Tag: Sit In

  • مولانا کے دھرنے پر کیا بات کرنی، یہ دکانداری چمکانے نکلے ہیں: فواد چوہدری

    مولانا کے دھرنے پر کیا بات کرنی، یہ دکانداری چمکانے نکلے ہیں: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مولانا کے دھرنے پر کیا بات کرنی، یہ دکانداری چمکانے نکلے ہیں۔ آج بھی الیکشن کروا لیں عمران خان ان کے لیے اکیلے کافی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ دھرنے سے زیادہ دلچسپی برطانوی شہزادے اور شہزادی کی آمد میں ہے، مولانا کے دھرنے پر کیا بات کرنی، یہ دکانداری چمکانے نکلے ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کا اتحاد صفر جمع صفر برابر صفر ہے، سب کو ملا کر بھی تحریک انصاف نے شکست دی ہے آئندہ بھی دیں گے، آج بھی الیکشن کروا لیں عمران خان ان کے لیے اکیلے کافی ہیں، میں نے تو پہلے بھی کہا ہے بارگین کرنی ہے تو نیب سے کرلیں۔

    انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والوں کو سمجھانے میں 200 سال لگے کہ پرنٹنگ پریس حرام نہیں، 50 سال یہ سمجھانے میں لگ گئے کہ اسپیکر کے پیچھے شیطان نہیں بولتا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ اب قمری کیلنڈر کے بارے میں سمجھانے میں ان کو مزید 50 سال لگا دیں، یہ پسماندہ لوگ ان پر کیا بات کرنی۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کون سی نظریاتی پارٹی ہے جب کہیں گے فارورڈ بلاک بن جائے گا۔

  • فیض آباد 12 گھنٹے بعد کلیئر کردیں گے، دیگر شہروں کے مظاہرین گھر چلے جائیں: دھرنا قائدین

    فیض آباد 12 گھنٹے بعد کلیئر کردیں گے، دیگر شہروں کے مظاہرین گھر چلے جائیں: دھرنا قائدین

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے فیض آباد میں 21 روز کے دھرنے اور ملک بھر میں 2 روز تک شدید مظاہروں کے بعد تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ نے مشروط طور پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سے معاہدہ طے ہوجانے اور وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد دھرنا قائدین نے اعلان کیا ہے کہ کارکنوں کی رہائی کے بعد دھرنا ختم کردیا جائے گا۔

    پریس کانفرنس میں دھرنا قائدین کا کہنا تھا کہ 12 گھنٹے بعد فیض آباد کلیئر کردیں گے۔ دھرنا قائدین نے ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال بھی واپس لے لی جو گزشتہ روز دی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    دھرنا قائدین نے یہ بھی کہا کہ معاہدہ ہوچکا ہے، دیگرشہروں میں بیٹھے لوگ گھروں کو چلےجائیں جس کے بعد صوبہ سندھ کے شہر کراچی کے علاقے نمائش چورنگی پر قائدین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    پریس کانفرنس میں تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنما خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ راجہ ظفر الحق رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائی جائے، وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے بیان کے خلاف بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی جو فیصلہ کرے گی رانا ثنااللہ من و عن تسلیم کریں گے۔

    یاد رہے کہ آئین میں ختم نبوت ﷺ کی شق میں تبدیلی کے خلاف تحریک لبیک یا رسول اللہ گزشتہ 21 دن سے وفاقی دارالحکومت کے علاقے فیض آباد میں دھرنا دیے بیٹھی تھی۔

    حکومت نے کئی بار مذاکرات کی کوشش کی تاہم ہر بار مذاکرات ناکام رہے جس کے بعد حکومت نے دھرنے کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا۔

    دھرنے والوں پر آپریشن کے خلاف ہفتے کے روز ملک بھر میں مذہبی جماعتیں سڑکوں پر نکل آئیں، ملک بھر میں سڑکیں، بازار اور راستے بند کردیے گئے اور جگہ جگہ دھرنے دے دیے گئے۔

    مزید پڑھیں: وفاقی وزیر قانون زاہد حامد عہدے سے مستعفی

    ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کے دوران 5 افراد جاں بحق ہوئے، متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں، جبکہ پولیس اور رینجرز کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    یہ سلسلہ ہفتہ اور اتوار کو جاری رہا تاہم اتوار کی رات فوجی نمائندوں کی موجودگی میں دھرنا قائدین اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا جس کے بعد وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اپنے عہدے سے بھی مستعفی ہوگئے۔

    دھرنا قائدین نے اپنے کارکنوں کی رہائی کے بعد ملک بھر سے دھرنے مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: دھرنے کا پندرہواں روز، زاہد حامد کے استعفے پر ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد: دھرنے کا پندرہواں روز، زاہد حامد کے استعفے پر ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے فیض آباد میں میں جاری احتجاجی دھرنے کا آج پندرہواں روز ہے۔ دھرنا قیادت نے مطالبات کی منظوری تک جگہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان نے گزشتہ 15 روز سے ریڈ زون کو قبضے میں لے رکھا ہے۔ فیض آباد میں دیے جانے والے دھرنے کے شرکا ڈٹ گئے۔

    علامہ خادم حسین رضوی کا کہنا ہے کہ مذکرات سے انکار نہیں۔ لیکن مذاکرات کیے جائیں مذاق نہ کیا جائے۔ خادم حسین رضوی نے کہا کہ حکومت مذکرات کی سنجیدہ کوشش نہیں کر رہی۔

    رہنما لبیک یا رسول اللہ پیر افضل کہتے ہیں کہ زاہد حامد کا استعفیٰ لیا جائے یا ہمیں شہید کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ چند لوگ شہید ہوگئے تو یہ حکومت نہیں رہے گی۔

    لیبک یا رسول اللہ کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں واضح طور پر کہہ دیا کہ زاہد حامد کے خلاف کارروائی تک دھرنا جاری رہے گا۔

    تاہم معاملے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال آج علما کے ایک اور وفد سے ملاقات کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ختم نبوت سے متعلق قانون مزید سخت کردیا گیا ہے لہٰذا اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والے عوام کو بھڑکا رہے ہیں اور عوام کے جذبات مشتعل کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ جڑواں شہر کے 8 لاکھ افراد دھرنے کے باعث محصور ہیں۔ 14 دن سے راستے بند ہیں، مریض اسپتال، اور بچے اسکول نہیں جا سکتے۔ دھرنے کے باعث 2 اموات ہوچکی ہیں، کیا اس طرح ہم نبی کریم کی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں؟

    انہوں نے ایک بار پھر دھرنے کے شرکا سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مزید علمائے کرام کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔

    مزید پڑھیں: ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال

    یاد رہے کہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں گزشتہ 15 روز سے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان کے دھرنے کے دوران ہی ختم نبوت سے متعلق متنازعہ شق کو دور کر کے نیا قانون قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منظور کرلیا گیا ہے۔

    حکومت کی جانب سے مظاہرے کے شرکا کو کہا گیا کہ ان کے دھرنے کا جواز ختم ہوگیا ہے تاہم مظاہرین نے اپنا دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد استعفیٰ دیں۔

    اسی دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو سختی یا نرمی سے دھرنا ختم کرنے کا حکم بھی دیا۔

    دو روز قبل بھی حکومت نے دھرنے کے شرکا سے مذاکرات کی کوشش کی تاہم دونوں فریقین میں ڈیڈ لاک برقرار رہا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: دھرنا ختم کروانے کے لیے حکومت کا شرکا سے مذاکرات کا فیصلہ

    اسلام آباد: دھرنا ختم کروانے کے لیے حکومت کا شرکا سے مذاکرات کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں گزشتہ 10 روز سے دھرنا دیے بیٹھے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان سے حکومت نے مذاکرات کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے مؤخر کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنا دیے بیٹھے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان کو ہٹانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم صادر کیا تھا لیکن آج صبح 10 بجے کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود مظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    وزیر داخلہ احسن اقبال مذاکرات کے ذریعہ دھرنا ختم کروانے کی آخری کوشش کر رہے ہیں جبکہ انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے مؤخر کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    احسن اقبال نے مذہبی رہنماؤں اور مشائخ کرام سے کردار ادا کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو تکلیف اور باہم خونریزی سے بچانا چاہیئے۔ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدر آمد کروانا قانونی تقاضہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت قانون پاس ہونا تاریخی کارنامہ ہے، قیامت تک کوئی اس میں تبدیلی نہیں لا سکے گا، لہٰذا اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔

    مزید پڑھیں: پرامن طریقہ یا طاقت کا استعمال جیسے بھی ہو فیض آباد خالی کروایا جائے، عدالت

    ذرائع کے مطابق حکومت نے مظاہرین سے مذاکرات کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ مذاکراتی ٹیم کے سربراہ راجہ ظفرالحق ہوں گے۔

    دوسری جانب رات گئے ڈپٹی کمشنر نے رینجرز کے سیکٹر کمانڈر سے نفری طلب کرلی۔

    ڈنڈے، اسلحے اور شیلز سے لیس 6 ہزار پولیس، رینجرز اور ایف سی سمیت سادہ لباس اہلکارایکشن کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ بکتر بند گاڑیاں اور ایمبولینسز بھی فیض آباد پر موجود ہیں۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے مضافات کی مارکیٹیں اور تعلیمی ادارے بند کروا دیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے کچھ داخلی راستے کنٹینرز سے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ آئی 8 اور فیض آباد کے اطراف کے مکینوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضلعی انتظامیہ دھرنے کو کرکٹ میچ کی طرح دیکھ رہی ہے۔ مجسٹریٹ حکومتی رٹ قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

    سماعت کے دوران ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ دھرنے والوں نے پتھرجمع کیے ہوئےہیں، 10 سے 12 ہتھیار بھی ہیں۔

    اس موقع پر جسٹس شوکت کا کہنا تھا کہ دھرنے سے اسلام آباد کے مکینوں کے حقوق سلب ہوئے ہیں۔ 10 روز سے اسلام آباد یرغمال بنا ہوا ہے، اب مزید برداشت نہیں ہوگا، فیض آباد پر بیٹھے دھرنے والے خود نہ اٹھے تو انہیں اٹھایا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا ختم

    کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا ختم

    کراچی: جماعت اسلامی نے کراچی میں گورنر ہاؤس کے سامنے سے دھرنا ختم کردیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن کہتے ہیں کہ 15 دنوں میں شکایات اور مطالبات پر کام نہ ہوا تو دوبارہ گورنر ہاؤس کا رخ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا 4 روز بعد ختم ہوگیا۔

    جماعت اسلامی گورنر ہاؤس کے سامنے کے الیکٹرک کی جانب سے اوور بلنگ کے خلاف احتجاج کر رہی تھی۔

    مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا

    دھرنا ختم ہونے سے قبل جماعت اسلامی کے وفد نے رہنما حافظ نعیم الرحمٰن کی سربراہی میں گورنر سندھ محمد زبیر سے ملاقات کی۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات گورنر سندھ محمد زبیر کی خواہش پر کی گئی جس میں گورنر سندھ نے بجلی کی مسلسل فراہمی، لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کے ضمن میں جماعت اسلامی کے جائز تحفظات کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہائی کروائی۔

    انہوں نے جماعت اسلامی اور کے الیکٹرک کے مابین مذاکرات میں مدد دینے کی حامی بھی بھری۔

    نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ نے مطالبات کی منظوری کا یقین دلایا ہے۔

    انہوں نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر شکایات کا ازالہ نہ ہوا اور 15 دن میں مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 17 مئی کو دوبارہ گورنر ہاؤس کا رخ کریں گے۔