Tag: SIUT

  • دل اور گردوں کی پیدائشی بیماریوں والے بچوں کے لیے اچھی خبر

    دل اور گردوں کی پیدائشی بیماریوں والے بچوں کے لیے اچھی خبر

    کراچی: سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی)، جس کا شمار اس خطے میں ممتاز طبی ادارے کے طور پر ہوتا ہے، میں اب بچوں کے دل اور گردوں کے علاج کی جانب ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    ایس آئی یو ٹی کی مرکزی عمارت سے چند قدم کے فاصلے پر واقع نیا اسپتال جسے ’’مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال‘‘ کہا جاتا ہے، جس کی تعمیر میں بشیر داؤد کے مخیر خاندان نے اس اسپتال پر 7 ارب روپے سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی، جب کہ صوبائی حکومت کی جانب سے مزید فنڈز بھی متوقع ہیں، یہ اسپتال اب ملک کا پہلا سرکاری سطح پر بچوں کے علاج کا جدید ترین مرکز بن گیا ہے۔

    ایس آئی یو ٹی کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 80 ہزار سے 100,000 بچے ایسی پیدائشی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جن میں دل کے نقائص اور گردوں کی خرابیاں شامل ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر ان بیماریوں کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ نہ صرف جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں، بلکہ معذوری کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔


    ٹرانسپلانٹ کے بعد انفیکشنز سے موت کے خطرات کس طرح کم کیے جا رہے ہیں؟


    ایس آئی یو ٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک میں ایسی اعلیٰ معیار کی مخصوص طبی سہولیات کا حصول عام عوام کے لیے محدود ہے، جب کہ نجی اسپتالوں میں ان بیماریوں کے علاج پر 5 لاکھ سے زائد اخراجات آتے ہیں، جو کسی بھی متوسط خاندان کے لیے ناقابل برداشت بوجھ بن جاتے ہیں۔

    14 منزلوں پر مشتمل یہ عظیم الشان عمارت ایک جدید ترین سرجیکل مرکز کے طور پر ڈیزائن کی گئی ہے، جہاں بچوں کی دل کی پیدائشی بیماریوں (بشمول بڑوں کے دل کے امراض) اور گردوں کی ناکامی میں مبتلا بچوں کو ڈائیلاسز سمیت پیچیدہ یورولوجی مسائل کا اعلیٰ درجے کا معیاری علاج فراہم کیا جائے گا۔

    اس اسپتال میں جدید آپریٹنگ رومز، ماڈیولر آپریٹنگ تھیٹرز، اور ہائبرڈ کارڈیک کیتھ لیب جیسی سہولیات دستیاب ہیں، جو اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ پاکستان کے بچے بھی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی طرح اعلیٰ معیار کی طبی نگہداشت حاصل کر سکیں۔ ایس آئی یو ٹی کے فلسفہ حیات کے مطابق تمام طبی سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی، یہ پالیسی ادارے کے بانی پروفیسر ادیب رضوی کی سوچ کا مظہر ہے، جو صحت کو کسی خاص طبقے کی سہولت نہیں بلکہ ہر انسان کا بنیادی حق سمجھتے ہیں۔

  • ایس آئی یو ٹی میں5 سالہ بچی کی پہلی کامیاب ہارٹ سرجری

    ایس آئی یو ٹی میں5 سالہ بچی کی پہلی کامیاب ہارٹ سرجری

    کراچی:سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں نوعمر بچی کی پہلی کامیاب ہارٹ سرجری مکمل کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) نے بروز بدھ 26 اپریل کو5 سالہ بچی زینب کی اوپن ہارٹ سرجری کرکے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا۔

    زینب دل کے سوراخ کے مرض میں مبتلا تھی جس کی وجہ سے پھیپھڑوں میں خون کا بہاؤ بڑھتا تھا اور اسے بار بار سینے میں انفیکشن ہوتا تھا۔

    اس سرجری کو انجام دینے کے لیے 9 ڈاکٹروں 2 پرفیوژنسٹ (جو دل اور پھیپھڑوں کی مشین چلاتے ہیں) اور 8 نرسوں کی ایک ٹیم نے کامیاب آپریشن کے بعد زینب کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کی اور صحتیابی کے بعد کل ہسپتال سے چھٹی کر دی گئی۔

    ایس آئی یو ٹی میں پہلی اوپن ہارٹ سرجری کرنے کے لیے کافی منصوبہ بندی کی گئی۔ ابتدائی طور پر ماہرینِ امراض قلب اور ان کے معاون عملے کی ایک ٹیم کے ذریعے پیڈیاٹرک کارڈیالوجی ڈپارٹمنٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔

    ادارے میں اس نئےشعبے کے قیام کا مقصد بین الاقوامی طرز کا شعبہ بنانا تھا جہاں بچوںمیں پیدا ئش کے دوران دل کی بیماری کا علاج ہو سکے۔

    ایس آئی یو ٹی مریضوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مفت و اعلیٰ معیاری علاج عزت نفس کے ساتھ فراہم کرتا ہے، جہاں مریضوں کے پیچیدہ بیماریوں کے علاج کے سلسلے میں نئی اور جدید سہولیات کی فراہمی کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔

    8بستروں سے شروع ہونے والے ایک وارڈ کو انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن، سینٹر فار روبوٹک سرجری اور اب پیڈیاٹرک ہارٹ سرجری میں تبدیل کرنا، دراصل پروفیسر ادیب رضوی کے خواب کا عملی مظاہر ہ ہے۔

    ایس آئی یو ٹی میں زینب کے دل کی سرجری کا سہرا ان والدین کو جاتا ہے جنہوں نے ایس آئی یو ٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر ادیب رضوی اور ان کی ٹیم پر بے پناہ اعتماد کیا۔

  • ایس آئی یو ٹی میں سال میں 1200 سے زائد کامیاب روبوٹک آپریشن

    ایس آئی یو ٹی میں سال میں 1200 سے زائد کامیاب روبوٹک آپریشن

    کراچی: ایس آئی یو ٹی میں ایک سال میں 1200 سے زائد کامیاب روبوٹک آپریشن کے بعد دو روزہ پہلی بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں قائم شدہ روبوٹک سرجری کے شعبے کے قیام کے ایک سال مکمل ہونے پر دو روزہ سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔

    ایس آئی یو ٹی میں روبوٹ کے ذریعے گردہ، مثانہ، پتھری، کینسر اور معدہ و جگرسے متعلق امراض کے 1200 سے زائد کامیاب آپریشن کیے جا چکے ہیں۔

    افتتاحی تقریب میں پاکستان اور دنیا بھر کے سرجنوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، اس موقع امریکا اور برطانیہ کے ممتاز روبوٹک سرجنز نے بھی خطاب کیا۔

    برطانیہ کے ڈاکٹر مارک سلیک جو کہ روبوٹ بنانے والی کمپنی کے سربراہ ہیں، نے ایس آئی یو ٹی کی خدمات کو سراہا، جو جدید ترین سہولیات ایک عام آدمی کو مفت اور عزت نفس کے ساتھ مہیا کر رہا ہے۔ انھوں نے روبوٹک سرجری کے ارتقا اور اس کے مختلف تکنیک، اور طب کے مختلف شعبوں میں اس کے کردار کے بار ے میں بتایا۔

    امریکا سے آئے ہوئے ڈاکٹر عرفان رضوی نے روبوٹک سرجری کی ضرورت اور اہمیت کے بارے میں بتایا جب کہ امریکا کے ایک اور ڈاکٹر خورشید گرو نے بتایا کہ نئے آنے والے سرجنز اب براہ راست روبوٹک سرجری کو سیکھ سکتے ہیں، انھوں نے مردانہ غدود اور اس سے متعلق دیگر امراض میں روبوٹک سرجری کی اہمیت و کردار پر روشنی ڈالی۔

    ایس آئی یو ٹی کے ڈاکٹر بابر حسن نے جدید ترین سائنسی ایجادات کے ذرائع جو کہ صحت کے شعبے میں زیادہ تر آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) پر مشتمل ہیں، کے بارے میں تجربات پر روشنی ڈالی، جس میں مختلف عالمی اداروں کے تعاون سے پاکستانی آبادی میں ان ذرائع کا استعمال اور اس کے دور رس نتائج کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

    ڈائریکٹر ایس آئی یو ٹی ڈاکٹر ادیب رضوی نے ایک سیشن کے دوران خطاب میں ایس آئی یو ٹی کے سرجنز کی تعریف کی، جنھوں نے اپنی قابلیت اور لگن سے روبوٹک سرجری کو کامیابی سے ہم کنار کیا اور وہ اس ہنر کو دوسرے ڈاکٹروں کو سکھانے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایس آئی یو ٹی ہمیشہ کی طرح اپنے مریضوں کو جدید ترین علاج مفت اور عزت نفس کے ساتھ فراہم کرتا رہے گا۔

    اس موقع پر ایس آئی یو ٹی کے دیگر طبی ماہرین نے بھی خطاب کیا، ڈاکٹر اسد شہزاد نے نئے سرجنز کو عملی تربیت کے لیے اسکل لیب کے بارے میں آگاہ کیا، ڈاکٹر ریحان محسن جو کہ روبوٹک سرجری کے سربراہ ہیں، نے ایس آئی یو ٹی میں روبوٹک سرجیکل سینٹر کے قیام اور اس کی اب تک کی کارکردگی اور ان کے نتائج سے آگاہ کیا۔

    ڈاکٹر ارسلان نے امراض معدہ و جگر کے حوالے سے روبوٹک سرجری پر روشنی ڈالی، تقریب کے دیگر مقررین میں ڈاکٹر ریاض لغاری، ڈاکٹر شاداب خان اور جنید خان شامل تھے۔

  • ایس آئی یو ٹی میں روبوٹک سرجری کا افتتاح

    ایس آئی یو ٹی میں روبوٹک سرجری کا افتتاح

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں روبوٹک سرجری کا افتتاح کر دیا، انہوں نے کہا کہ فخر ہے سندھ حکومت نے پورے ملک میں روبوٹک سرجری میں پہل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں روبوٹک سرجری اینڈ ٹریننگ سینٹر کا افتتاح کر دیا۔

    اس موقع پر وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ روبوٹک سرجری ایک انقلابی قدم ہے، روبوٹ کے ذریعے انسان کے جسم کے باریک اعضا کی سرجری بھی ہوسکے گی۔ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کو چلانے کے لیے بہترین سرجن کا ہونا لازمی ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے ایس آئی یو ٹی کے بانی ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کی ٹیم کو روبوٹک سسٹم لگانے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ فخر ہے سندھ حکومت نے پورے ملک میں روبوٹک سرجری میں پہل کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کی وبا کے دوران ڈاکٹر ادیب رضوی نے اہم کردار ادا کیا ہے، آج تاریخی موقع ہے پاکستان میں پہلی مرتبہ روبوٹک سرجری شروع ہوئی ہے۔

    ایس آئی یو ٹی کے بانی ڈاکٹر ادیب رضوی کا کہنا تھا کہ ہماری روبوٹک سرجری یورپی ممالک کے معیار کے مطابق ہے، روبوٹک سرجری کے لیے ڈاکٹروں اور عملے کو ٹریننگ کی سہولت موجود ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اب ایک عام مریض کا علاج بھی جدید روبوٹک سرجری سے مفت ہوگا، اس سنگ میل کو عبور کرنے میں سندھ حکومت سے بے حد مدد ملی۔

  • ایس آئی یو ٹی میں ٹرانسپلانٹیشن دوبارہ شروع ہونے کے قریب

    ایس آئی یو ٹی میں ٹرانسپلانٹیشن دوبارہ شروع ہونے کے قریب

    کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے مرکز برائے پیوند کاری سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانس پلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں جلد ٹرانس پلانٹیشن کی سرگرمیاں شروع کردی جائیں گی، اعضا کی پیوند کاری کے منتظر مریضوں کی تعداد 90 کے قریب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانس پلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں ٹرانس پلانٹیشن کی سرگرمیاں جلد شروع کی جا رہی ہیں جو کرونا وائرس کے باعث روک دی گئی تھیں۔

    وائرس سے ٹرانسپلانٹ مریضوں کی زندگی کو خطرہ تھا کیونکہ ان کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے اور ان کو زندگی بچانے والی دواوؤں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، اس حوالے سے عالمی سطح کی طرح ایس آئی یو ٹی میں بھی اسی پالیسی پر عمل کیا گیا تھا۔

    ادارے کے چیف ٹیکنیکل آفیسر اینڈ کوآرڈینیٹر سندھ ڈاکٹر سکندر علی میمن کے مطابق صوبہ سندھ کے 27 طبی مراکز، آئی سی یو کے 403 اور ایچ ڈی یو کے 1 ہزار سے زائد بستروں سے لیس ہیں جہاں 24 گھنٹے کرونا وائرس سے متعلق طبی امداد فراہم کی جاتی رہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں نئے کیسز کی تشخیص کی تعداد میں کمی کے ساتھ ساتھ شرح اموات میں بھی کمی ہوئی ہے۔

    ڈاکٹر سکندر کے مطابق مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے اب طبی عملے کی زیادہ تعداد اور مناسب سہولیات موجود ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران ایس آئی یو ٹی بھی مریضوں کے علاج میں سرگرم عمل تھا، اس دوران ادارے نے مارچ سے اب تک 11 ہزار 600 افراد کی تشخیص کی اور ساڑھے 3 ہزار مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کیں۔

    ترجمان ایس آئی یو ٹی کا کہنا ہے کہ مریض پچھلے چند ماہ سے آرگن ٹرانسپلانٹ کے منتظر ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد 90 کے قریب ہے۔

    خیال رہے کہ ایس آئی یو ٹی ملک کا سب سے بڑا ٹرانسپلانٹ سینٹر ہے جہاں خاندان کا فرد ہی اپنا گردہ عطیہ کرتا ہے، ادارے میں اب تک 6 ہزار 200 سے زائد گردوں کی کامیاب پیوند کاری کی جا چکی ہے۔

  • کورونا سے متاثرہ ڈاکٹر فرقان کی موت، ایس آئی یو ٹی کا وضاحتی بیان جاری

    کورونا سے متاثرہ ڈاکٹر فرقان کی موت، ایس آئی یو ٹی کا وضاحتی بیان جاری

    کراچی : ایس آئی یو ٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ڈاکٹرفرقان کی آمد سے متعلق انکوائری کی لیکن ڈاکٹر فرقان کے ایمرجنسی میں آنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرفرقان کی کوروناسے موت پر ایس آئی یو ٹی نے وضاحت جاری کردی ہے ، ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹرفرقان کی آمدسےمتعلق انکوائری کی ، ایمرجنسی میں ڈاکٹر فرقان کے آنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    ایس آئی یو ٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرفرقان کےکوروناریسیپشن پرآنے کا بھی ثبوت نہیں ملا، سینئرفیکلٹی ممبران سمیت عملےسےپوچھ گچھ کی گئی جبکہ کیمروں سےبھی ڈاکٹر فرقان کی آمد کے شواہد نہ ملے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ 50بستروں کاآئسولیشن وارڈاور10بستروں کاآئی سی یو کام کررہا ہے، آئسولیشن وارڈ اور آئی سی یو زیادہ ترفل رہتے ہیں جبکہ ایس آئی یو ٹی میں8 ہزار 200افراد کی اسکریننگ کی گئی۔

    یاد رہے کرونا سے متاثرہ ڈاکٹر کو وینٹی لیٹر نہ مل سکا تھا، جس کی وجہ سے بے بسی کی حالت میں انھوں نے جان دے دی تھی ، ڈاکٹر کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ طبیعت بگڑنے پر انھیں پہلے ایس آئی یو ٹی اور پھر انڈس اسپتال لے جایا گیا، مگر کہیں آئی سی یو اور وینٹی لیٹر خالی نہیں تھا، سرکاری اسپتال کے کئی وینٹی لیٹرز خراب پڑے ہیں، کوئی ایک ٹھیک ہوتا تو ڈاکٹر فرقان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

  • اعضاء کا عطیہ نہ ملنے سے پاکستان میں ہر تیسرا شخص انتقال کر جاتا ہے، ڈاکٹر ادیب رضوی

    اعضاء کا عطیہ نہ ملنے سے پاکستان میں ہر تیسرا شخص انتقال کر جاتا ہے، ڈاکٹر ادیب رضوی

    کراچی : سربراہ ایس آئی یو ٹی ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے کہا ہے کہ مِلک میں بعد از مرگ اعضا کے عطیہ کے حوالے سے آگاہی کے فقدان کے باعث پاکستان میں ہر تیسرا شخص انتقال کر جاتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ انسٹیٹوٹ آف یورولوجی میں ایک تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کیا، تفصیلات کے مطابق سندھ انسٹیٹوٹ آف یورولوجی میں اعضاء کے عطیہ کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

    تقریب میں اعضاء کے منتظر مریضوں، ماہرین صحت اور محکمہ صحت سندھ کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اعجاز خان زادہ نے بتایا کہ حکومت سندھ نے صوبے میں سندھ ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی (ایچ او ٹی اے) بنائی ہے۔

    ایچ او ٹی اے نے ہر اسپتال کو پابند کیا ہے کہ برین ڈیتھ ہونے والے مریضوں کے حوالے سے فوری طور پر ہوٹا کو آگاہ کریں۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سربراہ ایس آئی یو ٹی ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کا کہنا تھا کہ مِلک میں بعد از مرگ اعضا کے عطیہ کے حوالے سے آگاہی کے فقدان کے باعث پاکستان میں ہر تیسرا شخص انتقال کر جاتا ہے۔

    انہون نے بتایا کہ اب تک بغیر کسی معاوضے کے چھ ہزار سے زائد مریضوں میں اعضاء کی پیوندکاری کی جاچکی ہے، تمام اعضاء کی پیوندکاری دنیا بھر میں ہورہی ہے اور یہ ہم بھی کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : جگر کی پیوند کاری سندھ کے اسپتال میں ممکن، بالکل مفت ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ

    اس کیلئے صرف لوگوں کی ہمت اور ان میں آگاہی پیدا کی ضرورت ہے، لوگوں کو چاہیے کہ بعد ازمرگ اپنے اعضاء عطیہ کریں کیونکہ ایک فرد آٹھ لوگوں کی زندگیاں بچا سکتا ہے۔

  • خاتون افسر سہائےعزیز کا ایس آئی یو ٹی کو اعضا عطیہ کرنے کا  اعلان

    خاتون افسر سہائےعزیز کا ایس آئی یو ٹی کو اعضا عطیہ کرنے کا اعلان

    کراچی : آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس میں پہلی بارخاتون افسر سہائے عزیز نے ایس آئی یو ٹی کو اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا بڑی خوشی ہوتی ہے سندھ پولیس میں بہترین افسران کام کر رہے ہیں، خواتین اہلکاروں کی پولیس میں بھرتی کا کوٹہ 5 سے 10 فیصد کردیا ہے۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کانسٹیبل کم کرکے اب اے ایس آئی کے عہدوں پر بھرتیاں کریں گے ، کیئر سینٹر بنائیں گے، جہاں خواتین اہلکاروں کے لئے روم ہوں گے جبکہ خواتین اہلکاروں کیلئے شٹل سروس بھی چلائی گئی ہے۔

    ڈاکٹرسید کلیم امام نے کہا یواین میں دوبارمنتخب ہوالیکن قانون ہے خاتون مد مقابل ہو تو اس کو جگہ ملتی ہے، پی ایس ایل میچز کے دوران آپ لوگ نے اچھے سے ڈیوٹی کرنی ہے، مہمانوں کو معلوم ہو ان کی حفاظت یقینی ہے ہم کتنی محنت کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے عالمی دن پر سندھ پولیس میں پہلی بار خاتون افسر سہائے عزیز نے ایس آئی یوٹی کو اپنے اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : دہشت گردوں سے مقابلے میں خاتون پولیس افسر سب سے آگے

    یاد رہے کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے کے دوران پولیس کی نڈر خاتون افسر سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سوہائے عزیز سب سے پہلے دہشت گردوں سے مقابلے کے لیے پہنچیں تھیں ، جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے خاتون افسر کو شاباشی دی تھی۔

    ایڈیشنل آئی جی پولیس امیر شیخ نے تعریف کرتے ہوئےایس پی سہائی عزیز کو کمانڈو کنگ قرار دیا تھا۔

  • ڈاکٹر ادیب رضوی کی خدمات، بی اے یوایس نے اعزازی ممبر شپ دے دی

    ڈاکٹر ادیب رضوی کی خدمات، بی اے یوایس نے اعزازی ممبر شپ دے دی

    کراچی: معروف معالج اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ کے روحِ رواں ڈاکٹر ادیب رضوی کو برٹش ایسوسی ایشن آف یورولوجیکل کی اعزازی رکنیت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر ادیب رضوی کو اعزازی رکنیت دینے کی تقریب کا انعقاد ایس آئی یوٹی میں ہوا جس میں بیرونِ ملک سے آنے والے ماہرین سمیت دیگر معززین نے شرکت کی۔

    تقریب میں شرکت کرنے والے مقررین نے ادیب رضوی کی خدمات کو سراہا جبکہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن(ایس آئی یو ٹی) کے ڈائریکٹر اور پروفیسر کو برٹش ایسو سی ایشن آف یورولو جیکل سرجنز (بی اے یو ایس) نے اعزازی ممبر شپ سے نوازا۔

    بی اے یو ایس کی ممبرشپ ایک انتہائی معتبر اور معزز اعزاز ہے جو طب کے شعبہ یورولوجی میں بہت ہی اعلیٰ خدمات و کارکردگی سر انجام دینے والوں کودی جاتی ہے۔بی اے یو ایس نے ڈاکٹر ادیب رضوی کو یورولوجی کے کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دینے پر اعزازی رکنیت دی۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر رضوی نے تقریباً 45سال قبل ایس آئی یو ٹی کی بنیاد رکھی، جس کا ملک میں گردے کی ٹرانسپلانٹ سرجری کی داغ بیل ڈالنے والوں میں ہوتا ہے۔

    ایس آئی یو ٹی کی بنیاد رکھنے کے بعد ڈاکٹر ادیب رضوی نے شبانہ روز محنت کی جس کے باعث ادارے کو خطے میں سرجیکل سائنسز کے شعبے میں سینٹر آف ایکسیلنس کی پہچان ملی۔

    مزید پڑھیں: ڈاکٹرادیب رضوی کے نام طب کا اعلیٰ ترین اعزاز

    یاد رہے کہ ایس آئی یو ٹی کا قیام 1970 میں کراچی کے سول اسپتال میں عمل میں لایا گیا تھا ۔ایس آئی یو ٹی میں ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے ڈاکٹر ادیب رضوی کی سربراہی میں پہلی بار سنہ 2003 میں جگر کی کامیاب پیوند کاری کی تھی اور اب ہر ہفتے 10 سے بارہ ٹرانسپلانٹ کیے جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ جدید ترین دور میں بھی جگر کی پیوند کاری سرجری کی دنیا کا مشکل ترین عمل شمار ہوتا ہے اور دنیا کے محض چند ممالک ہی اس آپریشن کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

  • ایس آئی یوٹی میں روبوٹک سرجری کانفرنس کا انعقاد

    ایس آئی یوٹی میں روبوٹک سرجری کانفرنس کا انعقاد

    کراچی: سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ میںمنعقدہ چھٹی منیمل انویزو سرجری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں پاکستان میں روبوٹک سرجری سے متعلق آگاہی دی گئی۔

    تقریب میں پاکستان اور بیرون ملک سے سے آئے ہوئے ماہرین سرجری نے ایس آئی یو ٹی میں منعقدہ چھٹی منیمل انویزو سرجری کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ملک میں روبوٹک سرجری کے سینٹر زکی تعداد میں  اضافہ ہو، جس کی وجہ سے یہ جدید طریقہ علاج عام آدمی کی دسترس میں آسکے۔یہ تین روزہ کانفرنس اور ورکشاپ  19 جنوری تک جاری رہے گی۔

    اس موقع پر ڈاکٹر ادیب رضوی ڈائریکٹر ایس آئی یو ٹی نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء   کا خیر مقدم کیااور کہا کہ اس کانفرنس اورورکشاپ میں شریک ماہرین کی خدمات قابل قدر ہیں کیونکہ وہ اپنی مصروفیات سے وقت نکال کرعملی جراحی کی جدید سائنس روبوٹک سرجری کے بارے میں اپنے تجربات سے آگاہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ میں شرکاء کے لئے روبوٹ کی مدد سے سرجری، لپروسکوپک سرجری، بین الاقوامی ماہرین کے لیکچرزاورپینل ڈسکشن کو شامل کیا گیا ہے۔

    کانفرنس سے ممتازطبی  ماہرین نے بھی خطاب کیا ۔انہوں نے ورکشاپ کی سرگرمیوں، جنرل سرجری ورکشاپ ، یورولوجی ورکشاپ ،گائناکالوجی ورکشاپ، لپروسکوپک اور روبوٹک سرجری اور ملک میں لپروسکوپک اور روبوٹک سرجری  کے موضوعات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں روبوٹک کے معیاری سینٹرکی تعداد میں اضافہ  کیا جائے تو یہ روبوٹک کی مہنگی سرجری کی لاگت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی ورکشاپ ہے جس میں تین اہم  شعبہ جات  جن میں جنرل سرجری، یورولوجی اور گائناکالوجی میں روبوٹک سرجری کی اہمیت اور  افادیت پر روشنی ڈالی جائے گی۔ماہرین نے کہا کہ روبوٹک سرجری مریض کے لیے نہایت  سود مند ثابت ہوتی ہے۔ شرکاء کو تمام آپریشن سول ہسپتال کراچی  تھیٹر کمپلیکس سے براہ راست دکھائےگئے۔ آج کے ورکشاپ کے ماہرین میں پروفیسر محمدشمیم خان،پروفیسر امجد سراج میمن،پروفیسر الطاف ہاشمی، فوزیہ پروین، پروفیسرامجد پرویز چیمہ، پروفیسر ساجدہ قریشی اور پروفیسر اسد شہزاد شامل تھے۔

    یاد رہے اس کانفرنس و ورکشاپ میں برطانیہ سےآنے والے  ممتاز ماہرین میں لندن  کے کنگز کالج اورگائزاینڈ سینٹ تھامس ہسپتال کے پروفیسر محمد شمیم خان، لندن کے گائز اینڈ سینٹ تھامس ہاسپیٹل اور مڈوے میری ٹائم ہسپتال کینٹ کے کنسلٹنٹ یوروجیکل سرجن پروفیسر متین شریف، رائل فری ہسپتال  کے کنسلٹنٹ یوروجیکل سرجن اوراعزازی سینیئرلیکچرر ڈاکٹر فیض ممتاز، گائز اینڈ سینٹ تھامس ہسپتال اور برج اینڈ پرنسزگریس ہسپتال لندن کی کنسلٹنٹ گائناکالوجسٹ محترمہ کنکی پتی شانتی راجو ، پول این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور چمپالی ماد فائونڈیشن لسبن کےکنسلٹنٹ سرجن پروفیسر امجد پرویز شرکت کر رہے ہیں۔