Tag: situation

  • وزیر صحت کی ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی ہدایت

    وزیر صحت کی ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی ہدایت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ سمیت پورے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل نے ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی ہدایت کی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر خصوصاً بلوچستان اور پختونخواہ میں عملی اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ نیشنل ہیلتھ ایمرجنسی، قومی ادارہ صحت، ملیریا کنٹرول پروگرام اور ڈریپ مل کر کام کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ علاج معالجہ کی جگہوں کو جراثیم سے پاک کرنے والی اشیا فراہم کی جا رہی ہیں، بلوچستان کے 11 اضلاع میں مچھر و کیڑے مار بیڈ اور نیٹ مفت تقسیم کیے جائیں گے۔ بلوچستان میں ملیریا کے مریضوں کو مفت علاج اور تشخیص فراہم کی جا رہی ہے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ کے 2 اضلاع میں مچھروں سے بچاؤ کی جالیاں مفت تقسیم کی جائیں گی۔

  • کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی شدید قلت، ڈیلٹا تباہی کے دہانے پر

    کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی شدید قلت، ڈیلٹا تباہی کے دہانے پر

    کراچی: سکھر بیراج پر پانی کی آمد میں 7 ہزار کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی، کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی مسلسل اور شدید قلت کے باعث ڈیلٹا تباہی کے دہانے پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 9 ہزار کیوسک کمی واقع ہوئی ہے، سکھر بیراج پر پانی کی آمد میں 7 ہزار کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی۔

    آب پاشی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کی مسلسل اور شدید قلت کے باعث ڈیلٹا تباہی کے دہانے پر ہے۔

    تربیلا پر پانی کی آمد 1 لاکھ 8 ہزار 800، اخراج 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، کالا باغ پر پانی کی آمد 1 لاکھ 34 ہزار 900، اخراج 1 لاکھ 3 ہزار 990 کیوسک، چشمہ پر پانی کی آمد 1 لاکھ 57 ہزار 655 اور اخراج 1 لاکھ 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    تونسہ پر پانی کی آمد 99 ہزار 210، اخراج 93 ہزار 478 کیوسک، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 72 ہزار 610 اور اخراج 56 ہزار 139 کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 57 ہزار 525 اور اخراج 23 ہزار 730 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 19 ہزار 275 اور اخراج 300 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

  • ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    واشنگٹن /انقرہ : ترک اور امریکی صدور نے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے ادلب کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہری جانوں کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا۔

    تفصیلات کےمطابق شام کے شہر ادلب میں اسدی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور امن وامان کی صورت حال پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے درمیان ٹیلیفون پرتبادلہ خیال کیاہے۔

    ترک اور امریکی صدور کے درمیان ٹیلیفون پربات چیت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں صدور نے ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پرزور دیا،۔

    ترک خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ دونوں رہ نماﺅں نے اسدی فوج اور اس کی معاون روسی فوج کے طیاروں کی ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات پرتشویش کا اظہار کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ شمال مشرقی شام میں سیف زون کے قیام کی طرف اہم پیش رفت ہے۔

    صدر طیب ایردوآن نے ماسکو کے دورے اور صدر ولادی میر پوتین سے ملاقات کے بعد واپسی پر کہا کہ ترک فوج شام کی سرحد پرکسی بھی فوجی آپریشن کے لیے تیار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی معاونت سے شام کی سرحد پرآپریشن تیزی کے ساتھ آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

  • عالمی تنہائی اور معاشی زبوں حالی نے قطر اور ایران کو سر جوڑنے پر مجبور کر دیا

    عالمی تنہائی اور معاشی زبوں حالی نے قطر اور ایران کو سر جوڑنے پر مجبور کر دیا

    دوحہ:مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کرنے کے نتیجے میں عالمی تنہائی کا شکار ہونے والے ایران اور قطر نے آپس میں گٹھ جوڑ کر لیا۔ دونوں ملکوں کو درپیش معاشی بحران اور عالمی سطح پر دونوں ملکوں کی تنہائی انہیں ایک دوسرے کے قریب لے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دفاعی تجزیہ نگار احمد فتحی نے اپنے مضمون میں ایران اور قطر کی باہمی قربت کے اسباب پر روشنی ڈالی ہے، مضمون نگار نے کہاکہ ایران اور قطر دونوں پڑوسی ملکوں کے بائیکاٹ کا سامنا کرنے کے ساتھ عالمی تنہائی کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ ایک سکے کے دو رخ کے مصداق دونوں ممالک کے درمیان پچھلے کچھ عرصے سے قربت میں بتدریج اضافہ ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 2017میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کا سفارتی اور معاشی بائیکاٹ کیا۔ قطر پر خطے کے دوسرے ممالک میں مداخلت، دہشت گردوں کی پشت پناہی، اخوان المسلمون اور القاعدہ کے عناصر کو پناہ دینے، یمن، لبنان، شام اور دوسرے ملکوں میں اپنے ایجنٹ بھرتی کرنے کا الزام عاید کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حال ہی میں چھ جولائی کو ایران کے صوبہ فارس کے گورنر عنایت اللہ رحیمی نے قطر کا دورہ کیا۔ رحیمی کے ہمراہ آنے والے ایرانی تاجروں نے قطر میں موجود کاروباری اور حکومتی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں۔

    عنایت اللہ رحیمی نے بتایا کہ انہوں نے قطری حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں دوطرفہ اقتصادی، ثقافتی اور سیاسی شعبوں میں تعاون سے اتفاق کیا ہے۔

    قطر میں ایرانی سفیر محمد علی سبحانی نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے جنوبی اضلاع کے قطر کے ساتھ گہرے اقتصادی تعلقات ہیں مگر ایران کے دوسرے صوبے اور اضلاع بھی دوحا اور تہران کے درمیان جاری تعلقات کے فائدوں سے محروم نہیں۔

    تجزیہ نگار احمد فتحی کا کہنا تھا کہ ایران اور قطر کی باہمی تجارت اور درآمدات وبرآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جب سے عرب ممالک نے قطر کا بائیکاٹ کیا ہے، دوحا نے تہران کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط بنانے کے لیے دن رات کام شروع کر رکھا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کی جانب سے قطر کی فضائی سروس کے بائیکاٹ کے بعد دوحا اور تہران کے درمیان یومیہ 200 اضافی پروازیں چلائی جا رہی ہیں۔

  • شامی صدر بشار الاسد حکومت کے زیر کنٹرول علاقے زبوں حالی کا شکار

    شامی صدر بشار الاسد حکومت کے زیر کنٹرول علاقے زبوں حالی کا شکار

    دمشق : شام میں بشار کی فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں میں زندگی ملک کے ان دیگر شہروں سے مختلف ہے جہاں سیرین ڈیموکریٹک فورسز(ایس ڈی ایف)انقرہ نواز عسکری گروپوں یا جہادی تنظیموں کا کنٹرول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت کی فورسز اکثر شہروں کے مرکزی حصوں کا کنٹرول رکھتی ہیں، ان میں حلب، حمص، حماہ، لاذقیہ، طرطوس، درعا، دیر الزور، سویدا اور دارالحکومت دمشق شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں پٹرول کے بحران میں اضافے کے ساتھ ساتھ شامی حکومتی فورسز کے زیر کنٹرول دیگر علاقوں کے اکثر لوگ روز مرہ زندگی کے لیے ضروری خدمات کی قلت کے شاکی نظر آتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مذکورہ رپورٹ بشار حکومت مخالف ممالک کا منفی پروپیگنڈہ بھی ہوسکتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    عمر کی چوتھی دہائی میں موجود ایک خاتون نے عرب خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حمص اب وہ شہر نہیں رہا جس کو وہ طویل عرصے سے جانتی تھی، خاتون کا کہنا تھا کہ جنگ نے اس کی شکل اور یادگار نشانیوں کو ہی بدل ڈالا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ بجلی کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک منقطع رہتا ہے اور بعض دن ہم بجلی کے بغیر ہی گزارتے ہیں، علاوہ ازیں بعض دفعہ روٹی اور بچوں کا دودھ میسر آنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ناقدین و تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش کی حکومت کے خاتمے کےلیے لڑی جانے والی جنگ کے دوران متعدد ممالک نے اپنے مفاداد کی خاطر شامی حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈے بھی کیے تھے۔

    تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ بشار حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کی زبو حالی اور انقرہ کی حمایت یافتہ فورسز اور جہادی تنظیموں کے زیر کنٹرول علاقوں کی خوشحالی سے متعلق رپورٹ بھی پروپیگنڈے پر منبی ہو۔

  • آیت اللہ خمینی کو عراق بدر نہ کرتے توخطے کی صورتحال مختلف ہوتی، بندر بن سلطان

    آیت اللہ خمینی کو عراق بدر نہ کرتے توخطے کی صورتحال مختلف ہوتی، بندر بن سلطان

    ریاض : سابق سعودی سفیر شہزادہ بند بن سلطان نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کی پالیسیوں نے مشرق وسطیٰ کو بیس برس ماضی میں پہنچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور امریکا میں سابق سفیر شہزادہ بندر بن سلمان نے دنیا کے بڑے لیڈروں سے ملاقاتوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ شام میں جاری بحران کی زمین سازی باراک اوبامہ کی پالیسیوں سے ہوئی۔

    عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بند بن سلطان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کو 20 سال پیچھے لے جانے میں صدر اوبامہ کی پالیسیوں کا کردار بہت اہم ہے، سابق امریکی صدر کی غلط پالیسیوں نے امریکی حکومت پر سعودی اعتماد کو متاثر کیا۔

    شہزادہ بندر بن سلطان نے بتایا کہ میری ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی، شاہ ایران رضا شاہ پہلوی اور سابق عراقی صدر صدام حسین سے بھی ملاقتیں ہوئیں ہیں، اگر شاہ ایران کے دباؤ پر صدام حسین آیت اللہ خمینی کو عراق بدر کرکے فرانس نہیں بھیجتے تو آج خطے کی صورتحال مختلف ہوتی۔

    خیال رہے کہ شہزادہ بندر بن سلطان سنہ 1983 سے 2005 تک امریکا میں سعودی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں جبکہ 2005 سے 2015 تک ریاست کی سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری اور 2012 سے 14 تک سعودی خفیہ ایجنسی کے ڈی جی رہ چکے ہیں۔