Tag: sinovac

  • سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم تحقیق

    سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم تحقیق

    بیجنگ: چین کی تیار کردہ کرونا وائرس کے خلاف سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز مدافعت میں بڑا اضافہ کر دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی محققین کی ایک نئی تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ دوسری ڈوز لگنے کے 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصے کے بعد سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز مہلک وائرس کے خلاف لوگوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے۔

    یہ تحقیق امریکی یونیورسٹی یئل کی طبی تحقیقات شائع کرنے والی ویب سائٹ Medrxiv پر شائع کی گئی ہے۔

    طبی تحقیقی مطالعے میں شامل 500 سے زیادہ افراد کو سائنوویک ویکسین کی دوسری ڈوز کے 6 سے 8 ماہ بعد تیسری ڈوز کا ٹیکا لگایا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ بوسٹر ڈوز اینٹی باڈیز کی سطح میں بہت زیادہ اضافے کا سبب بنی۔

    چینی محققین کی کرونا وائرس کے ماخذ سے متعلق رپورٹ

    تحقیقی نتائج میں دیکھا گیا کہ 14 دن کے بعد اینٹی باڈیز کی کثافت کا اندازہ 137.9 لگایا گیا جو تقریباً تین گنا زیادہ تھیں۔

    چینی محققین نے دیکھا کہ اگرچہ سائنوویک کی 2 ڈوز لگنے کے 6 ماہ بعد غیر جانب دار اینٹی باڈی سطح میں کمی واقع ہوئی، تاہم اس کے باوجود 2 ڈوز پر مبنی شیڈول، وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا کرنے کے حوالے سے اپنی یادداشت برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔

    تحقیقی مطالعے کے نتائج کے مطابق سائنوویک کی تیسری یعنی بوسٹر ڈوز جسم میں کرونا وائرس کے خلاف امیونٹی میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے۔

  • سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    کمپالا: یونیسف اور سائنوویک میں ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید کرونا ویکسینز کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے حال ہی میں چینی ادویہ ساز کمپنی سائنوویک کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کو کوویکس میکانزم کے ذریعے مزید کووِڈ 19 ویکسینز فراہم کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

    یوگنڈا میں یونیسف کے نمائندے منیر سیف الدین نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کہا کہ اس معاہدے سے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین تک رسائی وسیع ہونے کی امید ہے۔

    انھوں نے کہا یہ یقینی طور پر بڑی خوش خبری ہے، کوویکس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ویکسینز کی دستیابی کا مطلب ہے کہ درمیانی اور کم آمدنی والے ممالک میں زیادہ سے زیادہ افراد کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

    سیف الدین کا کہنا تھا کہ جب تک ہر شخص محفوظ نہیں ہو جاتا کوئی بھی شخص محفوظ نہیں۔

    ویکسین فراہمی کے اس معاہدے کے ذریعے یونیسف کو 2021 میں ویکسین کی 20 کروڑ ڈوز دستیاب ہو جائیں گی، جو کوویکس اقدام میں شریک ممالک اور علاقوں کو فراہم کی جائیں گی۔

  • چینی ماہرین کا سائنوویک کی 2 ڈوز سے متعلق انکشاف

    چینی ماہرین کا سائنوویک کی 2 ڈوز سے متعلق انکشاف

    بیجنگ: چینی ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی سائنوویک ویکسین لگنے کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز 6 ماہ میں ختم ہوجاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چینی ماہرین نے سائنوویک ویکسین کے اثرات سے متعلق ایک تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کرونا کے خلاف سائنوویک ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز 6 ماہ میں ختم ہو جاتی ہیں، اس لیے بوسٹر لگانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

    ریسرچ کے مطابق سائنوویک کی 2 ڈوز کے بعد تیسری یعنی بوسٹر ڈوز اینٹی باڈیز کو بڑھائے گی، اس حوالے سے 18 سے 59 سال عمر کے افراد پر ریسرچ کی گئی، جن کی اینٹی باڈیز میں سائینوویک کی تیسری ڈوز لگنے سے اضافہ ہوا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اینٹی باڈیز میں کمی سے کس طرح ویکسین ڈوز کی تاثیر متاثر ہوگی، کیوں کہ سائنس دانوں کو واضح طور پر کسی ویکسین کے لیے اینٹی باڈی کی سطحات کی شدت کو ابھی معلوم کرنا باقی ہے، جو ویکسین کو بیماری سے بچاؤ کے قابل بناتی ہے۔

    واضح رہے کہ انڈونیشیا اور تھائی لینڈ موڈرنا اور فائزر کی ویکسینز کے ذریعے ان لوگوں کو تیسری ڈوز کے لیے تیار ہو چکے ہیں، جو سائنوویک کی دو ڈوز لے چکے ہیں، کیوں کہ کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف اس کی تاثیر پر تشویش پائی جاتی ہے۔

    ترکی نے سائنوویک ویکسین لینے والے شہریوں کو سائنوویک یا فائزر کی ویکسینز کے ذریعے تیسری ڈوز دینے کا آغاز کر دیا ہے، خیال رہے کہ جون کے اختتام تک سائنوویک کمپنی ایک ارب ویکسین ڈوز فراہم کر چکی ہے۔

  • چینی ویکسین کورونا سے بچاؤ کیلئے کتنی مؤثر ہے ؟ محققین نے بتا دیا

    چینی ویکسین کورونا سے بچاؤ کیلئے کتنی مؤثر ہے ؟ محققین نے بتا دیا

    استنبول : کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے متعدد ممالک نے ویکسینز تیار کی ہیں، ان ویکسینز کو عالمی سطح پر قابل استعمال قرار دیتے ہوئے عوام کو ویکسینیٹ بھی کیا جا رہا ہے۔

    اس حوالے سے چینی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کوویڈ 19 ویکسین بیماری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے 83.5 فیصد تک مؤثر ہے۔ یہ بات ترکی میں جاری اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے عبوری نتائج میں سامنے آئی۔

    طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع نتائج میں دریافت کیا گیا کہ یہ ویکسین کوویڈ 19 سے متاثر ہونے پر اسپتال میں داخلے کے خطرے سے سو فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے۔ سائنوویک کی کورونا ویک نامی ویکسین ناکارہ کورونا وائرس پر مبنی ہے جو اپنی نقول نہیں بناسکتا۔

    تاہم مدافعتی نظام کو اس ناکارہ وائرس کی بنیاد پر اینٹی باڈیز بنانے کی تربیت دی جاسکتی ہے یعنی اگر ویکسنیشن کے بعد کسی فرد کو وائرس کا سامنا ہوتا ہے تو اس کا جسم بیماری یا اس کی شدت کم کرنے کے لیے زیادہ بہتر مزاحمت کرسکتا ہے۔

    کورونا ویک کو پاکستان سمیت 37 ممالک میں ہنگامی استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے بھی یکم جون 2021 کو اس کی ہنگامی منظوری دی تھی تاہم کورونا ویک کے ٹرائلز کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

    تازہ ترین نتائج ترکی میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے تھے جو ایک کنٹرول ڈبل بلائنڈ رینڈمائزڈ ٹرائل تھا جس میں 10 ہزار 29 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ ان افراد کو یا تو ویکسین کی 2 خوراکیں 14 دن کے وقفے سے استعمال کرائی گئیں یا پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔

    یہ بات ترکی میں جاری اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے عبوری نتائج میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

    ٹرائل میں شامل رضاکاروں کی عمریں 18 سے 59 سال کے درمیان تھیں اور ایسے افراد کو شامل نہیں کیا گیا جو یا تو ماضی میں کوویڈ سے متاثر ہوئے یا مدافعتی نظام دبانے والا علاج کرارہے تھے۔

    اسی طرح حاملہ یا بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین، ویکسین میں موجود اجزا سے الرجک افراد یا آٹو امیون امراض کے شکار افراد کو بھی ٹرائل کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

    محققین نے رضاکاروں میں کوویڈ کی روک تھام کی تصدیق کے لیے ویکسین کی دوسری خوراک کے کم از کم 14 دن بعد پی سی آر ٹیسٹ کیا۔

    اس کے بعد 43 دن تک ان کا جائزہ لیا گیا اور محققین اس دورانیے کو بڑھانا چاہتے تھے تاہم ترکی میں ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری کے بعد اسے روک دیا گیا۔

    تمام تر ڈیٹا کے تجزیے کے بعد محققین نے دریافت کیا کہ کورونا ویک کوویڈ کی علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں 83.5 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ویکسین گروپ میں شامل 6559 افراد میں سے 9 میں دوسری خوراک کے استعمال کے 14 دن بعد علامات والی بیماری کی تشخیص ہوئی۔ اس کے مقابلے میں پلیسبو گروپ کے 3470 میں سے 32 کو بیماری کا سامنا ہوا۔

    ڈیٹا کے مطابق ویکسین سے کوویڈ سے ہسپتال میں داخلے سے 100 فیصد تحفظ ملا، تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں صرف 6 افراد کووڈکے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے جو پلیسبو گروپ سے تھے جبکہ ویکسین گروپ سے کسی کو داخل نہیں ہونا پڑا۔

    ٹرائل میں کورونا ویک انتہائی محفوظ ویکسین بھی ثابت ہوئی، ویکسین گروپ کے صرف 19 فیصد افراد نے مضر اثرات کو رپورٹ کیا۔

    ان میں سے 90 فیصد سے زیادہ میں یہ اثرات معمولی تھے اور 50 فیصد سے زیادہ کو ان کا سامنا ایک دن سے زیادہ نہیں کرنا پڑا۔ محققین کا کہنا تھا کہ دنیا کو کوویڈ کے خلاف کسی بھی محفوظ اور مؤثر ویکسین کی ہر خوراک کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کورونا ویک علامات والی بیماری اور اسپتال میں داخلے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے، جبکہ 18 سے 59 سال کی عمر کی آبادی کے لیے محفوظ بھی ہے۔

    تاہم یہ ٹرائل کچھ پہلوؤں کے حوالے سے محدود ہے اور محققین کے مطابق اس تجزیے میں جوان اور کم خطرے سے دوچار آبادی کو شامل کیا گیا جبکہ فالو اپ کا دورانیہ بھی بہت مختصر تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ویکسین سے ملنے والے تحفظ کی افادیت کو جاننے کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے جبکہ معمر افراد، بچوں، نوجوانوں اور دائمی امراض کے شکار افراد میں اس کے محفوظ ہونے اور افادیت کی جانچ پڑتال کی جانی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی اس کی افادیت کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔

  • جنوبی افریقا نے بھی چین کی سائنوویک ویکسین کی منظوری دے دی

    جنوبی افریقا نے بھی چین کی سائنوویک ویکسین کی منظوری دے دی

    جوہانسبرگ: جنوبی افریقا نے بھی کرونا وائرس کے خلاف چین کی تیار کردہ سائنوویک ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقی وزیر صحت نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ حکام نے چین کی تیار کردہ سائنوویک کرونا ویکسین کے مقامی سطح پر استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

    جنوبی افریقا کو کرونا وائرس کی وبا کی تیسری اور بہت خطرناک لہر کا سامنا ہے، اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں، جب کہ ملک میں کرونا انفیکشن سے مرنے والوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ کر 60 ہزار ہو چکی ہے۔

    وزیر صحت مامولوکو کوبائی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ریگولیٹری حکام کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے ایمرجنسی کو سمجھتے ہوئے اقدام اٹھایا اور کرونا ویکسین کے لیے رجسٹریشن کی درخواستوں کے لیے درکار وقت کو بھی کم سے کم رکھا۔

    یاد رہے کہ جون 2020 میں چینی کمپنی سائنوویک کی ’کروناویک‘ کے نام سے ویکسین چین میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی پہلی ویکسین تھی، اس کے بعد 5 فروری 2021 کو اس کی مشروط مارکیٹنگ کی اجازت بھی دی گئی۔

    یکم اپریل 2021 کو کروناویک کی بڑی مقدار میں پیداوار کے لیے مینوفیکچرنگ فیسلٹی کے تیسرے فیز کی تکمیل کی گئی اور اس نے کام بھی شروع کر دیا، جس سے اس کی سالانہ پیداواری صلاحیت 2 ارب ڈوزز سے بھی بڑھ گئی، اور اب تک سائنوویک کمپنی 40 ممالک اور علاقوں کو کروناویک فراہم کر چکی ہے۔

    یکم جون 2021 کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی سائنوویک کی کرونا ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کر لیا، اور یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظوری حاصل کرنے والی سائنوفارم کے بعد دوسری چینی ویکسین بنی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو یہ ویکسین لگائی گئی، ان میں اس نے 51 فی صد میں علاماتی کرونا وائرس بیماری کو روکا، جب کہ شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو روکنے میں یہ 100 فی صد مؤثر ثابت ہوئی۔

  • سائنوویک ویکسین کے خلاف الزامات پر چین کا رد عمل

    سائنوویک ویکسین کے خلاف الزامات پر چین کا رد عمل

    بیجنگ: چینی وزارت خارجہ نے کرونا ویکسین کے خلاف مغربی میڈیا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے کہا ہے کہ چینی ویکسین کے خلاف الزامات حقائق کو مسخ کرنا ہے، چینی ویکسین کے مؤثر ہونے کے خلاف کچھ مغربی میڈیا کے الزامات کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔

    چین کی وزارت خارجہ نے رد عمل میں کہا کہ مغربی میڈیا میں لگائے گئے الزامات میں چینی ویکسین سے متعلق حقائق کو مسخ کیا گیا ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں جنوبی امریکی ملک چلی میں چینی ویکسین کے مؤثر ہونے کے حوالے سے سوال اٹھائے گئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سائینوویک  ویکسین کو ڈبلیو ایچ او نے منظور کرلیا

    اس رپورٹ کے حوالے سے کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا کہ اس طرح کے الزامات حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور سنسنی خیز الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں۔

    وانگ نے کہا کہ چلی کی حکومت متعدد مواقع پر کہہ چکی ہے کہ حقائق سے معلوم ہوا کہ سائنوویک ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے، چلی کے طبی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر چینی ویکسین کے ذریعے وسیع پیمانے پر ویکسینیشن نہ کی جاتی تو اس کے تباہ کن نتائج سامنے آتے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ چلی کے شہری بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ان کے ملک میں سائنوویک ویکسین نے بہترین کام کیا ہے، اور چینی ویکسین کے خلاف تنقید تعصب پر مبنی ہے۔

  • ایک اور ملک نے بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی سفارش کر دی

    ایک اور ملک نے بچوں کے لیے سائنوویک ویکسین کی سفارش کر دی

    جکارتہ: انڈونیشیا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی نے 12 سال سے 17 سال کے بچوں کو چین کی تیار کردہ کرونا ویکسین سائنوویک لگانے کی سفارش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے کو وِڈ 19 ٹاسک فورس نے پیر کو کہا ہے کہ حکام وبا میں تیزی آنے کے سبب ویکسینیشن پروگرام کو وسعت دے رہے ہیں، اس سلسلے میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی نے سفارش کی ہے کہ بارہ سے سترہ سال والے شہریوں کو سائنوویک بائیوٹیک کی تیار کر دہ کرونا ویکسین لگائی جائے۔

    تاہم کرونا ٹاسک فورس کے ترجمان نے اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا کہ اس پر عمل کب سے شروع ہوگا، جب کہ ملک میں کرونا کیسز میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

    خیال رہے کہ 94 ملین ڈوزز ملنے کے بعد انڈونیشیا اپنے ویکسینیشن پروگرام کا بڑا حصہ سائنوویک ویکسین کے ذریعے ہی چلا رہا ہے، اس کے علاوہ انڈونیشیا کو آسٹرازینیکا اور سائنوفارم ویکسینز کے بھی 10 ملین ڈوز مل چکی ہیں۔

    کرونا ٹاسک فورس کے ڈیٹا کے مطابق انڈونیشیا میں کرونا وائرس انفیکشن کے مجموعی کیسز میں 18 سال تک کے بچوں کی شرح 12.6 فی صد ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) رواں ماہ ہی سائنوویک ویکسین کو ایمرجنسی استعمال کے لیے منظور کر چکا ہے، ادارے کا کہنا تھا کہ نتائج میں دیکھا گیا کہ اس ویکسین نے 51 فی صد وصول کنندگان میں علاماتی کرونا وائرس انفیکشن کو روکا، اور اس نے شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو بھی روکا۔

    انڈونیشیا میں سرکاری رپورٹ کے مطابق صرف ہفتے کے دن 13 لاکھ ویکسین ڈوز دی گئی تھیں، اور یہ جنوری سے شروع ہونے والے پروگرام کے بعد کسی ایک دن سب سے زیادہ دیے جانے والے ڈوز تھے۔

    ڈیٹا کے مطابق اب تک انڈونیشیا میں 1 کروڑ 38 لاکھ افراد کرونا ویکسین کے دونوں ڈوز لے چکے ہیں۔