لیے مزید وقت درکار ہے اور عبوری رپورٹ آئندہ سال دستیاب ہوگی۔

  • چائنا کی کورونا ویکسین بچوں کیلئے کتنی مفید ہے؟ کمپنی کا بڑا دعویٰ

    چائنا کی کورونا ویکسین بچوں کیلئے کتنی مفید ہے؟ کمپنی کا بڑا دعویٰ

    چین کی تیار کردہ سائنو ویک نامی ویکسین ہنگامی بنیادوں پر استعمال کے لیے عالمی ادارہِ صحت کی جانب سے منظور شدہ ہے اور اس ویکسین کے استعمال کرنے والوں میں سے کم از کم 51 فیصد میں کورونا وائرس کے علامات والے کیس نہیں ہوتے۔

    اس کے علاوہ مذکورہ ویکیسن کورونا وائرس کے انتہائی شدید کیسوں کو روکنے میں 100 فیصد کامیاب رہی تھی۔ اس حوالے سے سائنو ویک بنانے والی کمپنی نے ایک اور دعویٰ کردیا ہے۔

    چینی کمپنی سائنو ویک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کی تیار کردہ کوویڈ 19 ویکسین 6 ماہ یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے محفوظ ہے۔ یہ بات کمپنی کی جانب سے بتائی گئی جس کی بنیاد ویکسین کا نیا ڈیٹا ہے۔

    کمپنی کے حکام نے بتایا کہ سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں پر ویکسین کی آزمائش کے ٹرائلز کے ابتدائی دو مراحل کے نتائج ہانگ کانگ حکومت کے پاس جمع کرائے گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرائلز میں بچوں کے مدافعتی ردعمل اور ویکسین محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔چین میں 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسینیشن کو بھی ویکسین کے محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں شامل کیا گیا تھا۔

    سائنو ویک کے میڈیکل افیئرز ڈائریکٹر ڈاکٹر گاؤ یونگ جون نے بتایا کہ اب تک ہم نے بچوں میں کسی قسم کے مضر اثرات دریافت نہیں کیے جو ایک اچھی بات ہے۔چینی ویکسین

    سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں ہانگ کانگ حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ ویکسینیشن کے لیے بچوں کی عمر کی حد کم کی جائے جو ابھی 3 سال سے شروع ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر گاؤ یونگ نے بتایا کہ ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین بچوں کے لیے بہت زیادہ محفوظ ہ اور کسی قسم کے سنگین اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز ستمبر 2021 میں جنوبی افریقہ، چلی، فلپائن اور ملائیشیا میں ہوا تھا اور اس میں 6 ماہ سے 17 سال کی عمر کے 14 ہزار بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

    ان میں ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت، مدافعتی ردعمل اور محفوظ ہونے کو جانچا جارہا ہے۔ اب تک 2140 بچوں کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں اور 684 میں ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    18.6 فیصد میں ویکسین سے جڑے مضر اثرات دریافت ہوئے جن میں سردرد اور انجیکشن کے مقام پر تکلیف نمایاں ہیں۔ یہ شرح ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کی 26.6 فیصد سے کم ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسین کی افادیت کے ڈیٹا کے تجزیے کے لیے مزید وقت درکار ہے اور عبوری رپورٹ آئندہ سال دستیاب ہوگی۔ ابتدائی ٹرائلز کے ڈیٹا کے مطابق 550 رضاکاروں میں سے 96 فیصد سے زیادہ میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بن گئیں۔

    درحقیقت بچوں اور نوجوانوں کا مدفعتی ردعمل بالغ افراد کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ ٹرائلز میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بچوں میں ویکسین کے زیادہ تر مضر اثرات معمولی یا معتدل تھے جیسے انجکشن کے مقام پر تکلیف اور بخار وغیرہ۔ ان ٹرائلز کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔

  • انڈونیشیا میں 6 سے 11 سالہ بچوں میں سائنوویک کے استعمال کی منظوری

    انڈونیشیا میں 6 سے 11 سالہ بچوں میں سائنوویک کے استعمال کی منظوری

    جکارتہ: انڈونیشیا نے 6 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی نے پیر کو کہا ہے کہ اس نے چھ سے گیارہ سال کی عمر کے بچوں کے لیے چینی کمپنی سائنوویک کی کرونا ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔

    پیر تک انڈونیشیا میں صرف 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے چینی ساختہ سائنوویک ویکسین کے استعمال کی اجازت تھی، انڈونیشیا کی کرونا مہم کے دوران استعمال کی جانے والی ویکسینز میں سب سے زیادہ تعداد سائنوویک ہی کی ہے، جو 20 کروڑ سے زیادہ ڈوزز پر مبنی ہے۔

    انڈونیشی حکام کا کہنا ہے کہ بچوں کے لیے سائنوویک کے استعمال کی منظوری خوش آئند ہے، ہمیں یقین ہے کہ بچوں کی ویکسینیشن ایک فوری معاملہ ہے۔

    ایک اور ملک میں‌ 5 سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری

    وزیر صحت بوڈی گناڈی صادقین کا کہنا تھا کہ یہ منظوری اس وقت ملی ہے جب انڈونیشیا کو ذاتی طور پر سیکھنے کی ٹرائلز میں دو ماہ ہونے کو ہیں، اور اس دوران اسکولوں میں سامنے آنے والے کیسز نسبتاً کم رہے ہیں۔

    وزارت صحت کی ایک اہل کار ستی نادیہ ترمزی نے بتایا کہ بچوں کے لیے ویکسینیشن کا آغاز اگلے برس ہی ہوگا، کیوں کہ انڈونیشیا کی پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی مزید سفارشات اور مزید ویکسین شاٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ چلی اور کمبوڈیا نے بھی چھوٹے بچوں کے لیے سائنوویک کرونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دی ہے۔

  • ایک اور ملک میں‌ 5 سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری

    ایک اور ملک میں‌ 5 سالہ بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی منظوری

    پنوم پن: کمبوڈیا نے 5 سال کی عمر کے بچوں کو چین کی سائنوویک ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا میں آج سے ملک بھر میں پانچ سالہ بچوں کو سائنوویک کی کرونا وائرس ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔

    وزارت صحت سے جاری بیان کے مطابق کمبوڈیا کے تمام 25 شہروں اور صوبوں میں چھوٹے بچوں کو آج سے چینی کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کی 2 ڈوز دی جائیں گی۔

    پہلی اور دوسری ڈوز کے درمیان 28 دن کا وقفہ ہوگا، والدین یا قانونی سرپرستوں کو بچوں کی ویکسینیشن کے لیے ان کے پیدائشی سرٹیفکیٹ، گھرانے کا ریکارڈ یا پاسپورٹ ضرور ساتھ لانا ہوگا۔

    کمبوڈیا میں اب تک 6 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 1 کروڑ 37 لاکھ افراد کو کرونا ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جا چکی ہے، یہ تعداد کمبوڈیا کی 1 کروڑ 60 لاکھ کی آبادی میں سے 85.6 فی صد بنتی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق 1 کروڑ 30 لاکھ 50 ہزار افراد کو دونوں مطلوبہ ڈوز لگائی جا چکی ہیں، یعنی 81.6 فی صد آبادی مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہو چکی ہے۔

    کمبوڈیا میں 18 لاکھ 30 ہزار افراد، یا 11.4 فی صد نے تیسری یعنی بوسٹر ڈوز بھی لے لی ہے۔

    کمبوڈیا میں شہریوں کو زیادہ تر چینی کمپنیوں سائنوویک اور سائنوفارم کی تیار کردہ ویکسین لگائی گئی ہے۔

  • سائنوویک ویکسین سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت

    سائنوویک ویکسین سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت

    کوالالمپور: سائنوویک ویکسین کرونا کی سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سائنوویک کی کووِڈ 19 ویکسین سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ہے، اگرچہ فائزر/بائیو این ٹیک اور آسٹرازینیکا کی ویکسین ڈوز نے بیماری کے خلاف بہتر تحفظ کی شرح دکھائی ہے۔

    یہ نتائج ملائیشیا میں کیے جانے والے ایک وسیع حقیقی مطالعے میں سامنے آئے ہیں، اور یہ تازہ ترین اعداد و شمار چینی کمپنی کے لیے حوصلہ افزا ہیں، کیوں کہ انڈونیشیا اور تھائی لینڈ میں ہیلتھ کیئر ورکرز کو سائنوویک ویکسین لگائی گئی تھی اور اس کے بعد ان میں کرونا انفیکشنز کے کیسز سامنے آ گئے تھے۔

    یہ طبی مطالعہ ملائیشیا کی حکومت نے کروایا، جمعرات کو وزارت صحت کی جانب سے میڈیا کو بتایا گیا کہ طبی مطالعے میں معلوم ہوا کہ سائنوویک ویکسین لگوانے والے 72 لاکھ افراد میں سے ایک فی صد سے بھی کم (0.011%) افراد کو کرونا انفیکشنز کے لیے آئی سی یو میں علاج کی ضرورت پڑی۔

    اس کے برعکس فائزر اور بائیواین ٹیک کی ویکسین لینے والے 65 لاکھ افراد میں 0.002 فی صد کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں علاج کی ضرورت پڑی، جب کہ آسٹرازینیکا ویکسین لینے والے 74 لاکھ 4,958 افراد میں 0.001 فی صد کو اس علاج کی ضرورت پڑی۔

    واضح رہے کہ اس تحقیق میں شامل آسٹرازینیکا لینے والے افراد درمیانی عمر کے تھے، جب کہ فائزر اور سائنوویک لینے والے انتہائی خطرے سے دوچار افراد تھے۔

    یہ تحقیق کرنے والے ملائیشیا کے انسٹیٹیوٹ آف کلینکل ریسرچ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ تمام کرونا ویکسینز سے آئی سی یو میں مریضوں کے داخلوں میں 83 فی صد کمی جب کہ اموات کے خطرے میں 88 فی صد کمی آئی، اس تحقیق کے لیے ایک کروڑ 26 لاکھ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ مکمل ویکسینیٹڈ افراد میں اموات کی شرح نہایت کم ہو کر 0.01 فی صد پر آئی، اور ان میں مرنے والوں میں وہ افراد شامل تھے جن کی عمر 60 سال سے زیادہ تھی، یا انھیں کوئی اور بیماری بھی تھی۔

  • بوسٹر ڈوز کے لیے کین سائنو بہتر یا سائنوویک؟ چینی تحقیق میں اہم انکشاف

    بوسٹر ڈوز کے لیے کین سائنو بہتر یا سائنوویک؟ چینی تحقیق میں اہم انکشاف

    بیجنگ: کرونا وائرس کے خلاف بوسٹر ڈوز کے لیے کین سائنو یا سائنوویک ویکسین بہتر ہے؟ اس سلسلے میں چینی تحقیق میں اہم انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی مختلف ویکسینز کو ملانے کے حوالے سے کیے گئے ایک چینی طبی مطالعے میں معلوم ہوا ہے کہ سائنوویک ویکسین کی ایک یا دو ڈوزز کے بعد بوسٹر ڈوز کے لیے کین سائنو ویکسین کے استعمال سے کہیں زیادہ طاقت ور اینٹی باڈی ردِ عمل بنتا ہے، بہ نسبت سائنوویک کی بوسٹر ڈوز۔

    یہ تحقیق اس چینی فیصلے کے بعد آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ چین میں بوسٹر ڈوز مخصوص گروپس کے شہریوں کو لگائی جائے گی، کیوں کہ وقت کے ساتھ ساتھ ویکسین کے فراہم کردہ تحفظ میں کمی آنے کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔

    پیر کو شائع شدہ ایک مقالے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ تحقیق کے دوران جن شرکا کو سائنوویک کی دوسری ڈوز کے تین سے چھ ماہ کے بعد کین سائنو بائیو کی بوسٹر ڈوز لگائی گئی، ان میں دو ہفتے بعد اینٹی باڈی سطحات کو بے اثر کرنے میں اوسطاً 78 گنا اضافہ دیکھا گیا۔

    سائنوویک کی تیسری ڈوز سے کیا تبدیلی آئے گی؟ چین میں سائنسی تحقیق

    اس کے برعکس جن شرکا کو سائنوویک کی بوسٹر ڈوز لگائی گئی، ان میں صرف 15.2 گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ایک یا دو ماہ کے وقفوں سے سائنوویک کی ایک ڈوز کے بعد کینسائنو بائیو کی بوسٹر ڈوز سے اینٹی باڈی سطحات کو بے اثر کرنے میں 25.7 گنا اضافہ، جب کہ سائنوویک کی دو ڈوز سے یہ اضافہ 6.2 گنا رہا۔

    مقالے میں کہا گیا ہے کہ اس تحقیق کے دوران زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف بوسٹر ڈوزز کے اثرات کا مطالعہ نہیں کیا گیا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق اب تک دنیا بھر میں سائنوویک ویکسین کی 1.4 ارب ڈوزز لگائی جا چکی ہیں، جن میں سے تین چوتھائی صرف چین میں لگائی گئی ہیں۔

  • سائنوویک کی تیسری ڈوز سے کیا تبدیلی آئے گی؟ چین میں سائنسی تحقیق

    سائنوویک کی تیسری ڈوز سے کیا تبدیلی آئے گی؟ چین میں سائنسی تحقیق

    بیجنگ: چینی محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز ڈیلٹا کے خلاف مدافعتی نظام زیادہ طاقت ور بناتی ہے۔

    چائنیز اکیڈمی آف سائنسز، فیورن یونیورسٹی، سائنوویک اور دیگر چینی اداروں کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سائنو ویک ویکسین کی تیسری ڈوز کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کو ریورس کر سکتی ہے۔

    اس تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ سائنوویک کی ویکسین کروناویک کی تیسری ڈوز کرونا کی زیادہ متعدی قسم کے خلاف طویل المعیاد مدافعتی ردعمل کے حصول میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اس تحقیق کے مطابق سائنوویک کی کووڈ ویکسین کی تیسری ڈوز وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی تعداد میں نمایاں حد تک اضافہ کر دیتی ہے۔

    اس نئی تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب کرونا کی قسم ڈیلٹا دنیا بھر میں دیگر اقسام کو پیچھے چھوڑ چکی ہے اور ان ممالک میں بھی کیسز کا باعث بن رہی ہے جہاں ویکسینیشن کی شرح بہت زیادہ ہے۔ متعدد ممالک میں سائنوویک ویکسین پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا ہے اور ان میں سے کچھ میں کروناویک استعمال کرنے والے افراد کو فائزر ویکسین کا بوسٹر ڈوز دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

    اس تحقیق میں بتایا گیا کہ سائنوویک کی 2 ڈوزز استعمال کرنے والے افراد کے نمونوں میں ڈیلٹا کے خلاف وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈی سرگرمیوں کو دریافت نہیں کیا جا سکا۔ تاہم جن افراد کو ویکسین کی تیسری ڈوز استعمال کرائی گئی ان میں 4 ہفتوں بعد دوسری ڈوز استعمال کرنے کے 4 ہفتوں کے بعد کے مقابلے میں ڈیلٹا کے خلاف وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا۔

    اس لیبارٹری تحقیق میں 66 رضاکاروں کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن میں سے 38 افراد کو ویکسین کی 2 یا 3 ڈوز استعمال کرائی گئی تھیں۔ اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

    اس سے قبل اگست 2021 کے شروع میں بھی کمپنی کی جانب سے تیسری ڈوز کے اثرات کے حوالے سے ایک تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے تھے۔ اس تحقیق میں معمر افراد کو ویکسین کی دوسری ڈوز کے استعمال کے 8 ماہ بعد بوسٹر ڈوز دیا گیا، جس سے ان میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز میں نمایاں حد تک اضافہ ہوا۔